محمدِ مصطفے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے یارِ غار، مسلمانوں کے پہلے خلیفہ،امیر المؤمنین حضرت صدیقِ
اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کا نامِ مبارک عبداللہ، کنیت ابو بکر اور صدیق و عتیق القاب ہیں۔صدیق کا معنی ہے:بہت زیادہ سچا۔ آپ
زمانۂ جاہلیت میں ہی اس لقب سے مشہور ہو گئے تھے، کیونکہ آپ ہمیشہ سچ بولتے تھے۔ جبکہ عتیق کا
معنی ہےآزاد۔آپ قریشی ہیں اور ساتویں پشت میں شجرۂ نسب رسولُ اللہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے
خاندانی شجرے سے مل جاتا ہے۔آپ رَضِیَ اللہُ
عنہ عامُ الفیل کے
تقریباً اڑھائی سال بعد مکے شریف میں پیدا ہوئے۔زبانِ جبرائیل سے صدیق:حضرت نزال بن سبرہ رَضِیَ
اللہُ عنہ سے روایت
ہے،فرماتے ہیں:ہم لوگ حضرت علی المرتضیٰ، شیرِخدا
رَضِیَ
اللہُ عنہ کے ساتھ کھڑے
ہوئے تھے اور وہ خوش طبعی فرما رہے تھے۔ ہم نے ان سے عرض کی:اپنے دوستوں کے بارے
میں کچھ ارشادفرمایئے۔فرمایا: رسولُ اللہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے تمام
اصحاب میرے دوست ہیں۔ہم نے عرض کی: حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ کے بارے میں بتایئے۔فرمایا: ان کے تو کیا
کہنے!یہ تو وہ شخصیت ہیں جن کا نام اللہ پاک نے جبریلِ امین اور پیارے آقا صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی زبان
سے صدیق رکھا ہے۔ (مستدرک،4/4،حدیث:
4462)بہادر اور جرأت
مند:حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ
اللہُ عنہ نے خطبہ دیتے
ہوئے ارشاد فرمایا:غزوہ ٔبدر کے روز ہم نے دو عالم کے مالک ومختار صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمت
اور نگہداشت کے لئے ایک سائبان بنایا، تا
کہ کوئی کافر آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر حملہ کر کے تکلیف نہ پہنچا سکے، اللہ پاک
کی قسم! ہم میں سے کوئی بھی آگے نہیں بڑھا،صرف حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ
اللہُ عنہ ننگی تلوار ہاتھ میں لئے آگے تشریف لائے اور نبی کریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے پاس
کھڑے ہو گئے ،پھر کسی کافر کی جرأت نہ ہو سکی کہ آپ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے قریب
بھی بھٹکے۔اس لئے ہم میں سب سے زیادہ بہادر حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ ہی ہیں۔(کنزالعمال، الجزء: 12، 6/ 235،حدیث: 35685)حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ
اللہُ عنہ کا شجاعت و
بہادری میں کوئی ثانی نہیں، آپ رتبہ و مقام میں تمام صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ
عنہم میں سب سے زیادہ
فضیلت والے ہیں۔ آپ کی رسولُ اللہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے محبت
اور احترام کی کوئی مثال نہیں۔ آپ ہر طرح
کے مصائب میں رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ ہوتے تھے۔ہجرت کے رفیقِ سفر:حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ
اللہُ عنہ سے روایت ہے :حضرت جبریلِ امین علیہِ
السَّلام نبی کریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے پاس
حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے پوچھا:میرے ساتھ ہجرت کون کرے گا؟ عرض کی:یا رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم!
آپ کے ساتھ حضرت ابو
بکر رَضِیَ اللہُ عنہ ہجرت کریں گے اور وہ صدیق رَضِیَ
اللہُ عنہ ہیں۔وصال
شریف:عاشقِ اکبر حضرت صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ
عنہ 22 جمادی
الاخریٰ،سن 13 ہجری،بروز پیر شریف،63سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوئے۔(سنن کبری للبھیقی،3/557، حدیث: 6663) بوقتِ وفات زبانِ مبارک پر آخری کلمات یہ تھے:اے
پروردگار!مجھے اسلام پر موت عطا فرما اور مجھے نیک لوگوں کے ساتھ ملا دے۔ (الریاض النضرۃ، 1/258)اللہ
پاک ہمیں بھی نیک
ہدایت عطا فرمائے اور عاشقانِ رسول کے صدقے ہمارے صغیرہ اور کبیرہ گناہ معاف فرما
دے۔ اٰمین
بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم