علامہ ابنِ خلدون لکھتے ہیں کہ ثمود کے لوگ طویل القامت
اور کثیر الاعمار تھے، بدیں سب پہاڑوں میں
بڑے بڑے عالیشان محلات بناتے رہتے تھے، اٹھارہ مربع میل میں یہ قوم پھیلی
ہوئی تھی، دولت و قوت اسے میسر تھی، دیارِ ثمود میں پانی کی بڑی قلت تھی، لوگ دریا کے نہ ہونے کے باعث کنویں کھود کر
پانی حاصل کرتے اور زراعت کا کام سرانجام دیتے تھے، اس کے علاوہ ان کے پاس صرف ایک چشمہ تھا، جو
ضرورت کے اعتبار سے ناکافی تھا، ثمود کے
لوگ اعلیٰ محلات بنوانے کے بڑے شائق تھے، وہ تجربہ کار اور ماہر وں کو
بلواتے، عمارتیں تیار کرواتے، مختصراً یہ کہ قومِ ثمود کا بیشتر حصّہ انہی
کاموں میں لگا دیتے، آہستہ آہستہ ان کا یہ
شوق اُ نہیں اپنے خداؤں کی سنگین مورتیں بنوانے لگے اور ان کی پرستش کرنے لگے۔
حضرت صالح نے فرمایا:" کہ اے لوگو!اللہ کے سوا کسی
اور کو پُوجنا چھوڑ دو، صرف اُس کی عبادت
کرو ، جو اس کائنات کا واحد خالق ہے اس کا شکر ادا کرو اور غرور سے بازآؤ، ورنہ ایسی مصیبت آئے گی کہ بجز خدا تمہیں چُھڑا
نہ سکیں گے، اس پر قومِ ثمود نے کہا کہ اے
صالح! ہمیں تُم سے یہ اُمید نہیں تھی تو حضرت صالح نے عرض کی: کہ مجھ پر اللہ کی
عنایت ہے کہ مجھے اُس نے تم لوگوں کی رہنمائی کے لئے چنا، تمہاری عمارتیں، محلات وغیرہ کسی کام نہ آئیں گے، یہ سب فنا ہو جائیں گے، تُم ان سے دل مت لگاؤ، قوم کہنے لگی: کہ معلوم ہوتا ہے کہ تم ہر کسی
نے جادو کر دیا ہے، ورنہ تُو ہمارے جیسا
آدمی ہے، پھر کہنے لگے:کہ تم سچے ہو تو
کوئی نشانی دکھاؤ، اس پر استفسار فرمایا
اور کہا: برابر والے پہاڑ سے ایک دس ماہ کی حاملہ قد آور اُونٹنی پیدا کر کے دکھاؤ اور تھوڑی دیر میں اس کےقد جتنا بچہ بھی پیدا ہو، آپنے پہاڑ کے قریب جا کر
دعا مانگی اور ویسا ہی ہوا، لوگ دیکھ کر
حیران ہو گئے اور ایمان لانے لگے تو شیطان نے وسوسے ڈالنے شروع کر دئیے اور وہ لوگ شیطان کی باتوں میں آگئے اور ایمان نہ
لے کر آئے، قومِ ثمود نے اونٹنی کو قتل کر
دیا اور بچہ بھاگ کر پہاڑ میں غائب ہو
گیا، لیکن قومِ ثمود میں متکبر کہنے لگے:
ہم تو جس پر تُم ایمان لائے ہو، اسے نہیں
مانتے، آخرکار اونٹنی کاٹ ڈالی اور
کہا:"اگر تم پیغمبر ہو تو وہ عذاب ہم پر لے ہی آ، جس سے تو ہمیں ڈراتا ہے، پھر زلزلے نے انہیں آ دبایا، صبح کو وہ اپنے گھر میں اوندھے مرے پڑے تھے، آپ نے منہ پھیر لیا اور کہا: میں نے تو تمہیں اپنے ربّ کا پیغام پہنچا
دیا اور تمہاری خیر خواہی کی، لیکن تم خیر خواہی کو پسند نہیں کرتے۔(اعراف)(قصص الانبيا ء، ہمارے پیغمبر)