مولانامحمد عمیر عطاری مدنی زِیْدَشَرْفُہ(متخصص فی الحدیث)
(ناظم ُالامور”مرکز خدمۃ الحدیث وعلومہ(دعوتِ اسلامی)“)
جوامع ، سنن
وغیرہ:
(1)مستدرک للحاکم: اس کے
ساتھ امام ذہبی کی تلخیص لازمی دیکھنا چاہیے کہ امام ذہبی نے حکم کی موافقت کی ،
تعقب کیا یا سکوت فرمایا۔
(2)الاحادیث المختارہ
للضیاء المقدسی: عموماً متقدمین سے نقل کرتے ہیں لیکن کئی مرتبہ مناقشہ بھی کرتے
ہیں۔
(3)سنن ابی داود کی احادیث
کی بات کی جائے تو امام منذری نے اس کا مختصر لکھا اور کئی احادیث پر حکم بھی
لگایا۔
(4)جامع الاصول: اس میں
بھی کئی مقامات پر احادیث و رواۃ کے متعلق کلام موجود ہے۔
(5)سنن ترمذی کا جہاں تک
تعلق ہے تو مصنف نے خود احکام ذکر فرمائے ہیں، مزید تحقیق کے لئے ابن سید الناس کی
شرح (النفح الشذی) کا مطالعہ فرمائیں۔احادیث الباب وغیرہ پر کلام موجود ہے۔
(6)سنن ابن ماجہ: اس میں
دو طرح کی احادیث ہیں، ایک وہ جو صحیحین اور دیگر سنن میں ہیں تو اس کا حکم مذکورہ کتب میں اگر ہوں
تو وہاں سے دیکھ لیا جائے۔ دوسری وہ جو زوائد کہلاتی ہیں، ان زوائد کو امام بوصیری
نے ”مصباح الزجاجہ“ کے نام سے جمع کیا ہےاور حکم سے متعلق کلام بھی کیا ہے۔
(7)القول المسدد لابن حجر
(8)حاشیہ سندی علی ابن
ماجہ والنسائی
احادیثِ
احکام پر حکم:
(1)نصب الرایہ للزیلعی
(2)الدرایہ فی تخریج احادیث الہدایہ لابن
حجر: یہ کتاب در اصل نصب الرایہ للزیلعی کی تلخیص ہیں لیکن اضافی فوائد ونکات پر
مشتمل ہے۔
(3)البدر المنیر فی تخریج احادیث الشرح
الکبیر لابن ملقن: امام غزالی نے فقہ شافعی پر ایک کتاب (الوجیز) لکھی، امام رافعی
نے (الفتح العزیز) کے نام سے اس کی شرح لکھی، پھر ابن ملقن نے اس شرح کی احادیث کی
تخریج کی اور ساتھ احکام بھی بیان کیے۔
(4)التلخیص الحبیر فی تخریج احادیث الرافعی
الکبیر لابن حجر: در اصل ابن حجر نے اپنے شیخ ابن ملقن کی ہی کتاب (البدر
المنیر)کی تلخیص کی ہے اور مزید چند کتابوں کی احادیث کو بھی شامل کیا ہےاور ساتھ
احکام پر گفتگو بھی فرمائی۔
(5)الاحکام الوسطی لعبد الحق الاشبیلی: عموما
بغیر سند کے احادیث ذکر کرتے ہیں سوائے پہلے راوی کے پھر حدیث کے حکم سے متعلق
کلام کرتے ہیں ۔
(6)السنن الکبری للبیہقی
کتبِ دعوات:
(1)الترغیب والترھیب للمنذری
(2)تخریج احادیث احیاء للعراقی والسبکی
(3)الاذکار للنووی
(4)نتائج الافکار فی تخریج احادیث الاذکار
لابن حجر
کتبِ شروحات:
(1)شرح السنۃ للبغوی
(2)فیض القدیر للمناوی
(3)التیسیر للمناوی
(4)السراج المنیر للعزیزی
(5)مرقاۃ المفاتیخ للقاری
کتبِ تخریج
وزوائد:
(1)الجامع الصغیرللسوطی
(2)الجامع الکبیر/جمع الجوامع للسیوطی
(3)مجمع الزوائد للہیثمی
(4)اتحاف الخیرۃ المہرۃ للبوصیری
(5)المطالب العالیہ لابن حجر
کتب الرجال:
(1)الضعفاء الکبیر للعقیلی: راوی کے ترجمہ کے
تحت اسی راوی کی سند سے حدیث ذکر کرتے ہیں تو راوی جس درجے کا ہوگا حدیث پر بھی
وہی حکم لگے گا۔بعض أوقات حدیث سے راوی کا درجہ معلوم ہوتا ہے۔
(2)المجروحین لابن حبان
(3)الکامل فی ضعفاء الرجال لابن عدی
(4)میزان الاعتدال للذہبی
(5)لسان المیزان لابن حجر
کتبِ
موضوعات وغیرہ
(1)الموضوعات لابن الجوزی
(2)تعقبات ابن جوزی
للسیوطی
(3)اللآلی المصنوعۃ
للسیوطی
(4)ذیل اللآلی للسیوطی
(5)الموضوعات للصغانی
(6)تنزیہ الشریعہ لابن
عراق
(7)کشف الخفاءللعجلونی
(8)العلل المتناہیہ لابن
الجوزی
(9)سفر السعادۃ للفیروزآبادی
(10)شرح سفر السعادۃ لمحدث
دھلوی، فارسی
(11)المقاصد الحسنہ
علل حدیث سے متعلق کتابوں
سے بھی احکام اخذ کیے جا سکتے ہیں، مزید یہ کہ خاص خاص موضوع پر لکھی گئی کتابیں
یا اجزاء وغیرہ بھی ہیں جن میں حکم ہوتا ہےجیسے: 
فضائل خلفاء
راشدین و اہل بیت سے متعلق کتب:
(۱)الصواعق المحرقہ لابن
حجر ہیتمی
(۲)استجلاب ارتقاء الغرف
للسخاوی
(۳)تاریخ الخلفاء للسیوطی
درود شریف
سے متعلق کتب:
(۱)القول البدیع للسخاوی
(۲)الدر المنضودلابن حجر
ہیتمی
یہاں احاطہ مقصود نہیں ،اگر مزیدنام شامل کیے جائیں تو ایک
طویل فہرست تیار ہو سکتی ہے۔
وضاحت
لیکن یہ بات ذہن نشین رہے
کہ نقلی حکم  کئی بار صرف خاص سند کے
اعتبار سے ہوتا ہےلہذا متنِ حدیث پر حکم جمیع جہات کو پیش نظر رکھ کر لگایا جائے
گا، سند کے ضعیف ہونے سے حدیث کا ضعیف ہونا لازم نہیں آتا اسی طرح سند کے صحیح
ہونے سے متنِ حدیث کا صحیح ہونا لازم نہیں آتاکہ کبھی متن شاذ یا معلل ہوتی ہے۔
مذکورہ کلام صرف اُن معروف
کتب کی نشاندہی کے لیے ہے جن سے منقولی احکام مل سکتے ہیں، باقی رہا اصلِ حدیث پر
حکم کیسے لگے گا؟ متابع و شواہدات کے کیا اصول ہیں؟ ضعیف ہونے کی صورت میں کس ضعف
کا پوراہو سکے گا اور کس کا نہیں؟ان سب کی تفصیل کے لیے متعلقہ کتب کا مطالعہ
فرمائیں۔
28 ربیعُ الاخر1447مطابق22اکتوبر2025
            Dawateislami