حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا حضور ﷺ کی ازواج مطہرات میں سے ہیں یہ وہ واحد زوجہ ہیں جو کنواری تھیں۔ ان کو دوسری ازواج مطہرات پر کئی باتوں میں فضیلت حاصل تھی۔ چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ کی چند فضیلتیں درج ذیل ہیں:

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے سوا کسی اور زوجہ کے والدین مہاجر نہ تھے۔ ان کی براءت اللہ نے آسمان سے نازل فرمائی۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام ان کی صورت ایک ریشمی کپڑے میں لپیٹ کر حضرت محمد ﷺ کے پاس لائے اور عرض کیا کہ ان سے شادی کر لیجئے، (ترمذی، 5/470، حدیث: 3906)ان کے علاوہ دوسری کسی زوجہ کی تصویر یوں نہ لائی گی۔ ان کے سوا کسی اور زوجہ نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو نہ دیکھا۔ رسول الله ﷺ اور یہ ایک برتن میں غسل فرمایا کرتے تھے۔ رسول الله ﷺ نماز پڑھا کرتے اور یہ سامنے لیٹی ہوتیں۔ رسول الله ﷺ پر وحی نازل ہوتی اور آپ ایک لحاف میں ہوتے۔ حضور ﷺ کا وصال شریف ان ہی کی گود میں ہوا۔ (سیرت رسول عربی، ص 607)

یہ تو ان کے کچھ فضائل تھے لیکن سب سے زیادہ بڑی فضلیت یہ تھی کہ نبی کریم ﷺ کو ازواج مطہرات میں سے سب سے زیادہ محبت حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تھا سے تھی

حضور ﷺ کی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی محبت سے متعلق کچھ واقعات درج ذیل ہیں:

سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو حضور ﷺ کے ساتھ گفتگو کرنے کی بہت زیادہ قدرت تھی لہذا وہ جو چاہتیں بلاجھجک عرض کر دیتی تھیں اور یہ اس قرب و محبت کی وجہ سے تھا جو ان کے درمیان تھی۔

چنانچہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ وہ فرماتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے میں اپنی گڑیاں گھر کی ایک کھڑکی میں رکھ کراس پر پردہ ڈالے رکھتی تھی۔ سرکار ﷺ کے ساتھ حضرت زید رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ انہوں نے کھڑی کے پردہ کو اٹھا لیا اور گڑیاں حضور ﷺ کو دکھائیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ سب کیا ہے؟ میں نے عرض کی میری گڑیاں ہیں، ان گڑیوں میں ایک گھوڑا ملاحظہ فرمایا جس کے دو بازو تھے فرمایا، کیا گھوڑوں کے بھی بازو ہوتے ہیں؟ میں نے عرض کیا کیا آپ ﷺ نے نہیں سنا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے گھوڑے تھے اور ان کے بازو تھے۔ حضور نے اس پر اتنا تبسم فرمایا کہ آپ کی داڑھیں ظاہر ہوگئیں۔ (مدارج النبوة 2 /471)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں جانتا ہوں جب تم مجھ سے راضی رہتی ہو اور جب تم خفا رہتی ہو۔ میں نے پوچھا آپ کیسے پہچانتے ہیں؟ فرمایا: جب تم مجھ سے خوش رہتی ہو تو کہتی ہو محمد ﷺ کے رب کی قسم! اور جب ناراض ہوتی ہو تو کہتی ہو ابراہیم علیہ السلام کے رب کی قسم! میں نے عرض کیا: ہاں یہی بات ہے میں صرف آپ ﷺ کا نام ہی چھوڑتی ہوں۔ (بخاری، 3/471، حدیث: 5228)

سبحٰن الله کیا شان ہے کیا محبت ہے کہ اپنے محبوب کے کچھ بتائے بنا بھی معلوم ہے کہ وہ کب راضی ہیں اور کب ناراض ہیں کیونکہ ناراض اسی سے ہویا جاتا ہے جس سے محبت ہو۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک دفعہ رسول الله ﷺ اپنی نعلین مبارک میں پیوند لگا رہے تھے جبکہ میں چرخہ کات رہی تھی میں نے حضور اکرم ﷺ کے چہرہ پر نور کو دیکھا کہ آپ ﷺ کی پیشانی مبارک سے پسینہ بہہ رہا تھا اور آپ ﷺ کے جمال میں ایسی چمک تھی کہ میں حیران تھی حضور اکرم ﷺ نے میری طرف نگاہ کرم اٹھا کر فرمایا: کس بات پر حیران ہو؟ آپ فرماتی ہیں میں نے عرض کی: یارسول الله! آپ کے چہرہ روشن اور پسینے مبارک نے مجھے حیران کر دیا ہے اس پر حضور اکرم ﷺ کھڑے ہوئے اور میرے پاس آئے اور میری دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا اورفرمایا: اے عائشہ! اللہ تمہیں جزائے خیر دے تم اتنا مجھ سے لطف اندوز نہیں ہوئی جتنا تم نے مجھے خوش کر دیا۔ (حلیۃ الاولیاء، 2/52، حدیث: 1464)

صرف یہ واقعات ہی نہیں بلکہ ایسی بہت سی احادیث مبارکہ ملتی ہیں جن میں حضور اکرم ﷺ کا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے محبت کرنا ثابت ہے حتی کہ اگر دوسری ازواج مطہرات نبی کریم ﷺ کو خوش کرنا چاہتی تو اپنی باری کا دن بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو عطا فرمادتیں۔

جہاں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو اللہ پاک نے بے شمار نعمتوں سے سرفراز فرمایا ہے وہی یہ بھی ہے کہ حضور ﷺ کے وصال ظاہری کے وقت اللہ پاک نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا اور نبی کریم ﷺ کا لعاب مبارک جمع فرما دیا، حضور کا وصال آپ کے گھر، ان کی باری، ان کے سینے اور گلے کے درمیان ہوا۔ (بخاری، 3/468، حدیث: 5217)

اللہ ہمیں ان نیک سیرت ہستیوں کی سیرت مبارکہ پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین