قومِ ثمود کی نافرمانیاں از
بنت محمد سعید ، (فیضان عالم شاہ بخاری کراچی)
ثمود عرب کا ایک قبیلہ تھا اور یہ لوگ ثمود بن رام بن سام
بن نوح علیہ السلام کی اولاد میں تھے اور
حجاز و شام کے درمیان سرزمینِ حِجر میں رہتے تھے، قومِ ثمود قومِ عاد کے بعد
ہوئی، اس قوم کی طرف حضرت صالح علیہ
السلام مبعوث کئے گئے، قومِ ثمود نے گرمیوں کے لئے بستیوں میں محل
بنائے ہوئے تھے اور سردی کے موسم کے لئے پہاڑوں میں گرم مکانات تعمیر کئے
تھے، اس قوم نے حضرت صالح علیہ السلام کی
نافرمانیاں کیں، ان میں سے 5 مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ایمان کے وعدے کا انکار:
قومِ ثمود کے سردار جندع بن عمرو نے حضرت صالح علیہ السلام سے عرض کیا:"اگر آپ سچے نبی ہیں تو
پہاڑ کے اس پتھر سے فلاں فلاں صفات کی اُونٹنی ظاہر کریں، اگر ہم نے یہ معجزہ دیکھ لیا تو ایمان لے آئیں
گے، حضرت صالح علیہ السلام نے ایمان کا وعدہ لے کر ربّ پاک سے دعا کی، سب کے سامنے
وہ پتھر پھٹا اور اسی شکل و صورت کی پوری
جوان اونٹنی نمودار ہوئی اور پیدا ہوتے ہی اپنے برابر بچہ جنا، یہ معجزہ دیکھ کر جندع تو اپنے خاص لوگوں کے ساتھ ایمان لے آیا، جبکہ باقی لوگ اپنے وعدے سے پھر گئے اور کفر پر
قائم رہے۔"(صراط الجنان، جلد 3، صفحہ 360)
2۔اونٹنی کی ہلاکت:
حضرت صالح علیہ السلام نے اس معجزے والی اونٹنی کے متعلق فرمایا تھا کہ تم اس
اُونٹنی کو تنگ نہ کرنا اور اسے اس کے حال پر چھوڑ دو، تاکہ اللہ پاک کی زمین میں کھائے اور اسے
بُرائی کی نیت سے ہاتھ نہ لگانا، نہ مارنا، نہ ہنکانا اور نہ قتل کرنا ، اس کے
بعد قومِ ثمود کے دو شخص قدار اور مصدع نے حضرت صالح علیہ السلام کے حکم کی
نافرمانی کرتے ہوئے اُونٹنی کو ایک جگہ پاکر اسے ذبح کر دیا، قدار نے اُونٹنی کو ذبح کیا اور مصدع نے ذبح پر مدد دی۔"(صراط الجنان، جلد 3، صفحہ 360)
3۔رسالت کا انکار:
حضرت صالح علیہ السلام کی قوم کے متکبرسردار کمزور
مسلمانوں سے کہنے لگے: کیا تم یہ عقیدہ رکھتے ہو کہ حضرت صالح علیہ السلام اپنے
ربّ کے رسول ہیں؟ انہوں نے کہا:بے شک ہمارا یہی عقیدہ ہے، ہم انہیں اور ان کی تعلیمات کو حق سمجھتے ہیں،
" سرداروں نے کہا :جس پر تم ایمان رکھتے ہو، ہم تو اس کا انکار کرتے ہیں۔(صراط
الجنان، جلد 3، صفحہ 360)
4۔قیامت کا انکار:
قومِ ثمود نے طرح
طرح کی دہشتوں اور ہولناکیوں سے دلوں کو
دہلا دینے والی قیامت کو جھٹلایا تو (دیگر جرائم کے ساتھ ساتھ اس جُرم کی وجہ سے
بھی)حد سے گزری ہوئی چنگاڑیعنی سخت
ہولناک آواز سے ہلاک کر دیئے گئے۔(صراط الجنان، جلد
10، صفحہ 316)
5۔اللہ کی عبادت سے انکار:
اللہ پاک نے قومِ ثمود کی طرف حضرت صالح علیہ السلام
کو یہ پیغام دے کر بھیجا کہ اے لوگو!تم
اللہ پاک کی عبادت کرو اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ تو
وہ اُسی وقت جھگڑا کرتے ہوئے دو گروہ بن گئے، ایک گروہ حضرت صالح علیہ السلام پر ایمان لے آیا اور ایک گروہ نے ایمان لانے سے
انکار کر دیا۔(صراط الجنان، جلد
1، صفحہ 209)