افضل البشر بعد الانبیا، سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تمام بنی نوع آدم میں انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کے بعد سب سے اعلیٰ، سب سے افضل اور سب سے برتر ہیں ۔آپ ہی کی ذات کو یار غار ہونے کا شرف حاصل ہے، قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں جابجا آپ کے اوصاف حمیدہ کے تذکرے ہیں ۔ حیدر کرار، سیدنا مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی زبانی یار غار کی جو شان بیان ہوئے ہیں وہ تاریخ کے اوراق میں موجود ہیں، ان میں سے چند یہ ہیں:

سب سے پہلے اسلام لانے والے:ابن عساکر نے حضرت مولیٰ علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، انہوں نے فرمایا:” اول من اسلم من الرجال ابوبکر “۔یعنی سب سے پہلے مردوں میں حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے ۔(تاریخ الخلفا،ص 23)

ایمانی غیرت کا اظہار:ابتدائے اسلام میں جو شخص مسلمان ہوتا وہ اپنے اسلام کو جہاں تک ہو مخفی رکھتا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بھی یہی حکم تھا، لیکن جب مسلمانوں کی تعداد تقریباً 38 ہو گئی تو حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے کر اسلام کا اعلان فرمایا: اسد الله الغالب، حضرت سیدنا علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرماتے ہیں:” لوگ جب اپنے ایمان کو چھپاتے تھے،مگر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اپنے ایمان کو علی الاعلان ظاہر فرماتے تھے“۔(ایضاً ،ص: 25)

آپ کا لقب” صدیق“ ہے:حضرت سیدنا نزال بن سبرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھڑے تھے، وہ خوش طبعی فرما رہے تھے، ہم نے ان سے عرض کی: اپنے دوستوں کے بارے میں کچھ ارشاد فرمایئے، فرمایا:” رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام صحابہ میرے دوست ہیں“۔ ہم نے عرض کی کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں بتایئے، فرمایا” ذاک امرء سماہ الله صدیقا علی لسان جبریل و محمد صلی اللّٰه علیھ وسلم،یعنی ان کے تو کیا کہنے! یہ تو وہ شخصیت ہیں جن کا نام الله پاک نے جبریل امین اور پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے” صدیق“ رکھا ہے“۔

(فیضان صدیقِ اکبر،ص:26)

حضرت سیدنا یحییٰ بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ میں نے امیر المومنین حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم کو الله کی قسم اٹھا کر کہتے ہوے سنا کہ” انزل اسم ابی بکر من السماء الصدیق، یعنی حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا لقب صدیق آسمان سے اتارا گیا“۔(المعجم الکبیر، نسبۃابی بکر الصدیق واسمہ،1/55، الحدیث :14)

ہجرت کی خوشخبری حضرت جبریل علیہ السلام کی زبان سے: حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت جبریل علیہ السلام نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: میرے ساتھ ہجرت کون کرے گا ؟ عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ کے ساتھ ابوبکر ہجرت کریں گے اور وہ صدیق ہیں۔(الریاض النصرۃ،1/104)

شجاعت و بہادری: فاتح خیبر، شیر خدا، علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شجاعت کو خود بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اے لوگو! تمام لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں"۔

(کنز العمال،باب فضائل الصحابۃ، فضل الصدیق،6/235،الحدیث:3569)

آپ افضل البشر ہیں:حضرت موسیٰ بن شداد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے امیر المومنین حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: کہ ہم سب صحابہ میں حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی الله عنہ سب سے افضل ہیں۔(الریاض النضرۃ،1/338)

آپ خلیفۃ الرسول بلافصل ہیں: حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم خلافتِ صدیق اکبر کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: " غور سے سن لو ! ہم نے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کو ہی خلافت کا اہل سمجھا ہے "۔ (المستدرک علی الصحیحین، کتاب معرفۃ الصحابہ، امر النبی لابی بکر بامامۃ الناس فی الصلاۃ، 4/27،الحدیث : 4519)

یار غار سے محبت کا اظہار: حضرت علی رضی الله عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ میں تو حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کی تمام نیکیوں میں سے ایک نیکی ہوں۔

(تاریخ مدینہ دمشق، 30/383)

حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم نے ارشاد فرمایا: عنقریب آخری زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو ہماری محبت کا دعویٰ کریں گے اور ہماری گروہ میں ہونا ظاہر کریں گے، وہ لوگ اللہ کے شریر بندوں میں سے ہیں جو حضرت سیدنا ابوبکر و عمر کو برا کہتے ہیں۔

(تاریخ مدینہ دمشق، 26/343)

اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہمارے مغفرت ہو ۔

آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

یوں تو تمام صحابۂ کرام آسمان ہدایت کے تارے ہیں، مگر ان میں سب سے افضل و اعلی خیر البشر بعد الانبیاء بالتحقیق کے اعزاز کے حامل اس امت کے سب سے پہلے خلیفہ حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی الله عنہ ہیں۔ اور اس بات کا اقرار حضرت علی رضی الله عنہ بھی فرماتے تھے۔

چنانچہ بخاری شریف میں ہے کہ محمد بن حنفیہ نے اپنے والد حضرت علی (کرم الله وجہہ الکریم) سے پوچھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے افضل صحابی کون ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: ابوبکر صدیق رضی الله عنہ (بخاری شریف 3671 )

اور ایک روایت میں ہے آپ فرماتے ہیں کہ جس کو بھی میں دیکھوں کہ وہ مجھے حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی الله عنھما پر فضیلت دے رہا ہے تو وہ مفتری (جھوٹ گڑھنے والا ) ہے اور میں اسے مفتری کی حد لگاؤں گا۔ (ابن عساکر فی تاریخ دمشق ، 30 / 383 )

حضرت علی( کرم الله وجہہ الکریم) حضرت ابوبکر صدیق کی شان بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: مردوں میں سب سے پہلے حضرت صدیق اکبر مشرف بہ اسلام ہوئے۔

(تاریخ الخلفاء مکتبہ دار ابن حزم ،ص 30 )

ایک روایت میں منقول ہے کہ حضرت علی نے لوگوں سے پوچھا بتاؤ کہ لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر کون ہے؟ تو لوگوں نے جواب دیا کہ آپ سب سے زیادہ بہادر ہیں۔ تو آپ نے فرمایا کہ میں تو ہمیشہ اپنے برابر کے جوڑ سے لڑتا ہوں۔ یہ بتاؤ کہ لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر کون ہے؟ تو لوگوں نے کہا کہ ہم نہیں جانتے آپ ہی ارشاد فرمائیں۔ تو آپ نے فرمایا کہ لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ ہیں۔ اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ جنگ بدر میں ہم نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک سائبان (چھونپڑ) تیار کیا تاکہ کوئی کافر آپ پر حملہ نہ کرسکے۔ الله کی قسم ہم میں سے کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب نہ گیا ۔مگر حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ اپنی تلوار لہرائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑے رہے۔ جو کوئی بھی حملے کے لئے آتا آپ اس پر ٹوٹ پڑتے۔ اس لئے آپ تمام لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر ہیں ۔

پھر آگے ارشاد فرماتے ہیں کہ لوگوں بتاؤ کہ آل فرعون کا مؤمن اچھا ہے یا ابوبکر صدیق ؟ لوگوں نے اس پر سکوت کیا تو آپ نے فرمایا : لوگو! جواب کیوں نہیں دیتے؟ الله پاک کی قسم! حضرت ابوبکر کی زندگی کی ایک ساعت آل فرعون کے مومن کی ہزار ساعت سے بہتر ہے۔ اس لئے کہ اس نے اپنے ایمان کو چھپایا اور اس (ابوبکر صدیق) نے اپنے ایمان کا برملا اظہار کیا۔ (اخرجہ البزار فی مسنده)

ابو یحییٰ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں شمار نہیں کر سکتا تین دفعہ میں نے حضرت علی کو یہ کہتے سنا ہے کہ الله پاک نے ابوبکر صدیق کا نام اپنے نبی کی زبان پر صدیق رکھا ہے۔

(تاریخ الخلفاء عربی ،ص 28)

حضرت علی سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ قرآن کے حوالے سے سب سے زیادہ اجر پانے والے ابو بکر ہیں کہ انہوں نے سب سے پہلے قرآن کو دو جلدوں میں جمع فرمایا۔

( مصنف ابن ابی شیبہ1/148)

اسید بن صفوان سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی الله عنہ نے اس آیت (وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ(۳۳) ترجمہ کنز العرفان : اور وہ جو یہ سچ لے کر تشریف لائے اور وہ جس نے ان کی تصدیق کی یہی پرہیز گار ہیں ۔) کی تفسیر میں فرمایا : کہ وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ سے مراد حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور وَ صَدَّقَ بِهٖۤ سے مراد حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ ہیں۔ (تاریخ الخلفاء عربی ص 42 )

ابن عساکر روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی نے حضرت ابو بکر صدیق کو کفنایا ہوا دیکھ کر فرمایا کہ مجھے کوئی شخص جو اپنے نامہ اعمال لیکر الله پاک کو ملے اس مکفون سے زیادہ محبوب نہیں۔

طبرانی اوسط میں روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی نے فرمایا اس خدائے پاک کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ میں نے جس نیکی میں سبقت لینی چاہی ہے اس میں حضرت ابو بکر صدیق ہی سبقت لے جانے والے رہے ہیں ۔

اور حضرت جحیفہ سے روایت ہے کہ حضرت علی نے فرمایا کہ میری محبت اور حضرت ابوبکر و عمر رضی الله عنھما کا بغض کسی دل میں جمع نہیں ہوسکتا۔ (ایضا ص 59 )

ابن عساکر حضرت علی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر کو حکم دیا کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں اور میں حاضر تھا غائب نہ تھا، اور نہ میں مریض تھا ۔ تو جس شخص کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے دین کے لئیے پسند کیا ہم نے اسے اپنی دنیا کے لئیے پسند کیا ۔ (المرجع السابق ص 53 )

حضرت علی فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق بلا شبہ خلافت کے سب سے زیادہ حقدار ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غار کے ساتھی ہیں، اور آپ ثانی اثنین ہیں۔ اور ہم آپ کے شرف کو اور آپ کے خیر ہونے کو جانتے ہیں۔ بے شک آپ کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ظاہری حیات طیبہ میں نماز کی امامت کا حکم دیا تھا۔ (المستدرک للحاکم،3/70)

الله کریم ہم سب کے دلوں میں حضرت ابو بکر صدیق اور تمام صحابہ کرام رضی الله عنہم اجمعین کی محبت نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم


انسان کی یہ فطرت ہے کہ وہ اپنے محبوب کے دشمنوں سے نفرت کرتا اور ان پر سختی کرتا ہے اس کے برعکس محبوب کے پیاروں سے محبت، نرمی اور ان کا ادب واحترام کرتا ہے۔صحابہ ٔکرام رضی اللہ عنہم اللہ پاک اور اس کے حبیب صلّی اللہ علیہ والہ وسلم کے دشمنوں یعنی کفار سے سخت نفرت کرتے اور ان پر انتہائی سختی فرمایا کرتے تھے ۔جب کہ آپس میں نرم دل ،محبت و مہربانی کرنے والے ، ایک دوسرے کا نہایت ادب و احترام کرنے  والے تھے۔

پہلے خلیفہ حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ کے متعلق چوتھے خلیفہ حضرت علی رضی الله عنہ کے چند تأثرات رسالہ"مولی علی کے 72 ارشادات" کی روشنی میں ملاحظہ ہوں :

(1)حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ شکر کرنے والوں اور اللہ کے پسندیدہ بندوں کے امین ہیں، آپ ان سب سے زیادہ شکر کرنے والے اور سب سے زیادہ اللہ کے پسندیدہ ہیں۔

(2)ہم میں سب سے زیادہ بہادر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی تھے۔

(3)یادر کھو ! وہ (یعنی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ) انسانوں میں سب سے زیادہ رحم دل، نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے یار غار اور اپنے مال سے حضور کو سب سے زیادہ نفع پہنچانے والے ہیں ۔

(4)ہم سب صحابہ میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سب سے افضل ہیں۔

(5) قسم کھا کر ارشاد فرمایا: اللہ پاک نے ابو بکر کا نام” صدیق “آسمان سے نازل فرمایا ہے ۔

(6)میں تو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی تمام نیکیوں میں سے صرف ایک نیکی ہوں۔

(7)حضور نبی کریم ، رؤوف رّحیم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بعد سب سے بہترین شخصیات حضرت ابو بکر و عمر (رضی اللہ عنہما) ہیں، کسی مومن کے دل میں میری محبت اور حضرت ابو بکر و عمر (رضی اللہ عنہما) کا بغض جمع نہیں ہو سکتے ، اور نہ ہی میری دشمنی اور حضرت ابو بکر وعمر (رضی اللہ عنہما) کی محبت جمع ہو سکتی ہے۔ (مولی علی کے 72 ارشادات، ص10، مکتبۃ المدینہ)

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جس نیک کام میں آگے بڑھنے کا ارادہ میں نے کیا ، ابو بکر اس کام میں مجھے سے سبقت لے گئے ۔ نیز فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما سب سے بہتر ہیں کسی کے دل میں میری محبت اور ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کا بغض یکجا نہیں ہو سکتے ۔

(رسائل قادریہ،ص59،مکتبہ اہل سنت فیصل آباد)

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : حضرت علی مرتضیٰ (رضی الله عنہ) نے فرمایا کہ صدیق (رضی الله عنہ) کو رسول الله (صلی الله علیہ وسلم) نے ہمارے دین کا امام بنا دیا تو ہم نے انہیں اسی دنیا کا امام بنا لیا۔ (مراۃ المناجیح ، 2 / 203 مکتبہ ادبی دنیا)

الله پاک ہمیں دنیا میں ان نفوس قدسیہ کا وفا دار رکھے ، اور آخرت میں ہمارا حشر ان کے ساتھ مقدر فرمائے ! آمین بجاہ النبی الامین صلی الله علیہ وآلہ و صحبہ وسلم۔


یوں تو تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آسمان ہدایت کے درخشاں ستارے ہیں لیکن ان میں سب سے افضل سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی ذات ستودہ صفات ہے جن کی افضلیت پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اور اہل سنت کا اجماع ہے۔ اسی طرح آپ کے فضائل و کمالات پر قرآن حکیم اور احادیث کریمہ ناطق ہیں لیکن آج ہم خصوصیت کے ساتھ یار غار کے وہ فضائل بیان کریں گے جو حيدر کرار سیدنا علی کرم اللہ وجہ الکریم نے اپنی زبان مبارک سے ارشاد فرمائے۔

صداقت یار غار بزبانِ حیدر کرار :چنانچہ سورہ زمر آیت نمبر 33 میں اللہ پاک کا ارشاد ہے:وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ(۳۳) ترجمۂ کنز العرفان :اور وہ جو یہ سچ لے کر تشریف لائے اور وہ جس نے ان کی تصدیق کی یہی پرہیز گار ہیں۔

اس آیت کی تفسیر میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں: الذي جاء بالصدق محمد والذی صدق به أبو بكر الصديق رضي الله عنه یعنی وہ جو یہ سچ(اسلام) لے کر آئے وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور وہ جس نے ان کی تصدیق کی وہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔

(فتح الباری بشرح صحیح البخاری کتاب التفسير /الزمر ص 534)

گویا کہ حیدر کرار نے دنیا والوں کو شان یار غار بتا دیا کہ جس وقت مصطفٰی کریم علیہ السلام کو جھٹلایا جا رہا تھا اس وقت آپ کی تصدیق کرنے والے کوئی اور نہیں بلکہ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔

پروانے کو چراغ ہے بلبل کو پھول بس

صدیق کے لئے ہے خدا کا رسول بس

افضلیت یار غار بزبان حیدر کرار :

عن محمد بن الحنفية قال: قلت: لأبي: أي الناس خير بعد رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم قال: أبو بكر قلت: ثم من؟ قال: عمر حضرت محمد بن حنفیہ فرماتے ہیں میں نے اپنے والد (علی کرم اللہ وجہ الکریم) سے عرض کی کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ حضرت ابوبکر میں نے عرض کی، پھر کون ؟ فرمایا حضرت عمر رضی ﷲ عنہما ۔ (بخاری، کتاب فضائل اصحاب النبی،2/522،حدیث :3671)

سیدنا علی کرم اللہ وجہ الکریم خود شیخین کریمین کو سب سے افضل مانتے تھے لہذا جو علی کی محبت کا دعویٰ کرے اور شیخین کو افضل نہ جانے وہ اپنے دعوے میں جھوٹا ہے۔

محبت یار غار بزبان حیدر کرار: حضرت ابو جحیفہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضرت علی رضی ﷲ عنہ کے گھر میں داخل ہوا ۔ میں نے عرض کی اے رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے افضل شخص! تو آپ رضی ﷲ عنہ نے فرمایا اے ابو جحیفہ ! ٹھہر جا تجھ پر افسوس ہے کیا میں تجھے یہ نہ بتاؤں کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل کون ہے؟ وہ ابو بکر و عمر ہیں اے ابو جحیفہ ! تجھ پر افسوس ہے میری محبت اور ابو بکر و عمر کی دشمنی کسی مومن کے دل میں جمع نہیں ہو سکتی اور میرا بغض اور ابوبکر و عمر کی محبت کسی مومن کے دل میں جمع نہیں ہو سکتی۔ (تاریخ مدینہ و دمشق ،44/201)

معلوم ہوا کہ حیدر کرار کا سچا محب وہی ہے جو ابو بکر و عمر سے محبت کرتا ہے اور وہی سچا مومن ہے اور جو ان سے بغض رکھتا ہے وہ نہ تو مومن کامل ہے نہ ہی محب مولائے کائنات ہے بلکہ وہ بغض صحابہ کا مریض ہے۔

یوں تو فضائل شان یار غاز بزبان حیدر کرار بے شمار ہیں لیکن یہاں پر ان میں سے چند ایک ذکر کرنے کی سعادت حاصل کی ہے ۔اللہ کریم ہمیں تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت اور ان کا ادب کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔خصوصاً سیدنا صدیق اکبر اور مولا علی شیر خدا رضی اللہ عنہما کے فیضان سے ہم کو مالا مال فرمائے اور ان کی محبت سے ہمارے دل کو منور فرمائے۔

اٰمین بجاہ النبی الامين صلی اللہ علیہ وسلم


عاشق اکبر، سالار صحابہ،پیکر صدق و وفا،یار غار و یار مزار،اسلام کے پہلے خلیفہ،امیر المومنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کی شان بہت بلند و بالا ہے،الله پاک نے آپ کی شان و عظمت کو قرآن کریم میں بیان فرمایا اور الله پاک کے آخری نبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے کئی احادیث مبارکہ میں  آپ کی شان اور آپ کے فضائل و مناقب کو بیان فرمایا ہے،اور دیگر صحابہ کرام نے بھی آپ کے فضائل اور خصوصیات کا بیان کیا ہے۔

آج ہمارا موضوع ہے ”شان یار غار بزبان حیدر کرار“ لہٰذا درج ذیل میں اسلام کے چوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضیٰ کرم الله وجہہ الکریم کے وہ فرامین نقل کیے جا رہے ہیں جو آپ نے عاشق اکبر،صدیق اکبر رضی الله عنہ کی شان میں بیان فرمائے۔چنانچہ

سب سے بہترین شخص: حضرت محمد بن حنفیہ نے اپنے والد ماجد حضرت علی المرتضیٰ رضی الله عنہ سے پوچھا: رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے بعد (اس امت کے) لوگوں میں سب سے بہترین شخص کون ہے؟ارشاد فرمایا: حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ۔

(صحیح بخاری،حدیث:3671)

سب سے پہلے مسلمان: حضرت صدیق اکبر رضی الله عنہ نے مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول فرمایا۔اسی اولیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حضرت علی رضی الله عنہ فرماتے ہیں"اول من أسلم من الرجال أبو بكر “یعنی مردوں میں سب سے پہلے حضرت ابو بکر صدیق اسلام لائے۔(تاریخ الخلفاء،ص50)

نیک کام میں سبقت لے جانے والے: حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ کی ہر نیک کام میں آگے بڑھنے کی خوبی بیان کرتے ہوئے حضرت علی شیر خدا فرماتے ہیں: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے میں نے جس کام میں بھی سبقت کا ارادہ کیا اس میں حضرت ابو بکر سبقت لے گئے۔(ایضاً،ص87)

صدیق اکبر کی نیکیوں میں سے ایک نیکی: حضرت علی شیر خدا اس قدر حضرت ابو بکر صدیق کی تعریف کرتے تھے کہ سننے والے حیران رہ جاتے تھے۔ایک موقع پر فرمایا:"هل أنا إلا حسنة من حسنات أبي بكر“ میں تو ابو بکر کی نیکیوں میں سے ایک نیکی ہوں۔

(تاریخ دمشق،ص253)

سب سے پیارے صدیق اکبر: حضرت علی رضی الله عنہ نے حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ کو کفنایا ہوا دیکھ کر ارشاد فرمایا :مجھے کوئی شخص جو اپنے نامۂ اعمال لے کر الله پاک سے ملا ہے،اس مکفون سے زیادہ عزیز نہیں۔(تاریخ الخلفاء،ص87)

الله پاک نے صدیق نام رکھا: حضرت نزال بن سبرہ سے روایت ہے کہ ہم نے حضرت علی سے عرض کی کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ کے بارے میں کچھ بیان فرمائیں تو فرمایا:ابو بکر وہ شخصیت ہیں جن کا لقب الله پاک نے حضرت جبریل اور نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی زبان سے صدیق رکھا۔(مستدرک حاکم،رقم:4406)

نبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے نماز کا امام بنایا: حضرت علی رضی الله عنہ نے فرمایا:بلا شبہ حضرت ابو بکر خلافت کے سب سے زیادہ حقدار ہیں،آپ حضور صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے ساتھی ہیں،آپ ثانی اثنین ہیں اور ہم آپ کے شرف کو اور آپ کے خیر ہونے کو جانتے ہیں،بیشک آپ کو حضور صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ظاہری حیات طیبہ میں نماز کی امامت کا حکم دیا تھا۔(ایضا،رقم:4422)

الله پاک کی بارگاہ میں دعا ہے ہمیں ان کے فیوض و برکات سےدنیا و اخرت میں مالامال فرمائے۔


جب بھی کسی کی تعریف کی جاتی ہے یا تو دیکھ کر کی جاتی ہے یا سن کر ۔ اور یہ بات ظاہر ہے کہ دیکھی جانے والی چیز نہ دیکھے ہوئے کے مقابلے میں زیادہ معتبر ہوتی ہے۔ جیسا کہ عربی مقولہ ہے "لَيْسَ الْخَبَرُ كَالْمُعَايَنَةِ"

اور فارسی میں کہا جاتا ہے شنیدہ کَےْ بُوَد مانند دیدہ (یعنی سنی ہوئی بات دیکھی ہوئی کی طرح نہیں ہو سکتی)نیز اگر وہی بات ایسی عظیم شخصیت نے کی ہو جسے آقائے کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باب العلم کے لقب سے سرفراز کیا ہو۔ تو اس کی بات کس اعلی معیار کی ہوگی۔ اور بات بھی کسی عام شخص کے بارے میں نہ ہو بلکہ افضل البشر بعد الانبیاء بالتحقیق کے بارے میں ہو تو پھر کون اس رفیع القدر شخصیت کے بارے میں شک کر سکتا ہے ۔

شان صدیق اکبر رضی اللہ عنہ تو قرآن و حدیث میں جا بجا وارد ہوئی ہے اور یہ کسی اہل علم پر پوشیدہ نہیں ۔لیکن شان یارغار بزبان حیدر کرار ملاحظہ فرمائیے کہ کس اچھوتے اور انوکھے انداز میں مولاے کائنات رضی اللہ عنہ نے یارِ غار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح و سرائی کی ہے۔

امت میں سب سے افضل !:حضرت اصبغ بن نباتہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے استفسار (Question) کیا: اس امت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل کون ہیں؟فرمایا: اس امت میں سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔ (الرياض النضرة ،1/49)

آل فرعون کے مؤمن سے بہتر:ایک مقام پر شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم نے اُس دن سے متعلق ارشاد فرمایا جس دن کفارِ قریش اللہ پاک کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیفیں دے رہے تھے۔ اور کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب نہ گیا ،سوائے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے، آپ ایک قریشی کو پیٹتے ،اور دوسرے کو دھکا دیتے ،تیسرے پر دباؤ ڈالتے ہوئے سب کو پیچھے ہٹانے لگتے اور ساتھ ساتھ یہ فرماتے جاتے : افسوس ہے تم پر! ایسی شخصیت کو شہید کرنا چاہتے ہو جس کا کہنا ہے کہ میرا رب اللہ ہے ۔‘‘یہ فرمانے کے بعد انہوں نے اپنے اوپر سے چادر اٹھائی اور زارو قطار رونے لگے اور اتنا روئے کہ آپ کی ریش مبارک(beard) آنسوؤں سے تر ہوگئی، پھر ارشاد فرمایا: میں تمہیں خدا کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں مجھے بتاؤ کہ’’ آل فرعون کا مؤمن برتر تھا یا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ؟ ‘‘تمام لوگ خاموش رہے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے جواب کیوں نہیں دیتے؟ خدا کی قسم! حضرت ابوبکر صدیق کی حیات‌ِ طیبہ کا ایک لمحہ آلِ فرعون کے مؤمن جیسے شخص کے ہزاروں لمحات سے بہتر ہے، ارے وہ شخص تو اپنے ایمان کو چھپایا کرتا تھا اور یہ پاکیزہ ہستی اپنے ایمان کا اعلانیہ اظہار کرتی تھی ۔

(تاريخ الخلفاء ص 33)

سب سے زیادہ ثواب کے حق دار !:حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "أعظمُ الناسِ في المصاحفِ أجراً أبو بكر رحمة الله على أبي بكر هو أولُ من جمع كتابَ اللہ یعنی مصاحف میں سب سے زیادہ ثواب حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ہے اور اللہ پاک ان پر رحم فرمائے کہ انہوں نے سب سے پہلے قرآن کو جمع فرمایا ۔‘‘ (عمدة القاري ،19/24)

سب سے زیادہ رحم دل:ایک مقام پر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یاد رکھو! وہ(صدیق اکبر) انسانوں میں سب سے زیادہ رحم دل،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یارِ غار اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے مال سے سب سے زیادہ نفع پہچانے والے ہیں۔

(الرياض النضرة ،1/114)

الزام تراشوں والی سزا:حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جو مجھے حضرت ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما سے افضل کہے گا تو میں اس کو مفتری کی (یعنی تہمت لگانے والے کو دی جانے والی ) سزا دوں گا۔(تاريخ مدينہ دمشق ،30/383)

ان تمام اقوال وآثار سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کس اعلی درجے پر فائز تھے اور صحابہ کا آپس میں ایک دوسرے سے الفت و محبت کا کیسا اچھوتا انداز تھا ۔

اللہ پاک ہمیں صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور تمام صحابہ کے فیضان سے مالامال فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


بزار اپنی مسند میں بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نےایک دن لوگوں سے فرمایا کہ مجھے بتلاؤ کہ تمام لوگوں سے زیادہ شجاع کون ہے؟انہوں نے کہا آپ اس پر آپ نے فرمایا کہ میں تو صرف اس شخص سے لڑتا ہوں جو شجاعت اور بہادری میں میرا ہم پلہ اور برابر ہو اور یہ کوئی شجاعت نہیں تم مجھے تمام لوگوں سے زیادہ شجاع کا نام بتاؤ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسا شخص معلوم نہیں ہے ۔آپ نے فرمایا: کہ شجاع ترین شخص حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کیونکہ یومِ بدر میں ہم نے رسول اللہ صلی اللہ  علیہ وآلہ وسلم کے لئے ایک سائبان سا بنا دیا تھا پھر ہم نے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کون رہے گا؟تا کہ مشرکین سے کوئی شر کے ارادے سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف نہ آسکے تو بخدا ہم سے کسی کی ہمت نہ پڑی مگر وہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی تھے جو تلوار سونت کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سر مبارک کی جانب کھڑے ہو گئےاور مشرکین میں سے جو شخص بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف آتا آپ اس پر حملہ کر دیتے پس حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سب لوگوں سے زیادہ شجاع ہیں پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے ایک دفعہ دیکھا کہ قریش نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پکڑ لیا اور کوئی ان سے آپ کو گھسیٹتا کوئی دھکے دیتا اور وہ کہتے جاتے کہ تو ہی ہے جس نے ایک خدا بنا دیا ہے بخدا ہم سے کوئی بھی آگے نہ بڑھا مگر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آگے بڑھے کسی کو مارتے کس کو گھسیٹتے اور کسی کو دھکا دیتے اور کہتے جاتے تمہیں خدا کی مار کیا تم ایسے شخص کو قتل کرتے ہو؟جو کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنی چادر اوپر اٹھائی اور رو پڑے حتیٰ کہ آپ کی داڑھی تر ہو گئی پھر فرمایا میں تمہیں قسم دلا کر پوچھتا ہوں کہ مومن آل فرعون اچھا ہے یا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ لوگ خاموش رہے تو آپ نے فرمایا تم مجھے جواب کیوں نہیں دیتے؟ بخدا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی ایک ساعت مومن آل فرعون جیسوں کی ہزار ساعت سے بہتر ہے کیونکہ وہ شخص یعنی مومن آل فرعون اپنے کو چھپاتا ہے اور اس یعنی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے ایمان کو ظاہر کیا۔(تاریخ الخلفاء ،ص 55)

ابو یعلیٰ اور احمد حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنگ بدر کے دن مجھے اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو فرمایا کہ تم سے ایک کی مدد جیرائیل علیہ السلام کرتا ہے اور دوسرے کی میکائیل علیہ السلام۔


اسلام کے پہلے خلیفہ ،صحابی ابن صحابی ، جنتی ابن جنتی، امیر المومنین سیدنا صدیق اکبر  رضی اللہ عنہ کی شان و عظمت بہت عرفہ و اعلیٰ ہے ۔ آپ رضی اللہ عنہ افضل البشر بعد الانبیاء ہیں ۔صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی شان تو خود اللہ پاک نے قرآن پاک میں کئی جگہ بیان فرمائی ۔آپ رضی اللہ عنہ کو وہ قرب مصطفے نصیب ہوا کہ آپ یار غار بھی ہیں اور یار مزار بھی ہیں۔ ساری زندگی سفر وحضر میں رفاقت حبيب صلی اللہ علیہ والہ وسلم نصیب رہی اور بعد وفات بھی قرب مصطفے صلی اللہ علیہ والہ وسلم نصیب ہے۔

جو یارِ غار محبوبِ خدا صدیق اکبر ہیں

وہی یارِ مزارِ مصطفے صدیق اکبر ہیں

اسلام کے چوتھے خلیفہ، جنتی صحابی، علی المرتضی کرم الله وجہہ الکریم کی زبان سے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شان کے متعلق سات رویات سنتے ہیں۔چنانچہ

(1)حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ اپنے والد ماجد مولیٰ علی کرم اﷲوجہہ الکریم سے روایت کرتے ہیں : ’’میں خدمت اقدس صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر تھا کہ ابوبکر و عمر سامنے آئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کہ علی!یہ دونوں سردار ہیں اہل جنت کے سب بوڑھوں کے، بعد انبیاء و مرسلین کے‘‘۔(سنن ترمذی، 5/376)

(2) امام احمد رحمۃُ اللہِ علیہ نے حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ آپ کرم اللہ وجہ الکریم نے فرمایا۔ اس امت میں نبی کریم علیہ الصلاة و السلام کے بعد سب سے بہتر ابوبکر و عمر ہیں ۔(ابن عساکر، 30/351)

(3)عمدة القاری شرح صحیح بخاری میں ہی کہ علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا :مصاحف ( یعنی قرآن پاک کو جمع کرنے والے) میں سب سے زیادہ ثواب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ہے اور اللہ پاک ان پر رحم فرمائے کہ انہوں نے سب سے پہلے قرآن پاک کو جمع فرمایا۔

(عمدةالقاری ،13/534)

(4)سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی بہادری کا تذکرہ کرتے ہوئے یوں ارشاد فرمایا : غزوہ بدر کے دن ہم نے سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اور نگہداشت کیلئے ایک سائبان بنایا تاکہ کوئی کافر حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ کرکے تکلیف نہ پہنچاسکے۔ اللہ کی قسم ہم میں سے کوئی آگے نہ بڑھا، صرف صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ننگی تلوار ہاتھ میں لئے آگے تشریف لائے اور پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑے ہوگئے اور پھر کسی کافر کی یہ جرات نہ ہو سکی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب بھی پھٹکے۔اس لئے ہم میں سے سب سے زیادہ بہادر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ۔(کنزالعمال ،6/635)

بلا شک پیکر صبر و رضا صدیق اکبر ہیں

یقینا مخزن صدق و وفا صدیق اکبر ہیں

(5)بخاری شریف میں ہے کہ حضرت محمد بن حنفیہ صاحبزادئہ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : میں نے اپنے والد ماجد امیر المومنین مولیٰ علی کرم اﷲ وجہہ الکریم سے عرض کیا: کہ رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب آدمیوں سے بہتر کون ہیں ؟ ارشاد فرمایا: ’’ابو بکر، میں نے عرض کیا پھر کون ؟ فرمایا: عمر‘‘۔(صحیح البخاري ،2/522)

(6)جنتی صحابی علی المرتضی کرم الله وجہہ الکریم کا ارشادہے :حضورپرنور صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد جب ہم نے اپنے کاموں میں نظر کی تو اپنی دنیایعنی خلافت کے لئے اسے پسندکرلیا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے دین یعنی نماز کے لئے پسند فرمایاتھاکہ نماز تو اسلام کی بزرگی اوردین کی درستی تھی لہذا ہم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بیعت کی اوروہ اس کے لائق تھے ہم میں کسی نے اس بارے میں خلاف نہ کیا۔ (الریاض النضرة، 1/219)

(7)امیر المومنین مولاعلی کرم اﷲ وجہہ الکریم فرماتے ہیں :جسے میں پاؤں گا کہ شیخین (حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما) سے مجھے افضل بتاتا (اور مجھے ان میں سے کسی پر فضیلت دیتا )ہے اسے مُفتری (افتراء و بہتان لگانے والے) کی حد ماروں گا کہ اسّی کوڑے ہیں ۔

( الصواعق المحرقۃ، ص60)

علی ہیں اس کے دشمن اور وہ دشمن علی کا ہے

جو دشمن عقل کا دشمن ہوا صدیق اکبر کا


صدیق اکبر  کا تعارف: حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا نام عبداللہ بن عثمان ،آپ رضی اللہ عنہ کی کنیت ابوبکر اور آپ رضی اللہ عنہ کا لقب عتیق ہے۔

آپ رضی اللہ عنہ کے فضائل احادیث میں کثیر ہیں۔ وہ فضائل جو اسلام کے چوتھے خلیفہ حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کرّم اللہ وجہہ الکریم کی زبان سے جاری ہوئے ہیں ، ان فضائل میں سے کچھ درجہ ذیل ہیں:

حضرت سیدناموسی بن شداد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے امیر المؤ منین حضرت سیدناعلی المرتضی شیر خدا رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سناکہ:’’ ہم سب صحابہ میں حضرت سیدناابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سب سےافضل ہیں۔‘‘ (الریاض النضرۃ، 1/130)

2۔ حضرت سیدنا حکیم بن سعد رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ میں نے امیر المومنین حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم کو ممبر پر یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ: اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر حضرت سیدنا ابو بکر کانام صدیق رکھا ۔

(تاریخ مدینہ دمشق، 35/72)

3۔حضرت سیدنا ابو یحییٰ رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم نے قسم کھا کر ارشاد فرمایا:اللہ پاک نے سیدنا ابوبکر کا نام صدیق آسمان سے نازل فرمایا ہے۔( المستدرک علی الصحیحین 4/4،الحدیث:4461)

4۔ حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کرم اللہ وجہ الکریم سے روایت ہے دو جہاں کے تاجور سلطان بحر برصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ پاک ابوبکر پر رحم فرمائے کہ انہوں نے اپنی بیٹی کا نکاح مجھ سے کیا، اور دارالھجرت یعنی مدینہ تک پہنچایا اور اپنے مال سے بلال کو آزاد کروایا۔(سنن الترمذی، 5/398،الحدیث:3734)

5۔ حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، میں نے جس کام میں بھی سبقت کا ارادہ کیا اس میں حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مجھ سے سبقت لے گئے۔

(مجمع الزوائد 5/398،الحدیث:14332)

6۔ حضرت سیدناعلی المرتضی شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم ارشاد فرماتے ہیں کہ قیامت میں آنے والے حکمرانوں اور والیوں پر اللہ پاک نے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق و حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہما کو حجت اور دلیل بنایا ہے۔ اللہ پاک کی قسم یہ دونوں سب پر سبقت لے گئے ہیں۔ اور ان دونوں نے بعد میں آنے والوں کو( اخلاص و تقوی کے اعتبار سے )مشکل میں ڈال دیا ۔ (کنزالعمال 7/13،الحدیث:3615)


 ایک باکمال استاذ کہ جو بہت سی خوبیوں کا جامع ہوتا ہے اپنے جس شاگرد میں جس خوبی کی ممتاز صلاحیت پاتا ہے اسی خوبی میں اس کو باکمال بناتا ہے۔ جس میں فقیہ بننے کی زیادہ صلاحیت پاتا ہے اسے فقیہ بناتا ہے۔ جس میں مقرر بننے کی صلاحیت واضح ہوتی ہے اسےمقرر بناتا ہے اور جس میں مصنف بننے کی صلاحیت غالب ہوتی ہے اسے باکمال مصنف ہی بناتا ہے۔

تو ہمارے پیارے آقا و مولا جناب احمد مجتبیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جس صحابی میں جس خوبی کی ممتاز صلاحیت پائی، اسی وصفِ خاص میں اسے کامل بنایا ۔لہذا اپنے پیارے صحابی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ میں صدیق بننے کی صلاحیت کو واضح طور پر محسوس فرمایا تو اسی وصف میں ان کو ممتاز و کامل بنایا۔

اور صدیق ہونا ایسا وصف ہے جو بہت ہی خوبیوں کا جامع ہےاور اس وصف خاص کے سب سے زیادہ مستحق صرف حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی ذات گرامی تھی اسی لئے وہ اس سے سرفراز فرمائے گئے۔

اصدق الصادقین سید المتقین

چشم و گوشِ وزارت پہ لاکھوں سلام

1۔ تمام لوگوں سے افضل: حدیث شریف میں ہے کہ سرکار اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’مَاطَلَعَتِ الشَّمسُ وَلا غربَتْ عَلیٰ اَحَدٍ اَفْضَلَ مِنْ اَبِیْ بَکْرٍ اِلَّا اَنْ یَّکُوْنَ نَبِیًّا ‘‘

یعنی سوائے نبی کے اور کوئی شخص ایسا نہیں کہ جس پر آفتاب طلوع اور غروب ہوا ہو اور وہ حضر ت ابوبکر صدیقرضی اللہ عنہسے افضل ہو ۔

(حلیۃ الاولیاء، ذکرمن تابعی المدینۃ،3/373، الحدیث : 4315)

مطلب یہ ہے کہ دُنیا میں نبی کے بعد اِن سے اَفضل کوئی پیدا نہیں ہوا ۔

2۔ حضرت علی کے نزدیک مقام شیخین: حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیںخَیْرُ ھٰذِہِ الْاُمَّۃِ بَعْدَ نَبیِّھَا اَبُوْبَکْرٍ وَّعُمَرُ

یعنی اس اُمت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے بہتر حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما ہیں ۔ علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہکا یہ قول ان سے تواتر کے ساتھ مروی ہے ۔

(تاریخ الخلفا، ابو بکر الصدیق، فصل فی انہ افضل الصحابۃ وخیرہم، ص 45)

3۔حکایت:بخاری شریف میں ہے کہ حضرت محمد بن حنفیہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد گرامی حضرت علی رضی اللہ عنہسے پوچھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں میں کون سب سے افضل ہے ۔ قال ابُوْبَکْرفرمایا کہ حضرت ابوبکر(رضی اللہ عنہ) سب سے افضل ہیں ۔ میں نے عرض کیا کہ پھر ان کے بعد ؟ قال عُمَر فرمایا کہ ان کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ سب سے افضل ہیں ۔

حضرت محمد بن حنفیہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیںخَشِیْتُ اَنْ یَّقُولَ عُثْمَان یعنی میں ڈرا کہ اب اس کے بعد آپ حضرت عثمانرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہکا نام لیں گے تو میں نے کہا کہ اس کے بعد آپ سب سے افضل ہیں ۔ قَالَ مَا اَنَا اِلَّا رَجُلٌ مِّنَ الْمُسْلِمِیْنَحضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تو مسلمانوں میں سے ایک آدمی ہوں ۔ (ماخوذ:خلفائے راشدین،ص:19)

یعنی ازراہ انکساری فرمایا کہ میں ایک معمولی مسلمان ہوں ۔

امیر المؤمنیں ہیں آپ ، امام المسلمیں ہیں آپ

نبی نے جنتی جن کو کہا صدیق اکبر ہیں

سبھی اصحاب سے بڑھ کر مقرب ذات ہے ان کی

رفیقِ سرور ارض و سما صدیق ِ اکبر ہیں

عمر سے بھی وہ افضل ہیں وہ عثمان سے بھی اعلٰی ہیں

یقیناً پیشوائے مرتضیٰ صدیقِ اکبر ہیں

اسی طرح امیراہلسنت فرماتے ہیں کہ:

ہوئےفاروق و عثمان و علی جب داخل بیعت

بنا فخرے سلاسل سلسلہ صدیق اکبر کا

4۔ہر بھلائی میں سبقت لے جانے والے:و الذی نفسی بیدہ ما استبلنا الی خیر قطّ الا سبقنا الیہ ابوبکر

یعنی اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے،ہم جب بھی کسی بھلائی کی طرف بڑھے تو ابو بکر رضی اللہ عنہ ہم سے سبقت لے گئے۔( مجمع الزوائد،حدیث:14332)

5۔اسّی(80) کوڑے ماروں گا :حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:" لا اجد احدا فضّلنی علی ابی بکر و عمر الا جلّدتہ حدّ المفتری یعنی میں جسے پاؤں گا کہ مجھے ابوبکر و عمر سے افضل کہتا ہے اسے مفتری ( بہتان باندھنے والے) کی سزا کے طور پر اسّی کوڑے ماروں گا۔( فضائل الصحابہ لاحمد 49)

اسی کی طرف امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں:

علی ہیں اس کے دشمن اور وہ دشمن علی کا ہے

جو دشمن عقل کا دشمن ہو ہوا صدیق اکبر کا

6۔اہل جنت کے سردار: حدیث پاک میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا تو حضرت ابوبکر صدیق و فاروق رضی اللہ عنھما اچانک آتے نظر آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا:هذان سيدا كهول أهل الجنة من الأولين والآخرين إلّا النّبيين والمرسلين لا تخبرهما يا عليّ

ترجمہ: یہ دونوں نبیوں اور رسولوں کے سوا سب اولین و آخرین ادھیڑ عمر جنتیوں کے سردار ہیں۔ اے علی ! تم انہیں نہ بتانا۔

مسند امام حمد ابن حنبل اور کنزالعمال میں "و شبابھا"کے الفاظ بھی موجود ہیں یعنی "ادھیڑ عمر جنّتیوں کے ساتھ ساتھ جوانوں کے بھی سردار ہیں۔"(مسند احمد ،2/603)

قرآن و حدیث کے ترجمان اعلی حضرت امام احمد رضا خان ، اس حدیث پاک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

فرماتے ہیں یہ دونوں ہیں سردار دوجہاں

اے مرتضی عتیق و عمر کو خبر نہ ہو


شعیب الحسن ( درجہ سابعہ جامعۃ المدینہ، منڈی بہاؤالدین)

Sat, 1 Jan , 2022
3 years ago

صدیق اکبر سب سے زیادہ بہادر:

حضرت سیدنامحمد بن عقیل رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کَرَّمَ اللہُ وجہہ الکریم نے ایک دفعہ استفسار فرمایا: ’’بتاؤ! سب سے زیادہ بہادر کون ہے؟‘‘لوگوں نے عرض کیا:’’حضور آپ ہی ہیں۔‘‘ فرمایا:’’میں تو اپنے برابر والے سے لڑتاہوں، اس صورت میں، میں صرف بہادر ہوا نہ کہ سب سے زیادہ بہادر۔میں تو سب سے زیادہ بہادر کا پوچھ رہاہوں کہ وہ کون ہے؟‘‘ لوگوں نے عرض کیا: ’’حضور آپ ہی ارشاد فرمائیے۔‘‘ فرمایا: ’’غزوۂ بدرکے روز ہم نے دو عالم کے مالِک و مختار، مکی مَدَنی سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اور نگہداشت کے لئے ایک سائبان بنایا اور آپس میں مشورہ کیا کہ اس سائبان میں نگہبانی کے فرائض کون سرانجام دے گا تا کہ کوئی کافر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرحملہ کرکے تکلیف نہ پہنچاسکے ۔ اللہ پاک کی قسم! ہم میں سے کوئی بھی آگے نہیں بڑھا،صرف حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہ ننگی تلوار ہاتھ میں لئے آگے تشریف لائے اور نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑے ہوگئے اور پھر ہم نے دیکھا کہ کسی کافر کو یہ جرأت نہ ہوسکی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب بھی پھٹکےاوربالفرض کسی نے ایسی جرأت کامظاہرہ کرنے کی کوشش بھی کی تو حضرت سیدناابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے منہ کی کھائی، اس لئے ہم میں سب سے زیادہ بہادر حضرت سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ہی ہیں۔

(کنزالعمال،کتاب الفضائل ، فضائل الصحابۃ،12/235، الحدیث: 35685)

عالم دنیا میں عِند اللہ مقامِ صدیق:

حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے خدا کی قسم یاد فرمائی کہ انزل اسم ابی بکر من السماء الصدیق ترجمہ آسمان سے ابوبکر کا نام صدیق نازل کیا گیا۔( طبرانی کبیر 1/55)

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں موجود تھا کہ ابوبکر صدیق اور فاروق اعظم رضی اللہ عنہ تشریف لائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: هذان سيدا كهول أهل الجنة من الأولين والآخرين إلّا النّبيين والمرسلين لا تخبرهما يا عليّ

ترجمہ: یہ دونوں نبیوں اور رسولوں کے سوا سب اولین و آخرین ادھیڑ عمر جنتیوں کے سردار ہیں۔ اے علی ! تم انہیں نہ بتانا۔(کنزالعمال 5/13)

حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ سے صدیق اکبر اور فاروق اعظم کے بارے میں سوال ہوا ۔آپ نے فرمایا: یہ دونوں قیامت کے دن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان ستر آدمیوں کے وفد میں ہوں گے جو اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضر ہو گے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عالم ارواح میں ان کو اللہ پاک سے مانگا مگر یہ دونوں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کئے گئے۔( کنزالعمال 10/13)


 اگر کسی مجلس میں خوشبو آ رہی ہو تو اس مجلس میں موجود سب ہی معطر معلوم ہوتے ہیں اور ہر ایک دوسرے سے کہتا دکھائی دیتا ہے کہ آپ کی خوشبو کتنی پیاری ہے اور پھر اس مجلس کی کیا شان ہوگی جس میں خوشبو اس ذات کی ہو جس کو اللہ پاک نے وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷)ترجَمۂ کنزُالایمان:اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے (پ 17،الانبیاء 107)اور اس ذات کی مجلس کی عظمت کس قدر بلند ہوں گی کہ اللہ پاک نے خود رُحَمَآءُ بَیْنَهُمْ ترجمہ کنزالایمان (آپس میں نرم دل )کہہ کر اس مجلس کی تعریف کی ہو۔ اور اس مجلس کا اس ذات کی شان کتنی بلند ہوگی کہ اللہ پاک نے قرآن پاک میں جس کو ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ هُمَا فِی الْغَارِ ترجمہ کنزالایمان( صرف دو جان میں سے جب وہ دونوں غار میں تھے) کہہ کر پکارا ہو۔

اس بلند پایا عظمت اور رفعت والے صحابی کا شان کیوں نہ کوئی بیان کرے جن کو رسول اللہ نے مردوں میں سب سے پسندیدہ قرار دیا۔(صحیح البخاری 2/519،الحدیث:3662)

ایسی شان والےخلیفہ کی مدح و سرائی میں خاندان اہلِ بیت کے عظیم چراغ شیر خدا حضرت علی رضی اللہ عنہ کےفرامین میں ہمیں کتب سیر وتاریخ میں کثرت سے ملتے ہیں۔ یہاں اختصار کے پیش نظر چند ذکر کیے جاتے ہیں چنانچہ فرمان مولا علی رضی اللہ عنہ ہے:

قسم اس کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جب ہم نے کسی خیر میں پیشی چاہی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم پر سبقت لے گئے ہیں۔(المعجم الاوسط 8/82،الحدیث:7164)

مزید فرماتے ہیں: جو مجھے ابوبکر و عمر پر فضیلت دے گا وہ میرے اور تمام اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حق کا منکر ہوگا۔(جامع الحدیث 12/221،الحدیث:7733)

ایک شخص نے امیر المومنین علی المرتضی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کی:آپ خیر الناس ہیں۔ ارشاد فرمایا :کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے؟ اس شخص نے کہا: نہیں۔ ارشاد فرمایا: ابوبکر اور عمر کو دیکھا ہے؟ اس نے پھر کہا: نہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا: سن لے اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دیکھنے کے بعد خیر الناس بعد رسول اللہ کا اقرار کرتااور پھر مجھے خیر الناس کہتا تو میں تجھے قتل کرتا۔ اور اگر تو ابوبکر و عمر کو دیکھتا اورمجھے افضل بتاتا تو میں تجھے حد لگاتا۔(کنزالعمال 13/26،الحدیث:32153)

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا: میں ایسے شخص کو پاؤں جو مجھے ابوبکر و عمر پر فضیلت دیتا ہے اسے مفتری کی حد یعنی اسّی(80) کوڑے لگاؤں گا۔

(مختصر تاریخ دمشق 13/110)