مرکزی ناظم اعلیٰ جماعت اہلسنت پاکستان صاحبزادہ
پیر خالد سلطان القادری سے ملاقات

گزشتہ دنوں صوبۂ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں
دعوتِ اسلامی کے تحت شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے مرکزی
ناظم اعلیٰ جماعت اہلسنت پاکستان صاحبزادہ پیر خالد سلطان القادری سے ملاقات کی۔
اس دوران ذمہ داران نے صاحبزادہ پیر خالد سلطان
القادری کو عمرے کی سعادت حاصل کرنے پر
مبارک باد پیش کرتے ہوئے انہیں بالخصوص بلوچستان میں دعوتِ اسلامی کی جانب سے ہونے والی دینی و فلاحی خدمات سے آگاہ کیا۔
صاحبزادہ پیر خالد سلطان القادری نے
دعوتِ اسلامی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا نیز ذمہ
داران کی حوصلہ افزائی کی اور دعاؤں سے نوازا۔
اس موقع پر ٹاؤن نگران کوئٹہ کنٹونمنٹ حاجی
نورالعینین عطاری، صوبائی ذمہ دار شعبہ تقسیم رسائل نور مصطفیٰ عطاری، شعبہ رابطہ برائے شخصیات ڈسٹرکٹ کوئٹہ ذمہ دار سجاد عطاری اور
ضلع جعفر آباد شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے
ڈسٹرکٹ ذمہ دار مجیب الرحمٰن عطاری موجود تھے۔(رپورٹ:شعبہ رابطہ برائے شخصیات بلوچستان، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

4 جون 2022ء بروز ہفتہ شعبہ رابطہ برائے شخصیات دعوتِ
اسلامی کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے دینی کاموں کے سلسلے میں فیصل آباد کے ایڈیشنل
ڈپٹی کمشنر ہیڈ کوارٹر کاشف رضا اعوان سے ملاقات کی۔
دورانِ ملاقات ذمہ دار
اسلامی بھائیوں نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سے
مختلف موضوعات پر کلام کرتے ہوئے انہیں دعوتِ اسلامی کی دینی و فلاحی خدمات کے
حوالے سے بریفنگ دی۔
اس کے علاوہ نیو سوسائٹی ذمہ دار، خدام المساجد ذمہ دار اور
اہل علاقہ کے ہمراہ مسجد کے متعلق ڈی سی آفس کا شیڈول رہا جہاں انہوں نے ایڈمن کیٹرنگ
آفیسر ریاض انجم اور ہیڈ کلرک جنرل برانچ محمد عابد سمیت اسٹاف
کے دیگر عملے سے ملاقات کی۔(رپورٹ:شعبہ رابطہ برائے شخصیات بلوچستان، کانٹینٹ:غیاث
الدین عطاری)
.jpeg)
پچھلے دنوں شعبہ رابطہ برائے شخصیات دعوتِ
اسلامی کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے پنجاب پاکستان کے شہر گوجرانوالہ میں مختلف
شخصیات سے ملاقات کی جن میں DIG ڈاکٹر محمد عابد، SSP قیوم گوندل، SP محمد خان، DSP اسد، DSP شیخ الیاس، DSP میاں معظم اور اسسٹنٹ کمشنر کامران حسین شامل تھے۔
ذمہ داران نے شخصیات کو دعوتِ اسلامی کی عالمی
سطح پر ہونے والی دینی و فلاحی خدمات کے حوالے سے بریفنگ دی اور مدنی مرکز فیضانِ
مدینہ کا وزٹ کرنے کی دعوت دی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کرتے ہوئے اپنی نیک
خواہشات کا اظہار کیا۔(رپورٹ:شعبہ رابطہ برائے شخصیات بلوچستان، کانٹینٹ:غیاث
الدین عطاری)

دعا
بہت اہم عبادت ہے۔ بندے کی عاجزی کا اظہار ہے اور دعا نہ کرنا غرور و تکبر کی
علامت ہے۔ دعا مانگنا بہت بڑی سعادت ہے۔دعا آقا کریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنت بھی ہے۔قرآنِ مجید میں اللہ پاک کا فرمان
ہے : ترجمۂ كنزالایمان: مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا۔(پ24،
المؤمن60)آقا
کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
فرمایا:دعا مومن کا ہتھیار،دین کا ستون
اور آسمان و زمین کا نور ہے۔ (مستدرک حاکم،کتاب الدعاء ،الدعا سلاح
المؤمن . . . . الخ، ج 2/ص162،حدیث1855) (آدابِ دُعا* ص 2)بہت سے ایسے
مقامات ہیں جہاں دعا قبول ہوتی ہے،یہاں صرف 15 مقامات کا ذکر کیا جاتا ہے۔قبولیتِ
دُعا کے 15 مقامات: ذیل میں ان مقامات کا ذکر کیا جاتا ہے جہاں دُعا قبول ہوتی
ہے۔یہ سب مقامات بہت اہمیت و فضیلت کے حامِل ہیں۔1:مَطَاف:مسجد الحَرام شریف میں کعبہ
شریف کے گرد جگہ جہاں طواف کیا جاتا ہے، یہاں جو دعا مانگی جائے قبول ہوتی ہے۔2:
ملتَزَم: یہ حجرِ اَسود اور بابِ کعبہ کے درمیان ہے۔ اس مقام کی خاص بات یہ ہے کہ
یہاں لوگ لپٹ کر دعائیں کرتے ہیں،اس مقام پر بھی دعا قبول ہوتی ہے۔ 3- داخلِ بیتُ
اللہ شریف: بیت اللہ شریف کی عمارت کے اندر بھی دعا قبول ہوتی ہے۔ 4- زیرِ میزابِ
رحمت: کعبہ شریف کی چھت پر نصب سونے کے پرنالے کے نیچے بھی دعا قبول ہوتی ہے۔ 5-
حَطِیم: کعبہ شریف کے پاس نصف دائرے کی صورت میں فصیل کا اندرونی حصہ،اِس میں داخل
ہونا کعبہ شریف میں داخل ہونا ہے۔ یہاں بھی دعا قبول ہوتی ہے۔ 6- حَجرِ اَسود:یہ
جنتی پتھر کَعبہ شریف کے جنوب مشرقی کونے میں رکنِ اَسود میں نصب ہے۔ مسلمان اس کو
چومتے ہیں۔ اس مقام پر بھی دعا قبول ہوتی ہے۔ 7- کوہِ صَفا: یہاں سے سَعی شروع
ہوتی ہے۔ یہ بھی قبولیت دُعا کا مقام ہے۔ 8- کوہِ مَروَہ:یہ کوہِ صفا کے سامنے
ہے۔اس مقام پر بھی دعا قبول ہوتی ہے۔ 9-
مِنٰی:مِنی میں دعا قبول ہوتی ہے۔ 10- مَسجد نَبوی شریف: مَسجد نَبوی شریف میں بھی
دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ 11- مَواجَہہ شریف: سنہری جالیوں کے سامنے دُعا قبول ہوتی
ہے۔ 12- قُربِ منبر شریف: منبر شریف کے پاس بھی دعا قبول ہوتی ہے۔ 13- مَزَارَاتِ
بَقِیع و اُحُد: جنت البقیع اور اُحُد شریف کے مَزَارَات کے قُرب میں بھی
دُعا قبول ہوتی ہے۔14- مَجَالسِ اَولیاء و
عُلَماء: اولیائے کرام اور علمائے کرام کی مجلسوں میں بھی دُعا قبول ہوتی ہے۔15-
مَزارَاتِ اَولیاء و صُلحَاء:تمام اولیائے کرام، صالحِین،اللہ پاک کے محبوب، مقرب
بندوں کی بارگاہ میں اور ان کے مَزارَات پر دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ (فضائلِ
دعا* ص 130-141)
امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ حضرت
نظام الدین اولیا رحمۃ اللہ علیہ کی
کرامت ارشاد فرماتے ہیں: ایک دن حضرت احمد رضا خان رحمۃ
اللہ علیہ
حضرت نظام الدین اولیا رحمۃ اللہ علیہ کے
مزار مبارک پر حاضری کے لیے تشریف لے گئے۔ وہاں آپ رحمۃ
اللہ علیہ
نے دیکھا کہ مزار شریف کے چاروں طرف لہو و لعب کی مجالس ہو رہی تھیں۔ اتنا شور تھا
کہ کوئی آواز سنائی نہ دیتی تھی۔ اس شوروغل سے آپ رحمۃ
اللہ علیہ
کو پریشانی ہو رہی تھی۔ آپ رحمۃ اللہ
علیہ
نے اپنی پریشانی صاحب مزار کی بارگاہ میں عرض کی۔ (تو آپ رحمۃ
اللہ علیہ پر
کرم ہو گیا۔)
آپ رحمۃ اللہ علیہ نے بسم الله
شریف پڑھ کر دایاں پاؤں مزار شریف کے
دروازے میں رکھا تو اچانک سب آوازیں بند ہو گئیں۔ آپ رحمۃ
اللہ علیہ
کو ظنِّ غالب ہوا کہ شاید سب چپ ہو گئے ہیں۔ آپ رحمۃ
اللہ علیہ
نے مڑ کر دیکھا تو شوروغل جوں کا توں جاری تھا۔ آپ رحمۃ
اللہ علیہ
نے اپنا مبارک پاؤں اٹھا کر باہر رکھا تو پھر آوازیں آنا شروع ہو گئیں۔ آپ رحمۃ
اللہ علیہ
نے دوبارہ اپنا مبارک پاؤں بسم الله شریف
پڑھ کر اندر رکھا،اب کوئی شور نہ تھا۔ آپ رحمۃ
اللہ علیہ
کو معلوم ہوا کہ یہ اللہ پاک کا کرم اور حضرت نظام الدین اولیا رحمۃ
اللہ علیہ
کی کرامت ہے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے
اللہ پاک کا شکر ادا کیا اور اطمینان سے حاضری دی۔ (فضائل دعا ،ص
141-140) اللہ
پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ان مقدس مقامات کی زیارت و حاضری نصیب فرمائے اور
ہمیں علما و مشائخ کی برکتوں سے دنیا و آخرت میں مالا مال فرمائے ۔آمین بجاہ خاتم
النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم۔ فضائلِ
دعا ، مکتبۃ المدینہ کراچی۔ آدابِ دُعا ، مکتبۃالمدینہ کراچی

دعا کا معنیٰ
ہے:اپنی حاجت پیش کرنا۔دعا ایک عظیم عبادت،عمدہ وظیفہ اور اللہ پاک کی بارگاہ میں
پسندیدہ عمل ہے جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہ عنہسے
روایت ہے ،اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا :اللہ پاک کے نزدیک دعا
سے زیادہ کوئی چیز بزرگ نہیں۔(سنن الترمذی حدیث 3292 باب الدعوات) دعا
در حقیقت بندے اور اس کے خالق کے درمیان کلام، راز و نیاز اور بندگی کے اظہار کا
ذریعہ ہے۔ بندہ دعا کے ذریعے اللہ پاک سے کلام کرتا ہے اور بندے کا دعا مانگنا
اللہ پاک کو اس قدر محبوب ہے کہ وہ خود اپنے پاکیزہ کلام قرآن ِکریم میں ارشاد
فرماتا ہے:ادعونی
استجب لکمترجمۂ
کنزالایمان: مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا۔ (سورۂ مؤمن آیت
60)جس
طرح اللہ پاک دعا مانگنے والوں سے خوش ہوتا ہے اسی طرح دعا نہ مانگنے والوں پر غضب
بھی فرماتا ہے۔جیسا کہ حدیثِ قدسی میں ہے:حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہ عنہسے
روایت ہے:نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
ارشاد فرمایا :اللہ پاک فرماتا ہے: جو مجھ سے دعا نہ مانگے میں اس پر غضب فرماؤں
گا۔(فیض
القدیر شرح جامع الصغیر حدیث 6069)اب قبولیتِ دعا کے کثیر مقامات میں سے
15 مقامات بیان کئے جاتے ہیں۔1۔ مواجہہ شریف (مزارِ سید
المرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم )امام
ابن الجزری فرماتے ہیں:دعا یہاں قبول نہ ہوگی تو کہاں ہوگی!(فضائلِ دعا)2۔منبرِ
اطہر کے پاس۔3۔مسجدِ اقدس کے ستونوں کے پاس ۔4۔مسجدِ قباء شریف میں۔5۔ مسجدِ فتح میں
خصوصاً بدھ کے روز۔حدیثِ پاک میں ہے: حضرت جابر بن عبداللہ رضی
اللہ عنہماسے
روایت ہے: اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے تین دن مسجدِ فتح میں دعا کی پیر منگل
اور بدھ کے روز دو نمازوں (ظہر اور عصر کے درمیان) دعا
قبول ہوئی اور چہرۂ مبارک پر خوشی ظاہر ہوئی۔حضرت جابر رضی
اللہ عنہفرماتے
ہیں:مجھے جب بھی کوئی مشکل پیش آئی میں نے اس ساعت میں بدھ کے روز (ظہر
اور عصر کے درمیان) دعا کی اور
وہ قبول ہوئی۔(مسندِ
احمد حدیث 14562)6۔خانۂ
کعبہ پر نظر پڑنے کی جگہ خواہ وہ کہیں سے بھی ہو۔7۔مقامِ ملتزم۔8۔خانۂ کعبہ کے
اندر ۔9۔جہاں ایک بار دعا قبول ہو خواہ وہ کسی دوسرے کی ہو وہاں پھر دعا
کرے۔10۔مزاراتِ احد و بقیع۔11۔ عرفات خصوصاً نبی کریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے قیام
کرنے کی جگہ۔12۔ان کنوؤں کے پاس جنھیں نبی کریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے نسبت
ہے۔13۔ جبلِ احد ۔14۔ ہر اس مسجد میں جو نبی کریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی طرف
منسوب ہے۔15۔امامِ اعظم ابو حنیفہ رحمۃ
اللہ علیہ
کے مزار کے پاس۔حضرت امام شافعی رحمۃ
اللہ علیہ
فرماتے ہیں: مجھے جب بھی کوئی حاجت پیش آتی ہے دو رکعت نماز پڑھتا اور قبرِامام
ابو حنیفہ یہ کے پاس جا کر دعا مانگتا ہوں اللہ پاک روا (قبول)
فرماتا ہے۔ (فضائلِ دعا)مزید تفصیلات
کے لئے مکتبۃ المدینہ کی کتاب فضائلِ دعا کا مطالعہ مفید رہے گا ۔اللہ پاک ہمیں
کثرت سے دعائیں مانگتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم

درود شریف کی
فضیلت :سرورِ ذیشان ،مکی مدنی سلطان صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے: الدعاء محجوب عن اللہ حتی یصلی
علی محمد و علی ال محمد یعنی دعا اللہ پاک سے حجاب میں ہے جب
تک محمد اور ان کی آل پر درود نہ بھیجا جائے۔صلو ا علی الحبیب !صلی اللہ علی محمد ۔دعا
کی اہمیت و فضیلت:دعا کی فضیلت ہر مسلمان جانتا ہے ہمیں اللہ پاک سے کیا کن الفاظ
سے کس طرح مانگنا چاہئے اس کی اہمیت کا اندازہ حدیثِ پاک سے لگایا جا سکتا ہے
،ہمارا خالق و مالک کیسا کریم ہے کہ مانگنے والوں سے خوش ہوتا اورنہ مانگنے والوں
پر غضب فرماتا ہے ،لہٰذا ہمیں چاہئے کہ اللہ کریم سے اپنی حاجات اور خیر طلب کرتی رہیں۔اللہ
پاک سے خیر طلب کرنے کو دعاکہتے ہیں اور دعانہ صرف عبادت ہے بلکہ آقا صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا : الدعا ء مخ العبادۃ یعنی
دعا عبادت کا مغز ہے۔الدعاء سلاح المومن و عماد الدین و نور السموت و الارض یعنی
دعا مومن کا ہتھیار ،دین کا ستون اور آسمان و زمین کا نور ہے ۔دعا ایسی عبادت ہے جو اس بات کا احساس دلاتی ہے کہ
گویا بندہ اللہ پاک کی بارگاہ میں اپنی حاجات و ضروریات پیش کرتا ہے۔ دعا بندے کو
اپنے رب کریم کی جناب میں پہنچاتی ،اس کے حضور عاجزی کرواتی اور اس کی عظمتوں کا
کلمہ پڑھواتی ہے جسے دعا کی توفیق دی گئی اسے بہت بڑی خیر کی توفیق دی گئی اور اس
کیلئے بھلائی کے دروازے کھول دیے گئے اور جس کیلئے دعا کا دروازہ بند ہوگیا اس کیلئے
خیرو عافیت کا دروازہ بند ہوگیا ۔حدیثِ مبارکہ :حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہ عنہسے
روایت ہے ،حضرت محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک کے یہاں کوئی چیز
اور کوئی عمل دعا سے زیادہ عزیز نہیں۔(ترمذی سنن ابن ماجہ ) پھر
بطورِ دلیل آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
قرآنِ پاک کی سورۃ المومن کی آیت نمبر 60 کی تلاوت فرمائی :وقال ربکم ادعونی استجب
لکمترجمہ:اور
تمہارے پروردگار نے فرما دیا ہے کہ مجھ سے دعا مانگا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں
گا ۔ایک اور مقام پر آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:
کیا تمہیں میں وہ عمل نہ بتاؤں جو تمہارے دشمنوں سے تمہارا بچاؤکرے اور تمہیں بھر
پور روزی دلائے ،وہ یہ ہے کہ اپنے اللہ پاک سے دعا کیا کرو رات میں اور دن میں ،کیونکہ
دعا مومن کا خاص ہتھیار ہے۔دعا قبول ہونے کے بہت سارے مقامات ہیں جن میں سے 15
مقامات درج ذیل ہیں :1- مسجد نبوی شریف میں دعا قبول ہوتی ہے ۔2- میزابِ رحمت کے نیچے
دعا قبول ہوتی ہے ،3- معشر حرام مزدلفہ میں 4- صفاومروہ پر 5- منبر اطہر کے پاس 6-
مسجد قبا شریف 7- حجر اسود 8- رکنِ یمانی
خصوصا جب دورانِ طواف وہاں سے گزر ہو 9- مسعی حصوصا سبز میلوں کے درمیان 10- مقام ِابراہیم کے پیچھے 11- زم زم کے کنویں
کے قریب 12- عرفات خصوصا موقف نبی کے نزدیک 13- مواجھہ شریف ،امام ابن الجزی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:دعا یہاں قبول نہ
ہوگی تو کہاں قبول ہوگی!14- مسجد نبوی شریف کے ستونوں کے قریب 15- جمرۂ صغری ٰاور
جمرہ ٔوسطی ٰکے پاس کنکریاں مارنے کے بعد ۔
جس جس مقام پر پیارے آقا ، مدینے والے مصطفی صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم تشریف لے گئے وہاں دعائیں قبول ہوتی ہیں اور خصوصاً
مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں بے شمار مقامات پر آپ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم تشریف فرما ہوئے مثلا حضرت سلمان فارسی رضی
اللہ عنہکا
مقدس باغ وغیرہ ۔دعوت اسلامی کے ہر ہفتہ وار ہونے والی مدنی مذاکرہ جس میں ولی
اللہ کی زیارت کا شرف بھی نصیب ہوتا ہے مدنی مذاکرہ کے اختتام پر مانگی جانی والی
دعائیں قبول ہوتی ہیں ۔اللہ پاک ہم سب کی جائز دعاؤں پر نظر ِرحمت فرمائے۔ دعوتِ
اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رکھے۔ بانِی
دعوت ِاسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت
برکاتہمُ العالیہ
کی دعاؤں کی حصہ دار فرمائے۔ اللھم آمین

6 جون 2022ء بروزپیر دعوتِ اسلامی کے ذمہ دار
اسلامی بھائیوں کا سندھ سیکریٹریٹ کا شیڈول رہا جہاں
انہوں نے ڈپٹی سیکرٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ نوید
آرائیں، سیکشن آفیسر ہوم ڈیپارٹمنٹ اصغر
مہر، سیکشن آفیسرایس اینڈ جی اے ڈیپارٹمنٹ عباس ملک اور ہوم سیکرٹری آفیسر سے ملاقات کی۔
اس دوران ذمہ داران نے شخصیات کو دعوتِ اسلامی
کی عالمی سطح پر ہونے والی دینی و فلاحی خدمات کے بارے میں بریفنگ دی اور مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کا وزٹ کرنے کی دعوت دی
جس پر انہوں نے دعوتِ اسلامی کی کاوشوں کو خوب سراہا۔(رپورٹ:شعبہ رابطہ برائے شخصیات بلوچستان، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

دعا
مانگنا بہت بڑی سعادت ہے۔دعا ایک نعمت اور عمدہ دولت ہے جو اللہ پاک سے مناجات
کرنے، اس کی قربت حاصل کرنے اور بخشش و
مغفرت حاصل کرنے کا نہایت آسان اور مجرب طریقہ ہے۔ دعا مانگنا سنت بھی ہے کہ ہمارے
پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اکثر
اوقات دعا مانگتے۔ اسی طرح دعا مانگنے میں آپ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی اطاعت بھی ہے کہ آپ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اپنے غلاموں کو دعا کی تاکید فرماتے رہتے۔قرآنِ
پاک اور احادیثِ مبارکہ میں جگہ جگہ دعا مانگنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔قرآنِ پاک میں
اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے:ادعو نی استجب لکمترجمہ ٔکنزالایمان:مجھ سے دعا
کرو میں قبول کروں گا۔(پارہ 24، المومن، آیت 60)پیارے آقا صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: الدعاء مخ العبادةترجمہ:
دعاء عبادت کا مغز ہے۔( سنن الترمذی ج5، ص243، حدیث 3382)ایک
اور حدیثِ پاک میں ہے: بلا اترتی ہے پھر دعا اس سے جا ملتی ہے۔ پھر دونوں قیامت تک
جھگڑا کرتے رہتے ہیں۔( المستدرک ج2، ص162، حدیث 1856)بعض
لوگ دعا کی قبولیت کے لئے بہت جلدی مچاتے بلکہ معاذاللہ! باتیں بناتے ہیں کہ ہم تو
اتنے عرصے سے دعائیں مانگ رہے ہیں مگر اللہ پاک ہماری حاجت پوری نہیں کرتا۔ بسا
اوقات دعا کی قبولیت میں کافی مصلحتیں بھی
ہوتی ہیں جو ہماری سمجھ میں نہیں آتیں لہٰذا ہمیں ایسی باتوں سے بچنا چاہیے اور
اللہ پاک کی رضا میں راضی رہنا چاہیے۔ہمارے پیارے آقا صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو مسلمان ایسی دعا کرے جس میں
گناہ اور قطعِ رحمی کی کوئی بات شامل نہ ہو تو اللہ پاک اسے تین چیزوں میں سے کوئی
ایک ضرور عطا فرماتا ہے:1- یا اس کی دعا کا نتیجہ جلد ہی اس کی زندگی میں ظاہر ہو
جاتا ہے۔2- اللہ پاک کوئی مصیبت اس بندے سے دور فرما دیتا ہے یا3- اس کے لئے آخرت میں بھلائی جمع کی جاتی ہے۔
ایک اور روایت میں ہے: بندہ جب آخرت میں اپنی دعاؤں کا ثواب دیکھے گا جو دنیا میں
مستجاب(یعنی
قبول)
نہ ہوئی تھیں تو تمنا کرے گاکہ کاش!دنیا میں میری کوئی دعا قبول نہ ہوتی۔(
المستدرک للحاکم ج2، ص163، 165 حدیث 1859، 1862) اس حدیثِ پاک
سے ہمیں یہ بھی معلوم ہوا کہ دعا کبھی بھی رائیگاں نہیں جاتی۔اگر دنیا میں دعا
قبول نہ بھی ہو تو آخرت میں اس کا اجر و ثواب مل جائے گا لہٰذا دعا کی قبولیت میں
جلدی مچانے سے بچنا چاہیے۔اللہ پاک اپنے بندوں کی دعائیں اپنی رحمت سے قبول فرماتا
ہے لیکن یاد رہے! دعا کی قبولیت کے لئے چند شرطیں ہیں اور وہ یہ ہیں:دعا میں اخلاص
کا ہونا ضروری ہے، دل کسی غیر کی طرف مشغول نہ ہو، دعا کسی امر ممنوع پر مشتمل نہ
ہو، اللہ پاک کی رحمت پر یقین رکھتا ہو، شکایت نہ کرے کہ میں نے دعا مانگی قبول نہ
ہوئی جب ان شرطوں سے دعا کی جائے، قبول ہوتی ہے۔دعا کی قبولیت کے بہت سے مقامات ہیں
جن میں سے چند بیان کئے جاتے ہیں۔1۔ صفا۔2۔ مروہ۔3۔ مسجد نبی۔4۔ مسعی:مقامِ سعی یعنی
صفا و مروہ کے درمیان کا راستہ، خصوصا جب دونوں سبز نشانوں کے درمیان پہنچے کہ وہ
بھی دعا کی قبولیت کا مقام ہے۔5۔ نظر گاہِ کعبہ یعنی جہاں کہیں سے کعبہ شریف نظر
آئے وہ جگہ بھی مقام قبولیت ہے۔6۔ داخل بیت (بیت اللہ شریف
کی عمارت کے اندر)۔7۔
مسجد قباء شریف میں۔8۔ مسجد الفتح میں خصوصا بدھ کے دن ظہر و عصر کے درمیان۔امام
احمد بسندِ جید اور بزار وغیرہما جابر بن عبداللہ رضی اللہ
عنہما
سے راوی: حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
مسجد فتح میں تین دن دعا فرمائی، دو شنبہ، سہ شنبہ، چہار شنبہ (یعنی
پیر، منگل اور بدھ کے دن)۔ چہار شنبہ کے دن دونوں نمازوں کے بیچ
میں اجابت فرمائی گئی کہ خوشی کے آثار چہرہ انور پر نمودار ہوئے۔ جابر رضی
اللہ عنہفرماتے
ہیں: جب مجھے کوئی امر مہم (اہم کام) بشدت پیش آتا
ہے، میں اس ساعت میں دعا کرتا ہوں اجابت ظاہر ہوتی ہے۔(المسند،
للامام احمد بن حنبل، الحدیث: 14569، ج5، ص 87)9۔ مواجہہ شریفہ
حضور سیدالشافعین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم۔امام
ابن الجزری رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے
ہیں: دعا یہاں قبول نہ ہو گی تو کہاں ہو گی! (الحصن الحصین،
اماکن الاجابة، ص31)10۔ وہ کنویں
جنہیں حضور پرنور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی
طرف نسبت ہے۔11۔ جبلِ احد شریف (یعنی احد پہاڑ)۔12 ۔مزاراتِ
بقیع و احد۔13۔ منبر اطہر کے پاس۔14۔ مسجد اقدس کے ستونوں کے نزدیک۔15۔ اولیا و
علما کی مجالس۔اللہ پاک ہمیں دعا کی اہمیت و فضیلت کو سمجھتے ہوئے ایسے مقامات پر
ادب کے ساتھ دعا مانگنے کا سلیقہ عطا فرمائے اور دعا کے ذریعے سے اپنا قرب نصیب
فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم

دعوتِ اسلامی کے زیرِا ہتمام 5 جون 2022ء بروز
اتوار عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی (سندھ) میں تربیتی اجتماع منعقد ہوا جس میں ڈونیشن سیل
ڈیپارٹمنٹ کراچی کے ذمہ دار اسلامی
بھائیوں نے شرکت کی۔
اس اجتماعِ پاک میں مبلغِ دعوت اسلامی ڈاکٹر
عبدالقیوم عطاری (نگران ڈونیشن سیل ڈیپارٹمنٹ) نے بذریعہ زوم لنک اسلامی بھائیوں سے گفتگو
کرتے ہوئے اُن کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت کی۔
اس کے علاوہ کراچی سطح کے ذمہ دار سیّد شفیق الرحمن شاہ عطاری نے شرکا کو دعوت
اسلامی کے اخراجات اور ڈونیشن سیل ڈپارٹمنٹ کے ذریعے تمام شعبہ جات کو خود کفیل
کرنے، 3 دن پر مشتمل کورس میں اسلامی
بھائیوں کو شرکت کروانے اور دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں میں عملی طور پر حصہ لینے کے متعلق کلام کیا۔
اسی طرح سافٹ ویئر ذمہ دار عارف عطاری نے مینول
و سافٹ ویئر نظام کو مضبوط کرنے کے سلسلے
میں اہم امور نکات پر گفتگو کی جبکہ نگرانِ اجارہ مجلس سیّد اسد عطاری نے ذمہ
داران کو ڈونیٹ قربانی بکنگ کرنے کےمتعلق چند ضروری باتیں بتائیں۔بعدازاں نمایاں
کارکردگی کے حامل اسلامی بھائیوں کے درمیان تحائف بھی تقسیم کئے گئے۔(رپورٹ:محمد ارشد ہارون عطاری کراچی سٹی معاون ڈونیشن سیل
ڈیپارٹمنٹ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

دعا
ایک عظیم الشان عبادت ہے جس کی عظمت و فضیلت پر بکثرت آ یاتِ کریمہ اور احادیثِ
مبارکہ وارد ہیں۔دعا کی نہایت عظمت میں ایک حکمت یہ ہے کہ دعا اللہ پاک سے ہماری محبت کے اظہار، اس کی شان
الوہیت کے حضور ہماری عبدیت کی علامت، اس کے علم و قدرت و عطا پر ہمارے توکل و اعتماد
کا مظہر اور اس کی ذات پر ہمارے ایمان کا اقرار و ثبوت ہے۔️دعا کے لغوی معنی : لفظ دعا دعویا دعوۃسے بنا ہے جس
کے معنی بلانا یا پکارنا ہے ۔️دعا کی
فضیلت و اہمیت قرآن ِکریم کی روشنی میں:اللہ پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے : وقال ربكم أدعوني أستجب
لكمترجمۂ
کنزالایمان:اور تمہارے ربّ نے فرمایا :مجھ سے دعا کرو میں قبول کرو گا ۔(پ24
سورۃ المؤمن :60)دعا
کی فضیلت و اہمیت حدیث کی روشنی میں :اللہ پاک دعا کرنے والے کے ساتھ ہوتا ہے۔
(مسلم،ص،1442،حدیث نمبر، 2675)حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہ عنہسے
روایت ہے کہ آ پ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
ارشاد فرمایا :اللہ پاک کے یہاں کوئی چیز اور کوئی عمل دعا سے زیادہ عزیز نہیں۔
(ترمذی) ️قبولیتِ دعا کے مقامات : 1۔بیت
اللہ کا طواف کرتے وقت 2۔مسجد نبوی میں 3 ۔ملتزم وہ جگہ جو حجر اسود اور خانہ کعبہ
کے دروازے کے درمیان ہے اس سے چمٹ کر دعا کرنا 4️۔رکن و مقامِ ابراہیم کے درمیان
5️۔میزابِ رحمت کے نیچے ۔صفا و مروہ پر6️۔مقامِ ابراہیم کے پیچھے 7️۔مشعرِ حرام مزدلفہ
میں ۔8️۔رکنِ ایمانی اور حجرِ اسود کے درمیان ۔9️۔زم زم کا پانی پیتے وقت ۔10عرفات
میں اس جگہ جہاں سعی کی جاتی ہے ۔11بیت المقدس میں ۔12 مزاراتِ اولیاء کرام پر13 جمرۂ
صغریٰ اور 14 جمرۂ وسطیٰ کے پاس کنکریاں
مرنے کے بعد ۔️ قبولیتِ دعا کے مقامات پر
واقعہ :کہتے ہیں: ایک بار اورنگ زیب عالمگیر سلطان الہند خواجہ غریب نواز رحمۃ
اللہ علیہ
کے مزار پر انور پر حاضر ہوئے ۔احاطہ میں
ایک اندھا فقیر بیٹھا صدا لگارہا تھا: یا خواجہ غریب رحمۃ اللہ
علیہ!
آ نکھیں دے۔آ پ نے اس فقیر سے دریافت کیا :بابا! کتنا عرصہ ہوا آ نکھیں مانگتے
ہوئے ؟ بولا :برسوں گزر گئے ہیں مگر مراد ہی پوری نہیں ہوئی۔آ پ نے فرمایا :میں
مزارپاک پر حاضری دے کر تھوڑی دیر میں واپس آ تا ہو اگر آ نکھیں روشن ہوگئی تو ٹھیک
ورنہ قتل کروا دو گا !یہ کہہ کر فقیر پر پہرا لگا کر بادشاہ حاضری کیلئے اندر چلے
گئے ۔ادھر فقیر پر گریہ طاری تھا اور رورو کر فریاد کر رہا تھا :یا خواجہ رحمۃ
اللہ علیہ
!پہلے صرف آ نکھوں کا مسئلہ تھا اب تو جان پر بن گئی ہے ! اگرآپ رحمۃ
اللہ علیہ
نے کرم نہ فرمایا تو مارا جاؤں گا ۔جب بادشاہ حاضری دے کر لوٹا تو اس کی آ نکھیں
روشن ہوچکی تھیں۔بادشاہ نے مسکرا کر فرمایا: تم اب تک بےدلی اور بے توجہی سے مانگ
رہے تھے اور اب تم نے جان جانے کے خوف اور دل کی تڑپ کے ساتھ سوال کیا تو تمہاری
مراد پوری ہوگی (قبولیت
دعا کے مقامات، ص، 15) اس واقعہ سے معلوم ہوا ! اللہ والوں کے مزارات پر
اگر سچے دل سے یقین کے ساتھ دعا مانگی جائے تو وہ قبول ہوتی ہے ۔آ خر میں اللہ پاک
سے دعا ہے کہ ہماری نیک اور جائز دعائیں قبول فرمائے اور ہمیں ان اولیا ئے کرام کے
مزارات سے مستفید ہو نے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ثم آمین یارب العالمین

قرآن
ِکریم میں ہے:وَ
قَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْؕ (پارہ 24
المومن 60)ترجمۂ
کنز العرفان:اور تمہارے رب نے فرمایا: مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں
گا۔حضور خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
ارشاد فرمایا: بندہ اپنے رب سے جو بھی دعا مانگتا ہے اس کی دعا قبول ہوتی ہے، (اور
اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ) یا تو اس کی مانگی ہوئی مراد دنیا ہی
میں اس کو جلد دیدی جاتی ہے ،یا آخرت میں اس کے لئے ذخیرہ ہوتی ہے یا دعا کے مطابق
اس کے گناہوں کا کفارہ کردیا جاتا ہے اور اس میں شرط یہ ہے کہ وہ دعا گناہ یا رشتہ داری توڑنے کے بارے میں نہ ہو اور (اس
کی قبولیت میں) جلدی
نہ مچائے ۔صحابہ ٔکرام رضی اللہ عنہم نے
عرض کی:وہ جلدی کیسے مچائے گا؟ ارشاد فرمایا:اس کا یہ کہنا کہ میں نے دعا مانگی
لیکن قبول ہی نہ ہوئی (یہ کہنا ہی جلدی مچانا ہے)۔ (ترمذی،
احادیث شتّی، 135- باب، 5/347، الحدیث: 3618)معلوم ہوا !
اللہ پاک کی رحمت سے ہر دعا ہی مقبول ہے تاہم وہ 15 مقامات جہاں کی جانے والی دعا
بطورِ خاص قبولیت سے مشرف ہوتی ہے، درج ذیل ہیں:1:مطاف :یعنی جس جگہ میں طواف کیا
جاتا ہے۔ (رفیق
الحرمین ص 34)2:میزابِ
رحمت کے نیچے۔ میزابِ رحمت سونے کا پر نالہ ہے جو رکنِ عراقی و شامی کی بیچ کی
شمالی دیوار پر چھت میں نصب ہے۔(بہار شریعت، حصہ6، ص 1094) اس
سے بارش کا پانی حطیم میں نچھاور ہوتا ہے۔ (رفیق الحرمین ص 38)3:حطیم:حطیم
بھی اسی شمالی دیوارکی طرف ہے۔ یہ زمین کعبۂ معظمہ ہی کی تھی۔ زمانہ جاہلیت میں
جب قریش نے کعبہ ازسر نو تعمیر کیا تو اخراجات کی کمی کے باعث اتنی زمین کعبۂ
معظمہ سے باہرچھوڑ دی اور اس کے ارد گرد ایک قوسی انداز کی چھوٹی سی دیوار کھینچ
دی۔ دونوں طرف آمدورفت کا دروازہ ہے اور یہ مسلمانوں کی خوش نصیبی ہے اس میں داخل
ہونا کعبہ معظمہ ہی میں داخل ہونا ہے جو بحمد ﷲ بآسانی نصیب ہوتا ہے۔
(بہار شریعت، حصہ 6، ص 1094، ملخصا)4:حجرِ اسود5:مقامِ ابراہیم کے پیچھے6:صفا7:مروہ8:مسجدِنبوی9:
مواجہہ شریف۔ امام ابن الجزری رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:دعا یہاں قبول نہ
ہوگی تو کہاں ہوگی! اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ
اللہِ علیہ
مواجہہ شریف کی تعیین کرتے ہوئے فرماتے ہیں: زیرِ قندیل اس چاندی کی کیل کے جو
حجرۂ مطہرہ کی جنوبی دیوار میں چہرہ ٔانور کے مقابل لگی ہے۔ (فتاوی
رضویہ ج 10 ص 765)10:مسجد
نبوی کے ستونوں کے قریب11:ایسی مسجدیں جن کو حضور خاتم النبیین صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے شرفِ نسبت حاصل ہے جیسے مسجد غمامہ، مسجد
قبلتین وغیرہ۔12:وہ تمام مقامات جہاں ہمارے پیارے آقا صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمظاہری حیات ِمبارکہ میں تشریف لے گئے جیسے سلمان
فارسی رضی اللہ عنہکا باغ
وغیرہ۔13:تمام اولیاء و صلحاء و محبوبانِ باری کی بارگاہیں، خانقاہی آرام گاہیں۔14:اولیاء
و علماء کی مجالس15:مکانِ استجابتِ دعا یعنی وہ جگہ جہاں ایک بار دعا قبول ہوئی، خواہ
اپنی یا دوسرے مسلمان بھائی کی۔(ماخوذ از فضائلِ دعا)

اے
عاشقانِ رسول ! دعا اللہ پاک کی قربت حاصل کرنے، مغفرت کے پروانے اور رب العزت کے
انعام و اکرام کے مستحق ہونے کا آسان ذریعہ ہے۔لفظ دعا ”دعوۃ“ سے مشتق ہے۔دعا سے
مراد چھوٹے کا بڑے سے اظہارِ عجز کے ساتھ مانگنا۔دعا مانگنا بھی رب کریم کی عبادت ہے۔اے عاشقانِ رسول !دعا کی اہمیت
و فضیلت میں بہت سی آیات ِمبارکہ اور احادیثِ مبارکہ وارد ہوئی ہیں جیسا کہ اللہ پاک
قرآن ِمجید میں ارشاد فرماتا ہے: مجھ سے دعا مانگو میں قبول کروں گا۔(پارہ
23 سورہ المؤمن آیت نمبر60)اسی طرح ایک اور مقام پر رب کریم نے
فرمایا :میں دعا مانگنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارے ۔(پارہ
2سورہ البقرہ آیت نمبر186) پیارے پیارے آقا صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: الدعاء مخ العبادۃ یعنی
دعا عبادت کا مغز ہے۔(مراۃ المناجیح دعاؤں کا باب صفحہ نمبر 314) اے
عاشقان ِصحابہ و اہلِ بیت!یقینا اللہ پاک ہر جگہ و ہر وقت دعا قبول فرماتا لیکن جس طرح بعض مخصوص اوقات قبولیت ِدعا کے
حوالے سے مشہور ہیں اسی طرح بعض مقامات بھی ایسے جس میں اللہ پاک دعا قبول فرماتا
ہے۔یہاں قبولیِت دعا کے پندرہ مقامات ذکر کیے جارہے ہیں:مقام نمبر 1:مواجہہ شریف
حضور سید المرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلماس پر
یہی دلیل کافی ہے ۔اللہ کریم نے قرآن ِکریم میں ارشاد فرمایا: پارہ 5 سورۃ
النساء آیت نمبر 64:اور اگر وہ اپنی جانوں
پر ظلم کریں پھر تیرے حضور حاضر ہوں اور اللہ سے معافی مانگیں اور رسول ان کی بخشش
چاہے تو ضرور اللہ کو توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔2.ملتزم:یہ حجر ِاسود اور
بابِ کعبہ کی درمیانی جگہ ہے۔3:مزارِ مبارک ابو حنیفہ۔امام شافعیرحمۃُ اللہِ علیہکا معمول تھا کہ جب آپ کو کوئی
حاجت پیش آتی تو آپ دو رکعت نفل پڑھتے اور امامِ اعظم ابو حنیفہ رحمۃُ اللہِ علیہ کی قبرِ انور کے پاس دعا فرمایا
کرتے اور اللہ پاک ان کی دعا قبول
فرماتا۔4:جبلِ احد یعنی احد پہاڑ5:مقامِ ابراھیم کے پیچھے۔6۔حطیم:کعبہ معظمہ کی
شمالی دیوار کے پاس نصف دائرے کی شکل میں باؤنڈری کے اندر کا حصہ حطیم ہے۔حطیم میں
داخل ہونا عین کعبہ المعظمہ میں داخل ہونا ہے۔7..وہ کنویں جن کی نسبت پیارے آقا صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی طرف ہے۔8:منبر اطہر کے پاس9:مسجد نبوی 10:محراب
مریم جیسا کہ قرآنِ مجید میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:ترجمۂ کنز الایمان:یہاں
پکارا زکریا نے اپنے رب کو۔(پارہ 3 سورہ آل عمران آیت نمبر38) حضرت
زکریا علیہ
السلام
نے محرابِ مریم میں جب اللہ پاک کی کرم
نوازیاں دیکھی تو وہاں پر آپ علیہ السلام نے رب العزت
سے نیک اولاد کی دعا فرمائی تو اللہ پاک نے ان کی دعا قبول فرما کر ان کو حضرت یحییٰ علیہ
السلام کی
بشارت عطا فرمائی۔11: صفاو مروہ:12:کعبہ شریف کی عمارت کے اندر13:مستجاب:14:عرفات:خصوصا
جہاں نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے قیام
فرمایا اس کے نزدیک۔15: نظر گاہِ کعبہ یعنی جہاں سے کعبہ شریف نظر آئے وہ جگہ بھی
مقام قبولیت ہے۔اللہ کریم اپنی رحمت ِکاملہ کے صدقے ہماری نیک و جائز دعاؤں کو شرف
قبولیت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین