حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کےسب سے پہلے خلیفہ ہیں۔ اسلام میں آپ کا درجہ اور مرتبہ بہت ہی بلند ہے۔حضرت صدیقِ اکبر کے ایثار پر اللہ پاک کی خوشنودی:حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ تمام اصحابِ رسول میں سب سے زیادہ سخی تھے، اللہ پاک کا ارشاد ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور عنقریب سب سے بڑے پرہیزگارکو اس آگ سے دور رکھا جائے گا۔جو اپنا مال دیتا ہے تاکہ اسے پاکیزگی ملے۔مفسرین کا اس پر اتفاق ہے کہ یہ آیت آپ ہی کی شان میں نازل ہوئی۔(تاریخ الخلفاء/ 157)حضرت صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کی شان میں حضرت حسان بن ثابت رَضِیَ اللہُ عنہ کے اشعار:ابنِ سعید نے زہری سے روایت کیا:رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت رَضِیَ اللہُ عنہ سے فرمایا:تم نے حضرت ابوبکر(رَضِیَ اللہُ عنہ) کی شان میں بھی کچھ کہا ہے؟انہوں نے عرض کی: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا:سناؤ!تو حضرت حسان بن ثابت رَضِیَ اللہُ عنہ نے یہ اشعار پڑھے:و ثانی اثنین فی الغارِ المنیف قد طاف عدو بہ اذ صعد الجبلا یعنی حضرت ابوبکر رَضِیَ اللہُ عنہ حضرت رسالتِ مآب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے یارِ غار ہیں۔ جب آپ پہاڑ پر چڑھتے ہیں تو دشمن بھاگ جاتا ہے۔وکان حب رسولُ اللّٰہِ قد علموا من البریہ لم یعدل بہ رجلا تمام لوگ جانتے ہیں کہ رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے ان کو کتنی محبت ہے۔ آپ کو اتنی محبت کسی سے بھی نہیں ہوئی۔ان اشعار کو سُن کر رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے تبسم فرمایا اور حضرت انس نے فرمایا: اے حسان! تم نے سچ کہا۔(تاریخ الخلفاء/ 168) شانِ صدیقِ اکبر بزبانِ حیدرِکرار:جنت کا اجازت نامہ:ایک بار حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ اور حضرت مولا علی،شیرِ خدا رَضِیَ اللہُ عنہ کی ملاقات ہوئی تو حضرت صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ حضرت مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عنہ کو دیکھ کر مسکرانے لگے۔حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عنہ نے پوچھا:آپ کیوں مسکرا رہے ہیں؟حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا:میں نے رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : پُلِ صراط سے وہی گزرے گا جس کو علیُّ المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عنہ تحریری اجازت نامہ دیں گے۔یہ سن کر حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عنہ بھی مسکرا دئیے اور کہنے لگے:میں آپ کو رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی طرف سے آپ کے لئے بیان کردہ خوشخبری نہ سناؤں؟ رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:پُلِ صراط سے گزرنے کا تحریری اجازت نامہ صرف اُسی کو ملے گا، جو حضرت ابوبکر رَضِیَ اللہُ عنہ سے محبت کرنے والا ہوگا۔(الریاض النضرہ،1/201)اللہ!میرا حشر ہو بوبکر اورعمر،عثمانِ غنی و حضرت مولیٰ علی کے ساتھ۔حضرت علی رَضِیَ اللہُ عنہ کے ارشادات:٭جو مجھے حضرت ابوبکر و عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے افضل کہے تو میں اس کو مفتری کی(یعنی بہتان لگانے والے کو دی جانے والی سزا)دوں گا۔(تاریخِ ابنِ عساکر،30/383)٭اس اُمّت میں نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد سب سے بہتر (حضرت) ابوبکر و عمر رَضِیَ اللہُ عنہما ہیں۔(تاریخِ ابن ِعساکر،30/346 ملتقظاً)٭امام ذہبی رحمۃُ اللہِ علیہنے فرمایا:یہ قول حضرت علی رَضِیَ اللہُ عنہ سے تواتر سے منقول ہے۔(تاریخ الخلفاء،ص 34) ٭حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ شکر کرنے والوں اور اللہ پاک کے پسندیدہ بندوں کے امین ہیں، آپ ان سب سے زیادہ شکر کرنے والے اور سب سے زیادہ اللہ پاک کے پسندیدہ ہیں۔(تفسیرطبری، پ4، ال ِعمران، تحت الآیۃ: 3،144/455)٭ہم میں سب سے زیادہ بہادر حضرت ابوبکر رَضِیَ اللہُ عنہ ہی ہیں۔(مسند بزار3/14، حدیث: 761)٭یاد رکھو! وہ(یعنی حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ) انسانوں میں سب سے زیادہ رحم دل، نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے یارِ غار اور اپنے مال سے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو سب سے زیادہ نفع پہنچانے والے ہیں۔(الریاض النضرۃ،1/138)٭ہم سب صحابہ میں حضرت ابوبکر رَضِیَ اللہُ عنہ سب سے افضل ہیں۔(الریاض النضرہ،1/138)٭حضرت علی رَضِیَ اللہُ عنہ نے قسم کھا کر ارشاد فرمایا:اللہ پاک نے حضرت ابوبکر رَضِیَ اللہُ عنہ کا نام صدیق آسمان سے نازل فرمایا۔(معجم کبیر ،1/55،حدیث:14)