یارِ غارویارِ مزار حضرت صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ ایسےصحابی رسول ہیں جن سے مولا علی رَضِیَ اللہُ عنہ کو والہانہ محبت تھی۔ حضرت علی رَضِیَ اللہُ عنہ نے بذاتِ خود شانِ صدیقِ اکبر کو بیان فرمایا ہے،چنانچہ حضرت علی، حیدرِ کرار رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:خیرُ ھٰذہ الاُمَّۃِ بعد نبیھا ابو بکر ثم عمریعنی اس اُمّت میں،اس اُمّت کے نبی کے بعد سب سے بہتر حضرت ابوبکر ہیں، پھر حضرت عمر رَضِیَ اللہُ عنہما ۔(مسندامام احمد ، 1/ 106، مقام صدیقِ اکبر،ص 59)معلوم ہوا!حضرت مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عنہ بھی حضرت صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کے سب سے افضل ہونے کے قائل تھے۔حضرت علی رَضِیَ اللہُ عنہ نے منبر پر خطبہ ارشاد فرمایا اور حمد و ثنا کے بعد فرمایا:مجھے پتا چلا ہے کہ کچھ لوگ مجھے حضرت ابوبکر و عمر رَضِیَ اللہُ عنہما پر فضیلت دے رہے ہیں!اگر میں اس معاملے میں مقدم ہوں تو سزا کا حق دار ہوں،تقدیم سے پہلے مجھے سزا نا پسند ہے،(جس نے مجھے حضرت صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ پر فضیلت دی،جس نے ایسا کہا)وہ جھوٹا ہے۔اس کو وہی سزا دی جائے گی جو جھوٹے کو دی جاتی ہے۔رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد تمام لوگوں میں سے بہتر حضرت ابوبکر پھر عمر رَضِیَ اللہُ عنہما ہیں۔(مقامِ صدیقِ اکبر،ص71- فضائلِ صحابہ لامام احمد ،1/633)معلوم ہوا!جب حضرت علی رَضِیَ اللہُ عنہ کو حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ پر فضیلت دی گئی تو آپ کا منبر پر جلوہ افروز ہو کر غم و غصّے کا اعلان کرنا کوئی عام بات نہ تھی۔آپ کا مبارک انداز بتا رہا ہے کہ یہ مسئلہ کئی مسائل سے زیادہ اہمیت کا حامل تھا کہ نہ صرف آپ نے افضل کہنے والوں کا ردّ فرمایا، بلکہ انہیں جھوٹا قرار دے کر سزا کا حق دار بھی بتایا۔بات یہیں پر ختم نہیں ہو جاتی،حضرت مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عنہ اپنی زبانِ مبارک سے شانِ صدیق بیان فرما رہے ہیں کہ ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ ہی رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد زیادہ حق دار ہیں،وہ غار کے ساتھی اور دو میں سے دوسرے ہیں۔نیز ہم ان کی بزرگی اور بڑائی کے قائل ہیں۔رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنی حیاتِ طیبہ میں انہی کو نماز پڑھانے کا حکم دیا۔(مستدرک ، 3/ 64-سنن کبری للبیہقی، 8/151-مقام صدیقِ اکبر،ص 76)معلوم ہوا!حضرت مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عنہ والہانہ محبت بھرے انداز میں حضرت صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کی مدح و ستائش،عظمت و رفعت،منزلت و مر تبت اور امتیازی خصوصیات کو بیان فرمایا،نیز اپنے کلام کو مضبوط کیا کہ انکار کی گنجائش نہ رہی۔اللہ پاک ہمیں بھی صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم سے محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم۔ہر صحابیِ نبی ،جنتی جنتی،صدیق و عمر جنتی جنتی