دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام 17 اکتوبر 2021ء کو(پاکپتن زون، بنگہ حیات کے ذیلی حلقے نگاہ مرشد، گلشن مدینہ، فرید کوٹ کے علاقے 19 ایس پی،13 sp ،14 spاور مٹیاری کابینہ ڈویژن فضل سن سٹی ) میں محافلِ نعت کا اہتمام ہوا جن میں 300 قریب اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

مبلغات دعوت اسلامی نے’’طاقت مصطفی و شان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘کے موضوعات پر بیانات کئے۔ اس کے علاوہ اسلامی بہنوں کونماز کی پاپندی کرنے ، قراٰن پاک کی تلاوت کرنےاور درود پاک پڑھنے کا ذہن دیا جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام 16 اکتوبر 2021ء کو پاکپتن زون کی کابینہ بنگہ حیات میں قائم  جامعۃ المدینہ گرلز میں پیارے آقا صلی اللہ علیہ و وآلہ وسلم کی آمد کی خوشی میں محفلِ نعت کا انعقاد کیا گیا جس میں طالبات نے بیان میں حصہ لیا اس موقع پر عربی انگلش اور پنجابی زبان میں پیارے آقا صلی اللہ علیہ و وآلہ وسلم کے معجزات پر بیانات کئے۔بعدازاں ذہنی آزمائش کا سلسلہ بھی ہوا۔اس میں بھی طالبات نے حصہ لیا۔ اختتام پر نمایاں کامیابی حاصل کرنےوالی طالبات کو ناظمہ اسلامی بہن نے تحائف بھی پیش کئے ۔


دعوت اسلامی کے  شعبہ فیضان آن لائن اکیڈمی کی طرف سے 13اکتوبر 2021 ء بروز بدھ صدیق آباد کے دارالسنہ میں 3 دن کا تربیتی سیشن کا انعقاد ہو ا جس میں ملک بھر کی کی تقریبا 100 سے زائد ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

شعبہ فیضان اسلام کی معاون اسلامی بہن نے شعبے کےدینی کاموں کےحوالےسے اسلامی بہنوں کو اپڈیٹ دی۔مزید شعبے کے دینی کام کوبڑھانے اور علم دین کو پھیلا نےکےحوالےسے نکات بتائے نیز نیو مسلم اسلامی بہنوں کو فیضان اسلام سے روشناس کروانے کا ہدف بھی دیاجس پر ذمہ دار اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔


دعوتِ اسلامی کی جانب سے       14 اکتوبر2021ء کو نیوکراچی کابینہ میں مدنی مشورےکاانعقادہوا جس میں ریجن تا ڈویژن سطح تک کی ذمہ دار سمیت سُرجانی ٹاؤن کی اسلامی بہنوں نےبھی شرکت کی ۔

صاحبزادیِ عطار سَلَّمَھَا الغَفَّار اور عالمی مجلسِ مشاورت کی نگران اسلامی بہن نے اسلامی بہنوں کو فرض علوم سیکھنے اورکفن دفن کی تربیت حاصل کرنے کاذہن دیا نیز ٹیلی تھون کی رقم سو فیصد ای- رسید کے ذریعے جمع کرنے کے اہداف دیئے۔

٭ بعدازا عالمی مجلسِ مشاورت کی نگران اسلامی بہن نے پاکستان دارالسنّہ للبنات میں جہاں جہاں ’’اسلامی زندگی کورس‘‘ ہورہا تھا وہاں آن لائن ’’رشتے داری کے حقوق‘‘ کےموضوع پر بیان کیا ، بیان میں رشتہ داری کے فضائل،قطع تعلق کرنے کے نقصانات اور ربیع الاوّل میں رشتہ داروں کو منانے کے حوالے سے مدنی پھول دیئے ۔


دعوتِ اسلامی کےتحت 15 اکتوبر2021ء کو عالمی مجلس مشاورت کی نگران اسلامی بہن نے عالمی سطح فنانس ڈیپارٹمنٹ ذمہ دار ، رکن بین الاقوامی امور اور اس شعبے کی چند اہم ملکوں کی ذمہ دار اسلامی بہنوں کے ساتھ مدنی مشورہ کیا جس میں ٹیلی تھون کےحوالےسے نکات بتائے اورانہیں ای -رسید استعمال کرنےاور اس کےنظام میں مزیدبہتری لانے کاذہن دیا ۔ اس کےساتھ ہی فنانس ڈیپارٹمنٹ ذمہ داراسلامی بہن کو ٹیسٹ لینے سے متعلق مدنی پھول دیئے ۔

٭دوسری جانب 16 اکتوبر 2021ءکو عالمی مجلس مشاورت آفس کی اسلامی بہنوں کے درمیان محفل نعت کاسلسلہ ہو ا جس میں عالمی مشاورت کی نگران اسلامی بہن نے ’’اختیاراتِ مصطفیٰ ﷺ‘‘ کے موضوع پر بیان کیا۔آخر میں ذمہ دار اسلامی بہنوں کی دینی کام کی سابقہ کارکردگی کاجائزہ لیتےہوئے ان کی حوصلہ افزائی کرتےہوئےانہیں تحائف پیش کئے ۔

٭اسی طرح 17 اکتوبر 2021ء کو حرمین طیبین ذمہ دار اسلامی بہن کے گھر جمشید روڈ پر محفل نعت کاانعقاد ہوا اس موقع پر دیگر مقامی ذمہ دار اسلامی بہنوں سمیت صاحبزادیِ عطار سلمھاالغفار نےبھی شرکت کی۔

عالمی مجلس مشاورت کی نگران اسلامی بہن نے ’’اختیاراتِ مصطفیٰﷺ ‘‘کے موضوع پر بیان کیا اور انفرادی کوشش کرتے ہوئےاسلامی بہنوں کو ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں پابندی سےشرکت کرنے کاذہن دیا اور فیضانِ نماز کورس کرنے کی ترغیب بھی دلائی ۔


دعوت اسلامی  کے تحت یوکے برمنگھم میں شعبہ دار المدینہ کا مدنی مشورہ ہواجس میں دارالمدینہ یوکے برمنگھم کابینہ کے اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

نگران ریجن برمنگھم یوکے سید فضیل رضا عطاری نے شعبے کے تعلیمی و انتظامی کارکردگی کا جائزہ لیا اور ان میں مزید بہتری لانے کے حوالے سے گفتگو کی۔ 


جشن ولادت مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے موقع پر دعوت اسلامی یوکے کے زیر اہتمام M6موٹروے پر موجود ایک عمارت میں آویزاں اسکرین پر آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ولادت کے پیغام کو عام کیا جارہا ہے۔

اس موٹروے سے گزرنے والے ہزاروں مسافر یہ پیغام ملاحظہ کرسکیں گے۔


دعوتِ اسلامی کےشعبہ رابطہ بالعلماءکے ذمہ داران نے ڈیرہ غازی خان میں سینئر مدرس جامعہ گلزار ِمدینہ مولانا مفتی محمد آفاق قادری سے ملاقات کی۔

نگرانِ شعبہ رابطہ بالعلماء مولانا افضل عطاری مدنی اور رکنِ ریجن سیّد عمار سلیم عطاری مدنی نے انہیں دعوتِ اسلامی کی دینی وفلاحی سرگرمیوں کے بارے میں بتاتے ہوئے اصلاحِ اعمال کورس کرنےکاذہن دیا جس پر انہوں نےاظہارمسرت کیا۔(رپورٹ: شعبہ رابطہ بالعلماء، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


پچھلے دنوں دعوتِ اسلامی کےتحت پاکستان سطح کے ذمہ دار شعبہ رابطہ بالعلماء مولانا حافظ محمد افضل عطاری مدنی نے صدرِ تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان جنوبی پنجاب مولانا محمد خان باروی صاحب سے ملاقات کی۔

اس دوران نگرانِ شعبہ نے انہیں دعوتِ اسلامی کے مختلف شعبہ جات کا تعارف پیش کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کی دینی وفلاحی خدمات کے حوالے سے بریفنگ دی جس پر انہوں نے دعوتِ اسلامی کی کاوشوں کوسراہا۔(رپورٹ: شعبہ رابطہ بالعلماء ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے شعبہ رابطہ بالعلماءکے ذمہ دار مولانا حافظ محمد افضل عطاری مدنی اور رکن ِریجن نے دیگر ذمہ داراسلامی بھائیوں کے ہمراہ کوٹ مبارک ڈیرہ غازی خان میں قائم عاشقانِ رسول کےمدرسہ وجامعہ محمودیہ سعیدالعلوم میں حاضری دی۔

اس موقع پرذمہ داران نے مہتمم ومنتظم مولانا شریف رضوی صاحب سے ملاقات کی اور انہیں دعوتِ اسلامی کےمختلف شعبہ جات کے حوالےسے بتایا جس پر انہوں نےاپنے مدرسے کےطلبۂ کرام کو اصلاح اعمال کورس کروانے کی نیت کی۔

واضح رہے ربیع الاول کے بعد رکنِ ریجن ذمہ داریہ کورس بذاتِ خود کروائیں گے۔(رپورٹ: شعبہ رابطہ بالعلماء ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


رابطہ بالعلماءدعوتِ اسلامی کے تحت گزشتہ دنوں تاج الفقہاء محامد العلماء مفتیِ اعظم سندھ حضرت علامہ مفتی احمد میاں برکاتی اور ان کےصاحبزادےجواد رضا برکاتی الشامی نے مدنی مرکزفیضانِ مدینہ حیدرآباد کا دورہ کیا جہاں انہوں نے دعوتِ اسلامی کے شعبے دارالافتاء اہلسنت  اورمکتبۃالمدینہ سمیت دیگر شعبہ جات کا وزٹ کیا۔

اس موقع پر مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی ایازرضا عطاری ،نگرانِ زون سہیل رضا عطاری،حیدرآباد ریجن ذمہ دار شعبہ رابطہ بالعلماء محب عطاری مدنی،حیدرآباد زون ذمہ دار عاشق حسین عطاری،حیدرآبادکابینہ ذمہ دار عتیق الرحمن عطاری مدنی اور نعمان عطاری مدنی بھی موجود تھے۔

رکنِ شوریٰ نے انہیں دعوتِ اسلامی کے مختلف شعبہ جات کاتعارف پیش کرتے ہوئے مکتبۃالمدینہ کےکُتُب ورسائل تحفے میں پیش کی۔ بعدازاں انہوں نےدعوتِ اسلامی کی دینی وفلاحی خدمات کو خوب سراہتے ہوئے اپنی دعاؤں سے نوازا۔(رپورٹ: شعبہ رابطہ بالعلماء ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


امام زین العابدین رضی اللہ عنہ کی سیرت تکریم انسانیت کا مکمل درس تھی۔ایک دن آپ نے چند لوگوں کو دیکھا جو جذام کے مرض میں مبتلا تھے اور لوگ انہیں دھتکار رہے تھے، آپ انہیں اپنے گھر لے گئے اور ان کا خیال رکھا۔ امام زین العابدین کا آستانہ غریبوں، یتیموں اور بے کسوں کے لئے پناہ گاہ تھا جسے دنیا دھتکارتی اسے امام زین العابدین سینے سے لگا لیتے ۔

آپ رضی اللہ عنہ کا نام و نسب:

امام زین العابدین رضی اللہ عنہ 12 اماموں میں چوتھے امام ہیں۔ آپ کا اسم گرامی :علی بن حسین رضی اللہ عنہما ہے۔آپ کی کنیت: ابو محمد،ابو الحسن اور ابوبکر ہے۔

حضرت علی بن حسین رضی اللہ عنہما کا لقب سجّاد اور زین العابدین ہے اور آپ نے اسی لقب کے ساتھ شہرت پائی ہے۔آپ کی والدہ ماجدہ طیبہ طاہرہ عابدہ کا اسمِ گرامی شہر بانو ہے۔

ولادتِ باسعادت:

امام عساکر نے یعقوب بن سفیان فسوی سے نقل کیا ہے کہ علی بن حسین 33 ہجری میں پیدا ہوئے، لیکن [سیر اَعلام النبلا، 386/4] میں علامہ موصوف نے یہ لکھا ہے کہ (شاید) ان کی پیدائش38 ہجری میں ہوئی ہے، علامہ ابوالحجاج جمال الدین یوسف مزّی نے بھی [تہذیب الکمال، 402/20] یعقوب بن سفیان سے سن ولادت33 ہجری نقل کیا ہے اور یہی راجح ہے۔

زین العابد ین کہنے کی وجہ تسمیہ:

آپ کی شخصیت اسمِ گرامی کے بجائے لقب کے ساتھ زیادہ معروف ہونے کی وجہ یہ ہے کہ امام زین العابدین رضی اللہ عنہ بہت بڑے عابد و زاہد تھے۔ امام ابنِ کثیر فرماتے ہے کہ کَانَ یُصَلِّی فی کُلِّ یومٍ و لیلۃٍ اَلْفَ رَکْعَۃٍ آپ ایک دن اور رات میں ہزار رکعت نماز(نفل) پڑھا کرتے تھے۔آپ کا یہ معمول آخری وقت تک رہا۔ (تاریخ ابن کثیر ج12،ص482، مطبوعہ دارالھجر)

شواہد النبوۃ میں ہے کہ آپ ”زین العابدین“ سے اس لئے مشہور ہوئے کہ آپ ایک رات نمازِ تہجد میں مشغول تھے کہ شیطان ایک سانپ کی شکل میں نمودار ہواتاکہ اس ڈراؤنی شکل سے آپ کو عبادت سے باز رکھ کر عیش و نشاط میں مشغول کردے آپ نے اس کی طرف توجہ نہ فرمائی یہاں تک کہ سانپ نے آپ کے پاؤں کا انگوٹھا اپنے منہ میں ڈال لیا لیکن آپ پھر بھی اس کی طرف متوجہ نہ ہوئے۔ سانپ نے آپ کے انگوٹھے کو اس سختی سے کاٹا کہ آپ کو درد ہوا آپ نے پھر بھی سانپ کی طرف توجہ نہ کی۔آپ پر اللہ پاک نے ظاہر فرمادیا تھا کہ وہ شیطان ہے۔آپ نےاُسے بُری طرح زَدُ و کوب کیا اور پھر فرمایا:”اے ذلیل و خوار کمینہ یہاں سے دور ہوجا“۔جب سانپ چلا گیا تو آپ کھڑے ہوئے تاکہ درد میں اِفاقہ ہوجائے۔پھر آپ کو ایک آواز سنائی دی لیکن بولنے والا نظر نہیں آیا،کہنے والے نے کہا:”آپ زین العابدین ہیں، آپ زین العابدین ہیں، آپ زین العابدین ہیں“۔ (شواہد النبوت ص 421)

امام زین العابدین رضی اللہ عنہ اور واقعہ کربلا:

حافظ ابنِ کثیر لکھتے ہیں کہ ایک آدمی نے امام زین العابدین رضی اللہ عنہ کو کہا کہ آپ ہر وقت غم ناک ہی رہتے ہیں اور آپ کے آنسو کبھی خشک نہیں ہوتے، امام زین العابدین رضی اللہ عنہ نے اس آدمی کو جواب دیا حضرتِ یعقوب علیہ السلام کے بیٹے حضرت ِ یوسف علیہ السلام گم ہوئے تھے( فوت نہیں ہوئے تھے) حضر تِ یعقوب علیہ السلام کی آنکھیں ان کے غم و فِراق میں رو رو کر سفید ہوگئیں میں نے تو اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے گھر کے 18 افراد دشمن کے ہاتھوں ذبح ہوتے ہوئے دیکھے ہیں میں کیسے غم ناک نہ ہوں اور کیسے نہ روؤں تم دیکھتے نہیں ان کے غم کی وجہ سے میرے دل کے ٹکڑے ہورہے ہیں۔(البدایہ والنہایہ ص 107/ ج 09)

سید علی ہجویری داتا گنج بخش لکھتے ہیں کہ جب میدانِ کربلا میں حسین ابن علی کوفرزندوں سمیت شہید کردیا گیا تو سوائے امام زین العابدین رضی اللہ عنہ کے مستورات کا کوئی پُرسانِ حال نہیں تھا، وہ بھی بیمار تھے حضرت حسین رضی اللہ عنہ ان کو علی اصغر کہا کرتے تھے، جب مستورات کو اونٹوں پر برہنہ (ننگے) سر دمشق میں لے کر آئے تاکہ یزید بن معاویہ کے سامنے پیش کریں تو اسی اثنا میں کسی نے کہا اے علی (زین العابدین) اور اہل بیت تمہاری صبح کیسی ہے، امام زین العابدین رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہماری صبح ہماری قوم کے ہاتھوں میں ایسی ہے جیسے قومِ موسیٰ کی صبح فرعون اور اس کی قوم کے ہاتھوں تھی، ان کے مردوں کو قتل کیا جاتا تھا اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھا جاتا تھا، ہمارے لیے صبح و شام کی تفریق ختم ہوچکی ہے، یہ ہماری مصیبت کی حقیقت ہے۔(کشف المحجوب ص78)

امام زین العابدین رضی اللہ عنہ کا اخلاق:

امام زین العابدین رضی اللہ عنہ کے اخلاقِ حسنہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خلقِ عظیم کی چمک دمک تھی یہی وجہ تھی کہ دشمن نے بھی امام زین العابدین کے بلند اخلاق کا اعتراف کیا ہے اور امام زین العابدین محاسنِ اخلاق کے تمام زاویوں اور گوشوں کو لپیٹے ہوئے تھے یعنی علم و عفو، رحم و کرم، جودو سخا، مہمان نوازی، عدم تشدد، صبر و قناعت ، نرم گفتاری، غم خواری، تواضع و انکساری کے تمام مراتب پر امام زین العابدین رضی اللہ عنہ فائز تھے چنانچہ سفیان بن عیینہ کا بیان ہے کہ ایک شخص امام زین العابدین رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا کہ فلاں شخص آپ کی غیبت کررہا ہے، امام زین العابدین رضی اللہ عنہ نے سن کر فرمایا کہ تم میرے ساتھ اس کے پاس چلو وہ بایں وجہ آپ کے ساتھ چلا کہ آپ اس کو ناراض ہوں گے لیکن امام زین العابدین رضی اللہ عنہ جب اس کے پاس پہنچے تو امام نے فرمایا: اے شخص !جو کچھ تم نے میرے متعلق کہا ہے اگر یہ سچ ہے تو خدا تعالیٰ مجھے بخش دے اگر تم نے غلط کہا ہے تو خدا تعالیٰ تجھے بخش دے پھر آ پ واپس تشریف لے آئے، (نورالابصار 245)

امام زین العابدین رضی اللہ عنہ کی سخاوت:

امام زین العابدین رضی اللہ عنہ بہت بڑے فیاض اور سخی تھے چونکہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ہیں لہذا آپ سخاوت میں حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے نمونہ تھے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم تمام مخلوقات سے بڑھ کر زیادہ سخی تھے، دوست پر بھی سخاوت تھی اور دشمن پر بھی چنانچہ صفوان بن امیہ جب مقام جعرانہ میں حاضر دربار ہوا تو آپ صلی ا للہ علیہ وسلم نے اس کو اتنی تعداد میں اونٹوں اور بکریوں کا ریوڑ عطا فرمادیا کہ دو پہاڑیوں کے درمیان کا میدان بھر گیا، صفوان مکہ جا کر بلند آواز سے اپنی قوم(قریش) سے کہنے لگا اے لوگو دامنِ اسلام میں آجاؤ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر زیادہ مال عطا فرماتے ہیں کہ فقیری کا کوئی اندیشہ باقی نہیں رہتا، حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سائل کے جواب میں خواہ وہ کتنی ہی بڑی چیز کا سوال کیوں نہ کر ے لَا( نہیں) کا لفظ نہیں فرمایا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت دوست اور دشمن دونوں پر تھی اسی طر ح آپ کے بیٹے امام زین العابدین کی سخاوت بھی دوست اور دشمن دونوں کے لیے تھی جیسے رسول پاک صلی ا للہ علیہ وسلم نے کبھی بھی کسی سائل کے جواب میں لَا( نہیں) نہیں فرمایا، اسی طرح امام زین العابدین رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی تمام عمر میں کسی سائل کے جواب میں کلمہ لَا ( نہیں) کا استعمال نہیں فرمایا۔

امام زین العابدین رضی اللہ عنہ کے ارشادات:

ویسے تو امام زین العابدین رضی اللہ عنہ کے کئی ارشادات ہیں جن میں سے چند درجِ ذیل ہیں:

*آپ رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے اے خدا! میں اس سے تمہاری پناہ مانگتا ہوں کہ لوگوں کی نظر میں میرا ظاہر اچھا ہوجائے او رباطن بگڑ جائے۔

*بعض لوگ خوف کی وجہ سے عبادت کرتے ہیں یہ گویا کہ غلاموں کی عبادت ہے، بعض جنت کی طمع میں عبادت کرتے ہیں یہ گویا کہ سودا گروں کی عبادت ہے کچھ ایسے بھی ہیں جو محض خدا کے لیے عبادت کرتے ہیں یہ آزادوں کی عبادت ہے۔

*مومن وہ ہے جو اپنا علم اپنی عقل میں سمو چکا ہے، سوال کرتا ہے کہ سیکھے، خاموش رہتا ہے تاکہ سوچے سمجھے اور عمل کرے۔

*وہ شخص کیسے تمہارا دوست ہوسکتا ہے جب تم اس کی کوئی چیز استعمال کرلو تو اسے خوشی نہ ہو۔

وفات و مزار:

حضرت سیِّدُنا امام زینُ العابدین علیہ رحمۃ اللہ المُبِین نے14 ربیع الاوّل 94 سن ہجری کو 56سال کی عمرمیں اس دارِ فانی سے کوچ فرمایا، مزار مبارک جنَّۃُ البقیع میں ہے۔(سیر اعلام النبلاء،ج5،ص341 ملتقطاً)

شہادت کے وقت امام زین العابدین58سال کے تھے ۔آپ کے فرزند امام محمدباقرنے آپ کی نمازجنازہ پڑھائی اورآپ مدینہ منورہ میں اپنے عم بزرگوار حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ اور دادی خاتونِ جنت حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کے پہلو میں جنت البقیع میں مدفون ہوئے۔(البدایہ والنہایہ113/ ج09، نورالابصار249)

از: مولانا زید عطاری مدنی

اسکالر المدینۃ العلمیہ ( اسلامک ریسرچ سینٹر دعوتِ اسلامی )