
اسلامی بہنوں کے 8 دینی کاموں میں سے ایک دینی
کام ”گھر درس“ بھی ہے ۔گھر درس دینے والے/والیوں کے لئے امیرِ اہل سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ
الْعَالِیَہ فرماتے
ہیں کہ "یا
اللہ مجھے اور جو جو گھر درس دیتے ہیں یا دیتی ہیں
ان سب کو بلکہ ہم سب کو اپنے پیارے حبیب ﷺکے پڑوس میں جنت الفردوس میں جگہ عطا
فرما۔ اے اللہ جو رہتی دنیا تک دعوت اسلامی سے وابستہ رہتے
ہوئے گھر درس کی ترکیب کرتا رہے گا ان سب کے حق میں بھی میری یہ ٹوٹی پھوٹی دعا
قبول کر لے۔"
چنانچہ اسی سلسلے میں جنوری2021ءمیں اسپین (Spain) کے ڈویژن بارسلونا (Barcelona) کے مختلف علاقوں کی کم و بیش153 اسلامی بہنوں نے گھر درس دینے/سننے
کی سعادت حاصل کی جن میں 35اسلامی بہنوں نےگھر درس دینے کی سعادت حاصل کی۔

جس طرح نماز نہ پڑھنے کے اخروی نقصانات بے
شمار ہیں اسی طرح دنیاوی نقصانات بھی بے شمار ہیں جن میں سے چند یہ ہیں:
1 ۔ اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے: جو نماز کو سستی کی
وجہ سے چھوڑ دے گا اللہ پاک اسے پندرہ سزائیں دے گا جن میں سے پانچ دنیا
میں ملنے والی ہیں اور وہ یہ ہیں:1 ۔ اس
کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی 2 ۔اس
کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانیاں مٹا دی جائے گی3 ۔اللہ پاک اس کے عمل پر ثواب نہ دے گا 4 ۔اس کی کوئی دعا آسمان تک نہیں پہنچے گی 5 ۔نیک بندوں کی دعاؤں میں اس کا کوئی حصہ نہ ہوگا ۔
(کتاب الکبائر
للامام الحافظ الذہبی صفحہ 24)
2 ۔جس طرح گناہ کا عذاب دنیا و آخرت میں بھگتنا
پڑتا ہے یوں ہی نیکی کا فائدہ دونوں جہاں میں ملتا ہے جو بندہ پانچوں نمازیں
باجماعت ادا کرے اس کے رزق میں برکت، قبر میں فراخی نصیب ہوگی اور پل صراط پر سے
آسانی سے گزرے گا جو جماعت کا پابند نہ ہو گا اس کی کمائی میں برکت نہ ہوگی، چہرے
پر مصلحین کے آثار نہ ہوں گے لوگوں کے دلوں میں اس سے نفرت ہوگی ۔ پیاس اور بھوک کی حالت میں جان کنی اور قبر
میں تنگی میں مبتلا ہو گا اور اس کے حساب میں بھی سختی ہوگی ۔ (صراط الجنان جلد 6 صفحہ 263)
3 ۔
سلطان مدینہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے ایک دن صحابہ
کرام رضوان
اللہ تعالی علیہم اجمعین سے
فرمایا کہ دعا کرواے اللہ کریم ہم میں سے
محروم اور بدبخت شخص کو نہ رہنے دینا ۔
فرمایا :جانتے ہو کہ محروم اور بدبخت شخص کون ہے؟ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی
علیہم اجمعین نے عرض کی :یا رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم! وہ کون ہے؟ نبی کریم
صلی اللہ
علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
نماز ترک کرنے والا ۔ (الزواجر، جلد 1،
صفحہ 296)
4 ۔
والداعلی حضرت حضرت علامہ مولانا نقی علی خان علیہ رحمۃ اللہ الحنان فرماتے ہیں :کہ نماز کا ترک کرنا اور اپنے
مالک کا حکم ٹال دینا سب گناہوں سے بڑا گناہ اور سب بے حیائیوں سے بڑی بے حیائی ہے
۔( انوار جمال مصطفی، صفحہ 345)

اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ هُوَ
خَادِعُهُمْۚ-وَ اِذَا قَامُوْۤا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰىۙ-یُرَآءُوْنَ
النَّاسَ وَ لَا یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ اِلَّا قَلِیْلًا٘ۙ(۱۴۲) ترجمۂ
کنز العرفان :"بیشک منافق لوگ اپنے گمان میں اللہ کو فریب دینا چاہتے ہیں
اور وہی انہیں غافل کرکے مارے گا اور جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں توبڑے سست ہوکر
لوگوں کے سامنے ریاکاری کرتے ہوئے کھڑے ہوتے ہیں اور اللہ کو بہت تھوڑا یاد کرتے ہیں
۔"(سورۃ النساء،آیت 122)
صراط الجنان جلد 2 صفحہ
335 میں اس آیت کے تحت لکھا ہے کہ نماز میں
سستی کرنا منافقوں کی علامت ہے ، نماز نہ پڑھنایا صرف لوگوں کے سامنے پڑھنا جبکہ
تنہائی میں نہ پڑھنا یالوگوں کے سامنے خشوع و خضوع سے اور تنہائی میں جلدی جلدی
پڑھنایا نماز میں ادھر ادھر خیال لے جانا، دلجمعی کیلئے کوشش نہ کرنا وغیرہ سب سستی
کی علامتیں ہیں۔
جہاں نماز میں سستی کرنا اُخروی نقصان کا موجب ہے وہیں منفعتِ دنیا کے قطع کا بھی سبب ہے، البتہ
اختصار کے پیشِ نظر یہاں صرف 5 دنیاوی نقصانات تحریر کیے جاتے ہیں۔
(1 )حَدَّثَنَا
أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي
الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ،
بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الْكُفْرِ تَرْكُ الصَّلاَةِ ۔حضرت جابر رضی اللہ
عنہ سے مروی
ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ بندے اور کفر کے
درمیان فرق نماز چھوڑنا ہے۔"(رواہ مسلم)
حضرت مفتی احمد یار خان
نعیمی مراة المناجیح، جلد 1 ،صفحہ 322 میں
اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں" کہ بندۂِ مومن اور کافر کے درمیان نماز کی دیوار
حائل ہے، جو اس تک کفر کو نہیں پہنچنے دیتی، جب یہ آڑ ہٹ گئی تو کفر کا اس تک پہنچنا آسان
ہوگیا ، ممکن ہے کہ آئندہ یہ شخص کفر بھی
کر بیٹھے، یاد رہے! کہ بعض آئمہ کرام ترکِ
نماز کو کفر بھی قرار دیتے ہیں، بعض کے
نزدیک بے نمازی لائقِ قتل ہے اگر چہ کافر نہیں ہوتا ، ہمارے امام اعظم ابو حنیفہ علیہ
الرحمۃ کے نزدیک " بے نمازی کو مار
پیٹ اور قید کیا جائے، جب تک وہ نمازی نہ
بن جائے، ہمارے ہاں اس حدیث کا مطلب یہ ہے
کہ بے نمازی قریبِ کفر ہے یا اس کے کفر پر مرنے کا اندیشہ ہے یا ترکِ نماز سے مراد نماز کا انکار یعنی نماز
کا منکر کافر ہے،
مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ
الرحمۃ کی
مذکورہ بالا وضاحت سے معلوم ہوا کہ ترکِ نماز دنیا میں بھی بڑے وبال کا باعث ہے حتیٰ
کہ بعض علماء کے نزدیک اسے قتل کر دیا جائے ۔
( 2 )نماز کی پابندی جہاں
اخروی بے شمار خزینے کا سبب ہے وہیں جسمانی اور طبی طور پر بھی بے
حد فائدہ مند ہے اور نماز کو چھوڑنے والا بد نصیب ان تمام فوائد سے بھی محروم رہتا
ہے، چنانچہ جدید تحقیق کہ مطابق قیام میں
نمازی جس حالت میں ہوتا ہے اگر روزانہ پینتالیس منٹ کھڑا رہے تو دماغ اور اعصاب میں
زبردست قوت اور طاقت پیدا ہوتی ہے، قوت فیصلہ
اور قوت مدافعت میں زیادتی ہوتی ہے۔ (سنتِ مصطفیٰ و جدید سائنس، صفحہ 23)
( 3) نمازی جب سجدہ کرتا
ہے تو اس کے دماغ کی شریانیوں کی طرف خون
زیادہ ہو جاتا ہے، جسم کی کسی بھی پوزیشن
میں خون دماغ کی طرف زیادہ نہیں جاتا، صرف
سجدے کی حالت میں دماغی اعصاب آنکھوں اور سر کے دیگر حصوں کی طرف متوازن ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے دماغ اور نگاہ بہت تیز ہوجاتے ہیں۔
(سنتِ مصطفیٰ و جدید سائنس، صفحہ 24)
(4 )ہر مسلمان کو چاہیے
کہ صرف اللہ کی رضا کے لئے نماز پڑھے، اس کے دنیاوی امور خود ہی درست ہوجائیں گے،
ورنہ دونوں جہاں کی رسوائی و ذلت اس کا مقدر ہوجائے گی، حدیث قدسی میں ہے "کہ اللہ پاک فرماتا ہے جب میں
بندے کے دل میں اپنی عبادت کا شوق دیکھتا ہوں تو اس کے امورِ دنیا کو اپنے ذمّہ
کرم پر لے لیتا ہوں ۔"(مجموعہ ارسال، امام غزالی، منہاج العارفین، ص217)اور
نماز چھوڑ کر معاصی کا ارتکاب کرنا وبالِ کبیر ہے اور علماء فرماتے ہیں کہ معاصی کا ارتکاب کرنا بھی حافظہ کمزور کرنے کے
اسباب میں سے ہے۔ (حافظہ کیسے مضبوط ہو، صفحہ
169)
( 5 )میرے شیخ طریقت امیر
اہل سنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت
برکاتھم العالیہ کی عظیم الشان تصنیف فیضان نماز، صفحہ
426 پر ایک حدیث نقل فرماتے ہیں جس میں یہ
بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جو سستی
کی وجہ سے نماز چھوڑے گا، اللہ پاک اسے 15 سزائیں دے گا، پانچ
دنیا میں، تین موت کے وقت، تین قبر میں
اور تین قبر سے نکلتے وقت ۔
دنیا میں
ملنے والی 5 سزائیں
1۔ اس کی عمر سے برکت ختم
کی جائے گی۔
2۔ اس کے چہرے سے نیک
بندوں کی نشانی مٹادی جائے گی۔
3۔اللہ پاک اسے کسی عمل پر ثواب
نہیں دے گا ۔
4۔اس کی کوئی دعا آسمان
تک نہ پہنچے گی۔
5۔۔ نیک لوگوں کی دعا میں
اس کا کوئی حصہ نہ ہوگا۔
حکایت: ایک پاکستانی
ڈاکٹر ماجد فزیو تھراپی میں اعلیٰ ڈگری کے لئے یورپ گئے، وہاں ان کو بالکل نماز کی طرح ورزش کرائی گئی
تو حیران رہ گئے کہ ہم نے تو اس کو دینی فریضہ سمجھا لیکن اس سے تو بڑے بڑے امراض
ختم ہوجاتے ہیں جیسا کہ دماغی بیماری،نفسیاتی امراض، جوڑوں کے امراض، معدہ اور
السر کی شکایت، شوگر ، آنکھوں اور گلے کی بیماری سے انسان محفوظ رہتا ہے ۔
(سنتِ مصطفیٰ و جدید سائنس، صفحہ 23)

اسلام سراسر خیر ہی ہے اسلام کی و جہ سے اللہ رب العزت نے اس کے ماننے
والوں کو عزت عطا فر ما ئی ہے بلکہ قرآن ِ مقدس میں جا بجا زند گی کی آ خری سانس تک اسلام پر قائم ر ہنے کا حکم د یا گیا
ہے اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک رکن نماز بھی ہے کہ نماز د ین کا ستون ہے گو
یا نماز کو ادا کر نے والا دین کے ستون کی حفاظت کر نے والا اور نماز کا ترک کر نے
والا دین کے ستون کو گرا د یتا ہے ،اپنے دین کو ڈ ھا دیتا ہے۔
یقیناً نماز ترک کر نا ایک
بھیا نک جرم ہے آ ئیے کلام الٰہی کی روشنی میں اسے سمجھتے ہیں۔چنا نچہ اللہ
ربُ العزت نے اپنے پا کیزہ کلام میں ارشاد فر مایا:فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَۙ(۴)الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ
سَاهُوْنَۙ(۵) تَرجَمۂ کنز الایمان:
تو ان نمازیوں
کی خرابی ہےجو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔ ( الماعون:4،5)
مذ کورہ ا ٓیت سے اندازہ ہو گیا ہو گا کہ تا خیر سے
نماز پڑ ھنے اور بالکل نماز نہ پڑ ھنے کی کیا سزا ہے ۔ اب آ ئیے ر حمت عالم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرامین کی روشنی میں بھی نماز چھو ڑنے کی و عید ین ملا حظہ کر یں ۔
چنا نچہ ر حمت عالم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فر مان ہے:" قیامت کے دن بند ے کے اعمال
میں سب پہلے نماز کا سوال ہو گا اگر وہ درست ہوئی تو اس نے فلاح اور
کا میا بی پائی اور اگر اس میں کمی ہو تو وہ رسوا ہوا اور اُس نے نقصان
ا ٹھایا ۔( کنز العمال ، ج : 2 ص 282)
ایک اور مقام پر پیارے آقا صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فر مایا: جو جان بو جھ کر ایک نماز چھو ڑ د یتا ہے اسکا نام جہنم
کے اس دروازے پر لکھ د یا جا تا ہے جس سے وہ داخل ہو گا ۔( حلیۃ الاو لیاء : ج : 7 ص 992 )
اللہ
اللہ
پیارے مسلمانوں ! یہ و عید تو صرف ایک نماز جان بوجھ کر ترک کر نے کی ہے آج ایک
تعداد ایسی ہے جو جان بوجھ کر نماز ترک کر تی ہو ئی د کھا ئی د یتی ہے ۔ اگر کسی
کی کو ئی قیمتی شے گم ہو جائے تو اسے
افسوس ہو تا ہے ۔ اگر ایک وقت کا کھا نا نہ کھا ئیں تو افسوس ہو تا ہے ، کسی کے
گھر دعوت پر نہ جا ئیں تو افسوس ہو تا
ہے مگر! ذرا غور کر یں کہ جب نماز قضا ہو تی ہے تو کیا ہمیں افسوس ہو تا ہے ؟ جبکہ
ان تمام چیزوں سے قیمتی نماز کی حفا ظت کر نا ہے جس کے ذ ریعے انسان دونوں جہاں
میں کامیاب ہو سکتا ہے ۔ جبکہ نماز کو ترک کر نے والا دونو ں جہاں میں ناکام اور عذاب نار کا حقدار ہے چنا نچہ اللہ پاک نے آ خری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے !"جو شخص سستی کی و جہ سے نماز چھو
ڑ ے گا اللہ
عزوجل
اسے د نیا میں پا نچ سزا ئیں دے گا ۔"
1 ۔اسکی عمر سے بر کت ختم کر دی جا ئے گی ۔
2۔اسکے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی ۔
3۔ اللہ
پاک
اسے کسی عمل پر ثواب نہ د ے گا۔
4۔اسکی کو ئی د عا آسمان تک نہ پہنچے گی۔
5۔ نیک
بندوں کی د عاؤں میں اسکا کو ئی حصہ نہ ہو گا۔ ( فیضان ِ نماز ص 426)
اے کاش اپنے
ر ب کے سا منے سجدہ ر یز ہو نے والے اور خشوع خضوع کیساتھ نماز ادا کر نے والے بن
جا ئیں۔
اللہ کر یم ہمیں نمازوں کی حفاظت
کر نے اور وقت پر نماز ادا کر نے کی تو فیق عطا فر مائے۔
اٰمِیْن
بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نماز نہ پڑھنے سے آخرت
کا نقصان ، اور عذاب جہنم کی سزاؤں ، اور قبر کے قسم قسم کے عذابوں میں مبتلا ہونا،
اس کو تو ہر شخص جانتا ہے مگر یادرکھو !گناہوں کی نحوست سے آدمی کو دنیا میں بھی
طرح طرح کے نقصان پہنچتے رہتے ہیں جن میں
سے چند یہ ہیں ۔
(1)روزی کم ہو جانا (2) بلاؤں کا ہجوم (3) اچانک لاعلاج بیماریوں میں مبتلا ہونا (4) دل میں اور بعض مرتبہ تمام بدن میں اچانک
کمزوری پیدا ہو کر صحت خراب ہو جانا (5)
عبادتوں سے محروم ہو جانا (6) عقل میں فتور پیدا ہو جانا (7)لوگوں کی نظر میں ذلیل وخوار ہو جانا (8)
نعمتوں کا چھن جانا (9) ہر وقت دل کا پریشان رہنا (10) چہرے سے ایمان کا نور نکل
جانے سے چہرے کا بے رونق ہوجانا (11)شرم و غیرت کا جاتا رہنا وغیرہ وغیرہ ۔گناہوں
کی نحوست سے بڑے بڑے دنیاوی نقصان ہوا کرتے ہیں ۔ (جنتی زیور ص143)
چنانچہ الله پاک کے آخری نبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے : جو نماز
کی پابندی کرے گا، الله پاک پانچ باتوں کے ساتھ اس کا اکرام (یعنی عزت ) فرمائے
گا(1) اس سے تنگ دستی اور ( 2)قبر کا عذاب دور فرمائے گا (3)الله پاک نامہ اعمال
اس کےسیدھے ہاتھ میں دے گا (4 ) وہ پل صراط سے بجلی کی سی تیزی سے گزر جائے گا
اور(5 )جنت میں بغیر حساب داخل ہوگا۔
اور جو سستی کی وجہ سے
نماز چھوڑے گا الله پاک اسے" 15 سزائیں" دے گا: پانچ دنیامیں، تین موت
کے وقت،تین قبر میں اور تین قبر سے نکلتے وقت:
دنیا میں ملنے والی 5 سزائیں :(1) اس کی عمرسے برکت ختم کردی
جائے گی۔ (2) اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی (3)الله پاک اسے
کسی عمل پرثواب نہ دے گا (4)اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی اور (5) نیک
بندوں کی دعاؤں میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہو گا ۔( فیضان نماز ص426ٰ)
حضرت امام اعظم فرماتے ہیں کہ بے نمازی کو قتل نہیں کیا جائے
گا بلکہ اس پر تعزیر نافذہو گی ۔(نزہۃ الناظرین ص202)
بے نمازی کی نحوست ہے بڑی
مر کے پائے گا سزا بے حد کڑی

ہر
عاقل و بالغ مسلمان پر نماز فرض ہے، نماز اللہ
پاک کی طرف سے اُمّتِ محمدیہ صلی اللہ
علیہ وسلم کے لئے وہ تحفہ ہے جو شبِ معراج کے موقع پر عطا کیا گیا، نماز
کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ بروزِ قیامت سب سے پہلے حساب
نماز کا لیا جائے گا، اگر یہ دُرست ہوئیں تو باقی اعمال بھی ٹھیک رہیں گے اور یہ
بگڑی تو سبھی بگڑے۔
نماز
نہ پڑھنے کے جہاں قبر و حشر میں عذابات و سزائیں ہیں وہیں دنیا میں بھی نقصانات
ہیں جیسا کہ اللہ پاک کے
آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم
کا فرمان عالیشان ہے:" کہ نماز نہ پڑھنے والوں کو اللہ پاک دنیا میں درج ذیل 5 سزائیں
اور نقصانات سے دوچار کرے گا۔
1۔اس
کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی۔
2۔
اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی۔
3۔
اللہ پاک اسے کسی عمل پر ثواب نہ دے
گا۔
4۔
اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔
5۔
نیک بندوں کی دعاؤں میں سے اس کا کوئی حصّہ نہ ہوگا۔
ان
نقصانات کے علاوہ انسان معاشرتی و جسمانی طور پر بھی نقصان سے دوچار ہوتا ہے،ایک
اور جگہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے ارشاد فرمایا:" جس کی نماز فوت ہوگئی گویا اُس کے اہل و مال جاتے
رہے۔"
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں نماز قضا
کرنے، نماز میں سستی کرنے سے بچا، تمام نمازیں خشوع و خُضوع کے ساتھ پڑھنے کی
توفیق عطا فرمائے۔امین بحاہ النبی الامین صلی اللہ
علیہ وسلم

میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: نمازِ پنجگانہ اللہ عزّوجل کی وہ نعمتِ عظمٰی ہے کہ اس نے اپنے کرمِ عظیم
سے خاص ہم کو عطا فرمائی ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی۔ ([1])
صد کروڑ افسوس! آج مسلمانوں کی اکثریت نماز کی بالکل
پروا نہیں کررہی۔نماز نہ پڑھنے کے جہاں اُخروی عذابات ہیں تو وہیں دنیوی نقصانات
بھی کچھ کم نہیں ۔آیئے ہم ان دنیوی نقصانات میں سے چند کا مختصر تذکرہ کرتے ہیں ۔
بد بختی اور محرومی:
سلطانِ مدینہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک دن صحابۂ کرام رضی اللہ
عنہم سے ارشاد فرمایا:دعا کرو! اے اللہ ہم میں بد بخت اور محروم شخص کو نہ رہنے دینا، پھر
ارشاد فرمایا :کیا تم جانتے ہو محروم و بد بخت کون ہے؟ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی یارسولَ اللہ وہ کون ہے ؟ تو فرمایا: نماز ترک کرنے والا۔ ([2])
بے برکتی کا سبب:
مفتی سیّد عبد الفتاح حسینی قادری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
جماعت ترک کرنے نیز بالکل نماز نہ پڑھنے سے برکت ختم ہو جاتی ہے۔ ([3])
اہل و عیال اور مال کی بربادی:
حضرت سیّدُنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے
روایت ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس کی نماز ِ
عصر نکل گئی (یعنی جو جان بوجھ کر نماز ِ عصر
چھوڑے) گویا اس کے اہل وعیال وتر ہو گئے (یعنی چھین لئے گئے)۔ ([4])
مخلوق کی نفرت اور عمر کی بے
برکتی:
ایک طویل حدیثِ پاک میں سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز نہ پڑھنے کی سزائیں بیان فرمائیں ان میں سے یہ ہے
کہ جو سستی کی وجہ سے نماز چھوڑے گا اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی اور دنیا
میں اس سے مخلوق نفرت کرے گئی۔
([5])
کاموں کی بے اعتدالی:
پانچوں نمازیں اپنے مخصوص اور مقرر کردہ اوقات
میں ادا کی جاتی ہیں جس سے وقت کی پابندی نصیب ہوتی ہے۔ اگر بندہ نماز نہ پڑھے تو
اس بندے سے وقت کی پابندی کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ جس کی وجہ سے معاملات میں بے
ترتیبی اور کاموں میں بے اعتدالی پیدا ہوجاتی ہے۔
اللہ کریم نماز کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم
احمر عارف عطّاری
(درجۂ رابعہ ،
جامعۃُ المدینہ فیضانِ مشکل کُشا ، منڈی بہاؤالدین )
([1])فتاویٰ
رضویہ،5/43، فیضان نماز،ص8ملخصاً (2) الزواجر،1/296 (3)دولت بے زوال، ص20، فیضان نماز، ص
443ملخصاً (4)بخاری، 1/202، حدیث: 552، فیضان
نماز، ص106 (5)کتاب الکبائر،ص24، فیضان نماز،ص
426، 427 ملخصاً۔
کراچی
کے علاقے صدیق آباد زون میں شعبہ کفن دفن کی ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ

دعوتِ اسلامی کے شعبہ کفن دفن للبنات کے زیر
اہتمام گزشتہ دنوں کراچی کے علاقے صدیق آباد زون میں ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی
مشورہ ہوا جس میں کابینہ ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
شعبہ
کفن دفن للبنات کی زون ذمہ دار اسلامی بہن نے اپنے شعبہ کی کارکردگی اور شیڈول وصول کئےاور شعبے کے دینی کاموں کو مزید
بڑھانےاوراس میں بہتری لانے کے حوالے سے نکات فراہم کئے۔
شعبہ رابطہ برائے شخصيات کے زیرِ اہتمام کراچی زون میں ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ

دعوت
ِاسلامی کے شعبہ رابطہ برائے شخصيات کے زیرِ اہتمام گزشتہ دنوں کراچی زون میں
ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا
جس میں کابینہ و ڈویژن شعبہ رابطہ برائے شخصیات کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
زون ذمہ دار اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں شریک
اسلامی بہنوں کی کارکردگی کاجائزہ لیتے ہوئے تربیت کی اور شعبے کے دینی کاموں کو مزید بڑھانے، دینی کاموں
میں بہتری لانے اور شخصیات خواتین سے ملاقاتیں کرنے کے اہداف دئیے۔

دعوتِ اسلامی کے شعبہ اصلاحِ اعمال للبنات کے
زیرِ اہتمام گزشتہ دنوں کوئٹہ زون کی جناح
کابین میں اصلاح اعمال اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں مقامی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
کابینہ
مشاورت ذمہ دارا سلامی بہن نے”نیت“
کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور
اجتماعِ پاک میں شریک اسلامی بہنوں کو رسالہ نیک اعمال کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے اپنے اعمال کا روزانہ
جائزہ لینے اور رسالہ نیک اعمال پر عمل کرنے کا ذہن دیا۔
کوئٹہ زون جناح کابینہ کے علاقے پولیس لائن میں کفن دفن اجتماع کا انعقاد

دعوتِ اسلامی کے شعبہ کفن دفن
للبنات کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں کوئٹہ
زون جناح کابینہ کے علاقے پولیس لائن میں کفن دفن اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں 22 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
شعبہ شارٹ کورسز کی زون ذمہ دار اسلامی بہن نے
سنتوں بھرا بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شریک اسلامی بہنوں کو شارٹ کورسز کے زیرِ اہتمام دیگر کورسز میں
داخلہ لینے اور شرعی اصولوں کے مطابق فی سبیل اللہ غسلِ
میت میں حصہ لینے کی ترغیب دلائی۔

دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام گزشتہ دنوں کراچی کے علاقے بلدیہ میں ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں 30
ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
کابینہ
نگران اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کاجائزہ لیتے
ہوئے تربیت کی اور دوران تربیت رمضان المبارک میں لئے جانے والے عطیات اور ذیلی
سطح پر ہونے والے سنتوں بھرے اجتماعات کے حوالے سے مدنی پھول دئیے۔