اللہ پاک نے انسانوں کی ہدایت و راہ نمائی کے لئے تقریباً ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر مبعوث فرمائے۔ ہر پیغمبر نے اپنی اپنی قوم کو ایک اللہ پاک کی عبادت کرنے اور بت پرستی سے باز رہنے کی تلقین کی۔  جیسے جیسے وقت گزرتا گیا،بت پرستی بڑھتی گئی۔ایک وقت ایسا آیا کہ جب لوگ ہم جنس پرستی جیسے گناہ کے ارتکاب میں دھنستے چلے گئے۔قومِ لوط وہ پہلی قوم تھی جس نے اس فعلِ بد کی شروعات کی جیسا کہ ارشاد ہوا:وَلُوۡطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِہٖۤ اَتَاۡتُوۡنَ الْفٰحِشَۃَ مَا سَبَقَکُمۡ بِہَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیۡنَ ﴿۸۰ترجمہ: اور ہم نے لوط ( علیہ السلام ) کو بھیجا جبکہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم ایسا فحش کام کرتے ہو جس کو تم سے پہلے کسی نے دنیا جہان والوں میں سے نہیں کیا۔ (7.80) اس قوم کی طرف اللہ پاک نے حضرت لوط علیہ السلام کو تبلیغ کے لئے بھیجا۔ جس کا ذکر قرآنِ مجید میں متعدد مقامات پر آیا ہے۔حضرت لوط علیہ السلام، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے تھے۔ حضرت لوط علیہ السلام عراق میں پیدا ہوئے۔ ہجرت کے بعد اللہ پاک نے حضرت لوط علیہ السلام کو اُردن کے شہر سدوم میں پیغمبر بنا کر بھیجا۔ آپ علیہ السلام نے اپنی قوم کے لوگوں کو لَا اِلٰہ اِلَّااللہ کی دعوت دی۔

اللہ پاک نے ان پر عذاب نازل کرنے کے لئے فرشتے بھیجے جو انسان کا روپ دھار کر آئے۔ حضرت لوط علیہ السلام کی ایک بیٹی نے ان خوبصورت نوجوانوں کو دیکھا تو فوراً اپنے والد کو آگاہ کیا۔ حضرت لوط علیہ السلام انہیں اپنے گھر لے آئے۔آپ اپنی قوم کی ہم جنس پرستی کی عادت کی وجہ سے بہت گھبرا گئے کہ کہیں ان کی قوم ان خوبصورت نوجوانوں کو اپنی ہوس کا نشانہ نہ بنالے۔ جیسا کہ قرآنِ کریم میں ارشاد ہوا:وَ لَمَّا جَآءَتۡ رُسُلُنَا لُوۡطًا سِیۡٓءَ بِہِمۡ وَ ضَاقَ بِہِمۡ ذَرۡعًا وَّ قَالَ ہٰذَا یَوۡمٌ عَصِیۡبٌ۔ترجمہ: جب ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے لوط کے پاس پہنچے تو وہ ان کی وجہ سے بہت غمگین ہوگئے اور دل ہی دل میں کڑھنے لگے اور کہنے لگے: آج کا دن بڑی مصیبت کا دن ہے۔(11.77) حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی بھی ان لوگوں کا ساتھ دیتی تھی،لہٰذا اس نے فوراً قوم کے لوگوں کو ان خوبصورت نوجوانوں کی خبر دی۔وہ لوگ فوراً حضرت لوط علیہ السلام کے دروازے پر آ گئے جیسا کہ ارشاد ہوا:اِنَّکُمۡ لَتَاۡتُوۡنَ الرِّجَالَ شَہۡوَۃً مِّنۡ دُوۡنِ النِّسَآءِ ؕ بَلۡ اَنۡتُمۡ قَوۡمٌ مُّسۡرِفُوۡنَ ترجمہ: تم مَردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو عورتوں کو چھوڑ کر بلکہ تم تو حد ہی سے گزر گئے ہو۔(7.81)آپ علیہ السلام نے انہیں اس بد فعلی سے باز رہنے کو کہا اور فرمایا:عورتوں سے جائز طریقے سے اپنی نفسی خواہش پوری کرو لیکن وہ لوگ باز نہ آئے جیسا کہ ارشاد ہوا: قَالُوۡا لَقَدۡ عَلِمۡتَ مَا لَنَا فِیۡ بَنٰتِکَ مِنۡ حَقٍّ ۚ وَ اِنَّکَ لَتَعۡلَمُ مَا نُرِیۡدُ ترجمہ: انہوں نے جواب دیا کہ تو بخوبی جانتا ہے کہ ہمیں تو تیری بیٹیوں پر کوئی حق نہیں ہے اور تو ہماری اصلی چاہت سے بخوبی واقف ہے۔ (11.79) تب ان خوبصورت نوجوانوں نے بتایا:ہم فرشتے ہیں اور ان پر عذاب نازل کرنے آئے ہیں۔ فرشتوں نے حضرت لوط علیہ السلام کو راتوں رات اپنی بیٹیوں کے ہمراہ اس علاقے سے نکل جانے کو کہا۔ حضرت لوط علیہ السلام کے نکلتے ہی فرشتوں نے اس علاقے کو اٹھا کر زمین پر اوندھا پٹخ دیا جیسا کہ ارشاد ہوا:فَلَمَّا جَآءَ اَمۡرُنَا جَعَلۡنَا عَالِیَہَا سَافِلَہَا وَ اَمۡطَرۡنَا عَلَیۡہَا حِجَارَۃً مِّنۡ سِجِّیۡلٍ۬ ۙ مَّنۡضُوۡدٍ۔ ترجمہ: پھر جب ہمارا حکم آپہنچا ہم نے اس بستی کو زیرو زبر کر دیا اوپر کا حصہ نیچے کردیا اور ان پر کنکریلے پتھر برسائے جو تہ بہ تہ تھے۔ (11.82) ان کے کچھ نشانات لوگوں کے لئے باعثِ عبرت ہیں۔اللہ پاک ہمارے گناہ معاف فرمائے اور ہماری موجودہ اور آنے والی نسلوں کو اس بد فعلی سے محفوظ فرمائے۔ آمین


حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں، آپ سدوم کے نبی تھے،آپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ ہجرت کرکے ملکِ شام میں آئے تھے اور حضرت ابراہیم خلیل اللہ علی نبینا و علیہ الصلوۃ والسلام کی دعا سے نبی بنائے گئے۔(نورالعرفان، ص255- قوم لوط کی تباہ کاریاں، ص 1 تا 2)اللہ پاک نے ان کو اہلِ سدوم کی طرف مبعوث فرمایا، آپ ان لوگوں کو دینِ حق کی دعوت دیتے اور فعلِ بد سے روکتے، قومِ لوط بیانِ عافیت نشان کو سُن کر نہیں مانے،سر تسلیمِ خم کرنے کے بجائے بے باکانہ نافرمانیاں کرتے رہے۔ان کی سب سے بڑی خباثت لواطت(یعنی لڑکوں سے بدفعلی) کرنا تھی، اسی پر حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا:ترجمۂ کنزالایمان:کیا تم ایسی بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو، وہ جو تم سے پہلے جہاں میں کسی نے نہ کی۔(پ8،الاعراف:80) آپ نے ان کو بے حیائی کی باتوں سے منع فرمایا تو ایک نے بھی آپ کی بات نہ مانی اور اس ممنوع کام کو ترک نہ کیا،اسی لئے اللہ پاک نے انہیں وہ سزا دی کہ وہ ہمیشہ کے لئے عبرت کا مرقع بن کر رہ گئے۔قومِ لوط کی صرف یہی ایک نافرمانی نہیں تھی، بلکہ وہ کئی طرح کی نافرمانیوں میں گرفتار تھے، ان کا کام راستوں میں ڈاکے ڈال کر راستے کا سارا مال لوٹ لینا تھا، اس طرح یہ لوگوں کی اذیت کا سبب بنتے اور اس طرح لوگوں کو اذیت پہنچانا بھی خدا کی نافرمانی ہے۔اسی طرح قومِ لوط کی ایک نافرمانی اپنے دوستوں سے خیانت کرنا بھی تھی،وہ اپنے دوستوں کی امانتوں کا خیال نہیں رکھتے تھے، بلکہ اس میں خیانت کے مرتکب ہوتے تھے، اسی پر بس نہیں تھا، بلکہ وہ عام اجتماع کے مقامات پر طرح طرح کی فحش باتیں اور فحش حرکات کرتے،بلکہ بعض اوقات مجلس میں بھی بدفعلی کا ارتکاب کرتے اور بالکل حیا نہ کرتے،ان میں بےحیائی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی، ان پر نہ کسی نصیحت کا اثر ہوتا تھا، نہ کسی کے سمجھانے سے باز آتے تھے،انہیں نہ موجودہ گناہوں سے شرم تھی،نہ سابقہ گناہوں پر ندامت اور نہ ہی مستقبل میں اصلاح کی نیت، اسی لئے اللہ پاک نے انہیں سخت سزا دی، انہوں نے اپنے نبی سے یہاں تک کہہ دیا کہ(قصص الانبیاء،ص 225)ترجمۂ کنزالایمان:اگر تم سچے ہو تو ہم پر اللہ کا عذاب لے آؤ۔ (العنکبوت:29/29) چنانچہ ان پر عذابِ الٰہی نازل ہو گیا، اللہ پاک نے ان کی بستیوں کو اس طرح اُلٹ کر دیا کہ ان کا اوپر والا حصّہ نیچے ہو گیا، پھر مسلسل پتھروں کی بارش سے انہیں نظروں سے اوجھل کر دیا۔(قصص الانبیاء، ص 232)اللہ پاک ہم سب کو اپنی نافرمانی والے کاموں سے محفوظ فرمائے۔آمین


حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں، جب آپ کے چچا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سرزمینِ فلسطین میں قیام فرمایا اور حضرت لوط علیہ السلام اُردن میں اُترے تواللہ پاک نے آپ کو اہلِ سدوم کی طرف مبعوث فرمایا۔آپ علیہ السلام ان لوگوں کو دینِ حق کی دعوت دیتے تھے اور فعلِ بد سے روکتے تھے۔قومِ لوط کی سب سے بڑی خباثت”لواطت“یعنی لڑکوں سے بدفعلی کرنا تھا، اس پر حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا:ترجمۂ کنز الایمان:کیا تم ایسی بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو،جو سارے جہاں میں تم سے پہلے کسی نے نہیں کی، تم عورتوں کو چھوڑ کر شہوت پوری کرنے کے لئے مَردوں کے پاس جاتے ہو،یقیناً تم حد سے گزر چکے ہو۔ (تفسیر صراط الجنان، پ 8،الاعراف، الآیۃ: 80- 81 ماخوذ اً)

قومِ لوط اس خبیث جُرم کا شکار اس طرح ہوئی کہ ابلیسِ لعین حضرت لوط علیہ السلام کی قوم میں اَمردِ حسین یعنی خوبصورت لڑکے کی شکل میں آیا اور ان لوگوں کو اپنی جانب مائل کیا،یہاں تک کہ گندہ کام کروانے میں کامیاب ہوگیا،اس کااُن کو ایسا چسکا لگا کہ وہ اس بُرے کام کے عادی ہو گئے اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ وہ عورتوں کو چھوڑ کر مَردوں سے اپنی خواہش پوری کرنے لگے۔

(مکاشفۃ القلوب، ص 76 ماخوذ اً)

حضرت لوط علیہ السلام نے ان لوگوں کو سمجھایا اور منع کیا،لیکن آپ کی بد بخت قوم نے دنیا و آخرت کی بھلائی پر مشتمل بیانِ عافیت نشان کو سُن کر بجائے سر تسلیمِ خم کرنے کے جو بے حیائی کے ساتھ جواب دیا، اس کے بارے میں قرآنِ پاک میں مذکور ہے:

ترجمۂ کنز الایمان: اور اس قوم کا کچھ جواب نہ تھا، مگر یہی کہنا کہ ان کو اپنی بستی سے نکال دو یہ لوگ تو پاکیزگی چاہتے ہیں۔

(تفسیر صراط الجنان، پ 8،الاعراف،الآیۃ: 82 ماخوذ اً)

جب قومِ لوط کی سرکشی اور خصلتِ بدفعلی قابلِ ہدایت نہ رہی تو اللہ پاک کا عذاب آ گیا، چنانچہ حضرت جبرائیل علیہ السلام چند ملائکہ کے ہمراہ اَمردِ حسین کی صورت میں مہمان بن کر حضرت لوط علیہ السلام کے پاس پہنچے، ان مہمانوں کے حُسن و جمال اور قوم کی بدکاری کی خصلت کے خیال سے حضرت لوط علیہ السلام نہایت فکرمند ہوئے،تھوڑی دیر بعد قوم کے بد فعلوں نے حضرت لوط علیہ السلام کے مکانِ عالیشان کا محاصرہ کر لیا اور ان مہمانوں کے ساتھ بدفعلی کے بُرے ارادے سے دیوار پر چڑھنے لگے، حضرت لوط علیہ السلام نے نہایت دل سوزی کے ساتھ ان لوگوں کو سمجھایا، مگر وہ اپنے بَد اِرادے سے باز نہ آئے، آپ علیہ السلام کو متفکرو رنجیدہ دیکھ کر حضرت جبرائیل علیہ السلام نےکہا:یا نبیَّ اللہ!آپ غمزدہ نہ ہوں، ہم فرشتے ہیں اور ان بدکاروں پر اللہ پاک کا عذاب لے کر اُترے ہیں، آپ مؤمنین اور اپنے اہل و عیال کو ساتھ لے کر صبح ہونے سے پہلے پہلے اس بستی سے دُور نکل جائیے اور خبردار! کوئی شخص پیچھے مُڑ کر نہ دیکھے، ورنہ وہ بھی اس عذاب میں گرفتار ہو جائے گا۔چنانچہ حضرت لوط علیہ السلام اپنے گھر والوں اور مؤمنین کو ہمراہ لے کر بستی سے باہر تشریف لے گئے، پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام اس شہر کی پانچوں بستیوں کو اپنے پَروں پر اُٹھا کر آسمان کی طرف بلند ہوئے اور کچھ اُوپر جاکر ان بستیوں کو زمین پر اُلٹ دیا، پھران پر اس زور سے پتھروں کا مینہ برسا کہ قومِ لوط کی لاشوں کےبھی پَرخچے اُڑ گئے، عین اس وقت جب کہ یہ شہر اُلٹ پلٹ ہو رہا تھا، حضرت لوط علیہ السلام کی ایک بیوی جس کا نام ”واعلہ“تھا، جو درحقیقت منافقہ تھی اور قوم کے بدکاروں سے محبت رکھتی تھی، اُس نے پیچھے مُڑ کر دیکھا اور اُس کے مُنہ سے نکلا:ہائے رے میری قوم!یہ کہہ کر کھڑی ہو گئی، پھر عذابِ الٰہی کا ایک پتھر اس کے اوپر بھی گر پڑا اور وہ ہلاک ہوگئی، ارشادِ باری ہے:ترجمۂ کنز الایمان:”تو ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو نجات دی، مگر اس کی عورت، وہ رہ جانے والوں میں ہوئی اور ہم نے ان پر ایک مینہ برسایا تو دیکھو کیسا انجام ہوا مجرموں کا۔“بدکار قوم پر برسائے جانے والے ہر پتھر پر اُس شخص کا نام لکھا تھا، جو اس پتھر سے ہلاک ہوا۔(عجائب القرآن، ص110 تا 112، تفسیر صاوی،2/691 ماخوذ اً)

مذکورہ آیات و واقعات سے معلوم ہوا !اغلام بازی یعنی لواطت قومِ لوط کی ایجاد ہے،یہ بھی معلوم ہوا!لڑکوں سے بد فعلی حرامِ قطعی ہے، اس کا منکر کافر ہے،نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی احادیث اور بزرگانِ دین کے آثار میں لواطت کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے، چنانچہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:سیّد المرسلین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے تم پر قومِ لوط والے عمل کا سب سے زیادہ خوف ہے۔( ابنِ ماجہ، کتاب الحدود، باب من عمل عمل قومِ لوط،3/230، حدیث: 2563 ماخوذ اً)حضرت عبداللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:لَعَنَ اللہُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوْطٍ یعنی اس شخص پر اللہ پاک کی لعنت ہو جو قومِ لوط والا عمل کرے۔(سنن کبری للنسائی، ابواب التغیرات والشہود، حدیث: 7337) معلوم ہوا! عورتوں کا عورتوں سے بدفعلی کرنا اور مَردوں کا مَردوں سے خاص انداز سے ملنا یعنی بد فعلی کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا عمل ہے،نیز جو قومِ لوط کا سا عمل کرے اسے حدیثِ مبارَکہ میں ملعون کہا گیا ہے۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں ان تمام گھناؤنے جُرموں سے بچنے اور خوفِ خدا کو دل میں بسائے رکھنے کی توفیق عنایت فرمائے۔آمین(تفسیر صراط الجنان،پ8، الاعراف، الآیۃ:80 تا81)


دُرود پاک کی فضیلت

فرمانِ صدیقِّ اکبر ہے:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر دُرودِ پاک پڑھنا گناہوں کو اس قدر جلد مٹاتا ہے کہ پانی بھی آگ کو اتنی جلدی نہیں بجھاتا اور نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر سلام بھیجنا گردنیں(یعنی غلام) آزاد کرنے سے افضل ہے۔(تاریخِ بغداد، 7/ 172)

ارشادِ باری ہے:ترجمہ:کیا مخلوق میں مَردوں سے بدفعلی کرتے ہو اور چھوڑتے ہو وہ جو تمہارے لئے تمہارے ربّ نےجو روئیں بنائیں، بلکہ تم لوگ حد سے بڑھنے والے ہو۔ (پ19، الشعراء:125- 126)

قومِ لوط کے افعال:

سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:1۔شطرنج کھیلنا، 2۔گدھوں کی دوڑ کا مقابلہ کرانا، 3۔ کتوں میں لڑائی کروانا، 4۔مینڈھوں کی آپس میں ٹکر مروانا، 5۔مرغ بازی کرنا، 6۔تہبند کے بغیر حمام میں جانا، 7۔ناپ تول میں کمی کرنا۔یہ سب قومِ لوط کے افعال ہیں، ہلاکت ہے اس شخص کے لئے جو اچھے کام کرے، 8۔اور ان کا سب سے بڑا گناہ عورت کا عورت سے اور مرد کا مرد سے لواطت(یعنی بدفعلی) کرنا تھا۔جب انہوں نے حیا کی چادر سَروں سے اُتار پھینکی اور اللہ پاک کی نافرمانیوں پر دلیرہو گئے تو اللہ پاک نے لوگوں کو سَروں کے بل اوندھا گرا دیا، ان کے شہروں کو الٹ دیا اور آسمان سے پتھروں کی بارش برسا کر انہیں عذاب دیا۔

سات قسم کے لوگوں پر لعنت

رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:سات قسم کے لوگوں پر اللہ پاک لعنت فرماتا ہے اور قیامت کے دن ان کی طرف نظرِ رحمت نہیں فرمائے گا،نیز ان سے کہا جائے گا: جہنم میں داخل ہونے والوں کے ساتھ تم بھی اس میں داخل ہو جاؤ۔

سات افراد

1۔قومِ لوط کاسا عمل کرنے والا اور 2۔کروانے والا، 3۔ماں اور اس کی بیٹی کو ایک ساتھ نکاح میں جمع کرنے والا، 4۔اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنے والا،5۔عورت کے پچھلے مقام میں وطی کرنے والا،6۔مشت زنی کرنے والا، مگر یہ کہ وہ توبہ کرلے،7۔اپنے پڑوسی کو ایذا دینے والا۔

شیطان کا پسندیدہ عمل

حضرت سلیمان بن داؤد علیہ السلام نے شیطان ملعون سے پوچھا:تجھے کونسا عمل(یعنی گناہ) زیادہ پسند ہے؟ ابلیس لعین نے کہا: مجھے لواطت سے زیادہ کوئی عمل محبوب نہیں اور چونکہ اللہ پاک کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ عمل یہ ہے کہ مرد کے اوپر مرد اور عورت کے اوپر عورت آئے(یعنی بدفعلی کرے) اس لئے مجھے اس سے زیادہ محبوب کوئی عمل نہیں۔حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا:تو ہلاک ہو جائے، ایسا کیوں ہے؟ اس نے کہا:اس لئے کہ جس کو اس کی عادت پڑ جاتی ہے، ایک گھڑی صبر نہیں آتا، اس لئے اس پر اللہ پاک کا شدید غضب ہوتا ہے اور جس پر اللہ پاک کا شدید غضب ہو جائے، وہ اسے توبہ سے روک دیتا ہے۔

لواطت کی دنیاوی سزا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو قومِ لوط کا سا عمل کرے(یعنی مرد سے بدفعلی) تو کرنے والے اور کروانے والے دونوں کو قتل کر دو۔(نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی سزائیں)

لواطت کی مذمت میں تین فرامینِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :

1۔بدفعلی کرنے اور کروانے والے دونوں کو قتل کر دو۔

2۔جو قومِ لوط کا سا عمل کرے، اس پر اللہ پاک کی لعنت ہے۔

3۔عورتوں کا آپس میں شرمگاہیں ملانا، ان کا باہمی زنا ہے۔(76 کبیرہ گناہ)

افسوس!آج یہ بُرائیاں ہمارے معاشرے میں بھی پائی جاتی ہیں،خدارا! اللہ پاک کے عذاب سے خود کو ڈرائیے اور برائیوں سے بچئے، ورنہ یاد رکھیے!اللہ پاک کا عذاب بڑا سخت ہے۔

کر لے توبہ ربّ کی رحمت ہے بڑی قبر میں ورنہ سزا ہو گی کڑی


دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام عبدالحمید جوکھیو گوٹھ نزد لکی سیمنٹ DHAسٹی سپر ہائی میں جشنِ عیدِ میلادالنبیﷺکےسلسلے میں اجتماعِ میلاد کاانعقاد کیاگیاجس میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمدامین عطاری کی آمد کا سلسلہ ہوا۔

رکنِ شوریٰ نے اس موقع پر سنتوں بھرا بیان کرتےہوئے کراچی ریجن اطراف گوٹھوں اور لکی سیمنٹ ملز سے آنے والے عاشقان رسول کو یکم نومبر2021ء  7دن رہائشی فیضان نماز کورس کرنے اور21نومبر2021ءکوایک ماہ ،12دن مدنی قافلے میں سفر کرنے کی ترغیب دلائی نیز اپنے بچوں کو رہائشی مدرسۃ المدینہ صحرائے مدینہ میں داخلہ کروانے کا ذہن دیا جس پر وہاں موجوداسلامی بھائیوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔بعدازاں شعبہ اوراد عطاریہ کے ذمہ داران نے اسلامی بھائیوں کواستخارہ و تعویذات عطاریہ بھی پیش کئے۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

دعوتِ اسلامی کے شعبہ کفن دفن کے تحت   گزشتہ دنوں دارالسنہ گجرات سٹی اور سیالکوٹ زون پاکپورہ جامعۃ المدینہ گرلز میں مدنی مشوروں کا انعقاد ہوا جن میں زون،کابینہ اور ڈویژن شعبہ ذمہ داران کے علاوہ دیگر نگران اسلامی بہنوں نے بھی شرکت کی۔

ریجن ذمہ دار اسلامی بہنوں نے اسلامی بہنوں کو شعبےکےدینی کام کرنےکےحوالےسے اپڈیٹ مدنی پھول بتائے۔ مزید کفن دفن اجتماعات کرنےکےحوالےسے تربیتی نکات بھی بتائے اور کفن دفن ٹیسٹ دینےکاذہن دیا جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتیں پیش کیں ۔ 


اللہ پاک نے جن قوموں اور اُمتوں کا ذکر قرآنِ پاک میں نشانِ عبرت کے طور پر فرمایا ہے انہی قوموں میں سے ایک قوم ”سَدوم“بھی ہے۔  یہ قوم ”غور وزعز“ کے علاقے سدوم شہر میں آباد تھے، یہ علاقہ کئی بستیوں پر مشتمل تھا، اس قوم کی طرف اللہ پاک نے ہدایت و راہ نمائی کے لئے حضرت لوط علیہ السلام کو مبعوث فرمایا جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے تھے، ان کو حضرت لوط علیہ السلام نے اللہ پاک کی طرف بُلایا کہ ایک اللہ پاک کی عبادت کرو جس کا کوئی شریک نہیں،نیز ان کو بُرائی و بے حیائی کے کاموں سے روکا، لیکن وہ ان کاموں سے رُکنا تو کُجا، مزید سرکشی اور گمراہی میں بڑھتے ہی گئے اور اپنے فسق و فُجور اور کفر کی راہوں پر قائم رہے،جس کے نتیجے میں اللہ پاک نے ان پر ایسا عذاب بھیجا جو ان کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا اور انہیں بعد میں آنے والوں کے لئے باعثِ عبرت بنا دیا۔ قومِ لوط پر آنے والے عذاب کا قرآنِ پاک میں کئی مقامات پر ذکر ہے، چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: پھر جب ہمارا حکم آیا تو ہم نے اس بستی کے اوپر کے حصّے کو اس کے نیچے کا حصّہ کر دیا اور اس پر لگاتار کنکر کے پتھر برسائے۔(پ 11، ھود: 82)

اس قوم کی جن نافرمانیوں کا ذکر قرآنِ مجید میں ہوا ہے، وہ یہ ہیں:

(1)رسولوں کو جھٹلانا۔(سورہ شعراء، آیت نمبر 140)

(2)مَردوں کا مَردوں سے بدفعلی کرنا۔(سورۃ النمل، آیت نمبر 55)

(3)لوگوں کا راستہ کاٹنا اور راہزنی کرنا۔(سورہ العنکبوت، آیت نمبر29)

(4)اپنی مجلسوں میں بُرے کام کرنا۔(سورہ العنکبوت، آیت نمبر 29)

(5)حضرت لوط علیہ السلام کا مذاق اُڑاتے ہوئے ان سے عذاب کا مطالبہ کرنا۔(العنکبوت، آیت نمبر 29)

غرض کہ یہ لوگ بدفعلی کے علاوہ بھی کئی طرح کے افعال اور حرکات کے عادی تھے جو عقلی اور عُرفی دونوں اعتبار سے قبیح اور ممنوع تھے، جیسے گالی دینا، فُحش بکنا، تالی اور سیٹیاں بجانا، راستہ چلنے والوں پر کنکری وغیرہ پھینکنا، شراب پینا، مذاق اُڑانااور ایک دوسرے پر تھوکنا وغیرہ۔

معزز قارئین!ہمیں اپنی مجلسوں اور بیٹھکوں پر غور کرنا چاہئے کہ کہیں یہ تمام بُرائیاں ہمارے درمیان تو موجود نہیں؟ یاد رکھئے!اگر ہم نے اس قوم کے عذاب سے عبرت کا سامان نہیں کیا تو اللہ پاک کا عذاب بڑا سخت ہے۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:یعنی”اگر تم مکمل طور پر ترک قومِ سدوم جیسے نہیں ہو تو یہ قوم تم سے اتنی بھی دُور نہیں۔اللہ پاک ہمیں مرتے دم تک صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

کر لے تو بہ ربّ کی رحمت ہے بڑی

قبر میں ورنہ سزا ہوگی کڑی

العیاذ باللہ من ذالک


دعوتِ اسلامی کے شعبہ فنانس ڈپارٹمنٹ (اسلامی بہنوں) کے تحت گزشتہ دنوں دارالسنہ گجرات سٹی میں مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں زون،کابینہ اور ڈویژن سطح کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

ریجن ذمہ دار اسلامی بہن نے ای -رسید پر کلام کیا اور نیو ای -رسید آئی ڈیز بنوانے اوراس کواستعمال کرنے کی کا ذہن دیا نیزٹیلی تھون ڈونیشن ای -رسید کے ذریعے جمع کرنے کا ہدف دیا۔ اس کے علاوہ’’ چندہ کرنے کی شرعی و تنظیمی احتیاطیں‘‘ رسالے سے ٹیسٹ دینے کی ترغیب دلائی جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔


اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں 27 انبیائے کرام کا ذکر صراحت کے ساتھ ذکر فرمایا اور اللہ پاک نے مختلف اوقات میں مختلف قوموں کی طرف پے در پے انبیا و مرسلین کو لوگوں کی ہدایت اور نصیحت کے لئے روشن نشانیوں اور معجزات کے ساتھ بھیجے۔ قرآنِ پاک میں واقعاتِ انبیا بیان کرنے کی حکمتوں میں سے ایک حکمت یہ ہے کہ لوگ ان واقعات کو سُن اور سمجھ کر سابقہ حالات جانیں اور عبرت حاصل کریں، گزشتہ اُمتوں کے واقعے میں ایک واقعہ ”قومِ لوط“ کا بھی ہے۔حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں، اللہ پاک نے حضرت لوط علیہ السلام کو اہلِ سدوم کی طرف مبعوث کیا، آپ ان لوگوں کو دینِ حق کی دعوت دیتے تھے اور فعلِ بد سے روکتے تھے، جیسا کہ قرآنِ پاک میں ارشادِ باری ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور لوط کو بھیجا، جب اس نے اپنی قوم سے کہا: کیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی۔(پارہ نمبر 8، سورۃ الاعراف، آیت نمبر 80)

قومِ لوط میں ہم جنس پرستی کی ابتدا ایسے شروع ہوئی کہ اس قوم کی بستیاں بہت آباد اور نہایت سرسبزو شاداب تھیں۔ وہاں طرح طرح کے اناج اور پھل میوے بکثرت پیدا ہوتے تھے، اس خوشحالی کی وجہ سے یہاں بکثرت مہمان آتے تھے۔یہاں کے لوگ مہمان کی آمد سے بہت ہی تنگ ہو گئے تھے، اس ماحول میں ابلیسِ لعین نے انہیں بہکایا کہ جب مہمان آئے تو ان سے خوب بدفعلی کرو!انہوں نے یہ کام شیطان سے سیکھا۔(سیرت الانبیاء، ص378)

حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کو بدفعلی سے روکنے کا سلسلہ جاری رکھا، لیکن یہ قوم اپنی نافرمانیوں سے باز نہ آئی تو اللہ پاک نے ان پر پتھروں کی خوفناک بارش برسائی جوگندھک اور آگ سے مُرکّب تھی۔قرآنِ پاک میں ارشادِ باری ہے:

ترجمۂ کنزالایمان:تو دن نکلتے ہی انہیں زور دار چیخ نے آپکڑا، تو ہم نے اس بستی کا اوپر کا حصّہ اس کے نیچے کا حصّہ کر دیا اور ان پر کنکر پتھر برسائے۔ (پ14، الحجر: 73 -74)

حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی جس کا نام واعلہ تھا، وہ آپ علیہ السلام پر ایمان نہ لائی، بلکہ کافرہ ہی رہی، یہ بھی عذاب میں مبتلا ہوئی، قرآنِ پاک میں ہے:ترجمۂ کنزالایمان:تو ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو نجات دی، مگر اس کی عورت وہ رہ جانے والوں میں ہوئی۔ (پ 8، الاعراف:83)

قومِ لوط جن نافرمانیوں میں مبتلا تھی، ان میں سے چند یہ ہیں:کفر و شرک کرنا، حضرت لوط علیہ السلام کی تکذیب کرنا، مسافروں کی حق تلفی کرنا، کبوتربازی کرنا،تالیاں اور سیٹیاں بجانا،شراب پینا،گانے باجے کے آلات بجانا،مَردوں اور نوجوانوں لڑکوں کا ایک دوسرے کے ساتھ بدفعلی کرنا، مجلسوں میں فحش باتیں کرنا۔(سیرت الانبیاء، ص378)

اگر ہم ان نافرمانیوں کو سامنے رکھتے ہوئے عالمی سطح پر لوگوں کے حالات کا جائزہ لیں تو قومِ لوط کے اعمال میں سے شاید ہی کوئی ایسا عمل ہو جو فی زمانہ لوگوں میں نہ پایا جاتا ہو،بلکہ اُن سے بہت زیادہ گندے اعمال میں زیادہ شدّت کے ساتھ مبتلا نظر آتے ہیں اور انتہائی افسوس!اس زمانے میں مسلمانوں کی ایک تعداد بھی ان اعمال میں مبتلا نظر آتی ہے۔اللہ پاک انہیں ہدایت نصیب فرمائے۔

آمین


دعوتِ اسلامی کے شعبہ شب و روز (اسلامی بہنیں )کے زیر اہتمام13 اور15 اکتوبر 2021ء ایسٹ زون1 اورنیو کراچی کابینہ میں آن لائن مدنی مشوروں کاانعقاد کیا گیا جن میں زون تا کابینہ نگران و مشاورت سمیت تقریبا 50 ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کراچی ریجن ذمہ دار اسلامی بہن نے شعبے کا تعارف دیتے ہوئے اس کی اہمیت، مقصد و فوائد بیان کئے اور نیوز بنانے کا طریقہ سمجھایا۔ ساتھ ہی دینی نیوز بنانے سے متعلق اسلامی بہنوں کی طرف سے کئےجانےوالے سوالات کے جوابات بھی دیئے نیز تحریری کاموں کا تعارف دیتے ہوئے اس میں حصہ ملانے اور دوسروں کو تیار کرنے کا بھی ذہن دیا۔

٭دوسری طرف دعوت اسلامی کے زیر اہتمام 16 اکتوبر 2021ء گلزار ہجری کابینہ کراچی میں اسلامی بہن کے گھر محفل میلاد کا انعقاد ہوا جس میں مقامی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

ریجن ذمہ دار اسلامی بہن نے’’ والدین کی اہمیت‘‘ کےموضوع پر بیان کرتے ہوئے والدین کی قدر کرنے ان کی خدمت و اطاعت کرنے کا ذہن دیا۔ ساتھ ہی نیکیوں پر استقامت پانے کے لئے دینی ماحول سے وابستہ رہنے اور مدنی مذاکرہ دیکھنے کی ترغیب دلائی۔ بعدازاں نعت ِ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم پڑھنے کے ساتھ منقبت دعا اور صلوة و سلام پر محفلِ میلاد کا اختتام ہوا۔

٭علاوہ ازیں دعوت اسلامی کے شعبہ شب و روز کے زیر اہتمام 15 اکتوبر 2021ء ساؤتھ زون 1 میں آن لائن مدنی مشورہ منعقد ہواجس میں زون سطح شعبہ شب و روز ذمہ دار سمیت ، فنانس ڈپارٹمنٹ کی کابینہ و ڈویژن سطح کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔


اللہ پاک نے انسانوں کی ہدایت کے لئے بے شمار انبیائے کرام علیہم السلام مبعوث فرمائے، ان میں سے ایک پیارے نبی حضرت لوط علیہ السلام بھی ہیں،حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں، آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا سے نبی بنائے گئے۔(نورالعرفان، ص 200)اللہ پاک نے حضرت لوط علیہ السلام کو سدوم کا نبی بنا کر بھیجا،سدوم شہر کی بستیاں نہایت سرسبزو شاداب تھیں، وہاں طرح طرح کے اناج اور قسم قسم کے میوے بکثرت پیدا ہوتے تھے، اس خوشحالی کی وجہ سے اکثر لوگ مہمان بن کر ان آبادیوں میں آیا کرتے تھے اور شہر کے لوگوں کو ان کی مہمان نوازی کا بار اُٹھانا پڑتا تھا،جس کی وجہ سے شہر کے لوگ تنگ ہو چکے تھے، انہیں اس سے نجات کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی تھی، ایسے میں ابلیس لعین ایک بوڑھے کی صورت میں نمودار ہوا اور مشورہ دیا کہ اگر ان سے نجات چاہتے ہو تو جب یہ مہمان آئیں تو تم زبردستی ان کے ساتھ بدفعلی کرو۔چنانچہ سب سے پہلے شیطان خود ایک خوبصورت لڑکے کی شکل میں بستی میں داخل ہوا اور ان سے خوب بد فعلی کروائی، اس طرح یہ فعلِ بد اُن لوگوں نے شیطان سے سیکھا اور پھر ان لوگوں کو اس کام کا ایسا چسکا لگا کہ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے اپنی خواہش پوری کرنے لگے۔حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کو اس فعلِ بد سے منع کرتے ہوئے فرمایا،جس کا ذکر قرآنِ مجید میں ان الفاظ سے کیا گیا ہے،چنانچہ ارشاد ہوتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:کیا وہ بے حیائی کرتے ہو،جو تم سے پہلے جہاں میں کسی نے نہ کی تو تم مَردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو، عورتیں چھوڑ کر، بلکہ تم لوگ حد سے گزر گئے۔(پ 8،الاعراف: 80-81)یہ فرمانِ عافیت نشان سُن کر قوم نے بے حیائی اور بے باکی کے ساتھ جواب دیا:ترجمۂ کنزالایمان:اور اس کی قوم کا کچھ جواب نہ تھا، مگر یہی کہنا کہ ان کو اپنی بستی سے نکال دو، یہ لوگ تو پاکیزگی چاہتے ہیں۔(پ 8، الاعراف:82)قوم کی سرکشی اور نافرمانی حد سے بڑھ گئی تو اللہ پاک کا عذاب آ گیا، چنانچہ حضرت جبرائیل علیہ السلام چند فرشتوں کے ہمراہ خوبصورت لڑکوں کی شکل میں مہمان بن کر حضرت لوط علیہ السلام کے پاس پہنچے،مہمانوں کے حسن و جمال اور قوم کی بدکاری کی خصلت کے خیال سے حضرت لوط علیہ السلام فکرمند ہوئے، تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا:یا نبی اللہ!آپ غمگین نہ ہوں، ہم فرشتے ہیں اور ان بدکاروں پر اللہ پاک کا عذاب لے کر اُترے ہیں،آپ اپنے اہل و عیال اور مؤمنین کو ساتھ لے کر صبح ہونے سے پہلے اس بستی سے نکل جائیے اور خبردار!کوئی شخص پیچھے مُڑ کر نہ دیکھے،ورنہ وہ بھی عذاب میں گرفتار ہو جائے گا،چنانچہ حضرت لوط علیہ السلام گھر والوں اور مؤمنوں کو ساتھ لے کر بستی سے باہر تشریف لے گئے، پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اُس شہر کی پانچوں بستیوں کو اپنے پروں پر اُٹھا کر آسمان کی طرف بلند ہوئے اور اُوپر جا کر ان بستیوں کو زمین پر اُلٹ دیا، پھر اس زور سے پتھروں کا مینہ برسا کہ قومِ لوط کی لاشوں کے پرخچے اُڑ گئے،عین اس وقت جب یہ شہر اُلٹ پلٹ ہو رہا تھا حضرت لوط علیہ السلام کی ایک بیوی ”واعلہ“ جو منافقہ تھی،قوم کے بدکاروں سے محبت رکھتی تھی،اس نے پیچھے مُڑ کر دیکھا اور اس کے مُنہ سے نکلا:ہائے رے میری قوم!یہ کہہ کر کھڑی ہو گئی اور پھر عذابِ الٰہی کا ایک پتھر اس پر بھی آ گرا اور وہ بھی ہلاک ہوگئی۔پارہ 8، سورۃ الاعراف آیت نمبر 83 اور 84 میں ربّ کریم کا ارشاد ہے:ترجمہ ٔکنزالایمان:”تو ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو نجات دی،مگراس کی عورت وہ رہ جانے والوں میں سے ہوئی اور ہم نے ان پر ایک مینہ برسایا تو دیکھو کیسا انجام ہوا، مجرموں کا۔“بدکار پر برسائے جانے والے ہر پتھر پر اس شخص کا نام لکھا تھا، جو اس پتھر سے ہلاک ہوا۔(عجائب القرآن، ص 110 تا112، تفسیر صاوی، 2/ 691)

اے عذاب سہنے کی طاقت نہ رکھنے والو!اگر کبھی کسی اَمرد کو شہوت کے ساتھ دیکھ کر لواطت کا خیال بھی دل سے گزرا ہے تو ربّ کریم کی بارگاہ میں توبہ کر لیجئے، بے شک ربّ کریم معاف فرمانے والا ہے، اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں ہر ظاہری و باطنی گناہ سے بالخصوص لواطت جیسے غلیظ گناہ سے محفوظ فرمائے۔آمین

عطار ہے ایمان کی حفاظت کا سوالی خالی نہیں جائے گا یہ دربارِ نبی سے

(وسائل بخشش، ص 17)


ڈویژن محمودآباد میں دعوتِ اسلامی کے شعبہ اصلاح اعمال (اسلامی بہنوں )کے تحت 8 ربیع الاول، 15 اکتوبر2021ء بروز جمعہ اصلاح اعمال اجتماع منعقد ہوا جس میں 38 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

اس اجتماع میں دورد پاک کا ورد اور تصورِ مدینہ کروایا گیا جبکہ ڈویژن نگران اسلامی بہن نے’’ وقت کی قدر‘‘ کےموضوع پر بیان کیا۔ بعدازاں اسلامی بہنوں کو عاملات نیک اعمال بنےاور رسالہ نیک اعمال میں موجود خانے پُرکرنےکا ذہن دیا جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کااظہارکیا۔

٭دوسری طرف دعوت اسلامی کے شعبہ اصلاح اعمال کے زیر اہتمام 16 اکتوبر 2021ء کوکوئٹہ (جناح کابینہ اور بی ایم سی ) نیو کراچی کابینہ کی ڈویژنز (گودھرا ، اللہ والی ، نارتھ کراچی ) میں اصلاح اعمال اجتماعات کاسلسلہ ہوا جن میں تقریباً 297 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغات دعوت اسلامی نے اصلاح اعمال اجتماعات میں’’ وقت کی قدر ‘‘کے موضوع پر بیانات کرتے ہوئے وقت کی قدر کرنے اور نیک اعمال کے مطابق عمل کرنے پابندی سے مدنی مذاکرہ دیکھنے کا ذہن دیا جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی نیتیں پیش کیں۔ بیان کے بعد درود پاک کا ورد ہوااور تصور مدینہ کروایا گیا ۔