اسلام
ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، یہ اپنے ماننے والوں کی ہر ہر لحاظ سے رہنمائی فرماتا ہے،
ایک طرف اگر عبادات کو دیکھا جائے تو اسلام نماز و روزے کے مسائل، زکوٰۃ کی ادائیگی،
اور مناسکِ حج کی بجاآوری سمیت ہر جہت سے ہماری رہنمائی فرمائی، دوسری طرف اگر معاملات
کو دیکھا جائے تو نکاح سے لے کر طلاق تک، بیع و شراء( خرید و فروخت) سے لیکر ہبہ (تحفہ
دینے) تک ہر ہر موڑ پر ہماری تربیت کرتا دکھائی دیتا ہے، انہیں معاملات میں سے ایک
اہم معاملہ " اخراجات کفایت شعاری(frwgality)" بھی ہے،
کفایت شعاری کا مطلب " بچت کرنا" ہے، یہ ایک ایسی خوبی ہے جو اسے اپناتا
ہے وہ سدا سکھی رہتا ہے، جبکہ اس سے مُنہ
پھیرنے والا بے سکونی کا شکار ہو جاتا ہے، پھر ایسا ہی ہوتا ہے کہ اس کے تنِ بدن میں
مشکلات کی سوئیاں چبھنے لگتی ہیں، کئی مرتبہ گھروں کا سکون برباد ہو جاتا ہے اور
لڑائی جھگڑا ہوتا رہتا ہے، بلکہ بسا اوقات
طلاق تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔
گھریلو معاملات میں بچت سے
روکنے والی چند وجوہات:
1۔فضول قسم کے شوق پالنا: مثلاً
آئے دن نیا موبائل لے لینا۔
2۔ دکھاوا اور نمود و نمائش: اکثر بغیرحاجت کے نئے نئے کپڑے
پہننا، برینڈڈ اشیاء کثرت سے استعمال کرنا۔
3۔خرچ کرنے کا سلیقہ نہ ہونا:موقع ایک
آدھ کلو پھل خریدنے کا ہو اور پوری پیٹی خریدلینا۔
4۔ لوگ کیا کہیں گے کا خوف :مثلاً
شادی بیاہ کے موقع پر چند ڈشوں سے کام چل سکتا ہو اور پچاس پچاس ڈشیں پکا لینا۔
5۔عادتاً فضول خرچی کرنا: مثلاً کچھ عرصے کے بعد
فرنیچر، کارپیٹ وغیرہ کو بدلتے رہنا۔
اخراجات میں بچت
کے چند طریقے:
کفایت
شعاری کو اپنانے کے لئے میانہ روی اختیار کرنا سب سے ضروری امر ہے، قرآن پاک میں اللہ پاک نے ایمان والوں کے خرچ کرنے میں
میانہ روی کا حال کچھ یوں بیان فرمایا : وَ الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَنْفَقُوْا لَمْ یُسْرِفُوْا وَ لَمْ یَقْتُرُوْا وَ
كَانَ بَیْنَ ذٰلِكَ قَوَامًا(۶۷) تَرجَمۂ کنز الایمان:اور وہ کہ جب خرچ
کرتے ہیں نہ حد سے بڑھیں اور نہ تنگی کریں اور ان دونوں کے بیچ اعتدال پر رہیں۔(سورۃ
الفرقان، آیت:67)
اسی طرح نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: الاقتصاد فی النفقۃ نصف المعیشۃ۔ خرچ میں میانہ روی آدھی زندگی
ہے۔" مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ
علیہ اس حدیث کی شرح میں پاک کے تحت فرماتے ہیں:" خوشحالی
کا دارومدار دو چیزوں پر ہے، کمانا اور خرچ کرنا مگر ان دونوں میں خرچ کرنا بہت
کمال ہے، کمانا سب جانتے ہیں خرچ کرنا کوئی جانتا ہے، جسے خرچ کرنے کا سلیقہ آ گیا
وہ ان شاءاللہ ہمیشہ
خوش رہے گا،(مراۃ المناجیح، ج 6، ص634)
اپنے اخراجات کو آمدن کے مطابق کرنے کی کوشش کریں
نہ کہ آمدن کو اخراجات کے مطابق، سادگی اپنائیے، لوگ کیا کہیں گے اس طرف توجہ نہ دیجئے،
اس طرح فضول قسم کے شوق پالنے سے بھی بچئے، ان شاءاللہ اخراجات میں کفایت شعاری حاصل
ہوگی۔