قومِ ثمود کی نافرمانیاں از
بنت شاہنواز عطاریہ، (گلشن کالونی واہ
کینٹ)
قومِ ثمود کی طرف حضرت صالح علیہ السلام نبی بنا کر بھیجے
گئے، حضرت صالح علیہ السلام نے انہیں
ایمان کی دعوت دی تو یہ قوم اپنے نبی پر ایمان لانے کی بجائے سرکشی اور بغاوت پر
اَڑ گئی، چنانچہ انہوں نے حضرت صالح علیہ
السلام سے معجزہ طلب کیا، معجزہ ظاہر ہونے
کے بعد بھی یہ لوگ کفرو سرکشی میں اندھے پڑے رہے اور ایمان نہ لائے، ان کی کچھ نافرمانیوں کو ہم ذکر کئے دیتے ہیں۔
1۔معجزہ مانگا:
اس قوم نے حضرت صالح علیہ السلام سے یہ معجزہ طلب کیا کہ
آپ اس پہاڑ کی چٹان سے ایک گابھن اُونٹنی نکالئے، جو خوب فربہ اور ہر قسم کے عیوب و نقائص سے پاک ہو، چنانچہ آپ علیہ السلام نے چٹان کی طرف اشارہ
فرمایا تو وہ فوراً پھٹ گئی اور اس میں سے ایک نہایت ہی خوبصورت اور خُوب بلند قامت اُونٹنی نکل
پڑی، جو گابھن تھی اور نکل کر اس نے ایک
بچہ بھی جنا اور یہ اپنے بچے کے ساتھ میدانوں میں چرتی پھرتی رہی۔
2۔اُونٹنی کو ذبح کر ڈالا:
اس بستی میں ایک ہی تالاب تھا، جس میں پہاڑوں کے چشموں سے پانی گر کر جمع ہوتا
تھا، آپ علیہ السلام نے فرمایا: اے لوگو!
دیکھو یہ معجزہ کی اونٹنی ہے، ایک روز
تمہارے تالاب کا سارا پانی یہ پی ڈالے گی
اور ایک روز تم لوگ پینا، پہلے تو انہوں نے مان لیا، مگر انہیں یہ برداشت نہ ہوا کہ ایک دن اُن کو پانی نہ ملتا تھا، چنانچہ انہوں نے طے کر ڈالا کہ اس کو قتل کر
دیں، چنانچہ اس قوم میں قدار بن سالف جو
سُرخ رنگ کا بھوری آنکھوں والا اور پستہ قد آدمی تھا، ایک زنا کار عورت کا لڑکا تھا، ساری قوم کے حکم سے اُونٹنی کو ذبح کر ڈالا۔
3۔نبی کی بے ادبی و توہین:
حضرت صالح علیہ السلام منع فرماتے رہے، مگر اُن کے حکم کو نہ مانا اور اِنتہائی سرکشی
کے ساتھ بے ادبانہ گفتگو کرنے لگا، اِرشاد
ِربّانی ہے: پس ناقہ (اونٹنی)کی کونچیں کاٹ دیں اور اپنے ربّ کے حکم سے سرکشی کی اور بولے اے صالح ہم پر لاؤ، جس کا تم وعدہ دے رہے ہو، اگر تم رسول ہو۔"(پارہ 8، الاعرف:77)
4۔ ایمان نہ لانا اور حکم عدولی کرنا:
معجزہ ظاہر ہونے کے بعد بھی یہ اندھے رہے اور حکم نہ مانے اور ایمان سے محروم ہی رہے۔
ان نافرمانیوں کے بعد اِس سرکش قوم پر عذابِ خداوندی کا
ظہور ہوا، پہلے زبردست چنگھاڑ کی خوفناک
آواز آئی، پھر شدید زلزلہ آیا، جس سے پوری آبادی اتھل پتھل ہو کر چکنا چور ہو گئی، تمام عمارتیں ٹوٹ پھوٹ گئیں اور پوری بستی ہلاک
ہوگئی۔
چنانچہ اللہ پاک نے اِرشاد فرمایا:"تو انہیں زلزلہ نے
آ لیا تو صبح کو اپنے گھروں میں اوندھے رہ گئے۔"(پارہ 8، الاعراف :78)
حضرت صالح علیہ السلام نے ان سے منہ پھیر لیا اور اس بستی
کو چھوڑ کر دوسری جگہ تشریف لے گئے۔(لعنت اللہ علی الکافرین)(عجائب القرآن، صفحہ 103، 104، 105)