رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کس کس جانور کا گوشت تناول فرمایا ؟

7۔ طلحہ خان عطاری ( درجہ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان خلفائے راشدین
راولپنڈی )
حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی حیاتِ مبارکہ میں کئی اقسام کے گوشت تناول فرمائے جن میں
خشکی و تری کے جانوروں اور پرندوں کا گوشت شامل ہے، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم سے اونٹ، بکری، دنبہ، مرغ، خرگوش، اور مچھلی کا گوشت تناول فرمانا ثابت ہے لیکن
ان میں سب سے زیادہ بکری کی دَستی کا گوشت پسند تھا۔
(شمائلِ محمدیہ للترمذی، ص 102 تا 112ماخوذاً)
(1) اُونٹ : حجۃُ الوداع میں نبیِّ
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور مولیٰ علی شیرِ خدا رضی اللہُ عنہ نے 100
اونٹ ذبح کئے پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حکم دیا کہ ہر اونٹ سے ایک
ٹکڑا لیا جائے اور ان کو ہانڈی میں پکایا جائے، پھر دونوں نے ان کا گوشت کھایا اور
ان کا شوربا پیا۔(مسند احمد، 1/560، حدیث: 2359 ملخصاً)
(2)بکری :عبدُ اللہ بن عباس رضی
اللہُ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بکری
کے دست کا گوشت کھایا، پھر نماز پڑھی اور وضو نہ کیا۔
(ابوداؤد
، 1/69، حدیث : 187 )
(3) نیل گائے : ابو قتادہ رضی
اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے حمارِ وحشی کو دیکھا اس کا شکار کیا حضورِ
اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اس کے گوشت میں سے
کچھ ہے؟ عرض کی اس کی ران ہے، اس کو حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے قبول فرمایا اور کھایا۔(مسلم، 472،473 ، حدیث :
2851، 2858 )
(4) خرگوش: حضرت انس رضی اللہُ
عنہ کہتے ہیں: میں خرگوش پکڑ کر ابو طلحٰہ رضی اللہُ عنہ کے پاس لایا ، انہوں نے
ذبح کیا اور اس کا گوشت حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں بھیجا
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے قبول فرمایا۔ (بخاری،3/554، حدیث : 5489 ،
ملخصاً )
(5) مرغی: حضرت ابو موسٰی اشعری
رضی اللہُ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو مرغی
کھاتے دیکھا ہے۔ ( بخاری ،3/563، حدیث : 5517 )
(6) مچھلی: حضرت جابر رضی اللہُ
عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے پتوں والے لشکر میں غزوہ کیا، ہم سخت بھوکے تھے تو
دریا نے ایک مچھلی پھینکی اس جیسی پہلے ہم نے نہ دیکھی تھی اس کو عنبر کہا جاتا
تھا ، ہم نے اس میں سے کھایا اور جب ہم حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس
آئے تو ہم نے ذکر کیا۔حضور نے اس مچھلی میں سے کچھ کھانے کے لئے طلب کیا تو ہم نے
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں بھیجا تو آپ نے اسے تناول فرمایا۔
(مشکوۃ
المصابیح ، 2 ،81، حدیث : 4114 ملتقطاً)

1۔ مؤلف: محمد اریب ( درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان کنزالایمان کراچی )
قربانی
کرنا سنت ابراہیمی اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ہے، ہم سے پہلے
امتوں کو قربانی کا گوشت کھانے کا حکم نہ تھا، لیکن اللہ نے امت محمدیہ کو کھانے کی اجازت دی، اس کے
اخروی فوائد کے ساتھ ساتھ دنیاوی فوائد بھی ہیں جو درجہ ذیل ہیں۔
1۔وہ لوگ جوسارا سال گوشت خرید کر کھانے کی استطاعت
نہیں رکھتے وہ بھی اللہ کے کرم
سے قربانی کے دنوں میں گوشت کھاتے ہیں اور کچھ جمع بھی کرلیتے ہیں۔
2۔ یہ قصابوں کا سیزن ہے، قیمہ بنانے والے اور سری
پائے بنانے والے بھی ٹھیلہ لگا کر جزوقتی روزگار حاصل کرتے ہیں۔
3۔ بڑی بڑی فیکٹریاں بھی اس کے فوائد سے محروم نہیں
ہوتیں، ان جانوروں کی کھال خرید کر وہ دوسری اچھی اچھی چیزیں بناتے ہیں۔ اور اس سے فیکٹریوں کا کام بڑھ جاتا ہے
تو وہ لوگوں کو ہائر کرتے ہیں جس سے غریب لوگوں
اور ہنر مند لوگوں کے لیے روزگار کے دروازے کھل جاتے ہیں۔
4۔ یہ کسی ملک کی معیشت میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے، پاکستان کی بھی اس کی
وجہ سے ان دنوں ایکسپورٹ (Export) بڑھ جاتی ہے۔
صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ تمام اسلامی ممالک اس سے فوائد
حاصل کرتے ہیں۔
5۔ قربانی سے دینی مدارس و جامعات کو مالی طور پر فائدہ
ہوتا ہے کہ عاشقانِ رسول فی سبیل اللہ دینی مدارس و جامعات کو اپنے جانوروں کی
کھالیں دیتے ہیں، جسے بیچ کر دینی مدارس و جامعات اپنے مالی معاملات حل کرتے ہیں
اور بہتر انداز میں دین کی اشاعت
کرتے ہیں۔
پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے دیکھا کہ قربانی کرنے سے نہ صرف
اخروی فوائد ہیں بلکہ اس کے دنیاوی فوائد بھی ہیں، تو ہمیں اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے تاکہ غریب لوگ
گوشت کھاسکیں، لوگوں کو روزگار ملے، مدارس و جامعات چل سکیں اور ملک کی معیشت بہتر
ہوسکے۔

2۔مؤلف: آصف بلال عطاری مدنی (مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان
مدینہ گوجرانوالہ )
قربانی
دین اسلام کی عبادات مالیہ میں سے ایک اہم عبادت ہے ، جو ہر مالک نصاب پر واجب اور
ضروری ہے ۔قربانی کے فضائل و مناقب میں بے شمار احادیث کریمہ موجود ہیں، جس سے
قربانی کی اہمیت و فضیلت ظاہر ہوتی ہے۔
قربانی کے دینی فوائد تو بے شمار ہیں، دینی فوائد کے ساتھ
ساتھ دنیاوی فوائد سے بھی خالی نہیں ، اگر اس کے دنیوی فوائد پر غور کیا جائے تو
عقلیں حیرت زدہ رہ جاتی ہیں کیوں کہ اسلام کا کوئی بھی فعل یا عمل دینی و دنیاوی
فوائد سے خالی نہیں ہے ۔
قربانی کےدنیاوی فوائد:
1)
) قربانی ہمیں بھائی چارگی اور اخوت کا پیغام
دیتی ہے ، قربانی ایک دوست کو دوسرے دوست سے ، ایک رشتے دار کو دوسرے رشتے دار سے
، ایک امیر کو ایک غریب سے ملانے کا سبب ہے ، کیونکہ بعض دفعہ مصروفیات کی وجہ سے
لوگ ایک دوسرے سے مل نہیں پاتےلیکن جونہی قربانی کا وقت ہوتا ہے اپنے اپنے جانوروں
کو راہ خدا میں ذبح کر دیتے ہیں ، تو وہی دوست اپنے دوست کے یہاں گوشت لے کر پہنچ
جاتا ہے جس سے ایک دوسرے کے اندر اخوت اور بھائی چارگی پیدا ہوتی ہے ۔ اور رشتے
داروں سے بھی صلہ رحمی کرنے کا موقع ملتا ہے۔
2) )قربانی
جہاں قربِ خدا حاصل کرنے کا ذریعہ ہے ، قربانی جہاں بھوکوں کا پیٹ بھرنے کا سبب ہے
، قربانی سے جہاں اخروی سعادت نصیب ہوتی ہے ، وہیں قربانی کا بڑا فائدہ یہ بھی ہے
کہ یہ معاشی بحران سے نکالنے کا ایک سبب ہے ، قربانی سے ہزاروں کارو بار میں ترقی
ہوتی ہے ، قربانی کے جانور کے چمڑے سے ہزاروں چیزیں بنائی جاتی ہے ، جس سے معیشت
کو تقویت ملتی ہے ، مارکیٹ میں خرید و فروخت میں اضافہ ہوتا ہے جو معیشت کی بحالی
کا سبب ہوتا ہے ۔
(3) قربانی کے جانور عام طور پر
کاشت کار ،چرواہے اور ایسے لوگ پا لتے ہیں جن کے پاس کوئی مستقل ذریعہ آمدنی نہیں
ہوتا، وہ سال بھر جانور کی پرورش کرتے ہیں۔ قربانی کے موقع پر وہ جانور گراں قیمت
پر فروخت ہو جاتا ہے جس کے ذریعہ ان کی کچھ بنیادی ضرورتیں پوری ہو جاتی ہیں۔
جانوروں کا چارہ فروخت ہونے کی مد میں ہزاروں خاندانوں کا چولہا جل اٹھتا ہے۔
4) )
قربانی کے ذریعہ معاشرے میں خرید و فروخت اور تجارت کا ایک اہم سلسلہ شروع ہوجاتا
ہے۔ جانوروں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ آمد و رفت سے ذرائع نقل و حمل استعمال ہوتے
ہیں۔ ضرورت مندوں کو مزدوری کا موقع ملتا ہے اور مختلف سرگرمیاں جیسے چارہ وغیرہ
کی فراہمی میں اضافہ ہوتا ہے۔ذبح میں استعمال ہونے والے آلات واوزار کی
خریدوفروخت کے سلسلے میں ہزاروں لوگوں کا کاروبار چمک جاتا ہے۔ اس طرح قربانی اپنے
دینی فائدوں کے ساتھ بہت سے سماجی فائدے بھی لے کر آتی ہے ۔
5) )
قربانی کے ذریعے فضائی آلودگی اور پلوشن میں کمی واقع ہوتی ہے ، اگر قربانی میں
جانور ذبح نہ ہو اور تمام جانور موجود ہوں تو ظاہر سی بات گوبر اور لید میں اضافہ
ہوگا جس سے فضائی ماحول بھی متاثر ہوگا اور سانس لینے میں بھی دقت آئے گی۔

4۔ مؤلف: طلحٰہ خان عطاری
( درجہ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان خلفا ئے راشدین بحریہ ٹاؤن راولپنڈی )
مخصوص
جانور کو مخصوص دن میں بنیتِ تقرب ذبح کرنا قربانی ہے۔ اور کبھی اس جانور کو بھی
اضحیہ اور قربانی کہتے جو ذبح کیا جاتا ہے۔ قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی
سنت ہے جو اس امت کے لیے باقی رکھی گئی اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو
قربانی کرنے کا حکم دیا گیا ، ارشاد فرمایا : فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْؕ(۲)
”اپنے
رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو “۔
(بہارِ شریعت ، حصہ ١٥ ، باب اضحیہ یعنی قربانی کا بیان)
قربانی
کے بہت سے دینی اور دنیاوی فوائد ہیں ، ان میں سے پانچ دنیاوی فوائد مندرجہ ذیل ہیں
:
(1)روزگار کی فراہمی :
قربانی ایسا اسلامی
تہوار ہے جس کی بدولت بے انتہا لوگوں کو تقریباً ایک ماہ اور بعض جگہ پورا پورا
سال کا کاروبار مل جاتا ہے۔ جیسے بیوپار،ٹینٹ اور لائٹ والے، ٹرانسپورٹر، چارا بیچنے
والے وغیرہ اور وہ فیکٹریاں جہاں چمڑے کاکام ہوتا ہے، ان فیکٹریوں میں کام کرنے والوں
کو بھی تقریباً پورے سال کا کام مل جاتا ہے۔
(2) معیشت کی ترقی :
معیشت
کو جو ترقی سال میں ایک تہوار قربانی سے ملتی ہے وہ شاید ہی کسی اور ذریعے سے ملتی ہو ۔ بہت سے کاروباروں کو فروغ
ملتا ہے اور پیسوں کا لین دین کثرت سے ہوتا ہے جس کی وجہ سے معیشت میں فائدہ ہوتا
ہے ۔ غریب امیر سب کے ہاتھوں سے ہوتے ہوئے پیسہ گھومتا ہے جسے اکنامکس (Economics)
کی زبان میں (Circulation of wealth) کہتے ہیں۔
(3) دینی اداروں کی امداد :
دینی ادارے مثلاً مساجد، مدارس و جامعات وغیرہ
کے اخراجات کو پورا کرنے میں قربانی کا بھی بڑا اہم کردار ہوتا ہے۔ جس میں لوگ اپنی
قربانی کی کھالیں دینی اداروں کو صدقہ کر دیتے ہیں ۔ ان کھالوں کو بیچ کر حاصل
ہونے والی رقم سے سالانہ اخراجات کو پورا کرنے میں کافی مدد حاصل ہوتی ہے ۔
(4) رشتہ داروں اور غریبوں کی امداد :
قربانی جیسے عظیم تہوار میں ہر شخص جو قربانی
کرتا ہے وہ غریبوں اور رشتے داروں میں بھی اپنا گوشت تقسیم کرتا ہے ۔ جس سے معاشرے
میں محبت و خلوص اور بھائی چارگی کی فضا قائم ہوتی ہے۔ اور امن بحال ہوتا ہے ۔ جو
غریب رشتہ دار ، پڑوسی وغیرہ سارا سال گوشت نہیں کھا پاتے وہ بھی اس بابرکت تہوار
میں گوشت سے سیر ہوتے ہیں اور مسلمانوں کی خوشیوں میں شریک ہو پاتے ہیں ۔
(5)حَوَسِ مال سے دوری :
جس
شخص میں مال کی حوس ہو وہ قربانی تو کیا زکوة جیسے اہم فرض کو بھی ادا نہیں کرتا ۔
لیکن جو شخص قربانی کرتا ہے تو جانور خریدنے میں بھی مال خرچ کرتا ہے اور پھر صرف
خود ہی نہیں کھاتا بلکہ دوسروں کو بھی بانٹتا ہے۔جس سے مال کی حوس و لالچ بھی دور
ہوتی ہے اور کنجوسی سے بھی پرہیز ہوتا ہے۔
واہگہ ٹاؤن کابینہ قائداعظم انٹر چینج الرحمن
سوسائٹی میں نیکی کی دعوت کاسلسلہ


دعوتِ اسلامی کے شعبہ روحانی علاج للبنات کےزیر اہتمام گزشتہ دنوں حیدرآباد زون
جامشورو کابینہ میں دعائے صحت اجتماع کا انعقاد ہوا جس میں مقامی اسلامی بہنوں نےشرکت کی ۔
زون مشاورت روحانی علاج کی ذمہ داراسلامی بہن نےسنتوں
بھرا بیان کیا اورنمازوں کی پابندی کرنے، ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنےکاذہن دیانیزاس اجتماع میں روحانی
علاج کا بستہ بھی لگایا گیا اور اسلامی بہنوں کوتعویذات عطاریہ بھی دئیے گئے ۔اختتام پر ذمہ داراسلامی بہنوں کا مدنی
مشورہ لیا اورانہیں شعبے کے دینی کاموں کو بڑھانے کےحوالےسےنکات بتائے جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں
کا اظہار کیا۔
شعبہ مدرسۃ المدینہ بالغات کےتحت حیدرآباد کابینہ میں مدنی مشورےکاانعقاد

دعوتِ اسلامی کے شعبہ مدرسۃ المدینہ بالغات کے تحت گزشتہ دنوں حیدرآباد کابینہ میں مدنی
مشورےکاانعقادہوا جس میں مدرسات نے شرکت کی۔
ریجن ذمہ دار اسلامی بہن نے مدرسۃالمدینہ بالغات
کے نظام کو بہتر بنانےکےحوالےسےاسلامی بہنوں کونکات بتائےنیزکورسز کےجدول مضبوط کرنے سے متعلق مدنی پھول دیئے اور مدرسوں
میں ٹیسٹ کے نظام کو مضبوط کرنے کےحوالےسےذہن
سازی بھی کی اورمدرسات کو نئی اسلامی
بہنوں کو ٹیسٹ دلواکر نئےمقامات پر مدرسہ بالغات شروع کروانےکاہدف دیا۔

5 ۔ مؤلف: عبدالباسط ( درجہ اولی جامعۃ المدینہ خلفائے
راشدین بحریہ ٹاؤن راولپنڈی )
قربانی
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنّت ہے ، جو اس امّت کے لئے باقی رکھی گئی اور نبی
کریم علیہ السلام کو قربانی کرنے کا حکم دیا ۔ارشاد فرمایا : فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْؕ(۲) ”اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور
قربانی کرو “ اسکے متعلق ایک حدیث ذکر کی
جاتی ہے اور پھر قربانی کے 5 دنیاوی فوائد بیان ہونگے ۔
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہاسے راوی کے
حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کے "یوم النحر (10 ذی الحجہ ) میں ابن آدم کا کوئی عمل خدا کے نزدیک خون
بہانے (قربانی کرنے ) سے زیادہ پیارا نہیں اور وہ جانور قیامت کے دن اپنے سینگ ،بال اور کھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا
خون زمین پر گرنے سے قبل خدا کے نزدیک مقام قبول میں پہنچ جاتا ہے لہذا اسکو خوش
دلی سے کرو "۔ (ابو داوٴد ، ترمذی ، ابن ماجہ )
قربانی
کرنے کے دینی فوائد تو اپنی جگہ ہیں مگر ساتھ ہی دنیاوی فوائد بھی بہت ہیں ۔جن میں سے پانچ فوائد تحریر کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔
(1) سب سے پہلا فائدہ قربانی سے یہ ہوتا ہے کہ جو
غریب لوگ گوشت خرید کر کھانے سے قاصر ہوتے ہیں انہیں اس موقع پر گوشت کھانا نصیب
ہوجاتا ہے ۔
(2)
وہ بیوپاری حضرات جو پورا سال جانور کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور انہیں اچھی خوراک
دے کر تندرست رکھتے ہیں تو ان قربانی کے ایام
میں جب وہ اپنے جانور فروخت کرتے ہیں تو
انہیں اچھی رقم وصول ہوجاتی ہے اور سارے سال کی محنت حاصل ہوجاتی ہے ۔
(3)
گوشت چونکہ کھانوں میں اچھا اور بہترین کھانا ہے تو جب قربانی کا گوشت رشتے داروں
،یتیموں، مسکینوں، اور غریبوں میں تقسیم کیا جاتا ہے تو سب گھروں میں اچھا کھانا میسّر
آتا ہے ۔
(4) قربانی کی کھالوں کو دینی اداروں میں دیا
جاتا ہے اور اسے آ گے فروخت کرکے جو رقم
حاصل ہوتی ہے وہ دینی کاموں میں صرف کی جاتی ہے ۔اور جو قربانی کی کھالیں آ گے
فروخت کی جاتی ہیں ان سے رضائی ، کپڑے ، کمبل وغیرہ سردیوں میں استعمال کے لئے بنائے
جاتے ہیں۔

6۔ مؤلف: عبد اللہ ہاشم عطاری مدنی ( مرکزی جامعۃا لمدینہ فیضانِ مدینہ باب المدینہ
کراچی
دین اسلام
کی تمام عبادات خواہ جسمانی (جیسے روزہ) ہوں
یا مالی ( جیسے زکوٰۃ) ہر عبادت میں دینی فوائد کے ساتھ ساتھ بے شمار دنیاوی فوائد بھی ہیں ۔
قربانی کرنا بھی
دین اسلام کی عبادات مالیہ میں سے ایک عمدہ عبادت اورشعائر اسلام میں سے ہے۔ جو ہر
مالک نصاب مسلمان پرسال میں ایک مرتبہ واجب ہے۔ قربانی کا مفہوم یہ ہے کہ "مخصوص
جانور کو مخصوص دنوں میں اللہ کے نام پر قربان کردینا"
قرآن اور قربانی:
قربانی کرنے کا
حکم اللہتعالیٰ نے قرآن پاک میں
کئی جگہ ارشاد فرماتا ہےجیسا کہ اللہتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ ترجمہ کنز الایمان:تو تم اپنے رب کے لیے نماز
پڑھو اور قربانی کرو۔( الکوثر :2) قربانی کرناحضرت ابراہیم کے سنت ہے ،جسے
شریعت مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم میں باقی رکھا گیا اسی لیے مسلمان ہر سال اس واقعہ کی یاد میں قر بانی کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السّلامکی قربانی کا ذکر سورۃ الصافات کی آیت نمبر 107 میں یوں ذکر فرمایا :وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْـحٍ عَظِـيْمٍ ترجمہ
کنز الایمان:اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے فدیہ میں دے کر اسے بچا لیا ۔
احادیث اور
قربانی:
جس طرح قرآن مجید میں قربانی کرنے کا حکم دیا گیا اس
کی بے شمار احادیث میں قربانی کے فضائل اور صاحب نصاب ہونے کے با وجود قربانی نہ کرنے والوں کے لیے وعید ذکر کئے گئے
ہیں اور رسو ل اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مدینہ منورہ کے 10 سالہ قیام میں ہر سال
قربانی فرمائی۔ صحابہ کرام رضی اللہُ عنہم ، تابعین، تبع تابعین، ائمہ مجتہدین، اسلاف اور
اکابر الغرض، پوری امت کا متواتر اور مسلسل عمل بھی
قربانی کرنے کا ہے۔
(1)قربانی کرنے
والے کو قربانی کے جانور کے ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی ملتی ہے ۔
(تِرمِذی ج۳ص۱۶۲حدیث ۱۴۹۸، ابلق گھوڑے
سوار)
(2)جس شخص میں
قُربانی کرنے کی وُسعَت ہو پھر بھی وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عید گاہ کے قریب
نہ آئے۔ ( اِبن ماجہ ج۳ص۵۲۹ حدیث۳۱۲۳،
ابلق گھوڑے سوار)
قربانی کے 5
دنیاوی فائدے:
جس طرح قر نانی
کے بے شمار دینی فوائد و فضیلت ہے اسی طرح قربانی کے بے شمار معاشی و دنیاوی فوائد بھی ہیں جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں
(1)تجارت میں
اضافہ ہو تا ہے:
وہ اس طرح ہے قر با نی کرنے والے کے لیے افضل ہے کہ وہ عمدہ و
اعلیٰ جانور کی قربانی اللہکی بارگاہ میں پیش کرے اس لئے وہ جانور منڈی سے اچھا ،اعلیٰ و
عمدہ جانور کی خریداری کرتا ہے جس کے نتیجہ میں وبیوپاری کی تجارت میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ مزید جانور
فروخت کرنے کے لیے منڈی میں لے آتے ہیں۔
(2)غریبوں کی
مدد ہو تی ہے:
قربانی کے
گوشت کے ذریعہ خصوصی طور پر ان غریبوں کی مدد کی جاتی ہے جو پورے سال
گوشت خرید کر کھانے کی طاقت نہیں رکھتے تو قربانی کرنے والا گوشت کے ذریعہ ان کی مدد کرتا ہے۔
(3) قربانی میں
اخوت اور بھائی چارگی ہے:
قربانی ہمیں بھائی چارگی اور اخوت کا پیغام
دیتی ہے قربانی دوست،رشتہ دار ،امیر کا
غریب سے ملتے کا ایک ذریعہ و سبب ہے اس طرح قربانی کے ذریعہ ایک دوسرے کے لیے اخوت
اور بھائی چارگی کا ماحول پیدا ہو جاتا ہے۔
(4) قربانی کرنے
سے دین کے لیے قربانی کےجزبے میں اضافہ ہوتا ہے:
قربانی کرنے
والوں کو چاہیے کہ وہ قربانی کرتے وقت یہ نیت کرے کہ جس طرح اس جانور کی قربا نی
کر رہا ہوں اگر دین کو میرےمال و اولاد و جان کی ضرورت پیش آئی میں وہ بھی قربان کر دوں گا اس طرح دین کے
لیے قربانی کے جزبے میں اضافی ہوتا ہے۔
(5) قربانی
کرنے سےایثار کا جزبہ پیدا ہوتا ہے:
قربانی کرنے سے
ایثار کا جزبہ پیدا ہوتا ہے کہ اپنی
خریدی ہوئی چیز کسی اور کو بغیر عوض کر دیدی جاتی ہے جس سے وہ بندہ بھی خوش ہو جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی راضی ہو تا ہے۔
اللہتعالیٰ سے دعا ہے :یا اللہ! ہمیں خلوصِ دل کے ساتھ قربانی کرنے کی توفیق و
سعادت نصیب فرما۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
حیدرآبادزون ٹنڈو محمد خان کابینہ کی ڈویژن ملاکا تیار میں محفل نعت اجتماع

دعوتِ اسلامی کےتحت گزشتہ دنوں حیدرآبادزون ٹنڈو
محمد خان کابینہ کی ڈویژن ملاکا تیار میں محفل نعت اجتماع منعقد ہوا جس میں مقامی اسلامی بہنوں
نےشرکت کی ۔
زون نگران اسلامی بہن نے ’’صلح رحمی ‘‘کے
موضوع پر بیان کیا اور محفلِ نعت اجتماع
میں شریک اسلامی بہنوں کو نمازوں کی پابندی
کرنے، ہفتہ وارسنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنےکا ذہن دیا نیز ڈویژن میں ہونےوالےدینی کاموں کے حوالے سے بریفنگ دی
اور دعوت اسلامی کے دینی کاموں میں حصہ لینےکی ترغیب دلائی جبکہ نیکی کی دعوت کے فضائل بتاتےہوئے شخصیات خواتین کے
گھروں میں دینی حلقے رکھوانے کاہدف دیا۔

دعوتِ اسلامی کے شعبہ روحانی
علاج للبنات کے تحت 29، 30اور یکم جولائی 2021ءکوکراچی
ریجن ساؤتھ سینٹرل زون دارالسنہ میں کورس بنام ’’روحانی علاج‘‘ کا انعقاد ہواجس
میں کراچی ،حیدرآباد، فیصل آباد ،لاہور اور اسلام آباد سے معاونہ اسلامی بہنوں نے
شرکت کی۔
پاکستان
سطح کی روحانی علاج ذمہ دار اسلامی بہن نے
معاونہ اسلامی بہنوں کی تربیت کی اورشعبے
کےدینی کاموں میں بہتری لانے کے حوالے سے نکات بیان کئے اوردینی کاموں حصہ لینےکاذہن دیاجبکہ ہفتہ وار
اجتماع پاک میں شرکت کرنےاور دینی کاموں
میں حصہ لینےکی ترغیب دلائی آخر میں اچھی کارکردگیوں پر تحائف بھی دیئے۔
پاکستان کے شہر راولپنڈی اور نوابشاہ زون میں بذریعہ اسکائپ مدنی مشورےکاانعقاد

دعوتِ اسلامی کےتحت گزشتہ دنوں پاکستان کے شہر راولپنڈی اورنوابشاہ زون میں بذریعہ اسکائپ مدنی مشورےکاانعقادہواجس میں حیدرآباد
ریجن، زون و کابینہ نگران اسلامی بہنوں نے
شرکت کی ۔
پاکستان نگران اسلامی بہن نےاسلامی بہنوں کودینی
کاموں کےحوالےسے اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرنےکے حوالےسےذہن سازی کی اوردینی کاموں کی کارکردگی اور ہفتہ واررسالہ کارکردگی
سافٹ ویئر پرانٹری کرنےکےمتعلق نکات بتائے
جبکہ آن لائن تقرری اورماتحت کی کارکردگی کافالو اَپ کرنےکےحوالےسےمدنی پھول دیئے اور نئی ڈویژن میں دینی کاموں کا
آغاز کرنے ، تقرری مکمل کرنے کے اہداف بھی دیئےجس پر اسلامی بہنوں نےاچھی نیتوں
کااظہارکیا ۔