میٹھا بولنے والے کا زہر بھی بِک جاتا ہے جبکہ کڑوا
بولنے والے کا شہد بھی نہیں بِکتا ، علامہ
محمد الیاس عطار قادری
علم
کے بغیر نہ عبادت کی حقیقت سمجھ آتی ہے، نہ زندگی کا مقصد معلوم ہوتا ہے اور نہ ہی
انسانیت کا سلیقہ، علم انسان کو عاجزی،
اخلاق، برداشت اور عمل سکھاتا ہے۔ یہ غرور نہیں پیدا کرتا بلکہ اپنی حقیقت کا شعور
دیتا ہے۔
عاشقان
رسول کو علم دین سے فیض یاب کرنے اور ان کی اخلاقی و معاشرتی تربیت کرنے کے لئے15
نومبر 2025ء کی شب دعوت اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں ہفتہ وار
مدنی مذاکرے کا انعقادکیا گیا جس میں براہِ راست اور بذریعہ مدنی چینل عاشقانِ
رسول کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
مدنی
مذاکرے میں شیخ طریقت امیر اہلسنت حضرت علامہ
محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ حاضرین و ناظرین کی جانب سے ہونے والے مختلف سوالات کے
جوابات ارشاد فرمائے۔
مدنی مذاکرے کے چند مدنی پھول
سوال: سوشل میڈیاپر ایک پوسٹ تھی کہ :’’ الفاظ‘‘
کیاکرسکتے ہیں ؟جواب آیا:مائل،قائل اور گھائل،آپ کیافرماتے ہیں ؟
جواب: لفظ بہت کچھ کر سکتے ہیں ،کسی کو دعائیں دوتو مائل ہو گا،
بُرا بھلا بولا تو گھائل ہو گا اور کسی سوال و اعتراض کا جواب نرمی و حکمتِ عملی کے ساتھ دیا تو قائل ہو گا۔ کفر سے توبہ کرتے ہوئے کلمے کے الفاظ دل کی
تصدیق کے ساتھ پڑھے تو مسلمان ہوا۔ 3 طلاق کے الفاظ کہے توطلاق واقع ہو جائے گی ،الفاظ
کا بہت حساب کتاب ہے ۔میٹھا بولنے والے کا زہر بھی بِک جاتا ہے جبکہ
کڑوا بولنے کا شہد بھی نہیں بِکتا۔ جس طرح
پھل خریدتے ہوئے میٹھے پھل کا انتخاب کرتے ہیں ،اسی طرح بولتے ہوئے میٹھے بول کا
انتخاب کرنا چاہئے ۔جس طرح چھوٹے سوراخ
بند کمرے میں سورج نکلنے کا پتا دیتے ہیں، اسی طرح چھوٹی چھوٹی باتیں انسان کا کردار نمایاں کر دیتی ہیں
۔بے شک الفاظ کی بھی بہت اہمیت ہوتی ہے بعض اوقات لہجے کا اثر بھی بہت ہوتا ہے
۔کہا جاتا ہے میٹھا بولو تاکہ واپس لینا
پڑے تو کڑوا نہ لگے۔ قرآن پاک میں لوگوں سے اچھی باتیں کرنے کا حکم دیاگیا ہے ۔
سوال: مکتبہ المدینہ کی کتاب ’’ گفتگو کے آداب‘‘ کا
گھر درس شروع کر دیا جائے تو آپ کیا فرماتے ہیں ؟
جواب: کتاب ’’گفتگو کے آداب ،فضول باتوں سے بچنے کی فضیلت‘‘ کا
گھر درس شروع کر دیا جائے تو گھرکا ماحول اچھا ہو جائے گا، گھرا من کا گہوارہ بن
جائے گا، جھگڑے دم توڑ جائیں گے مگر شیطان
کرنے نہیں دے گا۔ آپ شیطان کا مقابلہ کرتے ہوئے لاحول شریف(لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ) پڑھتے ہوئے اس
کا درس شروع کر دیں، اس کے مثبت(Positive) نتائج خود دیکھیں گے ۔ان شآء اللہ الکریم
سوال :
سبق یاد کرنے کا
کون سا وقت سب سے بہتر ہے ؟
جواب : رات کے ابتدائی حصے اور آخری حصے(وقتِ سحر) میں سبق یاد
کرنا مفید ہے ۔یہ وقت نہایت بابرکت ہوتا ہے ۔بعض علمائے کرام نے فرمایا کہ جو طالب علم مغرب
اور عشا کے درمیان اور فجر کے وقت مطالعہ
و تکرار میں محنت کرے پھر بھی عالم نہ بنے
تو تعجب ہے۔ جو اِن اوقات میں محنت
نہ کرے پھر بھی عالم بن جائے تو یہ بھی باعثِ حیرت ہے ۔یہی وہ وقت ہے جس میں دل
سکون پاتا ہے، خیالات ایک جگہ جمع ہوتے
ہیں، ذہن علم کے نور کو قبول کرتا ہے ۔جو طالب علم ان اوقات کی قدر کرے
وہ اپنے علم کی بنیاد مضبوط کرتا ہے ۔
سوال: حُبِّ جاہ کیا ہے اور اس سے کس طرح بچ سکتے ہیں ؟
جواب: حُب کا معنی
محبت اور جاہ کا معنی عزت ،شہرت ،تعریف ہے یعنی
لوگ میری عزت کریں ،لوگوں میں شہرت حاصل کروں، میری تعریف ہو، اسے حُبِّ جاہ کہتے ہیں، یہ خطرناک ہے۔ یہ دین میں تباہی مچانے والاکام ہے ،اس
سے وہی بچے گا جسے اللہ پاک بچائے ۔ بہت
بڑی تعداد اس میں مبتلا ہوتی ہے مگر انہیں پتا ہی نہیں ہوتا۔
سوال: مدینہ شریف جاتے اورآتے ہوئے رونا کیساجبکہ
پیارے آقاصلی اللہ علیہ والہ وسلم سراپا رحمت ہیں ؟
جواب: یہ رونا گریۂ رحمت اور گریۂ محبت ہیں ۔محبت جب بہت بڑھ
جائے تو عشق میں ڈھل جاتی ہے ،اس میں آنسو آتے ہیں ۔محبت جب بڑھتی ہے تو اس میں
درد کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے ۔نبی کریم صلی اللہ
علیہ والہ وسلم سے دِین ایمان بہت کچھ وابستہ ہے ،انہی کی شفاعت قبول
ہونی ہے ،ہم ان کی شفاعت ،اللہ پاک کے کرم و رحمت سے بخشے جائیں گے ،ان کی نگاہِ
رحمت نہ ملی تو ہم کہیں کے نہ رہیں گے ۔ان کے شہر اور دربار میں جائیں تو رونا نہ
آئے تو اس بات پر روئیں کہ رونا کیوں نہیں آیا۔ یہ قلبی کیفیات ہیں جو آنکھوں سے
ظاہر ہوتی ہیں ۔اگر آنکھوں سے ظاہر نہ ہوں تو دل روتا ہے ،یہ رونا سعادت مندی ہے ۔
سوال: کسی کے دل میں خوشی داخل کرنا کیسا ہے ؟
جواب: میں عام طور پر کہتا ہوں کہ اگر کسی کو راحت نہیں پہنچا سکتے
تو تکلیف بھی نہ دو۔ مؤمن کے دل میں خوشی داخل کرنی
چاہئے، حدیث پاک میں ہے کہ فرائض کے بعد افضل عمل کسی کے
دل میں خوشی داخل کرنا ہے۔ مسلمان کا دل خوش کرنا بلکہ جانور کے دل میں خوشی داخل
کرنا بھی ثواب کا کام ہے مثلاً کبوتروں کو دانے ڈالیں گے تو وہ دعا دیں گے ،جانور دعائیں بھی دیتے ہیں اور بددعائیں بھی دیتے ہیں۔ مظلوم
کافر اور مظلوم جانور کی بھی بددعائیں
قبول ہوتی ہیں ۔ظلم کسی پر بھی کرنے کی اجازت نہیں،یہ قیامت کا اندھیرا ہے ۔
سوال: اِس ہفتے کارِسالہ ” جنت کی بہاریں“ پڑھنے یا سُننے
والوں کو امیر اہل سنت مولانا الیاس قادِری دامت برکاتہم العالیہ نے کیا دُعا دی
؟
جواب: یا اللہ پاک! جو کوئی 21 صفحات کا رسالہ ”جنت کی بہاریں“ پڑھ یا سُن لے،
اُس کو اپنی رحمت سے ماں باپ اور خاندان سمیت جنتُ الفردوس میں بے حساب داخلہ نصیب
فرما۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتم النَّبیّن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
Dawateislami