دعوتِ اسلامی کے شعبہ کفن دفن (اسلامی بہنوں )کے تحت 9 اکتوبر 2021 ء بروز ہفتہ کراچی ایسٹ زون 2 حسین آباد کا بینہ میں ماہانہ مدنی مشورہ منعقد ہواجس میں کابینہ مشاورت ذمہ داراسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ نگران اسلامی بہن نے شعبےکےدینی کام کرنےکے حوالے سے اسلامی بہنوں کو نکات بتائے نیزتقرری مکمل کرنےکے حوالے سے اہداف دیئے اس کےعلاوہ مدنی مذاکرہ کارکردگی آن لائن جمع کرنےسے متعلق مدنی پھول دیئے اور ٹیلی تھون کے لئےکوششِ کرنے اور کفن دفن ٹیسٹ دینے کا ذہن دیاجس پرذمہ دار اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام 7  اور9اکتوبر 2021 ء کو گلستان جوہر کابینہ جوہر اسکوائر اور حسین آباد میں ماہانہ مدنی مشوروں کاسلسلہ ہواجن میں کابینہ تا علاقائی سطح کی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ و زون نگران اسلامی بہنوں نے’’ سُستی کے نقصانات ‘‘کے موضوع پر بیانات کرتے ہوئےانہیں سستی کے اسباب اور اس سے بچنے کے طریقے بتائے۔ ربیع الاول کے نکات سمجھاتے ہوئے اسلامی بہنوں کوشرعی پردے کرنےکاذہن دیانیزمحافلِ نعت ، چراغاں اور تقسیم رسائل کے اہداف پر کلام ہوا۔ اجتماعِ میلاد کے لئے دعوت دینے اور ساتھ ہی بلڈنگ ذمہ دار بنانے کی ترغیب دلائی۔

٭اسی طرح دعوت اسلامی کے شعبہ اصلاح اعمال (اسلامی بہنوں )کے زیر اہتمام 9 اکتوبر 2021 ء کراچی ایسٹ زون 2 حسین آباد میں ماہانہ مدنی مشورہ منعقد ہواجس میں کابینہ ذمہ داراسلامی بہنوں نے شرکت کی۔اس موقع پر زون مشاورت ذمہ دار اسلامی بہن نے مدنی مذاکرہ کارکردگی پر کلام کرتےہوئے اسے مزید بہتر بنانے کے طریقہ بتائے۔ ساتھ ساتھ ہی اصلاح اعمال اجتماعات میں مزید بہتری لانے کا ذہن دیا اور تقرریاں مکمل کرنے کا ہدف دیا۔ 


سیرتِ طیبہ کی اہمیت 

Sat, 16 Oct , 2021
3 years ago

سیرتِ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی اہمیت ہر مسلمان پر واضح ہے۔ قرآنِ کریم کے بعد مسلمانوں کیلئے سب سے اہم ترین ماخذ و مصدر پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے فرمودات، اعمال اور سیرتِ طیبہ ہے۔ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی حیاتِ طیبہ تمام انسانوں کیلئے عملی نمونہ ہے جسے قرآن ”اسوۂ حسنہ“ سے تعبیر کرتا ہے۔ اگر یوں کہا جائے تو بیجا نہیں کہ قرآن پیدائش سے وفات تک زندگی گزارنے کے احکامات کا مجموعہ ہے اور سیرتِ نبوی اس مجموعہ کی عملی تعبیر اور تصویر کا نام ہے۔اسلامی عقائد، اعمال، اخلاق، معاشرتی مسائل، انفرادی معاملات، اجتماعی مسائل، بین الاقوامی تعلقات، روابطِ عامہ، امن کے تقاضے، جنگی قوانین وغیرہ وغیرہ یہ سب سیرتِ طیّبہ کے موضوعات ہیں اور سیرتِ طیبہ میں ان تمام موضوعات کا حل موجود ہے۔ اسی وسعت اور ہمہ گیریت کی وجہ سے سیرت کو اسوۂ حسنہ قرار دیا گیا ہے۔ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سیرت کا مطالعہ کرتے ہوئے انسان اپنے سامنے انسانیتِ کاملہ کی ایسی اعلیٰ مثال دیکھتا ہے جو زندگی کے ہر شعبے میں کامل و مکمل نظرآتی ہے یوں مہد سے لحد تک زندگی گزارنے کا بہترین طریقہ سامنے آتا ہے۔ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی مقدس حیات کا اعجاز ہے کہ انسانی زندگی کے جس بھی پہلو کو سامنے رکھ کر سیرت کا مطالعہ کیا جائے تو ہر پہلو سے انسانی زندگی کا کمال رَسُولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی مبارک زندگی میں نظر آتا ہے۔ سیرتِ طیبہ کی اہمیت پر مبنی مزید تین نکات پیش خدمت ہیں:

مطالعَۂ سیرت نبی علیہ السلام کی زندگی سے آگہی کا ذریعہ ہے

1. سیرتِ طیبہ کی اہمیت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس کے مطالعہ سے مسلمان کو معلوم ہوتا ہے کہ اس کا دین کن مراحل سے گزرا، یعنی سیرتِ طیبہ کے مطالعہ سے ایک مسلمان جانتا ہے کہ اللہ کریم نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو کیسی خاندانی شرافت و عظمت عطا فرمائی، اعلانِ نبوت سے پہلے آپ کی کردار کیسا تھا؟ بعد میں آپ کا رہن سہن کیسا تھا؟ آپ کا طرزِ زندگی کیا تھا؟ آپ کے اخلاق کیسے تھے؟ وحی کے مراحل ،مدارج کیا کیا تھے؟ اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے دین کی تبلیغ کس طرح سے کی؟ آپ نے تبلیغِ دین کیلئے کیسی کیسی مشقتیں جھیلیں اور کتنے مصائب برداشت کئے؟ کفار نے آپ کو روکنے کے لیے کیا کیا حکمتِ عملی اپنائی؟ اللہ کریم نے کفار کے مقابلے میں آپ کی کس طرح سے مدد فرمائی؟ آپ کے معجزات کیا تھے؟ آپ کے ساتھ مٹھی بھر جانبازوں نے بڑے بڑے لشکروں کو کیسے پچھاڑا؟ الغرض یہ ساری تفصیلات اور یہ ساری باتیں سیرتِ طیبہ کے سنہری اور مقدس اوراق کی زینت ہیں، ایک مسلمان ان معلومات سے اس وقت ہی آگاہ ہو سکتا ہے جب وہ سیرتِ طیبہ کے سنہری اوراق کا مطالعہ کرے۔

حقوق اللہ اور حقوق العباد کی بہترین تصویر سیرتِ طیبہ

2. انسانی زندگی کے دو پہلو ہیں۔ ایک پہلو ذاتِ خدا سے متعلق ہے جسے حقوقُ اللہ سے تعبیر کیا جاتا ہے جبکہ دوسرا پہلو بندوں سے متعلق ہے جسے حقوق العباد سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ حقوقُ اللہ میں سے اکثر کا تعلق معاد و آخرت سے ہے جبکہ حقوق العباد میں سے اکثر کا تعلق معاش اور تمدن سے ہے۔معاد و آخرت کے ضمن میں خدا اور انسان سے متعلق تمام امور داخل ہیں جیسےعقائد، عبادات، اخروی باز پرس اور جوابدہی وغیرہ۔ جبکہ معاش اور تمدن کے تحت انسان کے انسان سے ہر طرح کے تعلقات شامل ہیں ، جیسے حاکم کے محکوم سے روابط، خاوند اور بیوی کی رفاقت، باپ اور بیٹے کا پیار، تاجر اور آجر کے معاملات، پڑوسی و رشتہ دار سے تعلق، دشمن اور دوست سے رویہ، الغرض معاشرتِ انسانی کا ہر پہلو اس ضمن میں داخل ہے۔ پوری انسانی تاریخ میں معاد وآخرت اور معاش و تمدن ان دونوں پہلوؤں سے ہمہ جہت، جامع اور احسن ترین زندگی کی تصویر اگر کسی کی نظر آتی ہے تو وہ بی بی آمنہ کے لعل، رسولِ بےمثال صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی نظرا ٓتی ہے۔ آپ پیداہوئے تو آتش کدے ٹھنڈے پڑ گئے، ظلم اور جبر کے تسلسل کا اختتام ہوا، آپ نے ہی مظلومیت اور بے بسی کو فخر و شرف کا مقام عطا کیا، آپ نے ہی تلاشِ معاش میں دیانت و صداقت سے لبریز ایک نئی روشنی دنیا بھر کو عطا فرمائی، آپ نے ہی جہالت کو شعور، ظلمت کو نور اور فکر کو گہرائی عطا فرمائی۔ میدانِ جنگ میں جہالت اور ظلم پر مبنی اقدامات کا خاتمہ آپ نے فرمایا اور رہتی دنیا کے لیے اقتدار و اختیار کے ایوانوں میں عدل و مساوات پر مبنی زندہ جاوید کردار بھی آپ ہی نے پیش کیا۔ الغرض انسانیت کو جو معراج آپ نے عطا فرمائی اس کی مثال نہیں ملتی۔ آج بھی اگر انسانیت معراج کی متمنی ہے تو رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے تعلق اور آپ کی حیاتِ طیبہ کی تعلیمات پر عمل سے ہی یہ معراج انسان کو حاصل ہوسکتی ہے۔

بنیادی مسائل کا حل سیرتِ طیبہ:

3. آج کے اس عہدِ جدید میں انسان نے زندگی کے بعض گوشوں میں ترقی ضرور کی ہے مگر انسان کے بنیادی مسائل اب بھی وہی ہیں جو آج سے سینکڑوں سال پہلے تھے، آج کے انسان نے جدید اشیا ایجاد کر کے زندگی کے بعض پہلوؤں کو ضرور بدل کر رکھ دیا ہے مگر انسان کی طبیعت و نفسیات اب بھی وہی ہے جو آج سے پہلے تھی۔ نفرت و عداوت، بغض و حسد، وحشت و بربریت جیسی بری عادات ہوں یا محبت و اخوت، ایثار و قربانی اور صدق و خلوص جیسی نیک عادات ہوں یہ اب بھی ویسی ہیں اور اتنی ہی ہیں ان میں کوئی کمی نہیں آئی۔ آج بھی انسان کا سب سے بڑا مسئلہ سکون اور اطمینان کی تلاش ہے، آج بھی انسان کا بنیادی مسئلہ یہی ہے کہ دنیا میں اسے امن و امان کی فضا میسر آ جائے، آج بھی انسان اس خواب کی تعبیر میں ہے کہ اسے ایسا معاشرہ نصیب ہو جائے جہاں اس کے ساتھ حق تلفی نہ ہو ، جہاں سب برابر ہوں، وہ جس معاشرے میں رہے وہاں لوگ اس کے مونس و غمخوار ہوں، اس معاشرے میں عدل و انصاف ہو، حریت و مساوات ہو، فرداور معاشرے میں باہم ہم آہنگی ہو۔ یہ سب ممکن تو ہے لیکن اس میں سب سے بڑی رکاوٹ بھی خود انسان ہی ہے، ہر انسان دوسرے انسان سے باہم مربوط ہے، ان کے آپس میں دسیوں طرح کے مختلف نوعیت کے تعلقات قائم ہیں، ہر انسان کے جذبات، احساسات، خواہشات اور ضروریات میں بھی فرق ہے، اس وجہ سے جگہ جگہ مفادات اور اغراض آپس میں ٹکراتی ہیں، ایسے میں کسی کو بھی اوپر نیچے نہ کرتے ہوئے حدِ اعتدال پر قائم رہنا اور کسی کو دوسرے پر ترجیح نہ دینا بہت نازک مسئلہ ہے۔ اس مسئلہ کا حل نہ تو سائنس دے سکتی ہے نہ ہی کسی کے افکار و خیالات، بلکہ اس کیلئے عملی نمونہ چاہیے، ایسی ذات چاہیے جس نے ایسا کر کے دکھایا ہو اور جس کے ماننے والے ایسا کر سکتے ہوں۔ اور وہ نمونہ ذاتِ رسالتِ مآب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے۔ اسی لیے قرآنِ پاک انہیں بہترین نمونہ قرار دیتا ہے۔ تو اب دنیا میں جہاں بھی انسان موجود ہیں اور انسانی آبادی پائی جاتی ہے ، وہاں اطمینان و سکون سے لبریز برابری کی زندگی کیلئے دینِ نبی کی پیروی اور سیرت الرسول کی اطاعت و اتباع لازم ہے۔

ان چند امور کوسامنے رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ آج سیرتِ طیبہ پر مبنی جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ایسے لڑیچر کی شدید ضرورت ہے جو عام انسانوں کو بالعموم اور مسلمانوں کو بالخصوص نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سیرت سے روشناس کرے اور انہیں اپنے کردار کو سیرت کے حقیقی رنگ میں ڈھالنے کی تحریک دے۔ اس لیے ضروری ہے کہ سیرت اور پیامِ سیرت کو دلچسپ پیرائے،عمدہ اور جدید طرزِ تحریر میں پیش کیا جائے ، تاکہ ایک مسلمان اس پر عمل کر کے گفتار کے غازی کے ساتھ ساتھ کردار کا بھی غازی بن سکے۔ الحمدللہ دعوتِ اسلامی کے شعبہ المدینۃ العلمیہ کا ذیلی شعبہ سیرتِ مصطفیٰ اس اہم کام کیلئے کوشاں ہے۔

از قلم:مولانا محمد حامد سراج مدنی عطاری

ذمہ دار شعبہ سیرتِ مصطفیٰ


دعوتِ اسلامی کے شعبہ  شب و روز کے زیر اہتمام 8 اکتوبر 2021 ء کو کراچی ریجن میں بذریعہ آن لائن ماہانہ مدنی مشورہ منعقد ہوا جس میں شعبہ شب و روز بن قاسم زون، کوئٹہ زون،ایسٹ زون 2، ساؤتھ زون 2 اور صحرائے مدینہ زون مشاورت کی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔ کراچی ریجن ذمہ دار اسلامی بہن نے’’ سستی کے نقصانات‘‘ کے موضوع پر بیان کرتے ہوئے سستی دور کرنے کے طریقے بتائے۔ ماہنامہ فیضان مدینہ اور شب و روز ویب سائٹ پراپلوڈ ہونے والے مضامین کی لکھاریوں میں اضافہ کرنے اور ان کی معلومات جمع کرنے کا ہدف دیا گیا۔ ساتھ ہی شب و روز کے مدنی مشورہ کا نظام مضبوط بنانے کی ترغیب دلائی اور اس کے طریقے بتائے گئے۔ وقت پر نیوز مجلس کو پیش کرنے اور دینی نیوز درست انداز میں بنانے کا بھی طریقہ بتایا ۔

٭اسی طرح دعوت اسلامی کے شعبہ شب روز کے زیر اہتمام 9 اکتوبر 2021 ء ایسٹ زون 2 حسین آباد میں مدنی مشورہ ہواجس میں کابینہ مشاورت اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر زون مشاورت ذمہ دار اسلامی بہن نے کارکردگی فارم اور ویب سائٹ پر نیوز چیک کرنے کا طریقہ سمجھایا نیز جس دن دینی کام ہو نیوز بھی اسی دن بڑھانے کی ترغیب دلائی جس پر اسلامی بہنوں نے کارکردگی شیڈول وقت پر دینے کی نیتیں کیں۔


پاکستان بھر میں دُکھیاری اُمَّتْ کی غمخواری کے جذبے کے تحت ماہ ستمبر  2021ء میں لگنے والے روحانی علاج کے بستوں کی کارکردگی درج ذیل رہی:

دعوتِ اسلامی کے تحت لگائے گئے روحانی علاج للبنات کے بستوں کی تعداد: 134

بستوں پر آنےوالی اسلامی بہنوں کی تعداد: 40 ہزار 592

دیئے گئے تعویذات عطاریہ کی تعداد:61 ہزار 606

بتائے گئےا ورادِ عطاریہ کی تعداد: 35 ہزار 385

سلسلہ عالیہ قادریہ عطاریہ میں بیعت ہونے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 4 ہزار 785

تقسیم کئے گئے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد: 2 ہزار483


دعوتِ اسلامی کے تحت  11اکتوبر 2021ءبروز پیر حیدرآباد ریجن ڈیرہ الہ یار میں بذریعہ انٹر نیٹ مدنی مشورےکاانعقادہوا جس میں زون و کابینہ نگران اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔ پاکستان نگران اسلامی بہن نے زون میں ہونےوالے دینی کاموں کی کارکردگی کا جائزہ لیا اور اسلامی بہنوں کوتحریری کام میں مضبوطی لانےکاذہن دیتےہوئےانہیں ہدف بنا کر کام کرنے کی ترغیب دلائی ۔

٭پاکستان کے شہر گجرات دارالسنہ میں جاری کورس کی اسلامی بہنوں میں بذریعہ انٹر نیٹ بیان

اسی طرح دعوتِ اسلامی کے تحت 11اکتوبر2021ء بروز پیر پاکستان نگران اسلامی بہن نے گجرات دارالسنہ للبنات میں جاری رہائشی کورس میں کورس کرنے والی اسلامی بہنوں کے درمیان ’’ حسن ِ اخلاق ‘‘کے موضوع پر بذریعہ انٹر نیٹ بیان کیا اورانہیں کورس مکمل کرنےکےبعد دینی کاموں میں حصہ لینے کاذہن دیا ۔ 


شمائلِ ترمذی کا تعارف:

شمائلِ رسول پر کئی کتب تصنیف کی گئی ہیں، لیکن اس سلسلہ میں لکھی گئی اولین تصانیف میں سےا یک امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ”الشمائل المحمدیہ“ ہے۔ یہ امام ترمذی کا امت پر احسانِ عظیم ہے کہ آپ نے عاشقانِ رسول کیلئے ایسی عظیم کتاب تالیف فرما کر فرقت کے ماروں کو لذتِ وصال سے آشنا کر دیا۔ اب وہ جانِ کائنات صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو دیکھ کر ہنس رہے ہیں، خوش ہو رہے ہیں، غم ناک ہیں اور رو بھی رہے ہیں۔ یقیناًآقا کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے مبارک تذکار عاشقوں کیلئے دل و جان کا قرار ہیں۔ ان کی زلفِ دوتا کی بات ہو تو مشامِ جاں معطر ہو جاتے ہیں، رخِ روشن کا تذکرہ ہو تو دل کی کلیاں کھل اٹھتی ہیں، مبارک مسکان کا ذکر ہو تو انگ انگ مسرت و انبساط میں جھومنے لگتا ہے اور جب گزر اوقات پر نظر پڑتی ہے تو اشک رواں ہو جاتے ہیں۔

مالکِ کونین ہیں گو پاس کچھ رکھتے نہیں

دوجہاں کی نعمتیں ہیں ان کے خالی ہاتھ میں

شمائل پر کثیر کتب موجود ہیں لیکن جو شہرتِ دوام اور مقبولیتِ عام اللہ پاک نے امام ترمذی کی اس کتاب کو عطا فرمائی ہے وہ اور کسی کتاب کو حاصل نہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق امام ترمذی نے 56 ابواب میں 97 صحابہ و صحابیات سے روایت شدہ 415([1]) احادیث اس طرح سے لائی ہیں کہ لعل و گہر کی ایک خوبصورت لڑی بن گئی ہے۔ ان میں سے تین چوتھائی احادیث وہ ہیں جو امام ترمذی نے اپنی جامع میں بھی ذکر کی ہیں جبکہ تقریباً ایک چوتھائی احادیث وہ ہیں جو جامع ترمذی میں نہیں ہیں صرف شمائلِ ترمذی کا حصہ ہیں۔ حضرت علامہ علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا ہی خوب فرمایا: وَمِنْ أَحْسَنِ مَا صُنِّفَ فِي شَمَائِلِهِ وَأَخْلَاقِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِتَابُ التِّرْمِذِيِّ الْمُخْتَصَرُ الْجَامِعُ فِي سِيَرِهِ عَلَى الْوَجْهِ الْأَتَمِّ بِحَيْثُ إِنَّ مُطَالِعَ هَذَا الْكِتَابِ كَأَنَّهُ يُطَالِعُ طَلْعَةَ ذَلِكَ الْجَنَابِ. وَيَرَى مَحَاسِنَهُ الشَّرِيفَةَ فِي كُلِّ بَابٍ. وَقَدْ سَتَرَ قَبْلَ الْعَيْنِ أَهْدَابَهُ وَلِذَا قِيلَ: وَالْأُذْنُ تَعْشَقُ قَبْلَ الْعَيْنِ أَحْيَانًا (جمع الجوامع، 1/2) یعنی آقا کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اخلاق اور عاداتِ مبارکہ پر امام ترمذی کی (شمائل ترمذی) بہت ہی زبردست کتاب ہے۔ مختصر، جامع اور مکمل۔ مطالعہ کریں تو یوں معلوم ہوتا ہے جیسے سیرتِ طیبہ کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ آپ کی سیرتِ طیبہ کا ہر گوشہ نظروں میں آجاتا ہے۔ سچ ہے کہ کان آنکھ سے پہلے محبت کے اسیر ہو جاتے ہیں، اسی لیے کہا جاتا ہے: وَالْأُذْنُ تَعْشَقُ قَبْلَ الْعَيْنِ أَحْيَانًا

شمائلِ ترمذی پر کام کا جائزہ:

ہماری معلومات کے مطابق اس کتاب کے اردو، عربی، انگریزی، فرانسیسی، فارسی، سندھی اور ترکی میں متعدد ترجمے بھی ہوچکے ہیں اور کثیر شروحات بھی لکھی گئی ہیں۔ ہمارا مقصود تو اس کتاب پر علمائے اہلسنت کے اردو زبان میں کئے جانے والےکام کاجائزہ ہے لیکن محققین کی دلچسپی کیلئے حروفِ تہجی کے اعتبار سے دیگرزبانوں([2]) کی شروحات، اختصارات اور تراجم کے نام بھی پیش کئے جا رہے ہیں۔ مؤلف، سنِ اشاعت اور مصدر کا نام بھی پیش ہے:

نمبر شمار

نام کتاب

مؤلف/شارح

مکتبۃ/سن اشاعت/مقام

مصدر

1.

الاتحاف الربانیۃ بشرح الشمائل المحمدیۃ

احمد بن عبدالجواد الدومی

1381، مکتبۃ التجاریۃ، مصر

مطبوعہ

2.

اسنی الوسائل بشرح الشمائل

العلامۃ اسماعیل بن محمد العجلونی

ذکرہ البغدادی فی ایضاح المکنون

3.

اعذب المناہل علی الشمائل

احمد بن جعفر الکتانی

الشروح المغربیۃ علی کتاب الشمائل المحمدیۃ، ص95

4.

اختصار الشمائل

شیخ الاسلام عبداللہ بن حجازی الشرقاوی

ذکرہ الکتانی فی فہرس الفہارس

5.

اوصاف النبی

الاستاذ سمیع عباس

طبع بدار الجیل و مکتبۃ الزہراء

مطبوعہ

6.

اشرف الوسائل

اسماعیل مفید بن علی العطار الرومی

ذکرہ سزکین

7.

اشرف الوسائل الی فہم الشمائل

العلامۃ احمد بن محمد بن حجر المکی الہیتمی

دارالکتب العلمیۃ، 1998

مطبوعہ

8.

اشرف الشمائل فی شرح الشمائل

محمد صفی اللہ بن ہبۃ اللہ ترک دہلوی

ششماہی مجلہ الشاہد، شمارہ جنوری تا جون 2015

9.

اشرف الوسائل شرح الشمائل

الشیخ سیف اللہ بن نور اللہ بن نور الحق بن عبدالحق الدہلوی

10.

اقرب الوسائل فی شرح الشمائل

الحافظ الامام محمد بن عبدالرحمن السخاوی

فہرس الفہارس ،2/990

11.

اکمل الوسائل لرجال الشمائل للترمذی

عبدالوہاب المدراسی

12.

انجح الوسائل فی شرح الشمائل

قاسم بن محمد بن احمد

الشروح المغربیۃ علی کتاب الشمائل المحمدیۃ،ص47

13.

ترجمۃ رجال الشمائل للترمذی

السيد علي كبير الاله آبادي

14.

ترجمۃ الشمائل للترمذی

(فارسی زبان میں)

الشیخ محمد سلام اللہ رام پوری

محدثِ اعظم حجاز کی وفات اور سعودی صحافت، ص426

15.

ترجمہ شمائل النبویۃ و الخصائل المصطفویۃ

(فارسی زبان میں)

محمد مصلح الدین لاری

ششماہی مجلہ الشاہد، شمارہ جنوری تا جون 2015،ص7

16.

ترجمہ شمائل النبیﷺ

(فارسی زبان میں)

حاجی محمد کشمیری

ششماہی مجلہ الشاہد، شمارہ جنوری تا جون 2015،ص7

17.

تحفۃ نظامیہ در شرح شمائل النبی

(فارسی زبان میں)

نظام الدین محمد بن محمد رستم علی بن عبداللہ الخجندی ثم الامن آباد

ششماہی مجلہ الشاہد، شمارہ جنوری تا جون 2015، ص7

18.

ترجمہ شمائل النبی

(فارسی زبان میں)

دین محمد

ششماہی مجلہ الشاہد، شمارہ جنوری تا جون 2015، ص7

19.

ترجمۃ الشمائل للترمذی

(فرنچ زبان میں)

شیخ مروان جردلی

طبع بدار ابن حزم

محدثِ اعظم حجاز کی وفات اور سعودی صحافت، ص425

20.

تحفۃ الاخیار علی شمائل المختار

ابوالحسن علی بن احمد الحریشی الفاسی

الشروح المغربیۃ علی کتاب الشمائل المحمدیۃ، ص52

21.

تعلیق الحمائل فیما اغفلہ شراح الشمائل

ابو عبداللہ بن طاہر الکرسیفی التازی

الشروح المغربیۃ علی کتاب الشمائل المحمدیۃ، ص78

22.

تفسیر الفاظ الترمذی

مؤلف مجہول

ذکرہ فؤاد سزگین

23.

تہذیب الشمائل

شیخ محمد بن عمر بن حمزۃ الانطاکی

ذکرہ حاجی خلیفۃ فی کشف الظنون

24.

تہذیب الشمائل

الدکتور مصطفی البغا

25.

تحقیق و تخریج و تعلیق علی الشمائل المحمدیۃ([3])

الشیخ عبدہ علی کوشک

مکتبۃ نظام یعقوبی الخاصۃ، 2021 ؁ء،بحرین

مطبوعہ

26.

جمع الوسائل فی شرح الشمائل([4])

العلامۃ الامام علی بن سلطان القاری

دارالمعرفۃ، مصطفی البابی مصر، جامعۃا م القری 2008

مطبوعہ

27.

حاشیۃ باللغۃ الفارسیۃ

راجی حاج الحرمین تلمیذ علی ہمزائی

ذکرہا فؤاد سزکین

28.

حاشیۃ علی الشمائل

القاضی عبدالقار بن محمد اکرم رامپوری

29.

حاشیۃ علی الشمائل

محمد بن الطیب الفاسی المدنی

ذکرہا الکتانی فی فہرس الفہارس

30.

حاشیۃ علی شرح الشمائل

محمد بن محمد النیریزی

ذکرہا البغدادی فی ایضاح المکنون

31.

حواشی عبدالکبیر الکتانی علی الشمائل

عبدالکبیر بن محمد الحسنی الادریسی الکتانی

ذکرہا الکتانی فی فہرس الفہارس

32.

الحلیۃ المبارکۃ

ذکرہ بروکلمان

33.

حواشی علی متن الشمائل و شرحہا لابن حجر المکی الہیتمی

علی بن علی الشبراملّسی

ذکر ہا الزرکلی فی الاعلام

34.

ختم الشمائل

العلامۃ عبدالکبیر بن محمد الکتانی

ذکرہ الکتانی فی فہرس الفہارس

35.

دررالفضائل شرح الشمائل

الشیخ علیم الدین بن فصیح الدین القنوجی

36.

روض الازہار فی شمائل النبی المختار

عبدالسلام بن احمد العمرانی الفاسی

الشروح المغربیۃ علی کتاب الشمائل المحمدیۃ، ص91

37.

زہر الخمائل علی الشمائل

الحافظ عبدالرحمن بن ابو بکر السیوطی

مکتبۃا لقرآن، مصر، 1988

مطبوعہ

38.

شرح باللغۃ الترکیۃ

شیخ حسام الدین نقش بندی

ذکرہ البغدادی فی ایضاح المکنون

39.

شرح باللغۃ الفارسیۃ

حاجی محمد الکشمیری

40.

شرح باللغۃ الفارسیۃ

محمد بن صلاح بن جلال الاری

ذکرہ حاجی خلیفۃ

41.

شرح باللغۃ الفارسیۃ

لیس بمعلوم

ذکرہ السزکین

42.

شرح باللغۃ الفارسیۃ

الشیخ محمد عاشق بن عمر الحنفی

43.

شرح باللغۃ الفارسیۃ

الشیخ محمد فیض بن محمد البلگرامی

44.

شرح

شیخ ابو عبداللہ محمد الحجیج التونسی

ذکرہ الشیکخ مکخلوف فی شجرۃ النور الزکیۃ

45.

شرح الشمائل

محمد بن عبدالرحمن بن زکری المغربی الفاسی

الشروح المغربیۃ علی کتاب الشمائل المحمدیۃ، ص55

46.

شرح

فقیہ المالکی ابو البرکات احمد بن محمد الشہیر بالدردیر

ذکرہ الشیکخ مکخلوف فی شجرۃ النور الزکیۃ

47.

شرح الشمائل

ابوالعباس احمد بن الطالب بن سودۃ

الشروح المغربیۃ علی کتاب الشمائل المحمدیۃ، ص89

48.

شرح

عصام الدین ابراہیم بن محمد بن عرب شاہ الاسفرائینی

ذکرہ سیزکین و حاجی خلیفۃ

49.

شرح

قاضی ابراہیم بن مصطفی الوحدی

ذکرہ سیزکین

50.

شرح

احمد بن خیر الدین الکوز لحصاری

ذکرہ البغدادی فی ایضاح المکنون

51.

شرح

العلامۃ الامام احمد بن محمد القسطلانی

ذکرہ الکتانی

52.

شرح

حسن بن عبداللہ الحبشی

ذکرہ البغدادی فی ہدیۃ العارفین

53.

شرح البکار المالکی

مؤلف مجہول

ذکرہ بروکلمان

54.

شرح

عبداللہ الازہری الحموی الشافعی

ذکرہ البغدادی فی ایضاح المکنون

55.

شرح

سعید بن محمد الخادمی

ذکرہ البغدادی فی ایضاح المکنون

56.

شرح

سلطان بن احمد المصری المزاحی

ذکرہ الزرکلی فی الاعلام

57.

شرح

العلامۃ عبداللہ بن حجازی الشرقاوی

ذکرہ البغدادی فی ایضاح المکنون

58.

الحواشی النادرۃ علی الشمائل

مولانا عبدالنبی الہندی

59.

شرح الشمائل النبویۃ

ابو العلا ادریس بن محمد الحسینی العراقی

الشروح المغربیۃ علی کتاب الشمائل المحمدیۃ، ص63

60.

شرح علی الشمائل

ابو حامد العربی بن احمد بن الشیخ التادوی

الشروح المغربیۃ علی کتاب الشمائل المحمدیۃ، ص66

61.

شرح مختصر للشمائل ماخوذ من شرحی الہیثمی و جسوس

محمد بن سعد بن محمد بن سعید الحسنی التازی

الشروح المغربیۃ علی کتاب الشمائل المحمدیۃ، ص83

62.

شرح

علی العدوی

ذکرہ سزگین

63.

شرح

الشیخ حسن آفندی

انوارِ غوثیہ،ص6

64.

شرح صغیر

محمد عبدالرؤوف المناوی

ذکرہ الکتانی فی فہرس الفہارس

65.

شرح کبیر

الحافظ المناوی

ذکرہ الکتانی فی فہرس الفہارس

66.

شرح

قاضی عبداللہ نجیب العینتابی

ذکرہ البغدادی فی ایضاح المکنون

67.

شرح

قاضی محمد بن احمد الحریشی

ذکرہ البغدادی فی ہدیۃ العارفین

68.

شرح

ابو عبداللہ بن محمد البنانی

ذکرہ سزگین

69.

شرح

عبدالرحمن بن احمد الدمشقی

ذکرہ البغدادی فی ایضاح المکنون

70.

شرح

محمد بن شاکر العقادالمصری

ذکرہ البغدادی فی ایضاح المکنون

71.

شرح

شمس الدین محمد الحنفی

ذکرہ حاجی خلیفۃ فی کشف الظنون

72.

شرح

محمد بن صلاح بن جلال اللاری

ذکرہ حاجی خلیفۃ فی کشف الظنون

73.

شرح

نسیم الدین محمد میرک شاہ

ذکرہ سزگین

74.

شرح

محمد شروانی البخاری

ذکرہ سزگین

75.

شرح

الشیخ المفتی نورالحق بن الشاہ عبدالحق المحدث الدہلوی

انوارِ غوثیہ،ص6

76.

شرح

العلامۃ بدرالدین محمد بن یوسف الحسنی

ذکرہ الزرکلی فی الاعلام

77.

شرح

الشيخ محمد حسين اليزدي الدهلوي

78.

شرح بالفارسیۃ

حسین بن باقر الہروی،نثر الشمائل صنفہ لسلیم بن اکبر شاہ

79.

شرح بالفارسیۃ

حسین بن باقر الہروی،نظم الشمائل، صنفہ لمراد بن اکبر شاہ

80.

شرح شمائل النبی

(فارسی زبان میں)

عبدالہادی بن محمد معصوم

قبل از 1108 مطابق 1969

ششماہی مجلہ الشاہد، شمارہ جنوری تا جون 2015، ص12

81.

شرح شمائل الترمذی

محمد بن التہامی گنون

الشروح المغربیۃ علی کتاب الشمائل المحمدیۃ، ص93

82.

شرح الشمائل

ابوالشتاء ابن الحسن الصنہاجی الفاسی

الشروح المغربیۃ علی کتاب الشمائل المحمدیۃ، ص97

83.

شرح

مؤلف مجہول

ذکرہ سزگین و بروکلمان

84.

شمائل ترمذی

(اردو ترجمہ)

محمد جاوید عالم

ادارہ پیغام القرآن لاہور

85.

شرح شمائل ترمذی

(فارسی زبان میں)

حکیم شیر علی احمد آبادی

86.

شرح شمائل ترمذی

(فارسی زبان میں)

مبارک بن کبیر بن محمد انصاری ملتانی

ششماہی مجلہ الشاہد، شمارہ جنوری تا جون 2015، ص13

87.

شرح شمائل النبی

(فارسی زبان میں)

شیخ شہاب الدین احمد

ششماہی مجلہ الشاہد، شمارہ جنوری تا جون 2015، ص12

88.

شرح شمائل ترمذی

(فارسی زبان میں)

محمد مسیح ہمت خان بن اسلام خان بہادر علوی حسینی بدخشانی

ششماہی مجلہ الشاہد، شمارہ جنوری تا جون 2015، ص13

89.

شرح شمائل ترمذی

(فارسی زبان میں)

مصلح الدین محمد بن صلاح بن جلال بن کمال بن محمد لاری شافعی

ششماہی مجلہ الشاہد، شمارہ جنوری تا جون 2015، ص13

90.

شرح

مؤلف مجہول

نسخۃ فی متحف ہراۃ بافغانستان

91.

صلات الشمائل و کنز الفضائل

ذکرہ بروکلمان

92.

طرر علی الشمائل

العارف ابو زید عبدالرحمن الفاسی

93.

عنوان الفضائل فی تلخیص الشمائل

محمد بن مصطفی البکری الفلسطینی

ذکرہ الدکتور المنجد

94.

العطر الشذی فی شرح مختصر الشمائل الترمذی

الفقیہ عبدالمجید الشرنوبی الازہری

دار البیروتی، الطبعۃ الثانیہ 2009 ؁ ء

مطبوعہ

95.

الفتح الايمن المقبول و الشرح المهدي لاشرف رسول

الفاضل محمود ابن عبدالمحسن

ذکرہ البغدادی فی ایضاح المکنون

96.

فتیۃ السائل فی اختصار الشمائل

محمد بن جعفر الکتانی

ذکرہ الدکتور المنجد

97.

الفوائد الجلیلۃ البہیۃ علی الشمائل المحمدیۃ([5])

المحدیث محمد ابن قاسم بن جسوس

طبع فی بولاق و فی القاہرۃ

الشروح المغربیۃ علی کتاب الشمائل المحمدیۃ، ص58

98.

فضائل النبی ترجمہ شمائل ترمذی

غلام محمد جعفر صدیقی

قاموس الکتب ، 1/761

99.

كتابة علي الشمائل

الشیخ علی بن زین الدین الاجہوری

ذکرہ الدکتور المنجد فی معجم ما الف عن النبی ﷺ

100.

کشف الشمائل شرح شمائل النبی

(فارسی زبان میں)

ابراہیم معصوم بن شیخ زین اولیائی چشتی

ششماہی مجلہ الشاہد، شمارہ جنوری تا جون 2015، ص13

101.

کشف الفضائل

نور محمد الکاشانی

ذکرہ برکلمان

102.

مختار من شرح الحسن بن اسحاق بن مہدی

ذکرہ سزگین

103.

المواہب اللدنیۃ علی الشمائل المحمدیۃ

شیخ الازہر العلامۃ ابراہیم محمد الباجوری

مطبوع بالقاہرۃ و مکتبۃ مصطفی البابی

مطبوعہ

104.

المواہب المحمدیۃ بشرح الشمائل الترمذیہ

سلیمان بن عمر المعروف بالجمل

ذکرہ البغدادی فی ایضاح المکنون

105.

معین الفضائل فی شرح الشمائل

الشیخ محمد بن فاضل بن محمد حامد العبیدی الحجازی

106.

مختصر

القاضی محمد بن احمد الحریشی الفاسی

ذکرہ بروکلمان

107.

المورد الہائل علی کتاب الشمائل

محمد عبدالحی الکتانی

الشروح المغربیۃ علی کتاب الشمائل المحمدیۃ، ص101

108.

المختصر فی الشمائل المحمدیۃ و شرحہا

الاستاذ محمود سامی بک

طبع بالقاہرۃ

109.

منیۃ السائل خلاصۃ الشمائل

علامۃ محمد عبدالحی الکتانی

طبع في مركز التراث الثقافي المغربي الدار البيضاء الطبعة الاولى 1426 هـ

110.

نشر الشمائل لنشر الشمائل

ابو اسحاق ابراہیم بن محمد التادلی

الشروح المغربیۃ علی کتاب الشمائل المحمدیۃ، ص86

111.

نظم الشمائل بالترکیۃ

مصطفی بن الحسین المعروف مظلوم زادہ

جہود العلماء فی بیان الشمائل النبویۃ،ص11

112.

نشرالفضائل فی شرح الشمائل

ابو الخیر فضل اللہ بن روزبہان الشیرازی

ذکرہ سزگین

113.

وسیلۃ الفقیر المحتاج فی شرح شمائل صحیح اللواء والتاج

ابو عبداللہ محمد بن بدرالدین الشاذلی

الشروح المغربیۃ علی کتاب الشمائل المحمدیۃ، ص68

114.

الوسیلۃ الی شفاعۃ النبیﷺ

تلخیص الشفاء للعیاض و الشمائل للترمذی

الشیخ محمد بن فضل اللہ البرہانپوری

115.

الوفا لشرح شمائل المصطفیٰ

الشیخ علی بن ابراہیم الحلبی

ذکرہ البغدادی فی ایضاح المکنون

شمائلِ ترمذی پر علمائے اہلسنت کا کام:

سیرتِ طیبہ کی اصل زبان تو عربی ہے لیکن اردو نے بھی اس سے خوب کشکول بھرا ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ شمائل پر ایسی عظیم کتاب پر کام کا بیان ہو اور اردو زبان تہی دامن رہ جائے۔ اس زبان میں شمائل ترمذی کے ترجمے بھی ہوئے ہیں اور شروحات بھی لکھی گئی ہیں، اردو زبان میں اہلسنت و جماعت کے اب تک ہونے والے کام کا مختصر جائزہ پیشِ خدمت ہے :

1. سید باباقادری کی سراج النبوۃ (قلمی) سینٹرل اسٹیٹ لائبریری، حیدر آباد دکن ہند۔

2. جلال الدین احمد قادری کی شمائلِ محمدیہ، مطبوعہ ممبئی۔

3. مولانا نور احمد پسروری ثم امرتسری کا ترجمہ شمائلِ ترمذی، عربی متن کا حامل 88صفحات پر مشتمل یہ رسالہ امرتسر الیکٹرک پریس سے 1340 ؁ھ میں شائع ہوا۔ (مراۃ التصانیف، ص29)

4. قیام الدین احمد کی شمائلِ محمدیہ، کتب خانہ مدراس([6])

5. مولانا کرامت علی صدیقی جونپوری کی انوارِ محمدی ترجمہ شمائلِ ترمذی مطبوعہ میرٹھ 1941 ؁ء

6. علامہ سید کفایت علی کافی([7]) علیہ الرحمہ کا منظوم ترجمہ بنام بہارِ خلد([8]) اس کا جو نسخہ ہمارے پاس پی ڈی ایف میں ہے وہ نعیمی کتب خانہ سے شائع ہوا ہے جو 124 چھوٹے صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں عربی متن میں حدیث جبکہ خانوں میں اس کا منظوم ترجمہ پرانی اردو میں شامل ہے۔ 124 صفحات کے اس منظوم ترجمہ کے بعد 40 صفحات پر مشتمل ”پاکیزہ قول فیصل در استحسانِ صندل“ بھی کتاب کا حصہ ہے۔

7. علامہ محمد امیر شاہ صاحب قادری گیلانی کی شرح انوارِ غوثیہ۔ ہمارے پاس جو نسخہ ہےوہ ضیاء الدین پبلی کیشنز کھارادر کراچی سے شائع ہوا ہے۔ اس کے صفحات کی تعداد 603 ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1972 ؁ء میں عظیم پبلشنگ ہاؤس پشاور سے شائع ہوا تھا۔ اپنی اولین اشاعت میں یہ کتاب جہازی (11بائی9)سائز کے صفحات پر مشتمل تھی جسے بعد میں سکوڑ کر چھاپا گیا ہے۔ اس ایڈیشن میں خاصے کی چیز ”افتتاحیہ“ ہے جو پروفیسر ڈاکٹر مسعود احمد صاحب علیہ الرحمہ کے قلم سے ہے۔ اس افتتاحیہ میں کتاب کی خصوصیات بھی بیان کی گئی ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے: مصنف کے جدّ اعلیٰ حضرت شاہ محمد غوث([9]) پشاوری کا عربی رسالہ اصولِ حدیث مع اردو ترجمہ کتاب کے ساتھ ہے۔ شاہ صاحب کی مادری زبان پشتو ہے لیکن ترجمہ و شرح سلیس اردو میں رقم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ عربی حل لغات، راویوں کے مستند حالات، ترجمہ، شرح اور مکمل عربی متن، ہر باب کا خلاصہ اور مقصد، اردو، عربی اور فارسی اشعار یہ سب کتاب کا حصہ ہیں۔ مخالفین کے اقوال بھی شاملِ کتاب ہیں جبکہ مختلف فقہی، طبی اور عارفانہ نکات بھی کتاب کا حصہ ہیں۔

8. حضرت علامہ صدیق ہزاروی صاحب کا ترجمہ شمائلِ ترمذی، برکاتی پبلشرز کراچی سے شائع ہے،چھوٹے سائز کے 160 صفحات پر مشتمل ہے۔ شروع میں رئیس القلم حضرت علامہ ارشد القادری صاحب کا حجیتِ حدیث پر مقدمہ بھی ہے۔

9. حضرت علامہ ناصر الدین ناصر مدنی صاحب کی شرح شمائل ترمذی۔ یہ 712 صفحات پر مشتمل ہے۔ہماری دانست میں فاضل مصنف نے ایک طرح کی احادیث کو عنوان کی شکل دے کر اس سے متعلق کثیر مواد جمع کر دیا ہے۔

10. امام ابو عیسی محمد بن عیسی ترمذی اور اور ان کا شمائل ترمذی کا تحقیقی مطالعہ۔ یہ مقالہ ایم اے کے لیے پنجاب یونیورسٹی لاہور میں 1990 میں لکھا گیا ۔ مقالہ نگار منظور حسین ہیں جبکہ نگران ڈاکٹر حمیداللہ عبدالقادر ہیں۔

11. برصغیر میں شمائل النبوی پر ہونےو الے کام کا تاریخی و تنقیدی جائزہ۔ یہ مقالہ پی ایچ ڈی کیلئے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں 2009 میں لکھا گیا۔ 

12. خطیبِ سحر بیاں، علامہ مولانا ابوالبیان پیر محمد سعید احمد مجددی رحمۃ اللہ علیہ نے شرح شمائل ترمذی لکھنا شروع کی تھی جو نامکمل رہ گئی تھی۔ اندازہ ہے کہ یہ شرح بھی البینات شرح مکتوبات کی طرز پر ہوتی۔

13. حضرت مولانا سید عماد الدین صاحب زید مجدہ کی العطاء الصمدیۃ فی شرح الشمائل المحمدیۃ۔ ان سطور کے لکھتے وقت ساڑھے تین سو سے زائد صفحات پر مشتمل یہ کتاب مکتبہ اعلیٰ حضرت سے اشاعت کے مراحل میں ہے۔ فاضل مصنف کے بقول عربی متن کے ساتھ ترجمہ اور ضروری مقامات پر حدیث کے نیچےتوضیح بھی دی گئی ہے، جبکہ ہر باب کے اختتام پر اس کی جملہ احادیث پر شرح کی گئی ہے، اصلاحی پہلوؤں کو بھی مدِ نظر رکھا گیا ہے۔ کتاب معلم متعلم اور عوام خواص ہر ایک کیلئے مفید رہے اس کا خیال رکھا گیا ہے۔

شمائلِ ترمذی پر کام سے متعلق تجاویز:

ممکنہ طور پر ہم نے اہلسنت و جماعت کی طرف سے شمائلِ ترمذی پر اب تک ہونے والے اردو زبان کے کام کا جائزہ لینے کی کوشش کی ہے۔ اس فہرست سے یہ آشکار ہوتا ہے کہ اہلسنت کی طرف سے شمائل ترمذی پر کافی کام ہوا ہے۔ لیکن اس کام کا اکثر حصہ پچھلی صدی میں منصۂ شہود پر آیا ہے۔ اہلسنت کی طرف سے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ، مختصر، جامع اور سلیس اردو شرح کی ضرورت اب بھی باقی ہے۔ اے کاش کہ کوئی مردِ مجاہد کمر باندھے اور اس ضرورت کو پورا کرے۔ شمائل شریف کی شرح کے کیا کیا انداز ہو سکتے ہیں اس پر کچھ تجاویز پیشِ خدمت ہیں۔ قدیم و جدید کئی شروحاتِ شمائل دیکھنے کے بعد یہ تجاویز گوش گزار کی جا رہی ہیں۔ من و عن ان تجاویز پر عمل نہ تو ضروری ہے اور نہ ہی اس کی فرمائش، مقصود فقط راہ دکھانا ہے، مسافر جب جادہ پیمائی کرتا ہے تو حکمتِ عملی میں ضروری تبدیلی کرتا ہی رہتا ہے۔

پہلی تجویز:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی صفات سے متعلق ابواب قائم ہوں جو امام ترمذی نے قائم کئے ہوئے ہیں۔ ان میں اولا اس صفت کا تعارف ہو، پھر نبوی صفت کا تعارف ہو اور بطور استدلال شمائل ترمذی کی متعلقہ ابواب کی احادیث ذکر کی جائیں۔ ضرورتاً حل لغات حاشیے میں اور ضروری تشریح ہر حدیث کے بعد دی جائے۔ (اس سلسلے میں ڈاکٹر وہبہ زحیلی کی شمائل پر کتاب ہے۔ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بہترین اور زبردست کام ہے اس کے ضروری مباحث کو فوکس کیا جا سکتا ہے۔ )

دوسری تجویز:ایک انداز یہ بھی ہو سکتا ہےکہ حدیث، اس کا ترجمہ، حل لغات، اور سلیس انداز میں حدیث کی شرح اشرف الوسائل اور جمع الوسائل وغیرہ کی طرز پر ہو۔ ضرورتاً واقعات بھی شامل کئے جائیں۔

تیسری تجویز:ایک انداز یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ایک باب کی جملہ احادیث مع ترجمہ اور ضروری شرح کے ایک ساتھ بیان کر دی جائیں۔ باب کے اختتام پر تمام فوائد و احکام جو باب سے ثابت ہوں بیان کر دیئے جائیں۔

چوتھی تجویز:ایک طریقہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ شمائل ترمذی کی ایسی شرح ہو جس میں ڈاکٹر وہبہ الزحیلی کی کتاب کے ضروری اور عام فہم مباحث خلاصے بنا کر ذکر کر دیئے جائیں۔ انداز کتاب وہی ہو جو کتبِ احادیث کی شروحات کا مروج ہے۔

متفرق ہدایات:

مذکورہ بالا تجاویز کے ساتھ ساتھ اگر ان ہدایات کو بھی پیشِ نظر رکھا جائے تو کام کی وقعت اور افادیت کئی گنا بڑھ جائےگی۔

1) اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ کےمعروف سلام(مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام) میں اعضائے مبارکہ سے متعلق اشعار ضروری وضاحت و تفہیم کے ساتھ جابجا ذکر جائیں۔

2) حدائقِ بخشش ([10])میں موجود دیگر نعتیہ اشعار جہاں مختلف عادات کا بیان ہے انہیں بھی متعلقہ مقامات پر کتاب کا حصہ بنایا جائے۔اس کی چند مثالیں ملاحظہ ہوں:

جہاں آقا کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے دل نشیں و دل ریز تبسم کا بیان ہو وہاں یہ شعر ہو:

جس تبسّم نے گلستاں پہ گرائی بجلی

پھر دِکھا دے وہ ادائے گلِ خنداں ہم کو

جہاں آقا کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے خرامِ ناز کی بات ہو تو وہاں یہ شعر ہو:

عرش جس خوبیِ رفتار کا پامال ہوا

دو قدم چل کے دِکھا سروِ خراماں! ہم کو

آقا کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے جمالِ جہاں آرا کی بات ہو تووہاں یہ اشعار ہوں:

حسن کھاتا ہے جس کے نمک کی قسم

وہ مَلیحِ دِل آرا ہمَارا نبی

جِس کا حُسن اللہ کو بھی بَھا گیا

ایسے پیارے سے محبت کیجیے

3) عوام الناس سے متعلق مباحث و موضوعات پر فوکس کیا جائے، جیسے عمامہ شریف کے ذکر پر عمامے کتنے رنگوں کے تھے، سائز کیا ہوتا تھا، کم از کم کتنے پیچ عمامہ میں ہونے چاہئیں ، کس طرح باندھنا چاہیے وغیرہ وغیرہ یہ معلومات شامل ہوں۔

4) غیر ضروری علمی مباحث سے اعرض جبکہ بہت ضروری علمی مباحث کو خلاصے کی صورت میں ذکر کیا جائے۔

5) ہر ہر وصف سے متعلق واقعات و روایات بھی بطور استشہاد پیش کئے جا سکتے ہیں۔

6) قرآنِ پاک میں اعضائے مبارکہ کا ذکر ہے ان آیات کو ضروری تفسیر کے ساتھ شامل کیا جائے۔

7) کتاب میں جہاں بھی کسی صحابی کا ذکر ہو بیانِ روایت یا دورانِ حدیث، ان کا دو تین لائنوں پر مشتمل مختصر تعارف حاشیے میں شامل کیا جائے۔

8) شمائل میں بعض استعمال کی اشیا کا مختصر ذکر ہے یا ان کی تعداد کم ہے، اس پر اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

9) استعمال کے کھانوں کے بعض طبی فوائد بھی ذکر کئے جا سکتےہیں۔

10) بعض عاداتِ مبارکہ ایسی ہیں کہ جدید سائنسی تحقیقات سے ان کے کثیر فوائد سامنے آئے ہیں، وہ تحقیقات بھی شامل کی جا سکتی ہیں۔

یہ دس نکات پیش کئے گئے ہیں، باقی کام کو کام سکھاتا ہے، کام کرنے والے کے ذہن میں اس سے اچھےا ور بہترین آئیڈیاز آ سکتے ہیں۔

مولانا محمد حامد سراج مدنی عطاری

ذمہ دار: شعبہ سیرتِ مصطفیٰ



[1]مکررات ہٹا کر یہ تعداد 397 بنتی ہے۔ ان میں سے 313وہ ہیں جو جامع ترمذی میں بھی موجود ہیں، بقیہ 84 وہ ہیں جو صرف شمائل کا حصہ ہیں۔

[2]ابتدا میں ہم نے صرف علمائے اہلسنت کے اردو کام کا احاطہ کیا تھا۔ پھر نگرانِ مجلس المدینۃ العلمیہ حضرت مولانا حاجی ابو ماجد محمد شاہد عطاری حفظہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد اور رہنمائی پر دیگر زبانوں کی شروحات بھی جمع کی گئی ہیں۔انہوں نے شیخ عبدہ علی کوشک کی شرح عنایت فرمائی، شیخ نے اس میں تقریباً 72 شروحاتِ شمائل اور کئی تراجمِ شمائل کے نام ذکر کئے ہیں، اس تعداد پر مزید اضافہ ناممکن نہیں تو مشکل ضرور تھا، لیکن رکنِ شوریٰ نے مزید کئی کتب کی طرف رہنمائی فرمائی، جن سے مراجعت کی بدولت ہم 130 کے قریب شروحات و تراجم وغیرہ کے نام ذکر کرنے کے قابل ہوئے ہیں۔ فجزاہ اللہ خیرا کثیرا

[3]… یہ عربی زبان میں بہت زبردست شرح ہے۔ شارح نے ابتدا میں شمائلِ ترمذی پر ہونے والے کام کا مقدور بھر احاطہ کرنے کی سعی کی ہے اور 72 شروحات کے نام ذکر کئے ہیں۔ہم نے مزید تتبع سے یہ تعداد 104 تک پہنچا دی، پھر یہ فہرست ملاحظہ کیلئے فاضلِ جلیل، برادرِ مکرم مولانامحمد عدنان احمد مدنی چشتی عطاری صاحب کو پیش کی۔ ان کی مشاورت کے بعد یہ تعداد 109 تک پہنچ گئی ہے۔ اس کے بعد بعض کتب کی عدم دستیابی پر کام روک دیا گیا ، کتب میسر آنے پر یہ تعداد 130 تک پہنچ چکی ہے۔

[4]… حضرت علامہ علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کی زبردست شرح ہے، اس کے کئی ایڈیشن شائع ہونا اس کی مقبولیت کی دلیل ہیں، اس شرح پر امامِ اہلسنت ، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ کا حاشیہ بھی ہے جو غیر مطبوعہ ہے۔ (مراۃ التصانیف، ص32)

[5]اس شرح کے دو اختصار بھی ملتے ہیں، ایک کا نام ہے: اختصار شرح جسوس علی الشمائل۔ یہ عبدالرحمن بن ابراہیم التغرغرتی کی طرف موسوم ہے۔ (الشروح المغربیۃ علی کتاب الشمائل المحمدیۃ للترمذی، ص74) جبکہ دوسرا نام ہے : اختصار شرح الشمائل لجسوس۔ مصنف ہیں محمد بن حسن الحجوی۔ (الشروح المغربیۃ علی کتاب الشمائل المحمدیۃ للترمذی، ص99)

[6]اردو تراجم و شروح کی مذکورہ بالا تمام تفصیلات ہم نے قاموس الکتب اردو (از انجمن ترقیِ اردو کراچی)سے حاصل کی ہیں۔

[7]علامہ کفایت علی کافی علیہ الرحمہ نے 1857 ؁ء کی جنگ آزادی میں دہلی و دیگر مقامات پر مجاہدینِ آزادی کی کمان سنبھالی۔ بالآخر 30 اپریل 1858 ؁ء کو انہیں چوک مراد آبادمیں سولی پر چڑھایا گیا۔ نعت گوئی میں کما ل درجہ رکھتے تھے، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ ان کی نعت گوئی سے بہت متاثر تھے، ایک شعر میں انہیں نعت گو شعراء کا بادشاہ اور خود کو وزیراعظم قرارد یا ہے۔

[8]… بہارِ خلد کا پہلا ایڈیشن 1845ء میں کانپور ہند سے شائع ہوا۔ دوسرا اور تیسرا ایڈیشن بالترتیب 1847اور 1871 میں لکھنؤسے شائع ہوا، 1876 میں دہلی سے بھی ایک ایڈیشن شائع ہوا۔ پھر ایک عرصہ بعد ایڈیشن 1935 میں مراد آباد سے شائع ہوا۔ بہارِ خلد کا ایک خطی نسخہ جو علامہ کافی علیہ الرحمہ کی ملکیت تھا حکیم سعد اللہ خان متوفی( 1907) کے پوتے پروفیسر محمد ایوب قادری صاحب کے پاس ہے۔ (انوارِ غوثیہ ، ص7)

[9]… حضرت شاہ محمد غوث پشاوری ثم لاہوری محدّثِ وقت تھے، حضرت شاہ ولی اللہ محدثِ دہلوی کے معاصرین میں سے تھے، آپ کا علمی شاہکار بخاری شریف کی شرح ہے۔(انوارِ غوثیہ، ص8)

[10]… دعوتِ اسلامی کی مجلس آئی ٹی نے المدینۃ العلمیہ کے تعاون سے حدائق بخشش کی ایک ایپ بنائی ہے جس میں سرچ کرنے کی سہولت بھی موجود ہے۔ اس کی مدد سے متعلقہ اشعار ڈھونڈنا کافی آسان ہوگیا ہے، جبکہ اہلِ ذوق کو ایسے اشعار حفظ ہی ہوں گے۔


اس پُر فتن دور میں رسالہ نیک اعمال  ایک اسلامی زندگی گزارنے کا بہترین نسخہ ہےجس کے ذریعے نیکیوں کی طرف رغبت حاصل ہوتی ہے۔نیک اعمال کے ذریعے اپنے شب و روز کا جائزہ لیا جا سکتا ہے کہ کیا آج کا دن نیکیوں میں گزرا یا نہیں ۔

امیر اہل سنت دامت برکاتھم العالیہ نے تمام مسلمانوں کو گویا ایک ایسا بہترین انعام و نیک بننے کا نسخہ عطا فرمایا ہے جس کے ذریعے آپ اپنے کردار، نیکیوں سے محبت،گناہوں سے نفرت،اخلاقیات،عبادت و ریاضت،تقویٰ ، توبہ و اخلاص، قفلِ مدینہ ان سب سے آپ اپنی زندگی میں تبدیلی محسوس کر یں گے اور بہت کم وقت میں نیکیوں کے خزانے جمع کر سکیں گے ان شاء اللہ عزوجل۔اس سلسلے میں پاکستان بھر سے موصول ہونےوالی کارکردگیاں ملاحظہ فرمائیے:

1- کراچی ریجن کی کارکردگی

اصلاح اعمال اجتماعات کی تعداد: 169

ان میں شرکت کرنےوالی اسلامی بہنوں کی تعداد:7ہزار541

عاملات نیک اعمال اسلامی بہنوں کی تعداد:20ہزار346

2-حیدرآباد ریجن کی کارکردگی

اصلاح اعمال اجتماعات کی تعداد: 97

ان میں شرکت کرنےوالی اسلامی بہنوں کی تعداد:3ہزار596

عاملات نیک اعمال اسلامی بہنوں کی تعداد:8ہزار876

3- ملتان ریجن کی کارکردگی

اصلاح اعمال اجتماعات کی تعداد: 130

ان میں شرکت کرنےوالی اسلامی بہنوں کی تعداد:4ہزار309

عاملات نیک اعمال اسلامی بہنوں کی تعداد:6ہزار864

4-فیصل آباد ریجن کی کارکردگی

اصلاح اعمال اجتماعات کی تعداد: 83

ان میں شرکت کرنےوالی اسلامی بہنوں کی تعداد:2ہزار98

عاملات نیک اعمال اسلامی بہنوں کی تعداد:8ہزار21

5-لاہور ریجن کی کارکردگی

اصلاح اعمال اجتماعات کی تعداد: 117

ان میں شرکت کرنےوالی اسلامی بہنوں کی تعداد:4ہزار942

عاملات نیک اعمال اسلامی بہنوں کی تعداد:2ہزار207

6-اسلام آباد ریجن کی کارکردگی

اصلاح اعمال اجتماعات کی تعداد: 111

ان میں شرکت کرنےوالی اسلامی بہنوں کی تعداد:3ہزار720

عاملات نیک اعمال اسلامی بہنوں کی تعداد:5ہزار984


دعوتِ اسلامی کے تحت 9 اکتوبر2021 ء کراچی ریجن بن قاسم زون قائد آباد میں ماہانہ مدنی مشورےکاانعقادہوا جس میں زون نگران سمیت بن قاسم کابینہ، میمن گوٹھ کابینہ، شعبہ علاقائی دورہ، مدرسۃالمدینہ اسلامی بہنوں، شعبہ شب روز، شعبہ شارٹ کورسز کی کم و بیش 7مشاورت و نگران اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔جبکہ شعبہ ڈونیشن بکس زون مشاورت اور ٹھٹھہ کابینہ کی اسلامی بہنوں نے بذریعہ انٹرنیٹ شرکت کی۔

زون نگران اسلامی بہن نےاسلامی بہنوں کو دعوت اسلامی کےدینی کام کرنےکےحوالےسےاپڈیٹ نکات بتائےاورانہیں شعبہ جات کو مضبوط بنانے کا ذہن دیا۔ ساتھ ہی ماتحت اسلامی بہنوں سے شفقت و نرمی کرنے اور ان کی کارکردگی کا فالو اپ لینے کا ذہن دیا۔اس کےعلاوہ دار السنہ میں اسلامی بہنوں کو ہر ڈویژن سے ایک داخلہ کروانے کا ہدف دیا ۔

شب و روز زون مشاورت ذمہ داراسلامی بہن نے دعوت اسلامی کی دینی خبریں بڑھانے کا ذہن دیا اور ساتھ ہی دعوت اسلامی کے تحت ہونے والے تحریری کاموں کا تعارف پیش کرتے ہوئے لکھاری اسلامی بہنوں سے رابطہ کرنے پر بھی کلام کیا۔ اس موقع پر تقرریاں مکمل کرنے کے بھی اہداف دیئے جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔


دعوتِ اسلامی کے شعبہ تعلیم للبنات کے تحت کراچی گلشن اقبال کابینہ ڈویژن بہادر آباد میں اشعار کی تکرارسیشن کا انعقاد کیا گیاجس میں کم و  بیش 22 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ مشاورت ذمہ دار اسلامی بہن نے’’ اعلیٰ حضرت رحمۃاللہ علیہ کی سیرت ‘‘ کے موضوع پر مختصر بیان کیا۔ اس کے بعد طالبات کی دو ٹیم مکی اور مدنی کے درمیان مختلف سیگمنٹ پر مشتمل اشعار کی تکرار کا مقابلہ ہوا۔آخر میں نمایا ں کامیابی حاصل کرنے والی ٹیم کو تحائف دئیے گئے مزیدسیشن میں شریک اسلامی بہنوں کو رسائل تقسیم کئے گئے،اسلامی بہنوں نے شعبہ تعلیم کی اس کاوش کو پسند کیا اور اگلے سیشن میں بھی شرکت کی نیتیں کیں۔


دعوتِ اسلامی کے شعبہ اسلامی بہنوں کے مدرسۃالمدینہ کے زیرِ اہتمام کراچی ایسٹ زون 1 میں زون سطح کا مدنی مشورہ ہوا جس میں متعلقہ شعبے کی کابینہ مشاورتوں  کی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

زون ذمہ داراسلامی بہن نے اسلامی بہنو ں کو شعبے کےدینی کام میں معاون اہم نکات بتائےاور ماہ ربیع الاول میں ہونےوالے دینی کاموں کےبارےمیں مدنی پھول دیئے۔ ساتھ ہی اہداف بھی دیئے نیز ماہ اکتوبر2021ء میں شروع ہونے والے تجوید القراٰن کورس کے اپ ڈیٹ مدنی پھول سمجھائے، شرعی و تنظیمی احتیاطوں کے مطابق سجاوٹ کرنےکا ذہن دیا ، اس پر ذمہ داراسلامی بہنوں نے اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔

٭دوسری طرف دعوت اسلامی کے زیر اہتمام شعبہ اسلامی بہنوں کے مدرسۃالمدینہ کے تحت 8 اکتوبر 2021ء کوکراچی ایسٹ زون 2 میں قائم مدرسہ حمیدیہ میں تربیتی سیشن کا انعقاد ہوا جس میں گلزار ہجری اور گلستان جوہر کابینہ کی مدرسات نے شرکت کی۔

معاون مفتشات نے اسلامی بہنوں کومدنی قاعدہ و قراٰن پاک پڑھانے کےحوالےسے نکات بتائے اور زون نگران اسلامی بہن نے ’’سستی سے بچنے کے طریقے‘‘ کےموضوع پر بیان کیا ۔ ساتھ ساتھ مدرسات کو 3 ماہ کا آن لائن تجوید القراٰن کورس کرنے کی ترغیب بھی دلائی جس پراسلامی بہنوں نے تجوید القراٰن کورس کے ساتھ فرض علوم ٹیسٹ کی تربیت لینے اور ٹیسٹ دینے کی نیتیں کیں۔ 


دعوتِ اسلامی کے فنانس ڈیپارٹمنٹ للبنات کے تحت گزشتہ دنوں  ڈرگ کالونی ڈویژن شاہ فیصل نمبر2 میں مدنی مشورے کاانعقاد ہوا جس میں متعلقہ شعبے کی کابینہ ذمہ داراسلامی بہنوں نے شرکت کی۔ اس میں زون نگران اسلامی بہن نےسنتوں بھرا بیان کیا اور ماہنامہ فیضان مدینہ سے رکن شوریٰ کے انٹرویو کا مختصر اور دلچسپ خلاصہ پیش کیا نیز شعبے میں ہونےوالےدینی کاموں کے تنظیمی نکات پر کلام ہواجس پراسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کےساتھ شعبےکےدینی کام کو روزانہ کی بنیاد پر وقت دینے کی نیتوں کا اظہار کیا۔

٭دوسری جانب دعوتِ اسلامی کے شعبہ فنانس ڈیپارٹمنٹ کے تحت 8 اکتوبر2021 ء بروز جمعہ کوئٹہ زون ،ملیر کابینہ ڈویژن سعودآباد اور جناح اسکوائر میں اسلامی بہنوں کے تربیتی سیشنز کاانعقادہواجن میں کابینہ کی جملہ ذمہ دار مشاورت اور ڈویژن نگران اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کو ای- رسید کے نظام، ڈونیشن جمع کروانے کی احتیاطیں، ٹیسٹ سے متعلق نصاب کی دوہرائی ، مینول- رسید پُر کرنے کا طریقہ بتایانیز رسید برائے ذمہ دار فل کرنے کا طریقہ بھی سمجھایا ۔