قوم ثمودکا تعارف:ثمود عرب کے ایک قبیلہ کا نام ہے جس کے لوگ حجاز و شام کے درمیان سر زمین حجر میں آباد تھے اللہ پاک نے اس قوم کو انتہائی زرخیز زمین عطا کی تھی جس کی وجہ سے ان کی فصلیں خوب ہوتیں اور باغات سرسبز و شاداب اور میووں سے بھرے ہوتے تھے فن تعمیر میں ان کا کوئی ثانی نہ تھا.

قوم ثمود کی عملی حالت: آل ثمود اللہ پاک کی وحدانیت پر ایمان رکھتے اور اسی کی عبادت کرتے تھے پھر کچھ عرصہ کے بعد کچھ لوگوں نے پتھروں کے عجیب و غریب شکلوں کے بت بنائے پھر مختلف نام رکھ کر انہیں خدا پاک کا شریک ٹھہرایا اور عبادت الہی چھوڑ کر ان بتوں کی پوجا میں مشغول ہو گئے رفتہ رفتہ چند افراد کے علاوہ پوری قوم نے اس دلدل میں چھلانگ لگا دی.

بعثت حضرت صالح علیہ السلام:اللہ رب العزت نے انہیں اس سے نجات دلانے اور راہ ہدایت پر گامزن کرنے کے لئے ایک عظیم ہستی حضرت صالح علیہ السلام کو رسول بنا کر ان کی طرف بھیجا جیسا کہ

قرآن مجید میں ہے: وَ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًا

ترجمۂ کنز الایمان :اور قوم ثمود کی طرف ان کے ہم قوم صالح کو بھیجا۔ (پ8، الاعراف:73)

حضرت صالح علیہ السلام کی نافرمانی: آپ علیہ السلام نے قوم کو وحدانیت باری پاک پر ایمان لانے اور صرف اسی کی عبادت کرنے کی دعوت دی تو قوم نے آپ کو جھٹلایا اور نافرمانی کی آپ علیہ السلام نے قوم ثمود کو انعامات الہیہ یاد دلا کر بھی سمجھایا تو حضرت صالح علیہ السلام کی دعوت و نصیحت سن کر لوگ دو گروہوں میں تقسیم ہو گئے ایک گروہ حق و صداقت قبول کرنے والوں کا دوسرا گروہ اپنی جہالت و ضلالت پر ڈٹے رہنے والوں کا.

عذاب الہی کا سن کر بے باکی اور نافرمانی کا مظاہرہ: قوم ثمود کو حضرت صالح علیہ السلام نے تکذیب و انکار کرنے پر عذاب الہی سے ڈرایا اور ایمان و اطاعت کی دعوت دی عذابِ الہی کے بات سن کر قوم نے بے باکی اور نافرمانی کا مظاہرہ کیا.

اونٹنی کا مطالبہ اور نافرمانی: آپ کی تبلیغ و نصیحت سے تنگ آکر لوگوں نے یہ فیصلہ کرلیا کہ آپ سے ایک ایسا مطالبہ کیا جائے جسے آپ پورا نہ کر سکیں پھر انہوں نے آپ سے ایک ایسی اونٹنی کا مطالبہ کیا جو طاقتور، خوبصورت، ہر قسم کے عیوب و نقائص سے پاک، دس ماہ کی حاملہ پہاڑ سے نکلے اور نکلتے ہی بچہ جنے پھر آپ نے ان سے عہد لیا کہ اگر آپ ان کا مطالبہ پورا کر دیں گے تو وہ ایمان لے آئیں گے پھر آپ نے دو رکعت نماز پڑھ کر بارگاہ الہی میں دعا کی اور چٹان کی طرف اشارہ فرمایا تو اسی وقت چٹان پھٹی اور اس میں سے ایک انتہائی خوبصورت، تندرست، اونچے قد والی اونٹنی نکل آئی جو حاملہ تھی اور نکل کر اس نے ایک بچہ بھی جنا اس عظیم الشان معجزہ کو دیکھ کر جندع نامی شخص اپنے خاص لوگوں کے ساتھ ایمان لے آیا اور باقی لوگوں نے نافرمانی کی.

ایک ہدایت اور نافرمانی: اونٹنی کے متعلق ایک ہدایت یہ تھی کہ اسے برائی کی نیت سے نہ ہاتھ لگانا نہ مارنا نہ ہنکانہ اور نہ قتل کرنا قوم ثمود حضرت صالح علیہ السلام کے دیے ہوئے احکام پر ایک عرصہ تک عمل پیرا رہیں پھر انہیں اپنی چراگاہوں میں اور مویشیوں کے لئے پانی کی تنگی کی وجہ سے افسوس ہوا تو وہ لوگ اونٹنی کو قتل کرنے پر متفق ہوگئے اور اس کام کے لیے اپنے ساتھی قدار بن سالف کو منتخب کیا جس نے اونٹنی کو پکڑ کر تیز تلوار سے اس کی کونچیں کاٹ کر قتل کر ڈالا اونٹنی کو قتل کرنے کے بعد ان لوگوں کی سرکشی اور بے باکی میں اور اضافہ ہوا.

عذاب الہی کا مطالبہ اور انجام: اس جرم کا ارتکاب کرنے کے بعد حضرت صالح علیہ السلام کے پاس آکر کہنے لگے اے صالح اگر تم رسول ہو تو ہم پر وہ عذاب لے آؤ جس سے تم ہمیں ڈراتے رہتے ہو ہو تو آپ نے نزول عذاب کی خبر دی پھر ان لوگوں نے حضرت صالح علیہ السلام کو شہید کرنے کی سازش کی تو آپ کو شہید کرنے کی سازش کرنے والے تو عام عذاب اترنے سے پہلے ہی اپنے انجام کو پہنچ گئے تھے اور باقی نافرمان عام عذاب اترنے پر اپنے انجام کو پہنچے.

حدیث مبارکہ میں قوم ثمود کا تذکرہ: حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم مقام حجر سے گزرے تو ارشاد فرمایا: اے لوگو! معجزات کا مطالبہ نہ کرو، کیوں کہ حضرت صالح علیہ السلام کی قوم نے معجزے کا مطالبہ کیا (تو اللہ پاک نے ان کے لئے اونٹنی بھیجی) جو اس گھاٹی سے باہر آتی اور اسی کے اندر چلی جاتی تھی وہ اونٹنی ایک دن لوگوں کے حصے کا پانی پی جاتی اور لوگ اس دن اونٹنی کا دودھ پی لیتے تھے پھر انہوں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں تو انہیں ایک ہولناک چیخ نے پکڑ لیا اور اللہ پاک نے آسمان کے نیچے موجود ان کے ہر فرد کو ہلاک کر دیا سوائے ایک شخص کے جو کہ حرم پاک میں موجود تھا۔ عرض کی گئی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، وہ کون تھا؟ارشاد فرمایا: ابو رغال، جب وہ حرم پاک سے نکلا تو اسے بھی وہی عذاب پہنچ گیا جو اس کی قوم پر آیا تھا۔(مسند امام احمد،مسند جابر بن عبداللہ،حدیث:14162)از سیرت الانبیاء


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a Madani Mashwarah of Nigran Islamic sister (North America Region) Kabinah and Division Nigran Islamic sisters from Canada and America Mashawarat was conducted in previous days.

Region Nigran Islamic sister (North America) followed up the Kaarkardagi (performance) of the attendees (Islamic sisters), did their Tarbiyyah and explained the points on conducting a Du’a for cure Ijtima’ in North America Region, in order to assure the distressed Ummah of the Noble Prophet. Moreover, she motivated them to settle Shoba e Mashawarat early, improve the weekly Kaarkardagi about booklet and hold a Madani Mashwarah with the subordinate Islamic sisters.


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a Sunnah-inspiring Ijtima’ was held in Sweden via Skype in the first week of July 2021. Approximately, 16 Islamic sisters had the privilege of attending this spiritual Ijtima’.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Bayan on the topic ‘treat relatives well’ and provided the attendees (Islamic sisters) the essential points regarding this. Moreover, she recounted the parables and the pious saint’s incidents and gave the mindset of developing good manners within themselves.


Under the supervision of ‘Majlis area visit activity (Islamic sisters)’, an activity, namely ‘calling people towards righteousness’ was carried out in Sweden in previous days. Kabinah Nigran Islamic sister called the local Islamic sisters towards righteousness, provided the attendees (Islamic sisters) the important information about the religious activities of Dawat-e-Islami, encouraged them to keep associated with the religious environment of Dawat-e-Islami, encouraged them to attend weekly Ijtima’ and take part in the religious activities practically.


قومِ ثمود کی طرف حضرت صالح علیہ السلام نبی بنا کر بھیجے گئے،  حضرت صالح علیہ السلام نے انہیں ایمان کی دعوت دی تو یہ قوم اپنے نبی پر ایمان لانے کی بجائے سرکشی اور بغاوت پر اَڑ گئی، چنانچہ انہوں نے حضرت صالح علیہ السلام سے معجزہ طلب کیا، معجزہ ظاہر ہونے کے بعد بھی یہ لوگ کفرو سرکشی میں اندھے پڑے رہے اور ایمان نہ لائے، ان کی کچھ نافرمانیوں کو ہم ذکر کئے دیتے ہیں۔

1۔معجزہ مانگا:

اس قوم نے حضرت صالح علیہ السلام سے یہ معجزہ طلب کیا کہ آپ اس پہاڑ کی چٹان سے ایک گابھن اُونٹنی نکالئے، جو خوب فربہ اور ہر قسم کے عیوب و نقائص سے پاک ہو، چنانچہ آپ علیہ السلام نے چٹان کی طرف اشارہ فرمایا تو وہ فوراً پھٹ گئی اور اس میں سے ایک نہایت ہی خوبصورت اور خُوب بلند قامت اُونٹنی نکل پڑی، جو گابھن تھی اور نکل کر اس نے ایک بچہ بھی جنا اور یہ اپنے بچے کے ساتھ میدانوں میں چرتی پھرتی رہی۔

2۔اُونٹنی کو ذبح کر ڈالا:

اس بستی میں ایک ہی تالاب تھا، جس میں پہاڑوں کے چشموں سے پانی گر کر جمع ہوتا تھا، آپ علیہ السلام نے فرمایا: اے لوگو! دیکھو یہ معجزہ کی اونٹنی ہے، ایک روز تمہارے تالاب کا سارا پانی یہ پی ڈالے گی اور ایک روز تم لوگ پینا، پہلے تو انہوں نے مان لیا، مگر انہیں یہ برداشت نہ ہوا کہ ایک دن اُن کو پانی نہ ملتا تھا، چنانچہ انہوں نے طے کر ڈالا کہ اس کو قتل کر دیں، چنانچہ اس قوم میں قدار بن سالف جو سُرخ رنگ کا بھوری آنکھوں والا اور پستہ قد آدمی تھا، ایک زنا کار عورت کا لڑکا تھا، ساری قوم کے حکم سے اُونٹنی کو ذبح کر ڈالا۔

3۔نبی کی بے ادبی و توہین:

حضرت صالح علیہ السلام منع فرماتے رہے، مگر اُن کے حکم کو نہ مانا اور اِنتہائی سرکشی کے ساتھ بے ادبانہ گفتگو کرنے لگا، اِرشاد ِربّانی ہے: پس ناقہ (اونٹنی)کی کونچیں کاٹ دیں اور اپنے ربّ کے حکم سے سرکشی کی اور بولے اے صالح ہم پر لاؤ، جس کا تم وعدہ دے رہے ہو، اگر تم رسول ہو۔"(پارہ 8، الاعرف:77)

4۔ ایمان نہ لانا اور حکم عدولی کرنا:

معجزہ ظاہر ہونے کے بعد بھی یہ اندھے رہے اور حکم نہ مانے اور ایمان سے محروم ہی رہے۔

ان نافرمانیوں کے بعد اِس سرکش قوم پر عذابِ خداوندی کا ظہور ہوا، پہلے زبردست چنگھاڑ کی خوفناک آواز آئی، پھر شدید زلزلہ آیا، جس سے پوری آبادی اتھل پتھل ہو کر چکنا چور ہو گئی، تمام عمارتیں ٹوٹ پھوٹ گئیں اور پوری بستی ہلاک ہوگئی۔

چنانچہ اللہ پاک نے اِرشاد فرمایا:"تو انہیں زلزلہ نے آ لیا تو صبح کو اپنے گھروں میں اوندھے رہ گئے۔"(پارہ 8، الاعراف :78)

حضرت صالح علیہ السلام نے ان سے منہ پھیر لیا اور اس بستی کو چھوڑ کر دوسری جگہ تشریف لے گئے۔(لعنت اللہ علی الکافرین)(عجائب القرآن، صفحہ 103، 104، 105)


One of the eight religious activities of Islamic sisters is Dars at home. In this connection, approximately, 87 Islamic sisters from the different areas of Badalona and Barcelona Divisions, Spain had the privilege of giving or listening to Dars at home in June 2021. On the other hand, 28 Islamic sisters were motivated the give Dars at home, upon which they expressed the intention of giving Dars at home.


طاقت کسی اچھے  آدمی کو ملے تو نعمت، بُرے کو ملے تو ایک نشہ، ایسا نشہ جو سر چڑھ کر بولتا ہے اور آدمی کو فساد کی طرف لے جاتا ہے، جو افراد اور قومیں طاقت دینے والے کی شُکرگزار ہوئیں، وہ تاریخ میں نیک نام ٹھہریں اور جنہوں نے ناشکری کی، بربادی اور ہلاکت نے انہیں اپنی لپیٹ میں لے لیا، قرآن مجید ان کے مِٹ جانے کی خبر دیتا ہے، تاکہ ہم اِن سرکشوں و نافرمانوں اور ناشُکروں جیسے نہ ہو جائیں، نعمت ملنے پر اس ذات پاک کا شکر ادا کریں۔

یہ کہانی ایک نافرمان قوم کی تباہی کی کہانی ہے، جس میں نصیحت بھی ہے اور عبرت کا مقام بھی ان کے لئے، جو صراطِ مستقیم کو اپنی منزل بنانا چاہتے ہیں۔

سیدنا نوح علیہ السلام کے پوتے کا نام ثمود تھا، ثمود کا خاندان حجاز اور تبوک کے درمیان حجر نامی مقام پر آباد تھا، جسے مدائن صالح کہا جاتا ہے، یہ لوگ جسمانی لحاظ سے بہت طاقتور تھے، پہاڑوں کو تراش کر اِن میں گھر بناتے تھے، جسمانی طاقت کے ساتھ ساتھ اللہ نے انہیں سرسبز زمین بھی دی تھی۔

پھر یہ قبیلہ نافرمان ہو گیا، اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو بُتوں کی عطا کردہ نعمتیں خیال کرنے لگے، حرام کو حلال سمجھنے لگے، کمزوروں پر ظلم کرنے لگے، اپنا وقت تماشے، ناچ گانوں میں بسر کرنے لگے۔

پھر اللہ نے انہی میں سے حضرت صالح کو نبوت عطا فرمائی، نبوت ملنے سے پہلے بھی حضرت صالح بہت نیک اور سچائی اور امانت کے اعتبار سے بہت مشہور تھے۔

نبوت ملنے پر آپ نے اپنی قوم کو اللہ کی طرف بلایا، قرآن کریم میں ہے:

"صالح نے کہا: کہ اے میری قوم!اللہ ہی کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، اسی نے تم کو زمین سے پیدا کیا، اسی میں آباد کیا، اسی سے مغفرت مانگو، اس سے توبہ کرو، بیشک میرا ربّ نزدیک(بھی ہے اور دعا کا) قبول کرنے والا ہے۔"

آپ کی قوم نے آپ کا یہ پیغام سنا، لیکن ان پر کوئی اثر نہ ہوا، وہ ایک ایسی قوم تھی، جسے شرک نے اندھا کررکھا تھا اور ان میں سے ایک کہنے لگا"کہ تم جادوزن ہو، بھلا ایک آدمی جو ہم ہی میں سے ہے، ہم اس کی پیروی کریں؟"

ان کی جاہلانہ باتوں کے باوجود سیّدناصالح نے اپنا کام صبر اور بُردباری سے جاری رکھا، جب قوم نے دیکھا یہ باز نہیں آرہے تو اُنہوں نے آپ کو جھوٹا ثابت کرنے کے لئے ایک ترکیب سوچی اور طے کیا کہ ایک ایسا مطالبہ کیا جائے، جسے یہ پورا نہ کر سکیں اور کہا کہ "اپنے ربّ سے کہو کہ سامنے والی چٹان سے اُونٹنی برآمد کرے، ہم ایمان لے آئیں گے،" سیّدنا صالح نے دعا کی اور اللہ نے اُسی وقت چٹان کو حکم دیا، چٹان حرکت کرنے لگی اور پھٹ گئی اور اس میں سے اُونٹنی نکلی، اس عظیمُ الشّان قدرت کو دیکھ کر ان میں سے کُچھ سجدے میں گرگئے، لیکن کُچھ بے اثر گمراہی پر اڑے رہے۔

اس اُونٹنی کے پانی پینے کا ایک دن ہوتا اور دوسرا دن ان لوگوں کے پینے کا، ان میں سے ایک سردار نے جس کا نام قدار بن سالف تھا، اُونٹنی کو مارنے کی تجویز پیش کی، چنانچہ اُنہوں نے اُونٹنی کو تلاش کیا اور اس پر تیر اور نیزے چلا کر اسے ہلاک کر دیا۔

سیّدنا صالح کو معلوم ہوا تو وہ بہت غمگین ہوئے اور انہوں نے حکمِ الٰہی سے تین دن تک عذاب کے آنے کا وعدہ فرمایا، "اب تم تین دن تک اپنے گھروں میں فائدہ اٹھاؤ، یہ وعدہ جھوٹا نہیں ہے، جب مہلت کا پہلا دن آیا تو ان کے چہرے زرد ہو گئے، جب دوسرا دن آیا تو ان کے چہرے سُرخ ہوگئے، جب تیسرا دن آیا، تو ان کے چہرے سیاہ ہو گئے، جبکہ چوتھا دن آیا اور سورج طلوع ہوا تو آسمان سے ایک شدید آواز آئی اور ساتھ ہی زلزلہ آ گیا، جس سے ان کی روحیں پرواز کر گئیں، قرآن کریم میں اللہ نے قومِ ثمود کی تباہی کا نقشہ یوں کھینچا ہے:"اور ثمود کی قصّے میں بھی عبرت ہے، جب ان سے کہا گیا کہ کچھ دن تک فائدہ اٹھا لو، لیکن انہوں نے اپنے ربّ کے حکم سے سرکشی کی، جس پر انہیں ان کے دیکھتے دیکھتے تیزوتند کڑاکے نے ہلاک کر دیا، پس نہ تو وہ کھڑے ہو سکے، نہ بدلہ لے سکے۔"اللہ نے ان کو اس طرح ملیامیٹ کردیا گویا وہ کبھی اپنے گھروں میں بسے ہی نہ تھے۔


Under the supervision of Dawat-e-Islami, Sunnah-inspiring Ijtima’at were held in different areas of Barcelona, Spain via Skype in the first week of July 2021. Approximately, 68 Islamic sisters had the privilege of attending these spiritual Ijtima’at.

The female preachers of Dawat-e-Islami delivered Bayans on the topic ‘how to develop greed for good deeds’ and gave the attendees (Islamic sisters) the mindset of performing goods in order to better their Akhirah. Moreover, she provided them the information about the religious activities of Dawat-e-Islami and encouraged them to keep associated with the religious environment of Dawat-e-Islami, attend the weekly Ijtima’ regularly and take part in the religious activities practically.


Under the supervision of Dawat-e-Islami, Sunnah-inspiring Ijtima’at were held in different areas of Badalona, Spain via Skype in the first week of July 2021. Approximately, 162 Islamic sisters had the privilege of attending these spiritual Ijtima’at.

The female preachers of Dawat-e-Islami delivered Bayans on the topic ‘how to develop greed for good deeds’ and gave the attendees (Islamic sisters) the mindset of developing good deeds within themselves, treating relatives well and performing goods in order to better their Akhirah. Moreover, she provided them the information about the religious activities of Dawat-e-Islami and encouraged them to keep associated with the religious environment of Dawat-e-Islami, attend the weekly Ijtima’ regularly and take part in the religious activities practically.


حضرت صالح علیہ السلام قومِ ثمود کی طرف نبی بنا کر بھیجے گئے،  آپ نے جب قومِ ثمود کو خدا کا فرمان سنا کر ایمان کی دعوت دی، تو اس سرکش قوم نے آپ سے یہ معجزہ طلب کیا کہ آپ اس پہاڑ کی چٹان سے ایک گابھن اونٹنی نکالئے، جو خوب فربہ اور ہر قسم کے عیوب و نقائص سے پاک ہو، چنانچہ آپ نے چٹان کی طرف اشارہ فرمایا تو وہ فوراً پھٹ گئی اور اس میں سے ایک نہایت خوبصورت و تندرست اور خوب بلند قامت اُونٹنی نکل پڑی، جو گابھن تھی اور نکل کر اس نے ایک بچہ بھی جنا اور یہ اپنے بچوں کے ساتھ میدانوں میں چرتی پھرتی رہی، اس بستی میں ایک ہی تالاب تھا، جس میں پہاڑوں کے چشموں سے پانی بھر کر جمع ہوتا تھا، آپ نے فرمایا: کہ اے لوگو! دیکھو یہ معجزہ کی اونٹنی ہے، ایک روز تمہارے تالاب کا سارا پانی یہ پی ڈالے گی اور ایک روز تم لوگ پینا، قوم نے اس کو مان لیا، پھر آپ نے قومِ ثمود کے سامنے تقریر فرمائی، چند دن قومِ ثمود نے اس تکلیف کو برداشت کیا، پھر ان لوگوں نے طے کرلیا کہ اس اُونٹنی کو قتل کر ڈالیں۔

چنانچہ اس قوم میں قدار بن سالف جو سُرخ رنگ کا بُھوری آنکھوں والا اور پستہ قد آدمی تھا اور ایک زِنا کار عورت کا لڑکا تھا، ساری قوم کے حکم سے اس اُونٹنی کو قتل کرنے کے لئے تیار ہو گیا، حضرت صالح علیہ السلام منع ہی کرتے رہے، لیکن قدار بن سالف نے پہلے تو اُونٹنی کے چاروں پاؤں کو کاٹ ڈالا، پھر اس کو ذبح کردیا اور اِنتہائی سرکشی کے ساتھ حضرت صالح علیہ السّلام سے بے ادبا نہ گفتگو کرنے لگا، چنانچہ خداوندِ قدوس کا ارشاد ہے کہ:

ترجمہ کنزالایمان:"پس ناقہ کی کونچیں کاٹ دیں اور اپنے ربّ کے حکم سے سرکشی کی اور بولے اے صالح! ہم پر لے آؤ جس کا تم وعدہ دے رہے ہو، اگر تم رسول ہو۔"

قومِ ثمود کی اس سرکشی پر عذابِ خُداوندی کا ظہور اِس طرح ہوا کہ پہلے ایک زبردست چنگھاڑ کی خوفناک آواز آئی، پھر شدید زلزلہ آیا، جس سے پوری آبادی اتھل پتھل ہو کر چکنا چور ہو گئی اور قومِ ثمود کاایک ایک آدمی گھٹنوں کے بَل اوندھا گر کر مر گیا۔

خلاصہ کلام یہ ہوا کہ قومِ ثمود کی پوری بستی برباد و ویران ہو کر کھنڈر بن گئی اور پوری قوم فنا کے گھاٹ اُتر گئی کہ آج ان کی نسل کا کوئی انسان روئے زمین پر باقی نہیں رہ گیا۔(عجائب القران مع غرائب القران، صفحہ 103۔105)

اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہم کو اپنا فرمانبردار بنائے اور اپنے خوب عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم سے سدا کے لئے راضی ہو جائے۔اللہم آمین


فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم: جب تم مرسلین علیہم السلام پر دُرود بھیجو تو مجھ پر بھی دُرود بھیجو کیونکہ میں تمام جہانوں کے ربّ کا رسول ہوں۔"

قومِ ثمود حضرت صالح علیہ السلام کی قوم تھی اور قومِ ثمود اور قومِ عاد یہ دونوں آپس میں چچا زاد بھائی ہیں اور یہ عرب کے ایک قبیلے میں رہتے تھے، ان کے قد بہت بڑے بڑے تھے اور ان کے سر گنبدوں کی مانند بڑے بڑے تھے اور یہ قوم پہاڑوں کو تراش تراش کر اس میں مکان بناتے تھے اور یہ ان مکانوں میں آباد تھے، مگر اس قومِ ثمود نے اللہ تبارک و پاکٰ کی نعمتوں کا شکر ادا نہ کیا اور ربّ پاک کی نافرمانی کی اور اللہ کے ساتھ دوسرے کو شریک ٹھہراتے تھے۔

جب حضرت صالح علیہ السلام نے انہیں نیکی کی دعوت دی اور انہیں دین کی طرف بلایا، تو انہوں نے انکار کر دیا اور سوچا کہ ہم تو پتھروں کو تراش لیتے ہیں، کیوں نہ ہم ان سے ایسی بات کا مطالبہ کریں، جو پہاڑیوں سے متعلق ہو، انہوں نے آپ علیہ السلام سے ایک اُونٹنی کو پہاڑ میں سے نکالنے کو کہا اور کہا کہ وہ اُونٹنی حمل والی ہو۔

اللہ تبارک و پاک نے پہاڑ سے ایک ایسی اُونٹنی کو نامود فرما یا، مگر وہ قوم پھر بھی آپ علیہ السلام پر ایمان نہ لائے اور اُونٹنی کو بھی قتل کر دیا۔

1۔یہ قوم ربّ پاک کی نافرمانی کرتی تھی۔

2۔ اور یہ قوم لواطت کا برا فعل کرتے تھے۔

3۔اور اس قوم نے جنتی اُونٹنی کو قتل کیا تھا۔

4۔اور یہ قوم اپنے نبی علیہ السلام کو جھٹلاتی تھی اور کہتی تھی کہ کہاں ہے، اللہ پاک کا عذاب!

5۔جب اس قوم پر عذاب آیا تو اس کے شہر نیست و نابود ہو گئے اور لوگوں کے لئے عبرت بن گئے۔

اللہ تبارک و پاکٰ سے دعا ہے کہ اس بیان میں جو غلطی و کوتاہی ہو گئی ہو، اُسے اپنی رحمتِ کاملہ سےمعاف فرمائے اور اس بیان کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین یا رب العالمین


حضرت صالح،  سام بن نوح کی اولاد میں سے تھے اور قومِ ثمود کے پیغمبر تھے، قومِ ثمود کا دوسرا نام عادِثانی بھی ہے، حضرت صالح عرب انبیاء میں تیسرے نبی تھے، حضرت صالح کی عمر دو سواسّی سال تھی اور نجف کے وادی السلام قبرستان میں دفن ہوئے، قرآن مجید میں حضرت صالح کا ذکر ہے 9 دفعہ آیا ہے۔

حضرت صالح تقریباً سولہ سال کی عمر میں نبوت کے لئے مبعوث ہوئے، منقول ہے کہ 120 سال کی عمر تک اپنی قوم کی طرف دعوت دی، لیکن انہوں نے حضرت صالح کی دعوت قبول نہ کی

وَ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًا (پ8، الاعراف، 73)

حضرت صالح علیہ السلام ان سے فرماتے تھے: میں تمہارے خداؤں سے ایک درخواست کرتا ہوں، تم لوگ میرے اللہ سے درخواست کرو ، حضرت صالح نے جب بتوں کے خداؤں سے درخواست کی تو کوئی جواب نہ آیا اور جب بُت پرستوں نے جناب حضرت صالح علیہ السلام سے کہا کہ اللہ سے درخواست کریں کہ پہاڑ کے اندر سے ایک منٹ میں باہر آئے اور ایسا ہی ہوا علیہ السلام نے اپنی قوم ثمود سے اس اونٹنی کو نہ مارنے کی درخواست کی، لیکن انہوں نے نافرمانی کی اور حد سے بڑھ گئے اور اونٹنی کومار ڈالا، اس کا ذکر قرآن پاک میں کچھ یوں ہے:

فَعَقَرُوْهَا فَقَالَ تَمَتَّعُوْا فِيْ دَارِكُمْ ثَلٰثَةَ اَيَّامٍ١ؕ ذٰلِكَ وَعْدٌ غَيْرُ مَكْذُوْبٍ۶۵(پ12،ھود، 65)

قومِ ثمود کی طرف سے ناقہ صالح کو مارنے ڈالنے کے بعد حضرت صالح علیہ السلام نے انہیں خبردار کیا کہ تین دن بعد وہ عذاب میں مبتلا ہوں گے اور یہ وعدہ جھوٹا نہیں ہے، بعض اقوال کی بناء پر پہلے دن ان کا چہرے کا رنگ زرد پڑ گیا، دوسرے دن سُرخ، تیسرے دن کالا ہو گیا، جب ان کو ہلاک کرنے کا حکم آ گیا تو اللہ پاک نے اپنی رحمت سے حضرت صالح اور جو ان کے ساتھ ایمان لائے، بچالیا اور وہ چار ہزار لوگ تھے اور یہ بھی کہا گیا کہ جو لوگ عذابِ خداوندی سے محفوظ رہ گئے تھے، وہ مکہ یا فلسطین کے شہر ہجرت کر گئے، اس قوم سے ہمیں یہ سبق ملا کہ جب بندہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اولیاء کے دامن کو چھوڑ کر نافرمانی میں مبتلا ہوتا ہے، تو اللہ کا عذاب نازل ہوتا ہے، ہمیں ہر وقت کسی ایسے ولی اللہ سے وابستہ رہنا چاہئے، جو ہمیں ہر وقت اللہ کی نافرمانی سے بچا سکے، آج کے دور میں وہ ہستی امیر اہلسنت کی ذات ہے، جن کی نظرِ عنایت سے لاکھوں نمازی، مسلمان ہوئے، ہمیں بھی چاہئے کہ ان کے فرمان پر عمل کرکے اپنی آخرت سنوار یں۔

جو غافل تھے ہوشیار ہوگئے، جو سوئے تھے بیدار ہوگئے

جس قوم کی فطرت مردہ ہو، اس قوم کو زندہ کون کرے