آئیے قرآن و حدیث سے ثابت کرتے ہیں کہ شوہر کے حقوق کیا ہیں شوہر کی نافرمانی کرنے والی عورت کی کیا سزا ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَ مِنْ اٰیٰتِهٖۤ اَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوْۤا اِلَیْهَا وَ جَعَلَ بَیْنَكُمْ مَّوَدَّةً وَّ رَحْمَةًؕ- (پ 21، الروم: 21) ترجمہ کنز الایمان: اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے جوڑے بنائے کہ اُن سے آرام پاؤ اور تمہارے آپس میں محبّت اور رحمت رکھی۔

حضرت ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس عورت کا اس حالت میں انتقال ہو جائے کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو تو وہ عورت جنت میں داخل ہوگی۔(ترمذی،2/ 273، حدیث: 1173)

شوہر کا احترام کرنا اور اس سے بات چیت کرتے ہوئے الفاظ، آواز اور لب و لہجے میں ادب کو ملحوظ رکھنا اور اگر اسے بیوی کی طرف سے شوہر کا نام لے کر پکارنا پسند نہ ہو تو اس کا لحاظ رکھنا۔ شادی ہو جانے کے بعد بیوی کے لیے شوہر کا نام اپنے نام کے ساتھ لکھنے یا استعمال کرنے کے بارے میں کوئی شرعی ممانعت نہیں ہے۔قلبی خوشی سے اس کی خدمت میں لگنا اور اس کے لباس، کھانے وغیرہ کی تیاری میں اس کی مرضی کا خیال رکھنا بھی شوہر کی اطاعت میں شامل ہوگا اور بیوی اس سے شوہر کی نافرمانی کرنے سے بچ جائے گی۔

شوہر کے بے شمار حقوق ہیں جن کو وہ اپنے اوپر لازم کر کے شوہر کی نافرمانی سے بچ سکتی ہے، مثلاً

(1) جس جائز کام کا حکم دے اس کو فوراً بجا لانا (اگر کوئی شرعی مجبوری نہ ہو)۔

(2) ہر جائز بات میں میں اطاعت کرنا۔

(3) شوہر کے مال و اولاد کی حفاظت کرنا۔

(4) شوہر سے اس کی استطاعت کے مطابق خواہشات کرنا۔

(5) شوہر کی حاجت کو فوراً پورا کر دینا۔

(6) بغیر اجازت شوہر کوئی کام نہ کرنا۔

(7) شوہر کے لیے بناؤ سنگار کرنا۔

(8) شوہر کو ہمیشہ خوش رکھنا۔

(9) شوہر سے منسلک تمام رشتوں کا احترام کرنا۔

(10) شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نہ نکلنا۔

(11) شوہر کے ہر جائز کام میں جس کی استطاعت رکھتی ہو اس کی مدد کرنا۔

اگر یہ سب حقوق ہمارے معاشرے میں قائم ہو جائیں تو ہمارے معاشرے کا ہر گھر امن کا گہوارہ ہوگا اور طلاق کی تعداد بھی کم ہو گی اور ہر بیٹی کے ماں باپ امن و سکون کے ساتھ اپنی بیٹی کی شادی کر سکیں گے۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر میں کسی کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)

اس حدیث میں خاوند کے حقوق کی اہمیت ظاہر کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ اللہ تعالی کے علاوہ کسی کو سجدہ کرنا حرام ہے اور شرک ہے اور اگر رسول اللہ ﷺ اللہ تعالی کے علاوہ کسی اور کو سجدہ کرنے کا حکم دیتے تو عورت کو دیتے کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرےاور آپ ﷺ کے اس فرمان سے خاوند کے حقوق کا خاص خیال رکھنے کی تاکید کی گئی ہے کہ اپنے شوہر کے حقوق ادا کر کے اس کی نافرمانی سے بچے اور جو چیز شوہر کو ناپسند ہو اس سے بھی بچے تاکہ وہ اس کی نافرمانی میں داخل نہ ہو سکے۔

آخر میں اللہ سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں تمام رشتوں کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

اسلام میں ازدواجی تعلقات کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔ شوہر اور بیوی کے درمیان محبت، احترام اور تعاون کو فروغ دیا جاتا ہے۔ شوہر کی نافرمانی کے مسئلے پر اسلامی نقطہ نظر کی وضاحت درج ذیل ہے:

1۔ ازدواجی زندگی کا مقام: اسلام میں شادی کو ایک مقدس معاہدہ سمجھا جاتا ہے۔ قرآن اور سنت میں شوہر اور بیوی دونوں کے حقوق اور ذمہ داریوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ دونوں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے اور ایک دوسرے کی ضروریات کا خیال رکھنا چاہیے۔

2۔ نافرمانی کی وجوہات: غفلت: جب شوہر اپنے فرائض کی انجام دہی میں غفلت برتتا ہے، تو بیوی میں نافرمانی کا احساس پیدا ہو سکتا ہے۔

غلط فہمیاں: اکثر لوگ ایک دوسرے کے جذبات کو سمجھنے میں ناکام رہتے ہیں، جو نافرمانی کی وجہ بن سکتا ہے۔

3۔ نافرمانی کے اثرات: ازدواجی تعلقات میں دراڑ: نافرمانی سے تعلقات میں تلخی پیدا ہوتی ہے، جو کہ اسلام میں پسندیدہ نہیں ہے۔

سماجی اثرات: ایسے مسائل خاندان کی یکجہتی کو متاثر کر سکتے ہیں اور معاشرتی سطح پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔

4۔ اسلامی تعلیمات اور حل: مشاورت: اسلامی تعلیمات میں مشاورت کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر مسائل پر بات چیت کرنی چاہیے۔

صبر اور برداشت: قرآن میں صبر کی تلقین کی گئی ہے۔ ایک دوسرے کے عیبوں کو برداشت کرنا اور معاف کرنا ضروری ہے۔

تعلیم: اسلامی تعلیمات کے مطابق، دونوں کو ایک دوسرے کے حقوق اور فرائض کا علم ہونا چاہیے۔ اس سے غلط فہمیاں کم ہوں گی۔

5۔ خوشگوار تعلقات کا قیام: محبت اور شفقت: شوہر کو بیوی کے ساتھ محبت اور شفقت سے پیش آنا چاہیے۔ اسی طرح، بیوی کو بھی شوہر کا احترام کرنا چاہیے۔

دعاؤں کی اہمیت: دعا کرنا اور اللہ سے مدد مانگنا بھی ایک اہم عمل ہے۔ اس سے تعلقات میں بہتری آ سکتی ہے۔

اسلامی نقطہ نظر کے مطابق، شوہر کی نافرمانی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، لیکن اس کا حل ممکن ہے۔ باہمی احترام، محبت، اور کھلی گفتگو کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔ ایک خوشحال ازدواجی زندگی کے لیے ضروری ہے کہ دونوں فریقین اپنے حقوق و فرائض کو سمجھیں اور ایک دوسرے کا خیال رکھیں۔ حدیث کی روشنی میں، شوہر کی نافرمانی کو ناپسندیدہ سمجھا گیا ہے، جبکہ شوہر کی فرمانبرداری کو اجر و ثواب کا باعث قرار دیا گیا ہے۔

ایک حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس عورت نے اپنے شوہر کی فرمانبرداری کی اور اس کی اطاعت کی، اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے۔

دوسری طرف، نافرمانی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ اللہ کی رضا کے خلاف ہے اور اس سے معاشرتی مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔

یہ واضح ہے کہ شوہر کی اطاعت میں نہ صرف دینی فضیلت ہے بلکہ یہ گھر میں محبت اور سکون کا باعث بھی بنتی ہے۔ شوہر کی نافرمانی پر وعید بھی موجود ہے۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی نافرمانی کرے گی تو اس کے اعمال میں خلل پڑے گا اور وہ جنت کی خوشبو نہیں پائے گی۔

اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ شوہر کی نافرمانی نہ صرف دین کی رو سے ناپسندیدہ ہے بلکہ اس کے نتائج بھی خطرناک ہو سکتے ہیں۔

اسلامی تعلیمات میں یہ بات بھی بیان کی گئی ہے کہ شوہر اور بیوی کے درمیان محبت اور احترام کی بنیاد پر ایک مضبوط رشتہ قائم کرنا چاہیے۔ شوہر کی اطاعت اور اس کے ساتھ حسن سلوک کرنے سے گھر میں خوشحالی اور سکون پیدا ہوتا ہے، جو کہ دونوں کی دنیا اور آخرت کے لیے بہتر ہے۔ یقیناً، یہاں شوہر کی اطاعت اور نافرمانی پر پانچ احادیث پیش کی جا رہی ہیں:

1 رسول اللہ ﷺ کا فرمان: جب ایک عورت اپنے شوہر کی اطاعت کرتی ہے، تو اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے۔

2 ایک اور حدیث میں آتا ہے: اللہ کی رضا شوہر کی رضا میں ہے، اور اللہ کی ناپسندیدگی شوہر کی ناپسندیدگی میں ہے۔

3 رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی نافرمانی کرتی ہے، تو اس کے اعمال میں خلل آتا ہے۔۔

4 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ایک عورت اپنے گھر میں سب سے بہتر ہے جب وہ اپنے شوہر کی اطاعت کرتی ہے۔

5 ایک اور حدیث میں فرمایا گیا: جنت کے دروازے میں سے ایک دروازہ ہے، جو ماں کی خدمت کی بنیاد پر کھلتا ہے، اور اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی نافرمانی کرتی ہے، تو وہ اس دروازے سے محروم ہو جائے گی۔

یہ احادیث شوہر کی اطاعت کی اہمیت اور نافرمانی کے نقصانات کو واضح کرتی ہیں۔

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دنیا میں جب کوئی عورت اپنے شوہر کو ستاتی ہے تو جنت میں موجود اس کی خوبصورت آنکھوں والی حور بیوی اس کی دنیاوی بیوی سے کہتی ہے: تیرا ستیا ناس ہو اس کو مت ستا یہ تو تیرے پاس چند دن کا مہمان ہے اور جلد ہی تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس یعنی جنت آنے والا ہے۔ (ترمذی، 2/392، حدیث: 1177)

نظر رحمت سے محرومی: فرمان آخری نبی ﷺ: اللہ تبارک و تعالی اس عورت کی طرف نہیں دیکھے گا جو خاوند کا شکریہ ادا نہیں کرتی حالانکہ یہ اس سے بے نیاز نہیں ہو سکتی۔

ایک عورت نے کسی عالم سے پوچھا: اسلام نے ہمیں شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری کا کیوں پابند بنایا؟ جبکہ شوہر کو ہماری اطاعت کا پابند نہیں بنایا؟ عالم نے پوچھا: اس شوہر سے تیرے کتنے بیٹے ہیں؟ عورت بولی: تین بیٹے ہیں۔ اس پر عالم نے جواب دیا: اللہ نے تجھے ایک مرد کی اطاعت کا حکم دیا اور تین مردوں کو تیری اطاعت کا حکم دیا۔ تیرے ساتھ اچھا معاملہ کیے بغیر وہ ہرگز جنت میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔ اب تو ہی بتا زیادہ پابند کون ہے؟ عورت بولی: بے شک اسلام جیسی نعمت پر اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں۔

شوہر کی نافرمانی کو کفر سے تعبیر کیا گیا ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اور میں نے جہنم کی آگ کو دیکھا تو اس میں اکثر عورتوں کو پایا کیونکہ وہ کفر کرتی ہیں۔ پوچھا گیا کیا وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں؟ فرمایا: نہیں بلکہ وہ شوہر کے ساتھ کفر یعنی ناشکری کرتے ہیں اور احسان فراموش ہوتی ہیں۔ اگر ان میں سے کسی کے ساتھ تم ساری عمر احسان کرتے رہو پھر وہ تم سے کوئی ناپسند چیز دیکھے تو کہتی ہیں:میں نے تم سے ساری عمر کبھی کوئی خیر پائی ہی نہیں۔ (بخاری، 1/15، حدیث:29)

مروی ہے ایک شخص نے سفر پر روانہ ہوتے وقت اپنی بیوی سے عہد لیا کہ وہ اوپر والی منزل سے نیچے نہیں اترے گی نچلی منزل میں عورت کا باب رہتا تھا۔ وہ بیمار ہوا تو عورت نے بارگاہ رسالت ﷺ میں پیغام بیھج کر باپ کے پاس جانے کی اجازت چاہے تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اپنے شوہر کی اطاعت کر چنانچہ باپ کا انتقال ہو گیا اس نے پھر اجازت طلب کی تو آپ ﷺ نے یہی فرمایا کہ اپنے شوہر کی اطاعت کر جب اس کے باپ کو دفنا دیا گیا تو حضور نبی رحمت ﷺ نے اس عورت کی طرف پیغام بھیجا کہ تمہارے اپنے شوہر کی اطاعت کرنے کے سبب اللہ نے تمہارے والد کی مغفرت فرما دی۔

خاوند کی اطاعت: ایک حدیث میں ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جو عورت اپنے شوہر کی تابعدار ومطیع ہو اس کے لیے پرندے ہوا میں استغفار کرتے ہیں مچھلیاں دریا میں استغفار کرتی ہیں فرشتے آسمانوں میں استغفار کرتے ہیں اور درندوں جنگلوں میں استغفار کرتے ہیں۔ (الزواجر، 2/92)

فرمان مصطفی ﷺ: تین لوگوں کے بارے میں مت پوچھ کہ ان کی کتنی سخت سزا ہو گی: جن میں سے ایک وہ عورت جس کا خاوند اس کی ضروریات اور خرچہ دے کر کہیں چلا جائے اور وہ اس کے مال اور عفت کے ساتھ خیانت کرے۔

عورتوں کا چند باتوں پر عمل: مصطفی کریم ﷺ نے فرمایا: اگر عورت پانچ وقت کی نماز پڑھے اور رمضان شریف کے روزے رکھے اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی فرمانبرداری کرے تو قیامت کے دن اسے کہا جائے گا تم جنت کے جس دروازے سے چاہو اور جنت میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند امام احمد، 1/406، حدیث: 1661)

شوہر کا حق ادا کرنا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے رسول کریم ﷺ سے پوچھا کہ عورت پر تمام لوگوں میں سے کس کا حق زیادہ ہے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عورت پر سب سے زیادہ حق اس کے شوہر کا ہے۔ پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا مرد پر سب سے زیادہ حق ہے اس کا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مرد پر سب سے زیادہ حق اس کی ماں کا ہے۔

شوہر کی نافرمانی: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس عورت کی نماز اس کے سر سے آگے نہیں بڑھتی جو اپنے خاوند کی نافرمانی کرے جب تک وہ اس نافرمانی سے باز نہ آجائے۔ (طبرانی کبیر، 3/36)

شوہر کا حق اور قدردانی: رسول اللہ ﷺ کا فرمان مبارک ہے: اگر کوئی عورت اپنی شوہر کا حق مقام جان لے تو شوہر کو کھانا پیش کرنے کے بعد اس وقت تک نہیں بیٹھے گی یعنی خدمت میں لگی رہے گی جب تک شوہر کھانے سے فارغ نہ ہو جائے۔

آخر میں اللہ سے دعا ہے اللہ تعالی ہمیں شوہر کی نا فرمانی کرنے سے بچائے۔ آمین

رسول اللہ ﷺ سے بہترین عورت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: (بہترین عورت وہ ہے) جسے شوہر حکم دے تو وہ اس کی بات مانتی ہو، جب شوہر اسے دیکھے تو وہ اسے خوش کر دیتی ہو، وہ عورت اپنی اور شوہر کے مال کی حفاظت کرتی ہو۔ (سنن کبریٰ للنسائی، 5 / 310، حدیث: 8961)

اللہ پاک نے شوہر کے بہت سے حقوق بیان فرمائے جس کا ذکر قرآن و احادیث دونوں میں موجود ہے: رب تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔

اس کے علاوہ کثیر احادیث مبارکہ میں بھی شوہر کے حقوق بیان کیے گئے ہیں، ان میں سے چند ملاحظہ فرمائیں:

1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: کسی بھی عورت کیلئے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے شوہر کی موجودگی میں نفلی روزہ رکھے البتہ اپنے شوہر کی اجازت سے روزہ رکھ سکتی ہے اور نہ ہی اسکی اجازت کے بغیر کسی شخص کو اسکے گھر میں آنے دے۔ (فیضان ریاض الصالحین، 3/496، حدیث: 282)

2) فرمایا: تم میں سے ہر شخص نگران ہے اور ہر شخص سے اسکی نگرانی کے بارے میں پوچھا جائے گا حاکم نگران ہے آدمی گھر والوں کے بارے میں نگران ہے عورت اپنے شوہر کے گھر اور اسکی اولاد کی نگران ہے تم میں ہر شخص نگران ہے اور اس سے اسکی نگرانی کا حساب لیا جائے گا۔ (مسلم، ص 116، حديث: 1829)

3) اگر کوئی شخص اپنی حاجت کیلئے اپنی بیوی کو بلائے تو وہ آجائے اگرچہ وہ تنّور پر روٹیاں کیوں نہ پکا رہی ہو۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1163)

4) اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ وہ زرد رنگ کے پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سیاہ پہاڑ پر لے جائے اورسیاہ پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سفید پہاڑ پر لے جائے تو عورت کو اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہیے۔ (مسند امام احمد، 9/353، حدیث: 22525)

5) جو عورت اپنے گھر سے باہر جائے اور اسکے شوہر کو ناگوار ہو جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے اور جن و آدمی کے سوا جس جس چیز پر گزرے سب اس پر لعنت کریں۔ (معجم اوسط، 6/408، حدیث: 9231)

رسول اللہ ﷺ سے بہترین عورت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: (بہترین عورت وہ ہے) جسے شوہر حکم دے تو وہ اس کی بات مانتی ہو، جب شوہر اسے دیکھے تو وہ اسے خوش کر دیتی ہو، وہ عورت اپنی اور شوہر کے مال کی حفاظت کرتی ہو۔ (سنن کبریٰ للنسائی، 5 / 310، حدیث: 8961)

ذرا سوچئے کہ آپ ﷺ نے شوہر کے حقوق کو کتنی اہمیت کے ساتھ بیان فرمایا ہے، اسلامی بہنوں کو چاہیے کہ اس سے درس حاصل کر یں اور شوہر کے حقوق میں کوئی کمی نہ آنے دیں کیونکہ شوہر کی رضا میں رب کی رضا اور شوہر کی ناراضی میں رب کی ناراضی پوشیدہ ہے۔

اللہ کریم ہمیں ہماری سیرت و کردار کو اچھا کرے ہمارے دلوں کو تعلیمات جان جاناں ﷺ پر عمل کرنے والا بنائے رضائے الٰہی کیلئے شوہر کا فرماں بردار بنائے۔ آمین

زوجین(میاں بیوی) پر شریعت مطہرہ نے ایک دوسرے کے کچھ حقوق متعین فرمائے ہیں جن کی بجا آوری ضروری اور اس پر اجر ہے جب کہ اس کے برعکس ان میں کوتاہی برتنے اور ان کو پس پشت ڈال دینے پر وعیدات بھی بیان کی گئی ہیں۔ انہی کوتاہیوں اور نافرمانیوں میں سے ایک شوہر کی نافرمانی بھی ہے۔

آئیے چند احادیث مبارکہ ملاحظہ کرتے ہیں:

1) آقا کریم ﷺ نے فرمایا: اے عورتو! خدا سے ڈرو اور شوہر کی رضا مندی کی تلاش میں رہو اس لیے کہ عورت کو اگر معلوم ہوتا کہ شوہر کا کیا حق ہے تو جب تک اس کے پاس کھانا حاضر رہتا یہ کھڑی رہتی۔ (کنز العمال، جز 16، 2/145، حدیث: 44809)

2) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو عورت بلا حاجت شرعی اپنے گھر سے باہر جائے اور اس کے شوہر کو ناگوار ہو۔ جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے اور جن و آدمی کے سوا جس جس پر گزرے سب اس پر لعنت کریں۔ (معجم اوسط، 6/408 ، حدیث: 9231)

3) جان کائنات ﷺ کا فرمان ہے: جب شوہر عورت کو اپنے بستر کی طرف بلائے اور وہ (بغیر عذر کے) انکار کر دے اور خاوند ناراض ہو کر رات گزارے تو فرشتے صبح تک اس عورت پر لعنت بھیجتے ہیں۔ (بخاری، 2/377 ، حدیث: 3237)

4) رسول کریم ﷺ فرماتے ہیں: جو عورت بے ضرورت شرعی (یعنی بغیر سخت تکلیف کے) خاوند سے طلاق مانگے اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔ (ترمذی، 2/302، حدیث: 1191)

5) جب عورت اپنے شوہر کو دنیا میں ایذا دیتی ہے تو حورعین کہتی ہیں خدا تجھے قتل کرے، اسے ایذا نہ دے یہ تو تیرے پاس مہمان ہے، عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آئے گا۔ (ترمذی، 2/ 392، حدیث: 1177)

بہترین عورت: رسول اللہ ﷺ سے بہترین عورت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: (بہترین عورت وہ ہے) جسے شوہر حکم دے تو وہ اس کی بات مانتی ہو، جب شوہر اسے دیکھے تو وہ اسے خوش کر دیتی ہو، وہ عورت اپنی اور شوہر کے مال کی حفاظت کرتی ہو۔ (سنن کبریٰ للنسائی، 5 / 310، حدیث: 8961)

شوہر کے حکم دینے میں یہ بات ضرور خیال میں رہے کہ وہ حکم شریعت کے مطابق ہو، اگر شوہر شریعت کے خلاف کسی بات کا حکم دے تو بیوی پر بات نہ ماننا لازم ہے۔

پیاری اسلامی بہنو! ان احادیث سے سبق ملتا ہے کہ شوہر کا حق بہت زیادہ ہے اور عورت پر انکی ادائیگی فرض ہے۔ اللہ ہمیں صحیح معنوں میں اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے اور امت محمدیہ کی نیک و معزز خواتین کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

شوہر کی نافرمانی سے مراد ہے کہ بیوی اپنے شوہر کی احکامات یا خواہشات کے خلاف ورزی کرے یہ نافرمانی مختلف شکلوں میں ہوتی ہے جیسے کہ شوہر کی بات نہ ماننا اس کی توقعات کو نظر انداز کرنا یا اس کی ضروریات کو اہمیت نہ دینا۔

اسلامی تعلیمات کے مطابق میاں بیوی کے درمیان ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھنا ضروری ہے اور شوہر کی نافرمانی کو ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے یہ بات اہم ہے کہ دونوں فریقین ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور احترام کے ساتھ پیش آئیں۔

جیسا کہ اللہ تعالی قرآن پاک میں فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔

یہ آیت مرد اور عورت کے حقوق اور ذمہ داریوں کی وضاحت کرتی ہے اور اس میں شوہر کی قیادت کی حیثیت کو بیان کیا گیا ہے۔

غیر خدا کے لیے سجدہ: حضرت سیدنا قیس بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ شاہ خیر الانام ﷺ کا فرمان عظیم الشان ہے: اگر میں کسی کو حکم کرتا کہ غیر خدا کے لیے سجدہ کرے تو حکم دیتا کہ عورت اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ابن ماجہ، 2/411، حدیث: 1853) اس حدیث پاک سے شوہروں کی اہمیت خوب واضح ہوتی ہے لہذا اسلام بہنوں کو چاہیے کہ ان کے حقوق میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کریں۔ اس حدیث مبارکہ میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ اگر اللہ تعالی کے سجدے کے علاوہ کسی کے لیے سجدہ کرنے کی اجازت ہوتی تو وہ عورت کو اپنے شوہر کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ شوہر کی محبت عزت اور احترام کا مقام عورت کی زندگی میں بہت بلند ہے کہ شوہر اور بیوی کے درمیان تعلقات میں محبت، احترام اور تعاون ہونا چاہیے۔

یہ حدیث ہمیں یہ بھی سمجھاتی ہے کہ اگرچہ سجدہ صرف اللہ کے لیے ہے لیکن شوہر کی اہمیت اور اس کے ساتھ حسن سلوک کو بھی بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔

جنت میں داخلہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: شوہر کی نافرمانی کرنے والی بیوی جنت میں داخل ہونے کے قابل نہیں ہے۔

اس حدیث مبارکہ سے ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ

1۔ شوہر کی نافرمانی کرنا ایک برا گناہ ہے جو بیوی کے ایمان اور اخلاقیات کو کمزور کرتا ہے۔

2۔ شوہر کی نافرمانی سے بیوی کے دل میں نافرمانی اور بغاوت کی خواہش پیدا ہوتی ہیں جو اسے جنت کے دروازوں سے دور کرتی ہے۔

3۔ شوہر کے نافرمانی کرنے والی بیوی اپنے شوہر کے ساتھ تعاون اور ہم اہنگی کا معاہدہ توڑتی ہے جو شادی کا بنیادی مقصد ہے۔

4۔ یہ حدیث بیویوں کو شوہر کے ساتھ تعاون اور ہم آہنگی کے لیے مشوہر ہ دیتی ہے تاکہ وہ اپنے ایمان کی حفاظت کر سکیں اور اخلاقیات کو سنوار سکیں۔

اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ شوہر کی نافرمانی کرنے والی بیوی کے لیے جنت میں داخل ہونا ممکن نہیں ہے لیکن یہ بات بھی واضح ہے کہ توبہ اور استغفار کے ذریعے بیوی اپنے گناہوں سے پاک ہو سکتی ہے اور جنت میں داخل ہونے کے لیے اہل ہو سکتی ہے۔

شوہر کی نافرمانی کے بارے میں مختلف وعیدیں:

شوہر کی نافرمانی کے بارے میں اسلامی تعلیمات میں کچھ وعیدیں بیان کی گئی ہیں جو درج ذیل ہیں:

اللہ کی رضا سے محرومی: شوہر کی نافرمانی کرنے والی عورت اللہ تعالی کی رضا سے محروم ہو سکتی ہے۔ جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے: جو بیوی اپنے شوہر کی نافرمانی کرتی ہے وہ اللہ کی نافرمانی کرتی ہے۔

ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے: شوہر کی نافرمانی کرنے والی بیوی کے لیے جہنم کا عذاب ہے۔

آخرت میں حساب و کتاب: قیامت کے دن ہر شخص کو اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا شوہر کی نافرمانی کرنے والی عورت کو اپنے اس عمل کا جواب دینا پڑے گا اور یہ اس کی آخرت میں عذاب کا سبب بن سکتا ہے۔

گھر میں بے چینی اور فساد: شوہر کی نافرمانی سے گھر میں بے چینی لڑائی جھگڑے اور فساد پیدا ہو سکتا ہے یہ نہ صرف میاں بیوی کے تعلقات کو متاثر کرتا ہے بلکہ پورے خاندان کی خوشحالی کو بھی متاثر کرتا ہے۔

یہ وعیدیں ہمیں یہ سمجھاتی ہیں کہ ازدواجی زندگی میں ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کرنا ضروری ہے تاکہ محبت اور سکون برقرار رہے۔

اسلامی تعلیمات کے مطابق شوہر کی نافرمانی کرنا ایک ناپسندیدہ عمل ہے اس کے نتیجے میں دنیا اور آخرت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اس لیے بہتر ہے کہ گھر کے معاملات میں باہمی محبت اور احترام کے ساتھ چلیں اور ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں۔

اللہ کریم نے انسانوں کی تخلیق فرمائی اور ان میں مرد اور عورتوں کے جوڑے بنائے۔ اللہ کریم نے پارہ 30 سورۃ النبا کی آیت 8 میں اپنی قدرت کی نشانیاں ذکر کرتے ہوئے فرمایا:

وَّ خَلَقْنٰكُمْ اَزْوَاجًاۙ(۸) ترجمہ: اور تمہیں جوڑے بنایا۔

یہ اللہ کریم کی عظیم قدرت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کا جوڑا اسی کی جنس سے بنایا جس سے وہ سکون حاصل کرتا ہے اور ان کے درمیان محبت و رحمت رکھی۔ اسلامی معاشرہ کی بقا چونکہ مرد و عورت سے متعلق ہے ان دونوں کے کچھ حقوق مقرر فرمائے اور اللہ کریم نے مرودں کو عورتوں پر حاکم بنایا چنانچہ

اللہ کریم نے پارہ 5 سورہ نساء کی آیت 34 میں ارشاد فرمایا: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں عورتوں پر ۔

لہذا بیوی کو چاہیے کہ خود پر اپنے شوہر کی اطاعت لازم سمجھے اور ہر دم اسکی نافرمانی سے بچتی رہے حدیث مبارکہ میں ہے: اگر میں کسی کو غیر خدا کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو ضرور عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (مسند امام احمد، 9/353، حدیث:24525)

شریعت اسلامیہ میں غیر خدا کے لیے سجدہ جائز نہیں البتہ اس سے شوہر کے مقام کو سمجھا جاسکتا ہے اللہ و رسول ﷺ کے بعد عورت پر سب سے زیادہ حق اس کے شوہر کا ہے۔

اس سے ان اسلامی بہنوں کو عبرت و نصیحت کے مدنی پھول حاصل کرنے چاہئیں جو اپنے بچّوں کے ابّوسے بد اخلاقی کرتی ہیں اور پھر معاذ اللہ اس کا فخریہ طور پر اظہار بھی کرتی ہیں۔حالانکہ یہ سب باتیں شریعت مطہرہ میں حرام اور جہنّم میں لے جانے والی ہیں۔

اللہ کریم نے نیک عورتوں کے اوصاف میں فرمایا: فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔

لہذا عورت کو چاہیے کہ اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے زندگی گزارے اپنے شوہر کی اطاعت کرے اور اس کا ہر حکم خوش دلی سے قبول کرے اسکے حقوق اچھی طرح ادا کرے اسکے مال عزت و آبرو وغیرہ کی حفاظت کرے آئیے حدیث مبارکہ سے ملاحظہ کیجیے کہ بہترین عورت کون ہے؟

رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا: سب سے بہترین عورت کون ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: وہ عورت کہ شوہر جب اسے دیکھے تو عورت اسے خوش کر دے اور شوہر جب حکم دے تو وہ اس کی اطاعت کرے اور اپنی جان و مال میں شوہر کا نا پسندیدہ کام نہ کرے، اس کی مخالفت نہ کرے۔ (ابن ماجہ، 2/414، حدیث:2857) اس کے برعکس جب عورت اپنے شوہر کی نافرمانی کرے اسے تکلیف دے تو ایسیوں کے متعلق رسول پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب کوئی عورت دنیا میں اپنے شوہر کو تکلیف دیتی ہے تو جنت میں حور عین میں سے اس کی بیوی کہتی ہے کہ اسے تکلیف مت دے، اللہ تجھے ہلاک کرے، بے شک وہ تو تیرے پاس مہمان ہے، عنقریب اسے تجھ سے جدا ہوکر ہمارے پاس آنا ہے۔ (ترمذی، 2/392، حدیث: 1177)

عورتوں کی لیے اپنے شوہر کی رضا کتنی ضروری ہے؟ نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے عورتو! اللہ پاک سے ڈرو اور اپنے شوہروں کی رضا کو لازم پکڑ لو اگر عورت جان لے کہ شوہر کا حق کیا ہے تو وہ صبح و شام کا کھانا لیکر کھڑی رہے۔ (کنز العمال، جز 16، 2/145، حدیث: 44809)

عورت پر اپنے شوہر کی اطاعت ضروری ہے جب تک کہ اسکا حکم شریعت کی حدود سے باہر نہ ہو حدیث مبارکہ میں ہے: نبی کریم ﷺ نے عورتوں کو حکم فرمایا: اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ پیلے رنگ کے پہاڑ کو کالے رنگ کا بنا دے اور کالے رنگ کے پہاڑ کو سفید بنا دے تو عورت کو اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہیے۔ (ابن ماجہ، 2/411، حدیث: 1852)

یعنی مرد جتنے بھی مشکل کام کا حکم دے اسے بجالانے کی بھرپور کوشش کرے۔

اسی طرح حدیث مبارکہ میں ہے: جب آدمی بیوی کواپنی حاجت کے لیے بلائے تو اسے چاہیے کہ فوراً چلی جائے اگرچہ وہ تنور پر ہی کیوں نہ بیٹھی ہو۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1163)

اس سے معلوم ہوا کہ عورت کو جب بھی شوہر کسی وقت بھی بلائے اسکے بلانے پر فورا لبیک کہے اگرچہ اپنے شوہر کے ہی کسی کام میں مشغول ہو وہ کام چھوڑ کر شوہر کی بات سنے اس میں تاخیر کر کے شوہر کی نافرمانی میں مبتلا نہ ہو۔

جب شوہر اپنے بستر پر بلائے تو بغیر عذر کے انکار نہ کرے جب شوہر عورت کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ (بغیر عذر کے) انکار کردے اور خاوند ناراض ہو کر رات گزارے تو فرشتے صبح تک اس عورت پر لعنت بھیجتے ہیں۔ (بخاری، 2/388، حدیث: 3237)

شوہر اگر بیوی کو نفل روزہ رکھنے سے روکے تو عورت نفل روزہ نہین رکھ سکتی اسی طرح بغیر شوہر کی اجازت کے گھر سے نہیں جاسکتی کیونکہ اگر شوہر منع کیےہو تو جانا اسکی نافرمانی ہے حدیث مبارکہ میں ہے کہ مرد کا حق یہ ہے کہ(بیوی) اس کی اجازت کے بغیر نفل روزہ نہ رکھے اگر رکھے گی تو بے کار بھوکی پیاسی رہی روزہ قبول نہ ہوگا اور گھر سے بے اجازت شوہر کہیں نہ جائے اگر جائے گی تو آسمان کے فرشتے، رحمت کے فرشتے، عذاب کے فرشتے سب اس پر لعنت کریں گے جب تک پلٹ کر آئے۔ (مجمع الزوائد، 4/563، حدیث: 7638)

ان احادیث مبارکہ سے وہ عورتیں درس حاصل کریں جو کسی طرح بھی اپنے شوہر کی نافرمانی میں مبتلا ہیں، شوہر کی نافرمانی سے اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ کریں اور آئندہ نافرمانی سے بچنے کی بھرپور کوشش کریں اور ساتھ ساتھ اپنے شوہر سے بھی معافی مانگیں۔

آئیے ترغیب کے لیے شوہر کی فرمانبرداری کرنے والی عورتوں کی جزاء ملاحظہ کیجیے، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: عورت جب اپنی پانچ نمازیں پڑھے اور اپنے ماہ رمضان کے روزے رکھے اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے تو جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے۔ (حلیۃ الاولیاء، 6/ 336، حدیث: 8830)

واضح رہے کہ شریعت مطہر ہ میں بیوی پر شوہر کی اطاعت کو واجب قرار دیا گیا ہے،بیوی کا شوہر کی نافرمانی کرنا،اس کو تکلیف پہنچانا،بچوں کو اس کے خلاف ورغلانا شرعا ناجائز و حرام ہے،آپ ﷺ نے متعدد احادیث میں عورت پر اپنے شوہر کی اطاعت کو لازم قراردیا ہے اور نافرمانی پر سخت وعیدات ارشاد فرمائیں ہیں،چنانچہ حدیث شریف میں ہے: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر میں کسی کو(خداوند تعالیٰ کے علاوہ) کسی کے سامنے سجدہ کرنے کاحکم کرتا تو بیوی کو خاوند کے سامنے سجدہ کرنےکاحکم کرتا۔ (ابن ماجہ،2/411، حدیث: 1853)

حدیث شریف میں ہے: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:میں نے جہنم کو دیکھا تو میں نے آج جیسا منظر کبھی نہیں دیکھا اور میں نے اس (جہنم) میں عورتوں کو مردوں کی نسبت زیادہ پایا۔ لوگوں نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ وہ کیوں؟ تو آپ ﷺ نے بتایا کہ ان کے کفر کی وجہ سے، کہا گیا کہ کیا وہ اللہ کا کفر کرتی ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا:وہ خاوند کی نافرمانی کرتی ہیں اور احسان فراموشی کرتی ہیں، اگر آپ ان میں سے کسی کے ساتھ زمانہ بھر احسان کریں، پھر وہ آپ میں کوئی ناگوار بات دیکھ لیں تو کہتی ہے میں نے تجھ میں کبھی خیر نہیں دیکھی۔ (بخاری، 1/15، حدیث:29)

رسول خدا ﷺ نے فرمایا: ایسی عورت جو اپنے شوہر کو زبان سے تکلیف پہنچاتی ہو خداوند متعال اس کی کسی نیکی کو اس وقت تک قبول نہیں کرتا جب تک وہ اپنے شوہر کو راضی نہ کرلے اگرچہ دن روزے سے اور پوری رات عبادت ہی میں گزارے اور خدا کی راہ میں کتنے غلام آزاد کروائے اور کتنے ہی گھوڑے صدقے میں دے دے سب سے پہلے اسے جہنم میں ڈالا جائے گا۔

لیکن واضح رہے کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق میاں بیوی کے رشتے میں قانونی ضابطوں کے بجائے اخلاقی معیاروں کی پاسداری مطلوب ہے۔ میاں بیوی میں سے ہر ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے اور اپنے حقوق کے مطالبے کے بارے میں درگزر کرنے کا رویہ اپنانے کی ٹھان لے تو نہ میاں کو بیوی سے شکوہ ہوگا اور نہ بیوی کو میاں سے۔

ایک شخص اپنی بیوی کی زبان درازی کی شکایت کرنے امیر المؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے گھر گیا، گھر کے اندر سے عورت کے عمر رضی اللہ عنہ کو ڈانٹنے کی مسلسل آواز آرہی تھی، جبکہ عمر رضی اللہ عنہ ساکت وخاموش کھڑے تھے، پلٹ کر کوئی جواب بھی نہیں دے رہے تھے، میں نے سوچا کہ جب عمر رضی اللہ عنہ جو اپنی سخت طبیعت کی وجہ سے مشہور ہیں اور امیر المؤمنین بھی ہیں، ان کا یہ حال ہے کہ پھر میرا کیا حال ہوگا؟ تو میں واپس چل پڑا، اچانک عمر رضی اللہ عنہ گھر سے نکلے تو مجھے دیکھ کر پکارا کہ بھائی مجھ سے کوئی کام تھا؟ تو میں نے عرض کیا کہ جناب! میں اپنی بیوی کی بد اخلاقی اور زبان درازی کی شکایت کرنے آیا تھا، مگر آپ کے گھر کا حال بھی ویسا ہی دیکھا، تو پلٹ پڑا اور سوچ کر صبر کرلیا کہ اگر امیر المؤمنین کا حال یہ ہے تو پھر اپنی کوئی بات نہیں، فرمایا: بھتیجے میں یہ سب اس لیے برداشت کرتا ہوں کہ اس کے میرے اوپر بہت احسان ہیں، یہ میرے لیے سالن بناتی ہے، روٹی پکاتی ہے، کپڑے دھو دیتی ہے، میرے بچوں کو دودھ پلاتی ہے، اور ان میں سے کوئی کام اس پر واجب نہیں ہے، پھر میرا دل اس کے ذریعہ حرام سے بچتا ہے اور سکون حاصل کرتا ہے، اس لیے میں اس کی باتیں برداشت کرلیتا ہوں، آدمی نے کہا: امیر المؤمنین یہ سارے کام تو میری بیوی بھی کرتی ہے تو آپ نے فرمایا: برداشت کرو بھائی! یہ تھوڑی سی مدت کا تو ساتھ ہے۔

شوہر کی نافرمانی کبیرہ گناہ ہے۔ شوہر کی نافرمانی کی مذمت احادیث مبارکہ میں بھی آئی ہے فرمان مصطفی ﷺ: کسی کو جائز نہیں کہ وہ اللہ کے سوا کسی اور کو سجدہ کرے اور اگر میں کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (الآثار لابی یوسف، ص 397، حدیث:921)

1۔ قسم ہے اس کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر قدم سے سر تک شوہر کے تمام جسم میں زخم ہوں جن سے پیپ اور کچ لہو بہتا ہو پھر عورت اس سے چاٹے تب بھی حق شوہر ادا نہ کیا۔ (مسند امام احمد، 5/445، حدیث: 1249)

2۔ اور بیوی بغیر اجازت اس شوہر کہ گھر سے نہ جائے اگر ایسا کیا تو جب تک توبہ نہ کرے اللہ پاک اور فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں عرض کی گئی اگرچہ شوہر ظالم ہو فرمایا اگرچہ ظالم ہو۔ (کنز العمال، 8/244، حدیث: 44201)

بات بات پر روٹھ کر میکے چلی جانے والی عورتوں کے لیے مندرج بالا حدیث میں کافی درس ہے۔

3۔ تین قسم کے لوگوں کی نماز کو اللہ پاک قبول نہیں فرماتا: ایک تو وہ عورت جو اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلے، دوسرا بھاگا ہوا غلام اور تیسرا وہ بادشاہ جس کی رعایا اسے ناپسند کرتی ہو۔ (کنز العمال، 8/25، حدیث:43919)

4۔ قبیلہ خثعمیہ کی ایک خاتون نے بارگاہ رسالت میں عرض کی یا رسول اللہ ﷺ میری شادی نہیں ہوئی مجھے بتائیں کہ شوہر کا عورت پر کیا حق ہے تاکہ میں اس کے ادا کی طاقت رکھوں تو نکاح کروں ورنہ یوں ہی بیٹھی رہوں ارشاد فرمایا: بے شک شوہر کا زوجہ پر حق یہ ہے کہ عورت کجاوے پر بیٹھی ہو اور مرد اسی سواری پر اس سے نزدیکی چاہے تو انکار نہ کرے اور مرد کا عورت پر یہ بھی حق ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ نہ رکھے اگر رکھے گی تو بیکار بھوکی پیاسی رہی اور روزہ قبول نہ ہوا اور اس کی اجازت کے بغیر کبھی کہیں نہ جائے اگر جائے گی تو آسمان اور رحمت و عذابات کے فرشتے اس پر لعنت کریں گے جب کہ پلٹ کر نہ آئے یہ سن کر عرض کرنے لگی: پھر تو میں کبھی نکاح نہ کروں گی۔

پیاری پیاری اسلامی بہنو! گناہ اللہ پاک سے دور لے جاتے ہیں جبکہ نیکیاں اللہ پاک کا قرب حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں لہذا اس گناہ سے بچنے کا ذہن بنا لیجئے کہ اگر اس گناہ کے سبب اللہ پاک ناراض ہو گیا اس کے پیارے حبیب ﷺ روٹھ گئے اور ایمان برباد ہو گیا تو ہمارا کیا بنے گا۔ شوہر کی نافرمانی گناہ کبیر ہے مگر اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا بھی باعث اجر و ثواب ہے چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کی زوجہ حضرت زینب صفیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور علیہ الصلوۃ و السلام نے فرمایا: اے عورتو! صدقہ کیا کرو اگرچہ اپنے زیورات ہی سے کرو۔ تو میں اپنے شوہر کے پاس گئی اور کہا آپ ایک تنگدست شخص ہیں اور رسول ﷺ نے ہمیں صدقے کا حکم دیا ہے آپ حضور سے پوچھیے کہ اگر میں آپ پر صدقہ کروں تو کیا میری طرف سے ادا ہو جائے گا۔ اگر نہیں تو کسی اور پر خرچ کر دوں تو انہوں نے فرمایا تم خود ہی چلی جاؤ۔ لہذا میں بارگاہ نبوی میں حاضر ہوئی تو دیکھا کہ انصار کی ایک عورت بھی یہی پوچھنے کے لیے حاضر ہے۔ ہم حضور سے مرغوب رہتی تھیں چنانچہ جب حضرت بلال ہماری طرف آئے تو ہم نے ان سے کہا خدمت اقدس میں جا کر عرض کیجئے کہ دو عورتیں یہ پوچھنے کے لیے دروازے پر کھڑی ہیں کہ اگر وہ اپنے شوہر اور زیر کفایت یتیموں پر صدقہ کریں تو کیا ان کی طرف سے ادا ہو جائے گا؟ اور اے بلال! یہ نہ بتائیے گا کہ ہم کون ہیں چنانچہ آپ نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر جب پوچھا تو حضور نے استفسار فرمایا عورتیں کون ہیں؟ عرض کی انصار کی ایک عورت اور زینب ہے فرمایا: کون سی زینب عرض کی عبداللہ بن مسعود کی زوجہ۔ ارشاد فرمایا: ان دونوں کے لیے دوگنا اجر ہے ایک رشتہ داری کا اور دوسرا صدقے کا۔

شادی شدہ خواتین کے لیے چند نصیحتیں:

1۔ میاں حاکم ہوتا ہے اور بیوی محکوم ہوتی ہے اس کے الٹ ہونے کا خیال بھی دل میں نہ لائیے

2۔ جب میاں حاکم ہے تو اس کی ان معاملات میں اطاعت کرے جو خلاف شرع نہ ہوں۔ اطاعت کو لازم سمجھے کہ اطاعت نہ کرنے والوں کی وعیدات بیان کی گئی ہیں۔

3۔ علم دین حاصل کیجیے تاکہ عمل کا جذبہ پیدا ہو۔

4۔ ان کی ہر وہ تنقید جو شرعاً درست ہو اگر اس پر برا لگے تو اسے شیطان کا وار سمجھ کر لاحول شریف پڑھ کر شیطان کو نامراد لٹائے۔

5۔ اپنے شوہر کی خوبیوں پر نظر رکھے۔

اللہ پاک ہم سے اپنی رضا والے کام لے لے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ

اللہ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا: وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ۪- (پ 2، البقرۃ: 228) ترجمہ عورتوں کے مردوں پر ایسے ہی حقوق ہیں جیسے مردوں کے عورتوں پر ا چھے سلوک کیساتھ۔

رسول اللہ ﷺ نے اپنے فرمایا: اگر میں خدا کے سوا کسی دوسرے کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کرتی رہیں۔ (ابن ماجہ،2/411، حدیث: 1853)

اس حدیث مبارکہ سے یہ سبق ملتا ہے کہ شوہر کا بہت بڑا حق ہے اور ہر عورت پر اپنے شوہر کا حق ادا کرنا فرض ہے عورت کو چاہیے کہ وہ شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نہ نکلے اور نہ ہی اسکی اجازت کے بغیر کسی کو اپنے مکان میں آنے کی اجازت دے اور کوئی چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی شوہر کی اجازت کے بغیر کسی کو نہ دے کیونکہ یہ چیزیں شوہر کیطرف سے بیوی پر امانتیں ہوتی ہیں اور وہ ان سب پر امین ہے اگر کسی چیز کو جان بوجھ کر برباد کر دے تو عورت خیانت کے گناہ میں مبتلا ہو گی اور اس پر خدا کا بہت بڑا عذاب ہو گا اور کوئی بھی ایسا کام نا کرے جو شوہر کا ناپسند ہو۔

عورت کو لازم ہے کہ مکان، سامان اور اپنے بدن اور کپڑوں کی صفائی ستھرائی کا خاص طور پر خیال رکھے ہر وقت میلی کچیلی نا بنی رہے بلکہ بناؤ سنگھار سے رہا کرے تاکہ شوہر اسکو دیکھ کر خوش ہو جائے۔ حدیث شریف میں ہے کہ بہترین عورت کہ شوہر جب اسے دیکھے تو عورت اسے خوش کر دے اور شوہر جب حکم دے تو وہ اس کی اطاعت کرے اور اپنی جان و مال میں شوہر کا نا پسندیدہ کام نہ کرے، اس کی مخالفت نہ کرے۔ (ابن ماجہ، 2/414، حدیث:2857)

ہر عورت کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہر کے مزاج کو پہچان لے اور بغور دیکھتی رہے کہ اسکے شوہر کو کیا کیا چیزیں اور کون کون سی باتیں پسند ہیں اور وہ کن کن باتوں سے خوش ہوتا ہے اور کون کون سی باتوں سے ناراض ہوتا ہے اٹھنے بیٹھنے، سونے جاگنے، پہننے اوڑھنے اور بات چیت میں اسکی عادت اور اسکا ذوق کیا اور کیسا ہے؟ خوب اچھی طرح شوہر کا مزاج پہچان لینے کے بعد عورت کو لازم ہے کہ وہ کام شوہر کے مزاج کے مطابق کرے خواہ شوہر کا طرز عمل اور طریقہ صحیح ہو یاغلط، عورت کو پسند ہو یا نہ ہو لیکن شوہر کی مرضی کیلیے عورت وہی کام کرے جو شوہر کے مزاج کے مطابق ہو ہرگز ہرگز شوہر کے مزاج کے خلاف کوئی بات نہ کرے اور نا ہی کوئی کام کرے عورت کو لازم ہے کہ وہ شوہر کو کبھی جلی کٹی باتیں نہ سنائے اور نہ کبھی اسکے سامنے غصہ میں چلا چلا کر بولے نہ اسکی باتوں کا جواب دے نہ طعنہ مارے اور نہ اسکی لائی ہوئی چیزوں میں عیب نکالیں کیونکہ یہ تمام باتیں شوہر کی نافرمانی میں داخل ہوں گی اور اس سے ان کے درمیان لڑائی جھگڑے وغیرہ پیدا ہوں گے اور گھر تباہ و برباد ہوگا۔

حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے جہنم میں عورتوں کو بکثرت دیکھا یہ سن کر صحابہ کرام نے پوچھا کہ یارسول اللہ ﷺ اسکی کیا وجہ ہے کہ عورتیں بکثرت جہنم میں نظر آئیں تو فرمایا کہ عورتوں میں دو بری خصلتوں کی وجہ سے: ایک تو یہ کہ عورتیں دوسروں پر بہت لعن طعن کرتی رہتی ہیں اور دوسری یہ کہ عورتیں اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی رہتی ہیں، چنانچہ تم عمر بھر ان کیساتھ اچھا سلوک کرتے رہو لیکن اگر کبھی ایک ذرا سی کمی تمہاری طرف سے دیکھنے میں آئی تو یہی کہیں گی کہ میں نے کبھی تم میں کوئی بھلائی دیکھی ہی نہیں۔ (بخاری، 1/15، حدیث: 29)

آج کل عام شکایت ہے کہ زن و شو (میاں بیوی) میں نا اتفاقی ہے مرد کو عورت سے شکایت ہے تو عورت کو مرد سے، ہر ایک دوسرے کے لیے بلائے جان (مصیبت) ہے اور جب اتفاق نہ ہو تو زندگی تلخ اور نتائج خراب ہو جاتے ہیں آپس کی نا اتفاقی علاوہ دنیا کی خرابی کے دین بھی برباد کرنے والی ہوتی ہے۔ اس نا اتفاقی کا اثر بد انہی تک محدود نہیں رہتا بلکہ اولاد پر بھی اثر پڑتا ہے اولاد کے دل میں نہ باپ کا ادب رہتا ہے، نہ ماں کی عزت۔

اس نا اتفاقی کا بڑا سبب یہ ہے کہ طرفین (میاں بیوی) میں ہر ایک دوسرے کے حقوق کا لحاظ نہیں رکھتے اور باہم رواداری سے کام نہیں لیتے۔ جب خیالات فاسدہ طرفین میں پیدا ہوں گے تو کیوں کر نبھ سکے گی۔ دن رات کی لڑائی اور ہر ایک کے اخلاق و عادات میں برائی اور گھر کی بربادی اسی کا نتیجہ ہے۔ عورت کو چاہیے کہ مرد کی نافرمانی نہ کرے کیونکہ مرد کو اس پر حاکم بنایا گیا ہے۔

چنانچہ اللہ پاک پارہ 5 سورہ نساء آیت نمبر 34 ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔ کیونکہ عورت کی ضروریات، اس کی حفاظت، اسے ادب سکھانے اور دیگر کئی امور میں مرد کو عورت پر تسلط حاصل ہے گویا کہ عورت رعایا اور مرد بادشاہ ہے اس لیے عورت پر مرد کی اطاعت لازم ہے، اس سے ایک بات یہ واضح ہوئی کہ میاں بیوی کے حقوق ایک جیسے نہیں بلکہ مرد کے حقوق عورت سے زیادہ ہیں اور ایسا ہونا عورت کے ساتھ ناانصافی یا ظلم نہیں بلکہ عین انصاف اور حکمت کے تقاضے کے مطابق ہے۔

مرد کو عورت پر جو حکمرانی عطا ہوئی اس کی کثیر وجوہات ہیں جن میں سے ایک وجہ یہ ہے کہ رب تعالی نے مرد کو عورت پر فضیلت بخشی ہے۔

احادیث مبارکہ:

1۔ بیوی بغیر اجازت اس (شوہر) کے گھر سے نہ جائے اگر ایسا کیا تو جب تک توبہ نہ کرے اللہ پاک اور فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں۔ عرض کی گئی: اگرچہ شوہر ظالم ہو؟ فرمایا: اگرچہ ظالم ہو۔ (مجمع الزوائد، 4/563، حدیث: 7638)بات بات پر روٹھ کر میکے چلی جانے والی عورتوں کے لیے مندرجہ بالا حدیث میں کافی درس ہے۔

2۔ شوہر نے بیوی کو بلایا اس نے انکار کر دیا اور اس (شوہر) نے غصہ میں رات گزاری تو فرشتے صبح تک اس عورت پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں اور دوسری روایت میں ہے: (شوہر) جب تک اس سے راضی نہ ہو اللہ پاک اس عورت سے ناراض رہتا ہے۔ (صحابیات و صالحات کے اعلیٰ اوصاف، ص 409)

قرآن و سنت سے ماخوذ شوہر سے متعلق نصیحتیں:

1۔ عورت ایسی ہو کہ شوہر اسکی طرف دیکھے تو اسکی پریشانی دور ہو جائے۔

2۔ بوقت وصال جس عورت کا شوہر اس سے راضی ہو وہ جنتی ہے۔ (ترمذی،2/ 273، حدیث: 1173)

3۔ شوہر سے ناراض ہو کر رات گزارنے والی عورت پر فرشتے صبح تک لعنت کرتے رہتے ہیں۔

4۔ شوہر کی رضا میں رب کی رضا ہے۔

5۔ عورت کو ہمیشہ شوہر کی خوشنودی کی تلاش میں رہنا چاہیے۔

6۔ شوہر کو نیکی کی ترغیب دلانے والی عورت جنتی ہے۔

7۔ شوہر کو تکلیف پہنچانے والی عورت پر جنتی حوریں ناراض ہوتی ہیں۔ (ترمذی، 2/392، حدیث: 1177)

بعض خواتین اپنے شوہروں کی سخت نافرمانیاں اور ناشکریاں کرتی ہیں اور ذرا کوئی بات بری لگ جائے تو پچھلے تمام احسانات بھلا کر کوسنا شروع کر دیتی ہیں انہیں اس سے باز رہنا چاہیے۔ (صحابیات و صالحات کے اعلیٰ اوصاف، ص 404)

مرد و عورت دونوں نکاح کے ذریعے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوتے ہیں میاں بیوی کو چاہیے کہ آپس میں رواداری اور محبت سے رہیں بیوی کو چاہیے کہ وہ بھی اپنے شوہر کی فرمانبرداری کر کے اس کی نافرمانی سے بچتی رہے اس کے حقوق کا خیال رکھے اس کی جائز خواہشات کو پوری کرتی رہیں، زوجین یعنی میاں بیوی ہمارے معاشرے کا ایک اہم جز ہے اور زوجین کے ایک دوسرے پر بے شمار حقوق ہیں شوہر کا حق ہے کہ بیوی اس کا ہر حکم مانیں جو خلاف شرعی نہ ہو اور اس کی غیر موجودگی میں اس کے مال کی اور اس کی عزت کی حفاظت کرے اور اس کا محنت و مشقت سے کمایا ہوا مال فضول خرچے میں استعمال نہ کرے اس لیے بیوی کو چاہیے کہ وہ فضول خرچی سے بچے اور ہر حال میں اس کی نافرمانی سے بچتی رہے کیونکہ یہ اللہ پاک کی ناراضگی کا سبب ہے۔

احادیث مبارکہ:

شوہر نے عورت کو بلایا اور اس نے انکار کر دیا اور غصے میں اس نے رات گزاری تو صبح تک اس عورت پر فرشتے لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ (بخاری، 2/377، حدیث: 3237)

اسی طرح ایک اور روایت میں ہے کہ جب تک شوہر اس سے راضی نہ ہو تو اللہ اس سے ناراض رہتا ہے۔ (مسلم، ص 853، حدیث: 1436)

جب عورت اپنے شوہر کو ایذا دیتی ہے تو حور عین کہتی ہیں خدا تجھے قتل کرے اسے ایذا نہ دے یہ تو تیرے پاس مہمان ہے عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آئے گا۔ (ترمذی، 2/392، حدیث: 1177)

اسی طرح پارہ 5 سورہ نساء کی آیت نمبر 34 میں رب تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔

جیسا کہ اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عورت اگر شوہر کا حکم نہ مانے گی تو اللہ پاک کے غضب میں گرفتار ہوگی جب تک شوہر ناراض رہے گا عورت کی کوئی نماز قبول نہ ہوگی اللہ کے فرشتے عورت پر لعنت کریں گے۔ (فتاویٰ رضویہ، 2/217)

لہذا اس سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول ﷺ کے بعد عورت پر جس ذات کی اطاعت اور فرمانبرداری لازم ہے وہ اس کا شوہر ہے چنانچہ نبی پاک ﷺ کا فرمان ہے: اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ اللہ پاک کے سوا کسی کو سجدہ کرے تو ضرور عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)

مشہور مفسر قرآن حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں کہ خاوند کے حقوق بہت زیادہ اور عورت اس کے احسانات کی شکریہ سے عاجز ہے اسی لیے خاوند ہی اس کے لیے اس کے سجدے کا مستحق ہوتا خاوند کی اطاعت و تعظیم اشد ضروری ہے اس کی ہر جائز تعظیم کی جائے۔ (مراۃ المناجیح، 5/97)

اسی لیے اسلامی بہنوں کو چاہیے کہ اس سے درس حاصل کریں اور شوہر کے حقوق میں کوئی کمی نہ آنے دے کیونکہ شوہر کی رضا میں رب کی رضا اور شوہر کی ناراضگی میں رب کی ناراضگی پوشیدہ ہے اللہ پاک ہمیں شوہر کی نافرمانی سے بچائے۔ آمین