علی اکبر (درجہ سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور ،پاکستان)
وزن کا معنی
ہے کسی چیز کی مقدار کی معرفت حاصل کرنا اور عرفِ عام میں ترازو سے کسی چیز کے
تولنے کو وزن کرنا کہتے ہیں۔ (مفردات امام راغب، کتاب الواو، ص۸۶۸) اور جس آلے کے ساتھ چیزوں کا وزن کیا جائے اسے
میزان کہتے ہیں۔
قیامت
کے دن اعمال کے وزن کرنے کی صورتیں: قیامت کے دن اعمال کے وزن کی صورت کیا ہوگی اس
بارے میں مفسرین نے تین ممکنہ صورتیں بیان فرمائی ہیں :
(1) پہلی
صورت یہ کہ اعمال اعراض کی قسم ہیں ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ان اعراض کے مقابلے میں
اجسام پیدا فرمادے اور ان اجسام کا وزن کیا جائے۔
(2) دوسری صورت یہ ہے کہ نیک اعمال حسین جسموں کی
صورت میں کر دیئے جائیں گے اور برے اعمال قبیح جسموں میں بدل دیئے جائیں گے اور ان
کا وزن کیا جائے گا۔
(3) تیسری صورت یہ ہو سکتی ہے کہ نفس اعمال کا وزن
نہیں کیا جائے گا بلکہ اعمال کے صحائف کا وزن کیا جائے گا۔ (تفسیر کبیر، الاعراف، تحت الآیۃ: 8، 5 / 202،
خازن، الاعراف، تحت الآیۃ: 8، 2 / 78)
آیت
نمبر: (1)وَ الْوَزْنُ یَوْمَىٕذِ ﹰالْحَقُّۚ-
فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۸) ترجمہ کنزالایمان: اور اس دن
تول ضرور ہونی ہے تو جن کے پلے بھاری ہوئے وہی مراد کو پہنچے۔ (الاعراف:8، 9)
اس آیت میں قیامت
کے دن میزان میں اعمال تولے جانے کا ذکر ہوا ۔
آیت
نمبر : (2) وَ نَضَعُ
الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ
شَیْــٴًـاؕ-وَ اِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَا بِهَاؕ-وَ
كَفٰى بِنَا حٰسِبِیْنَ(۴۷) ترجمہ کنزالایمان: اور ہم
عدل کی ترازوئیں رکھیں گے قیامت کے دن تو کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہوگا اور اگر کوئی
چیز رائی کے دانہ کے برابر ہو تو ہم اُسے لے آئیں گے اور ہم کافی ہیں حساب کو۔ (پ17،
الانبیاء:47)
ہم قیامت کے
دن عدل کے ترازو رکھیں گے جن کے ذریعے
اعمال کا وزن کیاجائے گا تاکہ ان کی جزا دی جائے تو کسی جان پراس کے حقوق کے
معاملے میں کچھ ظلم نہ ہوگااور اگر اعمال
میں سے کوئی چیز رائی کے دانہ کے برابر بھی
ہو گی تو ہم اسے لے آئیں گے اور ہم ہر چیز
کا حساب کرنے کیلئے کافی ہیں ۔
آیت
نمبر (3)وَ السَّمَآءَ
رَفَعَهَا وَ وَضَعَ الْمِیْزَانَۙ(۷) اَلَّا تَطْغَوْا فِی الْمِیْزَانِ(۸) ترجمہ
کنزالایمان: اور آسمان کو اللہ نے بلند کیا اور ترازو رکھی کہ ترازو میں بے
اعتدالی(نا انصافی) نہ کرو۔ (الرحمٰن:
7تا 9)
اللہ تعالیٰ
سے دعا ہے کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین
Dawateislami