روزمرہ کے اخراجات زندگی کی گاڑی چلائے،عزت
اور صحت کو بحال رکھنے دوسرے حق داروں پر
خرچ کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ غیر ضروری اور نامناسب اخراجات سے احتراز کرنے اور اعتدال پسندی کو اپنا شعار بنانے کو کفایت شعاری کرتے ہیں۔
کفایت شعاری ایسی عادت ہے جو ہر حالت میں
مفید ثابت ہوتی ہے اور ایسا عمل ہے جو ہر حال میں مددگار ثابت ہوتا ہے تندرستی ہو
یا بیماری خوشی ہو یا غم میں کفایت شعاری ہر معاملے میں پریشانیوں کو کم کرتی ہے
اور زندگی خوش اسلوبی اور چین سے گزرتی ہے ضرورت کے لئےخرچ تو ہر حال میں کرنا ہی پڑتا ہے ۔کوئی ضرورت کے
مطابق کرتا ہے تو کوئی ضرورت سے زیادہ کرتا ہے لیکن ان سب میں سے آسان طریقہ ہے کہ
کفایت شعاری اور اعتدال پسندی کو اپنا شعور بنایا جائے۔قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ:
بے شک فضول خرچ لوگ شیطان کے بھائی ہیں۔
حضور
اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد
ہے: کہ بہترین کام وہ ہے جس میں میانہ روی کو اپنایا جائے۔
اور فضول
خرچی نہ اللہ
تعالی کو پسند نہیں ہے نہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو اس
میں اپنا بھی نقصان کہ خون پسینے سے کمایا ہوا روپیہ غیر ضروری کاموں پر خرچ کر
دینا اور خود تکلیف اٹھانا بھی کوئی عقلمندی نہیں ہے یوں تو گھر داری میں تمام کام
آجاتے ہیں لیکن اصل اور بنیادی چیز کچن اور کھانا پکانا ہے اب ہماری بہنیں مہنگی چیزوں کے پکوان پکانے کی ترکیبں لکھتی ہیں اس ہوش ربا مہنگائی میں ممکن نہیں ہے سستے اور بچت والے
پکوان گھر داری کا سلیقہ ہوں اسی طرح ایسی بہت سی اشیاء ہیں جن کو ضائع کر دیا
جاتا ہے ان کو بھی کام میں لایا جا سکتا ہے اگر دودھ بچ گیا اور اس کے پھٹنے کا خطرہ ہو یا تھوڑا پھٹ گیا
ہو تو اس کو ضائع نہ کریں اس میں تھوڑے چاول اور چینی ڈال کر پکا لیں رات کی روٹی
بچ جائے تو صبح کو کوئی باسی روٹی کھانے کو تیار نہیں ہوتا اس کا طریقہ تھوڑا سا
پانی ہاتھوں میں لے کر روٹی کو بھی گیلا کر لیں روٹی توے پر ڈال کر اوپر گھی کا ایک چمچ ڈال دیں مزے دار پراٹھا بن
جائے گا اسی طرح ہماری زندگی آسان ہو جائے گی۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ کفایت شعاری کرنے کی توفیق عطا
فرمائے ۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی
علیہ واٰلہٖ وسلَّم