حضور کی حضرت عائشہ سے محبت از بنت محمد انور،
جامعۃ المدینہ جھمرہ سٹی فیصل آباد
یہ امیر
المومنین حضرت ابو بکر صدیق کی صاحبزادی ہیں ان کی ماں کا نام ام رومان ہے ان کا
نکاح حضور اقدس ﷺ سے قبل ہجرت مکہ مکرمہ میں ہوا تھا لیکن کاشانہ نبوت میں یہ
مدینہ منورہ کے اندر شوال 2ھ میں آئیں یہ حضور ﷺ کی محبوبہ اور بہت ہی چہیتی بیوی
ہیں۔ (شرح الزرقانی، 4/381 تا 385)
حضور اقدس ﷺ کا
ان کے بارے میں ارشاد ہے کہ کسی بیوی کے لحاف میں میرے اوپر وحی نہیں اتری مگر
حضرت عائشہ جب میرے ساتھ نبوت کے بستر پر سوتی رہتی ہیں تو اس حالت میں بھی مجھ پر
وحی اترتی رہتی ہے۔ (بخاری، 2/552، حدیث: 3775)
حضور ﷺ کو
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بڑی محبت تھی چنانچہ حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ
فرماتے ہیں: میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کی یا رسول اللہ! آپ کے نزدیک سب سے
پیارا انسان کون ہے؟ فرمایا: عائشہ۔ میں نے پھر پوچھا: اور مردوں میں سے؟ فرمایا
ان کے والد (یعنی حضرت ابو بكر صديق)۔ (بخاری، 2/519، حدیث: 3662)
حضور ﷺ نے
انکی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: عائشہ کی فضیلت تمام عورتوں پر ایسی ہے
جیسے ثرید کی سب کھانوں پر۔ (بخاری، 2/454، حدیث:3433)
مفسر شہیر
حكيم الامت مولانا مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ الله الغنی فرماتے ہیں: ثرید
یعنی روٹی شور با بوٹیاں ایک جان کی ہوئی بہترین غذا ہے ساری غذاؤں سے افضل کہ وہ
زود ہضم نہایت ہی مقوی بہت مزے دار، چبانے سے بے نیاز بہت صفات کی جامع غذا ہے
ایسے ہی حضرت عائشہ صورت، سیرت علم عمل، فصاحت فطانت، ذکاوت عقل حضور کی محبوبیت
وغیرہ ہزار ہا صفات کی جامع ہیں۔ حق یہ ہے کہ آپ رضی الله عنہا ساری عورتوں کی حتی
کہ خدیجہ الکبری رضی اللہ عنہا سے بھی افضل ہیں، آپ رضی اللہ عنہا بہت احادیث کی
جامع علوم قرآنیہ کی ماہر بی بی ہیں۔ (مراة المناجیج، 8/501)
مزید فرماتے
ہیں: جناب حضرت سیدہ عا ئشہ صد يقہ کے فضائل ریت کے ذروں، آسمان کے تاروں کی طرح
بے شمار ہیں، آپ رضی اللہ عنہا رب تعالیٰ کا تحفہ ہیں جو حضور انور ﷺ کو عطا
ہوئیں۔ آپ رضی اللہ عنہا کی عصمت و عفت کی گواہی خود رب تعالیٰ نے قرآن مجید میں
سورہ نور میں دی حالانکہ جناب مریم رضی الله عنہا اور یوسف علیہ السلام کی عصمت کی
گواہی بچے سے دلوائی گئی۔
کاشانہ
نبوت میں آنے کے بعد: جب آپ رضی الله عنہا کا شانہ اقدس میں آئیں اس وقت
آپ کی عمر صرف نو سال تھی چنانچہ آپ کے ساتھ آپ کے کھلونے بھی تھے اور آپ ان کے
ساتھ کھیلا کرتی تھیں، سر کار نامدار مدینے کے تاجدار ﷺ بھی آپ کی دل جوئی کا خاص
اہتمام فرماتے تھے۔ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ میری کچھ سہیلیاں
تھیں جو میرے ساتھ کھیلا کرتی تھیں جب رسول اکرم، شاہ بنی آدم ﷺ تشریف لاتے تو وہ
اندر چھپ جاتیں آپ انہیں میرے پاس بھیج دیتے اور وہ پھر میرے ساتھ کھیلنے لگتیں۔ (بخاری،
4/134، حدیث: 6130)
اسی طرح ایک
روز آپ ﷺ حضرت عائشہ کے پاس تشریف لائے اور ان کی گڑیوں کو دیکھ کر استفسار
فرمایا: یہ کیا ہے؟ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: میری
گڑیاں ہیں آپ نے ان گڑیوں میں ایک گھوڑا ملاحظہ فرمایا جس کے کپڑے کے دو پر تھے۔
فرمایا: یہ ان کے درمیان کیا نظر آتا ہے؟ عرض کی: گھوڑا۔ فرمایا: اس کے اوپر کیا
ہے؟ عرض کی: دو پر فرمایا: گھوڑے کے دو پر؟ حضرت عائشہ نے عرض کیا: کیا آپ ﷺ نے
نہیں سنا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے گھوڑے پروں والے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ
عنہا فرماتی ہیں کہ اس پر آپ ﷺ نے اتنا تبسم فرمایا کہ میں نے دندان مبارک کی
زیارت کرلی۔ (مدارج النبوة 2 /471)
یہ حضور ﷺ کی
اپنی پیاری زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے محبت تھی کہ وہ ان کی دلجوئی کی خاطر
ان کے ساتھ یہ انداز اختیار فرماتے تھے۔
اللہ کریم
ہمیں فیضان عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔