
اخراجات زندگی
کا ایک اہم عضو ہیں کہ جب تک زندگی ہے یہ ساتھ ساتھ ہیں بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ جب
تک ہم قبر میں نہیں چلے جاتے یہ جاری وساری رہیں گے۔
اخرجات میں
کفایت شعاری سے مراد اپنی ضروریات زندگی اور شوخیوں میں ہونے والے خرچ کو سمجھ کر
کفایت شعاری اختیار کی جائے۔
آج کا انسان
ہر وقت پریشان و بےچین رہتا ہے وجہ ،بے دریغ اخراجات ہے انسان کی جیب اسے جس بات کی
اجازت نہ دے وہ خواہشیں ہیں۔ مختصراً ، ہم موڈرن دور کے لوگ اپنی ڈھاک اس موڈرن
ورلڈ میں بٹھانے کے لیے غیر ضروری اخراجات پال لیتے ہیں جن کے پورا نہ ہونے سے ہم
ڈپریسڈ رہنا شروع کردیتے ہیں اور پھر نتیجہ اللہ
تعالی
سے بڑھتے ہوئے شکوے۔ لوگوں سے بڑھتی ہوئی حسد اور دین سے دوری نکلتی ہے۔
اس کی ایک
چھوٹی سی مثال جو کہ آج کے دور کا بڑا مسئلہ ہے وہ یہ کہ موبائل فون، اس پر حد یہ
ہے کہ بندے کے پاس کھانے کوروٹی نہ ہو لیکن چلانے کو ٹچ والا موبائل ضرور ہواور تو
اور صرف ٹچ والا موبائل نہ ہو بلکہ برانڈڈ کمپنی کا مہنگا ترین موبائل ہو۔ٹھیک ہے
موبائل آج کل کی ضرورت ہے اس کے بغیر واقعی گزارا نہیں ہے لیکن گزارا بندہ 5000، یا
10000 کے موبائل سے بھی کرسکتا ہے ضروری ہے خود کو تکلیف میں ڈال کر اپنی اہم
ضرورتوں کو مارکر 14000 یا 20000 کے موبائل خریدیں جائیں۔
ہاں اگر آپ
واقعی افورڈ کرسکتے ہیں تو ٹھیک ہے لیکن یہاں بھی آپ کو دیکھنا چاہیے کہ اگر آپ کو
اللہ تعالی نے بہترین نوازا ہے تو آپ اس میں سے
غریبوں اور ضروتمندوں کی مدد کریں نہ کہ یہ بڑے بڑے موبائل خرید کر فضول خرچی کریں
اس سے آپ کے نیک اعمال میں اضافہ نہیں ہوگا ۔
تو اخرجات میں
کفایت شعاری کوئی کنجوسی نہیں ہوتی یہ سلیقہ شعاری ہوتی ہے۔
ہم میں سے
اکثر لوگ کہتے ہیں کہ "لو اب ہم یہ سستی چیزیں استعمال کریں گے" سستہ
مہنگا کچھ نہیں ہوتا بات صرف ضرورت پوری ہونے کی ہے وہ پوری ہوگئی تو کیا سستا کیا
مہنگا،ہم مسلمان ہیں الحمداللہ۔
اور ہر
مسلمان کا یہ شیوہ ہے کہ وہ عاجزی وانکساری اور پرہیزگاری اختیار کریں یہ بڑے بڑے
برینڈ ہماری عقل و سمجھداری کو کھاتے جارہےہیں ہم ان میں گم اللہ
تعالی
کو اور ان کے احکامات کو بھولتے جارہے ہیں۔
آئیں میں آپ
ہم سب مل کر کفایت شعار معاشرہ تشکیل دیتے ہیں ہماری بھوک سادہ روٹی سالن سے بھی
بجھ سکتی ہے نہ کہ ہم بڑے بڑے فاسٹ فوڈ میں پیسہ برباد کریں۔ہم مسلمان ہیں اور ہم
جانتے ہیں کہ یہ دنیا اور اس کی رونقیں فانی ہیں ہم نے اپنا ہر پل آخرت کے لیے ذریعہ
نجات بناناہے تو ان اخراجات کی ہماری نظر میں کوئی حیثیت نہیں۔
ہاں ہم ان کو
بچا کر کسی غریب کی بھوک مٹا سکتے ہیں، کسے بے گھر کو چھت دےسکتےہیں، کسی کمزور کی
لاٹھی بن سکتے ہیں کہ یہ سب کام ہماری دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت سنوار دیتے ہیں
ہمارا نام جنتیوں میں لکھ دیتے ہیں اور ایک مسلمان کی دولت یہی ہے کہ اس کا رب اس
سے راضی ہو اور وہ اس حالت میں وفات پائے کہ وہ ایمان پر ہو اور نیکی کی راہ پر
گامزن ہو۔
اللہ
تعالی
ہم سب کو نیک ہدایت دے اور ہمیں صراط مستقیم پر چلنے والا بنائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی
علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کفایت شعاریFrugality جہاں ایک طرف ہماری ضرورت ہے وہیں دوسری طرف یہ شریعت کو بھی مطلوب ہے۔ اس میں بہت سے دینی و دنیاوی فوائد مضمر ہیں، کفایت شعاری کوبعض لوگ بخل سے تعبیر کرتے ہیں جبکہ حقیقتاً ایسا نہیں ہے۔بخل ضرورت کی جگہ خرچ نہ کرنے کا
نام ہے جب کہ کفایت شعاری اسراف سے بچتے ہوئے اعتدال کے ساتھ اخراجات پر کنٹرول
رکھ کر منظم انداز میں ضروری و غیر ضروری اشیاء کا حساب لگا کر خرید و فروخت اور
لین دین میں، میانہ روی اختیار کرنے کو کہتے ہیں۔جیسے سب لوگوں کی آمدنی برابر نہیں ہوتی ایسے ہی
اخراجات بھی یکساں نہیں ہوتے، اقتصادیات کو متوازن رکھنا نہایت ہوشمندی کا کام ہے۔ فضول خرچی پر قابو ضروری
ہے، کفایت شعاری ہی کم خرچ بالا نشین کا
فارمولہ بھی ہے۔بے دھڑک خرچ کرنا عاقبت اندیشی کے خلاف ہے، سلیقہ مندی اختیار کرتے
ہوئے افراط و تفریط سے بچنا از حد ضروری ہے۔ قرآن کریم اسکی تعلیم دیتے ہوئے ارشاد
فرماتا ہے:
وَ لَا
تَجْعَلْ یَدَكَ مَغْلُوْلَةً اِلٰى عُنُقِكَ وَ لَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ
فَتَقْعُدَ مَلُوْمًا مَّحْسُوْرًا ترجمۂ
کنزالایمان:اور اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھ اور نہ پورا کھول دے کہ
تو بیٹھ رہے ملامت کیا ہوا تھکا ہوا ۔(پ15،بنی اسرائیل ،29 )
راہ اعتدال شریعت کو
مطلوب ہے۔اللہ رب العزت کا فرمان ہے:
وَ الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَنْفَقُوْا لَمْ یُسْرِفُوْا وَ لَمْ یَقْتُرُوْا وَ
كَانَ بَیْنَ ذٰلِكَ قَوَامًا ترجمۂ
کنزالایمان:اور وہ کہ جب خرچ کرتے ہیں نہ حد سے بڑھیں اور نہ تنگی کریں اور ان
دونوں کے بیچ اعتدال پر رہیں ۔ (پ19، الفرقان ، 67)
یہ
کامل ایمان والوں کی صفت ہے اور فضول خرچی کی قرآن کریم میں مذمت وارد ہوئی ہے: وَ لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ
الشَّیٰطِیْنِ وَ كَانَ الشَّیْطٰنُ
لِرَبِّهٖ كَفُوْرًا ترجمۂ کنزالایمان: اور فضول نہ
اڑا بےشک اڑانے والے(فضول خرچی کرنے والے) شیطانوں کے بھائی ہیں۔ (پ15،بنی
اسرائیل:27)
صراط الجنان فی تفسير القرآن میں مفتی محمد قاسم صاحب نے وَ لَا تُبَذِّرْ
تَبْذِیْرًا کی
تفسیر اس طرح بیان فرمائی ہے:{ وَ لَا
تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا : اور فضول خرچی نہ کرو} یعنی اپنا
مال ناجائز کام میں خرچ نہ کرو ۔ حضرت عبداللہ
بن مسعود رضی اللہ عنہ سے تَبذیر کے متعلق
سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ جہاں مال خرچ کرنے کاحق ہے ا س کی بجائے کہیں اور خرچ کرنا تبذیر ہے، لہٰذا اگر کوئی شخص اپنا پورا مال حق یعنی اس کے
مَصرف میں خرچ کر دے تو وہ فضول خرچی کرنے
والا نہیں اور اگر کوئی ایک درہم بھی باطل
یعنی ناجائز کام میں خرچ کردے تو وہ فضول
خرچی کرنے والا ہے۔ (خازن، الاسراء، تحت الآیۃ: ۲۶، ۳ / ۱۷۲)
اِسرا ف کا حکم اور اس کے معانی:
اسراف بلاشبہ ممنوع اور ناجائز ہے اور علمائےکرام نے اس کی
مختلف تعریفات بیان کی ہیں ، ان میں سے 11 تعریفات درج ذیل ہیں :
(1)…غیرِ حق میں صَرف
کرنا۔ (2) … اللہ پاک کے حکم کی حد سے بڑھنا۔ (3) …ایسی بات میں خرچ کرنا جو شرعِ مُطَہَّر یا مُرَوّت کے خلاف
ہو ،اول حرام ہے اور ثانی مکروہِ تنزیہی۔ (4) …طاعتِ الٰہی کے غیر میں صرف کرنا۔ (5) …شرعی حاجت سے زیادہ استعمال
کرنا۔ (6) …غیرِ طاعت میں یا بلا حاجت خرچ
کرنا۔ (7)…دینے میں حق کی حد سے کمی یا
زیادتی کرنا۔ (8) …ذلیل غرض میں کثیر مال
خرچ کردینا۔ (9) …حرام میں سے کچھ یا حلال
کو اِعتدال سے زیادہ کھانا۔ (10) …لائق وپسندیدہ بات میں لائق مقدار سے زیادہ صرف کردینا ۔ (11) …بے
فائدہ خرچ کرنا۔
اس سے اگلی آیت میں
فضول خرچی کرنے والوں کو شیطان کا بھائی قرار دیا ہے: اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ
الشَّیٰطِیْنِ وَ كَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوْرًا ترجمۂ کنزالایمان:بےشک
اڑانے والے(فضول خرچی کرنے والے) شیطانوں کے بھائی ہیںاور شیطان اپنے رب کا بڑا
ناشکرا ہے ۔
ان آیات سے معلوم ہوا
کفایت شعاری شریعت کو بھی مطلوب ہے نیزمصطفی جان رحمت صلی اللہ علیہ و سلم کی کامل
راہنمائی احادیث کی صورت میں بھی موجود ہے اور اسکے دنیاوی فوائد الگ ہیں اور بے
اعتدالی کے نقصانات الگ ہیں۔ فضول خرچ آدمی اپنے پروردگار کا شکر ادا نہیں کر
سکتا، اسکی روزی میں جتنا بھی اضافہ ہوجائے اسے کافی نہیں ہوتا،فضول خرچی بڑھتے
ہوئے مسائل کی ایک اہم وجہ بھی ہے جبکہ کفایت شعاری اور میانہ روی سے بہت سی فکریں
کم ہوجاتی ہیں۔انسان اپنی ذات اورضروریات
پر خرچ کرنے کے علاوہ اپنے کاروبار کو بھی
بڑھا سکتا ہے، اپنے اہلِ خانہ کے علاوہ عزیز و اقارب پر بھی
خرچ کر سکتا ہے، فلاحی کاموں میں لگا سکتا ہے، صدقہ و خیرات بھی کر سکتا ہے۔ ہر
شخص کو چاہیے کہ کفایت شعاری کے لیے مختلف طریقے اختیار کرے، اپنے گھر کا بجٹ
بنائے اور ضروریاتِ زندگی، تعلیم، کھیل و تفریح ،لانگ ٹرم پروگرام خوشی غمی اور
صدقات کے لیے حصے مقرر کرے۔ کفایت شعاری میں کامیابی تب ہی ممکن ہے جب گھر کے دیگر
افراد بھی ساتھ تعاون کریں، مقابلہ بازی سے کوسوں دور رہیں، کفایت شعاری سے صرف
ایک گھر ہی نہیں بلکہ اس فارمولہ کو اپنا
کر ایک ملک کو بھی بہتر انداز میں چلایا جا سکتا ہے۔اللہ جواد وکریم ہم سب کو بقدر
ِضرورت روزی عطا فرما کر درست جگہ پر خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب
العالمین۔

ہمارا اِسلام
دین اور دنیا کے معاملات میں ہمیں مِیانہ روی کا درس دیتا ہے تاکہ ہم اپنی زندگی کی
بہت ساری اُلجھنوں اور پریشانیوں سے محفوظ رہ سکیں۔ایک گھر کو اَمْن کا گہوارَہ
بنانے کے لیے ”اَخْراجات پر کنٹرول رکھنا“بھی بے حد ضروری ہے کہ اس میں خوشی و
خوشحالی اور سُکون و عافیت ہے۔ اِس کے بَرعکس اگر خرچ کو مُنَظَّم انداز میں نہ
چلایا جائے، پیسہ بے دَریغ استعمال کیا جائے،بچت پر توجہ نہ دی جائے اور اَخراجات
میں ”کفایت شِعاری (Frugality)“ کو ترک کردیا جائے تو بے سُکونی،بےاطمینانی،شِکوہ
وشکایت،گھریلو جھگڑے اور ذہنی الجھن جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
آیاتِ
مبارکہ:
1: وَ لَا تَجْعَلْ یَدَكَ مَغْلُوْلَةً اِلٰى عُنُقِكَ وَ لَا تَبْسُطْهَا
كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُوْمًا مَّحْسُوْرًا(۲۹)
ترجَمۂ کنزُالایمان:اور اپنا ہاتھ اپنی گردن سے
بندھا ہوا نہ رکھ اور نہ پورا کھول دے کہ تو بیٹھ رہے ملامت کیا ہوا تھکا ہوا ۔(بنی
اسرائیل ،29 )
2: وَ الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَنْفَقُوْا لَمْ
یُسْرِفُوْا وَ لَمْ یَقْتُرُوْا وَ كَانَ بَیْنَ ذٰلِكَ قَوَامًا(۶۷)
ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ کہ جب خرچ کرتے ہیں نہ حد سے بڑھیں اور نہ تنگی
کریں اور ان دونوں کے بیچ اعتدال پر رہیں ۔ ( الفرقان ، 67)
احادیث
مبارکہ:
1: رسولِ کریم صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کا فرمان
ہے: خرچ میں مِیانہ رَوِی آدھی زندگی ہے۔(مشکوۃ المصابیح،ج2، ص227، حدیث:5067)
حکیم الامت مفتی
احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان اس
حدیثِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: خوش حالی کا دارو مَدار دو چیزوں پر ہے، کمانا،
خرچ کرنا ،مگر اِن دونوں میں ”خرچ کرنا“ بہت ہی کمال ہے، کمانا سب جانتے ہیں خرچ
کرنا کوئی کوئی جانتا ہے، جسے خرچ کرنے کا سلیقہ آگیا وہ اِنْ شَآءَ اللہ ہمیشہ
خوش رہے گا۔(مراٰۃ المناجیح)
2: فرمانِ مصطفٰے صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ ہے: جو مِیَانہ
رَوِی اِختیار کرتا ہےالله عَزَّوَجَلَّ اُسے
غنی فرما دیتا ہے اور جو فضول خرچی کرتا ہےالله
عَزَّوَجَلَّ اُسے تنگ دَسْت کر دیتا ہے۔(مسند بزار،ج3، ص160،حدیث:946)
3: الله کے
رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا :کہ خرچ کرو اور گن گن کر نہ دو ورنہ الله بھی تم کو گن گن کر دے گا اور جمع
کرکے نہ رکھو ورنہ اللہ بھی تمہارا
حصہ جمع کر کے رکھے گا ۔(صحیح مسلم، حدیث نمبر: 1029)
4: رسول اللّٰهُ
صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں: کہ جب بندے صبح
اٹھتے ہیں تو دو فرشتے نازل ہوتے ہیں ایک فرشتہ دعا کرتا ہے کہ اے اللہ خرچ کرنے والے کو عطا فرما اور دوسرا
کہتا ہے اے اللہ خرچ نہ کرنے
والے کا مال ضائع کردے۔ (صحیح بخاری،حدیث نمبر: 1222)
5: الله
کے
رسول صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ واٰلہٖ
وَسَلَّم فرماتے ہیں: کہ اعتدال بلفظ دیگر کفایت شعاری نبوت کے چوبیس
اجزاء میں سے ایک جز ہے (سنن ترمذی، حدیث نمبر: 2010)
6: رسول الله
صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے اے ابن آدم خرچ کر میں
تجھ پر خرچ کرونگا (صحیح مسلم، حدیث نمبر 993)
اس حدیث کی
تشریح کرتے ہوئے مجاہد فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص جبل ابو قبیس کے برابر سونا الله کی راہ میں خرچ کردے تو اس میں اسراف نہیں ہے لیکن ایک درہم
بھی الله کی نافرمانی
میں خرچ کرے تو یہ اسراف ہے
7: مسند احمد کی روایت کے مطابق رسول الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم نے
ارشاد فرمایا کہ الله تعالی اپنے بندو
کو جو کچھ دیتا ہے اس سے ان کی آزمائش کرتا ہے اگر وہ اپنی قسمت پر راضی نہ ہو تو
اس کی روزی کو وسیع نہیں کرتا جبکہ سنن بیہقی کے مطابق حضرت علی رسول الله صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم کا
قول نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جو آدمی تھوڑی سی روزی پر راضی ہو جاتا ہے تو الله اس کے تھوڑے عمل پر
راضی ہوجاتا ہے
مختلف رائیں:
1:حضرت سَیّدُنا
امامِ اعظم ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی
عَلَیْہ نے اپنے شہزادے حضرت حَمَّاد رَحْمَۃُ
اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو نصیحت فرمائی: اپنے پاس موجود مال میں حُسنِ تدبیر(یعنی
کفایت شِعاری)سے کام لینا اور لوگوں سے بے نیاز ہوجانا۔(امام اعظم کی وصیتیں،ص32)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آج ہم مَحْض دِکھاوے
کے شوق یا دوسروں سے آگے بڑھنے کی خواہش یا جھوٹی خوشیوں کی خاطر اپنے بجٹ کا زیادہ
تر حصہ کبھی فیشن (Fashion) کے نام پر، کبھی مہنگے ریسٹورنٹ(Restaurant)
میں کھانا کھا کر،کبھی نئے موبائل، نئی سواری اور نئے فرنیچر کی وجہ سے،کبھی بِلا
ضرورت گھر کی تزئین و آرائش کر کے اور کبھی تقریبات میں نِت نئے ملبوسات و جیولری
کے نام پر خرچ کر ڈالتے ہیں اور پھر طرح طرح کے مسائل کا شکار ہوتے، دوسروں پر
بوجھ بنتے اور لوگوں سے اُدھار مانگتے نظر آتے ہیں۔یاد رکھئے! ضرورت تو فقیر کی بھی
پوری ہوجاتی ہے لیکن خواہش بادشاہ کی بھی پوری نہیں ہو پاتی۔
ماہانہ آمدنی کو مَعقول طریقے سے استعمال کیجئے،
غور فرمائیے کہ کب،کہاں ،کیوں ،کیسے اور کتنا خرچ کرنا ہے؟ مُعاشرے کے رُجحانات کو
مت دیکھئے بلکہ اپنی چادر دیکھ کر پاؤں پھیلائیے اور ہرگز نہ سوچئے کہ ”لوگ کیا
کہیں گے؟“طرزِ زندگی میں سادَگی کو اپنامعمول بنائیے،مہینے کے آخر میں اپنی آمدنی
اور اَخْراجات کا مُوازَنہ (Comparison) کیجئے اور جو خرچ
فُضول نظر آئے آئندہ اُس سے پرہیز کیجئے۔ یوں آپ اپنے اَخْراجات پر قابو پالیں
گے اور کِفایت شِعاری کی بَرَکتیں نصیب ہوں گی۔ اِنْ
شَآءَاللهُ عَزَّوَجَلَّ
فروری2021ء کے
پہلے پیر شریف کو ہالینڈ کے شہر روٹرڈیم میں یوم قفل منایا گیا

شیخ طریقت امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے جسم
کے مختلف اعضاء بالخصوص زبان اور نگاہ کو گناہوں اور فضولیات سے بچانے کے عظیم
جذبے کے تحت یوم قفل مدینہ کی دینی تحریک کا آغاز فرمایاچنانچہ فروری2021ء کے پہلے
پیر شریف کوہالینڈ کے شہر روٹرڈیم (Rotterdam) میں یوم قفل منایا گیا جس میں اَلْحَمْدُ
لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ! 5اسلامی بہنوں نے یوم قفل مدینہ منایا اور 3اسلامی بہنوں نے ایامِ قفل مدینہ منانے کی سعادت حاصل کی جبکہ 57 اسلامی بہنوں نے خاموش شہزادہ رسالہ پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔

اسلام
ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، یہ اپنے ماننے والوں کی ہر ہر لحاظ سے رہنمائی فرماتا ہے،
ایک طرف اگر عبادات کو دیکھا جائے تو اسلام نماز و روزے کے مسائل، زکوٰۃ کی ادائیگی،
اور مناسکِ حج کی بجاآوری سمیت ہر جہت سے ہماری رہنمائی فرمائی، دوسری طرف اگر معاملات
کو دیکھا جائے تو نکاح سے لے کر طلاق تک، بیع و شراء( خرید و فروخت) سے لیکر ہبہ (تحفہ
دینے) تک ہر ہر موڑ پر ہماری تربیت کرتا دکھائی دیتا ہے، انہیں معاملات میں سے ایک
اہم معاملہ " اخراجات کفایت شعاری(frwgality)" بھی ہے،
کفایت شعاری کا مطلب " بچت کرنا" ہے، یہ ایک ایسی خوبی ہے جو اسے اپناتا
ہے وہ سدا سکھی رہتا ہے، جبکہ اس سے مُنہ
پھیرنے والا بے سکونی کا شکار ہو جاتا ہے، پھر ایسا ہی ہوتا ہے کہ اس کے تنِ بدن میں
مشکلات کی سوئیاں چبھنے لگتی ہیں، کئی مرتبہ گھروں کا سکون برباد ہو جاتا ہے اور
لڑائی جھگڑا ہوتا رہتا ہے، بلکہ بسا اوقات
طلاق تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔
گھریلو معاملات میں بچت سے
روکنے والی چند وجوہات:
1۔فضول قسم کے شوق پالنا: مثلاً
آئے دن نیا موبائل لے لینا۔
2۔ دکھاوا اور نمود و نمائش: اکثر بغیرحاجت کے نئے نئے کپڑے
پہننا، برینڈڈ اشیاء کثرت سے استعمال کرنا۔
3۔خرچ کرنے کا سلیقہ نہ ہونا:موقع ایک
آدھ کلو پھل خریدنے کا ہو اور پوری پیٹی خریدلینا۔
4۔ لوگ کیا کہیں گے کا خوف :مثلاً
شادی بیاہ کے موقع پر چند ڈشوں سے کام چل سکتا ہو اور پچاس پچاس ڈشیں پکا لینا۔
5۔عادتاً فضول خرچی کرنا: مثلاً کچھ عرصے کے بعد
فرنیچر، کارپیٹ وغیرہ کو بدلتے رہنا۔
اخراجات میں بچت
کے چند طریقے:
کفایت
شعاری کو اپنانے کے لئے میانہ روی اختیار کرنا سب سے ضروری امر ہے، قرآن پاک میں اللہ پاک نے ایمان والوں کے خرچ کرنے میں
میانہ روی کا حال کچھ یوں بیان فرمایا : وَ الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَنْفَقُوْا لَمْ یُسْرِفُوْا وَ لَمْ یَقْتُرُوْا وَ
كَانَ بَیْنَ ذٰلِكَ قَوَامًا(۶۷) تَرجَمۂ کنز الایمان:اور وہ کہ جب خرچ
کرتے ہیں نہ حد سے بڑھیں اور نہ تنگی کریں اور ان دونوں کے بیچ اعتدال پر رہیں۔(سورۃ
الفرقان، آیت:67)
اسی طرح نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: الاقتصاد فی النفقۃ نصف المعیشۃ۔ خرچ میں میانہ روی آدھی زندگی
ہے۔" مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ
علیہ اس حدیث کی شرح میں پاک کے تحت فرماتے ہیں:" خوشحالی
کا دارومدار دو چیزوں پر ہے، کمانا اور خرچ کرنا مگر ان دونوں میں خرچ کرنا بہت
کمال ہے، کمانا سب جانتے ہیں خرچ کرنا کوئی جانتا ہے، جسے خرچ کرنے کا سلیقہ آ گیا
وہ ان شاءاللہ ہمیشہ
خوش رہے گا،(مراۃ المناجیح، ج 6، ص634)
اپنے اخراجات کو آمدن کے مطابق کرنے کی کوشش کریں
نہ کہ آمدن کو اخراجات کے مطابق، سادگی اپنائیے، لوگ کیا کہیں گے اس طرف توجہ نہ دیجئے،
اس طرح فضول قسم کے شوق پالنے سے بھی بچئے، ان شاءاللہ اخراجات میں کفایت شعاری حاصل
ہوگی۔

شیخ طریقت امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے جسم
کے مختلف اعضاء بالخصوص زبان اور نگاہ کو گناہوں اور فضولیات سے بچانے کے عظیم
جذبے کے تحت یوم قفل مدینہ کی دینی تحریک کا آغاز فرمایاچنانچہ فروری2021ء کے پہلے
پیر شریف کوفرانس(France) میں یوم قفل منایا
گیا جس میں اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ!12
اسلامی بہنوں نے رسالہ خاموش شہزادہ کا مطالعہ کیا اور2 اسلامی بہنوں نے کم و بیش
25 گھنٹے قفل مدینہ لگانے کی سعادت حاصل کی ۔

شیخ طریقت امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے جسم
کے مختلف اعضاء بالخصوص زبان اور نگاہ کو گناہوں اور فضولیات سے بچانے کے عظیم
جذبے کے تحت یوم قفل مدینہ کی دینی تحریک کا آغاز فرمایاچنانچہ فروری2021ء کے پہلے
پیر شریف کو جرمنی(Germany) میں یوم قفل منایا
گیا جس میں اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ!10 اسلامی بہنوں نے رسالہ خاموش شہزادہ کا مطالعہ کیا اور7
اسلامی بہنوں نے کم و بیش 25 گھنٹے قفل مدینہ لگانے کی سعادت حاصل کی ۔

شیخ طریقت امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے جسم
کے مختلف اعضاء بالخصوص زبان اور نگاہ کو گناہوں اور فضولیات سے بچانے کے عظیم
جذبے کے تحت یوم قفل مدینہ کی دینی تحریک کا آغاز فرمایاچنانچہ فروری2021ء کے پہلے
پیر شریف کو ناروے (Norway)کے مختلف شہروں میں
یوم قفل منایا گیا جس میں اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ!34 اسلامی بہنوں نے رسالہ خاموش شہزادہ کا مطالعہ کیا
اور 10 اسلامی بہنوں نے کم و بیش 25 گھنٹے قفل مدینہ لگانے کی سعادت حاصل کی جبکہ 3
اسلامی بہنوں نے ایّامِ قفلِ مدینہ بھی منایا۔

ہفتہ وار مدنی مذاکرہ میں امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ
الْعَالِیَہ کسی ایک رسالے کے مطالعے کی ترغیب ارشاد فرماتے
ہیں اور رسالہ پڑھنے/سننے والوں کو اپنی خاص دعاؤں سے بھی نوازتے ہیں۔ مطالعہ کرنے
یاسننے والے خوش نصیبوں کی کارکردگی امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی بارگاہ میں پیش کی جاتی ہے۔
پچھلے
ہفتے امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے رسالہ ”بسم اللہ شریف کی
برکتیں“ پڑھنے یا سننے کی ترغیب
دلائی۔
اسی سلسلے میں نارتھ امریکہ ریجن (امریکہ +کینیڈا) کی کم و
بیش1ہزار100 اسلامی بہنوں نے رسالہ ”بسم اللہ شریف کی برکتیں“
پڑھنے/سننے کی سعادت حاصل کی۔
امریکہ کے شہر
نیویارک میں بذریعہ اسکائپ ماہانہ اصلاح اعمال اجتماع کا انعقاد

دعوتِ اسلامی کے شعبہ اصلاحِ اعمال للبنات کے
زیرِ اہتمام گزشتہ دنوں امریکہ کے شہر نیویارک (New York)میں بذریعہ اسکائپ ماہانہ اصلاح اعمال اجتماع کا انعقاد کیا گیاجس میں کم
و بیش 54 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغہ
دعوت اسلامی نے ”مطالعہ کی اہمیت“
کے موضوع پر بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شریک اسلامی بہنوں کو علمِ دین کی فضیلت بتاتے ہوئے روزانہ 12 منٹ دینی
کتب کا مطالعہ کرنے کی ترغیب دلائی نیز ہر ہفتے رسالہ پڑھنے کا ذہن دیتے ہوئے نیک اعمال
کا رسالہ پُر کرنے کی ترغیب دلائی۔
امریکہ کے ڈویژن
نیو یارک میں 5 مختلف مقامات پر سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد
امریکہ کے ڈویژن
نیو یارک میں 5 مختلف مقامات پر سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد

دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام گزشتہ دنوں امریکہ
کے ڈویژن نیو یارک میں 5 مختلف مقامات کونی آئی لینڈ ، برائٹن بیچ ایوینیو، فوسٹر
ایوینیو، اوقیانوس ایونیو، نیو جرسی،بینسن ایوینیو(Coney Island, Foster Avenue, Ocean Avenue, Brighton Beach, New Jersey,
,Bensonhurst Avenue) میں بذریعہ اسکائپ سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد کیاگیاجن میں کم و بیش 127 مقامی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغات
اسلامی بہنوں نے”صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا حسن اخلاق“ کے موضوع پر بیانات کئے اور اجتماعات میں شریک
اسلامی بہنوں کو حسنِ اخلاق اپنانے،مدنی مذاکرہ دیکھنے اور ہفتہ وار رسالہ پڑھنے کی
ترغیب دلائی۔
کینیڈا کے شہر مسی ساگا میں بذریعہ اسکائپ ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد

دعوت اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں کینیڈا کے شہر مسی ساگا( Mississauga) میں بذریعہ
اسکائپ ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کا
انعقاد کیا گیا جس میں کم و بیش 20 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغہ
دعوت اسلامی نے ”خاموشی کے فضائل “ کے موضوع پر سنتوں
بھرا بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شریک اسلامی بہنوں کو قفلِ مدینہ لگانے کا ذہن
دیتے ہوئے نیک اعمال رسالہ پُر کرنے کا ذہن دیا ۔