علامہ نووی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں : ’’ لوگوں میں فساد ڈالنے کیلئے ایک کی بات دوسرے کو بتانا ’’چغلی ‘‘ہے۔ (حدیقہ ندیہ ، ج2، ص 428)

افسوس ! آج ہمارے معاشرے میں یہ مرض بھی عام ہے۔بدقسمتی سے بعض لوگوں میں یہ مرض اتنی ترقی پا چکا ہوتا ہے کہ لاکھ کوشش کے باوجود اس کا علاج نہیں ہوپاتا۔ اس قسم کے لوگ جب تک اپنی لگائی ہوئی آگ سے کسی کا نشیمن جلتے ہوئے نہ دیکھ لیں انہیں کسی کروٹ چین نہیں آتا ۔ ایسوں کی خدمت میں گزارش ہے کہ چغل خوری کی مذمت میں ان فرامین مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیش نظر رکھیں۔

(1) حضرت سیدنا عثمان بن عفان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ روایت کرتے ہیں کہ رحمت عالم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : ’’غیبت اورچغلی ایمان کو اس طرح قطع کر دیتی ہیں جیسے چرواہا درخت کو کاٹ دیتاہے۔ ‘‘ (الترغیب والترہیب ، کتاب الادب ، رقم الحدیث 28، ج3، ص332)

(2) حضرت سیدتنا اسماء بنت یزید رضی اللہ تَعَالٰی عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ ’’ اللہ تَعَالٰی کے بد ترین بندے وہ ہیں جو لوگوں میں چغلی کھاتے پھرتے ہیں اور دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں ۔‘‘ (مسند احمد، رقم27670، ج10، ص442)

(3) حضرت سیدنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایاکہ : ’’میرے نزدیک تم میں سب سے پسندیدہ لوگ وہ ہیں جو تم میں بہترین اخلاق والے نرم دل ، لوگوں سے محبت کرنے والے اور جن سے لوگ محبت کرتے ہونگے اور تم میں میرے نزدیک سب سے ناپسند یدہ لوگ وہ چغل خور ہیں جو دوستوں کے درمیان تفرقہ ڈالتے اور پاک دامن لوگوں میں عیب ڈھونڈتے ہونگے۔‘‘(مجمع الزوائد ، کتاب الادب، باب ماجاء فی حسن الخلق، رقم 12667، ج8، ص 47)

(4) حضرت سیدنا علاء بن حارث رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ روایت کرتے ہیں کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : ’’غیبت کرنے والوں ، چغل خور اورپاکباز لوگوں پر عیب لگانے والوں کا حشر کتوں کی صورت میں ہوگا۔‘‘ (الترغیب والترہیب ، کتاب الادب ، رقم الحدیث 10، ج3، ص325)

(5)ارشاد فرمایا: اللہ پاک کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ پاک یاد آجائے اور اللہ پاک کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔(مسندامام احمد، مسند الشامیین،291/6،حدیث: 18020)

(6)ارشاد فرمایا: منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں،پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں،چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک(قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔(التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی، باب البہتان وماجاء فیہ، ص237، حدیث: 216)

(7)ارشادفرمایا:چغل خورکوآخرت سےپہلےاس کی قبرمیں عذاب دیاجائےگا۔(بخاری،کتاب الوضو،باب من الکبائر ...الخ،حدیث: 216، 1/95)

(8) حضرت سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی فرمایا کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ارشادفرمایا:"لَایَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَتَّاتٌ" یعنی چغل خورجنت میں داخل نہ ہوگا۔(بخاری، کتاب الادب، باب مایکرہ من النمیمۃ، الحدیث 6056،ص 512)

بیان کردہ آخری حدیث مبارکہ کےتحت حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمدیارخان رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:قَتَّات وہ شخص ہے جو دو مخالفوں کی باتیں چھپ کر سُنے اور پھر انہیں زیادہ لڑانے کےلیے ایک کی بات دوسرے تک پہنچائے اگر یہ شخص ایمان پر مرا تو جنت میں اولًا نہ جائے گا بعد میں جائے تو جائے، اگر کفر پر مرا تو کبھی وہاں نہ جائے گا۔(مرآۃ المناجیح، 6/452،ملخصا)

سَیِّدُنا عمر بن عبد العزیز کا طرزِ عمل

امیرُالْمُومِنِین حضرت سَیِّدُناعمر بن عبدالعزیز رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی خدمتِ بابَرکت میں ایک شخص حاضِر ہوااوراُس نےکسی کےبارےمیں کوئی منفی(Negative) بات کی۔آپ نےفرمایا:اگرتم چاہو توہم تمہارے مُعامَلے کی تحقیق کریں! اگر تم جھوٹےنکلےتواِس آیتِ مبارَکہ کے مِصداق قرار پاؤگے:اِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْۤا ترجمۂ کنزالعرفان:

اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کرلو(پ 26، الحجرات: 6)

اوراگرتم سچےہوئےتویہ آیت تم پرصادق آئےگیهَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍۙ(11) ترجَمۂ کنزالعرفان:سامنے سامنے بہت طعنے دینے والا، چغلی کے ساتھ ادھر ادھر بہت پھرنے والا۔(پ 29، القلم: 11) اور اگرتم چاہوتوہم تمہیں مُعاف کر دیں! اُس نے عرض کی: یاامیرَالْمُومِنِین! مُعاف کردیجئے! آئندہ میں ایسا(یعنی غیبت اور چغل خوری)نہیں کروں گا۔(اِحیاءُ الْعُلوم، 3 / 193)

چغلی سے بچنے کے طریقے:

جب کوئ چغلی کرے یا ہمارے ذہن میں یہ خیال آئے تو کون سے امور پیش نظر رکھنے چاہئیں وہ درج ذیل ہیں ۔

1-چغل خور کی تصدیق نہ کرے۔

2-اسے چغلی سے منع کرے، پیار سے سمجھا دے۔

3-اللہ کی رضا کے لیے ایسے شخص سے بچے۔

4-جس کی غیبت کی گئ اس سے بدگمان نہ ہو۔

5-تجسس اور ٹوہ میں نہ پڑیں۔

بیان کردہ بات آگے نہ کریں۔(ملخصا احیاء العلوم 473/3)

چغلی اور دیگر زبان سے ہونے والے گناہوں کی معلومات کیلئے احیاء العلوم جلد سوم سے زبان کی آفات کا بیان پڑھنا بہت مفید ہے ۔

میں بے کار باتوں سے بچ کر ہمیشہ

کروں تیری حمد و ثنا یاالٰہی

اللہ تَعَالٰی ہمیں چغلی، غیبت اور زبان سے ہونے والے گناہوں سے اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم


هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍ ترجمۂ کنز الایمان: بہت طعنے دینے والا بہت ادھر کی ادھر لگاتا پھرنے والا سورہ القلم آیت نمبر 11

چغلی کی تعریف اور اس کی مذمت: چغلی کی تعریف یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے کو بتانا اَحادیث میں چغل خوری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے ،یہاں ان میں سے 5 اَحادیث ملاحظہ ہوں ،

(1)… حضرت حذیفہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، میں نے حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ’’ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔( مسلم، کتاب الایمان، ، ص66، الحدیث: 168(105)

(2)… حضرت عبد الرحمٰن بن غنم اشعری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یا د آجائے اور اللہ تعالیٰ کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔(مسندامام احمد، 291،الحدیث:18020)

(3)…حضرت علاء بن حارث رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔( التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی، باب البہتان وماجاء فیہ، ص237، الحدیث: 216

حدیث نمبر 4 چغل خوری بہت بڑا گناہ ہے` سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلایا کہ جنت میں چغل خور نہیں جائے گا . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ: 6056]

مفھوم الحدیث: معلوم ہوا کہ چغل خوری بہت بڑا گناہ ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم دو قبروں کے قریب سے گزرے تو فرمایا کہ انہیں عذاب دیا جا رہا ہے اور ان میں سے ایک کو چغل خوری کی وجہ سے عذاب ہو رہا ہے۔ [أخرجه البخاري: 218، مسلم: 292]

امام منذری رحمہ اللہ نے نقل فرمایا ہے کہ امت کا اجماع ہے کہ چغلی حرام اور اللہ کے ہاں کبیرہ گناہ ہے۔ [كما فى توضيح الأحكام 452/7]

یہاں یہ یاد رہے کہ جنت میں داخل نہ ہونے کا مفہوم یہ ہے کہ چغل خور ابتدائی طور پر جنت میں داخل نہیں ہو گا، تاہم بعد میں اپنے گناہ کی سزا پا کر بالآخر جنت میں داخل ہو جائے گا حدیث نمبر 5 ابووائل نےحضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے حدیث روایت کی کہ ان کو پتہ چلا کہ ایک آدمی (لوگوں کی باہمی) بات چیت کی چغلی کھاتا ہے توحذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ فرماتے تھے: ” چغل خور جنت میں داخل نہ ہو گا۔ صحيح مسلم (3347) اللہ پاک ہمیں چُغْلی اور دیگر گناہ والے کاموں سے بچتے رہنے کی توفیق عطافرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ دنیا جس میں ہم سب اپنی زندگی گزار رہے ہیں یہ درحقیقت آخرت کی کھیتی ہے اور زندگی ، موت تک پہنچانے والا ایک سفر ہے لہذا ہمارا ہر اچھا برا اعمل آخرت کیلئے ذخیرہ ہو رہا ہے اور ہماری ہر سانس ہمیں موت کے قریب کر رہی سمجھدار انسان وہی ہے جو اپنی سانسیں اللہ پاک کی رضا اور فرمانبر دا داری ہیں گزارے آخرت میں فائدہ دینے والے اعمال کرے اور نقصان دینے والے کاموں سے خود کو دور رکھے ۔

یاد رہے ! جس طرح چوری، شراب نوشی ، بد نگاہی ، بدکاری، جھوٹ، غیبت، حسد وغیرہ بُرائیوں سے بچنا ہم سب پر ضروری ہے اسی طرح ” چغل خوری “ سے بچنا بھی ہر ایک پر لازم ہے ۔ احادیث میں چغلی کی مذمت کا ذکر ہے جو اخلاقیات کو تربیت دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ اس سے ہمیں انسانی حسنِ خلق کی اہمیت سمجھائی جاتی ہے اور ہمیں اپنے معاشرتی مواقع میں دوسروں کے ساتھ محترم اور شفقت سے پیش آنا چاہئے۔

چغلی کی مذمت سے متعلق احادیث اور ان کی تفسیرات میں زیادہ تر مواقع پر یہ بات کی جاتی ہے کہ کوئی شخص دوسرے کو بھلائی کا راستہ دکھائے، اچھے اخلاق کی تربیت دیں، اور دوسروں کی مدد کریں تو اس کا ثواب اُسے ملتا ہے۔ چغلی کی مذمت کے ذریعے انسانیت کی بنیادی اصولوں، جیسے کہ احترام، محبت، شفقت، اور صداقت کی اہمیت کو سمجھایا جاتا ہے۔

چغلی کسے کہتے ہیں: امام نووی رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے: کسی کی بات نقصان پہنچانے کے ارادے سے دوسروں کو پہنچانا چغلی ہے ۔

چغلی کی تعریف: چغلی کی تعریف میں یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک بات دوسرے تک پہنچانا

1: چغلی کے سبب عذاب قبر:حضرت سید نا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم شفیع روز شمار ، دو عالم کے مالک و مختار صلی اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ کے ساتھ چل رہے تھے ، ہمارا گزر دو(2) قبروں کے پاس سے ہوا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ٹھہر گئے لہٰذا ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ ٹھہر گئے، آپ صلی اللہ علیہ والہ سلم کا رنگ مبارک تبدیل ہونے لگا یہاں تک کہ آپ علیہ سلام کی قمیض مبارک کی آستین کپکپانے لگی ہم نے عرض کی: یارسول الله صلى الله علیہ والہ وسلم ! کیا معاملہ ہے ؟ آپ صلى اللهُ عَلَيْهِ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کیا تم بھی وہ آواز سن رہے ہو جو میں سن رہا ہوں ؟

ہم نے عرض کی : یا رسول اللہ صلى المُعَلَيْهِ وَالہ وسلم ! آپ کیا سن رہے ہیں ؟ آپ صلى اللهُ عَلَيْهِ وَالِلهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ان دونوں افراد پر ان کی قبروں میں انتہائی سخت عذاب ہو رہا ہے وہ بھی ایسے گناہ کی وجہ سے جو حقیر ہے (یعنی ان دونوں کے خیال میں معمولی تھا یا پھر یہ کہ اس سے بچنا ان کے لئے آسان تھا ) ہم نے عرض کی : وہ کون سا گناہ ہے ؟ تو آپ صلی اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ان میں سے ایک پیشاب سے نہ بچتا تھا اور دوسرا اپنی زبان سے لوگوں کو اذیت دیتا اور چغلی کرتا تھا۔ پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ والدہ سلم نے کھجور کی دو (2) ٹہنیاں منگوائیں اور ان میں سے ہر ایک قبر پر ایک ایک ٹہنی رکھ دی، ہم نے عرض کی: یار سول اللہ صلی اللہ علیہ وَالِهِ وَسَلَّمَ ! کیا یہ چیز ان کو کوئی فائدہ دے گی ؟ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:ہاں !جب تک یہ دونوں ٹہنیاں تر رہیں گی ان سے عذاب میں کمی ہوتی رہے گی (صحیح ابن حبان،کتاب الرقائق،باب الذکار،ح821 2/96 لایستنزہ “بدلہ” لایستنز)

2: محبوبِ عالم علیہ سلام نے فرمایا غیبت اور چغلی ایمان کو اس طرح کاٹ دیتی ہیں جیسے چرواہا درخت کو کاٹ دیتا ہے۔(الترغیب والترھیب، کتاب الادب ج3 ص405)

3: سرواردوعالم علیہ سلام نے فرمایا تم لوگوں میں سب سے زیادا خدا کے نزدیک ناپسندیدہ وہ ہے جو اِدھر اُدھر کی باتوں میں لگائی بجھائی کرکے مسلمان بھائیوں میں اختلاف اور پھوٹ ڈالتا ہے (مسندامام احمد،حدیث عبدالرحمن بن عثم،رقم: 1820، 6/291)

4: ارشاد فرمایا چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا(بخاری،کتابالادب،باب مایکرہ من النمیمۃ، ح6056،ص512) بیان کردہ احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا! چغلی ایمان کو کاٹ دیتی ہے چغلی کر کے مسلمانوں میں پھوٹ ڈلوانے والا اللہ پاک کا ناپسندیدہ بندہ ہے، چغلی کھانے والا بدترین بندہ ہے چغلی کھانے والوں کو بروزِ قیامت کتوں کی شکل میں جمع کیا جائے گا، چغلی لگانے والے کو آخرت سے پہلے عذاب قبر میں مبتلا کیا جائے گا اور چغل خور اولاً جنت میں نہ جائے گا۔

اللہ پاک ہمیں اس گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین


چغلی کی تعریف : امام نووی رحمةاللہ علیہ نے چغلی کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے لوگوں میں فساد کروانے کیلئے ان کی باتیں ایک دوسرے تک پہنچانا چغلی کہلاتا ہے(شرح مسلم للنووی ج1،جزء2ص211)

چغل خور کی مذمت احادیث میں :

1.حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم شفیع روز وشمار ،دو عالم کے مالک ومختار صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ چل رہےتھے ہمارا گزر دو قبروں کے پاس سے ہوا ،آپ ٹھہر گئے لہٰذا ہم بھی آپ کے ساتھ ٹھہر گئے۔آپ صلی الله علیہ وسلم کا رنگ مبارک تبدیل ہونے لگا۔یہاں تک کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کی قمیص مبارک کی آستین کپکپانے لگی۔ہم نے عرض کی یارسول الله !کیا معاملہ ہے؟آپ نے ارشاد فرمایا :کیاتم بھی وہ آواز سن رہے ہو جو میں سن رہا ہو؟ہم نے عرض کی :یارسول الله آپ کیا سن رہے ہیں؟آپ نے ارشاد فرمایا :ان دونوں افراد پر ان کی قبروں میں انتہائی سخت عذاب ہو رہا ہے وہ بھی ایسے گناہ کی وجہ سے جو حقیر ہے ہم نےعرض کی :وہ کون سا گناہ ہے؟تو آپ نے ارشاد فرمایا :ان میں سے ایک پیشاب سے نہ بچتا تھا اور دوسرا اپنی زبان سے لوگوں کو اذیت دیتا اور چغلی کرتا تھا۔پھر آپ نے کھجور کی دو ٹہنیاں منگوائیں اور ان میں سے ہر ایک قبر پر ایک ایک ٹہنی رکھ دی۔ہم نے عرض کی :

یا رسول الله ! کیا یہ چیز ان کو کوئی فائدہ دے گی؟آپ نے ارشاد فرمایا :ہاں!جب تک یہ دونوں ٹہنیاں تر رہیں گی ان سے عذاب میں کمی ہوتی رہے گی۔(صحیح ابن حبان ،کتاب الرقائق باب الاذکار ،حدیث821 ,96 /2 )

2۔حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا : تم لوگوں میں سب سے زیادہ الله کے نزدیک نا پسندیدہ وہ ہے جو ادھر ادھر کی باتوں میں لگائی بجھائی کر کے مسلمان بھائیوں میں اختلاف اور پھوٹ ڈالتا ہے.((مسند امام احمد ،حدیث عبدالرحمن بن عثم ،رقم :291/ 6 ,18020)

3۔ حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا : اللہ پاک کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ پاک یاد آجائے اور الله پاک کےبد ترین بندےچغلی کھانے کیلئے ادھر ادھر پھرنے والے دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔ (مسند امام احمد ،مسند الشامیین ،حدیث عبدالدحمن بن غنم الاشعری،291 /6 ،حدیث 18020)

4۔حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا : چغل خور کو آخرت سے پہلے اس کی قبر میں عذاب دیا جائے گا(بخاری ،کتاب الوضو،باب من الکبائر حدیث216 ،95 /1)

5۔حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا (بخاری ،کتاب الادب ،باب مایکرہ من النمیمةالحدیث 6056, ص512)

حضرت سدنا کعب الاحبار رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ایک دفعہ حضرت موسی علیہ السلام کے زمانے میں سخت قحط پڑ گیا۔ آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کے ہمراہی میں بارش کےلیے دعا مانگنے چلے لیکن بارش نہ ہوئی آپ علیہ السلام نے تین دن تک یہی معمول رکھا لیکن بارش پھر بھی نہ ہوئی۔ پھر اللہ پاک کی طرف سے وحی نازل ہوئی اے موسی !میں تمہاری اور تمہارے ساتھ والوں کی دعا قبول نہیں کرو گا کیونکہ ان میں ایک چغل خور ہے۔ حضرت سیدنا موسی علیہ السلام نے عرض کی : اے پروردگار !وہ کون ہے تاکہ ہم اسے یہاں سے نکال دیں۔اللہ پاک کی طرف سے جواب ملا :اے موسی !میں تو بندوں کو اس سے روکتا ہوں۔ حضرت سیدنا موسی علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو حکم فرمایا کہ تم سب بارگاہ الہی میں چغلی سے توبہ کرو۔ جب سب نے توبہ کی تو اللہ پاک نے انہیں بارش عطا فرما دی۔

6۔ حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا : منہ پر برا بھلا کہنے والوں ،پیٹھ پیھچے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں ،اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک قیامت کے دن کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔ (التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الامبھانی ،باب البھتان وما جاء فیہ ص637 ،حدیث :216)

چغلی کی تعریف: کسی کی باتیں کسی دوسرے کو بتانا اسے نقصان پہنچانے کے ارادے سے یہ چغلی ہے چغلی ایک ایسا مضمون فعل ہے جس سے انسان دوسرے کو تو نقصان پہنچاتا ہے اور ساتھ اپنی دنیا و اخرت بھی برباد کر بیٹھتا چغلی کرنے والا لوگوں کے درمیان فساد ڈالتا ہے جس سے معاشرہ خراب ہوتا ہے شریعت میں چغلی حرام ہے چغلی کی اور حرمت پر قران و سنت سے دلائل واضح ہیں لہذا اللہ عزوجل قران پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔

ایک حدیث میں حضرت حذیفہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے سنا اپ نے ارشاد فرمایا چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا ( صحیح مسلم حدیث 165 کتاب الایمان )

پیارے اسلامی بھائیو دیکھا آپ نے چغلی کرنے والا جنت میں کبھی داخل نہیں ہوگا ایک غیبت قبر کے عذاب کا سبب بھی بن سکتی ہے اس پر ایک حدیث۔

( حدیث )حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے جن پر عذاب ہو رہا تھا فرمایا ان پر عذاب ہو رہا ہے اور کسی مشکل کام کی وجہ سے عذاب نہیں ہو رہا بلکہ ان میں ایک اپنے پیشاب کی چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا کیا اور دوسرا چغلی کرتا تھا بابا میرے کو ( بخآری حدیث 218 )

پیارے اسلامی بھائیو غیبت ایسی بری چیز ہے جس سے انسان کا ایمان بھی برباد ہو سکتا ہے لہذا ایک حدیث جس میں

( حدیث ) حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غیبت اور چغلی ایمان کو اس طرح کاٹتی ہے جس طرح چرواہا درخت کو کاٹتا ہے (ا لترغیب ولترہیب کتاب الادب حدیث نمبر 28 )اس طرح غیبت کرنے والے اللہ کو بھی ناپسند ہوتے ہیں لہذا ایک حدیث میں

( حدیث )حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی کے نزدیک بدترین بندے وہ ہیں جو لوگوں میں چغلی کھاتے پھرتے ہیں اور دوستوں میں جدائی ڈالتے ہیں ( مسند احمد حدیث نمبر 27670 ) اسی طرح غیبت کرنے والوں کا اخرت میں بہت برا حشر ہوگا لہذا ایک حدیث میں

( حدیث )حضرت علی بن حارث رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غیبت کرنے والوں چغلی کرنے والوں اور پاک بعض لوگوں پر عیب لگانے والوں کا حشر کتوں کس صورت میں ہوگا ( کتاب الادب حدیث نمبر 10 )

پیارے اسلامی بھائیو ان احادیث سے معلوم ہوا کہ غیبت چغلی کرنا کتنا بڑا گناہ ہے جس کے سبب انسان کا ایمان ضائع ہونا کیا خطرہ ہے انسان چغلی کے سبب قبر کے عذاب کا مستحق ہو سکتا ہے انسان کا حشر خراب ہو سکتا ہے اسی لیے انسان کو چغلی کرنے سے بچنا چاہیے اللہ پاک ہم سب کو کسی مسلمان کی چغلی کرنے سے بچائے امین ثم امین 


چغل خوری کا معنی ہے لگائی بجھائی کرنا ، خرابی ڈالنے کی نیت سے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا اور دوسرے کی بات پہلے تک پہنچانا اور باہمی اختلافات پیدا کرنا - امیر دعوت اسلامی مولانا الیاس قادری صاحب جو نعرہ لگاتے ہیں کہ چغل خور ، محبتوں کے چور وہ بلکل درست کہتے ہیں ، واقعی یہ محبتوں کے چور ہے ، معاشرے میں افتراق اور انتشار پیدا کرتے ہیں ، بدامنی پھیلاتے ہیں - رشتے داروں کو رشتے داروں سے لڑاتے ہے اور دوستوں میں نفرتیں پیدا کرتے ہیں - چغل خوری گناہ کبیرہ ہے اور کافرانہ فعل ہے - قرآن پاک میں ہے کہ چغل خوری کافروں کی صفت ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔ ھمازمشاءبنمیم ترجمہ: بہت طعنہ دینے والا اور چغلی میں بہت دوڑ دھوپ کرنے والا ،لیکن ہمارہ جو موضوع ہے وہ احادیث کی روشنی میں ہیں تو آئیے اس کے بارے میں چند احادیث پیش کرتا ہوں

حدیث نمبر 1: لا یبلغنی احد من اصحابی عن احد شیئا ، فانی احب ان اخراج الیکم وانا سلیم الصدر ترجمہ: کوئی شخص میرے صحابہ کے بارے میں مجھے کوئی بات نہ پہنچائے ، میں چاہتا ہوں کہ تمہارے پاس صاف سینے کے ساتھ آیا کروں - ( ابو داؤد: کتاب الادب: باب نمبر 28 : حدیث نمبر 4860 اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 768 پر موجود ہے اور اس کتاب کے مصنف کا نام علامہ محمد دین سیالوی رحمۃ اللہ علیہ ہے اور مطبوعہ فیض رضا پبلی کیشینز ہے)

حدیث نمبر 1 کی وضاحت: یعنی دوسروں کی چغل خوری میرے سامنے نہ کیا کرو ، تاکہ میرے دل میں کیسی کے خلاف کدورت پیدا نہ ہو - انسان کو جب کسی کے بارے میں غلط بات پہنچتی ہے تو وہ اس سے متاثر ہونے بغیر نہیں رہ سکتا - وہ اس کا اظہار کرے یا نہ کرے دل میں اس کا اثر ضرور ہوتا ہے - اس لے بلاوجہ کسی کے بارے میں غلط بات دوسرے کے سامنے نہیں کرنی چاہئے – اور یہ ہماری تعلیم کے لئے ہے کہ ہم کسی کے متعلق بات سنیں تو ہمارے دل میں ایسی کیفیات پیدا ہوتی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہماری تربیت کے لئے ہے ۔،

حدیث نمبر 2: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کے بہترین بندے وہ ہے کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یاد آ جائے اور اللہ تعالیٰ کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لیے ، ادھر اُدھر پھرنے والے ، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں ۔ ( مسند احمد: مسند الشامیین: مسند عبد الرحمن بن غنم الاشعری: حدیث نمبر 17998 اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 768 پر موجود ہے اور کتاب کے مصنف کا نام علامہ محمد دین سیالوی ہے اور مطبوعہ فیض رضا پبلی کیشینز ہے)

حدیث نمبر 3: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ( لا یدخل الجنہ نمام) ترجمہ: چغل خور جنت میں داخل نہیں ہو گا۔( مسلم: کتاب الایمان: باب نمبر 45 : حدیث نمبر 105 ہے اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 768 پر موجود ہے اور اس کتاب کے مصنف کا نام علامہ محمد دین سیالوی ہے اور مطبوعہ فیض رضا پبلی کیشینز ہے)

حدیث نمبر 4: حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا- (صحیح البخاری ،، کتاب الادب ، باب ما یکرہ من النمیمتہ، الحدیث: 6056 ، جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 115 اور یہ حدیث انوار الحدیث کے صفحہ نمبر 390, پر موجود ہے اور کتاب کے مصنف کا نام علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ ہے اور مطبوعہ مدینہ العلمیہ کا ہے )


میرے پیارے اور میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو چغلی ایک بہت ہی بڑا عیب ، فتنہ، بیماری اور گناہ ہے اس سے بچنا ہر مسلمان (خواہ مرد ہو یا عورت) پر لازمی ہے۔ چغلی کے متعلق ہمارے پیارے آقا و مولا (صلی اللہ علیہ وسلم )نے ارشاد فرمایا کہ چغل خور کو قیامت سے پہلے اس کی قبر میں عذاب دیا جائیے گا۔ (بخاری،کتاب الوضو،باب من الکبائر…….الخ ، حدیث 1/95،216)

اس حدیث سے واضح طور پر پتہ چل گیا کہ چغل خور کا کیا انجام ہے۔ میرے میٹھے اور پیارے اسلامی بھائیو ہمیں بھی چغلی سے سچی پکی توبہ کرنی چاہئے۔ آئیے میں کچھ اور چغلی کی مزمت پر احادیث بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

حدیث نمبر 1: ارشاد فرمایا ،، تم لوگوں میں سب سے زیادہ خدا کے نزدیک ناپسندیدہ وہ ہے جو ادھر ادھر کی باتوں میں لگائی بجائی کر کے مسلمان بھائیوں میں اختلاف اور پھوٹ ڈالتا ہے ۔( مسند امام احمد ،،حدیث عبدالرحمن بن عثم ،رقم:18020،6/291)

حدیث نمبر 2: ارشاد فرمایا،،اللہ پاک کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ پاک یاد اجائے، اور اللہ پاک کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لیے ادھر ادھر پھرنے والے،دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں،(مسند امام احمد،مسند الشامیین،حدیث عبدالرحمٰن بن غنم الا شعری 6/291حدیث18020)

حدیث نمبر 3 # ارشاد فرمایا،،منہ پر برا بھلا کہنے والوں،پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والو،،چغلی خانے والو اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والو کو اللہ پاک: قیامت کے دن : کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا _ (التوبیخ والیببیہ لابی الشیخ الاصبھانی ، باب البھیان وماجاء فیہ،ص237،حدیث216)

حدیث نمبر 4# ارشاد فرمایا:( لایدخل الجنۃ قتات) ،، یعنی چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا_ (بخاری،کتاب الادب،باب مایکرہ من البمیمۃ،الحدیث6056،ص512)

بیان کردہ اخری حدیث مبارکہ کے تحت حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان نعیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: قتات وہ شخص ہے جو دو مخالفوں کی باتیں چھپ کر سنے اور پھر انہیں زیادہ لڑانے کے لیے ایک کی بات دوسرے تک پہنچائے اگر یہ شخص ایمان پر مرا تو جنت میں اولا نہ جائے گا بعد میں جائے تو جائے ،، اگر کفر پر مرا تو کبھی وہاں نہ جائے گا_ (مراۃالمناجیح 6/452ملحضا)

حدیث نمبر5# حضرت سیدنا کعب الاحبار رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں،، ایک دفعہ حضرت سیدنا موسی علیہ السلام کے زمانے میں سخت قحط پڑ گیا_آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کی ہمراہی میں بارش کے لیے دعا مانگنے چلے لیکن بارش نہ ہوئی_ آپ علیہ السلام نے تین دن تک یہی معمول رکھا لیکن بارش پھر بھی نہ ہوئی_پھر اللہ تعالی کی طرف سے وحی نازل ہوئی،،اے موسی! میں تمہاری اور تمہارے ساتھ والوں کی دعا قبول نہیں کروں گا کیونکہ ان میں ایک چغل خور ہے_حضرت سیدنا موسی علیہ السلام نے عرض کی: اے پروردگار! وہ کون ہے تاکہ ہم اسے یہاں سے نکال دیں_اللہ پاک کی طرف سے جواب ملا: اے موسی! میں تو بندوں کو اس سے روکتا ہوں_حضرت سیدنا موسی علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو حکم فرمایا کہ تم سب بارگاہ الہی میں چغلی سے توبہ کرو_جب سب نے توبہ کی تو اللہ پاک نے انہیں بارش عطا فرما دی_ (احیاء العلوم،کتاب الاذکاروالدعوات،باب الثانی،1/407)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اس موزی مرض و گناہ سے محفوظ رکھے۔آمین ثم آمین


چغل خوری کرنا کتنا برا کام ہے ، میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! احادیث رسول میں چغل خوروں کی مذمت بیان ہوئی ہے۔ آئیے ! عبرت کے لئے 6 فرامین مصطفٰے صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ ملاحظہ کیجئے : چغلی کے متعلق 6 فرامین مصطفى صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ

(1) ارشاد فرمایا: غیبت اور چغلی ایمان کو اس طرح کاٹ دیتی ہیں جیسے چرواہا درخت کو کاٹ دیتا ہے۔ ( الترغيب والترهيب ، كتاب الادب، رقم:43ء2، ج 3، ص 405)چغلی کا عذاب و چغل خور کی مذمت۔

(2) ارشاد فرمایا: تم لوگوں میں سب سے زیادہ خدا کے نزدیک ناپسندیدہ وہ ہے جو ادھر اُدھر کی باتوں میں لگائی بجھائی کر کے مسلمان بھائیوں میں اختلاف اور پھوٹ ڈالتا ہے۔ (مسند امام احمد حدیث عبد الرحمن بن عثم، رقم: 18020/291)

(3) ارشاد فرمایا: اللہ پاک کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ پاک یا د آجائے اور اللہ پاک کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے ادھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔ (مسند امام احمد، مسند الشامیین، حدیث عبد الرحمن بن غنم الاشعری، 291 ، حدیث : 18020)

(4) ارشاد فرمایا: منہ پر برا بھلا کہنے والوں، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک (قیامت کے دن ) کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا ۔ ( التوبيخ والتنبيه لابي الشيخ الاصبهاني، باب البهتان وماجاء فيه، ص 237، حدیث: 214)

(5) ارشاد فرمایا: چغل خور کو آخرت سے پہلے اس کی قبر میں عذاب دیا جائے گا۔ (بخاری، کتاب الوضوء باب من الكبائر ... الخ ، حدیث : 214، 1/95)

(6) ارشاد فرمایا: لايَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَات یعنی چغل خور جنت میں داخل نہ ہو گا۔ (بخاری، کتاب الادب، باب ما يكره من النميمة، الحدیث 4054 ، ص 512)چغلی کے سبب عذاب قبر۔

حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم شفیع روز شمار ، دوعا اسے مروی ہے کہ ہم شفیع روز شمار ، دو عالم کے مالک و مختار صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسلم کے ساتھ چل رہے تھے ، ہمارا گزر دو (2) قبروں کے پاس سے ہوا، آپ صلی اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ ٹھہر گئے، لہٰذا ہم بھی آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلم کے ساتھ ٹھہر گئے ، آپ صَلَّی اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ کارنگ مبارک تبدیل ہونے لگا یہاں تک کہ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ کی قمیص مبارک کی آستین کپکپانے لگی، ہم نے عرض کی: یار سول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ ! کیا معاملہ ہے ؟ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِہ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : کیا تم بھی وہ آواز سن رہے ہو جو میں سن رہا ہوں ؟ ہم نے عرض کی : یا رسول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ ! آپ کیا سن رہے ہیں ؟ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ان دونوں افراد پر ان کی قبروں میں انتہائی سخت عذاب ہو رہا ہے وہ بھی ایسے گناہ کی وجہ سے جو حقیر ہے ( یعنی ان دونوں کے خیال میں معمولی تھا یا پھر یہ کہ اس سے بچنا ان کے لئے آسان تھا ہم نے عرض کی : وہ کون سا گناہ ہے ؟ تو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ان میں سے ایک پیشاب سے نہ بچتا تھا اور دوسرا اپنی زبان سے لوگوں کو اذیت دیتا اور چغلی کرتا تھا۔ پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِہ وَسَلَّمَنے کھجور کی دو (2) ٹہنیاں منگوائیں اور ان میں سے ہر ایک قبر پر ایک ایک ٹہنی رکھ دی، ہم نے عرض کی : یا رسول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وسلم ! کیا یہ چیز ان کو کوئی فائدہ دے گی ؟ آپ صلی الله عليه واله وسلئے ارشاد فرمایا: ہاں ! جب تک یہ دونوں ٹہنیاں تر رہیں گی ان سے عذاب میں کمی ہوتی رہے گی۔ (صحیح ابن حبان، کتاب الرقائق ، باب الاذكار ، حدیث :127، 6/19، "لايستنزه "بدله "لايستتر")


تعریف: ناپسندیدہ بات کو ظاہر کرنا خواہ اسےبر الگے جس نے کہا یا اسے جس کے بارے میں کہا گیا۔یا کسی تیسرے شخص کو چغلی کہلاتی ہے۔ الله پاک قرآن پاک میں چغل خور کی مذمت میں فرماتا ہے کہ هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍ بہت طعنے دینے والا بہت ادھرادھر لگاتا پھیرنے والا( 29القلم11 )درج ذیل احادیث میں مذمت بیان کی گئی ہے۔

(1) شریر لوگ کون؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کیا میں تمہارے درمیان موجود شریر لوگوں کے بارے میں تمہیں نہ بتاؤں صحابہ کرام نے عرض کی : ضرور ارشاد فرمایا چغل خور " دوستوں کے درمیان فساد ڈالنے والے اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والے - موسوعة الامام ابن ابی الدنیا، کتاب الصمت ج 7 ص 169 حدیث 258

(2 ): اللہ کا نا پسند بنده کون ؟حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ محبوب وہ لوگ ہیں۔جو تم میں سب سے زیادہ خوش اخلاق ہے جن کے ساتھ رہنے والا ان سے اذیت نہیں پاتا جو لوگوں سےاور لوگ ان سے محبت کرتے ہیں تم میں سب سے ناپسندیدہ لوگ وہ ہیں جو چغلیاں کھاتے ہیں۔ دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرتے ہیں المعجم الاوسط ج 5 ص 387 حدیث7697

(3 ): آٹھ لوگ جنت سے دور رہیں گے ۔حضرت سیدنا عبد الله بن عمر رضی الله عنہ سے روایت ہےحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ عزوجل نے جب جنت کو پیدا فرمایا تو اس سے ارشاد فرمایا : کلام کر اس نے کہا : جو میرے اندر داخل ہوگا وہ خوش نصیب ہے اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا عزت و جلال کی قسم آٹھ لوگ تجھ میں داخل نہ ہوں گے 1 شراب کا عادی 2 زنا پر اصرار کرنے ور چغل خور دیوث و ظالم کا مددگار محنت وغیرہ جامع الاحاديث القدسية ، ص 38 حديث 729

(4):جہنم میں ٹھکانا بننے کا سبب : حضرت سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : جو کسی مسلمان کے خلاف ایسی بات کی گواہی دے جو اس میں نہ ہو تواسےچاہے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے موسوعة الامام ابن ابی الدنیا ، کتاب الصمت ج 7 ص171 حدیث 260

(5): الله نارِ جہنم میں عیب دار کر دے گا ؟

حضرت سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کے بارے میں کوئی بات ہی پھیلائے تاکہ اس کے سبب اسے ناحق عیب لگائے تو قیامت کے دن اللہ عز وجل اسے نارِ جہم میں عیب دار کر دے گا موسوعة الامام ابن ابی الدنیا ، کتاب الصمت 7 ص 169 حدیث258

اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ آپس میں پیار و محبت سے رہنے اور چغلی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبین


انسان کو الله پاک نے اشرف المخلوقات بنایا اور اپنی اطاعت و فرمانبرداری کے لیے پیدا کیا ہے کہ انسان میری اطاعت و فرمانبرداری میں اپنی زندگی بسر کرے اور تما گناہوں سے بچتا رہے چاہے وہ گناہ ظاہری ہو یا باطنی۔دونوں گناہوں کی ایک طویل فہرست ہے مگر آج کا عنوان ظاہری گناہوں میں سے ایک گناہ چغل خوری ہے۔چغل خوری سخت حرام اور کبیرہ گناہ مگر افسوس کہ آج ہمارے معاشرے میں یہ قبیح فعل بہت سے افراد میں پایا جارہا ہے۔

چغلی کی تعریف: لوگوں میں فساد کروانے کے لیے ان کی باتیں ایک دوسرے تک پہنچانا چغلی کہلاتا ہے۔

قارئین کرام چغلی کی مذمت پر آیت کریمہ اور احادیث طیبہ وارد ہیں۔ آئیے! چند احادیث طیبہ چغلی کی مذمت پر ملاحظہ کرتے ہیں۔

1. جنت میں داخل نہ ہوگا:حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا! کہ چغل خور جنت میں داخل نہ ہو گا۔ (البخاری، کتاب الادب، باب مایکرہ من النمیمة، ج5، ص2250٫2251 حدیث5709 دار ابن کثیر دمشق)

2۔ چغلی کے سبب عذاب قبر:حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا گزر دو قبروں کے پاس سے ہوا،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : یہ دونوں عذاب دیئے جارہے ہیں اور کسی بڑی چیز میں عذاب نہیں دیئے جارہے۔ ان میں سے ایک چغلی کیا کرتا تھا اور دوسرا اپنے پیشاب سے نہیں بچتا تھا۔(مسلم، کتاب الطہارة، باب الدلیل علی نجاست البول۔۔۔۔الخ، ج1، ص166 حدیث292 دارالطباعة العامرة۔ترکیا)

3۔ کتے کی شکل میں اُٹھایا جانا:حضرت علاء بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: طعنہ زنی، غیبت، چغل خوری اور بے گناہ لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک (قیامت کے دن ) کتوں کی شکل میں اُٹھائے گا۔(الجامع فی الحدیث، باب العزلة ص534، حدیث428، دار ابن جوزی۔ الریاض)

4۔ بدترین انسان:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے اللہ پاک کو سب سے زیادہ محبوب وہ لوگ ہیں جو دنیا میں رہتے ہیں، وہ لوگوں سے محبت کرتے ہیں اور لوگ انہیں محبوب سمجھتے ہیں اور اللہ پاک کے ہاں سب سے بدترین وہ لوگ ہیں جو چغلخوریاں کرتے ہیں، بھائیوں کو باہم لڑاتے ہیں اور نیکوں کی لغزشوں کے خواہاں ہوتے ہیں.(موسوعہ ابن ابی دنیا، کتاب الغیبۃ النمیمۃ، باب ماجاء فی ذم النمیمۃ، ص35، حدیث117، مکتبہ۔ دارالبیان دمشق)

5۔ قیامت کے دن ذلیل و رسوا:حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ناحق کسی مسلمان کے متعلق جھوٹی بات پھیلاتا ہے کہ اسے ذلیل و رسوا کرے تو اللہ پاک اسے قیامت کے دن جہنم میں ذلیل ورسوا کرے گا۔(موسوعہ ابن ابی دنیا، کتاب الغیبۃ النمیمۃ، باب ماجاء فی ذم النمیمۃ، ص36، حدیث120، مکتبہ۔ دارالبیان دمشق)

افسوس! آج ہمارے معاشرے میں چغلی کا مرض عام ہے۔بدقسمتی سے بعض لوگوں میں یہ مرض اتنا بڑھ چکا ہے کہ لاکھ کوشش کے باوجود اس کا علاج نہیں ہوپاتا۔ ایسوں سے گزارش ہے کہ چغل خوری کی مذمت میں اللہ پاک اور اس کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرامین کا مطالعہ کریں اور چغل خوری کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لئے مرنے سے پہلے کامل توبہ کر لیں۔


یہ دنیا جس میں ہم سب اپنی زندگی گزار رہے ہیں یہ در حقیقت آخرت کی کھیتی ہے اور زندگی ، موت تک پہنچانے والا ایک سفر ہے، لہذا ہمارا ہر اچھا برا عمل آخرت کیلئے ذخیرہ ہو رہا ہے اور ہماری ہر سانس ہمیں موت کے قریب کر رہی ہے۔ سمجھدار انسان وہی ہے جو اپنی سانسیں اللہ پاک کی رضا اور فرمانبرداری میں گزارے، آخرت میں فائدہ دینے والے اعمال کرے اور ر نقصان دینے والے کاموں سے خود کو دور رکھے۔ یاد رہے ! جس طرح چوری، شراب نوشی بد نگاهی، بدکاری، ، جھوٹ، غیبت، حسد وغیرہ بُرائیوں سے بچنا ہم سب پر ضروری ہے اسی طرح چغل خوری سے بچنا بھی ہر ایک پر لازم ہے۔

چغلی کی تعریف: یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا۔ (الزواجر عن اقتراف الكبائر، الباب الثاني، الكبيرة الثانية والخمسون بعد المأتين: النميمة، 46/2)

چغلی کی اس تباہ کن بیماری کے سبب اب گھر گھر میدانِ جنگ بنا ہوا ہے، چنانچہ گل تک جو ایک دوسرے پر جان نچھاور کرنے کے دعوے کیا کرتے تھے، جو ایک دوسرے کی عزت کی حفاظت کرنے والے تھے ، جن کی دوستی اور اُن کے اتفاق و اتحاد کی مثالیں دی جاتی تھیں، جنہیں ایک دوسرے کے خلاف ایک لفظ سُننا بھی گوارا نہ تھا، جو ایک دوسرے کے بغیر کھانا تک نہیں کھاتے تھے ، جو بُرے وقت میں ایک دوسرے کے کام آتے تھے، جو ایک دوسرے کو نیکی کے کاموں کی ترغیبیں دلایا کرتے تھے، چغل خوری جیسے منحوس شیطانی کام کی نحوست کے سبب اُن کے درمیان نفرتوں کی ایسی مضبوط دیواریں قائم ہو جاتی ہیں کہ پھر وہ ایک دوسرے کو دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔ یوں سمجھئے کہ جس طرح آگ گھروں ، فیکٹریوں، کمپنیوں، گوداموں، جنگلات، گاؤں دیہات اور مختلف چیزوں کو گھنٹوں بلکہ منٹوں میں جلا کر تباہ و برباد کر ڈالتی ہے، اسی طرح نسلوں، قوموں، گھروں، خاندانوں، اداروں، تنظیموں اور تحریکوں کا امن خراب کرنے اور دلوں میں نفرتوں کا بیج بونے میں اکثر چغل خوری ہی کی تباہ کاریاں نظر آتی ہیں۔

اسی چغل خوری کے سبب اساتذہ وطلبہ میں ٹھنی ہوئی ہے، چغل خوری کے سبب میاں بیوی کے درمیان جھگڑ ازور پکڑتا جارہا ہے ، چغل خوری کے سبب ساس بہو میں تلخ کلامی جاری ہے، چغل خوری کے سبب کاروباری حصے دار آپس میں ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں، چغل خوری کے سبب مالک مکان و کرائے داروں میں لڑائی ہو رہی ہے، چغل خوری کے سبب اسٹال لگانے والوں میں تو تو میں میں ہو رہی ہے، چغل خوری کے سبب ٹھیکیدار و ملازمین ایک دوسرے کے دشمن ہیں، چغل خوری کے سبب پڑوسی ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں، چغل خوری کے سبب رشتے داروں میں خانہ جنگی کا ماحول گرم ہے ،اس حوالے سے احادیث درج ذیل ہیں

ارشاد نبوی ہے: اللہ پاک کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ پاک یاد آجائے اور اللہ پاک کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے ادھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے در میان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔ (مسند امام احمد، مسندالشاميين، حديث عبد الرحمن بن غنم الاشعرى ، 291/6، حدیث : 18020)

-ارشاد نبوی ہے: چغل خور کو آخرت سے پہلے اس کی قبر میں عذاب دیا جائے گا۔ (بخاری، کتاب الوضوء باب من الكبائر ... الخ، حدیث: (216،1/95)

ارشاد نبوی ہے: تم لوگوں میں سب سے زیادہ خدا کے نزدیک ناپسندیدہ وہ ہے جو ادھر اُدھر کی باتوں میں لگائی بجھائی کر کے مسلمان بھائیوں میں اختلاف اور پھوٹ ڈالتا ہے۔ (مسند امام احمد، حدیث عبدالرحمن بن عثم، رقم : (18020/6/291)

یا اللہ ہمیں اس بیماری سے محفوظ رکھ آمین


کسی کی بات سن کر دوسرے سے اس طور پر کہہ دینا کہ دونوں میں اختلاف اور جھگڑا ہو جائے ایسا کرنا چغلی کہلاتا ہے۔

_ آج ہمارے معاشرے میں یہ مرض تیزی کے ساتھ عام ہوتا جا رہا ہے۔ پہلے کے لوگوں میں احترام مسلم کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا اور ہر مسلمان دوسرے مسلمان بھائی کی عزت کی حفاظت کرتا تھا۔

اب ہرطرف نفرتوں کی دیواریں قائم ہو چکی ہیں۔ چغلی کی اس تباہ کن بیماری کے سبب اب گھر گھر میدانِ جنگ بنا ہوا ہے، چنانچہ کل تک جو ایک دوسرے پر جان نچھاور کرنے کے دعوے کیا کرتے تھے، جو ایک دوسرے کی عزت کی حفاظت کرنے والے تھے، جن کی دوستی اور ان کے اتفاق و اتحاد کی مثالیں دی جاتی تھیں، جنہیں ایک دوسرے کے خلاف ایک لفظ سُننا بھی گوارا نہ تھا، جو ایک دوسرے کے بغیر کھانا تک نہیں کھاتے تھے، جو بُرے وقت میں ایک دوسرے کے کام آتے تھے ، جو ایک دوسرے کو نیکی کے کاموں کی ترغیبیں دلایا کرتے تھے، چغل خوری جیسے منحوس شیطانی کام کی نحوست کے سبب ان کے درمیان نفرتوں کی ایسی مضبوط دیواریں قائم ہو جاتی ہیں کہ پھر وہ ایک دوسرے کو دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔

حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم شفیع روز شمار ، دو عالم کے مالک و مختار صلی اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم کے ساتھ چل رہے تھے ، ہمارا گزر دو (2) قبروں کے پاس سے ہوا، آپ صلى اللهُ عَلَيْهِ والیم وسلم ٹھہر گئے ، لہذا ہم بھی آپ صَلَّی اللهُ عَلَيْهِ وَالِلهِ وَسَلَّمَ کے ساتھ ٹھہر گئے ، آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ لِلهِ وَسَلَّمَ کا رنگ مبارک تبدیل ہونے لگا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی قمیص مبارک کی آستین کپکپانے لگی، ہم نے عرض کی: یارسول الله صلى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ ! کیا معاملہ ہے ؟ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: کیا تم بھی وہ آواز سن رہے ہو جو میں سن رہا ہوں ؟ ہم نے عرض کی: یا رسول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ والیم وَسَلَّم! آپ کیا سن رہے ہیں ؟ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ان دونوں افراد پر ان کی قبروں میں انتہائی سخت عذاب ہو رہا ہے وہ بھی ایسے گناہ کی وجہ سے جو حقیر ہے (یعنی ان دونوں کے خیال میں معمولی تھا یا پھر یہ کہ اس سے بچنا ان کے لئے آسان تھا ) ہم نے عرض کی : وہ کون سا گناہ ہے ؟ تو آپ صلی اللهُ عَلَيْهِ وَالهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ان میں سے ایک پیشاب سے نہ بچتا تھا اور دوسرا اپنی زبان سے لوگوں کو اذیت دیتا اور چغلی کرتا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کھجور کی دو (2) ٹہنیاں منگوائیں اور ان میں سے ہر ایک قبر پر ایک ایک ٹہنی رکھ دی، ہم نے عرض کی : یا رسول الله صَلَّى اللہ ُعَلَيْهِ وَسَلَّمَ ! کیا یہ چیز ان کو کوئی فائدہ دے گی ؟ آپ صلى الله علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہاں ! جب تک یہ دونوں ٹہنیاں تر رہیں گی ان سے عذاب میں کمی ہوتی رہے گی۔ (صحیح ابن حبان، كتاب الرقائق، باب الانكار، حدیث:821،2/96 " لايستنزه " بدله " لا يستتر")

ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: غیبت اور چغلی ایمان کو اس طرح کاٹ دیتی ہیں جیسے چرواہا درخت کو کاٹ دیتا ہے۔(الترغيب والترهيب كتاب الادب، رقم : 4342، ج 3، ص405)

اللہ پاک کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ پاک یاد آجائے اور اللہ پاک کے بدترین بندے چغلی کھانے کے لئے ادھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے در میان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔ (مسند امام احمد، مسند الشاميين، حديث عبد الرحمن بن غنم الاشعرى، 291/2 حدیث: 18020)

لا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَاتُ یعنی چغل خور جنت میں داخل نہ ہو گا۔(بخاری، کتاب الادب، باب ما يكره من النميمة ، الحديث 2056 ، ص 512)

حضرت سیدنا كعب الأحبار رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، ایک دفعہ حضرت سیدنا موسیٰ عَلَيْهِ السلام کے زمانے میں سخت قحط پڑ گیا۔ آپ عَلَيْهِ السلام بنی اسرائیل کی ہمراہی میں بارش کے لئے دعا مانگنے چلے لیکن بارش نہ ہوئی، آپ علیہ السلام نے تین دن تک یہی معمول رکھا لیکن بارش پھر بھی نہ ہوئی۔ پھر اللہ پاک کی طرف سے وحی نازل ہوئی، اے موسیٰ ! میں تمہاری اور تمہارے ساتھ والوں کی دعا قبول نہیں کروں گا کیونکہ ان میں ایک چغل خور ہے۔ حضرت سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے عرض کی: اے پروردگار ! وہ کون ہے تاکہ ہم اسے یہاں سے نکال دیں۔ اللہ پاک کی طرف سے جواب ملا: اے موسیٰ ! میں تو بندوں کو اس سے روکتا ہوں۔ حضرت سیدنا موسیٰ عَلَيْهِ السلام نے بنی اسرائیل کو حکم فرمایا کہ تم سب بار گاہ الہی میں چغلی سے تو بہ کرو۔ جب سب نے توبہ کی تو اللہ پاک نے انہیں بارش عطا فرمادی۔ (احیاء العلوم، کتاب الاذكار والدعوات، الباب الثاني، 307/1)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں چغل خوری جیسی بیماری سے دور رکھے آمین