فرائض کی ادائیگی کے بعد اللہ پاک کاقرب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ نوافل ہیں،حدیثِ قدسی کے مطابق:بندہ نوافل کے ذریعےاللہ پاک کاقرب حاصل کرتے کرتے اس مقام تک پہنچ جاتا ہےکہ اس کے دیکھنے،پکڑنے،چلنےبلکہ ہرہرفعل میں تائیدِالہی ورحمتِ الہی کارفرماہوتی ہے،پھربندےکی شان یہ ہو جاتی ہے کہ وہ اللہ پاک سے جو بھی سوال کرے، اللہ پاک اُسے عطافرماتا ہے۔

(بخاری شریف،کتاب الرقاق، باب التواضع، حدیث 6502)

نفل نمازیں بھی قُربِ الٰہی کا بہترین ذریعہ ہیں، ذیل میں کچھ نفل نمازوں کا ذکر کیا جاتا ہے، جن کے فضائل احادیث مبارکہ میں آئے ہیں۔

1۔نماز اشراق: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: جوفجر کی نماز جماعت سے پڑھ کر ذکرِ خدا کرتا رہا، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا، پھر دو رکعتیں پڑھے تو اسے پورے حج اور عمرے کا ثواب ملے گا۔(جامع ترمذی،ابواب السفر، باب ماذکر ممایستحب من الجلوس فی المسجد۔۔۔الخ، الحدیث586،جلد2،صفحہ100)

2۔نمازچاشت:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں،اللہ پاک جنت میں اس کے لئے سونے کا محل بنائے گا۔(جامع ترمذی، ابواب الوتر، باب ما جاء فی الصلاۃ الضحی، حدیث472،جلد2،صفحہ17)

3۔نمازتہجد:عشاکےبعدرات میں سو کر اٹھیں اور نوافل پڑھیں تو وہ تہجد ہیں، اس کی فضیلت میں آتا ہے کہ جو شخص رات میں بیدار ہو اوراپنےاہل کو جگائے، پھر دونوں دودو رکعت پڑھیں تو کثرت سے یاد کرنے والوں میں لکھے جائیں گے۔(مستدرک للحاکم،کتاب صلاۃالتطوع،باب تودیع المنزل برکعتیں،الحدیث1230،جلد1،صفحہ624)

4۔نمازِتوبہ:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: جب کوئی بندہ گناہ کرے، پھر وضو کر کے نماز پڑھے، پھر استغفار کرے،اللہ پاک اس کے گناہ بخش دے گا۔(جامع ترمذی، ابواب الصلاۃ،باب ما جاء فی الصلاۃ عند التوبۃ،الحدیث406،صفحہ414،جلد1)

5۔نماز اوابین:تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔( ابن ماجہ، جلد2، صفحہ45، الحدیث 1167)

6۔تحیۃالوضو:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وضو کرےاوراچھاوضوکرےاور ظاہروباطن کےساتھ متوجّہ ہو کر دو رکعت پڑھے، اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔(صحیح مسلم، صفحہ144،حدیث 234)اللہ پاک ہمیں خوب خوب نفل عبادات کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


اللہ پاک نے بندوں کو اپنی عبادت کے لیے دنیا میں بھیجا ہے۔پھر جو بندۂ مومن  اللہ پاک کی جتنی عبادت کرتا چلا جاتا ہے اتناہی اپنے نامۂ اعمال میں نیکیوں کا ذخیرہ جمع کرتا چلاجاتا ہے۔لہٰذا ہمیں فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ نفل نمازوں کی بھی عادت بنانی چاہیےکہ بروزِ قیامت جب ایک نیکی کی ہی ضرورت ہوگی اور کوئی ایک نیکی دینے کو بھی تیار نہ ہوگا۔مگر ایسے عالَم میں ربِّ کریم کی خا ص عنایتیں اور رحمتیں ان لوگوں پر ہوں گی جو اس کے مقربین اور محبین میں سے ہو ں گے۔ بندے کے لیے اللہ پاک کا قرب وہ نعتِ عظمیٰ ہے کہ جسے مل جائےوہ اللہ پاک کا محبوب بن جاتا ہے۔ اللہ پاک خود اس سے محبت کرتا ہے،پھر عرش پر بھی اس کے چرچے ہوتے ہیں اور فرش والوں کے دلوں میں بھی اس کی محبت ڈال دی جاتی ہے۔ اللہ پاک کا محبوب بندہ بننے کاسب سے بڑا ذریعہ نوافل ہیں۔چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا:جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جس کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے۔ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں۔اور نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں۔اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو ضرور پناہ دوں گا۔(بخاری،3،حدیث:5602)رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں کہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔صلوة اللیل کی ایک قسم تہجد بھی ہے۔ جس کا ذکر قرآنِ پاک کی سورۂ سجدہ کی آیت 16 اور 17 میں ہے۔ہر نفل نماز کا وقت اور اس کی فضیلتیں جدا جدا ہیں۔چنانچہ

نمازِ اشراق کی فضیلت

جو نمازِ فجر باجماعت ادا کرکے ذِکْرُ اللہ کرتا رہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوجائےپھر2 رکعت پڑھے تو اسے پورے حج و عمرے کا ثواب ملے گا۔( اسلامی بہنوں کی نماز،ص 179)

حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جوچاشت کی رکعت پابندی سے ادا کرتا رہے اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اگر چہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(ابنِ ماجہ،2،حدیث: 1382)

صلوۃ الابین کی فضیلت:جو مغرب کے بعد 6 رکعت پڑھے اور درمیان میں بُری بات نہ کہے تو یہ 6رکعتیں 12 سال کی عبادت کے برابر ہیں۔( اسلامی بہنوں کی نماز،ص 185)

ان نوافل کے علاوہ بھی بے شمار نوافل ہیں جن کی فضیلتیں ایک سے ایک ہیں۔فرض کے ساتھ نفل نمازوں کی عادت بنانے کے لیے دعوت اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہو جائیے اور آخرت کو بہتر بنائیے۔


نماز ایک ایسی عبادت ہے،جس کے ذریعے بندہ اللہ پاک کا قرب پا لیتا ہے،اس کی رضا حاصل کر لیتا ہے اور اس کا محبوب بندہ بن جاتا ہے، جیسا کہ حدیث ِمبارکہ میں ہے:حضرت  ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: اللہ پاک نے فرمایا:جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ کسی شے سے اس قدر نزدیکی حاصل نہیں کرتا،جتنا کے فرائض سے اور نوافل کے ذریعے سے ہمیشہ قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے سوال کرے، تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو پناہ بھی دوں گا۔(بخاری،4،حدیث:6502)

نوافل ہی ایک ایسی عبادت ہے،جس کے ذریعے بندہ نہ صرف قربِ الٰہی پالیتا، بلکہ ولی کے مقام تک پہنچ جاتا ہے اور اس مقام پر پہنچ کر اسے وہ رتبہ حاصل ہو جاتا ہے کہ وہ جو کچھ بولتا ہے اللہ پاک اسے ضرور پورا فرما دیتا ہے،صرف یہی نہیں بلکہ نفل نمازوں کے بے شمار فضائل و برکات ہیں۔چنانچہ

نمازِ تہجد کے فضائل

سیّد المبلغین،رحمۃ اللعلمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ دل نشین ہے:جنت میں ایسے بالا خانے ہیں جن کا باہر اندر سے اور اندر باہر سے دیکھا جاتا ہے،ایک اعرابی نے اُٹھ کر عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم!یہ کس کے لئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:یہ اس کے لئے ہیں، جو نرم گفتگو کرے، کھانا کھلائے،متواتر روزے رکھے اور رات کو اُٹھ کر الله پاک کے لئے نماز پڑھے، جب لوگ سوئے ہوئے ہوں۔( ترمذی،4،حدیث:2535)

تہجد سب سے زیادہ لاڈلی عبادت ہے،یہ اپنی بات منوا لیتی ہے،اس نماز کے بعد جو دعا مانگی جائے ضرور قبول ہوتی ہے، اس کو پڑھنے سے چہرے پر رونق ہوتی اور دل پُر نور ہو جاتا ہے۔

نمازِ اشراق کی فضیلت

پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ مغفرت نشان ہے:جو شخص نماز سے فارغ ہونے کے بعد اپنے مصلے میں بیٹھا رہے،حتی کہ اشراق کے نفل پڑھ لے،صرف خیر ہی بولے تو اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے، اگرچہ سمندر کے جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔

( ابو داؤد،2،حدیث:1287)

سبحن اللہ!صرف دو رکعت نفل کی برکت تو دیکھئے کہ اس کے سبب اللہ پاک تمام گناہوں کو بخش دیتا ہے۔

نمازِ چاشت کی فضیلت

حضور پاک،صاحبِ لولاک،سیاح افلاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے،اس کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ،2،حدیث:1382)

نمازِ اوابین کی فضیلت

تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نبوت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح کرے کہ ان کے درمیان کوئی بُری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔( ابن ماجہ،2،حدیث:1167)

تحیۃ الوضو کی فضیلت

جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے، ظاہر و باطن کے ساتھ متوجّہ ہو کر دو رکعت پڑھے،اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔(مسلم، ص 144، حدیث: 234)

یہ تمام وہ نوافل ہیں جو زیادہ فضیلت والے اور قُربِ الٰہی پانے کا ذریعہ ہیں،اللہ پاک ہمیں خوب سے خوب نوافل ادا کرنے اور اپنا مقرب بندہ بننے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


فرضوں کے بعد نوافل اداکرنا اللہ پاک کا قرب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے، ان کے فضائل پر کئی حدیث مبارکہ وارد ہیں:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: حضورِ پاک، صاحبِ لولاک، سیاحِ افلاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا: جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے،ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو اسے پناہ ضرور دوں گا۔(صحیح البخاری،ج4،ص248)

نوافل کی مختلف اقسام ہیں، ہر ایک کے اپنے فضائل ہیں، کچھ تو وقت کیساتھ خاص ہیں، جیسا کہ نمازِ تہجد یہ صرف رات کو پڑھی جاتی ہے،اسی طرح اشراق،چاشت،اوابین،صلوۃ توبہ کہ ان کے مخصوص اوقات ہیں اور کچھ ایسے نوافل ہیں، جوکسی بھی وقت ادا کرسکتے ہیں، جیسا کہ تحیۃالوضو،تحیۃ المسجد، اس کے علاوہ دیگر نوافل سوائے اوقاتِ مکروہہ کے۔

نماز تہجد:

نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص رات میں بیدار ہو اور اپنے اہل کو جگائے،پھر دونوں دو دو دکعت پڑھیں تو کثرت سے یاد کرنے والوں میں لکھے جائیں گے۔(مستدرک حاکم)

نمازِ اشراق:

ترمذی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں:آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو فجر کی نماز باجماعت پڑھ کر ذکرِخدا کرتارہا، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو گیا، پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج اورعمرہ کا ثواب ملے گا۔(درالمختار،ص563)

نمازِ چاشت:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا ہے، اس کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ)

نمازِ اوابین:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: تاجدارِرسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح پڑھے کہ ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔( ابن ماجہ، ص45)

تحیۃالوضو:

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں: نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرےاور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجّہ ہو کر دو رکعت پڑھے،اس کیلئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔(صحیح مسلم، ص144)

صلوۃ اللیل:

نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔(صحیح مسلم، ص591)

صلوۃ التسبیح:

حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنے چچا جان حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا:اے میرے چچا! اگر ہو سکے تو صلوۃ التسبیح ہر روز ایک بار پڑھئے، اگر روزانہ نہ ہو سکے تو ہر جمعہ کو ایک بار پڑھ لیجیئے اور یہ بھی نہ ہو سکے تو ہر مہینہ میں ایک بار اور یہ بھی نہ ہو سکے تو سال میں ایک بار اور یہ بھی نہ ہو سکے تو عمر میں ایک بار۔( ابو داؤد، ص44)ان کے علاوہ بھی کثیر نوافل ہیں اور ان کے فضائل بھی کثیر ہیں، ہمیں چاہئے کہ ہم کثرت سے نوافل ادا کریں کہ بروزِ قیامت اگر فرائض میں کمی ہوئی تو نوافل کے ذریعے پوری کی جائے گی، اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں فضولیات سے بچا کر کثرت سے نوافل ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


الحمدللہ  ہمیں نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صدقے نمازوں کا تحفہ ملا ہے،فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ نفل نمازوں کے بھی بہت فضائل ہیں،اس کے متعلق قرآنِ پاک میں بھی ذکر ہے:تَتَجَافٰی جُنُوۡبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوۡنَ رَبَّہُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا ۫ وَّ مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنۡفِقُوۡنَ ﴿۱۶﴾فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِیَ لَہُمۡ مِّنۡ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ ۚ جَزَآءًۢ بِمَاکَانُوۡایَعْمَلُوۡنَ ﴿۱۷۔

ترجمۂ کنزالایمان:ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں،خوابگاہوں سے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں، ڈرتے اور اُمید کرتے اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے کچھ خیرات کرتے ہیں،تو کسی جی کو نہیں معلوم،جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لئے چھپا رکھی ہے صلہ ان کے کاموں کا۔21،السجدہ: 16،17)

مذکورہ آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ جو نفل نماز راتوں میں اُٹھ کر پڑھتے ہیں،ان کے لئے بہترین اجر ہے۔حدیثِ مبارکہ میں بھی نفل نمازوں کے فضائل کا ذکر ہے: چنانچہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اس سے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے،ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قُرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے ضرور دوں گا اور وہ پناہ مانگے تو میں اسے ضرور پناہ دوں گا۔(بخاری،4/248)

اس حدیثِ مبارکہ میں بھی نفل نمازوں کی پابندی کرنے والوں کے لئے اللہ پاک کے قرب پانے کی خوشخبری ہے،نفل نمازوں کے فضائل کا ذکر جس طرح قرآن و حدیث میں ذکر ہے، بزرگانِ دین کے اقوال سے بھی اس کے فضائل ثابت ہیں۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے:جو عشا کے بعد 2 رکعت نفل پڑھے اور ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد 15بار سورۂ اخلاص پڑھے تو اللہ پاک اس کے لئے جنت میں دو ایسے محل تیار کرےگا جسے اہلِ جنت دیکھیں گے۔(تفسیر در منثور،8/ 681)

علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:جو ظہر کے آخر کے دو نفل پڑھے، اس کے لئے بشارت ہے کہ سعادت پر خاتمہ ہوگا اور دوزخ میں نہ جائے گا۔(ردالمختار،2/ 547)اللہ پاک ہم سب کو نوافل پابندی کرکے اپناقرب حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اُسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے،اُن میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو اسے ضرور پناہ دوں گا۔(بخاری،3/248، حدیث:6502،مدنی پنج سورہ، ص 269)

مرحبا!اس رتبے پہ قربان جائیے !جب ربّ کریم کسی شخص کو اپنا محبوب بنا لے۔ عجب بات ہے کہ لوگ ربّ کریم کو محبوب بناتے ہیں اور یہ شخص رضائے الٰہی کے اُس مرتبے پر پہنچ گیا کہ ربّ کریم نے اس کو اپنا محبوب بنا لیا،اس نے ربّ کریم کی رضا چاہی اور اپنے ربّ کریم کی ملاقات کرتا رہا،اب ربّ کریم اس بندے کی رضا چاہتا ہے۔سبحن اللہ

اب سوال یہ ہے کہ کوئی شخص اس مقام تک کیسے پہنچ سکتا ہے ؟ اس جواب کے لئے یہ حدیثِ قُدسی نہایت روشن بُرہان(دلیل)ہے۔ ربّ کریم کو سب سے زیادہ محبوب فرائض ہیں،ان فرضوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ جو شخص نفل نمازوں کو بھی خشوع وخضوع کے ساتھ ادا کرتا ہے، اس کو ضرور یہ مقام حاصل ہوتا ہے۔یہاں نفل نمازوں کے چند فضائل ذکر کئے جاتےہیں:

جنت کے محلات

خلیفہ رابع حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جنت میں ایسے بالا خانے ہیں، جن کا باہر اندر سے اور اندر باہر سے دیکھا جاتا ہے، ایک اعرابی نے اُٹھ کر عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم!یہ کس کے لئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:یہ اس کے لئے ہیں، جو نرم گفتگو کرے،کھانا کھلائے،متواتر روزے رکھے اور رات کو اُٹھ کر الله پاک کے لئے نماز پڑھے، جب لوگ سوئے ہوئے ہوں۔( ترمذی، 4 / 237،حدیث: 2535،مدنی پنج سورہ،ص271)

حج وعمرہ کا ثواب:حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو نمازِ فجر باجماعت ادا کرکے ذکر اللہ کرتا رہے، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا،پھر دو رکعتیں پڑھیں،تو اسے پورے حج وعمرے کا ثواب ملے گا۔( ترمذی،2/ 100،حدیث: 586،مدنی پنج سورہ،ص 277)

گناہوں کی معافی

حضور جانِ جاناں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے،اس کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ،2/ 153،154،حدیث: 1382، مدنی پنج سورہ،ص 278)

بارہ سال کی عبادت

حضور تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بُری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔( ابن ماجہ،2/ 45،حدیث: 1167،مدنی پنج سورہ،ص283)

جنت واجب ہوجاتی ہے

حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وُضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجّہ ہوکر دو رکعت پڑھے، اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔(مسلم،ص 144،حدیث: 234، مدنی پنج سورہ،ص 284)

اللہُ اکبر!اس قدر نفل نمازوں کے فضائل وارد ہوئے ہیں کہ اُن کا اِحاطہ(گھیرنا)مشکل ہے۔کیا عاشقانِ رسول کے لئے اتنی بات کفایت نہیں کرے گی کہ اس کی ترغیب میرے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے دلائی ہے! جب مبلغ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہوں تو پھر جذبہ کیوں بیدار نہ ہوگا؟ اگر ہم محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اِرشاد پر عمل کرکے فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ نفل نمازوں کا بھی عملی شیڈول بنالیں تو کیا ہمارے اس عمل کو مبلغِ اعظم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم دیکھ کر خوش نہیں ہوں گے؟آئیے!دل سے فیصلہ کریں۔


پیر صاحب  کی محبت کو بڑھانے والا رسالہ

فیضانِ مُرشِد

پیشکش: مرکزی مجلس شوریٰ، دعوتِ اسلامی

اِس رسالے کی چندخصوصیات:

٭دیدہ زیب ودِلکش سرورق (Title) وڈیزائننگ (Designing) ٭عصرحاضرکے تقاضوں کے پیشِ نظرجدید کمپوزنگ وفارمیشن ٭عبارت کے معانی ومفاہیم سمجھنے کیلئے ’’علاماتِ ترقیم‘‘(Punctuation Marks) کا اہتمام ٭اُردو، عربی اور فارسی عبارتوں کو مختلف رسم الخط (Fonts)میں لکھنے کا اہتمام ٭پڑھنے والوں کی دلچسپی برقرار رکھنے کیلئے عنوانات (Headings) کا قیام ٭بعض جگہ عربی عبارات مع ترجمہ کی شمولیت ٭آیات کے ترجمہ میں کنزالایمان کی شمولیت ٭حسب ضرورت مشکل اَلفاظ پر اِعراب اور بعض پیچیدہ اَلفاظ کے تلفظ بیان کرنے کا اہتمام ٭قرآنی آیات مع ترجمہ ودیگر تمام منقولہ عبارات کے اصل کتب سے تقابل(Tally) کا اہتمام ٭آیات، اَحادیث،توضیحی عبارات، فقہی جزئیات کےحوالوں (References) کا خاص اہتمام ٭ اغلاط کوکم سے کم کرنے کیلئے پورے رسالے کی کئی بار لفظ بہ لفظ پروف ریڈنگ۔

46صفحات پر مشتمل یہ رسالہ2012ءسے لیکر4مختلف ایڈیشنز میں30 ہزارکی تعداد میں پرنٹ ہو چکا ہے۔

اس رسالے کی PDF دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے مفت ڈاؤن لوڈ بھی کی جاسکتی ہے۔

Download Now



پچھلے دنوں پنجاب ایمرجنسی سروس ڈیپارٹمنٹ ریسکیو 1122 حافظ آباد میں کمیونٹی سیفٹی ونگ کے زیر اہتمام عیدِ میلادالنبیﷺ کے سلسلے میں اجتماعِ میلادکا انعقاد کیا گیا جس میں دعوتِ اسلامی کے نگران ضلع حافظ آباد محمد وسیم عطاری نے ’’حسن اخلاق ‘‘کے موضوع پرسنتوں بھرا بیان کیا۔

اس اجتماعِ پاک میں ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر انجینئر نعیم اختر ، کنٹرول انچارج محمد امین ندیم ، اسٹیشن کو آرڈینیٹر محمد آصف رضا ، ریسکیو اسٹاف، ریسکیو سکاؤٹس اور سوشل میڈیا ارکان نے شرکت کی۔

ذمہ داران نے اس موقع پر ریسکیو 1122 کی خدمات کو سراہا اور ریسکیو اسٹاف کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا،بعدازاں ریسکیو 1122 کےاسلامی بھائیوں کو مکتبۃالمدینہ کےکُتُب ورسائل تحفے میں پیش کئےگئے۔(رپورٹ: محمد ذوالفقار عطاری نگرانِ کابینہ علی پور چٹھہ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کےمیڈیاڈیپارٹمنٹ کے زیرِ اہتمام 14اکتوبر2021ءبروزجمعرات چارسدہ پریس کلب خیبرپختونخواہ میں اجتماعِ میلاد کا انعقاد کیا گیا جس میں  مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن و نگرانِ لاہور ریجن حاجی یعفور رضا عطاری نے سینئر صحافیوں کے درمیان سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے اسلامی بھائیوں کی دینی واخلاقی تربیت کی۔

بعدازاں وہاں موجود صحافیوں نے رکن شوریٰ سے ملاقات کی، اس دوران محمد عثمان عطاری ( رکنِ شعبہ و رکنِ لاہور ریجن ذمہ دار)اوراراکینِ شعبہ سمیت دیگر ذمہ داراسلامی بھائی بھی موجودتھے۔(رپورٹ: اسرار عطاری میڈیا ڈیپارٹمنٹ آفس ذمہ دار،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


میڈیا ڈیپارٹمنٹ دعوتِ اسلامی کی زیرِ نگرانی گزشتہ دنوں کراچی پریس کلب میں اجتماعِ میلاد کا انعقاد ہوا جس میں فوٹو جرنلسٹ کے ممبران اور دیگر سینئر صحافیوں نے شرکت کی۔

اس اجتماعِ میلاد میں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن و نگرانِ کراچی ریجن حاجی محمدامین عطاری نے سنتوں بھرابیان کرتے ہوئے اسلامی بھائیوں کی تربیت کی۔ اس دوران رکنِ کراچی ریجن محمد شجاعت عطاری دیگرذمہ داران کے ہمراہ شریک تھے ۔(رپورٹ: اسرار عطاری میڈیا ڈیپارٹمنٹ آفس ذمہ دار،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


میڈیا ڈیپارٹمنٹ (دعوتِ اسلامی)کے زیرِ اہتمام14اکتوبر2021ءبروزجمعرات ملتان پریس کلب میں اجتماعِ میلاد کا انعقاد کیا گیا جس میں اے ٹی جی ایم ایسوسی ایشن کے ممبران سمیت دیگر سینئر صحافیوں نے شرکت کی۔

اس اجتماعِ میلاد میں نگرانِ کابینہ ذیشان عطاری نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے شرکائے اجتماع کی تربیت ورہنمائی کی،اس دوران رکن شعبہ و رکنِ ملتان زون محمد ریاض عطاری دیگر ذمہ دارن کے ہمراہ اس اجتماعِ پاک میں شریک تھے ۔(رپورٹ: اسرار عطاری میڈیا ڈیپارٹمنٹ آفس ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کےمیڈیاڈیپارٹمنٹ کےتحت 14اکتوبر2021ءبروزجمعرات ذمہ داراسلامی بھائیوں نے جنگ گروپ کے آفس کادورہ کیا جہاں انہوں نے GEO نیوز ملتان کے بیوروچیف شہادت حسین سے ملاقات کی۔

رکنِ شعبہ و رکنِ ملتان زون محمد ریاض عطاری نے انہیں دعوتِ اسلامی کی دینی و فلاحی کاموں کے حوالے سے آگاہی فراہم کی اور مکتبۃ المدینہ کی کتاب ’’آخری نبیﷺ کی پیاری سیرت‘‘ تحفے میں پیش کی۔(رپورٹ: اسرار عطاری میڈیا ڈیپارٹمنٹ آفس ذمہ دار ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)