شوہر
کی نافرمانی از بنت گل حسن، جامعۃ المدینہ بہار بغداد کورنگی کراچی
عورت
پر شوہر کے بہت احسانات ہیں اگر وہ اس کے حقوق کو کما حقہ ادا کرنا چاہے نہیں کر
سکتی۔ اللہ کریم قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ مِنْ
اٰیٰتِهٖۤ اَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوْۤا
اِلَیْهَا وَ جَعَلَ بَیْنَكُمْ مَّوَدَّةً وَّ رَحْمَةًؕ- (پ 21، الروم: 21) ترجمہ کنز الایمان: اور اس کی
نشانیوں سے ہے کہ تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے جوڑے بنائے کہ اُن سے آرام پاؤ اور
تمہارے آپس میں محبّت اور رحمت رکھی۔
اس
آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے عورت کو شوہر کے سکون و آرام کیلئے پیدا
فرمایا ہے اور عورت سے سکون حاصل کرنے کا ایک ذریعہ شرعی نکاح کے بعد ازدواجی تعلق
قائم کرنا ہے لہذا عورتوں کو چاہئے کہ اگر کوئی شرعی یا طبعی عذر ناہو تو اپنے
شوہر کو ازدواجی تعلق قائم کرنے سے منع نا کریں اور شوہروں کو بھی چاہیے کہ اپنی
بیویوں کے شرعی یا طبعی عذر کا لحاظ رکھیں جو عورت بغیر کسی عذر کے اپنے شوہر کو
ازدواجی تعلق قائم کرنے سے منع کر دیتی ہے اس کیلئے درج
زیل حدیث میں بڑی عبرت ہے:
حضور
اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: اس ذات کی قسم!جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جس شخص نے
اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلایا اور بیوی آنے سے انکار کردے تو اللہ تعالیٰ اس
وقت تک اس عورت سے ناراض رہتا ہے جب تک اس کا شوہر اس سے راضی نا ہو جائے۔ (مسلم، ص
853، حدیث: 121)
افسوس!کہ
آج کل عورتیں اپنے شوہروں کی تسکین تو دور کی بات طرح طرح کی فرمائشیں اور جھگڑے
کرتی ہیں اور یوں پریشانی میں اضافے کا باعث بنتی ہیں آئیے مزید عبرت کیلئے حدیث
مبارکہ ملاحظہ کیجئے کہ
حضرت
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ پیارے آقا ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشادفرمایا:
جب کوئی عورت دنیا میں اپنے شوہر کو تکلیف دیتی ہے تو جنت میں حور عین میں سے اس
کی بیوی کہتی ہے کہ اسے تکلیف مت دے، اللہ تجھے ہلاک کرے، بے شک وہ تو تیرے پاس
مہمان ہے، عنقریب اسے تجھ سے جدا ہوکر ہمارے پاس آنا ہے۔(ترمذی، 2/392، حدیث:
1177)
اس
حدیث پاک میں شوہر کی بڑی عزت وعظمت کا بیان ہے، نیز اس بات کا بھی بیان ہے کہ
شوہر کو تکلیف دینا اتنا برا ہے کہ جب کوئی عورت دنیا میں اپنے نیک شوہر کو تکلیف
دیتی ہے تو جواب میں جنت کی حور اسے تنبیہ کرتی ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ اپنے نیک
شوہر کو تکلیف دینا گویا جنتی مخلوق کو تکلیف دینا ہے۔
حضور ﷺ
ارشاد فرماتے ہیں: اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ وہ زرد رنگ کے پہاڑ سے پتھر
اٹھا کر سیاہ پہاڑ پر لے جائے اور سیاہ
پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سفید پہاڑ پر لے جائے تو عورت کو اپنے شوہر کا یہ حکم بھی
بجا لانا ہے۔ (ابن ماجہ، 2/411، حدیث: 1852)
مفتی
احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: یہ فرمان
مبارک مبالغے کے طور پر ہے،سیاہ و سفید پہاڑ قریب قریب نہیں ہوتے بلکہ دور دور
ہوتے ہیں مقصد یہ ہیکہ اگر خاوند شریعت کے دائرے میں رہ کر مشکل سے مشکل کام کرنے
کا بھی حکم دے تب بھی بیوی اسے کالے پہاڑ کا پتھر سخت پہاڑ تک پہنچانا سخت مشکل ہے
کہ بھاری بوجھ لے کر سفر کرنا ہے۔ (ابن ماجہ، 2/411، حدیث: 1852)