اسلام
دین فطرت ہے اور اس کے احکامات میں انسانی فطرت کی رعایت رکھی گئی ہے اسلام فطری
تقاضوں کی مخالفت نہیں کرتا اسی طرح اللہ نے انسانوں کو بدکاری،بے حیائی،جنسی بے
راہروی اور شیطانی وساوس سے بچانے کے لیے نیز ان کو راحت وسکون پہنچانے کے لیے
نکاح کی نعمت عطا فرمائی تاکہ عورتیں اور مرد نکاح کے ذریعے رشتا ازواج میں منسلک
ہو کر خود کو گناہوں سے بچائیں اور معاشرے کی تعمیر وترقی میں اپنا کردار ادا کریں
اسی کے پیش نظر اللہ نے ان کے حقوق متعین فرما دیئے تاکہ ان کے درمیان دڈار نہ
آسکے اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے بتائے ہوئے راستے پر چلے تو وہ خوشحال اپنی
زندگی گزار سکتے ہیں۔
یوں
ہی آج کل عورتیں اپنے شوہر کی نافرمانی کرتی ہیں وہ اس حدیث سے شوہر کے حقوق کے
متعلق جان لے جیسا کہ حدیث پاک میں عورت کو شوہر کی فرمانبرداری کے متعلق فرمایا
گیا ہے کہ جب شوہر بیوی کو اپنی حاجت کے لیے بلائے تو اس پر لازم ہے کہ شوہر کے
پاس چلی آئے اگرچے چولہے کے پاس بیٹھی ہوں۔ (ترمذی، 2/386، حدیث:1163)
شوہر
کی فرمانبرداری کا اس قدر حکم ہے تو نافرمانی کی کیا وعید ہوگی حدیث پاک میں ہے کہ
عورت بے اذن (یعنی بے اجازت) شوہر کہیں نہ جائے اگر جائے گی تو آسمان کے فرشتے،رحمت
کے فرشتے،عزا ب کے فرشتے سب اس پر لعنت کرینگے جب تک پلٹ کر آئے۔ (مجمع الزوائد، 4/563، حدیث: 8637)
دیکھا
آپ نے شوہر کی نافرمانی اور اسکی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نکلنے کا وبال کہ اس
پر فرشتے لعنت کرتے ہیں تو دیگر معاملات میں کس قدر معاملہ سخت ہوگا یا رکھئے کہ
شوہر کا ہر حکم ماننا عورت پر فرض ہے جبکہ وہ کوئی خلاف شرع کام نہ ہو کیونکہ اللہ
اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی میں کسی کی فرمانبرداری نہیں ہے یوں ہی اگر شوہر کام
پر چلا جائے تو اسکے گھر کی اسکی عزت کی حفاظت کرے اور جس کا گھر آنا شوہر کو پسند
نہیں اسکو گھر بھی نہ آنے دیا جائے۔
شوہر کی نافرمانی کا حکم؟ عورت کا شوہر کی نافرمانی کرنا
اور اس کو تکلیف دینا ناجائز اور حرام ہے۔ حدیث میں ارشاد ہوتا ہے: میں نے جہنم کو
دیکھا تو میں نے آج جیسا منظر کبھی نہیں دیکھا اور میں نے اس (جہنم) میں عورتوں کو
مردوں کی نسبت زیادہ پایا۔ لوگوں نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ وہ کیوں؟ تو آپ ﷺ نے
بتایا کہ ان کے کفر کی وجہ سے، کہا گیا کہ کیا وہ اللہ کا کفر کرتی ہیں؟ آپ ﷺ نے
فرمایا:وہ خاوند کی نافرمانی کرتی ہیں اور احسان فراموشی کرتی ہیں، اگر آپ ان میں
سے کسی کے ساتھ زمانہ بھر احسان کریں، پھر وہ آپ میں کوئی ناگوار بات دیکھ لیں تو
کہتی ہے میں نے تجھ میں کبھی خیر نہیں دیکھی۔ (بخاری، 1/15، حدیث:29)
شوہر
کو بیوی پر حاکم کسی افسر نے نہیں بلکہ اللہ نے بنایا ہے چنانچہ اللہ پاک قرآن مجید
میں ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى
النِّسَآءِ (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں
عورتوں پر ۔