آئیڈیا امانت ہے

Sat, 26 Apr , 2025
12 days ago

آئیڈیا  امانت ہے

(میں کیا لکھوں؟ کچھ نیا کیسے لکھوں ؟کوئی آئیڈیا دو کا ایک حل )

تحریر: مولانا محمد آصف اقبال عطاری مدنی

تحریروتصنیف سے وابستہ افراد کی خدمت میں کچھ گزارشات لے کر حاضر ہوں، موضوع ہے ”آئیڈیا“۔ اِس پر مختصر بات کرکے اصل مقصد کی طرف آتا ہوں، اگر آپ تحریری میدان میں کچھ نیا چاہتے ہیں تو یہ مضمون آپ کے لیے ہے۔

آئیڈیا کی اہمیت وضرورت:

”آئیڈیا“ سب سے الگ کسی قابل عمل نئی رائے کو کہتے ہیں۔ دنیا کی دریافتوں،ایجادات اور انقلابات کے پیچھے آئیڈیاز ہی کارفرما ہوتے ہیں۔موجودہ سائنسی ترقی اورجدید ترین ٹیکنالوجی انسانی آئیڈیاز کی مرہون منت ہے۔ انسانی دماغ کو اللہ پاک نے بے پناہ تخلیقی صلاحیتوں سے نوازا ہے جس کا مثبت استعمال دین ودنیا کی ترقی وعروج کا باعث ہے۔یاد رہے کہ نئی ایجاد نئے خیال کے سبب وجود میں آتی ہے۔دور حاضر مسابقت کا زمانہ ہے،ہرشخص ،ہرکمپنی اور ہرادارہ کچھ نیا کرنا چاہتا ہے،ہرفیلڈ وشعبے میں ترقی کے لیے نیوآئیڈیاز کی ضرورت پڑتی ہے۔لہذا آئیڈیا اینڈ انوینشن اس دور میں کامیابی کا ایک بڑا ہتھیار سمجھا جاتا ہے۔

آئیڈیا کیسے آتا ہے؟

آئیڈیا کیسے آتا ہے؟ ہم آئیڈیا کیسے دیں ؟ پریشان ہونے کی بات نہیں، آپ صاحب علم وحکمت ہیں ، فہم وفراست کے مالک ہیں، مختلف چیزوں کے بارے میں درجنوں آئیدیاز دن رات انسان کے ذہن میں گردش کرتے رہتے ہیں اور بیدار مغز افراد انہیں ذہنوں سے زبانوں اور میدانوں میں لے آتے ہیں۔ حقائق پر غور کریں، خیالات کو مثالی دنیا میں سوچ کر دیکھیں، منتشر کڑیوں کو جوڑیں گے آئیڈیاز آشکار ہونا شروع ہوجائیں گے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کسی کے آئیڈیا پر غور کریں تو کوئی نیا آئیڈیا آجائے گا۔اہل علم اور دانشوروں سے ملیں، علمی وتحقیقی کام کرنے والوں کی صحبت اختیار کریں،علمی گفتگو اور صحت مند مباحثے کریں،مطالعہ کریں، تنہائی میں غوروفکر کریں،پیش کردہ آئیڈیاز پر تنقید کریں اور اپنے آئیڈیاز پر ہونے والی تنقید کو حوصلے کے ساتھ قبول کریں اور پہلے سے بہتر سوچیں۔

آئیڈیا اور تصنیف وتحریر:

شعبہ تصنیف وتحریر میں بھی جدت کی ضرورت پہلے سے بہت بڑھ گئی ہے ۔ کتب ورسائل کو نئی جہتوں سے ہم آہنگ کرنا، زمانے کی ضرورت کے مطابق اچھوتے موضوعات کا انتخاب کرنا، پیشکش کا جدید ترین ہونا، قرآن وسنت اور سیرت نبوی کو عصری تقاضوں کے مطابق منفرد انداز میں پیش کرنااور تحریر کا مختصروپُراثر ہونا وغیرہ انتہائی ضروری ہے۔ اس لیے کتابوں کی دنیا میں بھی نت نئے آئیڈیاز کی ضرورت واہمیت ناگزیر ہوچکی ہے۔دنیائے علم میں بسنے والے افراد کواچھوتے اور منفرد آئیڈیا ز پیش کرتے رہنا چاہیے کیونکہ پروفیشنل لائف میں زیادہ کامیابی اُسی وقت ملتی ہے جب آپ اپنے ذہن سے نئی سوچ اور نئے خیالات پیش کرنے کے قابل ہوتے ہیں اور اپنی ذمہ داریوں کو اِختراعی سوچ کے ذریعے کم وقت میں زیادہ اور بہترکارکردگی کے ساتھ انجام دیتے ہیں۔ترقی کی شاہراہ پر گامزان لوگ نئے خیالات اور اچھے آئیڈیاز کی قدر کرتے ہیں اورآؤٹ آف باکس تھنکنگ کو اہمیت دیتے ہیں۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ علم وتحقیق اور تحریروتصنیف سے وابستہ افراد کے اذہان میں نت نئے آئیڈیاز آتے رہتے ہیں، کوشش کیجیے کہ اولا اُس نئے آئیڈیا کے مطابق آپ خود کام کریں اور اگر آپ کے پاس وقت نہیں یا کسی وجہ سے آپ وہ کام نہیں کرسکتے یا کرنا نہیں چاہتے تو پھر یہ آئیڈیا آپ کے پاس امانت ہے ، آپ میدانِ تحریر کے شہ سواروں کےساتھ ان آئیڈیاز کو شیئر کردیا کریں، امید قوی کہ کوئی اور لکھاری ، محقق ، مصنف اُس آئیڈیا کو شرمندہ تعبیر کردے۔ آئیڈیا پیش کرنے کااعلی درجہ یہ ہے کہ آئیڈیا مکمل ہو،منصوبے کے جمیع لوازمات کو محیط ہو، مثلا کتاب/رسالہ کا نام ،ضرورت واہمیت، تمہید،ابتدائیہ ،نفس مضمون، خلاصہ ونتائج، ابواب بندی، فصول، ترتیب کتاب ، ماخذو مراجع کی نشاندہی یعنی جمع مواد کے لیے کتب ورسائل کے نام وغیرہ اور ادنی درجہ یہ کہ آئیڈیا کے بنیادی خدوخال اور اُس کا مرکزی خیال بیان کردیا جائے ۔ آئیے راقم بھی آپ کے ساتھ کچھ آئیڈیاز شیئرکرتا ہے۔اگر کوئی مردِ میداں ان میں سے کسی آئیڈیا پر کام کرے گا تو ہمارے لیے بھی باعث اجروثواب ہوگا۔کوئی لکھاری درج ذیل آئیڈیاز میں سے کسی پر کام کرنا چاہے تو اپنے اساتذہ کرام یا ہم سے رابطہ کرے، حسب استطاعت رہنمائی کی جائے گی ۔ ان شاء اللہ

لکھاریوں کے لیے 10 آئیڈیاز:

(1) اہل سنت حنفی کے دارالافتاؤں، شرعی مجالس اور مفتیان کرام کے درمیان جن جدید وقدیم فروعی مسائل میں اختلاف ہے ، ان تمام کو ایک کتاب میں یکجا کردیا جائے ، درس نظامی کے طلبہ اورعلمائے کرام کے لیے نادر تحفہ ثابت ہوگا۔مجوزہ صفحات250

(2) کتب فتاوی سے فقط جدید مسائل الگ کرکے کتابی شکل میں شائع کیے جائیں اور مفتیان کرام کا اختلاف بھی ذکر کردیا جائے۔ مجوزہ صفحات:350

(3) ایک رسالہ ایسا ہونا ضروری ہے جس میں فقط موجودہ آن لائن بزنس کی تفصیلات ، شرعی احکام، ناجائز طریقوں کی وضاحت اور جائز طریقوں کی تفصیل مذکور ہو ۔ مجوزہ صفحات:200تا250

(4) ایسے اردو فتاوی جن میں مسائل کا بہت زیادہ تکرار ہےان میں سے مکررات کو حذف کرکے یا وہ فتاوی جو کئی کئی مجلدات پر ہیں ان کی تلخیص کی جاسکتی ہے۔مجوزوہ صفحات:600تا8000۔ یا صاحب فتاوی نے جو نفس جواب لکھا ہے اور موقف اختیار کیا ہے ، دلائل کو ترک کرکے فقط وہ موقف اور جوابات یکجا کیے جاسکتے ہیں۔ مجوزہ صفحات:100 تا150

(5) جن روایات وواقعات کے موضوع وباطل ہونے پر اہل سنت کااتفاق ہے تتبع کرکے وہ تمام ایک کتاب میں شائع کردی جائیں تاکہ اہل علم ،طلبہ عظام ، مبلغین اور ائمہ کرام کے لیے آسانی فراہم کی جاسکے۔ مجوزہ صفحات:150 تا200

(6) حقوق العباد پر ایک جامع کتابی انسائیکلوپیڈیا تیار کیا جائے جس میں حتی المقدور تمام انسانوں کے حقوق اختصار کے ساتھ یکجا کردئیے جائیں ، متعلقہ فرداور اُس کے حقوق پرایک دو آیات، ایک دو احادیث مبارکہ، چند فقہی مسائل اور ایک آدھ حکایت۔ مجوزہ صفحات:1000

(7) احادیث مبارکہ کے مطالعے کی خواہش مند عوام کے لیے صحاح ستہ سے انتخاب کرکے حدیث شریف کی ایک جامع کتاب تیار کی جائے جو بالترتیب عقائد،عبادات ، منجیات ، مہلکات اور معمولات پر محیط ہو۔ مجوزہ صفحات:800

(8) مشہور کتب کی تلخیص کرکے خلاصے تیار کیے جائیں جیسے الزواجر(مجوزہ صفحات:300)، رسالہ قشیریہ(مجوزہ صفحات:150)، کشف المحجوب (مجوزہ صفحات:100)، عوارف المعارف(مجوزہ صفحات:180) ایسا کرنے سے ہمارے ان صاحب کتاب بزرگوں کا پیغام عوام تک بآسانی پہنچ جائے گا۔

(9) وہ کتب ورسائل جن کی زبان و اسلوب مشکل ہے ان کی تسہیل کردی جائے تاکہ عام قارئین بھی استفادہ کرسکیں، تسہیل مکمل اپنے آسان الفاظ میں کی جائے ورنہ اصل کو برقرار رکھتے ہوئے تسہیل قاری کو زیادہ دقیق مقامات پر الجھا سکتی ہے۔ مگر یاد رہے کہ یہ کام صرف راسخ العلم اور گہری فہم وفراست والا کرے یا تسہیل کے بعد کسی بڑے عالم سے نظرثانی ضرور کروالی جائے ۔ مجوزہ صفحات:70 تا100

(10) دو ایسی کتابیں لکھی جائیں جن میں عوام میں رائج مختلف مواقع کی رسموں کو جمع کردیا جائے، ایک کتاب جائز رسموں پر مشتمل ہو اور دوسری ناجائز پر یا پھروہ ایک کتاب دو حصوں پر مشتمل ہو جس کا پہلا حصہ جائز اور دوسرا حصہ ناجائز رسموں پر محیط ہو۔ ہر دو طرح کی رسموں کو بالکل الگ الگ لکھا جائے ۔

تلک عشرۃ کاملۃ

22 اپریل2025ء