ہم
میں سے ہر ایک یہ چاہتا ہے کہ میرے حقوق پورے کیے جا ئیں اور یہ بھول جاتا ہے کہ
دوسروں کے بھی کچھ حقوق ہوتے ہیں جنہیں ادا کرنا مجھ پر لازم ہے بس یہیں سے نا
اتفاقی کی آ گ شعلہ زن ہوتی ہے جو بڑھتے بڑھتے لڑائی جھگڑے کا روپ دھار کر قلبی
سکون جلا کر راکھ کر دیتی ہے اگر میاں بیوی میں سے ہر ایک دوسرے کے حقوق ادا کرے
اور اپنے حقوق کے معاملےمیں نرمی سے کام لے تو گھر امن کا گہوارہ بن جائے گا۔
حضرت
حصین بن محصن رضی اللہ عنہ اپنی پھوپھی کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ وہ کسی کام
سے رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں جب رسول اللہ ﷺ انکی حاجت پوری فرما چکے تو
ارشاد فرمایا:کیا تم شوہر والی (شادی شدہ)ہو؟انہوں نے عرض کی جی ہاں! فرمایا:تم
خدمت کے اعتبار سے شوہر کے لیے کیسی ہو؟عرض کی: جو کام میرے بس میں نہ ہو اسکے
علاوہ میں ان کی خدمت میں کوتاہی نہیں کرتی ارشاد فرمایا:اس بارے میں غور کر لینا
کہ شوہر کے اعتبار سے تمہارا کیا مقام ہے کیونکہ وہی تمہاری جنت اور دوزخ ہے۔ (سنن
کبریٰ للنسائی، 5/311، حدیث: 8963)
یقیناً
دانش مند اور ذہین عورت وہی ہے جو اپنے گھر کی بربادی بننے والی چیزوں کو پیش نظر
رکھے اور ان سے بچنے کی کوشش جاری رکھے اگر کبھی لڑائی جھگڑے یا اختلاف کی کوئی
صورت پیدا ہو جائے تو نہایت خوش اسلوبی سے اسے رفع دفع کرے، کیونکہ اللہ نے عورت
کو یہ خوبی بخشی ہے اگر وہ چاہے تو چند لمحوں میں گھر کے نا خوش گوار ماحول کو خوش
گوار بنا سکتی ہے۔
بیوی
اپنے شوہر کی نا فرمانی تبھی کرتی ہے جب اس پر ظلم کیا جائے یا پھر اسے برا سمجھا
جائے۔
اللہ پاک
قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى
النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا
مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ
اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں
عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں
نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت
رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔
شوہر کی نافرمانی پر احادیث مبارکہ:
پیارے
آقا ﷺ کا فرمان ہے: تین شخصوں کی نماز ان کے کانوں سے اوپر نہیں اٹھتی: آقا سے
بھاگا ہوا غلام جب تک پلٹ کر آئے، عورت کہ اس کا شوہر اس سے ناراض ہو اور جو کسی
قوم کی امامت کرے وہ اس کے عیب کے باعث اس کی امامت پر راضی نہ ہوں۔ (ترمذی، 1/375،
حدیث: 320)
پیارے
آقا ﷺ کا فرمان ہے: جو عورت بلا حاجت شرعی اپنے گھر سے باہر جائے اور اسکے شوہر کو
ناگوار ہو جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرئے گا اور جن و
آدمی کے سوا جس جس چیز پر گزرئے سب اس پر لعنت کریں۔ (معجم اوسط، 1/158، حدیث: 513)
پیاری
اسلامی بہنو! آج ہر اسلامی بہن گھر میں ناچاقیوں اور لڑائی جھگڑے سے پریشان ہے غور
کریں اسکی وجہ اسکی شوہر کی نافرمانی تو نہیں۔شوہر کی ناراضگی اللہ اور اسکے رسول ﷺ
کی ناراضگی ہے جو عورتیں بات بات پہ شوہر سے روٹھتی گال پھلاتی اور غصے میں چلا
چلا کر کفتگو کرتی ہیں اگر زبان سے غصے کی آگ ٹھنڈی نہ ہو تو گھر کی قیمتی چیزیں
توڑ کر شوہر کا مالی نقصان کرتی ہیں اور بچوں کو مار پیٹ کر گھر کا ماحول خراب کر
دیتی ہیں ایسی بے باک عورتیں نہ صرف اپنا وقار کھو دیتی ہیں بلکہ پورے گھر کا چین
وسکون بھی داؤ پر لگا دیتی ہیں۔
ہونا
تو یہ چاہے اگر شوہر سے کسی بات پر ناراضی ہو بھی جائے تو ازدواجی زندگی اور گھر
کے سکون کو برباد نہ کیا جائے۔بلکہ ایسا طریقہ اختیار کیا جائے کہ ناراضی کا اظہار
بھی ہو جائے اور گھر یلو معاملات بھی متاثر نہ ہوں۔
شادی
شدہ اسلامی بہنوں کو چاہیے کہ وہ صرف اپنے حقوق ادا کریں کیونکہ ہم نے صرف اپنا
حساب دینا ہے۔