شوہر
کی نافرمانی از بنت افتخار احمد،فیضان عائشہ صدیقہ نندپور سیالکوٹ
شریعت
مطہرہ میں میاں بیوی کے باہمی حقوق کو بہت اہمیت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اور
دونوں کو ایک دوسرے کے حقوق کے بہت تاکید کی گئی ہے، اس بارے میں چند احادیث
مندرجہ ذیل ہیں:
رسول
الله ﷺ نے ارشاد فرمایا: جسے چار چیزیں ملیں اسے دنیا و آخرت کی بھلائی ملی: (1)
شکر گزار دل (2) یاد خدا کرنے والی زبان (3) مصیبت پر صبر کرنے والا بدن (4) ایسی
بیوی کہ اپنے نفس اور شوہر کے مال میں گناہ کی متلاشی یعنی اس میں خیانت کرنے والی
نہ ہو۔ (معجم كبير، 11 / 109، حدیث:
11275)
فرمان
مصطفیٰ: کسی عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت
کے بغیر نفلی روزہ رکھے اور کسی کو اس کے گھر میں اس کی اجازت کے بغیر نہ آنے دے۔ (فیضان
رياض الصالحين، 3/496، حدیث: 282) اس حدیث پاک سے ہمیں معلوم ہوا کہ عورت اپنے
شوہر کی اجازت کے بغیر روزے نہ رکھے کہ اس کی خدمت میں روزہ رکھنے سے کوئی خلل نہ
آئے اور اس کی اجازت کے بغیر کسی شخص کو گھر میں نہ آنے دے۔
فرمان
آخری نبی ﷺ: جب آدمی بیوی کو اپنی حاجت کے لیے بلائے تو اسے چاہیے کہ فوراً چلی
جائے اگرچہ وہ تنور پر ہی کیوں نہ بیٹھی ہو۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1163)
شوہر
حاکم ہوتا ہے اور بیوی محکوم، اس کے الٹ کا خیال بھی کبھی دل میں نہ لائیے، لہٰذا
جائز کاموں میں شوہر کی اطاعت کرنا بیوی کو شوہر کی نظروں میں عزت بھی بخشے گا اور
وہ آخرت میں انعام کی بھی حقدار ہوگی، چنانچہ فرمان مصطفے ﷺ ہے: عورت جب پانچوں
نمازیں پڑھے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی
اطاعت کرے تو اس سے کہا جائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے چاہو داخل ہو جاؤ۔ (مسند
امام احمد، 1/406، حدیث: 1661)
ایک
اور حدیث ملا حظہ فرمائیے چنانچہ سیده ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول
اللہ ﷺ نے فرمایا: جو عورت اس حال میں فوت ہو جائے اس کا شوہر اس سے راضی ہو وہ
جنت میں داخل ہوگی۔ (ترمذی، 2/386، حديث: 1164)
ہم
بستری سے متعلق ایک حدیث ملاحظہ فرمائیں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول ﷺ نے فرمایا: جب شوہر اپنی بیوی کو بچھو نے پر بلائے اور وہ نہ آئے شوہر نا
راضگی کی حالت میں رات بسر کرے تو اس عورت پر فرشتے صبح تک لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔
(بخاری، 2/377، حديث: 3237)
اگر
شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ وہ زرد رنگ کے پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سیاہ پہاڑ پر
لے جائے اور سیاہ پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سفید پہاڑ پر لے جائے تو عورت کو اپنے شوہر
کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہیے۔ (مسند امام احمد 9/353، حديث: 24565)
شوہر
ناراض ہو جائے تو اس حدیث پاک کو اپنے لئے مشعل راہ بنائے جس میں جنتی عورت کی یہ
خوبی بھی بیان کی گئی ہے کہ جب اس کا شوہر اس سے ناراض ہو تو وہ کہتی ہے: میرا یہ
ہاتھ آپ کے ہاتھ میں ہے، جب تک آپ راضی نہ ہوں گے میں سوؤں گی نہیں۔ (معجم صغیر
1/64، حدیث:118)
اگر
سجدہ تعظیمی جائز ہوتا تو عورت اپنے شوہر کو کرتی، فرمان مصطفی ﷺ اگر میں کسی شخص
کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو
سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)
شوہر
نے عورت کو بلایا اس نے انکار کر دیا اور غصے میں اس نے رات گزاری تو صبح تک اس
عورت پر فرشتے لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ (بخاری، 2/377 حدیث: 3237) اور دوسری روایت
میں ہے کہ جب تک شوہر اس سے راضی نہ ہو، اللہ اس سے ناراض رہتا ہے۔ (مسلم، ص 853،
حدیث: 1436)
جب
عورت اپنے شوہر کو دنیا میں ایذا دیتی ہے تو حورعین کہتی ہیں خدا تجھے قتل کرے،
اسے ایذا نہ دے یہ تو تیرے پاس مہمان ہے، عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آئے گا۔
(ترمذی، 2/392، حدیث: 1177)