محبت ایک ایسا
پاکیزہ رشتہ ہے جو دل سے دل کو جوڑتا ہے نبی کریم ﷺ کی محبت سب کے لیے تھی مگر بعض
ہستیاں ایسی تھیں جنہیں اللہ تعالی نے اپنے محبوب ﷺ کے دل میں مقام عطا فرمایا ان
میں سر فہرست نام حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کا ہے پیارے آقا ﷺ سے نکاح کے وقت
آپ کی عمر مبارک چھ برس تھی اور نو برس کی عمر میں آپ رضی اللہ عنہا کی رخصتی ہوئی۔ازواج
مطہرات میں صرف حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ہی کنواری اور سب سے زیادہ بارگاہ
رسالت میں محبوب ترین زوجہ تھیں۔
حضور پرنور ﷺ کو
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے بہت زیادہ محبت تھی جب آپ ﷺ حضرت عائشہ رضی
اللہ عنہا کو خوش پاتے تو خوش ہو جاتے اور جب حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ آپ ﷺ سے
ناراض ہو جاتیں تو آپ ان کو مناتے بھی تھے۔
ام المومنین
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں
جانتا ہوں جب تم مجھ سے راضی ہوتی ہو اور جب خفا ہوتی ہو میں نے پوچھا آپ کیسے
پہچانتے ہیں فرمایا جب تم مجھ سے خوش رہتی ہو تو کہتی ہو محمد ﷺ کے رب کی قسم! اور
جب ناراض ہوتی ہو تو کہتی ہو ابراہیم علیہ السلام کے رب کی قسم! میں نے عرض کی ہاں
یہی بات ہے واللہ یا رسول اللہ ﷺ میں صرف آپ ﷺ کا نام ہی چھوڑتی ہوں۔ (بخاری، 3/471،
حدیث: 5228)
حضرت ربیعہ بن
عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ایک مرتبہ سرور کائنات ﷺ رات بھر چلتے رہے پھر
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: دیکھو! تم مجھے مکھن ملی کھجور سے بھی
زیادہ محبوب ہو۔ (طبقات الکبری لا بن سعد،10/78)
پیارے آقا ﷺ کو
آپ رضی اللہ عنہا سے بے انتہا محبت تھی کہ پیارے آقا ﷺ آپ کے جوٹھے کو بھی پسند
فرماتے کبھی جس طرف سے منہ لگا کر حضرت عائشہ پانی پیا کرتی پیارے آقا بھی اسی جگہ
سے پانی نوش فرماتے اسی طرح ہڈی کی جس طرف سے آپ رضی اللہ عنہ گوشت نوش فرماتیں
پیارے آقا ﷺ بھی اسی جگہ سے گوشت نوش فرماتے۔ (ابو داود، 1/121، حدیث: 259)
اسی طرح سرکار
ﷺ آپ رضی اللہ عنہ کی خوشی کے لیے آپ کے ساتھ کبھی کبھار کھیلا بھی کرتے تھے
چنانچہ
حضرت عائشہ
صدیقہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ کے ساتھ سفر میں تھی آپ فرماتی ہیں میں
نے پیدل دوڑنے میں آپ ﷺ کے ساتھ مقابلہ کیا میں آپ ﷺ سے آگے نکل گئی پھر جب میرے
بدن پر گوشت چڑھا (یعنی میں بھاری ہو گئی) آپ ﷺ کے ساتھ پھر دوڑ ہوئی اس دفعہ آپ ﷺ
مجھ سے آگے نکل گئے تو آپ نے فرمایا یہ تمہارے اس دن آگے نکل جانے کا بدلہ ہے۔ (سنن
کبری للنسائی، 5/304، حدیث: 8943)
حضور ﷺ کا یہ
انداز اس بات پر دلالت کرتا ہے بے شک آپ ﷺ بہترین اخلاق کے حامل تھے اور اپنی
ازواج کے ساتھ حسن معاشرت اور بے تکلفی کے ساتھ پیش آتے اور آپ ﷺ کی حضرت عائشہ
صدیقہ سے محبت کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ آپ ﷺ زندگی کے ہر معاملے میں
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ بہترین انداز اپنایا کرتے یہاں تک کہ آپ
رضی اللہ عنہ کے ناراض ہونے پر آپ ﷺ ان کو مناتے آپ کا جھوٹا کھانا تناول فرماتے
اور بھی بے شمار واقعات اور روایات ہیں جو پیارے آقا ﷺ کی حضرت عائشہ صدیقہ رضی
اللہ عنہ سے بے حد محبت پر دلالت کرتی ہیں۔
حضرت اسحاق بن
طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے خبر دی گئی کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:مجھے
جنت میں عائشہ رضی اللہ عنہ دکھائی گئی تاکہ مجھ پر موت آسان ہو جائے گویا میں اس
کے دونوں ہاتھ دیکھ رہا ہوں۔ (طبقات الکبری لا بن سعد، 10/65)
آپ ﷺ کو حضرت
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے اس قدر پیار تھا کہ آپ ﷺ نز ع کے وقت بھی آپ رضی اللہ
عنہ کو یاد کرتے رہے اور آپ کو نہ بھولے۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ
عنہ فرماتی ہیں بے شک اللہ کی نعمتوں میں سے مجھ پر یہ بھی ہے کہ حضور اکرم ﷺ کا
وصال میرے گھر میں اور میری باری میں اور میرے سینے اور گلے کے درمیان ہوا اور
اللہ نے میرے اور ان کے لعاب کو ان کے وصال کے وقت جمع فرمایا، عبدالرحمن رضی اللہ
عنہ میرے پاس ائے ان کے ہاتھ میں مسواک تھی اور رسول اللہ ﷺ مجھ پر ٹیک لگائے ہوئے
تھے تو میں نے حضور ﷺ کو دیکھا کہ مسواک کی طرف دیکھ رہے ہیں میں جانتی تھی کہ
حضور ﷺ اس بات کو پسند فرماتے ہیں میں نے پوچھا آپ کے لیے مسواک لے لوں تو آپ ﷺ نے
سر انور سے اشارہ فرمایا کہ ہاں میں نے مسواک لی اور مسواک سخت تھی میں نے عرض کی:
اسے نرم کر دوں تو آپ ﷺ نے سر سے اشارہ فرمایا کہ ہاں تو میں نے اپنے منہ سے چبا
کر اسے نرم کر دیا اس طرح میرا اور سرور دو جہاں ﷺ کا لعاب جمع ہو گیا۔ (بخاری، 3/157،
حدیث: 4449)