عناد حق ہو،مداہنت ہو،یا بندگئ نفس ان سب کی
اصل ہے یہ خود غرضی
خود غرضی ایک مذموم بیماری ہے جو مہلکات کا تنا ہے اگر نہ کاٹا جائے تو حق
پر خود کو ترجیح نہ دینے والے میں عناد حق بن جاتی ہے جہاں خود غرضی انسان کو
مسلمانان غزہ و دینی مدد نصرت پر سستی دلائے وہاں یہ مداہنت بن جاتی ہے جہاں خود
غرضی انسان کو ظالم کی خوش آمد میں لگائے کہ اسکا ظلم مجھ پر تھوڑی ہے اور اس
امراء کی تعظیم کروائے وہاں یہ تعظیمِ امرا ہے جہاں خودغرضی انسان کو اپنے سکوں کی
قید اور تفریح کے جال میں غرق کرے اور احکام الہی اور مظلوم کی مدد میں سستی اور
دلائے اورنافرمانی میں مشغول کرے وہاں یہ تساہل فی اللہ کا نام ہے خود غرضی کے تنے
سے نکلنے والے کئی مہلکات ہیں جیسے بندگی نفس، غفلت،تملق،تعظیم امراء۔
خود
غرضی کے اسباب اور ان کا علاج:
1۔ پہلا
سبب خود پسندی ہے کہ جس کے کرنے والے کو اللہ کی ناراضگی کا مظہر ٹھہرایا۔
علاج:
انعام اللہ کو دیکھے جن کی وجہ سے خود کو حق پر تر جیح
دی اور خوف کرے کہ یہ نعمتیں چھن بھی سکتی ہیں اور آج جن آزمائشوں میں دیگر مسلمان
ہیں ان میں میں بھی آسکتی ہوں۔
2۔ دوسرا سبب محبت دنیا اور دل کی سختی ہے حدیث پاک میں ان دونوں کو عمل
ضائع کرنے والی چیزیں فرمایا گیا ہے۔
علاج:
دنیا کو بوڑھی عورت جان کر اسکے انجام پر غور کرے اورغور
کرے جس دشمن کے ہوٹل میں بیٹھ کر عمدہ کھانا کھاتے ہیں اس کھانے کا انجام غلاظت گندگی
ہے تو ہمارا قبر میں کیا حال ہوگا۔
3۔ تیسرا سبب طلب شہرت، حدیث پاک میں ہے،شہرت کے لئے عمل کرنے والے کو اللہ
رسوا فرمائے گا۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 86)
علاج: بندہ محاسبہ کرے کہ میرے بنائے گئے خاکہ سے حاصل کردہ
مصنوعی تعریفات تفریح کا سامان بن کر قوم و ملت کی حدود فکر کو کتنا نقصان پہنچاتی
ہیں۔ الغرض خود غرضی کو اگر نفس کا لالچی کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔
ارشاد ربانی ہے: وَ
یُؤْثِرُوْنَ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ وَ لَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ﳴ وَ مَنْ
یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَۚ(۹) (پ 28،الحشر:9)
ترجمہ: اور اپنی جانوں پر ترجیح دیتے ہیں اگر چہ انہیں
شدید محتاجی ہو اور جو اپنے نفس کی لالچ سے بچایا گیا تو وہی کامیاب ہے۔ مکمل
حرفِ آخر یہ کہ خود غرضی کا ترک دراصل تقوی ہے اور تقوی کامل کامیابی ہے۔