
جب
مرد عورت شادی کے بندھن میں بندھ جاتے ہیں تو شریعت اسلامیہ کی جانب سے میاں بیوی
پر ایک دوسرے کے حقوق عائد ہوتے ہیں۔شادی شدہ اسلامی بہنوں کو چاہیے کہ شوہر کے
حقوق میں کمی نہ آنے دیں کیونکہ شوہر کی رضا و نافرمانی پوشیدہ ہے اس کی اہمیت کا
اندازہ اس حدیث نبوی سے لگائیے کہ نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے عورتو! اللہ پاک
سے ڈرو اور اپنے شوہروں کی رضا کو لازم پکڑ لو اگر عورت جان لے کہ شوہر کا حق کیا
ہے تو وہ صبح و شام کا کھانا لیکر کھڑی رہے۔ (کنز العمال،جز 16، 2/145 ، حدیث:
44809)
نبی
کریم ﷺ نے عورتوں کو حکم فرمایا: اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ پیلے رنگ کے
پہاڑ کو کالے رنگ کا بنا دے اور کالے رنگ کے پہاڑ کو سفید بنا دے تو عورت کو اپنے
شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہیے۔(ابن ماجہ، 2/411، حدیث: 1852)
جو
عورت اپنے گھر سے باہر جائے اور اسکے شوہر کو ناگوار ہو جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان
میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے اور جن و آدمی کے سوا جس پر گزرے سب اس پر لعنت کریں۔
(معجم اوسط، 6/408،حدیث: 9231)
فرمان
آخری نبی کریم ﷺ: جب آدمی بیوی کو اپنی حاجت کے لیے بلائے تو اسے چاہیے کہ فوراً
چلی جائے اگرچہ وہ تنور پر ہی کیوں نہ بیٹھی ہو۔ (ترمذی، 2/238،حدیث: 1163)
حدیث
پاک سے معلوم ہوا ہے کہ شوہر کی اطاعت ہر حالت میں فورآ ضروری ہے جبکہ شریعت کے
خلاف نہ ہو۔
اگر
سجدہ تعظیمی جائز ہوتا تو عورت اپنے شوہر کو کرتی،فرمان مصطفی ﷺ: اگر میں کسی شخص
کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ
کرے۔ (ترمذی، 2/386،حدیث: 1162)
اس سے
معلوم ہو جاتا ہے کہ عورت پر اس کے تمام احباب میں سے سب سے زیادہ حق اس کے شوہر
کا ہے۔
شوہر
نے عورت کو بلایا اس نے انکار کردیا اور غصے میں اس نے رات گزاری تو صبح تک اس
عورت پر فرشتے لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ (بخاری،2/377،حدیث: 3237)
جب تک
شوہر اس سے راضی نہ ہو، اللہ اس سے ناراض رہتا ہے۔ (مسلم، ص 1436، حدیث: 3853)
جب
عورت اپنے شوہر کو دنیا میں ایذا دیتی ہے تو حورعیں کہتی ہیں خدا تجھے قتل کرے، اسے
ایذا نہ دے یہ تو تیرے پاس مہمان ہے، عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آئے گا۔ (ترمذی،2/
372،حدیث: 1177)
رسول
اللہ ﷺ سے بہترین عورت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: بہترین عورت وہ ہے
جسے شوہر حکم دے تو وہ اس کی بات مانتی ہو وہ عورت اپنی اور شوہر کے مال کی حفاظت
کرتی ہو۔ (سنن کبریٰ للنسائی،5/ 310،حدیث: 8961)

ہمارے
دین اسلام میں اللہ پاک نے بہت سے حقوق مقرر کیے ہیں جنکو پورا کرنا ایک دوسرے پر
لازم ہے۔ اسی طرح شوہرکے بیوی پر اور بیوی کے شوہر پر بھی کچھ حقوق مقرر کیے گئے
ہیں۔ جب مرد اور عورت شادی کے ایک بندھن میں بندھ جاتے ہیں تو شریعت کی جانب سے ان
پر ایک دوسرے کے حقوق عائد ہو جاتے ہیں۔ لہذا عورت کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہر کے ہر
حکم پر لبیک کہے اور اسکی نافرمانی سے بچے۔
آپ ﷺ نے
متعدد احادیث میں عورت پر اپنے شوہر کی اطاعت کو لازم قرار دیا ہے اور نافرمانی پر
سخت وعیدات ارشاد فرمائی ہیں۔
1۔ عورت
ہرگز اپنے شوہر کی ناشکری نہ کرے۔کیونکہ شوہر اس کا مضبوط سہارا ہے۔آجکل خواتین
اپنے شوہروں کی ناشکری کرتے ہوئے زیادہ نظر آتی ہیں۔ انہیں اس حدیث سے عبرت حاصل
کرنی چاہئے۔ چنانچہ جب آپ ﷺ سے جہنم میں عورتوں کی کثرت کی وجہ کے متعلق استفسار
کیا گیا تو فرمایا وہ شوہر کی نا شکری کرتیں ہیں اور احسان سے مکر جاتی ہیں۔ (بخاری،
3/463، حدیث: 5197)
2۔ عورت
پر لازم ہے کہ وہ اپنے جسم،لباس،اور گھر کی صفائی کا خیال رکھے اور شوہر کے لیے
بناوسنگھار کرے تاکہ شوہر کا دل خوش رہے چنانچہ رسول ﷺ نے نیک بیوی کی ایک خوبی یہ
بیان فرمائی کہ اگر اس کا شوہر اسے دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے۔ (ابن ماجہ، 2/414، حدیث:
2857)
3۔ شادی
کے بعد عورت کو اپنے شوہر کو راضی رکھنا چاہیے۔چنانچہ رسول ﷺ نے جنتی عورتوں کی
پہچان کے حوالے سے ارشاد فرمایا: ہر محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی عورت
جب وہ شوہر کو ناراض کردے یا اسے تکلیف دی جائے یا اسکا شوہر اس پر غصہ کرے تو وہ
عورت کہے کہ میرا ہاتھ آپ کے ہاتھ میں ہے میں اس وقت تک سوؤں گی نہیں جب تک آپ راضی
نہ ہو جائیں۔ (معجم صغیر، 1/64، حدیث: 118)
4۔ رسول
ﷺ نے فرمایا کہ اس عورت کی نماز اسکے سر سے آگے نہیں بڑھتی جو اپنے خاوند کی
نافرمانی کرے جب تک وہ اس کی نافرمانی سے باز نہ آ جائے۔ (طبرانی کبیر 3/36)
5۔ رسول
ﷺ نے فرمایا: اے عورتو!خدا سے ڈرو اور شوہر کی رضا مندی کی تلاش میں رہو اس لیے کہ
عورت کو اگر معلوم ہوتا کہ شوہر کا کیا حق ہے تو تو تب تک اس کے پاس کھانا حاضر
رہتا یہ کھڑی رہتی۔ (کنز العمال، 2/145، حدیث:44809)
اللہ
پاک تمام عورتوں کو شریعت کا پابند بنائے۔ شوہر کی فرمانبردار ی کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔

ہمارے
دین اسلام میں اللہ پاک نے بہت سے حقوق مقرر کیے ہیں جنکو پورا کرنا ایک دوسرے پر
لازم ہے۔ اسی طرح شوہرکے بیوی پر اور بیوی کے شوہر پر بھی کچھ حقوق مقرر کیے گئے
ہیں۔میاں بیوی کا رشتہ ایک بہت ہی پاکیزہ رشتہ ہے۔
جب
مرد اور عورت شادی کے ایک بندھن میں بندھ جاتے ہیں تو شریعت کی جانب سے ان پر ایک
دوسرے کے حقوق عائد ہو جاتے ہیں۔اس رشتہ کی مضبوطی اور سلامتی کے لیے میاں بیوی
دونوں ہی ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں۔
لہذا
عورت کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہر کے ہر حکم پر لبیک کہے اور اسکی نافرمانی سے بچے۔ اللہ
تعالیٰ اپنے پاک کلام میں ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ
قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ
بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ
لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں عورتوں پر اس لیے
کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے
مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس
طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔
آپ ﷺ نے
متعدد احادیث میں عورت پر اپنے شوہر کی اطاعت کو لازم قرار دیا ہے اور نافرمانی پر
سخت وعیدات ارشاد فرمائی ہیں۔
عورت
ہرگز اپنے شوہر کی ناشکری نہ کرے۔کیونکہ شوہر اس کا مضبوط سہارا ہے۔آج کل خواتین
اپنے شوہروں کی ناشکری کرتے ہوے زیادہ نظر آتی ہیں آج کل چھوٹی چھوٹی باتوں پر عورتیں
خلع لے رہی ہیں میاں بیوی جیسے مقدس رشتہ کو معمول سمجھا رہا ہے۔ ایک عورت اپنے
گھر کو سنوارنے اور بگاڑنے دونوں کا اختیار رکھتی ہے اللہ پاک نے مرد کو عورت پر
حاکم بنایا ہے لیکن آج کل عورتیں اپنے شوہروں سے معمولی سی بات پر جھگڑنا شروع کر
دیتی ہیں اور بعض عورتیں تو اس قدر بے باک ہو جاتی ہیں کہ وہ اپنے شوہروں پر ہاتھ
تک اٹھا دیتی ہیں ایسی عورتیں اللہ اور اس کے رسول کو ناراض کر کے جہنم میں اپنا
ٹھکانہ بنا لیتی ہیں شوہر کی نافرمانی کرنے کی مزمت پر کثیر احادیث ہیں جن میں سے
چند ملاحظہ کیجئے۔ شوہر کی نافرمانی کرنے والی عورتوں کواس حدیث پاک سے عبرت حاصل
کرنی چاہئے۔ چنانچہ
(1) شوہر کی نافرمانی سے بچیں: حضرت عبد اللہ
بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ آپ ﷺ کا ارشاد ہے کہ مجھے جہنم دکھائی گئی تو
دیکھا کہ اس میں اکثر ایسے عورتیں ہیں جنہوں نے شوہروں کی ناشکری کی اور ان کے
احسانات کو فراموش کر دیا تھا اور اگر تم ان میں سے کسی پر احسان کرو پھر تم سے
کوئی بات خلاف مزاح دیکھ لے تو کہے دے گی کہ میں نے تو کبھی بھی تم سے کوئی خیر
اور بھلائی نہیں دیکھی۔ (بخاری، 1/9، حدیث: 29)
(2) شوہر کو خوش رکھنا چاہیے: عورت کوچاہیے کہ شوہر کو خوش
رکھے عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنے جسم،لباس،بچوں اور گھر کی صفائی کا خاص خیال رکھے
اور شوہر کے لیے بناوسنگھار کرے تاکہ شوہر کا دل خوش رہے چنانچہ رسول ﷺ نے نیک
بیوی کی ایک خوبی یہ بیان فرمائی کہ اگر اس کا شوہر اسے دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے۔
(ابن ماجہ، 2/414، حدیث: 2857)
(3) شوہر کی نافرمانی کی وعید: رسول ﷺ نے
فرمایا کہ اس عورت کی نماز اسکے سر سے آگے نہیں بڑھتی جو اپنے خاوند کی نافرمانی
کرے جب تک وہ اس کی نافرمانی سے باز نہ آجائے۔ (طبرانی کبیر 3/36)
(4) شوہر کا حق: رسول
ﷺ نے فرمایا اے عورتو! اللہ تعالی سے ڈرو اور اپنے شوہروں کی رضا کو لازم پکڑ لو
اگر عورت جان لے کے شوہر کا حق کیا ہے تو وہ صبح و شام کا کھانا لے کر کھڑی رہے۔ (کنز
العمال، جز 16، 2/145، حدیث: 44809)
(5) شوہر کی اطاعت: نبی کریم ﷺ نے عورتوں کو حکم فرمایا
اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کے پیلے رنگ کے پہاڑ کو کالے رنگ کا بنا دے اور
کالے رنگ کے پہاڑ کو سفید بنا دے تو عورت کو اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا
چاہیے۔ (ابن ماجہ، 2/411، حدیث: 1852)
ان
احادیث سے وہ خواتین ہم عبرت حاصل کریں جو اپنے شوہر کی اطاعت نہیں کرتی وہ خواتین
جو بات بات پر گھر چھوڑ کر چلی جاتی ہیں۔ وہ خواتین اپنا جائزہ لیں جن کی وجہ سے
ان کے شوہر پریشان ہو رہے ہیں۔خدارا اپنے شوہر کی شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے ہر
جائز کام پر ان کی اطاعت کرے جس چیز سے جگہ سے شوہر نے منع کیا اس سے بچیں شوہر نے
جس کام کا حکم دیا ہو اگر وہ شریعت سے نہ ٹکرائے تو فورا لبیک کہتے ہوئے اس کام کو
بجا لائیں۔ اپنے شوہر کو راضی رکھیں اور اپنے گھر کو خوبصورت گھر بنائیں۔ اس طرح
آپ نہ صرف اپنے رشتوں کو بہتر بنا سکتی ہیں بلکہ اپنے گھر کو بہتر بنا سکتی ہیں۔
اللہ
تعالی سے دعا ہے کہ تمام عورتوں کو شریعت کی پابند بنائے۔ شوہر کی فرمانبردار ی
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ تعالی ہم سب کو عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

اللہ
پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى
النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا
مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ
اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں
عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں
نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت
رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔
میاں بیوی
کا رشتہ ایک بہت ہی پاکیزہ رشتہ ہے۔ اس رشتہ کی مضبوطی اور سلامتی کے لیے میاں
بیوی دونوں ہی ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں۔ آج کل چھوٹی چھوٹی باتوں پر
عورتیں خلع لے رہیں ہیں۔میاں بیوی جیسے مقدس رشتہ کو معمولی سمجھا جارہا ہے۔ایک
عورت اپنے گھر کو سنوارنے اور بگاڑنے دونوں کا اختیار رکھتی ہے۔اللہ پاک نے مرد کو
عورت پر حاکم بنایا ہے لیکن آجکل عورتیں اپنے شوہروں سے معمولی سی بات پر جھگڑنا
شروع کر دیتی ہیں اور بعض عورتیں تو اس قدر بے باک ہو جاتیں ہیں کہ وہ اپنے شوہروں
پر ہاتھ تک اٹھا دیتیں ہیں ایسی عورتیں اللہ اور اس کے رسول کو ناراض کر کے جہنم
میں اپنا ٹھکانا بنا لیتی ہیں شوہر کی نافرمانی کرنے کی مذمت پر کثیر احادیث ہیں جن
میں سے چند ملاحظہ کیجئے۔
حضرت
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ آپ ﷺ کا ارشاد ہے کہ مجھے
جہنم دکھائی گئی تو دیکھا کہ اس میں اکثر ایسی عورتیں ہیں جنہوں نے شوہروں کی
ناشکری کی، اور ان کے احسانات کو فراموش کر دیا تھا اور اگر تم ان میں سے کسی پر
احسان کرو، پھر تم سے کوئی بات خلاف مزاج دیکھ لے تو کہہ دے گی کہ میں نے تو کبھی
بھی تم سے کوئی خیر اور بھلائی نہیں دیکھی۔ (بخاری، 1/9، حدیث: 29)
حضرت
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: دنیا میں جب
کوئی عورت اپنے شوہر کو ستاتی ہے تو جنت میں موجود اس کی خوبصورت آنکھوں والی حور
بیوی اس کی دنیاوی بیوی سے کہتی ہے: تیر استیا ناس ہو، اس کو مت ستا، یہ تو تیرے
پاس چند دن کا مہمان ہے اور جلد ہی تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس (جنت) آنے والا ہے۔
(ترمذی، 2/392، حدیث: 1177)
رسول
اللہ ﷺ نے فرمایا: اس عورت کی نماز اس کے سر سے آگے نہیں بڑھتی جو اپنے خاوند کی
نافرمانی کرے جب تک وہ اس (نافرمانی) سے باز نہ آجائے۔ (طبرانی کبیر، 3/36)
نبی
پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے عورتو! اللہ پاک سے ڈرو اور اپنے شوہروں کی رضا کو لازم
پکڑ لو اگر عورت جان لے کہ شوہر کا حق کیا ہے تو وہ صبح و شام کا کھانا لیکر کھڑی
رہے۔ (کنز العمال، جز 16، 2/145، حدیث: 44809)
نبی
کریم ﷺ نے عورتوں کو حکم فرمایا: اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ پیلے رنگ کے
پہاڑ کو کالے رنگ کا بنا دے اور کالے رنگ کے پہاڑ کو سفید بنا دے تو عورت کو اپنے
شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہیے۔ (ابن ماجہ، 2/411، حدیث: 1852)
ان
احادیث سے وہ خواتین عبرت حاصل کریں جو اپنے شوہر کی اطاعت نہیں کرتیں۔وہ خواتین
جو بات بات پر گھر چھوڑ کر جاتیں ہیں۔وہ خواتین اپنے جائزہ لیں جن کی وجہ سے ان کے
شوہر پریشان ہو رہے ہیں۔ خدارا اپنے شوہر کی شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے ہر جائز
کام پر ان کی اطاعت کرے۔جس چیز یا جگہ سے شوہر نے منع کیا اس سے بچیں اپنے شوہر کو
راضی رکھیں اپنے گھروں کو خوبصورت گھر بنائیں۔شوہر نے جس کام کا حکم دیا کو اگر وہ
شریعت سے نہ ٹکرائے تو فورا لبیک کہتے ہوئے اس کام کو بجا لائیں اس طرح آپ نہ صرف
اپنے رشتہ کو بہتر بنا سکتیں بلکہ اپنے گھر کو بہتر بنا سکتیں۔ آئیے اب ایک حدیث
مبارکہ شوہر کی اطاعت کے متعلق بھی ملاحظہ کر لیتی ہیں، چنانچہ ام المؤمنین حضرت
ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، سرکار عالی وقار ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو عورت
اس حال میں مری کہ اس کا شوہر اس پر راضی تھا وہ جنت میں داخل ہو گئی۔ (ترمذی، 2 / 386، حدیث: 1164)

اللہ
پاک اور اس کے پیارے رسول ﷺ کے بعد عورت پر جس ذات کی اطاعت اور فرمانبرداری لازم
ہے وہ اس کا شوہر ہے۔مرد اور عورت دونوں نکاح کے ذریعے سے رشتہ ازدواج میں منسلک
ہوتے ہیں تو ان کو چاہیے کہ اپس میں پیار و محبت سے رہیں اور زندگی گزاریں اور ایک
دوسرے کے حقوق کا بھی خیال رکھیں اور ایک دوسرے کی جائز خواہشات کو پورا کرے شوہر
کے بہت سے حقوق بیان فرمائے گئے ہیں جس کا ذکر قرآن و حدیث دونوں میں موجود ہے کہ اللہ
تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى
النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا
مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ
اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں
عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں
نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت
رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔
اس کے
علاوہ کثیر احادیث مبارکہ میں بھی شوہر کے حقوق بیان کیے گئے ہیں ان میں سے چند
احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیے:
حدیث
مبارکہ میں ہے کہ جو عورت اپنے گھر سے باہر جائے اور اس کے شوہر کو ناگوار ہو جب
تک پلٹ کر نہ آئے اسمان میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرتا اور جن و آدمی کے سوا جس جس
چیز پر گزرے اس پر لعنت کرتے ہیں۔ (معجم اوسط،4/408، حدیث: 9231)
ایک
دوسری حدیث مبارکہ میں آقا ﷺ نے فرمایا: مجھے دوزخ دکھائی گئی تو اس میں زیادہ تر
عورتیں تھیں جو کفر کرتی ہیں کہا گیا یا رسول اللہ ﷺ کیا وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتی
ہیں؟ فرمایا کہ خاوند کی ناشکری کرتی ہیں اور احسان کی ناشکری کرتی ہیں اگر تم عمر
بھر ان میں سے کسی کے ساتھ احسان کرتے رہو پھر تمہاری طرف سے کبھی کوئی ان کے خیال
میں ناگواری کی بات ہو جائے تو فورا کہ اٹھتی ہیں کہ میں نے کبھی بھی تجھ سے کوئی
بھلائی نہیں دیکھی۔ (بخاری، 1/15، حدیث:29)
فرمایا:
دنیا میں جب کوئی عورت اپنے شوہر کو ستاتی ہے تو جنت میں موجود اسکی خوبصورت آنکھوں
والی بیوی اس کی دنیاوی بیوی سے کہتی ہے کہ تیرا ستیاناس ہو اس کو مت ستا یہ تو
تیرے پاس چند دن کا مہمان ہے اور جلد ہی تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آنے والا ہے۔
(ترمذی،
2/392، حدیث: 1177)
ایک
اور روایت میں فرمایا: شوہر جب اپنی بیوی کو بلائے اور وہ نہ آئے اس بنا پر شوہر
رات بھر اس سے ناراض رہے تو اس پر صبح تک فرشتوں کی لعنت ہے۔ (بخاری، 3/462، حدیث: 5193)
ایک
حدیث مبارکہ میں ہے: دو آدمیوں کی نماز قبول نہیں ہوتی ایک بھگوڑا غلام یہاں تک کہ
وہ واپس آجائے اور دوسری وہ عورت جس نے اپنے شوہر کی نافرمانی کی یہاں تک کہ وہ اس
سے باز آ جائے۔ (شعب الایمان، 6/417، حدیث: 8727)
ان سب
احادیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ عورت کے لیے شوہر کی فرمانبرداری میں ہی دنیا و آخرت
کی کامیابی ہے لہذا تمام عورتوں کو چاہیے کہ اپنے شوہر کی فرمانبرداری کریں۔

بعض بیویاں
اپنے شوہروں کی نافرمان ہوتی ہیں۔ ان کی کوئی پروا نہیں کرتیں یہ کام میں من مانی
کرتی ہیں اور ان کے شوہر ا نہیں جس بات کا حکم دیں یا کسی کام سے منع کریں تو وہ
اس کے الٹ ہیں کرتی ہیں اس کے علاوہ وہ اپنے شوہروں۔ کی شکر گزار بھی نہیں ہوئیں۔
ایسی عورتوں کا یہ طرز عمل ان کیلئے تباہ کن ہوتا ہے۔ اور ان کے شوہر آخر مارا نہیں
طلاق دینے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ عورتوں کو یہ بات تسلیم کرنی چاہیے کہ اللہ تعالی
نے مردوں کو ان پر حاکم بنایا ہے اور جہاں اللہ تعالیٰ نے ان کے حقوق کا ذکر کیا
ہے وہاں یہ بھی فرمایا ہے کہ اور مردوں کو عورتوں پر فوقیت حاصل ہے، لہذا عورتوں
کو مردوں کی فوقیت کو ماننا چاہیے اور ان کی فرمانبرداری کرنی چاہیے کہ جب رسول
اکرم ﷺ سے سوال کیا گیا کہ عورتوں میں کونسی عورت سب سے افضل ہے؟ تو آپ ﷺ نے ارشاد
فرمایا: وہ جو کہ اپنے خاوند کو خوش کر دے جب وہ اسے دیکھے اور اس کی فرمانبرداری کرے
جب اسے حکم دے اور اپنے نفس اور مال میں شوہر کی خلاف ورزی بایں طور پر نہ کرے کہ
جو شوہرکو ناپسند ہو۔ (ابن ماجہ، 2/414، حدیث:2857)
شوہر
کی نافرمانی کرنا اتنا بڑا گناہ ہے کہ اس کی وجہ سے نافرمان بیوی کی نماز تک قبول نہیں
ہوتی، رسول اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: دو آدمیوں کی نماز ان کے سروں سے اوپر نہیں
جاتی: ایک اپنے آقا سے بھاگا ہو ا غلام یہاں تک کہ وہ واپس آجائے اور دوسری وہ
عورت جو اپنے خاوند کی نافرمان ہو یہاں تک کہ وہ اس کی فرماں داربن جائے۔ (شعب
الایمان، 6/417، حدیث: 8727)

آج کل
جہاں ہمارا معاشرہ اور بہت سے گناہوں میں مبتلا ہے وہیں شو ہر کی نافرمانی میں بھی
مبتلا ہے بہت ہی کم خوش قسمت خواتین ہوں گی جو شوہر کی اطاعت اور فرمانبرداری کرتی
ہوں آج کل ہمیں بعض ایسے واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں بیویاں اپنی لمبی لمبی زبانیں
چلاتی رہتی ہیں اور شوہر بیچارے یک دم چپ،شوہر کے سامنے اس کی ماں،بہن،بھا ئیوں کی
برائی کرتی رہتی ہیں اور شوہر لڑائی کے خطرے سے بالکل چپ چاپ سنے جارہے ہوتے ہیں۔
شوہر
اگر کسی کام کے کرنے کا کہہ دے تو بیویاں جگہ جگہ کہتی رہتی ہیں کہ میرا شوہر سارا
دن مجھ سے کام کرواتا ہے اگر کسی کام سے منع کر دے تو کہتی پھرتی ہیں کہ میرا شوہر
تو بڑا سخت ہے اور بعض بیویوں کی عادت ہوتی ہے اگر انہیں کتنا ہی خرچہ کیوں نہ دے
دیا جائے مگر یہی کہتی رہتی ہیں میرا شوہر تو خرچہ دیتا ہی نہیں ان جیسی عورتوں کے
متعلق حضور اکرم ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: میں نے جہنم کو دیکھا تو آج جیسا منظر
کبھی نہیں دیکھا اور میں نے اس(جہنم) میں عورتوں کو مردوں کی نسبت زیادہ
پایا۔لوگوں نے پوچھا!اے اللہ کے رسول ﷺ وہ کیوں؟تو آپ ﷺ نے بتایا کہ ان کے کفر کی
وجہ سے،کہا گیا کہ کیا وہ اللہ کا کفر کرتی ہیں؟اپ ﷺ نے فرمایا: خاوند کی نافرمانی
کرتی ہیں اور احسان فراموشی کرتی ہیں،اگر آپ ان میں سے کسی کے ساتھ زمانہ بھر
احسان کریں،پھر وہ آپ میں کوئی ناگوار بات دیکھ لیں تو کہتی ہیں میں نے تجھ سے
کبھی خیر نہیں دیکھی۔ (بخاری، 1/15، حدیث:29)
اگر
کوئی عورت بہت زیادہ عبادت گزار ہے نفل نمازیں ادا کر تی ہے نفل روزے رکھتی ہے
ساری رات عبادت کرتی ہے مگر شوہر کی نافرمانی کرتی ہے تو اس کی نفل عبادات کسی کام
کی نہیں شریعت مطہرہ نے بیوی کو اپنے شوہر کی خوب اطاعت اور فرمانبرداری کا حکم
دیا ہے بلکہ حدیث پاک میں آتا ہے: اگر میں کسی کو کسی کے لیے سجدہ کا حکم دیتا تو
عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)
ہماری
شریعت میں ہر عورت کو اپنے شوہر کی اطاعت اور فرمانبرداری کا حکم دیا ہے ہر عورت
کو چاہیے کہ اپنے شوہر کی اطاعت اور فرمانبرداری کرے شوہر کی نافرمانی کرنے والیوں
کو ان احادیث سے عبرت حاصل کرنی چاہیے اور اپنے شوہر کی اطاعت اور فرمانبرداری
کرنی چاہیے اور جو حقوق ضائع کئے ان کی معافی مانگنی چاہیے۔

شوہر
اور بیوی کا رشتہ بہت ہی خوبصورت رشتہ ہے اور جن میاں بیوی کے درمیان احترام ہو
شوہر پر بیوی کے متعلق جو کام لازم ہیں وہ کرتا رہے اور بیوی بھی اپنے شوہر کے
حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی نا کرے بلکہ اسکے حقوق ادا کرتی رہے اسکی نافرمانی سے
بچتی رہے تو گھر کا ماحول بہت خوش گوار ہوجاتا ہے بچوں پر بھی اس چیز کا مثبت اثر
پڑتا ہے۔ ہمارا دین بہت ہی پیارا دین ہےاسکے احکامات پر عمل کرنا بھی آسان ہے جہاں
دین اسلام زندگی کے ہر ہر پہلو پر رہنمائی دیتا ہے وہی شوہر کی فرمانبرداری کا درس
بھی دیتا ہے اگر ہم زندگی کے ہر ہر پہلو میں دین کی تعلیمات کو ترجیح دیں تو ان
شاءاللہ الکریم دنیا بھی اچھی ہوگی آخرت میں بھی انعام و اکرام سے نوازا جائے گا۔
قرآن پاک
میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى
النِّسَآءِ (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں
عورتوں پر ۔
اسکی
تفسیر میں مفتی صاحب لکھتے ہیں: عورت کی ضروریات، اس کی حفاظت، اسے ادب سکھانے اور
دیگر کئی امور میں مرد کو عورت پر تسلّط حاصل ہے گویا کہ عورت رعایا اور مرد
بادشاہ، ا س لئے عورت پر مرد کی اطاعت لازم ہے۔
شوہر
کی فرمانبرداکن امور میں لازم؟ شوہر کے حکم دینے میں یہ بات ضرور خیال میں رہے کہ
وہ حکم شریعت کے مطابق ہو، اگر شوہر شریعت کے خلاف کسی بات کا حکم دے تو بیوی پر
بات نہ ماننا لازم ہے۔ (التیسیر، 1 / 528)
احادیث
مبارکہ کی روشنی میں شوہر کی نافرمان کے لیے وعیدیں ملاحظہ فرمائیے:
شوہر کو تکلیف دینے والی کو حور عین کا پیغام: جب کوئی عورت
دنیا میں اپنے شوہر کو تکلیف دیتی ہے تو جنت میں حور عین میں سے اس کی بیوی کہتی
ہے کہ اسے تکلیف مت دے، اللہ تجھے ہلاک کرے، بے شک وہ تو تیرے پاس مہمان ہے،
عنقریب اسے تجھ سے جدا ہوکر ہمارے پاس آنا ہے۔ (ترمذی، 2/392، حدیث: 1177)
شوہر کو حاجت کے وقت بیوی کا انکار کرنا: شوہر اپنی
بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ آنے سے (ناراضگی کی وجہ سے) انکار کر دے تو
فرشتے صبح تک اس پر لعنت بھیجتے ہیں۔ (بخاری، 3/462، حدیث: 5193)
ایسی
عورت پر فرشتے لعنت کرتے ہیں: عورت گھر سے باہر جائے اور اسکے شوہر کو ناگوار ہو
جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے اور جن و آدمی کے سوا جس
جس چیز پر گزرے سب اس پر لعنت کریں۔ (معجم اوسط، 6/408، حدیث: 9231)
شوہر کی ناراضی اللہ کی ناراضگی کا سبب: جب تک شوہر اس
سے راضی نہ ہو، اللہ اس سے ناراض رہتا ہے۔ (مسلم، ص 853، حدیث: 1436)
دوزخ میں جانے کا باعث: بیوی کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ شوہر کے
احسانات کی ناشکری سے بچے کہ یہ بری عادت نہ صرف اس کی دنیوی زندگی میں زہر گھول
دے گی بلکہ آخرت بھی تباہ کرے گی، جیساکہ نبیّ برحق ﷺ نے فرمایا: میں نے جہنّم میں
اکثریت عورتوں کی دیکھی۔ وجہ پوچھی گئی تو فرمایا: وہ شوہر کی ناشکری اور احسان
فراموشی کرتی ہیں۔ (بخاری، 3/463، حدیث:5197)
دعا کا قبول نہ ہونا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تین شخص ہیں
جن کی نماز قبول نہیں ہوتی اور انکی کوئی نیکی بلند نہیں ہوتی (1) بھاگا ہوا غلام
جب تک اپنے آقاؤں کے پاس لوٹ نہ آئے اور اپنے کو ان کے قابو میں نہ دے دے (2) وہ
عورت جس کا شوہر اس پر ناراض ہو (3) نشہ والا جب تک ہوش میں نہ آئے۔ (شعب
الایمان، 6/417، حدیث: 8727)
اے
عاشقان رسول ﷺ اسلامی بہنو! ڈر جائیے اور یہ کام آپ سے صادر ہوچکے ہیں تو فورا سے
پہلے توبہ کر لیجیے اور جوابھی اس رشتہ سے منسلک نہیں ہوئی ہوئی ہیں وہ نیت
فرمالیجیے کہ شوہر کی نافرمانی سے ہمیشہ بچیں گی۔

رسول
اللہ ﷺ نے فرمایا کہ:اگر میں کسی کوغیرِ خدا کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم کرتا تو
بیوی کو خاوند کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم کرتا۔
حضرت
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:میں نے جہنم
کو دیکھا تو میں نے آج جیسا منظر کبھی نہیں دیکھا اور میں نے اس (جہنم) میں عورتوں
کو مردوں کی نسبت زیادہ پایا۔ لوگوں نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ وہ کیوں؟ تو آپ ﷺ
نے بتایا کہ ان کے کفر کی وجہ سے، کہا گیا کہ کیا وہ اللہ کا کفر کرتی ہیں؟ آپ ﷺ
نے فرمایا:وہ خاوند کی نافرمانی کرتی ہیں اور احسان فراموشی کرتی ہیں، اگر آپ ان
میں سے کسی کے ساتھ زمانہ بھر احسان کریں، پھر وہ آپ میں کوئی ناگوار بات دیکھ لیں
تو کہتی ہے میں نے تجھ میں کبھی خیر نہیں دیکھی۔ (بخاری، 1/15، حدیث:29)
شوہر
کی نافرمانی کی وجوہات پر بات کرتے ہوئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ہر رشتہ مختلف ہوتا
ہے، اور نافرمانی کی وجوہات بھی مختلف ہو سکتی ہیں۔ تاہم، کچھ عمومی عوامل ہیں جو
اکثر نافرمانی کی وجوہات بنتے ہیں:
1۔ عدم افہام و تفہیم: بعض اوقات شوہر اور بیوی میں خیالات
اور احساسات کی کمیونیکیشن درست نہیں ہوتی، جس کے باعث ایک دوسرے کی بات کو صحیح
طریقے سے سمجھنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
2۔ احترام کی کمی: اگر شوہر اور بیوی ایک دوسرے کو مناسب
عزت نہیں دیتے، تو اس سے رشتہ کمزور ہوتا ہے، اور بیوی کی طرف سے نافرمانی کے
جذبات پیدا ہو سکتے ہیں۔
3۔ رشتہ میں دباؤ یا زبردستی: اگر شوہر بیوی پر دباؤ ڈالتا ہے
یا زبردستی کوئی فیصلہ مسلط کرتا ہے تو اس سے بیوی کی خودمختاری متاثر ہوتی ہے اور
نافرمانی کی صورت پیدا ہو سکتی ہے۔
4۔ ناانصافی یا غیر مساوی سلوک: اگر شوہر گھر
میں ناانصافی برتے یا اپنی بیوی کو دیگر رشتہ داروں یا معاشرتی حلقے کے سامنے کمتر
سمجھے، تو یہ بھی نافرمانی کی وجہ بن سکتی ہے۔
5۔ توجہ یا محبت کی کمی: بعض اوقات شوہر کی جانب سے بیوی کو وقت
اور محبت نہ ملنے کے باعث بیوی کو لگتا ہے کہ وہ نظرانداز کی جا رہی ہے، جس سے
نافرمانی کے جذبات جنم لے سکتے ہیں۔
6۔ مختلف ترجیحات اور مقاصد: ہر شخص کی زندگی میں کچھ خاص
مقاصد اور ترجیحات ہوتی ہیں۔ اگر شوہر اور بیوی کے مقاصد ایک دوسرے سے متصادم ہوں،
تو اس سے ان کے درمیان مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
7۔ ذاتی یا خاندانی مسائل: کبھی کبھار بیوی کی نافرمانی کے
پیچھے ذاتی یا خاندانی مسائل بھی شامل ہوتے ہیں، جن کا براہ راست شوہر سے کوئی
تعلق نہیں ہوتا، مگر اس کی وجہ سے رشتہ متاثر ہو سکتا ہے۔
8۔ معاشرتی اور ثقافتی فرق: مختلف ثقافتوں اور معاشرتی پس
منظر سے آنے والے افراد کے درمیان اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں جو نافرمانی کی طرف
لے جاتے ہیں۔
9۔ غلط فہمیاں اور بداعتمادی: اگر شوہر اور بیوی کے درمیان
غلط فہمیاں پیدا ہو جائیں یا اعتماد کمزور ہو جائے، تو اس سے نافرمانی کے امکانات
بڑھ سکتے ہیں۔
10۔ نفسیاتی عوامل: ذہنی دباؤ، ڈپریشن یا دیگر نفسیاتی
مسائل بھی نافرمانی کی وجوہات بن سکتے ہیں، جن پر توجہ دینا ضروری ہے۔

جب
مرد و عورت شادی کے بندھن میں بندھ جاتے ہیں تو شریعت اسلامیہ کی جانب سے میاں
بیوی پر ایک دوسرے کے حقوق عائد ہوتے ہیں۔ شادی شدہ اسلامی بہنوں کو چاہیے کہ شوہر
کے حقوق میں کمی نہ آنے دیں کیونکہ شوہر کی رضا و ناراضی میں رب کی رضا و نافرمانی
پوشیدہ ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس حدیث نبوی سے لگائیے کہ نبی پاک ﷺ نے ارشاد
فرمایا: اے عورتو! اللہ پاک سے ڈرو اور اپنے شوہروں کی رضا کو لازم پکڑ لو اگر
عورت جان لے کہ شوہر کا حق کیا ہے تو وہ صبح و شام کا کھانا لیکر کھڑی رہے۔ (کنز
العمال، جز 16، 2/145، حدیث: 44809)
شریعت
مطہرہ نے بیوی کو اپنے شوہر کی خوب اطاعت اور فرماں برداری کا حکم دیا ہے۔ ارشاد
نبوی ہے: (بالفرض) اگر میں کسی کو کسی کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو بیوی سے
کہتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ اسی اطاعت شعاری کا ایک نمونہ یہ ہے کہ جب شوہر
بیوی کو اپنا طبعی تقاضا پورا کرنے کے لیے بلائے تو بیوی انکار نہ کرے، اس سلسلے
میں حدیث مبارک میں واضح تعلیمات موجود ہیں، چنانچہ ارشاد مبارک ہے: جب آدمی اپنی
بیوی کو اپنی حاجت پوری کرنے کے لیے بلائے اور بیوی انکار کرے، جس پر شوہر غصہ کی
حالت میں رات گزارے تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ دوسری روایت
میں ہے: جب شوہر اپنی بیوی کو اپنی حاجت پوری کرنے کے لیے بلائے تو عورت کو چاہیے
کہ وہ اس کے پاس چلی جائے اگر چہ روٹی پکانے کے لیے تنور پر کھڑی ہو۔ (ترمذی،
2/386، حدیث: 1163)
عورت
پر واجب ہے کہ ہر اچھے کام میں اپنے شوہر کی اطاعت کرے، اس کی نافرمانی اس کے لیے
حرام ہے، اور یہ بھی جائز نہیں ہے کہ وہ اسے بتائے بغیر بلا اجازت گھر سے باہر
جائے۔
نبی پاک
ﷺ نے فرمایا ہے: جب شوہر اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ آنے سے انکار کر
دے، اور پھر شوہر اس پر غصے ہو کر رات گزارے تو اس عورت کو فرشتے صبح تک لعنت کرتے
رہتے ہیں۔ (بخاری، 3/462، حدیث: 5193)
آپ
علیہ السلام نے فرمایا:
اللہ
تعالیٰ کا فرمان ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا
فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ
اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ
اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں
عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں
نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت
رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔
اس
میں اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا ہے کہ مرد عورت کا نگہبان، محافظ اور حاکم ہے۔ اگر
عورت اس سے سرتابی کرےاسے حق ہے کہ تنبیہی امور اختیار کرے، اور یہ دلیل ہے کہ
عورت پر واجب ہے کہ معروف میں اپنے شوہر کی اطاعت کرے اور ناحق مخالفت کرنا اس پر
حرام ہے۔
رسول خدا
ﷺ نے فرمایا: ایسی عورت جو اپنے شوہر کو زبان سے تکلیف پہنچاتی ہو خداوند متعال اس
کی کسی نیکی کو اس وقت تک قبول نہیں کرتا جب تک وہ اپنے شوہر کو راضی نہ کرلے اگرچہ
دن روزے سے اور پوری رات عبادت الٰہی میں گزارے اور خدا کی راہ میں کتنے غلام آزاد
کروائے اور کتنے ہی گھوڑے صدقے میں دے دے سب سے پہلے اسے جہنم میں ڈالا جائے گا۔
نبی
پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو عورت اپنے گھر سے باہر جائے اور اسکے شوہر کو ناگوار ہو
جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے اور جن و آدمی کے سوا جس
جس چیز پر گزرے سب اس پر لعنت کریں۔ (معجم اوسط، 6/408، حدیث: 9231)

شوہر کی اطاعت کریں، کیونکہ شوہر کی اطاعت کا حکم
میرے رب نے فرمایا ہے اور شوہر کی نافرمانی کرنے والی عورت رب کے نزدیک نہایت
ناپسند ہے: فَالصّٰلِحٰتُ
قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: تو نیک بخت
عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا
حکم دیا ۔
احادیث مبارکہ:
1۔ اگر
میں مخلوق میں سے کسی کے سامنے سجدہ یز ہونے کا حکم دیتا تو خواتین کو حکم دیتا کہ
وہ اپنے خاوند کو سجدہ کریں۔ (ابن ماجہ،2/411، حدیث: 1853)
2۔ دنیا
میں جو کوئی عورت اپنے شوہر کو ستاتی ہے تو جنت میں موجود اس کی خوبصورت آنکھوں
والی حور بیوی اس کی دنیوی بیوی سے کہتی ہے تیرا ستیاناس ہو اس کو مت ستا یہ تو
تیرے پاس چند دن کا مہمان ہے اور جلد ہی تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس جنت آنے والا
ہے۔ (ترمذی، 2/392، حدیث: 1177)
3۔ جو
عورت اپنے شوہر کی تابعدارومطیع ہو اس کے لیے پرندے ہوا میں استغفار کرتے ہیں
مچھلیاں سمندر میں استغفار کرتیں ہیں اور فرشتے آسمان میں اس استغفار کرتے ہیں اور
درندے جنگلوں میں استغفار کرتے ہیں۔
4۔ اگر
عورت پانچ وقت نماز پڑھے اور رمضان المبارک کے روزے رکھے اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت
کرے اور اپنے شوہر کی فرمانبرداری کرے تو قیامت کے دن اس سے کہا جائے گا تو جنت
میں جس دروازے سے چاہو داخل ہو جاؤ۔ (مسند امام احمد، 1/406، حدیث: 1661)
5۔ اس
عورت کی نماز اس کے سر سے آگے نہیں بڑھتی جو اپنے خاوند کی نافرمانی کرے جب تک وہ
اس نافرمانی سے باز نہ آجائے۔ (طبرانی کبیر 3/36)
6۔ قسم
اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے عورت اپنے ذمے اپنے اللہ کا حق اس وقت تک
ادا نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے شوہر کا حق ادا نہ کر لے۔

عورت
کی ضروریات، اسکی حفاظت، اسےادب سکھانے اور اسے دیگر کئی امور میں مرد کو عورت پر
تسلط حاصل ہے گویا کہ عورت رعایا اور مرد بادشاہ ہے، اس لیے عورت پر مرد کی اطاعت
لازم ہےجیساکہ قرآن پاک میں ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى
النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا
مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ
اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں
عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں
نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت
رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔
اس
سلسلے میں احادیث درج ذیل ہیں:
1۔ سر
کا دوعالم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب عورت اپنے شوہر کو دنیامیں ایذا دیتی ہے تو
حورعین کہتی ہیں: خدا تجھے قتل کرے، اسے ایذا نہ دے، یہ تو تیرے پاس مہمان ہے،
عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آجائے گا۔ (ترمذی، 2/392، حدیث: 1177)
2۔
سرکار دوعالم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو عورت اس حال میں مری کہ اس کا شوہر اس پر راضی
تھا وہ جنت میں داخل ہوگئی۔ (ترمذی، 2/ 386، حدیث: 1145)