اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں 27 انبیائے کرام کا ذکر صراحت کے ساتھ ذکر فرمایا اور اللہ پاک نے مختلف اوقات میں مختلف قوموں کی طرف پے در پے انبیا و مرسلین کو لوگوں کی ہدایت اور نصیحت کے لئے روشن نشانیوں اور معجزات کے ساتھ بھیجے۔ قرآنِ پاک میں واقعاتِ انبیا بیان کرنے کی حکمتوں میں سے ایک حکمت یہ ہے کہ لوگ ان واقعات کو سُن اور سمجھ کر سابقہ حالات جانیں اور عبرت حاصل کریں، گزشتہ اُمتوں کے واقعے میں ایک واقعہ ”قومِ لوط“ کا بھی ہے۔حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں، اللہ پاک نے حضرت لوط علیہ السلام کو اہلِ سدوم کی طرف مبعوث کیا، آپ ان لوگوں کو دینِ حق کی دعوت دیتے تھے اور فعلِ بد سے روکتے تھے، جیسا کہ قرآنِ پاک میں ارشادِ باری ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور لوط کو بھیجا، جب اس نے اپنی قوم سے کہا: کیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی۔(پارہ نمبر 8، سورۃ الاعراف، آیت نمبر 80)

قومِ لوط میں ہم جنس پرستی کی ابتدا ایسے شروع ہوئی کہ اس قوم کی بستیاں بہت آباد اور نہایت سرسبزو شاداب تھیں۔ وہاں طرح طرح کے اناج اور پھل میوے بکثرت پیدا ہوتے تھے، اس خوشحالی کی وجہ سے یہاں بکثرت مہمان آتے تھے۔یہاں کے لوگ مہمان کی آمد سے بہت ہی تنگ ہو گئے تھے، اس ماحول میں ابلیسِ لعین نے انہیں بہکایا کہ جب مہمان آئے تو ان سے خوب بدفعلی کرو!انہوں نے یہ کام شیطان سے سیکھا۔(سیرت الانبیاء، ص378)

حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کو بدفعلی سے روکنے کا سلسلہ جاری رکھا، لیکن یہ قوم اپنی نافرمانیوں سے باز نہ آئی تو اللہ پاک نے ان پر پتھروں کی خوفناک بارش برسائی جوگندھک اور آگ سے مُرکّب تھی۔قرآنِ پاک میں ارشادِ باری ہے:

ترجمۂ کنزالایمان:تو دن نکلتے ہی انہیں زور دار چیخ نے آپکڑا، تو ہم نے اس بستی کا اوپر کا حصّہ اس کے نیچے کا حصّہ کر دیا اور ان پر کنکر پتھر برسائے۔ (پ14، الحجر: 73 -74)

حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی جس کا نام واعلہ تھا، وہ آپ علیہ السلام پر ایمان نہ لائی، بلکہ کافرہ ہی رہی، یہ بھی عذاب میں مبتلا ہوئی، قرآنِ پاک میں ہے:ترجمۂ کنزالایمان:تو ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو نجات دی، مگر اس کی عورت وہ رہ جانے والوں میں ہوئی۔ (پ 8، الاعراف:83)

قومِ لوط جن نافرمانیوں میں مبتلا تھی، ان میں سے چند یہ ہیں:کفر و شرک کرنا، حضرت لوط علیہ السلام کی تکذیب کرنا، مسافروں کی حق تلفی کرنا، کبوتربازی کرنا،تالیاں اور سیٹیاں بجانا،شراب پینا،گانے باجے کے آلات بجانا،مَردوں اور نوجوانوں لڑکوں کا ایک دوسرے کے ساتھ بدفعلی کرنا، مجلسوں میں فحش باتیں کرنا۔(سیرت الانبیاء، ص378)

اگر ہم ان نافرمانیوں کو سامنے رکھتے ہوئے عالمی سطح پر لوگوں کے حالات کا جائزہ لیں تو قومِ لوط کے اعمال میں سے شاید ہی کوئی ایسا عمل ہو جو فی زمانہ لوگوں میں نہ پایا جاتا ہو،بلکہ اُن سے بہت زیادہ گندے اعمال میں زیادہ شدّت کے ساتھ مبتلا نظر آتے ہیں اور انتہائی افسوس!اس زمانے میں مسلمانوں کی ایک تعداد بھی ان اعمال میں مبتلا نظر آتی ہے۔اللہ پاک انہیں ہدایت نصیب فرمائے۔

آمین