ہمارے
دین اسلام میں اللہ پاک نے بہت سے حقوق مقرر کیے ہیں جنکو پورا کرنا ایک دوسرے پر
لازم ہے۔ اسی طرح شوہرکے بیوی پر اور بیوی کے شوہر پر بھی کچھ حقوق مقرر کیے گئے
ہیں۔ جب مرد اور عورت شادی کے ایک بندھن میں بندھ جاتے ہیں تو شریعت کی جانب سے ان
پر ایک دوسرے کے حقوق عائد ہو جاتے ہیں۔ لہذا عورت کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہر کے ہر
حکم پر لبیک کہے اور اسکی نافرمانی سے بچے۔
آپ ﷺ نے
متعدد احادیث میں عورت پر اپنے شوہر کی اطاعت کو لازم قرار دیا ہے اور نافرمانی پر
سخت وعیدات ارشاد فرمائی ہیں۔
1۔ عورت
ہرگز اپنے شوہر کی ناشکری نہ کرے۔کیونکہ شوہر اس کا مضبوط سہارا ہے۔آجکل خواتین
اپنے شوہروں کی ناشکری کرتے ہوئے زیادہ نظر آتی ہیں۔ انہیں اس حدیث سے عبرت حاصل
کرنی چاہئے۔ چنانچہ جب آپ ﷺ سے جہنم میں عورتوں کی کثرت کی وجہ کے متعلق استفسار
کیا گیا تو فرمایا وہ شوہر کی نا شکری کرتیں ہیں اور احسان سے مکر جاتی ہیں۔ (بخاری،
3/463، حدیث: 5197)
2۔ عورت
پر لازم ہے کہ وہ اپنے جسم،لباس،اور گھر کی صفائی کا خیال رکھے اور شوہر کے لیے
بناوسنگھار کرے تاکہ شوہر کا دل خوش رہے چنانچہ رسول ﷺ نے نیک بیوی کی ایک خوبی یہ
بیان فرمائی کہ اگر اس کا شوہر اسے دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے۔ (ابن ماجہ، 2/414، حدیث:
2857)
3۔ شادی
کے بعد عورت کو اپنے شوہر کو راضی رکھنا چاہیے۔چنانچہ رسول ﷺ نے جنتی عورتوں کی
پہچان کے حوالے سے ارشاد فرمایا: ہر محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی عورت
جب وہ شوہر کو ناراض کردے یا اسے تکلیف دی جائے یا اسکا شوہر اس پر غصہ کرے تو وہ
عورت کہے کہ میرا ہاتھ آپ کے ہاتھ میں ہے میں اس وقت تک سوؤں گی نہیں جب تک آپ راضی
نہ ہو جائیں۔ (معجم صغیر، 1/64، حدیث: 118)
4۔ رسول
ﷺ نے فرمایا کہ اس عورت کی نماز اسکے سر سے آگے نہیں بڑھتی جو اپنے خاوند کی
نافرمانی کرے جب تک وہ اس کی نافرمانی سے باز نہ آ جائے۔ (طبرانی کبیر 3/36)
5۔ رسول
ﷺ نے فرمایا: اے عورتو!خدا سے ڈرو اور شوہر کی رضا مندی کی تلاش میں رہو اس لیے کہ
عورت کو اگر معلوم ہوتا کہ شوہر کا کیا حق ہے تو تو تب تک اس کے پاس کھانا حاضر
رہتا یہ کھڑی رہتی۔ (کنز العمال، 2/145، حدیث:44809)
اللہ
پاک تمام عورتوں کو شریعت کا پابند بنائے۔ شوہر کی فرمانبردار ی کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔