رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023) یعنی اگر بالفرض وہ شخص سو سا ل تک زندہ رہ کر عبادت کرے تو بھی یہ بہتان اس کے ان اعمال کو ضائع کر دے گا۔

تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

حدیث1:حضرت علی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا:تم میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مثال ہے جن سے یہود نے بغض رکھا حتی کہ ان کی ماں کو تہمت لگائی اور ان سے عیسائیوں نے محبت رکھی حتیٰ کہ انہیں اس درجہ میں پہنچا دیا جو ان کا نہ تھا پھر فرمایا میرے بارے میں دو قسم کے لوگ ہلاک ہوں گے؛ محبت میں افراط کرنے والے،مجھے ان صفات سے بڑھائیں گے جو مجھ میں نہیں ہیں اور بغض کرنے والے،جن کا بغض اس پر ابھا رے گا کہ مجھے بہتان لگائیں گے۔(احمد)

حدیث 2: صحابۂ کرام سے فرمایا:مجھ سے اس پر بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا،نہ چوری کرنا،نہ زنا،نہ اپنی اولاد قتل کرنا،نہ اپنے سامنے گھڑا ہوا بہتان لگانا اور کسی اچھی بات میں نا فرمانی نہ کرنا،تم میں سے جو وفائے عہد کرے گا اس کا ثواب اللہ کے ذمہ کرم پر ہے اور جو ان میں سے کچھ کر بیٹھے اور دنیا میں سزا پالے تو وہ سزا کفارہ ہے اور جو ان میں سے کچھ کرلے پھر رب اس کی پردہ پوشی کرے تو وہ اللہ کے سپرد ہے اگر چاہے معافی دے دے چاہے سزا دے۔(مسلم،بخاری)

حدیث 3: سات ہلاکت کی چیزوں سے بچو۔لوگوں نے پوچھا حضور وہ کیا ہیں؟فرمایا:اللہ کے ساتھ شرک،جادو، ناحق اس جان کو ہلاک کرنا جو اللہ نے حرام کی،سود خوری،یتیم کا مال کھانا،جہاد کے دن پیٹھ دکھا دینا،پاکدامن مؤمنہ بے خبر بیبیوں کو بہتان لگانا۔ (بخاری،مسلم)

حدیث 4:قبیلہ بکر بن لیث کا ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے ایک عورت سے زنا کا اقرار چار بار کر لیا،چنانچہ اس کو سو کوڑے لگادیئے گئے،وہ کنوارا تھا پھر اس سے عورت پر گواہ مانگے،عورت بولی یارسول اللہ!اللہ کی قسم اس نے جھوٹ بولا تو اسے بہتان کی حد لگائی۔(ابو دود)

حدیث 5:سب سے بڑا بہتان اور سخت جھوٹ یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا باپ کہے یا جو چیز اس نے خواب میں نہیں دیکھی اس کے دیکھنے کا دعویٰ کرے یا رسول اللہ ﷺ کی طرف ایسی حدیث منسوب کرے جو آپ نے نہ فرمائی ہو۔(صحیح بخاری)

بہتان سے بچنے کا درس: جس کے سامنے کسی مسلمان پر کوئی بہتان باندھا جا رہا ہے اور کسی مسلمان پر بہتان تراشی کر کے اسے ذلیل کیا جا رہا ہو تو اسے چاہیے کہ خاموش نہ رہے بلکہ بہتان لگانے والوں کا رد کرے اور انہیں اس سے منع کرے اور جس مسلمان پر بہتان لگایا جا رہا ہے اس کی عزت کا دفاع کرے۔افسوس ہمارے معاشرے میں لوگوں کا یہ حال ہو چکا ہے کہ وہ کسی کے بارے میں ایک دوسرے سے ہزاروں غلط اور بے سروپا باتیں سنتے ہیں لیکن اکثر جگہ پر خاموش رہتے ہیں اور بہتان تراشی کرنے والوں کو منع نہیں کرتے نہ ان کا رد کرتے ہیں،یہ طرز عمل اسلامی احکام کے بر خلاف ہے اور ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ ایسا طرز عمل اپنائے۔اللہ پاک مسلمانوں کو عقل سلیم اور ہدایت عطا فرمائے۔

حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جہاں کسی مسلمان شخص کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جاتی ہو ایسی جگہ جس نے اس کی مدد نہ کی تو اللہ پاک وہاں اس کی مدد نہیں کرے گا جہاں اسے پسند ہو کہ اس کی مدد کی جائے اور جو شخص ایسے موقع پر کسی مسلمان شخص کی مدد کر ے گا جہاں اس کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جا رہی ہو تو اللہ پاک ایسے موقع پر اس کی مدد فرمائے گا جہاں اسے محبوب ہو کہ مدد کی جائے۔

بہتان کی چند مثالیں:ہمارے معاشرے میں بہتان کے حوالے سے بہت سی مثالیں مل جاتی ہیں ان میں سے چند یہ ہیں؛دنیاوی مفاد اور شہرت حاصل کرنے کے لیے اپنے سے زیادہ شہرت والے پر بہتان باندھا جاتا ہے،یا پھر بلند اور اعلیٰ مرتبہ حاصل کرنے کے لیے بھی بہتان باندھاجاتا ہے،پاکیزہ،پارسا اور نیک عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگائی جاتی ہے اور ایسی عورتوں پر تہمت لگانے والے پر دنیا اور آخرت میں لعنت ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے اور پارسا عورتوں پر بہتان باندھنے والوں پر اللہ کی لعنت ہے۔

معاشرتی نقصانات:بہتان ایک مسلمان کی شان سے بعید ہے یہ تو منافقین کا شیوہ و عادت ہے،بہتان تراشی سے ایک اچھا خاصا بہترین معاشرہ فساد اور برائی میں مبتلا ہو کر رہ جاتا ہے،لوگوں پر بہتان لگانے والے کو سماج و معاشرے میں ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے،بہتان تراش شخص نظروں سے گر جاتا ہے،نیک بختیوں اور سعادتوں سے محروم کر دیا جاتا ہے۔

اللہ پاک ہمیں بہتان سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور نیکیوں پر استقامت عطا فرمائے۔آمین


جس طرح کچھ نیکیاں ظاہری ہوتی ہیں جیسے نماز اور کچھ باطنی ہوتی ہیں جیسے اخلاص اسی طرح بعض گناہ ظاہری ہوتے ہیں جیسے قتل اور بعض باطنی جیسے تکبر وغیرہ۔ کسی مسلمان کا برائیوں اور گناہوں میں مبتلا ہونا بلاشبہ برا ہے لیکن کسی پر گناہوں اور برائیوں کا جھوٹا الزام لگانا اس سے کہیں زیادہ برا ہے،ہمارے معاشرے میں جو برائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی رہیں ان میں سے ایک تہمت وبہتان یعنی جھوٹا الزام لگانا بھی ہے،چوری،رشوت،جادو ٹونے،بدکاری،خیانت اور قتل جیسے جھوٹے الزامات نے ہماری گھریلو،کاروباری، دفتری زندگی کا سکون برباد کر کے رکھ دیا ہے۔

بہارِ شریعت میں ہے:بہتان کی صورت میں توبہ کرنا اور جس پر بہتان لگایا ہے اسے معلوم ہونے کی صورت میں معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔نفس کے لیے یقینا یہ سخت گراں ہے۔اللہ پاک ہمیں اس طرح کی مزید معاشرتی بیماریوں سے بچائے۔آمین

بہتان کی تعریف:بہتان "بہت" سے ہے جس کے معنی ہیں کہ کسی کے بارے میں ایسی بات کہی جائے جو اس نے کی ہی نہ ہو،بہتان اور تہمت دونوں ہی دوسروں پر جھوٹے الزام لگانے کے معنی میں ہیں۔

5 فرامین مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ)سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔(ابو داود،4/354،حدیث: 4883)

کسی شخص کے پوشیدہ عیب کو جس کا وہ دوسرے کے سامنے ظاہر ہونا پسند نہ کرتا ہو اس کی برائی کرنے کے طور پر ذکر کرنا غیبت ہے اور اگر اس میں وہ بات ہو ہی نہ تو یہ بہتان ہے اور بہتان تراشی کبیرہ گناہ ہے۔

2۔ صحابۂ کرام سے فرمایا:مجھ سے اس پر بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا،نہ چوری کرنا،نہ زنا،نہ اپنی اولاد قتل کرنا،نہ اپنے سامنے گھڑا ہوا بہتان لگانا اور کسی اچھی بات میں نا فرمانی نہ کرنا،تم میں سے جو وفائے عہد کرے گا اس کا ثواب اللہ کے ذمہ کرم پر ہے اور جو ان میں سے کچھ کر بیٹھے اور دنیا میں سزا پالے تو وہ کفارہ ہے اور جو ان میں سے کچھ کرلے پھر رب اس کی پردہ پوشی کرے تو وہ اللہ کے سپرد ہے اگر چاہے معافی دے دے چاہے سزا دے۔(مسلم،بخاری)

3۔ سات ہلاکت کی چیزوں سے بچو۔لوگوں نے پوچھا حضور وہ کیا ہیں؟فرمایا:اللہ کے ساتھ شرک،جادو،ناحق اس جان کو ہلاک کرنا جو اللہ نے حرام کی،سود خوری،یتیم کا مال کھانا،جہاد کے دن پیٹھ دکھا دینا،پاکدامن مؤمنہ بے خبر بیبیوں کو بہتان لگانا۔ (بخاری،مسلم)

4۔قبیلہ بکر بن لیث کا ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے ایک عورت سے زنا کا اقرار چار بار کر لیا،چنانچہ اس کو سو کوڑے لگادیئے گئے،وہ کنوارا تھا پھر اس سے عورت پر گواہ مانگے،عورت بولی یارسول اللہ!اللہ کی قسم اس نے جھوٹ بولا تو اسے بہتان کی حد لگائی۔(ابو دود)

اسی کوڑے اس بہتان کی سزا دی اور اس شخص کا نام معلوم نہیں نسبت بدلنے سے حال بدل جاتا ہے۔(مراٰۃ المناجیح،حدیث: 3528)

جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کردے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(معجم الاوسط،6/327،حدیث: 8936)

بچنے کا درس:افسوس ہمارے معاشرے میں لوگوں کا یہ حال ہو چکا ہے کہ وہ کسی کے بارے میں ایک دوسرے سے ہزاروں غلط اور بے سروپا باتیں سنتے ہیں لیکن اکثر جگہ پر خاموش رہتے ہیں اور بہتان تراشی کرنے والوں کو منع کرتے ہیں نہ ان کا رد کرتے ہیں،یہ طرز عمل اسلامی احکام کے بر خلاف ہے اور ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ ایسا طرز عمل اپنائے۔اللہ پاک مسلمانوں کو عقل سلیم اور ہدایت عطا فرمائے۔

ترغیب کے لیے یہاں ایک حدیث پاک ملاحظہ ہو،چنانچہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جہاں کسی مسلمان شخص کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جاتی ہو ایسی جگہ جس نے اس کی مدد نہ کی یعنی یہ خاموش سنتا رہا اور ان کو منع نہ کیا تو اللہ پاک وہاں اس کی مدد نہیں کرے گا جہاں اسے پسند ہو کہ اس کی مدد کی جائے اور جو شخص ایسے موقع پر کسی مسلمان شخص کی مدد کر ے گا جہاں اس کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جا رہی ہو تو اللہ پاک ایسے موقع پر اس کی مدد فرمائے گا جہاں اسے محبوب ہو کہ مدد کی جائے۔

بہتان کی چند مثالیں:ہمارے معاشرے میں بہتان کے حوالے سے بہت سی مثالیں مل جاتی ہیں ان میں سے چند یہ ہیں؛دنیاوی مفاد اور شہرت حاصل کرنے کے لیے اپنے سے زیادہ شہرت والے پر بہتان باندھنا،کسی کو بے عزت کرنے کے لیے یا ذلیل کرنے کے لیے بہتان باندھا جاتا ہے یا پھر بلند اور اعلیٰ مرتبہ حاصل کرنے کے لیے بھی بہتان باندھاجاتا ہے،پاکیزہ،پارسا اور نیک عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگائی جاتی ہے اور ایسی عورتوں پر تہمت لگانے والے پر دنیا اور آخرت میں لعنت ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے اور پارسا عورتوں پر بہتان باندھنے والوں پر اللہ کی لعنت ہے۔

معاشرتی نقصانات:بہتان ایک مسلمان کی شان سے بعید ہے یہ تو منافقین کا شیوہ و عادت ہے،بہتان تراشی سے ایک اچھا خاصا بہترین معاشرہ فساد اور برائی میں مبتلا ہو کر رہ جاتا ہے،لوگوں پر بہتان لگانے والے کو سماج و معاشرے میں ناپسندیدہ اور جھوٹا سمجھا جاتا ہے،بہتان تراش شخص نظروں میں گر جاتا ہے،نیک بختیوں اور سعادتوں سے محروم کر دیا جاتا ہے،بہتان باندھنے والے کی گواہی کو بھی کوئی نہیں مانتا،کیونکہ اسے جھوٹا اور ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے۔


بہتان کی صورت میں توبہ کرنا اور جس پر بہتان لگایا ہے اسے معلوم ہونے کی صورت میں معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جس کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو میں نے فلاں پر بہتان باندھا تھا،بہار شریعت حصہ 16 ص 538 پر ہے: مگر دنیا کی تھوڑی سی ذلت اٹھانی آسان جبکہ آخرت کا معاملہ انتہائی سنگین ہے۔خدا کی قسم دوزخ کا عذاب برداشت نہیں ہو سکے گا۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

آیت مبارکہ: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) (پ 14،النحل:105)ترجمہ کنز الایمان:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

فرامین مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اللہ اس کو اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ردغۃ الخبال دوزخ میں ایک جگہ ہے جہاں دوزخیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔

2۔ جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ،3/123،حدیث: 2373)

3۔جس نے کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کیا تو اللہ پاک جہنم کے پل پر اسے روک لے گا یہاں تک کہ اپنے کہنے کے مطابق عذاب پا لے۔(ابو داود،4/354،حدیث: 4883)

4۔جو کسی مسلمان پر ایسی چیز کا الزام لگائے جس کے بارے میں وہ خود بھی نہ جانتا ہو تو اللہ پاک اسے (جہنمیوں کے خون اور پیپ جمع ہونے کے مقام) ردغۃ الخبال میں اس وقت تک رکھے گا جب تک کہ اپنے الزام کے مطابق عذاب نہ پالے۔(مصنف عبد الرزاق،11/425،حدیث:20905)

5۔ کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)

فیض القدیر میں ہے:یعنی اگر بالفرض وہ شخص سو سا ل تک زندہ رہ کر عبادت کرے تو بھی یہ بہتان اس کے ان اعمال کو ضائع کر دے گا۔(فیض القدیر،2/601،تحت الحدیث:2340)

بہتان کا شرعی حکم: اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:کسی مسلمان کو تہمت لگانی حرام قطعی ہے خصوصا معاذ اللہ اگر تہمتِ زنا ہو۔(فتاویٰ رضویہ، 24/ 396)

مثال اور وضاحت:کسی شخص کو زانی کہنا اگرچہ اس نے زنا نہ کیا ہو،کسی عورت کو بے حیا کہنا جو حیادار ہو،اس کو آسان لفظوں میں یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے یا روبرو وہ برائی اس کی طرف منسوب کر دی تو یہ بہتان ہوا،مثلا پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہوا۔

بہتان سے بچنے کا درس:بہتان اور اس کے علاوہ بہت سارے گناہ زیادہ تر زبان سے ہی ہوتے ہیں لہٰذا اسے قابو میں رکھنا ضروری ہے۔قرآن و حدیث میں ذکر کیے گئے بہتان کے ہولناک عذابات کا مطالعہ کیجیے اور اپنے نازک بدن پر غور کیجیے کہ بہتان کے سبب اگر ان میں سے کوئی عذاب ہم پر مسلط کر دیا گیا تو ہمارا کیا بنے گا؟سلام اور مصافحہ کرنے کی عادت اپنائیے،ان شاء اللہ اس کی برکت سے دل سے بغض و کینہ دور ہوگا اور محبت بڑھے گی اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کا مرض بھی ختم ہوگا۔کسی کے خلاف دل میں غصہ ہو اور اس پر بہتان باندھنے کا دل کرے تو فورا اپنے آپ کو یوں ڈرائیے کہ اگر میں غصے میں آکر بہتان باندھوں تو گنہگار اور جہنم کا حق دار قرار پاؤں گا،کیونکہ یہ گناہ کے ذریعے غصہ ٹھنڈا کرنا ہوا۔

معاشرتی نقصانات:لڑائی جھگڑا،غصہ،بغض و کینہ،حسد،زیادہ بولنے کی عادت،بدگمانی۔

اللہ پاک مسلمانوں کو ہدایت و کامرانی عطا فرمائے ہر طرح کی باطنی و ظاہری بیماریوں سے ہمارے نفس کی حفاظت فرمائے،مسلمان کے بارے میں حسن ظن رکھیے،بدگمانی اور شک کرنے سے پرہیز کیجیے۔ اللہ پاک ہمیں حضورﷺ کی رضا حاصل والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔(حدیقہ ندیہ،2/200) اس کو آسان الفاظ میں یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے یا روبرو وہ برائی اس کی طرف منسوب کر دی تو یہ بہتان ہوا،مثلا پیٹھ پیچھے یا منہ پر ریاکار کہہ دیا اور وہ ریاکار نہ ہو یا اگر ہو بھی تو آپ کے پاس کوئی ثبوت نہ ہو کیونکہ ریاکاری کا تعلق باطنی امراض سے ہے لہٰذا اس طرح کسی کو ریا کار کہنا بہتان ہوا۔

5 فرامین مصطفیٰ:

1۔سات ہلاکت کی چیزوں سے بچو۔لوگوں نے پوچھا حضور وہ کیا ہیں؟فرمایا:اللہ کے ساتھ شرک،جادو،ناحق اس جان کو ہلاک کرنا جو اللہ نے حرام کی،سود خوری،یتیم کا مال کھانا،جہاد کے دن پیٹھ دکھا دینا،پاکدامن مؤمنہ بے خبر بیبیوں کو بہتان لگانا۔ (بخاری،مسلم)

2۔قبیلہ بکر بن لیث کا ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے ایک عورت سے زنا کا اقرار چار بار کر لیا،چنانچہ اس کو سو کوڑے لگادیئے گئے،وہ کنوارا تھا پھر اس سے عورت پر گواہ مانگے،عورت بولی یارسول اللہ!اللہ کی قسم اس نے جھوٹ بولا تو اسے بہتان کی حد لگائی۔(ابو دود)

3۔ جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ)سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔(ابو داود)

جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کردے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(معجم الاوسط)

5۔ حضرت علی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا:تم میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مثال ہے جن سے یہود نے بغض رکھا حتی کہ ان کی ماں کو تہمت لگائی اور ان سے عیسائیوں نے محبت رکھی حتیٰ کہ انہیں اس درجہ میں پہنچا دیا جو ان کا نہ تھا پھر فرمایا میرے بارے میں دو قسم کے لوگ ہلاک ہوں گے؛محبت میں افراط کرنے والے،مجھے ان صفات سے بڑھائیں گے جو مجھ میں نہیں ہیں اور بغض کرنے والے،جن کا بغض اس پر ابھا رے گا کہ مجھے بہتان لگائیں گے۔(احمد)

بہتان سے بچنے کا درس:افسوس ہمارے معاشرے میں لوگوں کا یہ حال ہو چکا ہے کہ وہ کسی کے بارے میں ایک دوسرے سے ہزاروں غلط اور بے سروپا باتیں سنتے ہیں لیکن اکثر جگہ پر خاموش رہتے ہیں اور بہتان تراشی کرنے والوں کو منع نہیں کرتے نہ ان کا رد کرتے ہیں،یہ طرز عمل اسلامی احکام کے بر خلاف ہے اور ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ ایسا طرز عمل اپنائے۔اللہ پاک مسلمانوں کو عقل سلیم اور ہدایت عطا فرمائے۔

ترغیب کےلیے یہاں ایک حدیث پاک ملاحظہ ہو، چنانچہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جہاں کسی مسلمان شخص کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جاتی ہو ایسی جگہ جس نے اس کی مدد نہ کی تو اللہ پاک وہاں اس کی مدد نہیں کرے گا جہاں اسے پسند ہو کہ اس کی مدد کی جائے اور جو شخص ایسے موقع پر کسی مسلمان شخص کی مدد کر ے گا جہاں اس کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جا رہی ہو تو اللہ پاک ایسے موقع پر اس کی مدد فرمائے گا جہاں اسے محبوب ہو کہ مدد کی جائے۔

بہتان کی چند مثالیں:ہمارے معاشرے میں بہتان کے حوالے سے بہت سی مثالیں مل جاتی ہیں ان میں سے چند یہ ہیں؛ دنیاوی عہدے حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے پر الزام تراشی کی جاتی ہے،اسی طرح نیک اور پارسا عورتوں پر اپنے مفادات کے لیے لوگ بدکاریوں کے الزامات لگا دیتے ہیں،اگر کوئی طالبِ علم لائق ہے اپنے استاد کا منظورِ نظر ہے تو اس سے حسد کرنے والے اس کے بارے میں غلط اور جھوٹی باتیں کر کے اسے نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں،یہ بھی بہتان کی ایک مثال ہے۔

معاشرتی نقصانات:سب جانتے ہیں کہ بے بنیاد باتوں کو لوگوں میں پھیلانے،جھوٹ بولنے اور افواہ کا بازار گرم کرنے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا ہاں!اتنی بات تو ضرور ہے کہ یہی جھوٹ چاہے جان کر ہو یا انجانے میں ہو کتنے لوگوں کو ایک آدمی سے بدظن کر دیتا ہے،لڑائی،جھگڑا اور خون و خرابہ کا ذریعہ ہوتا ہے،کبھی تو بڑے بڑے فساد کا سبب بنتا ہے اور بسا اوقات پورے معاشرے کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیتا ہے،جب جھوٹ بولنے والی کی حقیقت لوگوں کے سامنے آتی ہے تو وہ بھی لوگوں کی نظر سے گر جاتا ہے،اپنا اعتماد کھو بیٹھتا ہے اور پھر لوگوں کے درمیان اس کی کسی بات کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا۔


آیت مبارکہ: وَ مَنْ یَّكْسِبْ خَطِیْٓــٴَـةً اَوْ اِثْمًا ثُمَّ یَرْمِ بِهٖ بَرِیْٓــٴًـا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۱۱۲) (پ 4،النساء:112)ترجمہ:اور جو شخص کوئی خطا یا گناہ کا کام تو خود کرے پھر اسے کسی بے گناہ کے ذمہ تھوپ دے اس نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے اوپر لاد دیا۔

چنانچہ معلوم ہوا کہ بہتان یعنی کسی پر جھوٹا الزام لگانا گناہ ہے یہ بہت بری خصلت ہے لہٰذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ بہتان لگانے والوں کی صحبت سے بچے بلکہ ایسے لوگوں کے سایہ سے بھی دور رہے،کیونکہ جس شخص پر بہتان لگایا جاتا ہے اس شخص کی عزت میں کمی ہوتی ہے اور وہ دوسروں کی نظروں میں بہت برا بنا دیا جاتا ہے،چنانچہ قرآن مجید میں اللہ پاک فرماتا ہے: جو لوگ مسلمان مردوں اور عورتوں کو بغیر کسی جرم کے تہمت لگا کر تکلیف پہنچاتے ہیں تو یقینا وہ لوگ بڑے بہتان اور کھلے گناہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔ (الاحزاب:58)

بہتان کی تعریف:کسی مسلمان مرد یا مسلمان عورت کے بارے میں ایسی بات کرنا جو اس میں موجود نہ ہو بہتان کہلاتا ہے۔

5 فرامین مصطفیٰ:

1۔سب سے بڑا بہتان اور جھوٹ یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا باپ کہے یا جو چیز خواب میں نہیں دیکھی وہ دیکھنے کا دعویٰ کرے یا نبی ﷺ کی طرف ایسی حدیث منسوب کرے جو آپ نے نہ فرمائی ہو۔(صحیح بخاری،حدیث:3509)

2۔ سات گناہوں سے جو تباہ کر دینے والے ہیں بچتے رہو!صحابہ نے پوچھا:یا رسول اللہ وہ کون سے گناہ ہیں؟ فرمایا: شرک، جادو،قتل ناحق،سود،یتیم کا مال کھانا،جہاد سے فرار،پاک دامن عورتوں پر بہتان لگانا۔(صحیح بخاری،حدیث:2766)

3۔ پاک دامن عورت پر تہمت (بہتان)لگانا سو برس کے عمل کو تباہ کرتا ہے۔(مجمع الزوائد،6/279)

4۔ جو شخص کسی مؤمن کے بارے میں ایسی بات کہے جو اس میں نہ ہو تو اللہ پاک اس شخص کو جہنمیوں کی پیپ میں ڈال دے گا اور یہ اس پیپ میں اس وقت تک رہے گا جب تک سزا پوری نہ کرے۔(سنن ابی داود،حدیث: 3599)

5۔جس نے کسی کے بارے میں ایسی بات کہی جو اس میں حقیقت میں تھی ہی نہیں تو اللہ اس (بہتان لگانے والے،جھوٹی بات منسوب کرنے والے) کو ردغۃ الخبال یعنی دوزخیوں کی پیپ میں ڈالے گایہاں تک کہ وہ اپنی اس حرکت سے باز آجائے۔(سنن ابی داود،حدیث: 3597)

بہتان سے بچنے کا درس:کسی مسلمان مرد یا مسلمان عورت یا کسی مسلمان بھائی پر بہتان لگانا گناہ ہے،بہتان لگانا گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،لہٰذا ہر مسلمان کو بہتان لگانے سے باز رہنا چاہیے اور دوسروں کو بھی اس سے بچنے کی ترغیب دینی چاہیے اور بہتان لگانے کے عذابات بتانے چاہئیں اگر کسی پر اثر نہ ہو تو اسے چاہیے کہ بہتان لگانے کے بارے میں عذابات پڑھے اور آخرت کو یاد کرے۔

بہتان کی مثالیں: اس کو آسان لفظوں میں یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے یا روبرو وہ برائی اس کی طرف منسوب کر دی تو یہ بہتان ہوا،مثلا پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہوا،کسی مسلمان کو بدنام اور ذلیل کرنے کے لیے اس پر بہتان لگانا کہ تم تو ہو ہی چغل خور جبکہ اس میں یہ عادت نہ ہو،اسی طرح شوہر کا اپنی بیوی پر بہتان باندھنا،اسی طرح بہتان کی اور بہت سی مثالیں موجود ہیں،ہمیں چاہیے کہ خود کو اور معاشرے کو ان تمام تر برائیوں سے محفوظ رکھیں۔

چند معاشرتی نقصانات:آج کل بہتان کا رواج ہمارے معاشرے میں بڑھتا جا رہا ہے ہمیں اس برائی کو روکنے کے لیے اس کے نقصانات اور آخرت میں ہونے والے عذابات کو مد نظر رکھنا چاہیے،سب جانتے ہیں کہ بے بنیاد باتوں کو لوگوں میں پھیلانے،کسی پر بہتان باندھنے اور افواہیں پھیلانے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا،ہاں اتنی بات تو ضرور ہے کہ کسی پر بہتان لگانا اس آدمی کو لوگوں کی نظروں میں گرا دیتا ہے،کبھی کبھار تو ایک بہتان کی وجہ سے بات طلاق تک پہنچ جاتی ہے اور کتنے گھر تباہ و برباد ہو جاتے ہیں،بلکہ کبھی تو بات قتل تک آپہنچتی ہے اور اگر جھوٹ ثابت ہو تو وہ اپنا اعتماد کھو دیتا ہے پھر اب وہ سچ بھی بولے تو کسی کو بھی اس کی بات پر یقین نہیں ہوتا۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بہتان جیسی برائی سے بچنے اور لوگوں کو بھی بچانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین


کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023) یعنی اگر بالفرض وہ شخص سو سال تک زندہ رہ کر عبادت کرے تو بھی یہ بہتان اس کے ان اعمال کو ضائع کر دے گا۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

5 فرامین مصطفیٰ:

1۔ جس نے کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کیا تو اللہ پاک جہنم کے پل پر اسے روک لے گا یہاں تک کہ اپنے کہے کے مطابق عذاب پا لے۔(ابو داود)

2۔قبیلہ بکر بن لیث کا ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے ایک عورت سے زنا کا اقرار چار بار کر لیا،چنانچہ اس کو سو کوڑے لگادیئے گئے،وہ کنوارا تھا پھر اس سے عورت پر گواہ مانگے،عورت بولی یارسول اللہ!اللہ کی قسم اس نے جھوٹ بولا تو اسے بہتان کی حد لگائی۔(ابو دود)

3۔سات ہلاکت کی چیزوں سے بچو۔لوگوں نے پوچھا حضور وہ کیا ہیں؟فرمایا:اللہ کے ساتھ شرک،جادو،ناحق اس جان کو ہلاک کرنا جو اللہ نے حرام کی،سود خوری،یتیم کا مال کھانا،جہاد کے دن پیٹھ دکھا دینا،پاکدامن مؤمنہ بے خبر بیبیوں پر بہتان لگانا۔ (بخاری،مسلم)

4۔جو کسی مسلمان پر ایسی چیز کا الزام لگائے جس کے بارے میں وہ خود بھی نہ جانتا ہو تو اللہ پاک اسے ردغۃ الخبال میں اس وقت تک رکھے گا جب تک کہ اپنے الزام کے مطابق عذاب نہ پالے۔(مصنف عبد الرزاق،1/425،حدیث:20905)

5۔ حضرت علی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا:تم میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مثال ہے جن سے یہود نے بغض رکھا حتی کہ ان کی ماں کو تہمت لگائی اور ان سے عیسائیوں نے محبت رکھی حتیٰ کہ انہیں اس درجہ میں پہنچا دیا جو ان کا نہ تھا پھر فرمایا میرے بارے میں دو قسم کے لوگ ہلاک ہوں گے؛محبت میں افراط کرنے والے،مجھے ان صفات سے بڑھائیں گے جو مجھ میں نہیں ہیں اور بغض کرنے والے،جن کا بغض اس پر ابھا رے گا کہ مجھے بہتان لگائیں گے۔(احمد)

بہتان سے بچنے کا درس:

جس کے سامنے کسی مسلمان پر کوئی بہتان باندھا جا رہا ہو اور کسی مسلمان پر بہتان تراشی کر کے اسے ذلیل کیا جا رہا ہو تو اسے چاہیے کہ خاموش نہ رہے بلکہ بہتان لگانے والوں کا رد کرے اور انہیں اس سے منع کرے اور جس مسلمان پر بہتان لگایا جا رہا ہے اس کی عزت کا دفاع کرے۔

بہتان کی چند مثالیں: ہمارے معاشرے میں بہتان کے حوالے سے بہت سی مثالیں مل جاتی ہیں ان میں سے چند یہ ہیں؛دنیاوی مفاد اور شہرت حاصل کرنے کے لیے اپنے سے زیادہ شہرت والے پر بہتان باندھا جاتا ہے یا پھر بلند مرتبہ حاصل کرنے کے لیے بھی اپنے سے بلند مرتبے والے پر بہتان باندھاجاتا ہے،پاکیزہ،پارسا اور نیک عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگائی جاتی ہے اور ایسی عورتوں پر تہمت لگانے والے پر دنیا اور آخرت میں لعنت ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے اور پارسا عورتوں پر بہتان باندھنے والوں پر اللہ کی لعنت ہے۔بہتان تراشی حرام،گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہوا اور اسی طرح کسی مسلمان کو بدنام اور ذلیل کرنے کے لیے کہے کہ تم تو ہو ہی وعدہ خلافی کرنے والے جبکہ یہ سب جھوٹ ہے تو یہ بھی بہتان لگانا ہوا۔

معاشرتی نقصانات: بہتان ایک مسلمان کی شان سے بہت بعید ہے یہ تو منافقین کا طریقہ ہے،بہتان تراشی سے ایک اچھا خاصا بہترین معاشرہ فساد اور برائی میں مبتلا ہو جاتا ہے،لوگوں پر بہتان لگانے والے کو سماج و معاشرے میں ناپسندیدہ اور جھوٹا سمجھا جاتا ہے،بہتان تراش شخص لوگوں کی نظروں میں گر جاتا ہے،نیک بختیوں اور سعادتوں سے محروم کر دیا جاتا ہے،اگر کبھی وہ سچ بھی بولے تو کسی کو بھی اس کی بات پر یقین نہیں آتا۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بہتان جیسی بری بیماری سے بچائے اور ہمیں ہمیشہ اپنے حفظ و امان میں رکھے۔آمین بجاہ النبی العظیم


یاد رہے! کسی شخص کے پوشیدہ عیب کو جس کا وہ دوسروں کے سامنے ظاہر ہونا پسند نہ کرتا ہو اس کی برائی کرنے کے طور پر ذکر کرنا غیبت ہے اور اگر اس میں وہ بات ہو ہی نہ تو وہ غیبت نہیں بلکہ بہتان ہے،بہتان تراشی غیبت سے زیادہ تکلیف دہ ہے،کیونکہ یہ جھوٹ ہے اس لیے یہ ہر ایک پر گراں گزرتی ہے اور یہ بھی یاد رہے کہ بہتان تراشی کبیرہ گناہ ہے اور قرآن و حدیث میں اس کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔

1۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پاکر) نہ نکل جائے۔

2۔ جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے تک وہ عذاب میں مبتلا رہے گا۔(صراط الجنان،النور)

لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پر بہتان لگایا ہے اسے توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے،بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔

ایک اور حدیث مبارکہ میں ارشاد فرمایا گیا: جہاں کسی مسلمان شخص کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جاتی ہو ایسی جگہ جس نے اس کی مدد نہ کی (یعنی یہ خاموش سنتا رہا اور ان کو منع نہ کیا) تو اللہ پاک وہاں اس کی مدد نہیں کرے گا جہاں اسے پسند ہو کہ اس کی مدد کی جائے۔(صراط الجنان،النور)

بہتان سے بچنے کا درس:قرآن کریم میں فرمایا گیا: وَ لَوْ لَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ قُلْتُمْ مَّا یَكُوْنُ لَنَاۤ اَنْ نَّتَكَلَّمَ بِهٰذَا ﳓ (النور:16) ترجمہ: اور کیوں نہ ہوا کہ جب تم نے سنا تھا تو تم کہہ دیتے کہ ہمارے لیے جائز نہیں کہ یہ بات کہیں۔اس سے معلوم ہوا کہ جس کے سامنے کسی مسلمان پر کوئی بہتان باندھا جا رہا ہواور اسے ذلیل کیا جا رہا ہو تو اسے چاہیے کہ خاموش نہ رہے،بلکہ بہتان لگانے والوں کا رد کرے اور انہیں اس سے منع کرے اور جس پر بہتان لگایا جا رہا ہے اس کی عزت کا دفاع کرے اور دوسری بات یہ کہ جب کوئی دوسرا کسی کے بارے میں غلط خبر دے تو اس کے بارے میں پہلے خوب غور و خوض کر لے اپنی زبان سے ایسی کوئی بات نہ نکالے جو کسی پر بہتان بنے۔

چند معاشرتی نقصان:ایک دوسرے پر بہتان لگانے سے معاشرے میں فساد پھیلتا ہے اور بغیر تحقیق کئے بہتان لگادینے سے ہمارے معاشرے میں طلاق کی شرح بڑھتی چلی جا رہی ہے،ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ ایسا طرز عمل اپنائے۔

بہتان کی چند مثالیں:کسی پاکدامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا،کسی متقی آدمی پر چوری کی تہمت لگانا وغیرہ۔


ہمارے پیارے دین اسلام نے ہمیں مسلمانوں کی خیر خواہی حسن سلوک اور دل سے بغض و کینہ دور رکھنے کا درس دیا ہے اور آپس میں محبت سے رہنے اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کے مرض سے بھی بچنے کی تلقین کی ہے اور ہمیں مسلمانوں کے بارے میں حسن ظن رکھنے اور بد گمانی اور شک کرنے سے بچنے کی ترغیب دلائی ہے۔

بہتان کی مذمت پر 5 فرامین مصطفیٰ:

1۔ جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔(ابوداود، 4/354،حدیث 4883)

2۔ جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔ (ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔(بہار شریعت، 2/364، حصہ 9)

3۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں کہی ہوئی بات ثابت کرے۔اس سے مراد یہ ہے کہ وہ طویل عرصے تک عذاب میں مبتلا رہے گا۔(معجم الاوسط، 6/327، حدیث:8936)

4۔آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ سنی سنائی بات آگے بیان کر دے۔(مسلم)

5۔جو کوئی جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے۔(صحیح بخاری،1/57، حدیث:107)

لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پر بہتان لگایا ہے اسے توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے،بہت سے گناہ زبان سے ہی ہوتے ہیں،لہٰذا اسے قابو میں رکھنا بہت ضروری ہے۔


اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) (پ 14،النحل:105)ترجمہ کنز الایمان: بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

کافروں کی طرف سے قرآن پاک سے متعلق رسول اکرم ﷺ پر جو اپنی طرف سے قرآن بنا لینے کا بہتان لگایا گیا تھا اس آیت میں اس کا رد کیا گیا ہے۔آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ بہتان باندھنا اور جھوٹ بولنا بے ایمانوں ہی کا کام ہے۔(تفسیر خازن،النحل،تحت الآیۃ: 105، 3/144 ملخصا)

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔(غیبت کی تباہ کاریاں،ص 294)

بہتان تراشی کا حکم:بہتان لگانا حرام،گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔(تفسیر صراط الجنان،پ 18،النور،تحت الآیۃ: 18، 6/599)

5 فرامین مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال (دوزخیوں کے کیچڑ پیپ اور خون) میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(سنن ابو داود،3/427،حدیث:3597)

2۔لوگوں پر گناہوں کی تہمت لگانے والوں کے عذاب کی ایک دل دہلا دینے والی روایت ملاحظہ ہو،چنانچہ جناب رسالت مآب ﷺنے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزامِ گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور،183)

3۔کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر،3/168، حدیث:3023)

فیض القدیر میں ہے یعنی اگر بالفرض وہ شخص سو سال تک زندہ رہ کر عبادت کرے تو بھی یہ بہتان اس کے ان اعمال کو ضائع کر دے گا۔(فیض القدیر،2/601،تحت الحدیث:2340)

4۔ جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(معجم اوسط،6/327،حدیث: 8936)اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے تک وہ عذاب میں مبتلا رہے گا۔

5۔فرمایا:کیا تم جانتے ہو غیبت کیا ہے؟ عرض کیا گیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا:تم اپنے بھائی کا اس طرح ذکر کرو جسے وہ ناپسند کرتا ہے۔عرض کی گئی:اگر وہ بات اس میں موجود ہو تو؟فرمایا:جو بات تم کہہ رہے ہو اگر وہ اس میں موجود ہو تو تم نے اس کی غیبت کی اور اگر اس میں نہ ہو تو تم نے اس پر بہتان باندھا۔ (مسلم،ص 1397،حدیث:2589)

مفسر شہیر حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:غیبت سچے عیب بیان کرنے کو کہتے ہیں اور بہتان جھوٹے عیب بیان کرنے کو،غیبت ہوتی ہے سچ مگر ہے حرام،خلاصہ یہ ہے کہ غیبت ایک گناہ ہے بہتان دو گناہ۔(مراٰۃ المناجیح،4/456)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک جہنم واجب کردے گا۔(ابن ماجہ،3/123،حدیث:2373)

توبہ کر لیجیے: اس سے پہلے کہ دنیا سے رخصت ہونا پڑے تہمت و بہتان سے توبہ کر لیجیے،بہار شریعت حصہ 16 صفحہ 538 پر ہے:بہتان کی صورت میں توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے،بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔نفس کے لیے یقینا یہ سخت گراں ہے مگر دنیا کی تھوڑی سے ذلت اٹھانی آسان جبکہ آخرت کا معاملہ انتہائی سنگین ہے،خدا کی قسم دوزخ کا عذاب برداشت نہیں ہو سکے گا۔

کر لے توبہ رب کی رحمت ہے بڑی قبر میں ورنہ سزا ہوگی کڑی


بہتان بہت سے ہے جس کا مطلب جھوٹ باندھنا ہے یعنی کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

مثال:اگر کسی کو چور کہا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو یہ بہتان ہے،اسی طرح کسی پر سود،زنا،رشوت کا جھوٹا الزام لگانا بھی بہتان ہے۔

آیت مبارکہ:ترجمہ کنز الایمان:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

بہتان کا حکم:بہتان تراشی حرام اور گناہ کبیرہ ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

بہتان کے بارے میں احادیث مبارکہ:

1۔ جس نے کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کیا تو اللہ پاک جہنم کے پل پر اسے روک لے گا یہاں تک کہ اپنے کہنے کے مطابق عذاب پا لے۔(ابو داود،4/354، حدیث 4883)اس حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ اگر کوئی انسان کسی مسلمان کو ذلیل و رسوا کرنے کے لیے اس پر بہتان لگائے تو اللہ پاک اس کو بروز قیامت سخت مشکل میں جہنم کے پل پر روکے گا اور اپنے کہنے کے مطابق سزا پائے گا۔

2۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اللہ اس کو اس وقت تک ردغۃ الخبال (جہنمیوں کے خون اور پیپ جمع ہونے کے مقام) میں رکھے گا جب تک اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)

3۔ جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ،3/123،حدیث: 2373)یعنی اگر کوئی شخص جھوٹی گواہی دے تو اللہ پاک اس کے قدم ہٹنے سے پہلے اس کے لیے دوزخ واجب کر دے گا۔

4۔ کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)یعنی اگر کوئی کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگاتا ہے تو اس کے سو سال کے اعمال کسی کام کے نہ ہوں گے جب تک وہ توبہ نہ کرے اور اپنے بہتان کو قبول نہ کرے۔

5۔حضرت علی سے روایت ہے کہ بے گناہ پر الزام لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے۔(ترمذی،1/193)یعنی اگر کوئی کسی بے گناہ انسان پر جھوٹا الزام لگاتا ہے تو اس کا گناہ بہت بڑا ہے۔

بہتان سے بچنا:بہتان سمیت بہت سے ایسے گناہ ہیں جو زبان سے ہوتے ہیں،لہٰذا اپنی زبانوں کو قابو میں رکھنا ضروری ہے،بہتان تراشی کے متعلق بیان کردہ حدیث مبارکہ سے ثابت ہونے والے عذابات سے خود کو ڈرائیے،سلام و مصافحہ کی عادت بنائیے اس سے ان شاء اللہ دل کینہ حسد سے پاک ہوگا،مسلمانوں کے بارے میں حسن ظن رکھیے بد گمانی اور شک کرنے سے پرہیز کیجیے۔

معاشرتی نقصانات:بہتان تراشی بہت بری عادت ہے،اس سے ہمارے معاشرے میں نفرت،حسد،بغض جیسی صفات پیدا ہوتی جارہی ہیں،لوگ ایک دوسرے کے بارے میں خود سے ہی بہت غلط فہم خیالات پیدا کر لیتے ہیں جس سے معاشرے میں نہ صرف بڑوں بلکہ چھوٹے بچوں پر بھی برا اثر پڑ رہا ہے اور آج کل کے دور میں دینی تعلیم کی کمی کی وجہ سے بچوں کو بھی یہی سیکھنے کو ملتا ہے۔

اللہ پاک ہم سب کو بہتان تراشی کرنے سے محفوظ فرمائے۔آمین


بہتان تراشی حرام گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،بہتان تراشی ایک برا عیب ہے اس سے دوسرے انسان کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے،بعض اوقات اس انسان کو اتنا صدمہ پہنچتا ہے کہ معاشرے سے اس کا میل جول کٹ جاتا ہے۔

5 فرامینِ مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل جائے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ( ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔)

2۔جس نے کسی کی کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر لے گایہاں تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔

3۔جس مرد یا عورت نے اپنی لونڈی کو اے زانیہ کہا جبکہ اس کے زنا سے آگاہ نہ ہو تو قیامت کے دن وہ لونڈی انہیں کوڑے لگائے گی۔

4۔حضور ﷺ نے فرمایا: کیا جانتے ہو غیبت کیا ہے؟ سب نے عرض کیا:اللہ اور اس کا رسول ہی خوب جانیں۔فرمایا:تمہارا اپنے بھائی کے لیے ناپسندیدہ ذکر کرنا۔عرض کیا گیا:فرمائیے تو اگر میرے بھائی میں وہ عیب ہو جو میں کہتا ہوں۔فرمایا:اگر اس میں وہ عیب ہو جو تو کہتا ہے تو تو نے اس کی غیبت کی اور اگر وہ عیب نہیں تو تو نے اس پر بہتان لگایا۔

5۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات کے گناہ سے اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پاکر نہ نکل جائے۔

بہتان کے معاشرتی نقصان:بہتان لگانے سے معاشرے میں عزت کم ہوتی ہے لوگ اسے بری نظر سے دیکھتے ہیں لوگوں کے درمیان لڑائی جھگڑے بڑھ جاتے ہیں اور اختلافات پیدا ہوتے ہیں،لوگ ایک دوسرے پر بلاوجہ غصہ کرتے ہیں لوگوں کے درمیان حسد بڑھ جاتا ہے اور زیادہ بولنے کی عادت بڑھ جاتی ہے۔بغض و کینہ یعنی بلاوجہ کسی سے نفرت کرنا بڑھ جاتا ہے۔


بہتان ایک کبیرہ گناہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،بہتان سے انسان کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے اور اس قدر صدمہ بھی ہوتا ہے کہ بعض اوقات معاشرے سے اس کا میل جول کٹ جاتا ہے۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کا کوئی عیب اس کی موجودگی یا غیر موجودگی میں بیان کرنا جو اس میں موجود نہ ہو بہتان کہلاتا ہے۔

5 فرامینِ مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات کے گناہ سے اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پاکر نہ نکل جائے۔

2۔جہاں کسی مسلمان شخص کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جارہی ہو اس پر بہتان باندھا جا رہا ہو اس کو چاہیے کہ خاموش نہ رہے بہتان باندھنے والوں کارد کرے۔

3۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گایہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصہ تک وہ عذاب میں مبتلا رہے گا۔

4۔جب کسی نیک شخص پر تہمت لگائی جائے تو بغیر ثبوت مسلمان کو اس کی موافقت اور تصدیق نہیں کرنی چاہیے۔

5۔جو شخص کسی پر زنا کی تہمت لگائے اور اس پر چار معائنہ کے گواہ پیش نہ کرے تو وہی لوگ اللہ پاک کے قریب جھوٹے ہیں۔

بچنے کا درس:کسی شخص کے پوشیدہ عیب کو جس کا وہ دوسروں کے سامنے ظاہر ہونا پسند نہ کرتا ہو اس کی برائی کرنے کے طور پر ذکر کرنا غیبت اور اگر اس میں وہ بات ہی نہ ہو تو یہ غیبت نہیں بہتان ہے اور بہتان تراشی غیبت سے زیادہ سخت تر ہے اور تکلیف دہ بھی ہے،کیونکہ یہ جھوٹ ہے،اس لیے ہر ایک پر گراں گزرتی ہے اور یہ بھی یاد رہے کہ بہتان تراشی کبیرہ گناہ ہے اور حدیث پاک میں اس کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔ ہر شخص کو چاہیے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پر بہتان لگایا اسے توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا جا رہا ہو یا جن کے سامنے بہتان باندھا ہو ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔

بہتان کی چند مثالیں:بہتان کی چند مثالیں درج ذیل ہیں؛

1)کسی عورت پر بہتان باندھنا کہ اس کا فلاں شخص کے ساتھ چکر ہے جبکہ ایسا کچھ بھی نہ ہو۔

2)کسی مرد یا عورت پر زنا کی تہمت لگائی۔

3)کسی سے کہا کہ فلاں بن فلاں نے چوری کی ہے۔

بہتان باندھنے کے چند معاشرتی نقصانات:بہتان باندھنے کی وجہ سے بہت سے معاشرتی نقصانات ہوتے ہیں؛جس پر بہتان باندھا گیا ہو معاشرے سے اس کی عزت ختم ہو جاتی ہے، لوگ اسے ذلیل کرتے ہیں،بیٹیوں پر بہتان باندھا جائے تو دوسرے لوگ معاشرے میں اپنی بیٹیوں پر بھروسا نہیں کرتے،اس کو تذلیل کا نشانہ بناتے ہیں اور بعض تو اس کی حق تلفی بھی کرتے ہیں اور معاشرتی نظام میں خلل پیدا ہوتا ہے۔اللہ پاک ہمیں ہدایت عطا فرمائے۔

حسد وعدہ خلافی،جھوٹ غیبت و تہمت

مجھے ان سب گناہوں سے بچا میرے مولا