اسلام
ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ایک مکمل دین ہے اس میں دنیا وما فیھا کے متعلق رہنمائی
ملتی ہے ۔اسلام ہمیں ایک بہترین زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہےجو اسلام کے شرعی اصولوں
پر مبنی ہو۔
حضرت
ابو محمد فضالہ بن عبید انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،انہوں نے رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم سے سنا : اس شخص کے لیے خوشخبری ہے جسے اسلام کی ہدایت دی گئی، اس
کا گزر اوقات ضرورت کے مطابق ہے،اس نے قناعت اختیار کی ۔ (ترمذی: 2306)
آج
کے اس مشکل ترین دور میں جہاں دیگر پریشانیاں ہیں وہیں بڑھتے ہوئے اخراجات بھی ہیں ہر کوئی مہنگائی اور
بے روزگاری کا رونا روتا نظر آتا ہے۔ اگرکفایت شعاری سے کام لیں اور اس حدیث کے
مطابق عمل کریں تو اخراجات بہتر ہو سکتے ہیں۔ سنت کے مطابق کھانے، پینے، پہننے،
اوڑھنے سے یہ مسائل حل ہو سکتے ہیں۔فضول خرچی، اسراف اور دکھاوے سے بچیں تو یہ
پریشانیاں ختم ہو سکتی ہیں ۔ کفایت شعاری میانہ روی کا دوسرا نام ہے۔ اسلام ہمیں
ہر شعبے میں درمیانی راہ اختیار کرنے کا حکم دیتا ہے۔ اگر ہم کفایت شعاری سے کام
لیں، اپنی خواہشوں کو ترک کریں، اپنے نفس کو قابو میں رکھیں تو کم آمدن اور
محدود وسائل میں بھی متوازن زندگی بسر کر
سکتے ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی سیر
ہو کر کھانا نہیں کھایا تھا ۔سادہ لباس زیب تن کرتے، خاک پر سوتے، چمڑے کا بستر
ہوتا تھا ۔جب ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح زندگی بسر کرتے تو ہم امتی کیوں
نہیں؟
یقیناً ہم سنت پر عمل کرکے دنیا اور آخرت میں
کامیاب ہو سکتے ہیں اخراجات میں کفایت شعاری سے کام لے کر قرضوں کے بوجھ، دوسروں
کے آگے ہاتھ پھیلانے اور تنگدستی سے بچ سکتے ہیں۔