اسلام میں اُخوت و  بھائی چارے کو بہت اہمیت حاصل ہے ۔اس اہمیت کو جاننے کے لئے سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ بھائی چارہ کسے کہتے ہیں؟ حضرت امام محمد غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:بھائی چارہ دو آدمیوں کے درمیان ایک رابطہ ہوتا ہے،جیسے نکاح میاں بیوی کے درمیان ایک رابطے کا نام ہے ۔جس طرح عقدِنکاح کچھ حقوق کا تقاضا کرتا ہے جن کو پورا کرنا حقِ نکاح قائم رکھنے کے لئے ضروری ہے،عقدِ اُخوت کا بھی یہی حال ہے کہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان بھائی کے مال اور ذات میں حق ہے، اسی طرح زبان اور دل میں بھی کہ تم اس کو معاف کرو، اس کے لئے دعا کرو، اخلاص و وفا سے پیش آؤ، اس پر آسانی برتو اور تکلیف و تکلّف چھوڑ دو۔ (وہ ہم میں سے نہیں،ص)ربّ کریم نے بھی قرآنِ پاک میں ایمان والوں کو بھائی سے تعبیر کیا ہے، اللہ پاک نے فرمایا:اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ۔ترجمۂ کنز الایمان : مسلمان بھائی بھائی ہیں۔(پ26،الحجرات : 10)اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اُخوت و بھائی چارے اور اس کے حقوق سے متعلق ارشاد فرمایا:ترجمہ: مسلمان مسلمان کا بھائی ہے اس پر خود ظلم کرتا ہے،نہ اسے حقیر جانتا ہے،پھر اپنے قلب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تین بار ارشاد فرمایا:تقویٰ کی جگہ یہ ہے۔کسی شخص کے بُرا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے،ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کا خون، مال اور عزت حرام ہے۔( مسلم، 2 / 317) مندرجہ بالا آیتِ قرآنی اور حدیثِ مبارکہ سے واضح ہوا!اللہ پاک اور اس کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اُخوت کی بنیاد ایمان اور اسلام کو قرار دیا ہے۔ ایمان کی بنیاد مضبوط اور دائمی ہے، لہٰذا بنیاد پر قائم ہونے والی اُخوت کی عمارت بھی مضبوط اور دائمی ہوگی۔اُمت کا اِتحاد اور اُخوت کا یہ رشتہ اللہ پاک اور اس کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو بہت عز یز ہے، اسی لئے قرآنِ کریم میں جابجا اس پر زور دیا اور اختلاف اور تفریق سے روکا گیا ہے، ارشادِ باری ہے: ترجمۂ کنز الایمان:اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو سب مل کر اور آپس میں پھٹ نہ جانا(فرقوں میں بٹ نہ جانا)۔4، الِ عمران: 103)اُمت کے اتحاد اور اُخوت کے رشتہ کو مضبوط رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اللہ پاک کی رسّی یعنی قرآنِ پاک اور اس کی تعلیمات کو مضبوطی سے پکڑیں۔اللہ پاک کے لئے آپس میں محبت رکھنے اور اُخوت سے رہنے کے بہت فضائل بھی ہیں۔چنانچہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:میری محبت ان لوگوں کے لئے ثابت ہوگئی،جو میرے لئے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اور ایک دوسرے پر خرچ کرتے اور ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں۔(مسند احمد، حدیث: 22847)ہمیں نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ان تعلیمات پر عمل کرنا چاہئے جنہیں پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنے قول اور فعل سے اُمّت کے سامنے پیش فرمایا، اسی سے امت میں اتحاد اور اُخوت کا رشتہ مضبوط ہوگا۔اللہ پاک امتِ اسلامیہ کو بھائی چارہ قائم رکھنے اور اُخوت کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم