کسی مسلمان کا برائیوں اور گناہوں میں مبتلا ہونا بلاشبہ برا ہے لیکن کسی پر گناہوں اور برائیوں کا جھوٹا الزام لگانا اس سے کہیں زیادہ برا ہے،ہمارے معاشرے میں جو برائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی ہیں ان میں سے ایک تہمت و بہتان بھی ہے،الغرض مسلمان پر بہتان باندھنے یا اس پر بے بنیاد الزامات لگانے پر سخت وعیدیں آئی ہیں،اس لیے ہم کو اس عمل سے باز آنا چاہیے جس پر تہمت لگائی ہے اس سے معافی مانگنی چاہیے تاکہ آخرت میں گرفت نہ ہو۔

تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

حکم:بہتان تراشی حرام،گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے کر جانے والا کام ہے۔

مثالیں:پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور،زنا کرنے والا وغیرہ کہہ دیا،حالانکہ وہ ایسا نہیں یہ بہتان ہے۔

بہتان کی مذمت پر احادیث مبارکہ:

1۔کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)فیض القدیر میں ہے یعنی اگر بالفرض وہ شخص سو سال تک زندہ رہ کر عبادت کرے تو یہ بہتان اس کے ان اعمال کو ضائع کر دے گا۔

2۔مسلمان کے لیے یہ روا نہیں کہ وہ لعن طعن کرنے والا ہو۔(مسند احمد،7/204)

3۔جو شخص کسی دوسرے کو فسق کا طعنہ دے یا کافر کہے اور وہ کافر نہ ہو تو اس کا فسق اور کفر کہنے والے پر لوٹتا ہے۔(سنن ابی داود، حدیث: 3597)

4۔آپ ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرئیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزام گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور، ص 184)

5۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)


بہتان تراشی ایک نہایت مذموم امر ہے کسی پر بہتان لگانا گناہ کبیرہ حرام ہے،یہ غیبت سے زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے،کیونکہ یہ جھوٹ ہوتا ہے،کسی شخص کی موجودگی و غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔(حدیقہ ندیہ،3/ 30)چنانچہ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔(النحل: 105)

آیت کا خلاصہ تفسیر صراط الجنان کے تحت:جھوٹ بولنا اور بہتان باندھنا بے ایمانوں کا کام ہے۔

احادیث مبارکہ میں بہتان کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

فرامین مصطفیٰ:

1۔آقاﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا میں نے جبریل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزامِ گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور، ص 184)

2۔جب کوئی دوسرے کے کفر پر ہونے کی گواہی دیتا ہے تو کفر ان دونوں میں سے ایک کی طرف لوٹتا ہے اگر وہ شخص کافر ہو تو وہ ایسا ہی ہے جیسا اس نے کہا اور اگر کافر نہ ہو تو اس کی تکفیر کرنے کے سبب کہنے والا خود کافر ہو جاتا ہے۔

شرح:اس حدیث پاک کا مطلب یہ ہے کہ اسے دوسرے شخص کے مسلمان ہونے کا علم ہے پھر بھی اسے کافر قرار دے اور اگر کسی بدعت وغیرہ کے سبب اس کے کافر ہونے کا اسے گمان ہو تو وہ خطاکار ہوگا کافر نہیں ہوگا۔(مساوی الاخلاق للخرائطی،باب مایکرہ من لعن المومن وتکفیر، ص 25،حدیث 18)

3۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل جائے۔(ابو داود، 4/354،حدیث:4883)

4۔کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)

یعنی اگر بالفرض وہ شخص سو سا ل تک زندہ رہ کر عبادت کرے تو بھی یہ بہتان اس کے ان اعمال کو ضائع کر دے گا۔(فیض القدیر،2/601،تحت الحدیث:2340)

5۔جو کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات پھیلائے جو اس میں نہ ہو اور اس کے سبب دنیا میں اس پر عیب لگائے تو اللہ پاک پر حق ہے کہ بروز قیامت اسے نار جہنم میں پگھلا دے۔(موسوعۃ الامام ابن ابی الدنیا،کتاب الصمت،7/170،حدیث:259)

ابھی وقت ہے!اے عاشقان رسول اس سے پہلے کہ دنیا سے رخصت ہونا پڑے تہمت و بہتان سے توبہ کرلیجیے،بہار شریعت حصہ 6 صفحہ 538 پر ہے:بہتان کی صورت میں توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔

گناہوں سے توبہ کی توفیق دے دے

ہمیں نیک بندہ بنا یا الہی

بہتان کی مثالیں:کسی کے بارے میں یہ معلوم بھی ہو کہ فلاں ایسا نہیں کرتا اس کے باوجود کہنا جھوٹ بولتا ہے چوری کرتا ہے گانے سنتا ہے وغیرہ اور اگر یہ عیب اس شخص میں موجود بھی ہو تو غیبت کا گناہ سر لیا۔

معاشرتی نقصانات:بے گناہ لوگوں پر عیب لگانے والے کو معاشرے میں ناپسندیدہ اور بے وقعت سمجھا جاتا ہے،ایسا شخص اپنا وقار کھو دیتا ہے،بہتان کی وجہ سے معاشرے میں فساد پھیلتا ہے اور بھی اس کے بہت سے معاشرتی نقصانات ہیں۔اللہ پاک ہمیں اس مہلک مرض سے محفوظ فرمائے۔آمین


بہتان ایک بہت ہی قبیح فعل ہے جس انسان میں بھی یہ بری صفت پائی جاتی ہے تو یہ انسان کے کردار کو خراب کر دیتی ہے،بہتان نہایت بری صفت ہے،بہتان جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے،اگر پیٹھ پیچھے یا سامنے وہ برائی اس کی طرف منسوب کردی جو اس میں نہ ہو تو یہ بہتان کہلاتا ہے۔

احادیث مبارکہ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔ (ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔

2۔جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے ہی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ،جلد 3،حدیث: 2373)

3۔جس نے کسی کے بارے میں ایسی بات کہی جو اس میں حقیقت میں تھی ہی نہیں تو اللہ پاک اسے جہنم کی پیپ میں ڈالے گا یہاں تک کہ وہ اپنی اس حرکت سے باز آجائے۔(سنن ابی داود)

4۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نکل نہ جائے۔(ابو داود،کتاب الادب، حدیث 4883)

5۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(ابو داود،ص 571،حدیث 3597)

مثالیں: پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہوا۔

کسی پر زنا کی تہمت لگانا جبکہ وہ پاک ہوں۔

کسی کو کہنا کہ یہ اپنے والدین کی نا فرمان ہے جبکہ وہ فرمانبردار ہوں تو یہ بھی بہتان ہے۔

کسی کو کہنا کہ فلاں غلط کام تم نے ہی کیا ہے جبکہ اسے پتہ تک نہ ہو بہتان میں آتا ہے۔

بہتان سے بچنے کا درس:ہر انسان کو اس بری صفت سے بچنا چاہیے ان آیات مبارکہ کو پڑھنا چاہیے جس میں بہتان کی وعیدیں بیان کی گئی ہیں تاکہ اس کے دل میں خوف خدا پیدا ہو،نیکوں کی صحبت میں بیٹھیے،علمائے کرام کی محبت کو اختیار کرنا چاہیے،مدنی چینل دیکھنا چاہیے اس سے بہتان جیسے گناہ سے بچا جا سکتا ہے۔

معاشرتی نقصانات:نقصان یہ ہے کہ اس سے آپس کی محبتیں کم ہو جاتی ہیں لڑائی جھگڑے کا باعث بن سکتا ہے،نفرت اور بغض و کینہ پروان چڑھے گا اور بد گمانی کے گناہ میں بھی مبتلا ہوں گے اور سب سے بڑھ کر اللہ و رسول کی ناراضگی کا باعث ہے،لوگوں کی نظروں میں بھی ایسے شخص کا مرتبہ کم ہو جاتا ہے۔

دعا:اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اس قبیح کام سے محفوظ رکھے،ہمیں اس سے بچتے رہنے کی اپنے اللہ سے دعا کرتے رہنا چاہیے،خود کو ہمیشہ ذکر اللہ میں مصروف رکھنا چاہیے،تلاوت قرآن کرنی چاہیے کہ اس سے ہم بہتان سے بچ سکتے ہیں اور جو لوگ اس فعل میں مبتلا ہیں اللہ پاک ان کو بھی ہدایت دے اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین یا رب العالمین


کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا، تہمت لگانا بہتان کہلاتا ہے۔(غیبت کی تباہ کاریاں،ص 294) افسوس!فی زمانہ جھوٹی گواہی دینا ایک عام کام سمجھا جاتا ہے اور الزام تراشی کرنا اس قدر عام ہے کہ کوئی حد ہی نہیں کہ جگہ جگہ دوسروں پر الزام لگاکر ذلیل کیاجاتا ہے،لہٰذا ہر ایک کو اپنے طرز عمل پر غور کرنے کی شدید حاجت ہے۔

پارہ 05 سورہ نساء آیت نمبر 112 میں اللہ پاک نے فرمایا: وَ مَنْ یَّكْسِبْ خَطِیْٓــٴَـةً اَوْ اِثْمًا ثُمَّ یَرْمِ بِهٖ بَرِیْٓــٴًـا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۱۱۲) ترجمہ:اور جو کوئی غلطی یا گناہ کا ارتکاب کرے پھر کسی بے گناہ پر اس کا الزام لگادے تو یقینا اس نے بہتان اور کھلا گناہ اٹھایا۔

اس آیت سے معلوم ہوا کہ بے گناہ پر بہتان باندھنا سخت جرم ہے۔احادیث میں بھی اس کی وعیدیں بیان ہوئی ہیں:

فرامین مصطفیٰ:

1۔جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے ہی نہ پائیں گے کہ اللہ اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ،جلد 3،حدیث: 2373)

2۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نکل نہ جائے۔(ابو داود، حدیث:4883)

3۔جس نے کسی ایسے شخص کے بارے میں کوئی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کردے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(معجم الاوسط، حدیث: 8936)

4۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک دوزخیوں کے کیچڑ،پیپ اور خون میں رکھے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نکل نہ جائے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)

5۔جس مرد نے اپنی لونڈی کو "اے زانیہ" کہا جبکہ اس کے زنا سے آگاہ نہ ہو تو قیامت کے دن وہ لونڈی انہیں کوڑے لگائے گی، کیونکہ دنیا میں ان کے لیے کوئی حد نہیں۔(مستدرک، حدیث: 8171)

تو بے حساب بخش کہ ہیں بے شمار جرم

دیتا ہوں واسطہ تجھے شاہِ حجاز کا

مثالیں:کسی نے چوری نہیں کی مگر دوسرے نے اس کو ذلیل کرنے کی غرض سے یہ کہا کہ اس نے چوری کی ہے تو یہ بہتان ہے۔

کسی شخص نے روزہ رکھا لیکن دوسرے شخص نے اس کو روزے کی حالت میں کھاتے پیتے نہیں دیکھا لیکن یہ کہہ دے کہ روزہ تو رکھ لیتا ہے لیکن چھپ چھپ کر کھاتا پیتا ہے یہ بہتان ہے۔

معاشرتی نقصانات:بہتان باندھنے والوں کو دونوں جہانوں میں ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

لوگوں کی نظروں میں اس کا مرتبہ کم ہو جاتا ہے۔

سب سے بڑا نقصان تو یہ ہوتا ہے کہ اللہ اس سے اپنی نظرِ رحمت پھیر لیتا ہے۔

درس:ہر ایک کو چاہیے کہ بہتان باندھنے والے کے لیے جو عذابات و نقصانات ذکر ہوئے ہیں ان کو مدنظر رکھتے ہوئے بہتان جیسی بری عادت سے بچے اگر کسی پر بہتان تراشی کی ہے اس سے معافی مانگے اور اگر کسی دوسرے تیسرے کے سامنے اس کا ذکر کیا تھا ان سے بھی یہ بات کہے کہ میں نے یہ جھوٹ بولا تھا۔

دعا:اللہ پاک ہمیں جھوٹی گواہی دینے سے اور بہتان تراشی کرنے سے محفوظ فرمائے اور جو لوگ بہتان باندھتے ہیں ان کو بھی اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اللہ اور اس کے پیارے حبیب ﷺ کی اطاعت و خوشنودی والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامینﷺ


کسی شخص کے بارے میں ایسی بات کرنا جو اس میں موجود نہ ہو بہتان کہلاتا ہے اور بہتان تراشی غیبت سے زیادہ تکلیف دہ ہے کیونکہ یہ جھوٹ ہے اس لیے یہ ہر ایک پر گراں گزرتی ہے اور یہ بھی یاد رہے کہ بہتان تراشی کبیرہ گناہ ہے،حدیث پاک میں اس کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔(غیبت کی تباہ کاریاں،ص 294)

فرامینِ مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔(ابو داود،کتاب الادب،حدیث:4883)

2۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے تک وہ عذاب میں مبتلا رہے گا۔(معجم الاوسط،حدیث: 8936)

3۔جہاں کسی مسلمان مرد کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جاتی ہو ایسی جگہ جس نے اس کی مدد نہ کی تو اللہ پاک وہاں اس کی مدد نہیں کرے گا جہاں اسےپسند ہو کہ اس کی مدد کی جائے۔(ابو داود،کتاب الادب، الحدیث:4884)

4۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک دوزخیوں کے کیچڑ پیپ اور خون میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)

5۔ایک صحابی نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا:گواہ لاؤ ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد لگائی جائے گی انہوں نے عرض کی:یا رسول اللہ ﷺ کوئی شخص اپنی عورت پر کسی مرد کو دیکھے تو گواہ دیکھنے جائے؟حضور پرنور ﷺ نے وہی جواب دیا،پھر انہوں نے کہا:قسم ہے اسکی جس نے حضور اکرم ﷺکو حق کے ساتھ بھیجا ہے!بے شک میں سچا ہوں اور خدا کوئی ایسا حکم نازل فرمائے گا جو میری پیٹھ کو حد سے بچادے۔(بخاری، 3/280، حدیث: 4747)

درس:آہ صد کروڑ افسوس! ہم اپنی زندگی میں نہ جانے کتنوں پر بہتان باندھتے ہوں گے،ہر شخص کو چاہیے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے اور کسی پر بہتان لگایا ہو تو توبہ کرنا اور اسے معلوم ہونے کی صورت میں معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔

ہر جرم پہ جی چاہتا ہے پھوٹ کے روؤں

افسوس مگر دل کی قساوت نہیں جاتی

بہتان کی مثالیں:کسی نے چوری نہیں کی اس کو چور کہنا،کسی کے خلاف دل میں غصہ و بغض ہو تو اس کے بارے میں بہتان باندھنا جبکہ اس نے وہ کام نہ کیا ہو۔

معاشرتی نقصان:دوسروں پر بہتان باندھ کر معاشرے میں لڑائی جھگڑا اور فساد پیدا ہوتا ہے ہمارے معاشرے میں لوگوں کا حال یہ ہے کہ دنیاوی شہرت پانے کے لیے لوگوں پر بہتان باندھتے ہیں جس کے باعث معاشرتی نظام میں خلل پیدا ہوتا ہے۔

اللہ پاک ہمیں بہتان جیسے گناہ سے محفوظ رکھے نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے والا بنائے۔آمین یا رب العالمین


تمہید:بہتان تراشی حرام،گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں:بے گناہ لوگوں پر الزام لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے یعنی بہت بڑا گناہ ہے۔

اللہ کریم نے سورۃ الاحزاب میں بے گناہ مؤمنین اور بے گناہ مؤمنات کو ایذا دینے والوں یعنی ان پر بہتان باندھنے والوں کے عمل کو صریح گناہ قرار دیا ہے،قرآن کریم میں سورۂ نحل آیت 105 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) ترجمہ کنز الایمان:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔ (گناہوں کے عذابات،ص 62)

5 فرامینِ مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔

2۔جس نے کسی کی کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(اس سے مراد ہے کہ وہ طویل عرصے تک عذاب میں مبتلارہے گا)(معجم الاوسط،من اسمہ مقدام،6/327،حدیث:8936)

3۔جس مرد یاعورت نے اپنی لونڈی کو اے زانیہ کہا جبکہ اس کے زنا سے آگاہ نہ ہو تو قیامت کے دن وہ لونڈی انہیں کوڑے لگائے گی،کیونکہ دنیا میں ان کے لیے کوئی حد نہیں۔(مستدرک،کتاب الحدود،ذکر حد القذف،حدیث:8171)

4۔سات ہلاکت کی چیزوں سے بچو۔لوگوں نے پوچھا:حضور وہ کیا ہیں؟ فرمایا:اللہ کے ساتھ شرک،جادو، ناحق اس جا ن کو ہلاک کرنا جو اللہ نے حرام کی،سود خوری،یتیم کا مال کھانا،جہاد کے دن پیٹھ دکھا دینا،پاک دامن مؤمنہ بے خبر بیبیوں کو بہتان لگانا۔(مرآۃ المناجیح جلد 1،کتاب الایمان،حدیث:52)

یعنی جو نیک بخت زنا کو جانتی بھی نہ ہوں انہیں تہمت لگانا، لہٰذاکسی عورت کو غصہ میں زانیہ یا بد معاش کہنا بھی اس میں داخل ہے،غافلہ عورت کو تہمت لگانا بہت زیادہ گناہ ہے جس کی سزا دنیا میں کوڑے اور آخرت میں سخت عذاب ہے۔

5۔جناب رسالت مآب ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرئیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزامِ گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور،ص 184)

بہتان تراشی کے معاشرتی نقصانات:کسی پر بہتان لگانا اللہ پاک اس کے رسول ﷺ اور ملائکہ مقربین کی ناراضگی کا باعث ہے، بہتان تراشی سے ایک اچھا خاصا بہترین معاشرہ فساد اور برائی میں مبتلا ہو کر رہ جاتا ہے، لوگوں پر بہتان لگانے والے کو سماج و معاشرے میں ناپسندیدہ اور بے وقعت سمجھا جاتا ہے، بہتان ایک مسلمان کی شان سے بہت بعید ہے یہ تو منافقین کا شیوہ و عادت ہے، بہتان تراش شخص اپنی نظروں میں گر جاتا ہے،نیک بختیوں اور سعادتوں سے محروم کر دیا جاتا ہے، بہتان تراش حق کو باطل اور باطل کو حق کے ساتھ خلط ملط کرنے کی کوشش کرتا ہے اور بے گناہ اور معصوم شخص کو مجرم و گناہ گار اور مجرم کو بَری ثابت کرنے کی مذموم اور ناکام کوشش میں لگا رہتا ہے۔

بہتان کی چند مثالیں:پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور بول دینا جبکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی، کسی نے زنا نہ کیا ہو تو اس پر زنا کی تہمت لگا دینا کسی کو جھوٹا بول دینا جبکہ وہ جھوٹا نہ ہو وغیرہ وغیرہ۔

بہتان سے بچنے کا درس:بہتان کے معاشرتی نقصانات کو ذہن میں رکھ کر بہتان تراشی سے خود کو بچانا چاہیے زبان کا قفل مدینہ لگائیےکہ بہتان اور اس کے علاوہ بہت سے گناہ اس سے ہی ہوتےہیں مسلمانوں کے بارے میں حسن ظن رکھیے،بدگمانی اور شک کرنے سے پرہیز کیجیے۔

اللہ کریم ہمیں تمام باطنی امراض سے نجات عطا فرمائے اور اپنی رضا والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


کسی کی عزت کو نقصان پہنچانا ایک مذموم عمل ہے،کسی کی عزت کو نقصان اس کی غیبت،اس پر بہتان باندھ کر بھی پہنچایا جاتا ہے۔

بہتان:کسی کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس کے بارے میں وہ بات کہنا جو اس میں موجود نہ ہو۔(غیبت کی تباہ کاریاں،ص 294)

اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) (پ 14،النحل: 105) ترجمہ کنز الایمان:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

بہتان کے بارے میں 5 احادیث:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی کرے جو اس میں نہ ہو تو اللہ اس کو اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔ (ابو داود،ص 571،حدیث 3597) ردغۃ الخبال دوزخ میں ایک جگہ ہے جہاں دوزخیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔(بہار شریعت،2/ 364،حصہ: 9)

2۔سرکار نے ایک خواب بیان فرمایا کہ مجھے یہ دکھایا گیا کہ کچھ لوگوں کو ان کی زبانوں سے لٹکایا گیا ہے،میں نے ان کے بارے میں پوچھا تو جبرئیل نے کہا کہ یہ لوگوں پر جھوٹی تہمت لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور،ص 182)

3۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اس کو اس وقت تک جہنم کے پل پر روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(صراط الجنان، النور،تحت الآیۃ: 6-10)

4۔جس نے کسی کے بارے میں جھوٹی بات ذکر کی کہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ اس کو جہنم میں قید رکھے گا یہاں تک کہ اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(معجم الاوسط،حدیث 8936)

5۔ایک صحابی نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی،حضور نے فرمایاگواہ لاؤ ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد لگائی جائے گی،عرض کیا یارسول اللہ کوئی شخص اپنی بیوی پر کسی مرد کو دیکھے تو وہ گواہ ڈھونڈنے جائے؟حضور نے وہی ارشاد فرمایا تو ان صحابی نے قسم کھائی کہ قسم ہے اس کی جس نے حضور کو حق کے ساتھ بھیجا ہے بےشک میں سچا ہوں اور خدا کوئی ایسا حکم نازل فرمائے گا جو میری پیٹھ کو حد سے بچادے۔اس وقت سورۃ النور کی آیات 6-10 نازل ہوئیں۔(بخاری، 3/280، حدیث: 4747)

درس:قرآن و حدیث میں ذکر کیے گئے عذابات کا مطالعہ کریں اور غور کریں کہ ہمارا نازک بدن یہ عذاب برداشت کر سکے گا؟ہرگز نہیں،لہٰذا اس گناہ سے خود کو بچانے کا ذہن بنا لیجیے۔

مثالیں:جیسے کسی کو چور کہہ دینا حالانکہ حقیقت میں وہ چور نہیں تو یہ اس پر بہتان باندھنا ہے،کسی کو چال بازکہہ دینا حالانکہ حقیقت میں ایسا نہیں۔

معاشرتی نقصانات:لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں،سکون تباہ ہو جاتا ہے،بچے بھی بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔

اللہ کریم ہمیں پیارے حبیب ﷺ کے وسیلے سے اس موذی مرض سے محفوظ رکھے۔آمین بجاہ النبی الامین


بہتان ایک نہات ہی مذموم خصلت ہے،شریعت مطہرہ کو مسلمان مرد و عورت کی عزت و آبرو کس قدر عزیر ہے اور ان کی ناموس کی حفاظت کا کتنا زبردست اہتمام فرمایا ہے بے شک وہ بہت برے بندے ہیں جو کسی مسلمان کے بارے میں محض شک کی بنا پر یا سنے سنائے عیب دوسروں کے آگے بیان کر ڈالتے ہیں۔وہ یہ نہ سمجھیں کہ آج بالفرض کوئی پوچھنے والا نہیں ہے تو کل قیامت میں کچھ نہیں ہوگا۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

5 احادیث مبارکہ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نکل نہ آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 56)

2۔جہنم میں ایک دروازہ ہے اس سے وہی داخل ہوگا جن کا غصہ کسی گناہ کے بعد ہی ٹھنڈا ہوتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 56)

3۔ کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)

4۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک دوزخیوں کے کیچڑ پیپ اور خون میں رکھے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نکل نہ آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)

5۔مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔(76 کبیرہ گناہ،ص 82)

سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو یہ کہہ کر آپ ﷺ نے ان میں بھولی بھالی پاکدامن مسلمان عورتوں پر زنا کی تہمت لگانے کا بھی ذکر فرمایا۔

بہتان سے بچنے کا درس:بہتان اور اس کے علاوہ بہت سارے گناہوں سے بچنے کے لیے جو قرآن و حدیث میں ذکر کیے گئے ہیں، بہتان کے ہولناک عذابات کا مطالعہ کیجیے، اس کے علاوہ بہت سارے گناہ زبان سے ہی ہوتے ہیں، لہٰذا اسے قابو میں رکھنا بہت ضروری ہے،اپنے نازک بدن پر غور کیجیے کہ بہتان کے سبب اگر ان میں سے کوئی عذاب ہم پر مسلط کر دیا گیا تو ہمارا کیا بنے گا۔

بہتان کی چند مثالیں:کسی نے چوری نہیں کی اس کو چور کہنا کسی پاکدامن کو زانی کہنا،سچا ہونے کے باوجود کسی کو جھوٹا کہنا بہتان ہے۔

چند معاشرتی نقصانات:بہتان لڑائی جھگڑے کا سبب بنتا ہے،دلوں میں بغض و کینہ پیدا ہوتا ہے،حسد کا سبب بنتا ہے، اس کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے سے بد گمان ہوجاتے ہیں۔


کسی شخص کے پوشیدہ عیب کو جس کا وہ دوسروں کے سامنے ظاہر ہونا ناپسند کرتا ہو اس کی برائی کرنے کے طور پر ذکر کرنا غیبت ہے اور اگر اس میں وہ بات ہی نہ ہو تو یہ غیبت نہیں بہتان ہے۔(صراط الجنان،جلد 6،ص 599)

تمہید:بہتان تراشی گناہ کبیرہ اور رب تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب ہے یہ غیبت سے زیادہ سخت ہے کہ اس میں مسلمان کو ایذاء دینے کے ساتھ اس کی طرف جھوٹ باندھا جاتا ہے،اسی وجہ سے یہ ہر ایک پر گراں گزرتی ہے۔البتہ ہمارے معاشرے کا حال یہ ہے کہ دوسروں کے بارے میں ہزاروں کی تعداد میں غلط باتیں سنتے ہیں اور بہتان تراشی کرنے والوں کی بات مان کر دوسروں کے بارے میں بدگمان ہو جاتے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے، ہمیں بہتان تراشی کرنے والوں کو منع کرنا چاہیے، ایسا کرنا اسلامی احکام کے خلاف ہے، یہ مومن کی علامت نہیں کہ ایسا طرز عمل کرے۔

احادیث مبارکہ:

1۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پاکر) نہ نکل جائے۔(صراط الجنان،جلد 6، ص 599)

2۔بے قصور پر بہتان لگانا یہ آسمانوں سے بھی زیادہ بھاری گناہ ہے۔(کنز العمال،کتاب الاخلاق،حدیث 8856)

3۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(صراط الجنان،جلد 6،ص 600)

4۔روایت میں ہے کہ غیبت کرنے والوں،چغل خوری کرنے والوں اور پاک بازلوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ (قیامت کے دن)کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔(التوبیخ و التنبیہ،حدیث: 10)

5۔حضور نبی کریم ﷺ نے کبیرہ گناہوں کی فہرست بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:پاک دامن مومن انجان عورتوں پر تہمت لگانا۔(صحیح بخاری،کتاب الوصایا، حدیث 2766)

بہتان کی چند مثالیں:جیسے کسی میں لڑائی جھگڑے اور الگ کرنے کے لیے کوئی بھی جھوٹ خود سے گھڑ کر اس کا نام لگا دیا کہ اس نے ایسا ایسا کیا حالانکہ اس میں وہ عادت نہ ہو، کسی عورت کو کسی کے گھر سے نکلتا دیکھ کر زنا کی تہمت لگا دینا، دو دوستوں کو اکٹھا دیکھ یہ کہہ دینا کہ کسی لالچ کی بنا پر دوستی کی ہے وغیرہ۔

بہتان کے معاشرتی نقصان:بہتان تراشی کرنے والے سے لوگ دور اور بدظن رہتے ہیں اور بہتان لگانے سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا اور بہت سے اپنے بچھڑ جاتے ہیں، ایسے آدمی سے یقین اٹھ جاتا ہے اور لوگوں کی نظروں میں اسے ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بہتان لگانے والے سے شرم و غیرت ختم ہوجاتی ہے، رب کی ناراضگی کا دروازہ کھول دیتا ہے اور بار بار مسلمانوں کی دل آزاری کا ذریعہ بنتا ہے۔لہٰذاہر شخص کو چاہیے کہ بہتان تراشی سے بچے اور دوسروں کو بھی بچائے دوسروں کو اس طرح بچائے کہ ایسے کام نہ کرے جسے دیکھ کر دوسرے اس پر تہمت باندھیں گے۔

اور جس کسی نے بھی کسی دوسرے پر تہمت لگائی اس پر توبہ لازم ہے اور اگر اس آدمی کو معلوم ہو جائے جس پر تہمت لگائی ہے تو اس سے معافی مانگنا ضروری ہوگی اور جن کے سامنے تہمت لگائی ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہوگا کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو میں نے اس شخص پر بہتان باندھا تھا۔

اللہ پاک ہمارے حالوں پر نظر رحمت فرمائے اور ہمیں مسلمانوں کے لیے راحت کا ذریعہ بنائے اور ایسے کاموں سے بچائے جس سے مسلمانوں کی ایذا رسانی ہو اور بہتان جیسی نحوست سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


بہتان ایک بہت بری صفت ہے جو کہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 55)

آیت مبارکہ: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) (پ 14،النحل:105)ترجمہ کنز الایمان:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

فرامین مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل جائے۔(ابو داود، 4/354، حدیث 4883)

2۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا،یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے تک وہ عذاب میں مبتلا رہے گا)(معجم الاوسط، 6/326، حدیث 8936)

3۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔ (ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگی۔

4۔جس نے کسی کے بارے میں ایسی بات کہی جو اس میں حقیقت میں تھی ہی نہیں تو اللہ پاک اسے جہنم کی پیپ میں ڈالے گا یہاں تک کہ وہ اپنی اس حرکت سے باز آجائے۔(سنن ابی داود:3)

5۔جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے ہی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ،جلد 3،حدیث: 2373)

افسوس ہم نے نہ جانے زندگی میں کتنوں پر بہتان باندھے ہوں گے؛

ہر جرم پہ جی چاہتا ہے پھوٹ کے روؤں

افسوس مگر دل کی قساوت نہیں جاتی


کسی شخص کے پوشیدہ عیب کو جس کا وہ دوسروں کے سامنے ظاہر ہونا نا پسند کرتا ہو اس کی برائی کرنے کے طور پر ذکر کرنا غیبت ہے اور اگر اس میں وہ بات ہی نہ ہو تو یہ غیبت نہیں بہتان ہے۔(صراط الجنان، 6/599) بہتان تراشی گناہ کبیرہ اور رب تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب ہے،یہ غیبت سے زیادہ سخت ہے کہ اس میں مسلمان کو ایذاء دینے کے ساتھ اس کی طرف جھوٹ باندھا جاتا ہے،اس وجہ سے یہ ہر ایک پر گراں گزرتی ہے،البتہ ہمارے معاشرے کا حال یہ ہی ہے کہ دوسروں کے بارے میں ہزاروں کی تعداد میں غلط باتیں سنتے ہیں اور بہتان تراشی کرنے والوں کی بات مان کر دوسروں کے بارے میں بد گمان ہوجاتے ہیں،حالانکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے،ہمیں بہتان تراشی کرنے والوں کو منع کرنا چاہیے ایسا کرنا اسلامی احکام کے خلاف ہے،یہ مومن کی علامت نہیں کہ ایسا طرز عمل کرے۔الامان و الحفیظ

احادیث مبارکہ:

1۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔(صراط الجنان، 6/599)

2۔بے قصور پر بہتان لگانا یہ آسمانوں سے بھی زیادہ بھاری گناہ ہے۔(کنز العمال،کتاب الاخلاق، حدیث 8854)

جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(صراط الجنان،جلد ششم،ص 600)

4۔روایت میں ہے کہ غیبت کرنے والوں چغل خوری کرنے والوں اور پاک باز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ (قیامت کے دن)کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔(التوبیخ و التنبیہ)

5۔حضور نبی کریم ﷺ نے کبیرہ گناہوں کی فہرست بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ یعنی پاکدامن مومن انجان عورتوں پر تہمت لگانا۔(صحیح بخاری،کتاب الوصایا، حدیث 3722)

بہتان کی چند مثالیں:جیسے کسی میں لڑائی جھگڑے اور الگ کرنے کے لیے کوئی بھی جھوٹ خود سے گھڑ کے اسکا نام لگادیا کہ اس نے ایسا کیا،حالانکہ اس میں وہ عادت نہ ہو، کسی عورت کو کسی کے گھر سے نکلتا دیکھ کر زنا کی تہمت لگا دینا، دو دوستوں کو اکٹھا دیکھ کر یہ کہہ دینا کہ کسی لالچ کی بنا پر دوستی کی ہے وغیرہ۔

بہتان کے معاشرتی نقصان:بہتان تراشی کرنے والے سے لوگ دور اور بد ظن رہتے ہیں اور بہتان لگانے سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا اور بہت سے اپنے بچھڑ جاتے ہیں، ایسے آدمی سے یقین اٹھ جاتا ہے اور لوگوں کی نظروں میں اسے ذلت و رسوائی کاسامنا کرنا پڑتا ہے، بہتان لگانے والے سے شرم و غیرت ختم ہو جاتی ہے،رب کی ناراضگی کا دروازہ کھول دیتا ہے اور بار بار مسلمانوں کی دل آزاری کا ذریعہ بنتا ہے،لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ تہمت و غیبت سے بچے اور دوسروں کو بھی بچائے،دوسروں کو اس طرح بچائے کہ ایسے کام نہ کرے جسے دوسرے دیکھ کر اس پر تہمت باندھیں گے۔اور جس کسی نے بھی دوسروں پر تہمت لگائی اس پر توبہ لازم ہے اور اگر اس آدمی کو معلوم ہو جائے جس پر تہمت لگائی ہے تو اس سے معافی مانگنا ضروری ہوگئی اور جن کے سامنے تہمت لگائی ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو میں نے اس شخص پر بہتان باندھا تھا۔

اللہ پاک ہمارے حالوں پر نظر رحمت فرمائے اور ہمیں مسلمانوں کے لیے راحت کا ذریعہ بنائے اور ایسے کاموں سے بچائے جس سے مسلمانوں کی ایذاء رسانی ہو اور بہتان جیسی نحوست سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


کسی مسلمان کا برائیوں اور گناہوں میں مبتلا ہونا بلاشبہ برا ہے لیکن کسی پر گناہوں اور برائیوں کا جھوٹا الزام لگانا اس سے کہیں زیادہ برا ہے،ہمارے معاشرے میں جو برائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی ہیں ان میں سے ایک تہمت یعنی جھوٹا الزام لگانا ہے۔

فتاویٰ رضویہ ج 24 ص 386 میں اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان لکھتے ہیں:کسی مسلمان کو تہمت لگانی حرام قطعی ہے خصوصا معاذ اللہ اگر تہمت زنا ہو۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے اس کو آسان لفظوں میں یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے یا روبرو وہ برائی اس کی طرف منسوب کردے تو یہ بہتان ہوا۔(غیبت کی تباہ کاریاں،ص294)

احادیث مبارکہ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک دوزخیوں کے کیچڑ پیپ اور خون میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)

2۔لوگوں پر گناہوں کی تہمت لگانے والوں کے عذاب کی ایک دل ہلا دینے والی روایت یہ ہے کہ آقا ﷺنے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزامِ گناہ لگانے والے ہیں۔(غیبت کی تباہ کاریاں،ص295)

3۔فرمایا:کیا تم جانتے ہو غیبت کسے کہتے ہیں؟ صحابہ نے کہا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔آپ نے فرمایا:تم اپنے بھائی کا ایسے انداز میں تذکرہ کرو جو اسے پسند نہیں ہے تو آقا ﷺ سے عرض کیا گیا اگر جو بات میں کہہ رہا ہوں وہ میرے بھائی میں موجود ہو تب بھی غیبت ہوگی؟تو آپ ﷺ نے فرمایا اگر آپ کی کہی ہوئی بات اس میں موجود ہو تو تم نے اس کی غیبت کی اور اگر اس میں وہ چیز موجود ہی نہیں تو یہ تم نے بہتان بازی کی ہے۔(مسلم شریف،ص 2589)

4۔آقا ﷺ نے فرمایا پانچ اعمال ایسے ہیں جن کا توبہ کے علاوہ کفارہ نہیں؛1)اللہ کے ساتھ شرک کرنا۔ 2)ناحق کسی کو قتل کرنا۔ 3)کسی مومن پر بہتان لگانا۔ 4)دوران جہاد پیٹھ پھیر کر فرار ہونا۔ 5)جھوٹی قسم سے کسی کا مال ہڑپ کرنا۔(الترغیب و الترہیب)

5۔آقا ﷺ نے سات ہلاک کرنے والی چیزوں سے بچنے کا حکم فرمایا جن میں ایک پاکدامن عورت پر تہمت لگانا بھی ہے۔(سنن ابی داود،ص 397)

بہتان سے بچنے کا درس:تہمت کے موقع سے بچنا چاہیے،ہمارے معاشرے میں الزام تراشی بہتان بازی اور افترا پردازی کا خوب چلن ہے،کیا خاص کیا عام سب ہی اس مہلک مرض میں مبتلا ہیں،اس سے پہلے کہ دنیا سے رخصت ہونا پڑے تہمت بہتان سے توبہ کر لینی چاہیے۔

بہارِ شریعت حصہ 16 ص 538 پر ہے:بہتان کی صورت میں توبہ کرنا معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔

نفس کے لیے یقینا یہ سخت گراں ہے مگر دنیا کی تھوڑی سے ذلت اٹھانی آسان جبکہ آخرت کا معاملہ انتہائی سنگین ہے۔

بہتان کے معاشرتی نقصانات:دشمنی حسد راستے سے ہٹانے بدلہ لینے سستی شہرت حاصل کرنے کی کیفیات میں گم ہوکر تہمت و بہتان تراشی کرنے والے تو الزام لگانے کے بعد اپنی راہ لیتے ہیں لیکن جس پر جھوٹا الزام لگا وہ بقیہ زندگی رسوائی اور بدنامی کا سامنا کرتا رہتا ہے اور بعض اوقات یہ جھوٹا الزام غلط فہمی کی بنا پر بھی لگا دیا جاتا ہے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں تہمت بہتان جیسی بیماری سے بچائے اور ہمیں سچی توبہ کی توفیق عطا فرمائے۔آمین