چغلی کی تعریف: لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لیے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا چغلی کہلاتا ہے ۔(صراط الجنان جلد 10 سورۃ قلم ایت نمبر 11)

احادیث کی روشنی میں چغل خوری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے آج کل چغل خوری بھی عام ہوتی جاتی ہے تو آئیے اس کی مذمت پر فرامین مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سنتے ہیں:

(1)جنت نہ جانے کا سبب : حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا ۔(مسلم کتاب الایمان صفحہ 66 حدیث نمبر 168)

(2)لوگوں کی خامیاں نکالنے والا :حضرت عبداللہ بن غنم اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالی کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ یاد آجائے اور اللہ تعالیٰ کے بد ترین بندے چغلی خانے کے لیے ادھر ادھر پھرنے والے دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔(مسند احمد جلد 18020)

(3)کتے کی شکل میں اٹھایا جانا:حضرت علاء بن حارث سے روایت ہے سرکار دو عالم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا منہ پر برا کہنے والو پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والو چغلی کھانے والو اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ تعالی قیامت کے دن کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔(التوبیح والتنبیہ صفحہ 237 حدیث 216)

(4)عذاب قبر کا سبب :حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہوتا ہے۔(شعب الایمان حدیث 4813 جلد 4 صفحہ 208)

(5)چغلی سے منع فرمایا :حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے گانے سے اور گانا سننے سے اور غیبت سے اور غیبت سننے سے اور چغلی کرنے اور چغلی سننے سے منع فرمایا۔(کنز الاعمال حدیث 40655 جلد 15 صفحہ 95)

اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اپنے پیارے حبیب صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا صدقہ چغلی جیسے گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔امین بجاہ النبی الاین صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم

چغل خوری کنائے کبیرہ ہے اور یہ گناہ جہنم میں لے جانے والا کام ہے چغل خوری کرنے والے کے منہ سے اپنے زندہ بھائی کے گوشت کی بو اتی ہے آئیں چغل خوری کے متعلق چند احادیث مبارکہ دیکھتے ہیں ۔

(1)حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا چغل خور جنت میں نہیں جائے گا ۔ (صحیح بخاری کتاب الادب)

(2) حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں نہ بتاؤں کہ غصہ کیا چیز ہے وہ چغلی ہے لوگوں کے درمیان کسی کی بات کرنا (صحیح مسلم کتاب البر)

(3)حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں تم میں سے بدترین لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں صحابہ کرام نے عرض کی ضرور آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو چغل خور چغل خوری کرتے ہیں اپس میں محبت رکھنے والوں میں تفرقہ ڈالتے ہیں اور پاک لوگوں کے عیب ڈھونڈتے ہیں۔(المعجم الکبیر حدیث 423)

( 4)نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ چغل خوری کیا ہے صحابہ نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لیے کچھ لوگوں کی باتیں دوسروں کو بیان کرنا ۔(صحیح ادب المفرد صفحہ 328)

( 5)حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے نزدیک سب سے برے لوگ وہ ہیں جو چغل خور ہیں اور وہ لوگ جو اپس میں محبت کرنے والوں کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں اور وہ لوگ جو بری ذمہ لوگوں پر عیب لگاتے ہیں ۔(صفحہ نمبر 350 جلد نمبر 7)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ہمیں چغل خوری جیسے کبیرہ گناہ سے بچنا چاہیے کیونکہ یہ جہنم کی طرف لے جانے والا کام ہے رب غفار کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں اس گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ نبی الامین صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم


(1 چغلی کی تعریف: جان لیجیے ! گا چغلی کسی کی بات اس شخص تک پہنچا کو کہتے ہیں جس کے بارے میں بات کہی گئ ہے کہ فلاح تمہارے بارے میں یہ کہہ رها تھا۔

(2 چغلی پر ابھارنے والی چیزیں :-عموما چغلی پر ابھارنے کا سبب یا تو جس کے بارے میں خبر دے رہا ہے اس کے ساتھ برائی کا ارادہ ہوتا ہے یا جس سے بات بیان کر رہا ہے اس سے محبت کا اظہار ہوتا ہے یا پھر فضول اور تھوڑی باتوں میں مشغول ہو کر دل بہلانا ہوتا ہے۔

(3) چغل خوری کے بارے میں چند آیات چغلی قرآن کی رو سے : الله عز وجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے ترجمہ کنز العرفان: خرابی ہے اس کے لئے جو لوگوں کے منھ پر عىب کرے پیٹھ پیچھے بدی کرے۔ ( پ 30 الهمزة1 ) ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا : ترجمہ کنز الایمان: لکڑیوں کا گٹھا سر پر اٹھانے اس کی تفسیر میں ایک قول یہ ہے کہ وہ (یعنی ابو لہب کی بیوی ) چغل خوری کرتی اور باتوں کو اٹھا ئے پھرتی ھے ۔(پ 30 اللهب : 4)

(1) چغل خور جنت میں نہیں جائے گا:سر کار والاتبار صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا اور دوسری حدیث قتات جنت میں داخل نہیں ہوگا اس سے۔ مراد چغل خور ہی ہے۔ (مسلم ، کتاب الایمان میں (مسلم حدیث 105)

(2) چغل خور رب تعالٰی کو ناپسند ہے: ۔ حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی رحمت شفیع امت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ لوگ وہ ہیں جو چغلیاں کھاتے، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرتے ہیں ( المعجم الاوسط)

(3) شریر لوگ ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر ماىا کیا میں تمهىں تمہارے درمیان موجود شریر لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں: صحابہ کرام نے عرض کی ضرور، ارشاد فرمایا ، چغل خور؛ دوستوں کے درمیان فساد ڈالنے سے و الے اور پاکبان لوگرے عیب تلاش کرنے والے۔

(4) منقول ہے کہ انسان عذاب قبر میں یعنی تو عذاب قبر میں زىاده تر چغلی کی وجہ سے مبتلا ہوتا ہے ۔

(5) مومن کی قدر و منزلت گھٹا نے والی عادت ، حضرت سیدنا محمد بن کعب قرطى رحمتہ الله علیہ- سے عرض کی گئی: مومن کی کیا اس کی قدر و منزلت گھٹاتی ہے۔ فرمایا زیادہ بولنا، راز فاش کرنا اور ہر ایک کی بات قبول کرنا. اللہ تعالٰی ہمیں چغل خورى جیسی بری عادت سے بچنے کی تو فیق عطا فرمائے۔

علامہ نووی علیہ رحمہ فرماتے ہیں لوگوں میں فساد ڈالنے کے لیے ایک کی بات دوسرے کو بتانا چغلی ہے کسی ضرورت شرعی کے بغیر چغلی کرنا حرام ہے افسوس اج ہمارے معاشرے میں یہ مرض بھی عام ہے بدقسمتی سے بعد لوگ میں یہ مرض اتنی ترقی پا چکا ہوتا ہے کہ لاکھ کوشش کے باوجود اس کا علاج نہیں ہو پاتا اس قسم کے لوگ جب تک اپنی لگائی ہوئی آگ سے کسی کا نشیمن جلتے ہوئے نہ دیکھ لیں انہیں کسی کروٹ چین نہیں اتا اور نہ ہی یہ ایک معرکہ کا سر کرنے کے بعد دوسرے میدان کی طرف بڑھ جانے میں تاخیر کرتے ہیں ایسوں کی خدمت میں گزارش ہے کہ چغل خوری کی مذمت پر پانچ فرامین مصطفی ملاحظہ کریں

حدیث 1)حضرت سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا غیبت اور چغلی ایمان کو اس طرح قطع کر دیتی ہے جیسے چرواہا درخت کو کاٹ دیتا ہے ۔( الترغیب والترہیب کتاب ادب رقم الحدیث 332 )

حدیث 2)حضرت سیدنا حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ میں نے سرور کونین صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا( صحیح البخاری 6056)

حدیث 3)حضرت سیدنا علا بن حارث رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ سرکار مدینہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا غیبت کرنے والو چغل خور اور پاکباز لوگوں پر عیب لگانے والوں کا حشر کتوں کی صورت میں ہوگا( ترغیب و ترہیب کتاب الادب حدیث 10 )

حدیث 4)حضرت سیدتنا اسمہ بنت یزید رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی کے بدترین بندے وہ ہیں جو لوگوں میں چغلی کھاتے پیتے ہیں اور دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں (مسند احمد 27679)

حدیث 5)حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے نزدیک تم میں سب سے پسندیدہ لوگ وہ ہیں جو تم میں بہترین اخلاق والے نرم دل لوگوں سے محبت کرنے والے اور جن سے لوگ محبت کرتے ہوں گے اور تم میں میرے نزدیک سب سے نا پسندیدہ لوگ وہ چغل خور ہیں جو دوستوں کے درمیان تو فرقہ ڈالتے اور پاک دامن لوگوں میں عیب ڈھونڈتے ہوں گے( مجمع زوائد اکتاب الادب 12668)

اللہ تعالی ہمیں چغل خوری سے محفوظ فرمائے اور ہمیں اس بیماری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین 

اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے اور حصول جنت کے لیے ہر طرح کے گنا ہوں سے بچنا بے حد ضروری ہے کچھ گناه باطنی ہوتے ہیں جیسے کہ ریا کاری اور کچھ گناہ ظاہری بھی ہو تے ہیں جیسے کہ چغلی احادیث کریمہ میں چغلی کی بہت مذمت بیان کی گئی۔ ہے چنانچہ آپ بھی ملاحظہ کیجئے اور علم و عمل میں اضافہ کیجئے۔

1:-رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے دو قبروں پر گزر فرمایا تو یہ فرمایا: ’’کہ ان دونوں کو عذاب ہوتا ہے اور کسی بڑی بات میں ( جس سے بچنا دشوار ہو) مُعَذَّب نہیں ہیں ،ان میں سے ایک پیشاب کی چھینٹ سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلی کھاتا‘‘، پھر حضور نے کھجور کی ایک تر شاخ لے کر اس کے دو حصے کیے ،ہر قبر پر ایک ایک ٹکڑا نصب فرمادیا۔ صحابہ نے عرض کی یا رسول اللہ!یہ کیوں کیا؟ فرمایاـ: ’’اس امید پر کہ جب تک یہ خشک نہ ہوں ان پر عذاب میں تخفیف ہو۔‘‘ (3… ’’ البخاري ‘‘ ، کتاب الوضو ء، الحدیث : 218 ، ج 1، ص 96)

2;نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ الله کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب دیکھے جائیں تو الله یاد آجائے اور الله کے بدترین بندے وہ ہیں جو چغلی سے چلیں،دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے پاک لوگوں میں عیب ڈھونڈنے والے(کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:4871)

3;-طبرانی نے ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت کی، کہ ’’رسول اﷲ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے گانے سے اور گانا سننے سے اور غیبت سے اور غیبت سننے سے اور چغلی کرنے اور چغلی سننے سے منع فرمایا۔‘‘ (’’ کنزالعمال ‘‘ ،کتاب اللھو ۔۔۔ إلخ، رقم: 20655 ،ج 15 ،ص 95۔)

4;-رسول اﷲ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا کہ ’’حسد اور چغلی اور کہانت نہ مجھ سے ہیں اور نہ میں ان سے ہوں ۔‘‘ (6) یعنی مسلمان کو ان چیزوں سے بالکل نہ ہونا چاہیے۔’ مجمع الزوائد ‘‘ ،کتاب الأدب، باب ماجاء في الغیبۃ والنمیمۃ،الحدیث:( 13136، ج 8،ص 173)

5:-(۵) حضرت سید نا علاء بن حارث نے روایت کرتے ہیں کہ سرکار مدینہ نے فرمایا " غیبت کرنے والوں ، چغل خور اور پاکباز لوگوں پر عیب لگانے والوں کاحشر کتوں کی صورت میں ہوگا ۔ (الترغیب والترہیب، کتاب الادب، رقم الحدیث 10، ج 3، ص 325)

اللہ تعالی ہمیں اس حوالے سے بھی اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین

چغل خوری باطنی امراض میں سے انتہائی خطرناک مرض ہے اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ چغل خوری ناجائز حرام اور نہایت برا اور جہنم میں لے جانے والا عمل ہے بچے۔ (چغل خوری کی مذمت احادیث کی روشنی میں)

(چغلی کی تعریف) لوگو میں فساد کروانے کے لیے ان کی باتیں ایک دوسرے تک پہنچانا چغلی ہے ۔ظاہری گناہوں کی معلومات ص54

(1)نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا طعنہ زنی ،چغل خوری اور بے گناہ لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک قیامت کے دن کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔(الجامع فی الحدیث باب العزلت1/534 حدیث428 دار ابن جوزی)

(2)حدیث پاک میں ہے، (لا یدخل الجنت قتات ) یعنی چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا (لباب الاحیاء ص244)

(3)حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا اللہ عزوجل کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ محبوب وہ لوگ ہیں جو تم میں سب سے زیادہ خوش اخلاق ہیں جن کے ساتھ رہنے والا ان سے اذیت نہیں پاتا جو لوگ ان سے اور لوگ ان سے محبت کرتے ہیں اور تم میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ لوگ وہ ہیں جو چغلیاں کھاتے دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے اور پاک باز لوگوں کے عیب تلاش کرتے ہیں۔(المعجم الاوسط 5/ 387؛ حدیث 7697)

(4)حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں معراج کی رات ایسی قوم کے پاس سے گزرا جو اپنے چہروں اور سینوں کو تانبے کے ناخنوں سے نوچ رہے تھے میں نے پوچھا اے جبرائیل علیہ السلام یہ کون لوگ ہیں ؟انہوں نے عرض کی یہ لوگوں کا گوشت کھاتے تھے (یعنی غیبت کرتے )تھے اور ان کی عزت خراب کرتے تھے ۔(ابو داؤد ،کتاب الادب، باب فی الغیبت4/ 353 الحدیث 4628)

(5)حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں سے لوگوں کی چغلیاں کھانے والا صحیح النسب نہیں ہے (یعنی وہ حلال کی اولاد نہیں ہے ) (احیاء العلوم،ج/3ص/478)


اسلام دین فطرت ہے،مسلمان کی چغلی کرنا خلاف فطرت سلیمہ ہے،لہذا اسلام نے چغلی کی شدید مذمّت کی ہے، قرآن مجید کے علاوہ کئی فرامین مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم چغلی کی مذمّت پر دلالت کرتے ہیں ان میں سے 4ملاحظہ کیجیے

1:غیبت اور چغلی کا نقصان:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا! غیبت اور چغلی ایمان کو اس طرح کاٹ دیتی ہے جیسے چرواہا درخت کا کاٹ دیتا ہے۔ (الترغیب والترہیب،کتاب الادب،رقم،4362,ج3,ص:405)

2:کتوں کی شکل میں اٹھایا جانا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا! منہ پر بر بھلا کہنے والوں،پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں،چغلی کھانے والوں،اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک قیامت کے دن کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔(التوبیخ والتنبیہ لابی شیخ الاصبھائ،باب البھتان وما جاء فیہ،ص:237, حدیث:216)

3:قبر میں عذاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا!چغل خور کو آخرت سے پہلے اس کی قبر میں عذاب دیا جائے گا۔(بخاری،کتاب الوضو،باب من الکبائر،حدیث:216)

4:جنت سے محرومی: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا! چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا۔(بخاری،کتاب الادب،باب ما یکرہ من النمیمتہ،حدیث:6056,ص:512)

افسوس صد کروڑ افسوس! ہمارا معاشرہ جہاں دیگر برائیوں کی لپیٹ میں ہے وہیں چغلی بھی ہمارے معاشرے میں بڑھتی جارہی ہے،عام محفل ہو یا مذہبی اجتماع کے بعد کی بیٹھک شادی کی تقریب ہو یا تعزیت کی نشست، کسی سے ملاقات ہو یا فون پر بات چند منٹ بھی کسی سے گفتگو کی صورت کیا بنتی ہے ہم فورا چغلی جیسے بدترین گناہ میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

اللہ پاک ہمیں اپنی زبان کا صحیح استعمال کرنے غیبتوں اور چغلیوں اور الزامات سے بھری باتوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔اللھم آمین


آج کل ہمارے معاشرے میں بہت سارے گناہ عام ہو رہے ہیں ان گناہوں کی وجہ سے ہم اللہ پاک کی رحمت سے دور ہو رہے ہیں ان گناہوں میں سے ایک گناہ چغلی بھی ہے اس گناہ کی وجہ سے ہم لوگوں سے دور ہوتے جا رہے ہیں اپس میں نفرت کا شکار ہو رہے ہیں ائیے احادیث کریمہ سے چغلی کی مذمت سنتے ہیں ۔

(1) نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا !جو شخص کسی مسلمان کے بارے میں بات پھیلائے تاکہ اس کے سبب اسے ناحق عیب دار کرے تو قیامت کے دن اللہ پاک اسے نار جہنم عیب دار کر دے گا ۔(حوالہ نمبر :موسوعۃ الامام ابن ابی دنیا کتاب الصمت 7/169حدیث258

(2)نبی پاک صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا!کیا میں تمہارے درمیان تمہھے شریر لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ صحابہ کرام نے عرض کی"جی ضرور "ارشاد فرمایا چغل خور دوستوں کے درمیان فساد ڈالنے والےاور پاک باز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والے ۔(حوالہ نمبر: :المسندللامام احمد بن حمبل من حدیث اسما ء ابنتہ یزید 10/442 ،حدیث،27670)

(3)نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو کسی مسلمان کے خلاف ایسی بات کہے جو اس میں نہ ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے ۔(حوالہ نمبر :الامام ابن ابی دنیا،کتاب الصمت،171/7حدیث260)

(4)حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر سے روایت ہے اقا علیہ الصلوۃ سلام ارشاد فرمایا !اللہ عزوجل نے جب جنت کو پیدا فرمایا تو اسے ارشاد فرمایا کہ تو کلام کرچڑ دیو اس نے کہا کہ جو میرا اندر داخل ہوگا وہ خوش نصیب ہوگااللہ عزوجل نے فرمایا کہ مجھے میری عزت و جلال کی قسم تجھ میں اٹھ قسم کے لوگ داخل نہیں ہوں گے (شراب خور )،(زنا پر اصرار کرنے والا )،(چغلخور)،(دیوث)،(ظالم کا مددگار )،(محنث)،(رشتہ داروں سے قطع تعلق کرنے والا )،(وہ شخص جو کہے اللہ تعالی کا مجھ پر عہد ہے اگر میں یہ یہ کام نہ کروں اور پھر اسے نہ کرے۔(حوالہ نمبر : جامع الحدیث القدسیہ ،ص38،حدیث: 729)

(5)نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا!میرا نزدیک سب سے برے لوگ وہ ہیں جو چغل خور ہیں اور دو محبت کرنے والوں کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں اور بری الزمہ ذمہ لوگوں پر عیب لگاتے ہیں۔حوالہ نمبر :معجم الاوسط طبرانی :صفحہ:: 350)

اللہ پاک ہمیں چغل خوری سے تمام تر گناہوں سے محفوظ فرمائے اپس میں محبت اور شفقت سے رہنے سہنے کی توفیق عطا فرمائے امین

پیارے اسلامی بھائیوں !  چغلی ایک قابل مذمت اور بدترین بیماری ہے چغلی کے سبب کئ گھر تباہ و برباد ہو چکے ہیں چغلی کے سبب رشتہ داروں میں خانہ جنگی کا ماحول گرم ہے چغلی کے سبب پڑوسی ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں چغلی ایک ایسی مذموم بیماری ہے کہ جس کے سبب ہر طرف نفرتوں کی دیواریں قائم ہیں ۔

چغلی کی تعریف یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا۔( الزواجر عن اقتراف الکبائر، الباب الثانی، الکبیرۃ الثانیۃ والخمسون بعد المأتین: النمیمۃ، 2 / 46)

چغلی کی مذمت میں اللہ پاک نے اپنی لاریب کتاب قرآن مجید میں ارشاد فرمایا :هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍ ترجمہ کنزالایمان : بہت طعنے دینے والا بہت ادھر کی ادھر لگاتا پھرنے والا۔(سورہ قلم آیت 11)

چغلی کی مذمت پر (3) فرامینِ آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کیجئے:

(1)... آخری نبی رسول ہاشمی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:چغل خور کو آخرت سے پہلے اس کی قبر میں عذاب دیا جائے گا۔ (بخاری،کتاب الوضو،باب من الکبائر ...الخ،حدیث:216، 1\95)

(2)… حضرت حذیفہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، میں نے حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ’’ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔( مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم النمیمۃ، ص66، الحدیث: 168(105)

(3)… حضرت عبد الرحمٰن بن غنم اشعری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یاد آجائے اور اللہ تعالیٰ کے بدترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔

(مسند امام احمد،مسندالشامیین،حدیث عبد الرحمٰن بن غنم الاشعری رضی اللہ تعالی عنہ،6/ 291،الحدیث:18020)

(4)…حضرت علاء بن حارث رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔( التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی، باب البہتان وماجاء فیہ، ص237، الحدیث: 216)

(5)...حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:غیبت اورچغلی ایمان کو اس طرح کاٹ دیتی ہیں جیسے چرواہا درخت کو کاٹ دیتاہے۔ (الترغیب و الترہیب ، کتاب الادب ، رقم: 4362،ج3،ص 405)

پیارے اسلامی بھائیوں ! افسوس صد افسوس!آج ہمارے معاشرے میں یہ مرض تیزی کے ساتھ عام ہوتا جا رہا ہے۔ پہلے کے لوگوں میں احترامِ مسلم کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا اور ہر مسلمان دوسرے مسلمان بھائی کی عزت کی حفاظت کرتا تھا مگر آہ! اب ہر طرف نفرتیں ہی نفرتیں ہیں ۔چغلی کی اس تباہ کن بیماری کےسبب اب گھر گھر میدانِ جنگ بنا ہوا ہے، کَل تک جو ایک دوسرے پر جان نچھاور کرنے کے دعوے کیا کرتے تھے،جو ایک دوسرے کی عزّت کی حفاظت کرنے والے تھے، جن کی دوستی اور اُن کے اِتِّفاق واِتِّحاد کی مثالیں دی جاتی تھیں، جنہیں ایک دوسرے کے خلاف ایک لفظ سُننا بھی گوارا نہ تھا، جو ایک دوسرے کے بغیر کھانا تک نہیں کھاتے تھے، جو بُرے وَقْت میں ایک دوسرے کے کام آتے تھے،جو ایک دوسرے کو نیکی کے کاموں کی ترغیبیں دِلایا کرتے تھے،چغل خوری جیسے مَنحوس شیطانی کام کی نَحوست کے سبب اُن کے درمیان نفرتوں کی ایسی مضبوط دیواریں قائم ہوجاتی ہیں کہ پھر وہ ایک دوسرے کو دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔یوں سمجھئے کہ جس طرح آگ گھروں ،فیکٹریوں،کمپنیوں،گوداموں، جنگلات،گاؤں دیہات اور مختلف چیزوں کو گھنٹوں بلکہ مِنٹوں میں جَلا کر تباہ و برباد کر ڈالتی ہے،اِسی طرح نسلوں،قوموں، گھروں، خاندانوں،اداروں ،تنظیموں اور تحریکوں کا اَمن خراب کرنے اور دلوں میں نفرتوں کا بیج بونے میں اکثر چغل خوری ہی کی تباہ کاریاں نظر آتی ہیں۔

اسی چغل خوری کے سبب اَساتِذہ وطَلَبہ میں ٹھنی ہوئی ہے،چغل خوری کے سبب میاں بیوی کےدرمیان جھگڑا زور پکڑتا جارہا ہے،چغل خوری کے سبب ساس بہو میں تَلْخ کلامی جاری ہے،چغل خوری کے سبب کاروباری حصّے دار آپس میں ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں،چغل خوری کے سبب مالک مکان وکرائے داروں میں لڑائی ہو رہی ہے، چغل خوری کے سبب ٹھیکیدار وملازمین ایک دوسرےکےدشمن ہیں، چغل خوری کے سبب امام و مقتدیوں میں دُوریاں بڑھتی جارہی ہیں،چغل خوری کے سبب مسجد کمیٹی اور نمازی حضرات جھگڑے میں مصروف ہیں اور اسی چغل خوری کے سبب برسوں کے دوستوں میں ناراضی چل رہی ہے۔ اگر ہم نے قُرآنی اَحکام کو نظر انداز نہ کیا ہوتا،اگر ہم رسولِ اکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فَرامین پرعمل پیرا ہوتے،اگر ہم نے اپنے بُزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہم اَجْمَعِیْن کے اِرشادات سے نصیحت کے مَدَنی پھول چُنے ہوتے،اگر ہم عُلَمائے حق کے دامنِ کرم سے وابستہ رہتے،اگر ہم نے چغل خوری کی تباہ کاریوں کو پیشِ نظر رکھا ہوتا تو آج ہمارا معاشرہ بھی اَمن و سکون کا گہوارہ بنا ہوتا۔

اللہ پاک ہم سب کو لڑائی جھگڑے، چغلی اور تمام گناہوں سے محفوظ فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

چغلی کی تعریف یہ ہے کہ لوگوں  کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا (لزواجر عن اقتراف الکبائر، الباب الثانی ،  الکبیرۃ الثانیۃ والخمسون بعد المأتین: النمیمۃ ، 2/46)
قرآن و حدیث میں اس کی کافی مذمت بیان کی گئی ہے،چنانچہ
چغل خور ی کی مذمت بیان کرتے ہوئے رب تَعَالٰی ارشاد فرماتا ہے:

هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍۙ(۱۱) ترجمہ کنزالعرفان: سامنے سامنے بہت طعنے دینے والا،چغلی کے ساتھ ادھر ادھر بہت پھرنے والا(پ29، القلم: 11) اَحادیث میں  چغل خوری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے ،یہاں  ان میں  سے6 اَحادیث ملاحظہ ہوں ۔

چغل خورجنت میں نہ جائے گا:حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں  ، میں  نے حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو ارشاد فرماتے ہوئے سناکہ "لَایَدْخُلُ الْـجَنَّةَ قَتَّات"یعنی چغل خور جنت میں  نہیں  جائے گا"(مسلم ،  کتاب الایمان ،  باب بیان غلظ تحریم النمیمۃ:ص:66،الحدیث:168/105)

اللہ تعالیٰ کےبد ترین بندےچغل خور: حضرت عبد الرحمٰن بن غنم اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، حضورِ اقدس  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا: اللہ  تعالیٰ  کے بہترین بندے وہ ہیں  کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ  تعالیٰ یا د آجائے اور اللہ  تعالیٰ کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں  کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں  کی خامیاں  نکالنے والے ہیں(مسندامام احمد 442/10 حدیث:27670)

چغل خورقیامت کے روز کتوں کی شکل میں جمع ہونگے:حضرت علاء بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:’’منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں  ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں  عیب تلاش کرنے والوں کو  اللہ  تعالیٰ(قیامت کے دن)کتوں  کی شکل میں  جمع فرمائے گا۔( التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی ،  باب البہتان وماجاء فیہ،ص:377 ، حدیث:216)

1۔ناپسندیدہ لوگ چغل خور:حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو ارشاد فرمایا: میرے نزدیک سب سے ناپسند یدہ لوگ چغل خور ہیں جو دوستو ں کے درمیان جدائی ڈالتے اور پاکدامن لوگو ں میں عیب ڈھونڈتے ہیں(مجمع الزوائد ،کتاب الادب باب ماجاء فی حسن الخلق،8/47،حدیث:12668)

2۔چغل خور اور آگ کے جوتے : جو لوگوں میں چغل خوری کرتا ہےاللہ پاک اس کے لیے آگ کے جوتے بنائے گا جن سے اس کا دماغ کھولتا رہے گا۔ (تنزیہ الشریعۃ ، کتاب الادب والزھد،الفصلالثالث، 2/313،حدیث:101)

3۔ عذاب قبر:رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا گزر دو قبروں کے پاس سے ہوا،  آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےارشادفرمایایہ دونوں عذاب دیئے جارہے ہیں  اور کسی بڑی چیز میں عذاب نہیں دیئے جارہے۔ان میں سے ایک چغلی کیا کرتا تھا اور دوسرااپنے پیشاب سے نہیں بچتا تھا ( مسلم ،کتاب الطھارة،باب دلیل علی نجاسة البول ...الخ ،ص:167، حدیث:292)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو چغلی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور دین اسلام کے احکامات کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


چغلی کی تعریف:کسی کی بات ضَرر (یعنی نقصان )پہنچانے کےاِرادے سے دُوسروں کو پہنچانا چُغلی ہے۔ (عُمدۃُ القاری ج2 ص594) امام نَوَوِی رحمۃُ اللہِ علیہ نے چغلی کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے : لوگوں میں فساد کروانے کے لئے اُن کی باتیں ایک دوسرے تک پہنچانا چغلی ہے۔ (شرح مسلم للنووی ج1،جزء 2،ص211)افسوس! آج ہمارے معاشرے میں چغلی کا مرض عام ہے۔بدقسمتی سے بعض لوگوں میں یہ مرض اتنا بڑھ چکا ہے کہ لاکھ کوشش کے باوجود اس کا علاج نہیں ہوپاتا۔ ایسوں سے گزارش ہے کہ چغل خوری کی مذمت میں اللہ پاک اوراس کےنبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے فرامین ملاحظہ کریں اور چغل خوری کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لئے مرنے سے پہلے کامل توبہ کر لیں ۔

چغل خوری کی مذمت میں آیات:

چغل خور ی کی مذمت بیان کرتے ہوئے رب تعالیٰ فرماتاہے : (1)وَ لَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِیْنٍۙ)۱۰ (هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍۙ)۱۱( (پ29،القلم:11،10)ترجمۂ کنز الایمان: اورہرایسے کی بات نہ سننا جو بڑا قسمیں کھانے والا ذلیل بہت طعنے دینے والا بہت اِدھر کی اُدھر لگاتا پھرنے والا۔حضرت سیِّدُناحسن بصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےفرمایا: ” هَمَّازٍ “وہ شخص ہےجو مجلس میں اپنے بھائی کی چغلی کھاتا ہے۔ (تفسیر بغوی،القلم ،تحت الآیۃ:11 ،5/136) (2)وَیْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ )ﹰۙ ۱( (پ30، الھمزة:1) ترجمۂ کنز الایمان: خرابی ہے اس کے لئے جو لوگوں کے منھ پر عیب کرے پیٹھ پیچھے بدی کرے۔اس کی تفسیر میں کہا گیا ہے کہ ”mH “سے مراد چغل خور ہے۔(احیاء العلوم،3/ 192)

چغل خور ی کی مذمت میں احادیث:

(1) چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا۔(بخاری، 4 / 115 ، حدیث : 6056) (2) اللہ پاک کے بد ترین بندے وہ ہیں جو لوگوں میں چغلی کھاتے پھرتے ہیں اور دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں۔ (مسند احمد ،10/442، حدیث27670) (3)غیبت کرنے والوں، چغل خور اورپاکباز لوگوں پر عیب لگانے والوں کا حشر کتوں کی صورت میں ہوگا۔ (الترغیب والترہیب ،3/325،حدیث:10)

چغلی کے نقصانات:

چغلی کے بہت سے نقصانات ہیں،ان میں سے چند نقصانات یہ ہیں*چغلی محبّت ختم کرتی ہے*چغلی سے لڑائیاں ہوتی ہیں*چغلی سے دشمنی کی فضا قائم ہوتی ہے*چغلی احترامِ مسلم کا خاتمہ کرتی ہے*چغلی خاندانوں کو تباہ کرتی ہے*چغلی قتل و غارت تک لے جاتی ہے*چغلی غیبت و جھوٹ کی طرف لے جانے والی ہے *چغلی اللہ و رسول کی نافرمانی کا سبب ہے*چغلی جہنّم میں لے جانے والا کام ہے*چغلی بندوں کے حقوق ضائع کرنے کا سبب ہے۔

چغلی کی مثالیں:مثلاً کسی طالب علم کا کسی دُوسرے کو سزا دِلوانے کے لیے اُستاذ سے شکایت کرنا، میاں بیوی کے درمیان تلخیاں پیدا کرنے کی خاطر ان کے سامنے ایک دوسرے کی کمزوریاں بیان کرنا، بھائی کو بھائی سے لڑوانے کے لیے اُس کےعیب ظاہرکرنا، اولاد کو ماں باپ سے دُور کرنے کے لیے ان میں پائی جانے والی بُرائیوں کا ذکر کرنا وغیرہ وغیرہ۔ یہ سب مثالیں موقع محل کی مناسبت سے چُغْلی میں شامل ہوں گی۔

چغلى کے بارے میں چند اور احادیث مبارکہ:

(1)ارشادفرمایا:غیبت اورچغلی ایمان کواس طرح کاٹ دیتی ہیں جیسےچرواہا درخت کو کاٹ دیتاہے۔ (الترغیب و الترہیب ، کتاب الادب ، رقم: ۴۳۶۲،ج۳،ص ۴۰۵)

(2)ارشادفرمایا:تم لوگوں میں سب سےزیادہ خدا کے نزدیک ناپسندیدہ وہ ہے جو اِدھر اُدھرکی باتوں میں لگائی بجھائی کرکےمسلمان بھائیوں میں اختلاف اورپھوٹ ڈالتاہے۔(مسندامام احمد،حدیث عبد الرحمن بن عثم ،رقم:۱۸۰۲۰،

(3)ارشاد فرمایا: اللہ پاک کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ پاک یا د آجائے اور اللہ پاک کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔(مسندامام احمد، مسند الشامیین،حدیث عبد الرحمن بن غنم الاشعری،۶/۲۹۱، حدیث:۱۸۰۲۰)

(4)ارشاد فرمایا:منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں،پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں،چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک(قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔(التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الاصبھانی، باب البھتان وماجاء فیہ، ص۲۳۷، حدیث: ۲۱۶)

(5)ارشادفرمایا:چغل خورکوآخرت سےپہلےاس کی قبرمیں عذاب دیاجائےگا۔(بخاری،کتاب الوضو،باب من الکبائر ...الخ،حدیث:۲۱۶، ۱/۹۵)

الله عزوجل کے فضل و کرم سے ہمارا پیار دین ا سلام ہے۔ یہ دین فطرت اپنی وسعتوں اور حکمتوں کے لحاظ سے عالمگیر مذہب ہے ۔ جو اپنے ماننے والوں کی ہر سطح پر وقت اور ہر مقام پر راہ نمائی فرماتا ہے چاہے اس کا تعلق معاملات سے ہو یا آخرت کے احوال سے ہو یا پھر دینی احکام سے ہو یا نیکیوں کے حوالے سے ہو یا گناہوں کے بار ے میں ہو اسلام نے سب احکامات کو بیان فرمایا اور پھر انسان کے لیے نیک کام پر ثواب کا انعام عطا فرمایا اور برے کام پر عذاب کی وعید فرمائی ان ہی برے کاموں میں سے چغلی بھی ہے جس کے متعلق اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا:هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍ ترجمہ کنز العرفان:سامنے سامنے بہت طعنے دینے والا، چغلی کے ساتھ ادھر ادھر بہت پھرنے والا۔(پ 29،سورت قلم، آیت 11،)آئیے چغلی کی تعریف جانتے ہیں:

چغلی کی تعریف: لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لیے ایک کی بات دوسرے تک پہچانا ۔(الزواجر عن اقتراف الکبائر ،الباب الثانی، الکبیرۃ الثانیۃ والخمسون بعد المآتین النمیمۃ 2/46)آئیے چغلی کی مذمت حدیث مبارکہ سے سنتے ہیں :

(1) حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے آقاء نامدار مدینے کے تاجدار صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتےہوا سنا ہے کہ " چغل خور جنت میں نہیں جائے گا "۔ ( صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم المنيمة الحديث نمبر 168(105)،ص 66 )

(2) حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ تعالى عنها سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نےارشاد فرمایا: اللہ عزوجل کے نیک بندے وہ ہیں کہ ان کے دیکھنے سے خدا یاد آئے اور اللہ عز وجل کے برے بندے وہ ہیں جو چغلی کھاتے ہیں، دوستوں میں جدائی ڈالتے ہیں ،اور جو شخص جرم سے بری ہے اس پر تکلیف ڈالنا چاہتے ہیں. (شعب الایمان ، باب فی اصلاح بین الناس الخ، الحدیث 11108، جلد 7،ص 494)

(3) حضرت علاءبن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے :کہ سرکار دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : منہ پر برا بھلا کہنے والوں، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ عزوجل (قیامت کے دن ) کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔( التوبيخ والتنبيه لابي الشيخ الاصبهانی ، باب البهتان وما جاء فيه ، حدیث 216 ، ص 237)

(4) حضرت عبد الرحمن بن غنم اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالی کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو الله عز وجل یاد آ جائے اور اللہ تعالٰی کے بدترین بندے چغلی کھانے کے لیے ادھر ادھر پھرنے والے،دوستوں میں جدائی ڈالنے والے، اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔(مسند امام احمد ، مسند الشامیین، حدیث عبدالرحمن بن غنم اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ 6/291 ،حدیث 18020)

(5) سرکار مدینہ منورہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: غیبت اور چغلی ایمان کو اسی طرح کاٹ دیتی ہے جس طرح چرواہا درخت کو کاٹ دیتا ہے۔(الترغیب والترھیب،کتاب الادب ،حدیث 4362، جلد 3، ص 405)

اللہ تعالیٰ ہم سب کو چغلی جیسی لعنت سے محفوظ فرمائے اور ہم سب کو نیک کاموں کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم