
عورت
شوہر کے معاملے میں کسی دوسرے کی بات نہ مانے حتی کہ اپنے والدین کی بھی نہیں۔ والدین
کی اطاعت فرض ہے اللہ تعالی نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا: اللہ کی عبادت کرو اور
والدین کی بات مانو۔ لیکن جب ایک عورت کی شادی ہو جاتی ہے تب اس کا اصل گھر اس کے
شوہر والا گھرہے اور اب اس کے لیے والدین کی اطاعت سیکنڈری ہے۔ اب پہلی اطاعت شوہر
کی ہے پہلے والدین کی تھی لیکن اب اس کی شادی ہو گئی تو اس کی کفالت اس کا شوہر کر
رہا ہے اب اس کا گھر شوہر والا گھر ہے اب اس کے ڈسپلن میں ہے کہ شوہر کی بات مانے
نا کہ مانکے والوں کی آج کل کی عورتیں اپنے سسرال کی ساری باتیں فون کر کے بتا
دیتی ہے اور مانکے والے اچھا مشوہر ہ دینے کی بجائے غلط مشورے دیتے ہیں جب ایک
دفعہ عورت اپنے مانکے سے ہو آئے تو اس کا موڈ ہی بدلا ہوا ہوتا ہے ایسی صورت میں
شوہر زیادہ اہم ہے اس کی ہر بات مانی جائے۔ اور یہ ایک ایساڈسپلن کیوں رکھا گیا کہ
جب تک ایک عورت کی وفاداری اس کے اپنے گھر سے نہیں ہو گی تب تک گھر نہیں بنے گا وہ
بات بات پر ادھر بھاگی جارہی ہے یہ گھرخراب ہو رہا ہے، اب اس کی اہمیت اس کی زیادہ
اہم ڈیوٹی کیا ہے کہ وہ اب نئے گھر کی تعمیر کریں اس لیے کہ شوہر نے مہر بھی دیا
ہے گھر بھی دیا ہے وہ سب ضروریات کو پورا کر رہا۔
اب
اللہ تعالی نے ایک نئی نسل لانی ہے ان کی تربیت ہے ان کا کام ہے اتنی ذمہ داریاں
آنے والی ہیں۔ اب چھوڑو دھیان پیچھے کا آگے کا سوچو۔
یہ مشورے
کون ہمیں دے رہا ہے جو بظاہر ہمیں کڑوی لگتی ہے لیکن اسی کڑوی گولی میں شفا ہے اور
دوسری چیز گھر کی مال کی حفاظت پیسا ضائع نہ کریں کہ شوہر کے گھر شوہر کے مال اس
کی تنخواہ مانکے والوں کو مت بھجتی رہے، کیوں کہ بہت سے فساد اس وجہ سے ہوتے ہیں،
کیوں کہ سسرال والوں کو دینے کے لیے دو نمبر مال ہے لیکن مانکے والوں کو دینے کے
لیے اچھا مال ہے۔ قدرتی بات ہے کہ انسان کی اٹیچمنٹ ماں باپ سے زیادہ ہوتی ہے اب
یہ نہیں کہ شوہر کما کے لائے اور عورت ہر وقت یہ شکوا کریں کہ یہ بھی ہیں وہ بھی
نہیں، اور پیسے چھپاکر پیچھے بھیجتی رہے۔
شوہر
کی نافرمانی از بنت محمد ذوالفقار، جامعۃ المدینہ معراج کے سیالکوٹ

اللہ پاک
اور اس کے رسول ﷺ کے بعد عورت پر جس ذات کی اطاعت و فرمانبرداری لازم ہے وہ اس کا
شوہر ہے، بیوی پر شوہر کا اہم ترین حق یہ ہے کہ بیوی اس کی اطاعت و فرمانبرداری
کرے، چنانچہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے: فَالصّٰلِحٰتُ
قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: تو نیک بخت
عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا
حکم دیا ۔
چنانچہ
پیارے آقا ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ اللہ کے سوا کسی
کو سجدہ کرے تو ضرور عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/ 386،
حدیث: 1162)
اعلیٰ
حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: عورت اگر شوہر کا حکم نہ مانے
گی تو وہ اللہ کے غضب میں گرفتار ہو گی۔ جب تک شوہر ناراض رہے گا عورت کی کوئی
نماز قبول نہ ہوگی، اللہ کے فرشتے اس عورت پر لعنت کریں گے۔ (فتاویٰ رضویہ،2/217)
حدیث
مبارکہ ہے: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو عورت اس حال میں فوت ہو جائے کہ اس کا شوہر
اس سے راضی ہو وہ جنت میں جائے گی۔ (ترمذی،2/386، حدیث:1164)
حدیث
پاک میں ہے: اگر شوہر اپنی بیوی کو یہ حکم دے کہ وہ زرد رنگ کے پہاڑ سے پتھر اٹھا
کر سیاہ رنگ کے پہاڑ پر لے جائے اور سیاہ
پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سفید پہاڑ پر لے جائے تو عورت کو
اپنے شوہر کا یہ بھی حکم بجا لانا چاہیے۔ (مسند امام احمد، 9/353،حدیث: 24565)
ایک
اور حدیث مبارکہ ہے کہ:اگر شوہر کے نتھنوں سے خون اور پیپ بہ کر اس کی ایڑیوں تک
جسم بھر گیا ہو اور عورت اپنی زبان سے اسے چاٹ کر صاف کرے تو بھی اس کا حق ادا نہ
ہو گا۔ (فتاویٰ رضویہ،24/380)
فرمان
مصطفیٰ ہے: اے عورتو! اللہ پاک سے ڈرو اور اپنے شوہر کی رضا کو لازم پکڑ لو، اگر
عورت جان لے کہ شوہر کا حق کیا ہے تو وہ صبح اور شام کا کھانا لے کر کھڑی رہے۔
(کنز العمال،جز 16، 2/145، حدیث: 4489)
حضرت
ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اگر شوہر نے عورت کو بلایا اور اس
نے انکار کر دیا اور غصے میں اس نے رات گزاری تو صبح تک اس عورت پر فرشتے لعنت
بھیجتے رہتے ہیں۔ (بخاری،2/377، حدیث: 3237)
نبی
کریم ﷺ نے فرمایا: بہترین عورت وہ ہے کہ اس کا شوہر جب اسے دیکھے تو اسے خوش کر دے
اور شوہر جب اسے حکم دے تو اس کی اطاعت کرے اور اپنی جانوں و مال میں شوہر کا
ناپسندیدہ کام نہ کرے اور اس کی مخالف نہ کرے۔ (ابن ماجہ، 2/414، حدیث: 2857)
حدیث
پاک میں ہے: بیوی کو چاہیے کہ وہ شوہر کے حقوق ادا کرنے میں کوئی کمی نہ آنے دے،
چنانچہ معلم انسانیت ﷺ نے حکم فرمایا: جب شوہر بیوی کو اپنی حاجت کے لیے بلائے تو
وہ فوراً اس کے پاس آ جائے اگر چہ وہ
تنور پر ہو۔ (ترمذی،2/386،حدیث: 1163)
حدیث
پاک میں ہے: جب عورت اپنے شوہر کو دنیا میں ایذا دیتی ہے تو حورعین کہتی ہیں خدا
تجھے قتل کرے، اسے ایذا نہ دے یہ تو تیرے پاس مہمان ہے، عنقریب تجھ سے جدا ہو کر
ہمارے پاس آئے گا۔ (ترمذی،392/2،حدیث: 1177)

جب
مرد و عورت شادی کے بندھن میں بندھ جاتے ہیں تو شریعت اسلامیہ کی جانب سے میاں
بیوی پر ایک دوسرے کے حقوق عائد ہوتے ہیں۔ شادی شدہ اسلامی بہنوں کو چاہیے کہ شوہر
کے حقوق میں کمی نہ آنے دیں کیونکہ شوہر کی رضا و ناراضی میں رب کی رضا و نافرمانی
پوشیدہ ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس حدیث نبوی سے لگائیے کہ نبی پاک ﷺ نے ارشاد
فرمایا: اے عورتو! اللہ پاک سے ڈرو اور اپنے شوہروں کی رضا کو لازم پکڑ لو اگر
عورت جان لے کہ شوہر کا حق کیا ہے تو وہ صبح و شام کا کھانا لیکر کھڑی رہے۔ (کنز
العمال، جز 16، 2/145، حدیث: 44809)
احادیث مبارکہ:
1۔حضرت
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:میں نے جہنم
کو دیکھا تو میں نے آج جیسا منظر کبھی نہیں دیکھا اور میں نے اس (جہنم) میں عورتوں
کو مردوں کی نسبت زیادہ پایا۔ لوگوں نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ وہ کیوں؟ تو آپ ﷺ
نے بتایا کہ ان کے کفر کی وجہ سے، کہا گیا کہ کیا وہ اللہ کا کفر کرتی ہیں؟ آپ ﷺ
نے فرمایا:وہ خاوند کی نافرمانی کرتی ہیں اور احسان فراموشی کرتی ہیں، اگر آپ ان
میں سے کسی کے ساتھ زمانہ بھر احسان کریں، پھر وہ آپ میں کوئی ناگوار بات دیکھ لیں
تو کہتی ہے میں نے تجھ میں کبھی خیر نہیں دیکھی۔ (بخاری، 1/15، حدیث:29)
2۔ حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کہ عورتوں میں سے
کونسی عورت بہتر ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: وہ عورت کہ جب اسے اس کا خاوند دیکھے تو وہ
اسے خوش کردے اور جب وہ اسے حکم دے تو یہ اس کی اطاعت کرے اور اپنی جان اور مال کے
بارے میں کوئی ایسا اقدام نہ کرے، جو اس کے خاوند کو ناگوار ہو۔
خاوند
کی نافرمانی اور حکم عدولی کی بناء پر عورتوں کو جہنم میں عذاب دیا جائے گا۔ (سنن
کبریٰ للنسائی،5/ 310،حدیث: 8961)
3۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ اس عورت کی نماز
اس کے سر سے آگے نہیں بڑھتی جو اپنے خاوند کی نافرمانی کرے جب تک وہ اس نافرمانی
سے باز نہ آجائے۔
(طبرانی
کبیر، 3/36)
4۔ حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا:جب عورت (بغیر کسی وجہ
کے) اپنے شوہر کے بستر سے علیحدہ ہو کر رات گذارتی ہے،تو جب تک وہ عورت (شوہر کی
طرف)واپس نہ آجائے فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔ (بخاری، 3/462، حدیث:
5193)
ان
احادیث سے معلوم ہوا کہ شوہر کی نافرمانی کرنا کتنا گناہ ہے اور کیسی کیسی وعیدیں
ہیں شوہر کی اطاعت کرنا عورت پر واجب ہے عورت پر لازم ہے کہ وہ شوہر کی اطاعت کرتے
ہوئے اس
کے تمام حقوق ادا کرے آئیے پڑھتی ہیں کہ عورت پر شوہر کے کیا کیا حقوق ان میں سے
چند یہ ہیں:
شوہر
کو خوش رکھنا، شوہر کی شکر گزاری کرنا، شوہر کو راضی رکھنا، شوہر کے حکم کی
فرمانبرداری کرنا، اس کی امانت کی حفاظت کرنا۔

اسلام
نے جو رشتہ ہماری بھلائی ہماری خیر خواہی اور ہمارے سکون کے لئے بنائے ہیں ان میں
ایک خوبصورت رشتہ بیوی اور شوہر کا رشتہ ہے جسے رشتہ ازدواجیت کہا جاتا ہے۔یوں تو ہر
رشتہ ہی پوری وفاداری خلوص اور محبت سے نبھایا جاتا ہے ان جذبوں کے بغیر ہر رشتہ
نا مکمل ہے۔ لیکن میاں بیوں کا جو رشتہ ہے اس رشتے میں جہاں ان جذبوں کا ہونا
ضروری ہے وہیں ایک دوسرے کو سمجھنا ایک دوسرے کی عزت کرنا ایک دوسرے کے مقام و
مرتبے کا لحاظ رکھنا ایک دوسرے کے حقوق پورے کرنا بھی لازم طور پر شامل ہے۔
مرد
کے عورت پر جو حقوق ہیں مرد وہ پورے کرے اور عورت اپنے شوہر کی ہر طرح سے
فرمانبرداری کرے جیسا کہ رسول ﷺ کا فرمان ہے کہ اگر اللہ پاک کے بعد کسی کو سجدہ
کرنے کا حکم دیتا تو بیوی کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ابن ماجہ،2/411،
حدیث: 1853)
بیوی
پر اس قدر شوہر کی فرمانبرداری فرض ہے عورت چاہ کر بھی اپنے شوہر کا حق ادا نہیں
کر سکتی اگر شوہر ناراض ہو جائے تو شیطان خوش ہوتا ہے اور بیوی عبادات بھی قبول
نہین ہوتی اسے اپنے شوہر کی ہر ہر کہی ہوئی بات کو حکم کا درجہ دیتے ہوئے ماننا
چاہیے۔
عورت
اگر شوہر کا حکم نہ مانے گی تو اللہ کے غضب میں گرفتار ہو گی۔جب تک شوہر ناراض رہے
گا عورت کی کوئی نماز قبول نہ ہوگی۔اللہ کہ فرشتے عورت پر لعنت کرینگے اگر طلاق
مانگے گی تو منافقہ ہو گی اور جو لوگ عورت کو بھڑکاتے شوہر سے بگاڑ پر ابھارتے ہیں
وہ شیطان کے پیارے ہیں۔ (فتاوی رضویہ، 22/217)
بزرگان
دین فرماتے ہیں کہ جب شوہر عورت کو اپنے بستر کی طرف بلائے اور وہ بغیر عذر کے
انکار کرے اور خاوند ناراض ہو کر رات گزارے تو فرشتے صبح تک اس عورت پر لعنت
بھیجتے ہیں۔ (بخاری، 3/462، حدیث: 5193)
عورت
پر مرد کا حق خاص امور متعلقہ زوجیت میں اللہ اور رسول علیہ السلام کے بعد تمام
حقوق یہاں تک کہ ماں باپ کے حق سے زائد ہے اور ان امور میں عورت پر شوہر کے احکام
کی اطاعت اور اس کی عزت کی حفاظت عورت پر فرض اہم ہے وہ شوہر کی اجازت کے بغیر
کہیں آ جا نہیں سکتی جہاں اسکا شوہر جانے سے منع کرے عورت کو اس جگہ جانا بھی نہیں
چاہئے یہی اسکے احکام کی بجا آوری کا تقاضا ہے۔
عورت
کو چاہیے کہ تہہ دل سے شوہر کی عزت کی حفاظت کرے اسکے حکم کا مانے اللہ کا خوف دل
میں رکھتے ہوئے اس کی اطاعت کرے جس کام کی وہ اجازت دے وہ کام سر انجام دے اور جس
کام سے وہ روکے عورت پر لازم ہے کہ رک جائے اس شرط پر کہ وہ کام اللہ اور اس کے
رسول ﷺ کی نافرمانی کا سبب نہ ہو جس کام میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی
شامل ہو اور شوہر وہ کام کرنے کا حکم دے تب اس صورت میں شوہر کی اطاعت واجب نہیں۔

حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: کسی بھی عورت کے لیے
جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے شوہر کی موجودگی میں نفلی روزہ رکھے البتہ اپنے شوہر کی
اجازت سے روزہ رکھ سکتی ہے اور نہ ہی اس کی اجازت کے بغیر کسی غیر شخص کو اس کے
گھر میں آنے دے۔ (فیضان ریاض الصالحین، 3/496، حدیث: 282)
اس
حدیث سے ہمیں یہ معلوم ہوا کہ شوہر کی اجازت کے بغیر نہ نفلی روزہ رکھے اور نہ ہی
نفلی عبادت کرے کہ نفلی روزہ رکھنے سے اس کی خدمت میں کوئی خلل نہ آئے۔
حضرت
محمد ﷺ نے فرمایا: جس عورت نے اپنے شوہر کے آگے زبان کھولی اور اس کو برابر کے
جواب دیئے اور اس کی عزت کو تار تار کیا فرمایا قیامت کے دن اللہ اس کی زبان کو 70
گز لمبا کر دے گا، اس کے گلے کے ساتھ لپیٹ دے گا اور فرمایا وہ تڑپے گی روئے گی یا
اللہ یہ کیا ہوا رب فرمائے گا تو اپنے شوہر کی نافرمانی کرتی تھی تو اس کا احترام
نہیں کرتی تھی تو اس کا کہنا نہیں مانتی تھی تو اس کی اطاعت نہیں کرتی تھی تو اس
کے حکموں پہ نہیں چلتی تھی اس لیے تم پر یہ عذاب نازل ہوا۔
بیوی
کے لیے شوہر کی اجازت کے بغیر بلا وجہ گھر سے چلے جانا جائز نہیں ہے شرعا وہ
نافرمانی ہے اور ایسی صورت میں شوہر اپنے بیوی کے نان نفقہ کا ذمہ دار نہیں ہے
یہاں تک کہ وہ گھر لوٹ آئے حدیث مبارکہ میں ایسی عورت کے بارے میں وعید آئی ہے،
حدیث شریف میں ہے کہ ایک خاتون نبی پاک ﷺ کے پاس آئی اور عرض کرنے لگی: یا رسول
اللہ ﷺ! میرا شوہر تجارت کے سلسلے سے غیر ممالک کیا ہے اور مجھے پیغام ملا ہے کہ
میرا باپ بیمار ہے تو کیا میں اپنے باپ کی عیادت کرنے کے لیے جا سکتی ہوں تو حضور
اکرم ﷺ نے فرمایا تو جا سکتی ہے لیکن تیرے لیے بہتر ہے کہ تم اپنے شوہر کی اجازت
کے بغیر گھر سے نہ نکلے پھر کچھ دن بعد اس عورت کو خبر ملی کہ اس کے باپ کا انتقال
ہو گیا ہے تو وہ روتی ہوئی حضور پاک ﷺ کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی
یا رسول اللہ ﷺ اب تو میرے والد کا انتقال ہو گیا ہے تو کیا میں اپنے والد کا آخری
بار چہرہ دیکھ آؤں تو حضور پاک ﷺ نے فرمایا: تو اپنے شوہر کی فرمانبرداری کر یہ
تیرے لیے بہتر ہے۔ اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ شوہر کی اجازت کے بغیر ہمیں کوئی
بھی کام نہیں کرنا چاہیے۔
نبی
کریم ﷺ نے فرمایا کہ تقوی کے بعد مومن کے لیے نیک بیوی سے بہتر کوئی چیز نہیں اور
وہ کیا ہے فرمایا کہ اگر شوہر بیوی کو حکم دے تو بیوی اس کی اطاعت کرے اور اگر
شوہر بیوی کو دیکھے تو خوش ہو جائے اور وہ اگر اپنے بیوی کے متعلق قسم کھا بیٹھے
تو بیوی اس کی قسم کو سچا کرے اور اگر شوہر کہیں چلا جائے تو بیوی اپنے نفس اور
شوہر کے مال کے معاملے میں بھلائی کرے۔
عورت
پر لازم ہے کہ وہ اپنے جسم لباس اور گھر کی صفائی کا خیال رکھے اور شوہر کے لیے
بناؤ سنگار کرے تاکہ شوہر کا دل خوش رہے چنانچہ نبی کریم ﷺ نے نیک بیوی کی خوبی یہ
بیان فرمائی کہ اگر اس کا شوہر اس سے دیکھے تو وہ اس سے خوش کر دے۔ (ابن ماجہ،2/414،
حدیث: 285)
بیوی
میں دس قسم کی خوبیاں اور خامیاں ہوتی ہیں اٹھنے بیٹھنے کھانے پینے سونے جاگنے
بولنے چلنے دس قسم کی عادتیں ہوتی ہیں یا اخلاقیات خراب ہوتے ہیں یا عبادات کے
معاملے میں کمزوریاں ہوتی ہیں بہت ساری اگر شوہر اپنی بیوی کی باتیں سب کو بتاتا
پھرے یا بیوی اپنے شوہر کی باتیں سب سے کرتی پھرے تو اس سے گھر کا ماحول خود با
خود خراب ہوتا ہے میاں بیوی تو ایک دوسرے کا لباس ہوتے ہیں انہیں چاہیے کہ اپنی
باتیں اپنے کمرے تک ہی محدود رکھیں تاکہ نہ اولاد کے سامنے کریں اور نہ ہی شوہر
اپنے والدین کے سامنے اپنی بیوی کی خامیاں بیان کرے انہیں چاہیے کہ اپنے اندر کے
حالات کمرے تک ہی محدود رکھیں اگر شوہر کوی پرابلم ہے تو اپنی بیوی سے شیئر کریں
اور اگر بیوی کو کوئی پرابلم ہے تو وہ اپنی باتوں کو اپنے شوہر کے ساتھ شیئر کریں۔
نبی
کریم ﷺ نے عورتوں کو حکم فرمایا: اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ پیلے رنگ کے
پہاڑ کو کالے رنگ کا بنا دے اور کالے رنگ کے پہاڑ کو سفید بنا دے تو عورت کو اپنے
شوہر کا حکم بھی بجا لانا چاہیے۔ (ابن ماجہ، 2/411، حدیث: 1852)
پیاری
پیاری اسلامی بہنوں ان احادیث سے یہ بھی سبق ملتا ہے کہ شوہر کا حق بہت بڑا ہے اور
عورت پر ان کی ادائیگی فرض ہے۔ اللہ پاک ہمیں صحیح معنوں میں ان حقوق کی پابندی
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

شوہر
کی نافرمانی آج کل ہرعورت کا معمول بن چکی ہے۔ اگر شوہر کسی چیز سے اپنی بیوی کو
روکیں تو بیوی اسے ایسا سناتی ہے کہ شوہر خود ہی خاموش ہو جاتا ہے الله پاک نے
شوہر کو بہت ہی بلند مقام عطا فرمایا ہے اگر ہر عورت کو اس بات کا علم ہو جائیں کہ
شوہر کی نافرمانی کی الله پاک کی بارگاہ میں کیا سزا ہے تو کوئی بھی بیوی اپنے
شوہر کی نافرمانی نہ کرے، جب آپ معراج شریف پر گئے تو آپ نے جنت اور جہنم کی سیر
کی تو آپ فرماتے ہیں کہ میں نے جہنم میں سب سے زیادہ عورتوں کو دیکھا تو میں نے
اللہ پاک سے پوچھا کہ ایسا کونسا گناہ کیا ہے ان عورتوں کو یہ عذاب ملا تو الله
تعالی نے فرمایا کہ یہ عورتیں اپنے شوہر کی نافرمانی کرتی تھی ساری زندگی ان کے
ساتھ رہنے کے بعد بھی یہ کہتی تھی کہ تو نے میرے لیے کیا ہی کیا ہے تو نے آج تک
مجھے دیا ہی کیا وہ اپنے شوہر کی بے قدری کیا کرتی تھیں۔
اس سے
ثابت ہوتا ہے کہ جو عورت اپنے شوہر کی نافرمانی کرتی ہے وہ جہنمی ہے اور جہنم میں
سب سے زیادہ عورتیں ہوں گی وہ بھی اپنے شوہر کی نافرمانی کی وجہ سے اس لیے عورتوں
کو چاہیے اپنے شوہر کی نافرمانی سے بچیں۔آج کل شوہر اگر تھکا ہارا کام سے واپس
اپنے گھر کو لوٹتا ہے تو بیوی اسے پانی پوچھنے کی بجائے اسے سکون دینے کی بجائے
آگے سے شکایتیں کرنا شروع کر دیتی ہے کہ آج تیری ماں نے یہ کیا تیری بہن نے یہ کیا
جب سے میری تیرے ساتھ شادی ہوئی ہے تو نے میری زندگی عذاب کر دی ہے تو نے تو میری
زندگی جہنم بنادی ہے میں تجھ سے شادی کر کے پچھتا رہی ہوں وغیرہ تو شوہر اس وقت
ٹوٹ جاتا ہے اور اس وقت اللہ پاک سخت ناراض ہوتا ہے عورت اگر سارا دن بھر میں تھوڑا
سا کام کرے تو وہ سارا دن جتلاتی ہے آج میں نے یہ کیا وہ کیا لیکن شوہر اگر سارا
دن بھی تھکا ہوا ہو تو گھر واپس آئے تو اس کی بیوی اس سے یہ پوچھ لے کہ آپ کیسے ہو
تو شوہر کی ساری تھکن دور ہو جاتی ہے۔
احادیث
شریف میں آتا ہے: اگر میں کسی کوحکم دیتا ہے کہ خدا کے بعد اگر کسی دوسرے کو سجدہ
کریں تو وہ عورت کو حکم دیتا کہ اپنے کے شوہر کو سجدہ کریں لیکن چونکہ غیر کو خدا
کو سجدہ حرام ہے اس لیے ایک عورت اپنے شوہر کو سجدہ نہیں کرتی البتہ اس کے لیے
اپنے شوہر کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)

شریعت
مطہرہ میں بیوی پر شوہر کی ہدایت کو واجب قرار دیا گیا ہے بیوی کا شوہر کی
نافرمانی کرنا اور اس کو تکلیف پہنچانا بچوں کو اس کے خلاف ورغلانا شرعا ناجائز
حرام ہے آپ علیہ السلام نے متعدد احادیث میں عورت پر اپنے شوہر کی ہدایت کو لازم
قرار دیا ہے اور نافرمانی پر سخت وعیدات ارشاد فرمائیں ہیں، چنانچہ حدیث شریف میں
ہے: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر میں کسی کو خداوند تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کے
سامنے سجدہ کرنے کا حکم کرتا تو بیوی کو خاوند کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم کرتا۔ (ابن
ماجہ،2/411، حدیث: 1853)
حدیث
شریف میں ہے حضرت عبداللہ بن عباس سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں: میں نے
جہنم کو دیکھا تو میں نے آج جیسا منظر کبھی نہیں دیکھا اور میں نے اس میں عورتوں
کو مردوں کی نسبت زیادہ پایا لوگوں نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ وہ کیوں؟تو آپ علیہ
السلام نے بتایا کہ ان کے کفر کی وجہ سے کیا گیا کہ کیا وہ اللہ کا کفر کرتی ہیں؟
آپ علیہ السلام نے فرمایا وہ خداوند کی نافرمانی کرتی ہیں اور احسان فراموشی کرتی
ہیں اگر آپ ان میں سے کسی کے ساتھ زمانہ بھرا احسان کریں پھر وہ آپ میں کوئی نہ
گوار بات دیکھ لیں تو کہتی ہیں میں نے تجھ میں کبھی خیر نہیں دیکھی۔ (بخاری، 1/15،
حدیث:29)
اسی
طرح شریعت مطہرہ میں اولاد پر اپنے باپ اور ماں دونوں کی خدمت اور اطاعت کو فرض
کیا گیا ہے والدین یا ان میں سے ایک کی نافرمانی کرنا اور ان کو کسی بھی قسم کی
تکلیف پہنچانا ناجائز وحرام ہے۔
رسول
اللہ ﷺ نے فرمایا: ایسی عورت جو اپنے شوہر کو زبان سے تکلیف پہنچاتی ہو اللہ تعالی
اس کی کسی نیکی کو اس وقت تک قبول نہیں کرتا جب تک وہ اپنے شوہر کو راضی نہ کر لے
اگرچہ دن روزے سے اور پوری رات عبادت الٰہی میں گزارے اور خدا کی راہ میں کتنے
غلام آزاد کروائے اور کتنے ہی گھوڑے صدقے میں دے دے سب سے پہلے اسے جہنم میں ڈالا
جائے گا۔
حضرت
ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا شوہر جب اپنی بیوی کو بلائے اور
وہ نہ آئے اس بنا پر شوہر رات بھر اس سے ناراض رہے تو اس پر صبح تک فرشتوں کی لعنت
ہے۔ (بخاری، 2/377 ، حدیث: 3237)
حدیث
مبارکہ میں ہے کہ تین لوگ ایسے ہیں کہ جن کی نماز ان کے کانوں سے اوپر نہیں جاتی
وہ غلام جو مالک سے بھاگ گیا ہو۔یہاں تک کہ واپس آ جائے وہ عورت جو ایسی حالت میں
سوئے کہ اس کا شوہر اس سے ناراض ہو اور وہ امام جو امامت کرے جب کہ لوگ اسے ناپسند
کرتے ہوں۔

شوہر
کو اللہ نے بڑا بلند مرتبہ عطا فرمایا ہے لہذا بیوی کو چاہیے کہ اپنے زوج کی عزت و
احترام کرے اس کا ادب کرے اس کی نافرمانی ہرگز نہ کرے کہ جو بیوی اپنے شوہر کی
نافرمانی کرتی ہے اس کی بات نہیں مانتی اس پر لعنت برستی رہتی ہے عورت اگر شوہر کا
حکم نہ مانے گی اللہ کا قہار کے غضب میں گرفتار ہوگی جب تک شوہر ناراض رہے گا عورت
کی کوئی نماز قبول نہ ہوگی اللہ کے فرشتے عورت پر لعنت کریں گے اگر طلاق مانگے گی
ضافقہ ہوگی اور جو لوگ عورت کو شوہر کے خلاف بھڑکاتے ہیں اور ان دونوں کے درمیان
بگاڑ پر ابھارتے ہیں وہ شیطان کے پیارے ہیں۔ (فتاویٰ رضویہ، 22/217)
اللہ قرآن
مجید میں ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى
النِّسَآءِ (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں
عورتوں پر ۔
لہذا
عورت کو مرد کی اطاعت اور فرمانبرداری کرنی ہے اس کے بجائے اگر عورت چاہے کہ شوہر
میری مانے اور میرا فرمانبردار ہو تو یہ درست نہیں جائز درخواستیں اور فرمائشیں
مثلا طرح طرح کے کھانوں نت نئے ڈیزائن کے کپڑوں وغیرہ وغیرہ کے طلب پوری کرنا شوہر
پر واجب نہیں واجب صرف نان نفقہ ہے البتہ اگر شوہر دیگر فرمائشیں بھی پوری کرتا ہے
تو یہ بیوی پر احسان ہوگا۔
شوہر
کی نافرمانی کرنے والوں کی عبادت بھی قبول نہیں ہوتی ان کے لیے دنیا میں بھی خسارہ
ہے اور آخرت میں بھی۔ آقا ﷺ نے فرمایا: تین شخصوں کی کوئی نماز قبول نہیں ہوتی نہ
کوئی نیکی آسمان کو چڑھے نشے والا جب تک ہوش میں آئے اور عورت جس سے اس کا خاوند
ناراض ہو یہاں تک کہ راضی ہو جائے اور بھاگا ہوا غلام جب تک اپنے آقاؤں کی طرف پلٹ
کر اپنے آپ کو ان کے قابو میں دے۔
ایک
زوجہ پر ضروری ہے اور شوہر کے حقوق میں سے ہے کہ وہ اپنے زوج کی فرمانبرداری کرے
اس کا ہر حکم مانیں اس کی اطاعت کرے حق کے زوجیت کا خاص خیال رکھے جیسا کہ ہمارے
پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: جب شوہر عورت کو اپنے بستر کی طرف بلائے اور وہ بغیر عذر
کے انکار کر دے اور خاوند ناراض ہو کر رات گزارے تو فرشتے صبح تک اس عورت پر لعنت
بھیجتے ہیں۔ (بخاری، 2/377 ، حدیث: 3237)
عورت
پر لازم ہے کہ وہ اپنے جسم لباس اور گھر کی صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھے میلی
کچیلی نہ رہے بلکہ اپنے شوہر کے لیے خوب بناؤ سنگھار کرے کہ اس سے شوہر کا دل خوش ہوتا
ہے
حدیث
پاک میں شوہر کو خوش رکھنے والی عورت کو بہترین عورت کہا گیا ہے۔ آقا ﷺ نے فرمایا:
یعنی اگر اس کا شوہر اسے دیکھے تو اپنے ظاہری اور باطنی حسن و جمال سے اسے خوش کر
دے۔(سنن کبریٰ للنسائی،5/ 310،حدیث: 8961)
اسی
طرح جو عورت نافرمان ہو اور اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرتی ہو جو اس کے شوہر کو
ناراض کرنے کا باعث ہے وہ عورت جنت کی خوشبو نہیں پائے گی یعنی نافرمانی سے محروم
ہو جائے گی۔
شوہر
کی نافرمانی سے بچنا چاہیے کہ بزرگان دین بھی اگر اپنی بیٹیوں کی شادیاں کرتے تو
انہیں شوہر کی فرمانبرداری کرنے کی نصیحتیں کیا کرتے تھے، جیسا کہ ایک تابع بزرگ
حضرت عبد المالک بن عمیر رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں: جب عوف بن ملحم شیبانی نے
اپنی بیٹی کی شادی ایاس بن حارث کندی سے کی تو بیٹی کو تیار کیا گیا اور رخصتی کے
وقت لڑکی کی والدہ امامہ اس سے نصیحت کرنے کے لیے اس کے پاس آئی اور کہنے لگی
پیاری بیٹی! اگر اس بنیاد پر کسی کو نصیحت نہ کرنا درست ہوتا کہ وہ ادب میں اعلی
مقام اور حسب نسب بھی عالی شان رکھتا ہے تو میں تجھے بھی نصیحت نہ کرتی لیکن ایسا
نہیں نصیحت ایسی چیز ہے جو غافل کی غفلت دور کر دیتی ہے اور سمجھدار کے لیے سوجھ
بوجھ کا ذریعہ بنتی ہے اے بیٹی اگر باپ کی مالدار ہونے کی بنا پر یا بیٹی کو باپ
کی سخت ضرورت ہونے کی وجہ سے کوئی اور شوہر سے بے نیاز ہو سکتی تو سب سے زیادہ بے
نیاز ہوتی ہے مگر ایسا نہیں ہے عورتیں پیدا ہی مردوں کے لیے کی گئی ہیں جیسے مرد
عورتوں کے لیے پیدا کیے گئے ہیں بیٹی جس ماحول میں تیری پیدائش ہوئی ہے اور جس
گھونسلے میں تو نے پرورش پائی تو اسے خیر باد کہہ کر ہی ایسی جگہ جا رہی ہے جس سے
تو انجان ہے اور ایسے ساتھی کی طرف جا رہی ہے جس سے تو نہ مانوس ہے وہ تجھ پر اپنی
ملکیت کے سبب بادشاہ بن گیا تو اس کی لونڈی فرمانبردار بن جانا وہ تیرا غلام
تابعدار ہو جائے گا اور اس کی اطاعت کرتے ہوئے نصیحت کی، اپنے شوہر کے راز فاش مت
کرنا کسی بھی حال میں اس کی نافرمانی نہیں کرنا اگر تو نے اس کے راز فاش کیے تو اس
کی بے وفائی سے بچ نہیں سکے گی اور اگر نافرمانی کرے گی تو اس کا سینہ غصے سے بھر
کے بھڑک اٹھے گا۔ (بیوی کو کیسا ہونا چاہیے، ص 26)
شوہر
کی نافرمانی از بنت ساجد حسین ہاشمی، جامعۃ المدینہ معراج کے سیالکوٹ

عورتوں
میں جو عام کمزوری پائی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ شوہر کی زرا سی بدسلوکی پر اس کے عمر
بھر کے حسن سلوک کو بھلا کر صرف کچھ وقت کے برے سلوک کو یاد کرتی ہیں اور ہمیشہ
اسے بھی یاد دلاتی رہتی ہیں۔ شوہر کی اس قدر اہمیت ہے کہ خود ہمارے پیارے آقا ﷺ نے
کئی مقامات پر شوہر کی اہمیت و مقام کو بیان فرمایا ہے۔ حضور پاک ﷺ نے ارشاد
فرمایا: اگر میں کسی کو یہ حکم دیتا کہ وہ کسی کو سجدہ کرے تو میں یقیناً عورت کو
حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔ (ابن ماجہ،2/411، حدیث: 1853)
ہمارے
معاشرے کی عورت اتنی خود سر ہو گئی ہے کہ شوہر جسے الله اور اس کے رسول نے اتنی
اہمیت و عزت دی ہے کہ اس کی بے عزتی و نا فرمانی میں مشغول ہے اپنے شوہر کے حقوق
سے بالکل بے خبر اپنی آخرت کو برباد کر رہی ہے ہمیشہ کسی نہ کسی طرح شوہر کو تکلیف
پہنچاتی ہے ایسی عورتیں حضور پاک ﷺ کے اس فرمان سے بھی بالکل بے خبر ہیں۔
حضور ﷺ
نے فرما یا: جب کوئی عورت اپنے خاوند کو تکلیف پہنچاتی ہے تو اس کی (جنت والی) بیوی
یعنی بڑی آنکھوں والی حور کہتی ہے کہ تجھ پر اللہ کی مار پڑھے (یعنی الله تجھے جنت
اور اپنی رحمت سے دور رکھے) اپنے شوہر کو تکلیف مت پہنچا کیونکہ وہ دنیا میں(تیرا
مہمان ہے) جو جلد ہی تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس جنت میں آ جائے گا۔ (ترمذی، 2/392،
حدیث: 1177)
شوہر
کی نافرمانی کی بڑی وجہ سوشل میڈیا ہے آج کسی بھی گھر کی بربادی اور میاں بیوی کے آپسی
جھگڑے کی سب سے بھری وجہ سوشل میڈیا ہےاگر بیوی نیٹ استعمال کر رہی ہے اسی وقت
شوہر اسے کہے کہ ایک کپ چائے بنا دو تو بجائے اسے وہ دس بہانے بنا دے گی بدتمیزی
کرے گی اور بات کرتے ہوئے لحاظ ہی بھول جائے گی ایسی عورتوں کے بارے میں فرمان ہے:
زیادہ تر دوزخ میں ڈالی جانے والی عورتیں وہ ہو گی جو نا شکری کی وجہ سے عذاب کی
مستحق ہو گی یعنی وہ عورتیں جو اپنے شوہر کی نافرمانی کرتی ہیں۔
اس
حدیث میں عبرت ہے ان عورتوں کے بارے جو شوہروں کے ساتھ بدسلوکی اور ناشکری کرتی ہیں
وہ اپنے شوہروں کے ساتھ احسان شناسی کا رویہ اختیار کرے شوہر اپنی محنت سے جو کما
کر دے اس میں اللہ کا شکر ادا کرو البتہ شوہر اگر آسانی کی وجہ سے بیوی کے جائز
حقوق ادا نہیں کرتا تو اس کی ملاقات احسان نا شاسی نہیں ہو گی۔

شریعت
مطہرہ میں بیوی پر شوہر کی اطاعت کرنا لازم و واجب قرار دیا ہے۔ بیوی کا شوہر کی
نافرمانی کرنا اور اس کو تکلیف پہنچانا بچوں کو اس کے خلاف ورغلانا شرعاً نا جائز
و حرام کام ہے۔ آپ ﷺ کی متعدد احادیث میں عورت پر اپنے شوہر کی اطاعت کو لازم قرار
دیا گیا اور نافرمانی پر سخت وعیدات ارشاد فرمائیں۔
چنانچہ
احادیث مبارکہ میں ہے: اگر میں کسی کو (خداوند تعالیٰ کے علاوہ) کسی (اور) کے
سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو بیوی کو خاوند کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم کرتا۔ (ابن
ماجہ،2/411، حدیث: 1853)
احایث
شریف میں ہے: میں نے جہنم کو دیکھا اور میں نے آج سے پہلے ایسا منتظر کبھی نہ
دیکھا تھا اور میں نے اس (جہنم) میں عورتوں کو مردوں کی نسبت زیادہ پایا۔ لوگوں نے
پوچھا: اے اللہ کے رسول ﷺ! وہ کیوں؟ تو آپ ﷺ نے بتایا کہ ان کے کفر کی وجہ سے۔
پوچھا کیا وہ اللہ کا کفر کرتی ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا وہ خاوند کی نافرمانی کرتی ہیں
اور احسان فراموشی کرتی ہیں۔ اگر آپ ان میں سے کسی کے ساتھ زمانہ بھر احسان کریں
پھر وہ آپ میں کوئی ناگوار بات دیکھ لیں تو کہتی ہیں میں نے تجھ میں کوئی خیر نہیں
دیکھی۔ (بخاری، 1/15، حدیث:29)
اس
حدیث مبارک کو ذہن میں رکھتے ہوئے غور کیا جائے تو ہم میں ہر دوسری عورت اس میں
مبتلا ہے۔ جب مردو عورت شادی کے بندھن میں بندھ جاتے ہیں تو شریعت اسلامیہ کی جانب
سے میاں بیوی پر ایک دوسرے کے حقوق عائد ہوتے ہیں۔ شادی شدہ اسلامی بہنوں کو چاہیے
کہ شوہر کے حقوق میں کمی نہ آنے دیں کیونکہ شوہر کی رضا و ناراضی میں رب کی رضا و
نافرمانی پوشدہ ہے۔ اس اہمیت کا اندازہ اس حدیث نبوی سے لگائیے کہ نبی کریم ﷺ نے
ارشاد فرمایا ہے: اے عورتو اللہ پاک سے ڈرو اور اپنے شوہروں کی رضا کو لازم پکڑ لو
اگر عورت جان لے کہ شوہر کا حق کیا ہے تو وہ صبح شام کا کھانا لے کر کھڑی رہے۔ (کنز
العمال، جز 16، 2/145، حدیث: 44809)
اللہ
پاک کا فرمان ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا
فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ
اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ
اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں
عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں
نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت
رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔
عورت پر
لازم ہے کہ وہ اپنے جسم و لباس اور گھر کی صفائی کا خیال کرے اور شوہر کیلئے بناؤ
سنگھار کرے تاکہ شوہر کا دل خوش رہے۔ چنانچہ نبی کریم ﷺ نے نیک بیوی کی ایک خوبی
بیان فرمائی کہ اگر اسکا شوہر اسے دیکھے تو وہ اسے خوش کردے۔ (ابن ماجہ، 2/414، حدیث: 2857)
عورت
ہرگز اپنے شوہر کی ناشکری نہ کرے کیونکہ شوہر اس کا مضبوط سہارا ہے آج کل خواتین
اپنے شوہروں کی ناشکری کرتے ہوئے زیادہ نظر آتی ہیں۔ انہیں اس حدیث پاک سے عبرت
حاصل کرنی چاہیے۔ چنانچہ آپ ﷺ سے جہنم میں عورتوں کی کثرت کی وجہ کے متعلق استفسار
کیا گیا تو فرمایا: وہ شوہر کی ناشکری کرتی ہیں اور احسان سے مکر جاتی ہیں۔ (بخاری،
3/463، حدیث: 5197)
شوہر
کا مکان اور مال و سامان یہ سب شوہر کی امانتیں ہیں اور بیوی ان کی امین ہے۔ اگر
عورت نے جان بوجھ کر نقصان کر دیا۔ تو عورت پر خیانت کا گناہ لازم آئے گا۔ اور خدا
کا عذاب ہوگا۔ (جنتی زیور، ص 51)
فرمان
آخری نبی ﷺ: جب آدمی اپنی بیوی کو اپنی حاجت کیلئے بلائے تو اسے چاہیے کہ فورا چلی
جائے۔ اگرچہ وہ تنور پر ہی کیوں نہ بیٹھی ہو۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1163) اس حدیث سے
معلوم ہوا کہ شوہر کی اطاعت اس کا حکم بجا لانا ہر حالت میں واجب ہے اور ان اسلامی
بہنوں کو اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ جو ہر وقت اپنے شوہر کی نافرمانی اس کے حکم
کی بجا آوری میں غفلت برتتی ہیں۔

اَلرِّجَالُ
قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ
بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ
لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں عورتوں پر اس لیے
کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے
مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس
طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔
اسکے
علاوہ کثیر احادیث مبارکہ میں بھی شوہر کی نافرمانی سے بچے رہنے کا ذہین دیا گیا
ہے ان میں سے چند ملاحظہ کیجیے۔
1۔ نبی
کریم ﷺ نے فرمایا: کسی بھی عورت کیلئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کی موجودگی
میں نفل روزہ رکھے البتہ اپنے شوہر کی اجازت سے روزہ رکھ سکتی ہے اور نہ ہی اسکی
اجازت کے بغیر کسی شخص کو اسکے گھر میں آنے دے۔
اس سے
معلوم ہوا عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر روزہ نہ رکھے اسکی خدمت میں روزہ رکھنے
سے کوئی خلل نہ آئے اور اسکی اجازت کے بغیر گھر میں کسی کو نہ آنے دے۔ (فیضان ریاض
الصالحین، 3/496، حدیث: 282)
2۔ فورا
حکم بجا لائے جب کوئی آدمی اپنی حاجت کیلئے اپنی بیوی کو بلائے تو وہ آجائے اگرچہ
وہ تنور پر روٹیاں کیوں نہ پکا رہی ہو۔ (ترمذی، 2/386 حدیث 1163)
3۔ فرمان
مصطفیٰ ﷺ: اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ وہ زرد رنگ کے پہاڑ سے پتھر اٹھا کر
سیاہ پہاڑ پر لے جائے اور سیاہ پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سفید پہاڑ پر لے جائے تو عورت
کو اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہیے۔ (ابن ماجہ، 2/411، حدیث: 1852)
4۔ اللہ
پاک کے آخری نبی ﷺ نے فرمایا: جب شوہر اپنی بیوی کو بچھونے پر بلائے اور وہ نہ آئے
شوہر ناراضگی کی حالت میں رات بسر کرے تو اس عورت پر فرشتے صبح تک لعنت بھیجتے
رہتے ہیں۔ (بخاری، 2/377، حدیث: 3237)
ان
احادیث میں شوہر کی نافرمانی کی وعیدیں بیان کی گئی ہیں نیز ان احادیث سے معلوم
ہوا کہ بیوی کو ہر حال میں شوہر کی اطاعت و فرمابرداری کرنا ضروری ہے۔
5۔ اگر
میں کسی شخص کو کسی کیلئے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ
اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)
6۔ تم
میں سے ہر شخص نگران ہے اور ہر شخص سے اسکی نگرانی کے بارے میں پوچھا جائے گا حاکم
نگران ہے آدمی گھر والوں کے بارے میں نگران ہے عورت اپنے شوہر کے گھر اور اسکی
اولاد کی نگران ہے تم میں سے ہر شخص نگران ہے اور اس سے اسکی نگرانی کے بارے میں
حساب لیا جائے گا۔ (مسلم، ص 116، حدیث: 1892)
شوہر
کی نافرمانی از بنت محمد یاسر،فیضان عائشہ صدیقہ مظفر پورہ سیالکوٹ

اللہ
تعالیٰ نے دنیا میں ہر ایک کے حقوق بنائے ہیں جس طرح والدین پروسیوں کے حقوق ہیں
اسی طرح جب میاں بیوی شادی کے ایک بندھن میں بندھ جاتے ہیں تو شریعت کی جانب سے ان
پر حقوق عائد ہوتے ہیں واضح رہے کہ شریعت مطہرہ میں بیوی پر شوہر کی اطاعت کو واجب
قرار دیا گیا عورت کا شوہر کی نافرمانی کرنا اسکو تکلیف پہنچانا شرعا ناجائز و
حرام ہے۔
اس
بات کا اندازہ اس حدیث سے لگایا جاسکتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اگر میں کسی
کو خدا کے علاوہ کسی اور کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم کرتا تو بیوی کو خاوند کے
سامنے سجدہ کرنے کا حکم کرتا۔ (ابن ماجہ،2/411، حدیث: 1853)
شوہر
کی نافرمانی کی بہت سی مثالیں ہیں چند درج ذیل ہیں:
جب
شوہر کام کرنے کے لیے باہر نکلے تو عورت گھر میں کسی غیر مرد کو نہ آنے دے اور نہ
ہی اس کے بستر پر کسی غیر مرد کو بٹھائے۔
بیوی کو ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جس سے اس کا
شوہر ناراض ہو کیونکہ شوہر کی ناراضگی میں اللہ تعالیٰ کی ناراضگی ہے۔
حدیث
نبوی میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اے عورتو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور اپنے شوہر
کی رضا کو لازم پکڑو اگر عورت جان لے کہ شوہر کا حق کیا ہے تو صبح شام کا کھانا لے
کر کھڑی رہے۔ (کنز العمال، جز 16، 2/ 145، حدیث: 44809)
عورت
پر لازم ہے کہ وہ اپنے جسم لباس گھر کی صفائی کا خیال رکھے اور شوہر کے لیے بناؤ
سنگھار کرے تاکہ شوہر کا دل خوش ہو چنانچہ نبی کریم ﷺ نے نیک بیوی کی ایک خوبی یہ
بیان فرمائی کہ اگر اس کا شوہر اسے دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے۔ (ابن ماجہ، 2/44،
حدیث: 2857) عورت ہر گز اپنے شوہر کی ناشکری نہ کرے کیونکہ شوہر اس کا مضبوط سہارا
ہے آج کل خواتین اپنے شوہروں کی ناشکری کرتے ہوئے زیادہ نظر آتی ہیں چنانچہ نبی
کریم ﷺ سے جہنم میں عورتوں کی کثرت کی وجہ کے متعلق استفسار کیا گیا تو فرمایا: وہ
شوہر کی ناشکری کرتی ہیں اور احسان سے مکر جاتی ہیں۔ (بخاری، 3/463، حدیث: 5197)