شوہر
کی نافرمانی سے مراد وہ اعمال یا رویے ہیں جن میں ایک عورت جان بوجھ کر اپنے شوہر
کے جائز اور شرعی طور پر درست احکامات یا خواہشات کو رد کرے یا ان کی تعمیل نہ
کرے، خاص طور پر جب وہ شوہر کی ذمہ داریوں اور حقوق سے متعلق ہوں۔ اسلام میں میاں
بیوی کے تعلقات محبت، تعاون، اور احترام پر مبنی ہیں، اور شوہر کے حقوق کو پورا
کرنا بیوی کے فرائض میں شامل ہے اسلام میں شوہر اور بیوی کے حقوق اور فرائض کا ذکر
نہایت وضاحت کے ساتھ کیا گیا ہے تاکہ گھرانہ خوشگوار اور اسلامی اصولوں کے مطابق
ہو۔ شوہر کی نافرمانی کو اسلام میں ناپسندیدہ اور گناہ قرار دیا گیا ہے۔ اس سلسلے
میں چند احادیث مبارکہ درج ذیل ہیں:
1۔ شوہر کے حق کی عظمت: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ کسی کو سجدہ کرے، تو
عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے، اس حق کی بنا پر جو اللہ نے شوہر
کو اس پر دیا ہے۔ (ابن ماجہ،2/411، حدیث: 1853)
2۔ شوہر کی نافرمانی پر وعید: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: وہ عورت جو اپنے شوہر کی نافرمانی کرے
اور اس کا حق ادا نہ کرے، اس کی نماز اور دیگر اعمال قبول نہیں ہوتے یہاں تک کہ وہ
اپنے شوہر کو راضی کر لے۔ (ابن ماجہ، 2/412، حدیث: 1853)
3۔ جنت میں داخلے کی شرط: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر
عورت پانچ وقت کی نماز ادا کرے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے،
اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے، تو وہ جنت کے کسی بھی دروازے سے داخل ہو سکتی ہے جو
وہ چاہے۔(مسند امام احمد، 1/406، حدیث: 1661)
4۔ شوہر کی رضا مندی کی اہمیت: حضرت ام سلمہ
رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: عورت کا وہ شوہر جس کا انتقال اس
حال میں ہو کہ وہ اپنی بیوی سے راضی ہو، وہ عورت جنت میں جائے گی۔ (ترمذی،2/ 273،
حدیث: 1173)
حضرت
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے دوزخ
دکھائی گئی تو میں نے دیکھا کہ اس میں اکثریت عورتوں کی ہے۔ صحابہ نے عرض کیا: یا
رسول اللہ! ایسا کیوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: وہ کثرت سے لعنت کرتی ہیں اور اپنے شوہر کی
ناشکری کرتی ہیں۔ (بخاری،3/463، حدیث: 5197)
ایک
اور مقام پر ارشاد فرمایا: جو عورت اس حال میں فوت ہو کہ اس کا شوہر اس سے ناراض
ہو تو وہ جنت میں داخل نہیں ہوگی۔
یہ
حدیث واضح کرتی ہے کہ شوہر کی ناراضی دنیا اور آخرت میں نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔
رسول
اللہ ﷺ نے فرمایا: جب عورت اپنے شوہر کے حقوق پورے نہیں کرتی اور اس کی نافرمانی
کرتی ہے تو فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں جب تک وہ توبہ نہ کرے یا اپنے شوہر کو راضی
نہ کر لے۔ (بخاری، 3/462، حدیث: 5193)
شوہر کی نافرمانی کے ممکنہ پہلو: جائز احکامات
کی خلاف ورزی: اگر شوہر بیوی کو ایسے کام کا حکم دے جو شریعت کے دائرے میں جائز ہو
اور وہ انکار کرے تو یہ نافرمانی کے زمرے میں آ سکتا ہے۔
ناپسندیدہ رویہ: شوہر کے ساتھ بدسلوکی، بدتمیزی، یا
بدکلامی بھی نافرمانی میں شامل ہو سکتی ہے۔
بلاوجہ انکار: اگر بیوی کسی معقول وجہ کے بغیر شوہر
کی بات نہ مانے یا اس کے حقوق ادا نہ کرے۔
حضرت
حسین بن محسن رضی اللہ عنہ اپنی پھوپھی کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ وہ کسی کام
سے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی جب رسول اللہ ﷺ ان کی حاجت پوری فرما چکے تو
ارشاد فرمایا کیا تم شوہر والی ہو یعنی شادی شدہ ہو انہوں نے عرض کی جی ہاں فرمایا
تم خدمت کے اعتبار سے شوہر کے لیے کیسی ہو عرض کی جو کام میرے بس میں نہ ہو اس کے
علاوہ میں ان کی خدمت میں کوتاہی نہیں کرتی ارشاد فرمایا اس بارے میں غور کر لینا
کہ شوہر کے اعتبار سے تمہارا کیا مقام ہے کیونکہ وہی تمہاری جنت اور دوزخ ہے۔ (سنن
كبری للنسائی، 5/311، حدیث: 8963)
الغرض
اگر شوہر سے کسی بات پر ناراضی ہو بھی جائے تو اادوا جی زندگی اور گھر کے سکون کو
اس کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے بلکہ ایسا طریقہ اختیار کیا جائے کہ ناراضی کا اظہار
بھی ہو جائے اور گھریلو معاملات بھی متاثر نہ ہوں۔