محمداحمد محسنی (درجہ سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور ،پاکستان)
قرآن پاک میں
اللہ پاک نے بہت سے مقامات پر میزان کا ذکر کیا ہے اُن میں میزان عمل، قیامت کے دن کا میزان ، یہ اللہ پاک کے عدل وانصاف کا مظہر ہو گا۔ہمیں دُنیا میں بھی
اپنے فیصلوں میں عدل وانصاف کو نہیں
چھوڑنا چاہیے، اسی میزان سے متعلق چند آیات
ذیل میں ذکر کی گئی ہیں ، پڑھیئے:
وَ السَّمَآءَ رَفَعَهَا وَ وَضَعَ الْمِیْزَانَۙ(۷) اَلَّا تَطْغَوْا فِی
الْمِیْزَانِ(۸) ترجمہ کنزالایمان: اور آسمان کو اللہ نے بلند کیا اور ترازو رکھی کہ ترازو میں بے اعتدالی(نا انصافی) نہ کرو ۔ (الرحمٰن:
7تا 8)
اللہ پاک نے
کائنات کو توازن اور عدل کے اُصول پر قائم کیا ہے اسطرح انسانوں کو بھی حکم دیاکے
وہ اپنے فیصلوں کو ناپنے میں عدل کا دامن نہ چھوڑیں ۔
آخرت میں اللہ
پاک کا عدل کامل ہوگا ہر شخص کے اعمال انصاف سے تولے جائیں گے کسی پر کوئی ظلم نہیں
ہو گا چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: وَ نَضَعُ الْمَوَازِیْنَ
الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْــٴًـاؕ- ترجمہ کنزالایمان: اور ہم عدل کی ترازوئیں رکھیں گے قیامت کے دن تو کسی جان
پر کچھ ظلم نہ ہوگا ۔ (پ17، الانبیاء:47)
قیامت کے دن
اعمال تولے جانے کا کے متعلق ذکر ہوا ہے :
وَ الْوَزْنُ یَوْمَىٕذِ ﹰالْحَقُّۚ- فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ
الْمُفْلِحُوْنَ(۸) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اس دن وزن کرنا ضرور
برحق ہے تو جن کے پلڑے بھاری ہوں گے تو وہی لوگ فلاح پانے والے ہوں گے۔ (پ8،الاعراف:9)
Dawateislami