سجاول زبیر
(درجۂ خامسہ مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ گجرات ، پاکستان)
چغلی کی تعریف
یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک
پہنچانا۔ افسوس! آج ہمارے معاشرے میں چغلی کا مرض عام ہے۔
بدقسمتی سے بعض لوگوں میں یہ مرض اتنا بڑھ چکا ہے کہ لاکھ کوشش کے باوجود اس کا
علاج نہیں ہوپاتا۔ ایسوں سے گزارش ہے کہ چغل خوری کی مذمت میں الله کے نبی صَلَّی
اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے فرامین ملاحظہ کریں اور چغل خوری کے نتیجے میں
ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لئے مرنے سے پہلے کامل توبہ کر لیں ۔ آئیے احادیث کی
روشنی میں چغل خوری کی مذمت سنتے ہے
01
: الله کے بد ترین بندے :وَعَنْ عَبْدِ
الرَّحْمٰنِ بْنِ غَنْمٍ وَأَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى
اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خِيَارُ عِبَادِ اللّٰهِ الَّذِينَ إِذَا
رُؤُوا ذُكِرَ اللّٰهُ. وَشِرَارُ عِبَادِ اللّٰهِ الْمَشَّاؤُونَ بِالنَّمِيْمَةِ
وَالْمُفَرِّقُونَ بَيْنَ الْأَحِبَّةِ الْبَاغُونَ الْبُرَآءَ الْعَنَتَ۔ ترجمہ :- روایت ہے حضرت عبدالرحمان ابن غنم
اور اسماء بنت یزید سے کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ الله کے بہترین
بندے وہ ہیں کہ جب دیکھے جائیں تو الله یاد آجائے اور الله کے بدترین بندے وہ ہیں
جو چغلی سے چلیں،دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور پاک لوگوں میں عیب ڈھونڈنے
والے۔
"حکیم
الامت مفتی احمد یار خاں نعیمی فرماتے ہے کہ اس حدیث پاک سے یہ معلوم ہوا کہ فساد
و نفاق کے لیے چغلی کھانا ممنوع ہے"(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6
, حدیث نمبر:4871 )
02*
چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا *عن حذيفة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يدخل
الجنة قتات.حذیفہ رضی اللہ عنہ
کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چغل خور جنت میں داخل نہیں
ہو گا“ ( سنن ابی داوُد، کتاب الأدب، باب فی القتات، حدیث 4871)
03
* رب تعالیٰ کتے کی شکل میں جمع کرۓ گا *حضرت علاء بن حارث رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے سرکارِ دو
عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: منہ پر
بُرا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے
عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں جمع
فرمائے گا۔( التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی، باب البہتان وماجاء فیہ، ص
237، الحدیث: 216 )
04
* چغلی کی وجہ سے عذاب قبر میں گرفتار *حضرت عبدالله بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما فرماتے ہیں کہ
سرکارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ دو ایسی قبروں کے
پاس سے گزرے جن میں عذاب ہورہا تھا توارشاد فرمایا : انہیں عذاب ہورہا ہے اور ان
کو عذاب کسی ایسی شے کی وجہ سے نہیں دیا جارہا جس سے بچنا بہت مشکل ہو ایک تو پیشاب
کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلی کیا کرتا تھا۔( بخاری، کتاب الوضو
ء،جلد 1، الحدیث: 218 )
''چغل خوری کے
بہت سارے نقصانات ہے اس سے کئی جانے ضائع ہونے کا اندیشہ ہے آئیے اس کا اندازہ اس
حکایت سے لگاتے ہے :-"حضرت حَمّاد بن سَلَمَہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے
ہیں:ایک شخص نے غلام بیچا اور خریدار سے کہا: اس میں چغل خوری کے علاوہ کوئی عیب
نہیں۔اس نے کہا: مجھے منظور ہے اور اس غلام کو خرید لیا۔غلام چند دن تو خاموش رہا
پھر اپنے مالک کی بیوی سے کہنے لگا:میرا آقا تجھے پسند نہیں کرتا اور دوسری عورت
لانا چاہتا ہے،جب تیرا خاوند سو رہا ہو تو اُسْتَرَے کے ساتھ اس کی گدی کے چند بال
مونڈ لینا تاکہ میں کوئی منتر کروں اس طرح وہ تجھ سے محبت کرنے لگے گا۔ دوسری طرف
اس کے شوہر سے جا کر کہا :تمہاری بیوی نے کسی کو دوست بنا رکھا ہے اور تمہیں قتل
کرنا چاہتی ہے،تم جھوٹ موٹ سوجاناتاکہ تمہیں حقیقت حال معلوم ہو جائے۔ چنانچہ وہ
شخص بناوٹی طور پر سو گیا، عورت اُسْتَرَا لے کر آئی تو وہ سمجھا کہ اسے قتل کرنا
چاہتی ہے لہٰذا وہ اٹھا اور اپنی بیوی کو قتل کر دیا۔ پھر عورت کے گھر والے آئے
اور انہوں نے اسے قتل کر دیا اور اس طرح چغل غور کی وجہ سے دو قبیلوں کے درمیان
جنگ ہوگئی"۔ (احیاء العلوم ،3/194)
05
* عذاب قبر تین حصوں میں تقسیم ہے *حضرت
قتادَہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : عذابِ قبر کو تین حصوں میں تقسیم
کیا گیا ہے:(1)ایک تِہائی عذابِ غیبت کی وجہ سے (2)ایک تِہائی چغلی کی وجہ سے
اور (3)ایک تِہائی پیشاب(کے چھینٹوں سے خود کو نہ بچانے)کی وجہ سے ہو تا ہے۔ ( اثبات
عذاب القبربیھقی ، ص136 ، حدیث : 238)
06
* فرمان کعب الاحبار *حضرت کعب
احبار رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: چُغلی سے بچو کہ بلاشُبہ
چغلی کرنے والا عذابِ قبر سےمحفوظ نہیں رہتا۔ (76کبیرہ گناہ، ص154)
الله پاک سے
دعا ہے کہ ہمیں قرآن و سنت پر عمل کرنے اور چغلی جیسی مذموم بیماری سے بچنے کی توفیق
عطا فرمائے
" آمین بجاہ خاتم النبیین و یس و طه صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد احمد
رضا عطاری (درجۂ ثالثہ جامعۃُ المدینہ قادر پورراں ملتان ، پاکستان)
چغلی کی تعریف:کسی
کی بات ضَرر (یعنی نقصان )پہنچانے کےاِرادے سے دُوسروں کو پہنچانا چُغلی ہے۔ (عُمدۃُ
القاری ج2 ص 594)
چغلی ایک بہت
ہی قبیح(بُرا) فعل ہے،مگر افسوس کہ دوسرے گناہوں کی طرح یہ فعلِ بد بھی معاشرے میں
ناسُور کی طرح پھیل رہا ہے۔آئیے ہم چغلی سے بچنے کی ترغیب حاصل کرنے کے لئے چغلی کی
مذمت میں آیتِ مبارکہ اور احادیثِ مبارکہ ملاحظہ کرتے ہیں، اللہ پاک ارشاد فرماتا
ہے:هَمَّازٍ
مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍترجمہ کنزالایمان:بہت
طعنے دینے والا بہت ادھر کی ادھر لگاتا پھرنے والا۔(پ29،القلم:11)
حضرت سیِّدُناحسن
بصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےفرمایا: ” هَمَّازٍ “وہ شخص ہےجو مجلس میں اپنے
بھائی کی چغلی کھاتا ہے۔ (تفسیر بغوی،القلم ،تحت الآیۃ:11 ،5/136)
"چغلی کی
مذمت میں احادیثِ مبارکہ"1):قَالَ حُذَيْفَةُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى
اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ نَمَّامٌ "ترجمہ:حضرت حذیفہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی
عَنْہُ فرماتے ہیں ، میں نے حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ’’ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔( مسلم،
کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم النمیمۃ، ص66، الحدیث: 290)
2):عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ
بْنِ غَنْمٍ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
" خِيَارُ عِبَادِ اللَّهِ الَّذِينَ إِذَا رُءُوا، ذُكِرَ اللَّهُ،
وَشِرَارُ عِبَادِ اللَّهِ الْمَشَّاؤُونَ بِالنَّمِيمَةِ، الْمُفَرِّقُونَ بَيْنَ
الْأَحِبَّةِ، الْبَاغُونَ الْبُرَآءَ الْعَنَتَ" .ترجمہ:حضرت عبد الرحمٰن بن غنم اشعری رَضِیَ اللہ
تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا
جائے تو اللہ تعالیٰ یا د آجائے اور اللہ تعالیٰ کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے
لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی
خامیاں نکالنے والے ہیں۔(مسندامام احمد،مسندالشامیین،حدیث عبد الرحمٰن بن غنم
الاشعری رضی اللہ تعالی عنہ،6/ 291،الحدیث:18020)
3):عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،
قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَيْنِ
فَقَالَ: إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا
أَحَدُهُمَا فَكَانَ لَا يَسْتَبْرِئُ مِنْ بَوْلِهِ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَكَانَ
يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ، ثُمَّ أَخَذَ جَرِيدَةً رَطْبَةً فَشَقَّهَا نِصْفَيْنِ،
ثُمَّ غَرَزَ فِي كُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ
صَنَعْتَ هَذَا فَقَالَ: لَعَلَّهُمَا أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ
يَيْبَسَا"ترجمہ:عبداللہ بن
عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبر کے پاس سے
گزرے تو آپ نے فرمایا: ”ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے، اور یہ کسی بڑے جرم میں
عذاب نہیں دئیے جا رہے ہیں، رہا ان میں سے ایک تو وہ اپنے پیشاب سے اچھی طرح پاکی
حاصل نہیں کرتا تھا، اور رہا دوسرا تو وہ چغل خوری کرتا تھا، پھر آپ نے کھجور کی ایک
ہری ٹہنی لی (اور) اسے آدھا آدھا چیر دیا، پھر ہر ایک کی قبر پہ گاڑ دیا“، تو
لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا: ”شاید ان دونوں کا عذاب ہلکا کر دیا جائے جب تک یہ دونوں (ٹہنیاں) خشک نہ
ہوں“۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/باب وَضْعِ الْجَرِيدَةِ عَلَى الْقَبْرِ/حدیث:
2071]
4):حضرت علاء
بن حارث رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ
پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے
والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔( التوبیخ
والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی، باب البہتان وماجاء فیہ، ص237، الحدیث: 216)
5): نبئ مکرم
، شفیعِ معظم، رحمتِ دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کیا میں تم
کو یہ نہ بتاؤں کہ بدترین حرام کیا ہے ؟ یہ چغلی ہے جو لوگوں کی زبان پر رواں ہو
جاتی ہے ۔ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : انسان سچ بولتا رہتا ہے یہاں
تک کہ ( اللہ تعالیٰ کے ہاں ) وہ صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ بولتا رہتا ہے حتی
کہ اس کو کذاب لکھ دیا جاتا ہے ۔
(صحیح مسلم،
کتاب البر والصلۃ والادب ،باب تحریمۃ النمیمہ،ح 6636)
آخر میں مالکِ
لم یزل سے دعا کے کہ وہ ہمیں بقیہ تمام گناہوں کہ ساتھ ساتھ غیبت جیسے قبیح عمل سے
بچنے کی بھی توفیقِ سعید عطا فرمائے۔ آمین
محمد بلال
منظور (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو چغلی کھانا بدترین چیز ہے جو چغلی کھاتا ہے اسے کچھ نفع نہیں ہوتا
بلکہ اس کے گناہ بڑھتے چلے جاتے ہیں اور اس کی بُری حرکت اور شرارت سے اچھے خاصے
اہل محبت اور اہل وفاء میں جنگ ہو جاتی ہے اور دلوں میں نفرت کے شعلے بھڑک کر برائیاں
شروع ہو جاتی ہیں اور افراد کی لڑائیاں خاندانوں کو لے بیٹھتی ہیں، چغلخور ذرا سا
شگوفہ چھوڑتا ہے اور یہاں کی بات وہاں پہنچا کر جنگ و جدال کی آگ کو سلگاتا ہے،
لوگوں میں لڑائی ہوتے دیکھتا ہے تو خوش ہوتا ہے، گویا اس نے بہت بڑا کام کیا، لیکن
وہ یہ نہیں جانتا کہ دوسروں کے لئے جو لڑائی کی آگ سلگائی اس سے اپنی قبر میں بھی
انگارے بھر دیئے۔
(چغلی
کی تعریف ) چغلی کی تعریف یہ ہے کہ
لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا۔
( الزواجر عن اقتراف الكبائر، الباب الثانى
الكبيرة الثانية والخمسون بعد المأتين: النميمة، 2 / 46) احادیث میں چغل خوری کی
شدید مذمت بیان کی گئی ہے ، یہاں ان میں سے 5 احادیث ملاحظہ ہوں۔
(1)...چغل
خور جنت سے محروم- حضرت حذیفہ
رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ فرماتے ہیں ، میں نے حضور پر نور صَلَّی اللَّهُ
تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ” چغل خور جنت میں
نہیں جائے گا۔ ( مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحريم النميمة، ص 66 ، الحديث :
168(105)
(2)...چغلی
کھانے والا عذاب میں مبتلا حضرت
عبداللہ بن عباس رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُمَا سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّى
اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ دو قبروں کے پاس سے گزرے تو ارشاد فرمایا
” ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور یہ کسی (ایسے) بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں
دیئے جارہے (جن سے بچنا مشکل ہو )۔ پھر ارشاد فرمایا کیوں نہیں ! (بے شک وہ گناہ
معصیت میں بڑا ہے) ان میں سے ایک چغلی کھایا کرتا تھا اور دوسرا پیشاب کے چھینٹوں
سے نہیں بچتا تھا۔ پھر آپ نے ایک سبز ٹہنی توڑی اور اس کے دو حصے کئے ، پھر ہر قبر
پرا ایک حصہ گاڑ دیا، پھر فرمایا کہ جب تک یہ خشک نہیں ہوں گی شاید ان کے عذاب میں
تخفیف ہوتی رہے۔( بخاری، کتاب الجنائز، باب عذاب القبر من الغيبة والبول، 1
/464الحدیث 1378
(3)
... چغل خور قیامت کے دن کتے کی شکل میں :حضرت علاء بن حارث رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ سے روایت ہے ، سرکارِ دو
عالَم صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:” منہ پر
برا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے
عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن کتوں کی شکل میں
جمع فرمائے گا۔ ( التوبیخ والتنبيه لابي الشيخ الاصبهاني باب البهتان وماجاء فيه، ص
237 ، الحدیث: 216)
(4)...
بدترین لوگ کون:حضرت عبد الرحمن بن
غنم اشعری رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْہ سے مروی ہے، حضورِ اقدس صَلَّى اللهُ
تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے بہترین
بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یاد آجائے اور اللہ تعالیٰ کے
بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے ادھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان جدائی
ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔ (مسند امام احمد ، مسند
الشاميين، حديث عبد الرحمن بن غنم الاشعرى رضى الله تعالى عنه ، 6 /291الحدیث18020
(5)چغل
خور کا فساد: ارشاد حضرت سید نا یحییٰ
بن ابو کثیر رحمۃ اللہ علیہ : چغل خور ایک لمحے میں اتنا فساد برپا کر دیتا ہے
جتنا جادوگر ایک مہینے میں نہیں کر سکتا۔ (حلیتہ الاولیا . ج 3 ص 82، رقم : 3258)
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو! یہ پانچ احادیث ذکر کی ہیں
ہر مسلمان کو چاہیے کے وہ انہیں غور سے پڑے اور چغلی سے بچنے کی بھرپور کوشش کریں
کیونکہ فی زمانہ اس حرام فعل سے بچنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے کیونکہ آج کل مسلمانوں
میں یہ وبا بھڑی پھیلی ہوئی ہے اور وہ اس سے بچنے کی طرف بالکل توجہ نہیں کرتے اور
ان کی بہت کم مجلسیں ایسی ہوتی ہیں جو چغلی سے محفوظ ہوں-اللہ تعالیٰ ہمیں چغلی جیسی
باطنی بیماری سے محفوظ فرمائے آمین بجاہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم
علی رضا (درجۂ
سابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ تعالیٰ
نے قرآنِ مجید میں بھی چغل خور کی مذمت بیان فرمائی ہے اور احادیث میں بھی اس کی
مذمت بیان کی گئی ہے اور اس کے بارے میں وعیدیں بھی بیان کی گئی ہیں چنانچہ چغلی کی
مذمت کے بارے میں احادیث نبوی ملاحظہ کیجیے تاکہ اس سے عبرت حاصل کرتے ہوئے اس سے
بچا جا سکے :-
(1)
اللہ پاک کے بدترین بندے کون ہیں :-
وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ وَأَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خِيَارُ عِبَادِ اللَّهِ
الَّذِينَ إِذَا رُؤُوا ذُكِرَ اللهُ. وَشِرَارُ عِبَادِ اللَّهِ الْمَشَّاؤُونَ
بِالنَّمِيمَةِ وَالْمُفَرِّقُونَ بَيْنَ الْأَحِيَّةِ الْبَاغُونَ الْبُرَاءَ
الْعَنَتَ : (کتاب : مرآۃ المناجیح
جلد(6) حدیث نمبر(4871) :
حضرت عبد
الرحمان ابن غنم اور اسماء بنت یزید سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا کہ اللہ کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب دیکھے جائیں تو اللہ یاد آجائے ۔ اور
اللہ کے بدترین بندے وہ ہیں جو چغلی سے چلیں، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے
سے اور پاک لوگوں میں عیب ڈھونڈنے والے ۔
(2)
جنّت میں چغل خور نہیں جائے گا :- وَعَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ
صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَاتٌ( کتاب : مرآۃ المناجیح جلد (6) حدیث نمبر
(4823) :-
حضرت حذیفہ
(رضی اللہ عنہ ) سے روایت ہے فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو
فرماتے سنا کہ جنت میں چغل خور نہ جائے گا ۔
(3)
اللہ پاک چغل خور کو قیامت کے دن کتے کی شکل میں جمع فرمائے گا :- حضرت علاء بن حارث رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت
ہے، سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد
فرمایا: منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی
کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے
دن کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔ ( التوبیخ والتنبیہ لابی الشيخ الاصبہانی، باب
البهتان و ماجاء فیہ ص (237) الحدیث: (215) :-
(4)
چغل خور کی سزا:- رسولِ اکرم صلی
اللہ تَعَالٰی عَلَيْهِ وَآلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: چار آدمی ایسے ہیں کہ
وہ جہنمیوں کی تکلیف میں اضافے کا سبب بنیں گے اور وہ کھولتے پانی اور آگ کے درمیان
دوڑتے ہوئے ہلاکت و تباہی مانگتے ہوں گے۔ اُن میں سے ایک پر انگاروں کا صندوق لٹک
رہا ہو گا، دوسرا اپنی آنتیں کھینچ رہا ہو گا، تیسرے کے منہ سے پیپ اور خون بہہ
رہے ہوں گے اور چوتھا اپنا گوشت کھا رہا ہو گا۔ گوشت کھانے والے کے بارے میں جہنمی
ایک دوسرے سے کہیں گے :
اس مردود کو کیا ہوا جس نے ہماری تکلیف میں مزید
اضافہ کر دیا؟ تو وہ جواب دے گا ” میں بد بخت غیبت کر کے لوگوں کا گوشت کھاتا اور
چغلی کرتا تھا۔ (کتاب : حلیۃ الاولیاء، شفاء ابن ماتع الاصبحی : ج (5) حدیث نمبر
(6786) :-
ابو شہیر تنویر احمد عطّاری
(درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍ(11) ترجمۂ کنز العرفان۔ سامنے سامنے بہت طعنے دینے
والا،چغلی کے ساتھ ادھر ادھر بہت پھرنے والا تفسیر صراط الجنان۔
﴿ ھَمَّازٍ: بہت طعنے دینے والا ﴾ اس آیت میں بھی دوعیب بیان
کۓ گۓ ہیں ۔ (1) ھَمَّاز ہے ۔ اس شخص کو کہتے ہیں جو لوگوں کے سامنے ان کے بکثرت
عیب نکالے یا بہت طعنے دے۔ ( قرطبی ،القلم ،تحت الایتہ 9,11/173 الجزء اثامن عشر،
ملخصاً) (2) وہ چغلی کے ساتھ ادھر ادھر بہت پھرنے والا ہے ۔
چغلی کی تعریف۔ یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات
دوسرے تک پہنچانا۔ ( الزواجر عن اقتراف الکبائر، الباب الثانی، الکبیرۃ الثانیۃ
والخمسون بعد المأتین: النمیمۃ، 2/ 46) اَحادیث میں چغل خوری کی شدید مذمت بیان کی
گئی ہے ،یہاں ان میں سے کچھ اَحادیث ملاحظہ ہوں ،
(1)… حضرت حذیفہ
رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، میں نے حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ’’ چغل خور جنت میں نہیں
جائے گا۔( مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم النمیمۃ، ص66، الحدیث: 168(105)
(2)… حضرت عبد
الرحمٰن بن غنم اشعری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ کے بہترین
بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یا د آجائے اور اللہ تعالیٰ
کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان جدائی
ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔
(مسندامام احمد،مسندالشامیین،حدیث
عبد الرحمٰن بن غنم الاشعری رضی اللہ تعالی عنہ،6 / 291،الحدیث:18020)
(3)…حضرت علاء
بن حارث رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ
پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے
والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔( التوبیخ
والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی، باب البہتان وماجاء فیہ، ص237، الحدیث: 216)
(4) ۔ چغلی کی حرمت ۔ عربی میں ۔ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ
الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ
حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَقَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ إِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا أُنَبِّئُکُمْ مَا الْعَضْهُ هِيَ النَّمِيمَةُ
الْقَالَةُ بَيْنَ النَّاسِ وَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
قَالَ إِنَّ الرَّجُلَ يَصْدُقُ حَتَّی يُکْتَبَ صِدِّيقًا وَيَکْذِبُ حَتَّی
يُکْتَبَ کَذَّابًاترجمہ: محمد بن
مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، ابواسحاق، ابوالاحوص حضرت عبداللہ بن مسعود
(رض) سے روایت ہے کہ حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کیا میں
تمہیں نہ بتاؤں کہ سخت قبیح چیز کیا ہے وہ چغلی ہے جو لوگوں کے درمیان نفرت اور
دشمنی پھیلاتی ہے اور حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا آدمی سچ
کہتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ سچا لکھا جاتا ہے اور وہ جھوٹ کہتا رہتا ہے یہاں تک کہ
وہ جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے
(5) ﴿ حکایت ﴾ چغل خور کبھی سچا نہیں ہوسکتا مروی
ہے کہ بادشاہ سلیمان بن عبد الملک بیٹھا ہو اتھا کہ ایک شخص آیا، حضرت سیدنا امام
محمد بن شہاب زہری علیه رحمة الله القوی بھی وہاں تشریف فرماتھے، سلیمان نے آنے
والے سے کہا: مجھے پتا چلا ہے تم نے میرے خلاف فلاں فلاں بات کی ہے۔ اس نے جواب دیا:
میں نے تو ایسا کچھ نہیں کہا۔ سلیمان نے کہا: جس نے مجھے بتایا ہے وہ سچا آدمی ہے۔
حضرت سیدنا امام زہری علیہ رحمة اللہ القوی نے یہ سنا تو ارشاد فرمایا: چغل خور
کبھی سچا نہیں ہو سکتا۔ یہ سن کر بادشاہ کہنے لگا: آپ نے سچ فرمایا۔ پھر اس شخص سے
کہا: تم سلامتی کے ساتھ لوٹ جاؤ۔ چغل خورکی بات پر بھروسا نہیں کرنا چاہئے: حضرت سیدنا
حسن بصری عليه رحمة الله القوی فرماتے ہیں : ” جو تمہارے سامنے کسی کی چغلی کرتا
ہے وہ تمہاری بھی چغلی کرے گا۔ “ اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ چغل خور سے بغض
رکھنا چاہئے اور اس کی بات پر بھروسا نہیں کرنا چاہئے اور نہ ہی اس کے بچے ہونے کا
اعتبار کرنا چاہئے اور اس سے بغض کیسے نہ رکھا جائے جبکہ وہ جھوٹ، غیبت ، عہد شکنی
، خیانت، کینہ ، خند نفاق، لوگوں کے مابین فساد پھیلانے اور دھوکا دہی کو نہیں
چھوڑتا اور ان لوگوں میں سے ہے جو اس چیز کو کاٹنے کی کوششوں میں لگے ہوتے ہیں جس
کے جوڑنے کا اللہ الکریم نے حکم دیا ہے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں۔ چنانچہ۔
اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ۔آیت مبارکہ۔
وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَنْ يُوْصَلَ وَ يُفْسِدُونَ فِي
الْأَرْضِ ترجمہ کنز الایمان: اور
کاٹتے ہیں اس چیز کو جوڑنے کا خدا نے حکم دیا اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں ۔ اور
ارشاد فرماتا ہے: إِنَّمَا
السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَظْلِمُونَ النَّاسَ وَيَبْغُوْنَ فِي الْأَرْضِ
بِغَيْرِ الْحَقِّ۔ ( 25 الشورى
:42) ترجمہ العرفان: مواخذہ تو اُنھیں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں
ناحق سرکشی پھیلاتے ہیں ۔آیت مبارکہ ۔
فخانتهما
فلمْ يُغْنِيَا عَنْهُمَا مِنَ الله شَيْئًا (پ 28 ، التحريم : 10) ترجمہ کنز الایمان: پھر انہوں نے
ان سے دعا کی تو وہ اللہ کے سامنے انہیں کچھ کام نہ آئے۔ منقول ہے کہ
(6)حضرت سیدنا
لوط على نبينا و عليه الصلوة و السلام کے یہاں جب بھی مہمان آتے تو آپ کی بیوی اپنی
قوم کو ان کے آنے کی خبر دیتی اور حضرت سیدنا نوح ملی شیرینا علیہ السلوة و السلام
کی بیوی ان کے بارے میں اپنی قوم سے کہتی کہ یہ مجنون ہیں۔ چغل خور جنت میں نہیں
جائے گا: (83 احیاء العلوم)
(7)ایک حدیث میں
ہے: سرکار والا تبار صلى الله تعالى عَلَيْهِ وَالہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لا يدخل
الجنة عام یعنی چغل خور جنت میں داخل نہیں ہو گا۔ (512) (مسلم،کتاب بیان غلط تحریم
النمیمہ من 26حدیث:108)
(8)دوسری حدیث
میں ہے: "لا
يَدْخُلُ الْجَنَّةُ فئات " ۔
(قتات سے مراد ) بھی چغل خور ہے۔
چغل خور رب
تعالی کو نا پسند ہے: حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعال عنہ بیان کرتے ہیں کہ
حضور نبی رحمت، شفیع امت صلى الله تعالى عليه نے ارشاد فرمایا: الله عز وجل کے نزدیک
تم میں سب سے زیادہ محبوب وہ لوگ ہیں جو تم میں سب سے زیادہ خوش اخلاق ہیں، جن کے
ساتھ رہنے والا ان سے افریت نہیں پاتا ، جو لوگوں سے اور لوگ ان سے محبت کرتے ہیں
اور تم میں سب سے زیادہ نا پسندیدہ لوگ وہ ہیں جو چغلیاں کھاتے، دوستوں کے درمیان
جدائی ڈالتے اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرتے ہیں۔ (513) (مسلم،کتاب بیان غلط
تحریم النمیمہ من 26حدیث:108)
(9)(شریر
لوگوں کے بارے میں) دو جہاں کے تاجور ، سلطان بحر و بر صلى الله تعالیٰ علیہ و الہ
و سلم نے ارشاد فرمایا: "کیا میں تمہارے درمیان موجود شریر لوگوں کے بارے میں
تمہیں نہ بتاؤں ؟“ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: "ضرور ۔ " ارشاد
فرمایا: ” چغل خور ، دوستوں کے درمیان فساد ڈالنے والے اور پاکباز لوگوں کے عیب
تلاش کرنے والے ۔ (514) (مسلم،کتاب بیان غلط تحریم النمیمہ من 26حدیث:108)
حمزہ بنارس
(درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
چغلی
کی تعریف: کسی کی بات ضرر (یعنی
نقصان پہنچانے کے ارادے سے دوسروں کو پہنچانا چُغلی ہے۔ (عمدة القاری ج 2 ص (594)
امام نووی رحمہ اللہ علیہ نے چغلی کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے : لوگوں میں فساد
کروانے کے لئے اُن کی باتیں ایک دوسرے تک پہنچانا چغلی ہے۔ (شرح مسلم للنووى ج 1،
جزء 2، ص (211) افسوس ! آج ہمارے معاشرے میں چغلی کا مرض عام ہے۔ بد قسمتی سے بعض
لوگوں میں یہ مرض اتنا بڑھ چکا ہے کہ لاکھ کوشش کے باوجود اس کا علاج نہیں ہو
پاتا۔ ایسوں سے گزارش ہے کہ چغل خوری کی مذمت
میں اللہ پاک
اور اس کے نبی صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم کے فرامین ملاحظہ کریں اور
چغل خوری کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لئے مرنے سے پہلے کامل توبہ
کر لیں
(1) چغل خور
جنت میں داخل نہیں ہو گا۔ (بخاری، 115/4،حدیث:6056)
(2) اللہ پاک
کے بد ترین بندے وہ ہیں جو لوگوں میں چغلی کھاتے پھرتے ہیں اور دوستوں کے درمیان
جدائی ڈالتے ہیں۔ (مسند احمد ،10/442، حدیث 27670)
(3) غیبت کرنے والوں، چغل خور اور پاکباز لوگوں
پر عیب لگانے والوں کا حشر کتوں کی صورت میں ہو گا۔ (الترغیب
والترهيب،
3/325 ، حدیث : 10)
چغلی کے
نقصانات:
چغلی کے بہت
سے نقصانات ہیں، ان میں سے چند نقصانات یہ ہیں * چغلی . محبت ختم کرتی ہے * چغلی
سے لڑائیاں ہوتی۔ ہیں * چغلی سے دشمنی کی فضا قائم ہوتی ہے * چغلی احترام مسلم کا
خاتمہ کرتی ہے؟ چغلی خاندانوں کو تباہ کرتی * چغلی قتل غارت تک لے جاتی ہے * چغلی
غیبت اور جھوٹ کی طرف لے جانے والی ہے * چغلی اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کی نافرمانی کا سبب ہے * چغلی جہنم میں لے جانے والا کام ہے چغلی بندوں کے حقوق
ضائع کرنے کا سبب ہے۔
چغلی کی مثالیں
:
مثلاً کسی
طالب علم کا کسی دوسرے کو سزا دلوانے کے لیے اُستاذ سے شکایت کرنا، میاں بیوی کے
درمیان تلخیاں پیدا کرنے کی خاطر ان کے سامنے ایک دوسرے کی کمزوریاں بیان کرنا،
بھائی کو بھائی سے لڑوانے کے لیے اُس کے عیب ظاہر کرنا، اولاد کو ماں باپ سے سے
دُور کرنے کے لیے ان میں پائی جانے والی برائیوں کا ذکر کرنا وغیرہ وغیرہ۔ یہ سب
مثالیں موقع محل کی مناسبت سے چغلی میں شامل ہوں گی۔
حکایت
چغل خور غلام:
حضرت حماد بن
سلمہ رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْہ فرماتے ہیں : ایک شخص نے غلام بیچا اور خریدار سے
کہا: اس میں چغل خوری کے علاوہ کوئی عیب نہیں۔ اس نے کہا: مجھے منظور ہے اور اس
غلام کو خرید لیا۔ غلام چند دن تو خاموش رہا پھر اپنے مالک کی بیوی سے کہنے لگا: میرا
آقا تجھے پسند نہیں کرتا اور دوسری عورت لانا چاہتا ہے، جب تیرا خاوند سورہا ہو تو
اسنترے کے ساتھ اس کی گرمی کے چند بال مونڈ لینا تا کہ میں کوئی حکایت چغل خور
غلام۔
حضرت حماد بن
سلمہ رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْہ فرماتے ہیں : ایک شخص نے غلام بیچا اور خریدار سے
کہا: اس میں چغل خوری کے علاوہ کوئی عیب نہیں۔ اس نے کہا: مجھے منظور ہے اور اس
غلام کو خرید لیا۔ غلام چند دن تو خاموش رہا پھر اپنے مالک کی بیوی سے کہنے لگا: میرا
آقا تجھے پسند نہیں کرتا اور دوسری عورت لانا چاہتا ہے، جب تیرا خاوند سورہا ہو تو
استرے کے ساتھ اس کی گدی کے چند بال مونڈ لینا تا کہ میں کوئی منتر کروں اس طرح وہ
تجھ سے محبت کرنے لگے گاسے محبت کرنے لگے گا۔ دوسری طرف اس کے شوہر سے جاکر کہا :
تمہاری بیوی نے کسی کو دوست بنارکھا ہے اور تمہیں قتل کرنا چاہتی ہے، تم جھوٹ موٹ
سو جانا تا کہ تمہیں حقیقت حال معلوم ہو جائے۔ چنانچہ وہ شخص بناوٹی طور پر سو یا،
عورت اُسترا لے کر آئی تو وہ سمجھا کہ اسے قتل کرنا چاہتی کروں اس طرح وہ تجھ سے
محبت کرنے لگے گا۔ دوسری طرف اس کے شوہر سے جا کر کہا : تمہاری بیوی نے کسی کو
دوست بنارکھا ہے اور تمہیں قتل کرنا چاہتی ہے، تم جھوٹ موٹ سو جا نا تا کہ تمہیں حقیقت
حال معلوم ہو جائے۔ چنانچہ وہ شخص بناوٹی طور پر سویا عورت اُسترا لے کر آئی تو وہ
سمجھا کہ اسے قتل کرنا چاہتی ہے لہٰذا وہ اٹھا اور اپنی بیوی کو قتل کر دیا۔ پھر
عورت کے گھر والے آئے اور انہوں نے اسے قتل کر دیا اور اس طرح چغل غور کی وجہ سے
دو قبیلوں کے درمیان جنگ ہو گئی۔ 3/194 احیا ء،العلوم
چغلی
اور عذاب قبر:حضرت قتادہ رَحْمَةُ
اللهِ عَلَيْہ فرماتے ہیں : عذاب قبر کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے : (1) ایک
تہائی (1/3) عذاب غیبت کی وجہ سے (2) ایک تہائی چغلی کی وجہ سے اور (3) ایک تہائی
پیشاب ( کے چھینٹوں سے خود کو نہ بچانے) کی وجہ سے ہوتا ہے۔( اثبات عذاب القبر به
حقی ، ص 136 ، حدیث : 238) حضرت كعب احبار رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْه فرماتے ہیں: چغلی
سے بچو کہ بلاشبہ چغلی کرنے والا عذابِ قبر سے محفوظ نہیں رہتا۔ (76) كبيره گناه ص
(154) حضرت میمونہ رَضِيَ الله عَنْهَا فرماتی ہیں کہ رسول خدا صَلَّى اللهُ
عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم نے مجھ سے ارشاد فرمایا: اے میمونہ ! عذاب قبر سے الله
پاک پناہ مانگو کیونکہ زیادہ تر عذاب قبر غیبت اور پیشاب (سے نہ بچنے کی وجہ سے
ہوتا ہے۔ (شعب الایمان، 15 : 303، حدیث(6731غلی اور چغل خور سے۔
حضرت امام
محمد غزالی رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْہ فرماتے ہیں: جس شخص کے پاس چغلی کی جائے اور اس
سے کہا جائے کہ فلاں نے تمہارے بارے میں یہ کہا یا تمہارے خلاف ایسا کیا یا وہ
تمہارے معاملے کو بگاڑنے کی سازش کر رہا ہے یا تمہارے دشمن سے دوستی کرنے کی تیاری
کر رہا ہے یا تمہاری حالت کو خراب کرنے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے یا اس قسم کی
دوسری باتیں کہی جائیں تو ایسی صورت میں اس پر چھ باتیں لازم ہیں۔
1۔ اس کی تصدیق نہ کرے کیونکہ چغل خور فاسق ہوتا
ہے اور فاسق کی گواہی مردود ہے۔ 2۔ اسے چغلی سے منع کرے، سمجھائے اور اس کے سامنے اس
کے فعل کی قباحت ظاہر کرے ۔ (3) اللہ پاک کی رضا کے لئے اس سے بغض رکھے کیونکہ چغل
خور اللہ پاک کو ناپسند ہے اور جسے الله پاک ناپسند کرے اس سے بغض رکھنا واجب ہے۔ (4)
اپنے مسلمان بھائی یعنی جس کی غیبت کی گئی اس سے بد گمان نہ ہو کیونکہ اللہ پاک کا
فرمان ہے : ( 26 ) الحجرات:12) ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو
بیشک کوئی گمان گناہ ہو جاتا ہے۔ 5 جو بات جو بات تمہیں بتائی گئی وہ تمہیں تجسس
اور بحث پر نہ اُبھارے کہ تم اسے حقیقت سمجھنے لگ جاؤ۔ اللہ ارشاد فرماتا ہے : وَلَا
تَجَسَّسُوا ( 26، الحجرات : 12)
ترجمہ کنز الایمان: اور عیب نہ ڈھونڈھو۔ (6) جس بات سے تم چغل خور کو منع کر رہے
ہو اسے اپنے لئے پسند نہ کرو اور نہ ہی اس کی چغلی آگے بیان کرو کہ یہ کہو : اس نے
مجھ سے یہ یہ بات بیان کی۔ اس طرح تم چغل خور اور غیبت کرنے والے ہو جاؤ گے اور جس
بات سے تم نے منع کیا خود اس کے کرنے والے بن جاؤ گے۔ احیاء 3/194،العلوم
محمد یاسر رضا عطاری (درجۂ ثالثہ
جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
ہم میں سے بہت
سے لوگ علم دین سے دوری کے سبب گناہ کو گناہ سمجھتے ہی نہیں-آئیے سب سے پہلے چغلی
کی تعریف جانتے ہیں
چغلی کی تعریف:"لوگوں میں فساد کروانے کے لیے ان کی باتیں ایک
دوسرے تک پہنچانا چغلی کہلاتا ہے"- (ظاہری گناہوں کی معلومات صفحہ: 52 )
آج کل بہت سے
لوگ مذاق مذاق میں ایک دوست کی بات دوسرے دوست کو بتاتے ہیں ,کسی جاننے والے کی
بات پتہ لگ جائے تو دوسرے کو بتائے بغیر سکون نہیں ملتا اور بھی بہت سے طریقوں سے
چغلی عام ہے
یاد رہے! کہ
چغلی کرنا گناہ کبیرہ ہے جو کہ بغیر سچی توبہ کے معاف نہیں ہوتا- احادیث میں چغلی
کی بہت مذمت بیان ہوئی ہے- ان احادیث میں سے چند کا یہاں بیان ہے:-
کتے کی شکل میں اٹھنے والا:- فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:" طعنہ
زنی، غیبت ،چغل خوری اور بے گناہ لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک (قیامت
کے دن ) کتوں کی شکل میں اٹھائے گا-" (الجامع فی الاحادیث, باب العزلۃ 534/1
,حدیث :428 دار ابن جوزی)
جنت میں داخل نہ ہوگا:- صحیح بخاری اور مسلم شریف دونوں میں فرمان سید الانبیاء
صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم ہے: "چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا-" (
مسلم, کتاب الایمان, باب غلظ تحریم النمیمۃ، ص 66,حدیث 105, دار ابن حزم )
چغلی
کے سبب عذاب قبر :- رسول اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم کا گزر دو قبروں کے پاس سے ہوا آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا:" یہ دونوں عذاب دیے جا رہے ہیں اور کسی بڑی چیز میں عذاب نہیں
دیے جا رہے ان میں سے ایک چغلی کیا کرتا تھا اور دوسرا اپنے پیشاب سے نہیں بچتا
تھا-" ( مسلم کتاب الطہارۃ، باب دلیل علی نجاسۃ البول ، ص 167 حدیث: 292 ,دار
ابن حزم)
پیارے اسلامی
بھائیوں !چغل خوری اللہ پاک کی ناراضگی اور جہنم کے عذاب میں مبتلا ہونے کا سبب
ہے- اللہ تبارک و تعالی ہم سب مسلمانوں کو چغلی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے- ہم
مسلمان آج علم دین سے دوری کے سبب بہت سے گناہوں میں ملوث ہیں اور ہماری اکثریت کو
اس کا علم ہی نہیں-
گل محمد
عطاری (درجۂ سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو چغلی کھانا بدترین چیز ہے جو چغلی کھاتا ہے اسے کچھ نفع نہیں ہوتا
بلکہ اس کے گناہ بڑھتے چلے جاتے ہیں اور اس کی بُری حرکت اور شرارت سے اچھے خاصے
اہل محبت اور اہل وفاء میں جنگ ہو جاتی ہے اور دلوں میں نفرت کے شعلے بھڑک کر برائیاں
شروع ہو جاتی ہیں اور افراد کی لڑائیاں خاندانوں کو لے بیٹھتی ہیں، چغلخور ذرا سا
شگوفہ چھوڑتا ہے اور یہاں کی بات وہاں پہنچا کر جنگ و جدال کی آگ کو سلگاتا ہے،
لوگوں میں لڑائی ہوتے دیکھتا ہے تو خوش ہوتا ہے، گویا اس نے بہت بڑا کام کیا، لیکن
وہ یہ نہیں جانتا کہ دوسروں کے لئے جو لڑائی کی آگ سلگائی اس سے اپنی قبر میں بھی
انگارے بھر دیئے۔
(چغلی
کی تعریف ) چغلی کی تعریف یہ ہے کہ
لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا۔
( الزواجر عن اقتراف الكبائر، الباب الثانى
الكبيرة الثانية والخمسون بعد المأتين: النميمة، 2 / 46)
احادیث میں
چغل خوری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے ، یہاں ان میں سے 5 احادیث ملاحظہ ہوں،
(1)...چغل
خور جنت سے محروم- حضرت حذیفہ
رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ فرماتے ہیں ، میں نے حضور پر نور صَلَّی اللَّهُ
تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ” چغل خور جنت میں
نہیں جائے گا۔ ( مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحريم النميمة، ص 66 ،الحديث :
168(105)
(2)...چغلی
کھانے والا عذاب میں مبتلا حضرت
عبداللہ بن عباس رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُمَا سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّى
اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ دو قبروں کے پاس سے گزرے تو ارشاد فرمایا
” ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور یہ کسی (ایسے) بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں
دیئے جارہے (جن سے بچنا مشکل ہو )۔ پھر ارشاد فرمایا کیوں نہیں ! (بے شک وہ گناہ
معصیت میں بڑا ہے) ان میں سے ایک چغلی کھایا کرتا تھا اور دوسرا پیشاب کے چھینٹوں
سے نہیں بچتا تھا۔ پھر آپ نے ایک سبز ٹہنی توڑی اور اس کے دو حصے کئے ، پھر ہر قبر
پرا ایک حصہ گاڑ دیا، پھر فرمایا کہ جب تک یہ خشک نہیں ہوں گی شاید ان کے عذاب میں
تخفیف ہوتی رہے۔( بخاری، کتاب الجنائز، باب عذاب القبر من الغيبة والبول، 1
/464الحدیث 1378
(3)
... چغل خور قیامت کے دن کتے کی شکل میں حضرت علاء بن حارث رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ سے روایت ہے ، سرکارِ دو
عالَم صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:” منہ پر
برا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے
عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن کتوں کی شکل میں
جمع فرمائے گا۔ ( التوبیخ والتنبيه لابي الشيخ الاصبهاني باب البهتان وماجاء فيه، ص
237 ، الحدیث: 216)
(4)...
بدترین لوگ کون:حضرت عبد الرحمن بن
غنم اشعری رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْہ سے مروی ہے، حضورِ اقدس صَلَّى اللهُ
تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے بہترین
بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یاد آجائے اور اللہ تعالیٰ کے
بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے ادھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان جدائی
ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔ (مسند امام احمد ، مسند
الشاميين، حديث عبد الرحمن بن غنم الاشعرى رضى الله تعالى عنه ، 6 /291الحدیث18020
(5)چغل
خور کا فساد: ارشاد حضرت سید نا یحییٰ
بن ابو کثیر رحمۃ اللہ علیہ : چغل خور ایک لمحے میں اتنا فساد برپا کر دیتا ہے
جتنا جادوگر ایک مہینے میں نہیں کر سکتا۔ (حلیتہ الاولیا . ج 3 ص 82، رقم : 3258)
اویس رفیق عطّاری (درجۂ سابعہ
جامعۃُ المدينہ فيضان ابو عطّار ملير كراچی، پاکستان)
چغلی
کی تعریف :
کسی کی بات
ضَرر (یعنی نقصان )پہنچانے کےاِرادے سے دُوسروں کو پہنچانا چُغلی ہے۔ (عُمدۃُ
القاری ج2 ص594)
چغلی کے متعلق 5 فرامین مصطفیٰ صلی اللہ علیہ
وسلم
(1) لا يدخل الجنة
قتات چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا۔(بخاری، 4 / 115 ، حدیث : 6056)
(2) اللہ پاک کے بد ترین بندے وہ ہیں جو لوگوں میں
چغلی کھاتے پھرتے ہیں اور دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں۔ (مسند احمد ،10/442،
حدیث27670)
(3)غیبت کرنے والوں، چغل خور اورپاکباز لوگوں پر
عیب لگانے والوں کا حشر کتوں کی صورت میں ہوگا۔ (الترغیب والترہیب ،3/325،حدیث:10)
4)غیبت اور
چغلی ایمان کو اس طرح کاٹ دیتی ہے جیسے چرواہا درخت کو کاٹ دیتا ہے ( الترغیب
والترہیب کتاب الادب ج ٣ ص ٤٠٥)
5)چغل خور کو
آخرت سے پہلے اسکی قبر میں عذاب دیا جائے گا (بخاری کتاب الوضو باب من الکبائر حدیث
۲۱⁶)
چغلی سے نجات پانے کے 6 طریقے
حجۃ الاسلام
حضرت سیدنا امام محمد بن محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جس کے پاس چغلی کی
جائے اور اس سے کہا جائے کہ فلاں نے تمہارے بارے میں یہ کہا یا تمہارے خلاف ایسا کیا
یا وہ تمہارے معاملے کو بگاڑنے کی سازش کر رہا ہے یا تمہارے دشمن سے دوستی کرنے کی
تیاری کر رہا ہے یا تمہاری حالت کو خراب کرنے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے یا اس قسم
کی دوسری باتیں کہی جائیں تو ایسی صورت میں اس پر چھ (6) باتیں لازم ہیں
1) چغل خور کی
تصدیق نہ کرے کیونکہ چغل خور فاسق ہوتا ہے اور فاسق کی گواہی مردود ہے اللہ پاک
ارشاد فرماتا ہے ترجمہ کنز العرفان اے ایمان والوں اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی
خبر لائے تو تحقیق کر لو کہ کہیں کسی قوم کو انجانے میں تکلیف نہ دے (پ 6 الحجرات
6)
2) اسے چغلی
سے منع کرے سمجھائے اور اس کے سامنے اس کے فعل کی برائی ظاہر کرے
3) اللہ پاک کی
رضا کے لیے اس سے بغض (نفرت) رکھے کیونکہ چغل خور اللہ پاک کو ناپسند ہے اور جسے
اللہ پاک ناپسند کرے اس سے بغض (نفرت) رکھنا واجب ہے
4) جس کی غیبت
کی گئی اس سے بدگمان نہ ہو کیونکہ اللہ پاک کا فرمان ہے ترجمہ کنز العرفان اے ایمان
والو بہت زیادہ گمان کرنے سے بچو بے شک کوئی گمان گناہ ہو جاتا ہے
5) جو بات تمہیں
بتائی گئی وہ تمہیں تجسس (تلاش و تحقیق کرنے) اور بحث پر نہ ابھارے کہ تم اسے حقیقت
سمجھنے لگ جاؤ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے ترجمہ کنز العرفان اور (پوشیدہ باتوں کی)
جستجو نہ کرو
6) جس بات سے
تم چغل خور کو منع کر رہے ہو اسے اپنے لیے پسند نہ کرو اور نہ ہی اس کی چغلی اگے بیان
کرو کہ یہ کہو اس نے مجھ سے یہ یہ بات بیان کی اس طرح تم چغل خور اور غیبت کرنے
والے ہو جاؤ گے اور جس بات سے تم نے منع کیا خود اس کے کرنے والے بن جاؤ گے۔ (احیاء
العلوم ج ۳ ص ,۴۷۳)
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو پتہ چلا کہ چغلی اتنا برا فعل ہے کہ اس کی وجہ سے کئی گناہوں کے
دروازے کھل جاتے ہیں اور یہ دنیا و اخرت میں ہلاکت کا سبب ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ
ہم تمام ہی گناہوں بالخصوص چغلی سے خود کو بچائیں
عمر ریاض (درجۂ رابعہ جامعۃ
المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
لوگوں میں
فساد اور لڑائی کروانے کے لئے اُن کی باتیں ایک دوسرے تک پہنچانا چغلی ہے چغلی سخت
حرام اور گناہ کبیرہ ہے جس کے پاس کسی کی چغلی کی گئی اس پر لازم ہے کہ چغل خور کی
تصدیق نہ کرے اور اگر قدرت رکھتا ہے تو اسے چغلی کرنے سے روک دے اور جس کی چغلی کی
گئی اس کے بارے میں بد گمانی میں نہ پڑے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود
احادیث مبارک میں چغلی کی مذمت ارشاد فرمائی ہے
(1)کتے کی شکل
میں اٹھایا جائے گا:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :طعنہ زنی غیبت
چغل خوری اور بے گناہ لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک قیامت کے دن کتوں
کی شکل میں اٹھائے گا (حوالہ: الجامع فی الحدیث حدیث نمبر:428)
(2)سب سے برے
لوگ کون:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :میرے نزدیک سب سے زیادہ برے
لوگ وہ ہےجو چغل خور ہے اور وہ لوگ جو آپس میں محبت کرنے والوں کے درمیان جدائی
ڈلواتے ہیں اور جو بری الذمہ لوگوں پر عیب لگاتے ہے (حوالہ:المعجم الاوسط طبرانی :
صفحہ:350)
(3) بد ترین
حرام: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ
بد ترین حرام کیا ہے؟یہ چغلی ہے جو لوگوں کی زبان پر رواں ہو جاتی ہے (حوالہ صحیح
مسلم جلد 3 حدیث:6636)
(4) چغلی فساد
پیدا کرتی ہے:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو چغلی کیا ہے
صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی اللہ پاک اور اس کا رسول ہی بہتر جانتا ہے آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے کچھ لوگوں کی
باتیں دوسروں کو بتانا (حوالہ: صحیح المسلم صفحہ 345)
چغلی سے بچنے
کے لئے زبان کو قابو میں رکھا جائے کیونکہ چغلی اور اس کے علاوہ بہت سارے گناہ
زبان سے ہی ہوتے ہے اللہ تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں چغلی سے
بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
فیضان علی عطّاری (درجۂ ثالثہ
جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
آج ہمارے
معاشرے میں لوگ لوگوں میں فساد پھیلانے کا جو بڑا ذریعہ نظر اتا ہے وہ چغلی کے نام
سے موسوم ہے سولی سخت حرام اور کبیرہ گناہ ہے جس کے پاس کسی کی جھولی کی گئی اس پر
لازم ہے کہ چغل خور کی تصدیق نہ کریں اور اس سے چھپکلی کرنے سے روک دے اور جس کی
چغلی کی گئی اس کے بارے میں بدگمانی میں نہ پڑے ائیے حدیث رسول کی روشنی میں چغلی
کی مذمت جانتے ہیں۔
(1) فرمان
مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم غیبت اور چغلی ایمان کو اس طرح قطع کر دیتی ہیں
جیسے چرواہ درختوں کو کاٹ دیتا ہے ۔ (الترغیب والترہیب حدیث 28 جلد 3صفحہ 332)
(2) فرمان
مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اللہ تعالی کے بدترین بندے وہ ہیں جو لوگوں میں
چغلی کھاتے پھرتے ہیں اور دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں ۔(مسند احمد حدیث
27670جلد 10صفحہ442)
(3)فرمان مصطفی
صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم شغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔( بخاری جلد4حدیث6561
صفحہ15)
(4)فرمان مصطفی
صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم غیبت کرنے والوں چغلی خور اور پاک باز لوگوں پر عیب
لگانے والوں کی کا حشر خوبصورت میں ہوگا (الترغیب والترہیب حدیث 10 جلد 3 صفحہ
325)
(5)حضرت ابوہریرہ
رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ اپ نے فرمایا میرے نزدیک تم میں سب سے پسندیدہ
لوگ وہ ہیں جو تم میں بہترین اخلاق والے نرم دل لوگوں سے محبت کرنے والے اور جن سے
لوگ محبت کرتے ہوں گے اور تم میں سے میرے نزدیک سب سے ناپسندیدہ لوگوہ چغل خور ہیں
جو دوستوں کے درمیان تفرقہ ڈالتے اور پاک دامن لوگوں میں عیب ڈھونڈتے ہیں ۔(المجمع
الزوائد حدیث 12448جلد8صفحہ47)
محمد زین ذوالفقار
علی (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
چغلی
کی تعریف:لوگوں میں فساد کروانے کے
لیے ان کی باتیں ایک دوسرے تک پہنچانا چغلی کہلاتا ہے۔
چغلی کبیرہ
گناہوں میں سے ایک گناہ ہے چغلی کی وجہ سے مسلمانوں کے اندر فساد پیدا ہوتا ہے اسی
لیے قران و حدیث میں چغلی کی بہت زیادہ وعید بیان کی گئی ہیں ائیں چغلی کی مذمت میں
چند احادیث ملاحظہ فرمائیں۔
حدیث نمبر 1:-نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ چغل خوری کیا ہے؟صحابہ
کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کی: اللہ رب العزت اوراس کا رسول ہی بہتر
جانتے ہیں۔
آپ صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا : ”لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لیے کچھ لوگوں کی باتیں
دوسروں کو بیان کرنا ( ادب المفرد : 328 سلسلہ صحیحہ 845)
حدیث نمبر 2:-آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" کیا میں تمہیں تم میں سے بدترین لوگوں
کے بارے میں نہ بتاؤں؟ صحابہ نے عرض کیا: ضرور آپ صلی اللہ علیم وسلم نے ارشاد
فرمایا: ” جو چغل خوری کرتے ہیں ، آپس میں محبت رکھنے والوں میں تفرقہ ڈالتے ہیں
اور پاک لوگوں کے عیب ڈھونڈتے ہیں ۔ (المعجم الكبير للطبراني: 423 حديث صحيح )
حدیث نمبر 3:-حضرت
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : چغل
خورجنت میں نہیں جائے گا۔ ( صحیح بخاری، کتاب الادب، باب ما يكره من النميمة)
حدیث نمبر 4:-حضرت
ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کہ میں تمہیں نہ بتلاوں کہ غصہ کیا چیز ہے ؟ وہ چغلی ہے لوگوں کے درمیان ( کسی کی
) بات کرنا۔( صحیح مسلم ، کتاب البر ، باب تحريم النميمة)
حدیث نمبر 5:-رسول
اللہ صلی علیم نے فرمایا:میرے نزدیک سب سے زیادہ برے لوگ وہ ہیں جو چغل خور ہیں،
اور وہ لوگ جو آپس میں محبت کرنے والوں کے درمیان جدائی ڈلواتے ہیں اور وہ لوگ جو
بے گناہ لوگوں پر الزام تراشی کرتے ہیں-(المعجم الصغير للطبراني: 7/350، السلسلة
الصحيحة: 2/379)
اللہ تعالیٰ
سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں چغلی جیسے باطنی مرض سے محفوظ فرمائے آمین بجاہ خاتم
النبیین صلی اللہ علیہ وسلم