شوہر
کی نافرمانی از بنت محمد عدنان عطاری، جامعۃ المدینہ دارلحبیبیہ دھوراجی کراچی
اللہ تعالی
قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى
النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا
مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ
اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں
عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں
نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت
رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔
اس آیت
مبارکہ کے تحت صراط الجنان میں ہے: عورت کی ضروریات، اس کی حفاظت، اسے ادب سکھانے
اور دیگر کئی امور میں مرد کو عورت پر تسلّط حاصل ہے گویا کہ عورت رعایا اور مرد
بادشاہ، اس لئے عورت پر مرد کی اطاعت لازم ہے عورت پر شوہر کے حقوق کی ادائیگی
کرنا لازم ہے شوہر کو تکلیف دینا شوہر کی نافرمانی کرنا عورت کے لیے جائز نہیں جو
عورتیں شوہروں کی نافرمانی کرتی ہیں اس حدیث مبارکہ پر غور کریں کہ
جب
کوئی آدمی اپنی بیوی کو بستر پر بلائے اور وہ عورت نہ آئے، پھر اس کا شوہر ناراضی
کی حالت میں رات گزارے تو فرشتے صبح ہونے تک اس عورت پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔صحیحین
کی روایت میں ہے: جب کوئی عورت اپنے شوہر کے بستر سے علیحدہ رات گزارے تو صبح تک
فرشتے اس عورت پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔(بخاری، 2/377 ، حدیث: 3237) ایک روایت میں
ہے: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان
ہے! کوئی شخص اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ آنے سے انکار کردے تو آسمان
والوں کا مالک یعنی اللہ اس عورت سے اس وقت تک ناراض رہتا ہے جب تک کہ اس کا شوہر
اس سے راضی نہ ہوجائے۔
قارئین
اس حدیث مبارکہ کے تحت امام شرف الدین حسین بن محمّدطیبی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے
ہیں: اس سے معلوم ہوا کہ شوہر کی رضا میں رب کی رضا ہے اور شوہر کی ناراضی میں ربّ
کی ناراضی ہے اورسوچو کہ قضائے شہوت میں شوہر کی رضامندی اتنی اہم ہے تو پھر دین
کے معاملے میں اس کی رضا و ناراضی کی کس قدر اہمیت ہوگی۔
اسی
طرح شوہر کو تکلیف دینے کے متعلق حدیث مبارکہ میں ہے: آپ ﷺ نے ارشادفرمایا: جب
کوئی عورت دنیا میں اپنے شوہر کو تکلیف دیتی ہے تو جنت میں حور عین میں سے اس کی
بیوی کہتی ہے کہ اسے تکلیف مت دے، اللہ تجھے ہلاک کرے، بے شک وہ تو تیرے پاس مہمان
ہے، عنقریب اسے تجھ سے جدا ہوکر ہمارے پاس آنا ہے۔ (ترمذی، 2/392، حدیث: 1177)
حدیث
مبارکہ سے شوہر کو ایذاء دینے کے متعلق معلوم ہوا لہذا عورت کو چاہیے کہ اپنے شوہر
کی ہر جائز بات میں اطاعت کرے۔
اگر
شوہر زینت اختیار کرنے کا کہے تو عورت پر زینت اختیار کرنا لازم ہوجاتا ہے یہاں کئی
اسلامی بہنیں نادانی کرتی ہیں کہ بازاروں میں،غیر محرموں کے سامنے،شاپنگ مالوں،
شادی ہال میں تو سج سنور کر نکلتی لیکن جہاں جس کے لیے زینت کرنا ضروری ہے وہاں نہیں
کرتیں، گھر میں میلے کچیلے کپڑے بدبودار رہتی ہیں۔
اسی
طرح شوہر اپنے والدین کی خدمت کا حکم دے تو بیوی کو چاہیے انہیں اپنے ساس سسر کے
بجائے اپنے والدین سمجھتے ہوئے خوش دلی کے ساتھ انکی خدمت کرے۔
عورت
کو چاہیے کہ شوہر کے ہر اس حکم پر جو خلاف شرع نہ ہو لبیک کہے، خوش دلی کے ساتھ
اسے انجام دے۔
شوہر
اگر نفلی روزے رکھنے سے منع کرے تو عورت پر لازم ہے کہ وہ نفلی روزے نہ رکھے
اس
بارے میں حدیث مبارکہ ہے: کسی عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کی
موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر (نفلی روزہ) رکھےاور کسی کو اس کے گھر میں اس کی
اجازت کے بغیر نہ آنے دے۔ (فیضان ریاض الصالحین، 3/496، حدیث: 282)
لیکن
یاد رہے عورت پر شوہر کے حکم کی پابندی اسی وقت لازم ہے کہ جب تک شوہر خلاف شرع
حکم نہ کرے کیونکہ شرع کے مخالف کسی کا حکم ماننا جائز ہی نہیں ایسا نہ ہو کہ شوہر
بےپردگی کا حکم دے تو عورت اس کی مانے۔
اسی
طرح اگر شوہر ناجائز زینت کا حکم دے جیسے آئی بروز بنوانا تو عورت پر لازم ہے کہ
وہ اس کی نہ مانے۔
اسی
طرح اگر شوہر عورت کو یہ حکم دے کہ وہ اس کے دوستوں کے ساتھ بات چیت کرے، ہنسی
مذاق کرے عورت پر لازم ہے کہ شوہر کی نہ مانے اور اس کے دوستوں اور تمام نامحرموں
سے شرعی پردہ کرے۔
اسی
طرح شوہر اگر عورت کو حکم دے کہ میرے ساتھ سینما چلو عورت پر لازم ہے وہ ہرگز نہ
جائے۔