اللہ پاک نے لوگوں کی راہنمائی کے لئے اپنے برگزیدہ بندوں انبیا علیہم السّلام کو مبعوث فرمایا تا کہ وہ لوگوں کو غیر شرعی باتوں، اخلاق سوز رویوں اور زمین میں فساد کا سبب بننے والی چیزوں سے روکیں پھر انہیں ایسی صفات سے ممتاز فرمایا کہ کوئی ان پر اعتراض نہ کر سکے انہی برگزیدہ بندوں میں سے ایک حضرت داؤد علیہ السّلام بھی ہیں آپ علیہ السّلام کو بھی اللہ پاک نے بے شمار صفات سے موصوف فرمایا۔ چنانچہ قراٰنِ پاک سے داؤد علیہ السّلام کی چند صفات پڑھیے اور علم و عمل میں اضافہ کیجئے۔

(1) فضل عطا کرنا: اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو اپنا خاص فضل عطا فر مایا کہ آپ کو کتاب و نبوت اور خوبصورت آواز عطا فرمائی۔ جیسا کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :﴿وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ ﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔(پ22،سبا:10)

(2) رجوع کرنے والا : آپ علیہ السّلام اللہ پاک کی بارگاہ میں گریہ و زاری کرنے اور رجوع لانے والے تھے۔ جیسا کہ اللہ پاک فرماتا ہے: ﴿اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17)

(3)صاحب سلطنت و حکمت : اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو سلطنت اور حکمت و دانائی عطا فرمائی جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے : ﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251)

(5) عبادت پر قوی : اللہ پاک نے آپ علیہ اسلام کو اپنی طرف سے خاص قوت عطا فرمائی تھی۔ جیسا کہ اللہ پاک فرماتا ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17) حضرت عبد الله بن عباس رضی الله عنہما فرماتے ہیں: ذَا الْاَیْدِ سے مراد یہ ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت والے تھے ۔(خازن، 4/32،صٓ، تحت الآيۃ: 17)

(6)زبور کا عطا ہونا : آپ علیہ السّلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو اپنی طرف سے کتاب زبور عطا فرمائی۔ جیسا کہ فرمان باری ہے:﴿وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰى بَعْضٍ وَّ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے نبیوں میں ایک کو دوسرے پر فضیلت عطا فرمائی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55)

(7) خليفة اللہ : اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو دعوتِ حق پہنچانے اور اپنے احکام نافذ کرنے کے لئے اپنا خلیفہ مقرر فرمایا۔ جیسا کہ اللہ پاک فرماتا ہے: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب کیا۔( پ23،صٓ:26)

(8) لوہے کا نرم ہو جانا : آپ علیہ السّلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ جب آپ علیہ السّلام لوہے کو اپنے ہاتھ میں لیتے تو وہ موم کی طرح نرم ہو جاتا اور اس سے جو چاہتے بنا لیتے۔ جیسا کہ اللہ پاک کا فرمان ہے : ﴿ وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22،سبا:10)

(9) پرندوں اور پہاڑوں کا تسبیح کرنا : آپ علیہ السّلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ پرندے اور پہاڑ آپ کے ساتھ تسبیح کیا کرتے تھے۔ جیسا کہ اللہ پاک فرماتا ہے: ﴿یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ الطَّیْرَۚ-﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اے پہاڑو اس کے ساتھ اللہ کی طرف رجوع کرو اور اے پرندو ۔(پ22،سبا: 10)

(10) پرندوں کا فرمانبردار ہونا: آپ علیہ السّلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے پرندے اور پہاڑ آپ کے تابع کر دیے جیسا کہ اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے : ﴿ وَ الطَّیْرَ مَحْشُوْرَةًؕ-كُلٌّ لَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۹)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جمع کئے ہوئے پرندے ،سب اس کے فرمانبردار تھے۔ (پ23،صٓ:19)

الله پاک ہمیں انبیا علیہم السّلام کی سیرت پڑھنے اور اس پر عمل نے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم