مشہور تابعی بزرگ ، کروڑوں لوگوں کے پیشوا ،  امام المعقول والمنقول، سراج الامۃ امام اعظم ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رحمۃ اللہ علیہ اس امت پر ربّ کریم کا ایک عظیم احسان ہیں ۔آپ نے اپنی حیات مستعار کو خدمتِ اسلام کے لئے وقف کردیا،قرآن وسنت پر عمل کے لئے رہنما اصول مقرر کئے اور مسائل و احکام اَخَذ کر کے امت ِمرحومہ کے لئے شریعت پر عمل آسان بنایا۔آپ کے فقہی مذہب کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ اس وقت بھی دنیا میں سب سے زیادہ اسی کے پیروکار موجود ہیں ۔

فقہ حنفی کے مسائل کی تائید و توثیق کے لئے بہت سے اکابر علمائے کرام نے اپنی کُتُب میں وہ احادیثِ مبارکہ اور آثارِطیبہ یکجا کردیئے جو فقہِ حنفی کا ماخذ و مستدل ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ فقہ حنفی پرعمل کرنے والے درحقیقت طریقہ نبوی اور سنتِ مصطفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اتباع کرتے ہیں۔حنفی فقہائےکرام اور علمائےعظام نے اسی عنوان پردرج ذیل کُتُب لکھی ہیں:

(1) کتاب الآثار: (شاگردِ امام اعظم ،امام محمد بن حسن شیبانی رحمۃُ اللہِ علیہ وفات: 189ھ)

اس کتاب میں آپ رحمۃ اللہ علیہ نے امام اعظم رحمۃُ اللہِ علیہ سے روایت کردہ احادیث و آثار ذکر فرمائی ہیں اور اس کتاب کی ترتیب میں فقہی منہج اختیار فرمایا ہے، اس کتاب کو آپ رحمۃ اللہ علیہ کی امام اعظم رحمۃُ اللہِ علیہ سے مرویات کا مجموعہ بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔

(2)موطا امام محمد: (محررِ مذہب، امام محمد بن حسن شیبانی رحمۃُ اللہِ علیہ وفات:189ھ)

یہ کتاب امام مالک رحمۃُ اللہِ علیہ سے سنی گئی روایات کا مجموعہ ہے لیکن اس میں روایتوں کے بعد زیادہ تر اپنے استاذ امام اعظم رحمۃُ اللہِ علیہ کےفقہی مذہب کی بھی وضاحت فرمائی ہے ، اس کتاب کی کئی شروحات وحواشی موجود ہیں جس میں حضرت علی بن سلطان قاری حنفی رحمۃُ اللہِ علیہ (وفات:1014ھ) کی شرح ’’فتح المغطا شرح الموطا‘‘اور علامہ عبد الحی لکھنوی رحمۃُ اللہِ علیہ (وفات:1304 ھ) کا حاشیہ’’التعلیق الممجدعلی موطا الامام محمد‘‘ معروف ہیں۔1431ھ بمطابق 2010ء میں علامہ شمسُ الہدی مصباحی کی شرح ”منائح الفضل و المنن “ کےنام سے منظرِ عام پر آئی،یہ شرح اپنے طرزِ استدلال کے اعتبار سے اپنا ایک منفرد مقام رکھتی ہے ۔

(3)شرح معانی الآثار: (امام ابوجعفر احمد بن محمد طحاوی رحمۃُ اللہِ علیہ، وفات:321ھ)

یہ فقہِ حنفی میں دلائلِ مذہبِ احناف کے حوالے سے بہت عمدہ تصنیف ہے جس میں آپ رحمۃ اللہ علیہ نے احکام اور فقہی مسائل کی احادیث ذکر فرمائی ہیں اور طریقہ یہ اختیار فرمایا ہے کہ سب سے پہلے اپنے فقہی مذہب کے خلاف والوں کی مستدل احادیث ذکر فرمائیں پھر احناف کا مؤقف اور اس کی تائید میں احادیث بیان فرماکر اس کی ترجیح بھی بیان فرمادی ہے، چونکہ یہ فقہی طور پر حنفی تھے اس لئے انہوں نے اکثر احناف کے مؤقف کو ہی دلائل سے راجح قرار دیا ہے البتہ کچھ مسائل میں ان کے تفردات بھی ہیں، اس عظیم کتاب کی بہت شروحات لکھی گئیں جن میں حافظ ابو محمد علی بن زکریا منبجی حنفی رحمۃُ اللہِ علیہ (وفات: 686ھ) کی’’اللباب فی الجمع بین السنۃ والکتاب‘‘ اور امام بدر الدین محمود بن محمدعینی رحمۃُ اللہِ علیہ (وفات: 855ھ) کی دو شروحات ’’نخب الافکار‘‘ اور ’’مبانی الاخیار‘‘ بھی ہیں نیز امام اہلسنّت مولانا احمد رضا خان قادری رحمۃُ اللہِ علیہ (وفات: 1340 ھ) کی اس پر تعلیقات بھی موجود ہیں اور صدر الشریعہ مولانا امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ (وفات: 1367ھ) کا شاندارمفصل حاشیہ”کشف الاستار“ اس کتاب کی شروح وحواشی میں خوبصورت اضافہ ہےنیز استاذ الاساتذہ ابن داؤدمولانا عبد الواحد عطاری مدنی دام ظلہ جو کئی درسی کتب کے محشی بھی ہیں، انہوں نے علامہ بدر الدین عینی کی ’’نخب الافکار‘‘، امام اہلسنّت مولانامحدث وصی احمد سورتی (وفات: 1334ھ)اور صدر الشریعہ کے حواشی وتعلیقات سے استفادہ کرتے ہوئے ’’مبانی الابرار‘‘ کے نام سے حاشیہ تحریر فرمایا ہے جو المدینۃ العلمیہ کے شعبہ درسی کتب کی کوششوں سے مکتبۃ المدینہ سے منظرِ عام پر آچکا ہے ۔الحمد للہ

(4)شرح مشکل الآثار: (امام ابوجعفر احمد بن محمد طحاوی رحمۃُ اللہِ علیہ ، وفات: 321ھ)

یہ کتاب اپنے اسلوب کے اعتبار سے فقہی تونہیں کہی جاسکتی لیکن امام یوسف بن موسٰی لمطی حنفی رحمۃُ اللہِ علیہ نے امام ابوالولیدباجی مالکی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ’’مختصرشرح مشکل الآثار‘‘کی جو تلخیص کی ہے اس میں ’’شرح مشکل الآثار‘‘ کی روایتوں سے مذہبِ احناف کا اثبات کیا ہے ، یہ کتاب اس کے لئے اصل اور متن کا درجہ رکھتی ہے اس لئے اس کو بھی دلائلِ مذہبِ احناف میں شمار کیا گیاہے،امام ابوجعفر طحاوی رحمۃُ اللہِ علیہ نے ’’شرح مشکل الٓاثار‘‘میں بظاہر متعارض نظر آنے والی احادیثِ کریمہ میں تطبیق بیان فرمائی ہے اور طریقہ یہ اختیار فرمایا ہے کہ ہر باب میں جداجدا مؤقف کی تائید کرنے والی احادیث ذکر فرمائیں پھر ان کی ایسی توضیح بیان فرمائی کہ ان کا تعارض ختم ہو، ایک ہزار ( 1,000) سے زیادہ ابواب قائم کئے گئے ہیں البتہ فقہی ترتیب کا التزام نہیں کیا گیا یہی وجہ ہے کہ کتاب کے شروع میں وضو سے متعلقہ احادیث ہیں تو کتاب کے آخر میں بھی، اس کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ اس کتاب میں آپ کامقصد فقہی احکام کااستخراج نہیں تھا البتہ کہیں کہیں فقہی مسائل اختصار وخلاصہ کے ساتھ ملتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ اس کا شمار مذہبِ حنفی کی فقہی کتابوں میں نہیں کیا جاتا۔ ابو الولید سلیمان بن خلف باجی مالکی رحمۃُ اللہِ علیہ (وفات: 474ھ) نے ’’شرح مشکل الآثار‘‘ کی احادیث کے طرق واسانید کو حذف کیں اور ایک باب کی احادیث ایک ساتھ جمع کرتے ہوئے اسے مرتب کیا پھر امام بدر الدین عینی (وفات: 855ھ) کے استاذ اور صاحبِ غایۃ البیان علامہ اتقانی (وفات: 758ھ ) کے شاگردابو المحاسن یوسف بن موسٰی لمطی حنفی رحمۃُ اللہِ علیہ (وفات: 803ھ )نے (ابو الولید باجی وفات: 474ھ نے جو اختصار کیا تھا )اس کی تلخیص’’المعتصر من المختصر من مشکل الاثار‘‘ نامی کتاب لکھ کر کی جس میں آپ نے اختلافِ ائمہ بالخصوص مذہب احناف کو ’’شرح مشکل الآثار‘‘ میں موجود روایتوں اور دیگر دلائل کی روشنی میں نہ صرف بیان فرمایا ہے بلکہ جہاں جہاں ابوالولید باجی رحمۃُ اللہِ علیہ نے فقہی مسائل میں مذہبِ احناف پرشبہات وارد کئے تھے ان کے جوابات بھی دیئے ۔

(5)التجرید: (امام ابو الحسین احمد بن محمد جعفر بغدادی قدوری رحمۃُ اللہِ علیہ، وفات: 428ھ)

یہ کتاب فقہی مسائل میں احناف وشوافع کے اختلاف کی وضاحت میں امام قدوری رحمۃُ اللہِ علیہ کا کئی جلدوں پر مشتمل زبردست فقہی شاہکار ہے جس میں اسلوب یہ اختیار کیا گیا ہے اس کہ کسی بھی مسئلہ میں پہلے امام اعظم ، صاحبین اور دیگر فقہائے احناف کا پھر امام شافعی اور ان کے مذہب کے فقہائے کرام رحمۃُ اللہِ علیہم کامؤقف ذکر کیا گیاہے اس کے بعد احناف کے دلائل پھر شوافع کے دلائل اور ان پر شبہات اور احناف کے مؤقف ودلائل پر وارد ہونے والے شبہات کے جوابات بھی دیئے گئے ہیں ۔

(6)ہدایہ شرح بدایۃ المبتدی: (امام ابو الحسن علی بن ابی بکر مرغینانی رحمۃُ اللہِ علیہ، وفات: 593ھ)

یہ فقہِ حنفی کی بہت ہی معروف ومشہور کتاب ہے ، اس کی اہمیت وعظمت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ’’کشف الظنون‘‘ کے مصنف حاجی خلیفہ رحمۃُ اللہِ علیہ (متوفی: 1067ھ) نے اس کی 60 سے زائد شروحات، حواشی اور تعلیقات گنوائی ہیں نیز امام اہلسنّت مولانا شاہ احمدرضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ (وفات: 1340ھ) کی ہدایہ اور اس کی شروحات پر تعلیقات جو’’التعلیقات الرضویۃ علی الہدایۃ وشروحہا‘‘کے نام سے راقمُ الحروف کی تحقیق کے ساتھ بیروت کے معروف عالمی اشاعتی ادارےدار الکتب العلمیہ سے شائع ہوئی ہے، اس میں 71شروحات وحواشی وتعلیقات وغیرہ شمار کی گئی ہیں ۔

امام مرغینانی رحمۃُ اللہِ علیہ کا اس کتاب میں اسلوب یہ ہے کہ آپ نے پہلے اپنے مختار مذہب کو ذکر فرمایا ہے پھر اختلافِ ائمہ اور ان کے دلائل پھر آخر میں اپنی دلیل کے ساتھ مخالفین کے دلائل کے جوابات دئیے ہیں، جہاں آپ نے مذہبِ احناف کی تائید میں عقلی دلائل بیان فرمائے ہیں وہیں احادیث وآثار سے بھی دلائل ذکر فرمائے ہیں لیکن بعد میں کچھ مخالفین نے ان احادیث وآثار کے ثبوت وصحت پر اعتراضات کئے تو بہت سے علمائے کرام نے ان کی تخاریج وماخذ کے ثبوت پر کتابیں لکھیں جن میں امام علی بن عثمان ماردینی رحمۃُ اللہِ علیہ (وفات: 750ھ) کی ’’التنبیہ علی احادیث الہدایۃ و الخلاصۃ‘‘، امام عبد اللہ بن یوسف زیلعی رحمۃُ اللہِ علیہ (وفات:762ھ) کی ’’نصب الرایۃ‘‘، امام محی الدین عبد القادر قرشی رحمۃُ اللہِ علیہ (وفات: 775ھ) کی ’’عنایہ‘‘ اور امام احمد بن علی بن حجر عسقلانی شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ (وفات: 852ھ )کی ’’الدرایۃفی تخریج احادیث الہدایۃ‘‘ شامل ہیں۔

(7)فتح القدیر: (امام کمال الدین محمد بن عبد الواحد سیواسی المعروف بابن الہمام رحمۃُ اللہِ علیہ، وفات: 861ھ)

اسے ’’ہدایہ‘‘ کی سب سے بہترین شرح قرار دیا گیاہے جس میں ہدایہ کی عبارتوں کی تشریح کے ساتھ ساتھ، اختلافِ ائمہ بالخصوص فقۂ حنفی کے مسائل کو کتاب وسنت ودیگر دلائل سے نہ صرف ثابت کیا گیاہے بلکہ جہاں احناف کی جانب سے احادیث وآثار سے دی گئی کسی دلیل پر جرح کی گئی ہے تو اس کا جواب بھی دیا گیاہےلیکن علامہ ابن ہمام رحمۃُ اللہِ علیہ کتاب الوکالۃ تک ہی لکھ پائے تھے کہ آپ کی وفات ہوگئی پھر آگے امام شمس الدین احمد قاضی زادہ رحمۃُ اللہِ علیہ (وفات: 988ھ) نے ’’نتائج الافکار‘‘ کے نام سے اس بے مثال شرح کو مکمل کیا۔ یہ کتاب دنیا کے کئی مکتبوں نے کئی جلدوں میں تحقیق شدہ شائع کی ہے۔

(8)نصب الرایۃ فی تخریج احادیث الہدایۃ: (امام عبد اللہ بن یوسف زیلعی رحمۃُ اللہِ علیہ ،متوفی: 762ھ)

یہ دراصل فقہِ حنفی کی بہت ہی مشہور کتاب’’ہدایہ‘‘کی شرح ہے جس میں ہدایہ میں مذکور احادیث وآثار کی نہ صرف تخاریج بلکہ مزید روایتوں کااضافہ،اُن کی سند، حدیث کا حکم اورجرح وتعدیل بھی بیان کی گئی ہےنیز احکام میں احناف کی مؤید روایتوں کا بھی اس طرح ذکر کیا گیا ہے کہ منصف مزاج قاری اس نتیجہ پر پہنچے کہ احناف کے مذہب میں ہرفقہی باب کے مسائل کی دلیل احادیث وآثار سے موجود ہے۔یہ کتاب پاک وہند وعرب کے بیسیوں مکتبوں نے کئی جلدوں میں شائع کی ہے ۔

(9)فتح باب العنایۃ بشرح النقایۃ:(امام علی بن سلطان قاری رحمۃُ اللہِ علیہ، وفات:1014ھ)

یہ صدر الشریعہ عبید اللہ بن مسعود رحمۃُ اللہِ علیہ (وفات: 747ھ) کی کتاب ’’نقایہ‘‘ کی شرح ہے ، علامہ علی قاری رحمۃُ اللہِ علیہ نے اس کتاب کے مقدمہ میں فرمایا ہے کہ امام طحاوی، امام ابوبکر رازی اور امام قدوری وغیرہ متقدمین احناف نے مذہبِ احناف کے قرآن وسنت سے دلائل ذکر فرمائے، بعد میں آنے والوں نے انہی پر اعتمادر واقتصار کیا توکچھ مخالفین نے مذہبِ احناف پر اعتراضات کئے تو میں نے سوچا کہ ’’نقایہ‘‘ کی ایسی شرح لکھوں جس میں مسائل کی توضیح وتشریح اوراختلافِ ائمہ کے ساتھ ساتھ مذہبِ احناف کے دلائل قرآن وسنت کی روشنی میں ذکر کروں تو میں نے یہ کتاب لکھی۔یہ کتاب پاک وہند کے ساتھ ساتھ بیروت سے 3جلدوں میں تحقیق شدہ شائع ہوچکی ہے۔

(10)فتح المنان فی اثبات مذہب النعمان: (شیخ محقق عبد الحق محدث دہلوی رحمۃُ اللہِ علیہ، وفات: 1052ھ)

یہ احادیث وآثار سے مذہبِ حنفی کے اثبات میں بہت لا جواب کتاب ہے جو اسی مقصد کے لئے ہی لکھی گئی ہے جیساکہ کتاب کے نام سے بھی ظاہر ہے ۔ شیخ محقق رحمۃُ اللہِ علیہ نےاس میں مذہبِ احناف کےفقہی احکام کی روایتوں کو ’’مشکوٰۃ المصابیح ‘‘کی طرز پر جمع فرمایا ہے اورساتھ ہی دیگر مذاہب (مالکی، شافعی اور حنبلی) کے مسائل کوبھی آسان اور مختصر انداز میں بیان فرمایا ہے اور احناف کے مؤقف کو احادیث و روایات کے دلائل سے ثابت فرمایا ہے۔

(11)عقود الجواہر المنیفۃ فی ادلۃ الامام ابی حنیفۃ: (علامہ مرتضیٰ زَبیدی رحمۃُ اللہِ علیہ، وفات: 1205 ھ)

مذہبِ احناف کے احادیث سے تائیدی دلائل میں لکھی گئی کتابوں میں یہ کتاب عمدہ اضافہ ہے جس میں فقہی ترتیب کے مطابق احکام کی وہ روایتیں جو امام اعظم رحمۃُ اللہِ علیہ سے مروی ہیں اور وہ لفظی یا معنوی طور پر صحاح ستہ میں بھی موجود ہیں مصنف نے انہیں جمع کرتے ہوئے اس کی اسنادی حیثیت بھی واضح فرمائی ہے اور جہاں کسی روایت پر کلام تھا اس کی تائیدات ذکر فرماکر اس کا جواب بھی دیا ہے ۔

(12)آثار السنن: (امام ابو الخیرمحمد ظہیر احسن نیموی بہاری رحمۃُ اللہِ علیہ، وفات: 1322ھ )

اس کتاب میں علامہ نیموی رحمۃُ اللہِ علیہ نے ایک ہزار 113 ( 1,113) روایتوں کو راوی کے نام اور اس کے ماخذ کے ساتھ ذکرفرمایا ہے نیز ان روایتوں پر اصولِ حدیث کی روشنی میں فنی ابحاث بھی فرمائی ہیں لیکن کتاب کی تکمیل سے پہلے ہی آپ کا وصال ہوگیا۔ آپ کے بیٹے مولاناعبد الرشیدفوقانی اپنے والد کی تصانیف کے بارے میں لکھتے ہیں کہ ’’انہوں نے مختلف فنون پر بہت سی کتابیں لکھیں جن میں سے ایک یہ کتاب بھی ہے،اس کا دوسرا جزء 1314ھ میں لکھا اور اس بات کی وضاحت انہوں نے اپنی کتاب ’’التعلیق‘‘ کے پہلے صفحہ پر بھی لکھی ہے لیکن وہ اسے مکمل نہ کرسکے ، تیسرے جزء کی کتابُ الزکوۃ کا کچھ حصہ مصنف کے ہاتھ کا لکھا ہوا میرے پاس ہے لیکن نامکمل ہونے کی وجہ سے اس کو شائع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔‘‘اس کتاب کو کئی مکتبوں نے شائع کیا ہے، المدینۃ العلمیہ(Islamic Research Center) کے شعبہ درسی کُتُب کے رکن استاذُ العلماء مولانا احمد رضا شامی صاحب زیدعلمہ نے اس کتاب پرتحقیق وتخریج کا عمدہ کام کیا ہے جو الحمد للہ شائع بھی ہوچکا ہے ۔

(13)صحیح البہاری:(ماہرِ علم توقیت ، ملک العلماءمولانا ظفر الدین محدث بہاری رحمۃُ اللہِ علیہ، وفات: 1382ھ)

اس کا نام ’’جامع الرضوی ‘‘بھی ہے یہ ملک العلماءکا 6 جلدوں پر مشتمل عمدہ علمی کارنامہ ہے جس کی پہلی جلد میں آیاتِ قرآنیہ اور احادیثِ نبویہ سے اہلِ سنّت وجماعت کے عقائد کو ثابت کیا گیا ہے بقیہ 5 جلدوں میں فقہی ترتیب کے مطابق فقہِ حنفی کی تائید پر مشتمل احادیث ذکر کی گئی ہیں جس میں عقائد ِاہلسنّت کےساتھ ساتھ احناف کے فقہی مسائل کو بھی دلائل احادیث سے ثابت کیا گیا ہے۔ پہلی جلد 1930ء اور بقیہ 3جلدیں 1932ء -1937ء کے دوران مطبع برقی، پٹنہ سے شائع ہوئی ، مولانامفتی ابوحمزہ محمدحسان عطاری مدنی دام ظلہ نے مکمل کتاب پر تحقیق وتخریج کے کام کا بیڑا اٹھایا اور الحمد للہ اس کی ایک جلد شائع بھی ہوچکی ہے مزید از سر نو اس پر کام کیا جارہا ہے ۔

(14)زجاجۃ المصابیح: (علامہ ابو الحسنات عبد اللہ محدث حیدرآبادی رحمۃُ اللہِ علیہ، وفات: 1384ھ )

یہ امام خطیب تبریزی رحمۃُ اللہِ علیہ (وفات: 737ھ) کی مشہورِ زمانہ کتاب ’’مشکوٰۃ المصابیح‘‘ کی طرز پر فقہِ حنفی کے مسائل کی احادیث سے تائید اور ان کی تشریح پر مشتمل کتاب ہے جس کے بارے میں خود مصنف عبد اللہ محدث حیدرآبادی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں کہ امام خطیب تبریزی رحمۃُ اللہِ علیہ نے جب ’’مشکوۃ المصابیح‘‘ میں وہ احادیث ذکر فرمائی ہیں جو امام شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ کے فقہی مذہب کی تائید میں ہیں تو اکثر میرے دل میں یہ خیال آتا تھا کہ میں بھی اسی طرح کی کتاب لکھوں جس میں امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃُ اللہِ علیہ کے فقہی مذہب کی تائیدی روایتوں کو ذکر کروں لیکن میری بے سر وسامانی مانع رہی اسی دوران خواب میں خاتم النبیین رحمۃ للعالمین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زیارت کی سعادت نصیب ہوئی، سلام وجوابِ سلام کے بعد آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے علم و حکمت بھرے مبارک سینے سے لگالیاجس کی برکت سے میرا شرحِ صدر ہوا اور اس کام کی جملہ مشکلات آسان ہوگئیں تو میں نے یہ کتاب لکھنے کے لئے کمر باندھی اور بحمد اللہ اس کتاب میں ہر حدیث لکھتے وقت نبیِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر درودِ پاک پڑھنے کا التزام کیا اور اس کتاب کا نام ’’زجاجۃ المصابیح‘‘ رکھا۔کتاب کا اسلوب یہ ہےکہ اس میں احکام ومسائل سے متعلق احناف کے مستدلات جمع کئے گئے ہیں البتہ جس طرح ’’مشکوٰۃ‘‘ میں ہر باب کےتحت فصلیں قائم ہیں اس میں ایسا نہیں ہے بلکہ ہر باب کی ایک ہی فصل ہےاور اس کی ابتدا میں متعلقہ آیات واحادیث پھر ان سے مستنبط احکام، اختلافِ ائمہ،دلائلِ حنفیہ، ان کی وجوہ ترجیح اور دیگر احادیث و آثار سے ان کی تائید بیان کی گئی ہے،احادیث میں پہلےوہ احادیث جو ترجمۃ الباب سے مطابقت رکھتی ہیں وہ لائی گئی ہیں پھرضمنی اور التزامی دلائل ذکر کئے گئے ہیں، یہ کتاب پاک وہندسےمترجم شائع ہوئی ہے لیکن حال ہی میں ترکی کے ایک مکتبہ ’’دار السمان‘‘ نے اسے 5 جلدوں میں تحقیق وتخریج کے ساتھ اور عمدہ طباعت کے ساتھ شائع کیا ہے۔

اب اصل موضوع کی طرف آتے ہوئے ’’فتح المنان‘‘کا اسلوب اور اس پر المدینۃ العلمیہ(Islamic Research Center) کی طرف سے کئے گئے کام کاتعارفی جائزہ پیش کرتے ہیں :

اسلوب:

۞حضرت مصنف شیخ محقق عبد الحق محدث دہلوی رحمۃُ اللہِ علیہ نے فقہی کتابوں کی طرح کتاب اور ابواب بندی کا قیام نیزابواب اور فصول میں باب الجنائز کے آخر تک’’مشکاۃ المصابیح‘‘ کی طرز کو اپنایا ہے۔

۞ باب الجنائز کے آخر تک ان کا یہ اسلوب ہے کہ پہلے احادیثِ مبارکہ ذکر فرماتے ہیں پھر اس فصل کے آخر میں اس مسئلہ میں فقہائے کرام کے اختلاف کو ذکرکردیتے ہیں۔

۞ مذاہبِ اربعہ (حنفی، شافعی، مالکی اور حنبلی) کا آسان انداز میں انہی کی فقہی کتابوں سے دلائل کے ساتھ بیان۔

۞ مذہبِ حنفی کا بیان اور اس کی تائید میں احادیث ِ کریمہ پیش کرتے ہیں۔

۞ احادیثِ کریمہ نقل کرنے کے دوران جہاں لفظ ’’اَخْرَجَ‘‘ استعمال فرمایا ہے تو اس سے مراد یہ ہے کہ یہ روایت ’’جامع الاصول‘‘ سے لی گئی ہے ۔

۞ جہاں لفظ ’’رَوَی‘‘ استعمال کیا ہے اس سے مراد ہے کہ یہ روایت ’’کنز العمال‘‘ سے لی گئی ہے۔

احادیث میں ماخذ کتب:

”فتح المنان“ میں جن کتابوں سے احادیثِ مبارکہ لی گئی ہیں ان میں سے چند کے نام یہ ہیں:

(1)موطا امام محمد: امام محمد بن حسن شیبانی (وفات: 189ھ)، (2)سنن الدارمی: امام عبد اللہ بن عبد الرحمٰن دارمی (وفات:255ھ)، (3)جامع الاصول: ابو سادات مبارک بن محمد ابن اثیرجزری (وفات:606ھ)، (4) مشکاۃ المصابیح:امام محمد بن عبد اللہ خطیب تبریزی (وفات:741ھ)، (5) کنز العمال: امام علی متقی ہندی (وفات: 975ھ(۔

فقہ میں ماخذ کتب:

فقہ حنفی : فتح القدیر: امام کمال الدین ابن ہمام حنفی (وفات: 861ھ(۔

فقہ شافعی : شرح الحاوی الصغیر: ابو الحسن علی بن اسماعیل قونوی (وفات: ۷۲۹ھ(۔

فقہ مالکی : رسالۃ ابن ابی زید : ابو محمد عبد اللہ بن زید قیروانی (وفات: 386ھ(۔

فقہ حنبلی : کتاب الخرقی: ابو القاسم عمر بن حسین خرقی (وفات: 334ھ(۔

اس کے علاوہ شیخ محقق رحمۃُ اللہِ علیہ نے چاروں مذاہب کی مختلف کتب سے بھی حوالے دئیے ہیں۔

اس پر کام کرنے کی وجہ:

یہ کتاب لاہور اورملتان سے شائع ہوئی تھی لیکن تصحیح وتحقیق سے خالی تھی، کتاب کی عظمت اس پرمزید کام کی متقاضی تھی لہٰذا اس پر تصحیح،تخریج وتحقیق کاکام شروع کیا گیا، اس سلسلے میں دومخطوطوں کو سامنے رکھ کر کام شروع کیا گیا جن میں سے ایک سندھ کانسخہ تھا اور ایک ہند کا، سندھ والےمخطوطے کو معیار بناتے ہوئے نسخۂ ام بنایا گیا ہے۔

المدینۃ العلمیہ کی طرف سے کئے جانے والے کام:

جامعۃ المدینہ فیضانِ مدینہ (دعوتِ اسلامی) کے تخصص فی الحدیث کے طلبائے کرام سے ان کے اساتذۂ کرام مولانا مفتی محمد حسان رضاعطاری مدنی اور مولانا احمد رضا شامی دام ظلہما نے اس پر کام شروع کروایا اور گاہے گاہے ان کی سرپرستی ورہنمائی بھی فرماتے رہےپھر یہ کام المدینۃ العلمیہ(Islamic Research Center) منتقل ہوا اور قبلہ مفتی حسان عطاری مدنی زیدعلمہ کی سرپرستی میں راقمُ الحروف کی زیرِنگرانی یہ عظیم کام مکمل ہوکر 2جلدوں میں منظرِ عام پر آچکا ہے ۔

اس کتاب پر تحقیق وتخریج وغیرہ کے حوالے سے جو کام کئے گئے ان کی کچھ تفصیل حسب ِذیل ہے:

(1)تقدیم ومقدمہ: کتاب پر کئے جانے والے کاموں کی تفصیل، مخطوطات کے عکس، شیخِ محقق رحمۃُ اللہِ علیہ کے حالات اور کتاب میں استعمال ہونے والی اصطلاحات ورموز کا قیام ۔

(2)تشکیل اوراوقاف ورموز:جدید عربی رسمُ الخط کے التزام کے ساتھ ساتھ اوقاف و رموز کا اہتمام اور مشکل الفاظ پر اعراب ۔

(3)تخریج:قرآنی آیات، احادیث کریمہ اور عبارتوں کی تخریج نیز غیر مطبوعہ اور مخطوطات کی شکل میں موجود کُتُب سے بھی تخاریج کا اہتمام۔

(4)دراسۃ الاسانید: روایتوں اورراویوں کے اعتبار سے احادیث کی تحقیق۔

(5)تراجم:جہاں شیخ محقق رحمۃُ اللہِ علیہ نے کسی شخصیت یا کتاب کا نام ذکر کیا ہے وہاں ان کا مختصر تعارف ،اسی طرح کتاب کے مصنف کا نام اور موضوع وغیرہ کابیان ۔

(6)تقابل :پوری کتاب کا سندھی اور ہندی مخطوط کے نسخوں سے تقابل وتصحیح اور ضروری مقامات پر حاشیہ میں اختلافِ نسخ کی وضاحت۔

(7)پروف ریڈنگ:لفظی غلطی کا امکان کم کرنے کے لئے پوری کتاب کی ایک سے زیادہ مرتبہ پروف ریڈنگ۔

(8)فہارس: آیات واحادیث،تراجم اعلام وکتب ، موضوعات ، اشاریات کی فہرستوں نیز مصادر التحقیق کا قیام۔

یہ تمام اور دیگر ضمنی کام مکمل کرکے حسنِ صوری ومعنوی کے ساتھ اس کتاب کو عرب دنیا سے شائع کروانے کا ارادہ ہے، دعاگو ہیں کہ اللہ کریم اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے طفیل اس کام کو بخیر وخوبی پایۂ تکمیل تک پہنچائے ،قبلہ مفتی حسان عطاری مدنی اور کتاب پرکام کرنے والے افراد مولانا اکرم عطاری مدنی، مولانا عاصم عطاری مدنی ، مولانا منصور عطاری اور مولانا احمد رضاعمر عطاری مدنی کے علم وعمل میں برکتیں عطافرمائے ، دعوتِ اسلامی اور المدینۃ العلمیہ(Islamic Research Center) کو مزید ترقی وعروج عطافرمائے اور ہمیں اخلاص کے ساتھ دینِ اسلام ومسلکِ اہلسنّت کی خوب خدمت کرنے کی توفیق بخشے۔ اٰمین بجاہ محمد خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

کاشف سلیم عطاری مدنی

المدینۃ العلمیۃ (اسلامک ریسرچ سینٹر)