نئے سال کے آغاز میں مسلمانوں کو  دو کام خصوصاً کرنے چاہئیں ۔یا دوسرے الفاظ میں کہہ لیجئے کہ نیا سال ہمیں خاص طور پر دو باتوں کی طرف متوجہ کرتا ہے ۔(1) ماضی کا احتساب (2) آگے کا لائحہ عمل۔

1۔ ماضی کا احتساب: نیا سال ہمیں اپنے دینی دنیاوی دونوں میدانوں میں اپنا محاسبہ کرنے کی طرف متوجہ کرتا ہے کہ ہماری زندگی کا جو ایک سال کم ہو گیا ہے اس میں ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا ۔آپ نے 365 دن گزار دئیے، 50 سے زائد ہفتے ۔12 مہینے یعنی ایک پورا سال، آج مڑ کر دیکھے آپ کو یہ ایک سال ایک صدی کی طرح لگے گا لیکن گزرے وقت کا اب کیا افسوس کرنا جیسے کہا جاتا ہے:مٹھی ریت سے بھری تھی لیکن اب ہاتھ خالی ہے۔

اب پچھتاوے کیا ہوت

جب چڑیاں چُگ گئی کھیت۔

لہذا ہمیں عبادات، معاملات، اعمال ،حلال و حرام، حقوق اللہ،حقوق العباد کی ادائیگی کے میدان اپنی زندگی کا محاسبہ کر کے دیکھنا چاہیے کہ ہم سے کہاں کہاں غلطیاں ہوئی اس لئے کہ انسان دوسروں کی نظروں میں تو اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کو چھپا سکتا ہے ۔اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:حاسبوا انفسکم قبل ان تحاسبوا (ترمذی،4/247)

ترجمہ: تم خود اپنا محاسبہ کرو! قبل اس کے کہ تیرا حساب کیا جائے ۔

اس لئے ہمیں ایمانداری کے ساتھ اپنا محاسبہ کرنا چاہیے اور مِلی ہوئی مہلت کا فائدہ اٹھانا چاہیے، اس سے پہلے کہ مہلت ختم ہو جائے۔ حدیث مبارکہ میں آتا ہے:اغْتَنِمْ خَمْسًا قبلَ خَمْسٍ: شَبابَكَ قبلَ هِرَمِكَ، وصِحَّتَكَ قبلَ سَقَمِكَ، وغِناكَ قبلَ فَقْرِكَ، وفَرَاغَكَ قبلَ شُغْلِكَ، وحَياتَكَ قبلَ مَوْتِكَ (المستدرک 5/435،الحدیث:7916)

پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو1۔ جوانی کو بڑھاپے سے پہلے2۔ صحت کو بیماری سے پہلے3۔ مالداری تنگ دستی سے پہلے4۔ فرصت کو مشغولیت سے پہلے5۔ زندگی کو موت سے پہلے۔

غافل تجھے گھڑیال یہ دیتا ہے منادی

قدرت نے گھڑی عمر کی اک اور گھٹا دی

اس لئے کہ ہر نیا سال خوشی کی بجائے ایک حقیقی انسان کو بے چین کر دیتا ہے۔ اس لئے کہ اس کو اس بات کا اب احساس ہوتا ہے کہ میری عمر رفتہ رفتہ کم ہو رہی ہے۔ اور میں لمحہ بلمحہ موت کے قریب ہوتا جا رہا ہوں اور برف کی طرح میری زندگی پگھل رہی ہے۔ وہ کس بات کی خوشی منائے بلکہ اس سے پہلے کے زندگی کا سورج ہمیشہ کے لئے غروب ہو جائے۔ کچھ کر لینے کی تمنا اس کو بے قرار کر دیتی ہے۔ اس کے پاس وقت کم اور کام زیادہ ہوتا ہے۔

لہٰذا ہمارے لئے نیا سال وقتی لذت یا خوشی کا وقت نہیں بلکہ گزرتے ہوئے وقت کی قدر کرتے ہوئے آنے والی لمحات زندگی کا صحیح استعمال کرنے کا عزم اور ارادے کا موقع ہے۔ اور از سر نو عزائم کو بلند کرنے اور حوصلوں کو پروان چڑھانے کا وقت ہے۔

اللہ کریم ہمیں وقت کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اللہ پاک کا بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں مسلمان بنایا اور ہر مسلمان اللہ پاک کا محبوب اور مقرب بندہ بننا چاہتا ہے۔ تو 2022ء  کا آغاز ہو گیا ہے۔ تو ہمیں اس نئے سال میں کیا کرنا چاہیے ،یہ ہمیں سوچنا چاہیے ،اس دور میں مسلمانوں کی جو حالت ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ آج کونسا درد رکھنے والا دل ہے جو مسلمانوں کی موجودہ پستی اور ان کی موجودہ ذلت و خواری اور ناداری پر نہ دکھتا ہو اور کون سی آنکھ ہے جو ان کی غربت، مفلسی، بےروزگاری پر آنسو نہ بہاتی ہو۔ حکومت ان سے چھنی، دولت سے محروم ہوئے، عزت و وقار ان کا ختم ہو چکا، زمانہ کی ہر مصیبت کا شکار مسلمان بن رہے ہیں۔ ان حالات کو دیکھ کرکلیجہ منہ کو آتا ہے۔ مگر دوستوں فقط رونے اور دل دکھانے سے کام نہیں چلتا، بلکہ ضروری ہے کہ اس کے علاج پر خود مسلمان قوم غور کرے۔ علاج کے لئے چند چیزیں سوچنا چاہئیں ۔ کہ ہم مسلمان ہیں تو کیا ہم مسلمان ہونے کا حق ادا کر رہے ہیں یا نہیں؟ اللہ پاک نے ہم پر نماز فرض کی ، روزے فرض کیے، مال ہونے کی صورت میں زکوۃ فرض کی اور صاحب استطاعت پر حج فرض کیا۔ تو کیا ہم یہ فرائض سر انجام دے رہے ہیں یا نہیں؟ اگر نہیں ادا کر رہے ہیں تو ہمیں سوچنا چاہیے کہ کیوں نہیں کر رہے؟

تو نیا سال شروع ہو چکا ہے ابھی سے نیت فرما لے کہ اس سال بلکہ پوری زندگی کبھی بھی اللہ پاک کی فرض کی ہوئی عبادت کو ترک نہیں کروں گا۔ ان شاءاللہ یہ سال اور آئندہ بھی جتنی زندگی ہے سب قرآن وحدیث کے مطابق اور پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کے مطابق گزار وں گا۔ ان سب کاموں میں استقامت پانے کے لئے اچھے دوست چاہیے ہوتے ہیں ۔تو دوستی کس سے کرنی چاہیے؟ دوستی اور مصاحبت ہمیشہ نیک صالح اور قرآن و سنت کے احکام پر عمل پیرا ہونے والوں کی ہی اختیار کرنی چاہیے۔ کیونکہ صحبت اثر رکھتی ہے اچھے اور برے دوست انسان اس حدیث پاک سے سمجھے۔ چنانچہ فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: اچھے برے ساتھی کی مثال مشک اٹھانے والے اور بھٹی دھونکنے (آگ بھڑکانے )والے کی طرح ہے۔ مشک اٹھانے والا یا تجھے ویسے ہی دے گا یا تو اس سے کچھ خرید لے گا یا اس سے اچھی خوشبو پائے گا اور بھٹی دھونکھنے والا تیرے کپڑے جلائے گا یا تو اس سے بدبو پائے گا۔( مسلم)

آج کل سب سے زیادہ سوشل میڈیاکی دوستیاں عام ہیں، ایک تعداد ہے جو سوشل میڈیا پر دوست بنتے پھر بغیر تصدیق و تحقیق کے گہری دوستی کا دم بھرتے اور ایک دوسرے سے ملنے چل نکلتے ہیں۔ ایسی کئی خبریں منظر عام پر آئی ہیں جن میں سوشل میڈیا کی دوستی کے دھوکے سامنے آئے ہیں تو دوست دیکھ کر بنانے ہیں۔ ہمیں ہمیشہ نیک دوست بننا چاہیے۔ تو نیک دوست کے حصول کے لئے دعوت اسلامی کا دینی ماحول آپ کے سامنے ہیں۔ تو آپ اس سے نئے سال کی خوشی میں یہ نیت بھی فرما لے کہ ان شاءاللہ تا دم آخر دعوت اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہوں گا، اجتماعات میں شرکت کرتا رہوں گا، مدنی مذاکرے دیکھتا رہوں گا۔ انشاءاللہ

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اس سال میں قرآن و سنت کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور دعوت اسلامی کے ماحول میں استقامت عطا فرمائے۔

اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


To benefit the Muslims with the knowledge regarding Islam in the easiest ways, Ameer e Ahl e Sunnat دَامَتْ بَرْکَاتُہُمُ الْعَالِیَہْ encourages Islamic sisters to read religious Magazine in the weekly Madani Muzakirrahs. And he blesses the readers of Magazine with prayers.

In the previous week, Ameer e Ahl e Sunnat encouraged people to read/listen to the Magazine Faizan e Hazrat Abdullah bin Zubair رضی اللہ عنہ”. At least 655 Islamic sisters from North America had the privilege of reading/listening to the Magazine called Faizan e Hazrat Abdullah bin Zubair رضی اللہ عنہ”.


انسان کی زندگی میں کئی قمری اور شمسی سال آتے ہیں جن میں انسان نیکیاں کرتا ہے کئی بار بشر ہونے کے ناطے گناہ کر گزرتا ہے۔ اگر تو انسان نیکیاں کرے تو ٹھیک و رنہ اسے سوچنا چاہیے کہ اللہ پاک نے ہمیں بے مقصد تو نہیں پیدا کیا۔ جس طرح اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶)ترجَمۂ کنزُالایمان:اور میں نے جِنّ اور آدمی اتنے ہی(اسی لئے)بنائے کہ میری بندگی کریں ۔(پ 27،الذٰریٰت:56)

اس آیت کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر نور العرفان میں لکھتے ہیں کہ اس سے معلوم ہوا کہ عبادت اختیاری جس پر سزا و جزا مرتب ہو۔ صرف جن اور انسان کے لئے ہے۔ عبادت اضطراری ساری مخلوق کرتی ہے۔

اس سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک نے نیک کام کرنا اور عمل بد کرنا انسان کے اختیار میں دیا ہے۔ ماضی قریب میں ہی سال 2021ء گزرا ہے۔ ہم سب اپنا اپنا جائزہ لیں کہ کتنی نمازیں پڑھیں، کتنا نیکی کی راہ پر چلے، نامہ اعمال گناہوں سے بھرپور ہوگا۔

سال 2022ء شروع ہو چکا ہے پچھلے سال کے اپنے اپنے اعمال کو مد نظر رکھتے ہوئے اس سال کا ایک جدول بنا لے کہ روزانہ ہم پانچوں نمازیں باجماعت مسجد کی پہلی صف میں ادا کریں گے۔ روزانہ تقریبا آدھے پارے کی تلاوت کریں گے۔ حضور نبی کریم علیہ التحیۃ و السلام پر درود پاک پڑھیں گے۔ دعوت اسلامی کے بارہ دینی کاموں میں شرکت کریں گے۔ فجر کی نماز کے لئے مسلمانوں کو جگائیں گے۔ الغرض ہر طرح طرح کی نیکی کے کاموں میں شرکت کریں گے۔ والدین، اساتذہ اور اپنے بڑوں کا ادب بجا لائیں گے۔ گناہوں کے کاموں سے کوسوں دور رہیں گے۔ نیکی کی دعوت کی دھومیں مچائیں گے۔

اللہ پاک ہمیں نیکی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی توفیق مرحمت فرمائے۔

اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم 


اک سال گیا اک سال نیا ہے آنے کو

پر وقت کا اب بھی ہوش نہیں دیوانے کو

وَ الْعَصْرِۙ(۱) اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍۙ(۲) اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ تَوَاصَوْا بِالْحَقِّ ﳔ وَ تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۠(۳) ترجمۂ کنز العرفان: زمانے کی قسم۔بیشک آدمی ضرور خسارے میں ہے۔مگر جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کئے اور ایک دوسرے کو حق کی تاکید کی اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی۔(پ 30،العصر 1تا3 )

مندرجہ بالا آیات سے تین باتیں معلوم ہوئیں۔

1۔بیشک انسان خسارے میں ہے۔کہ اس کی عمر جو اس کا سرمایہ اور اصل پونجی ہے وہ ہر دم کم ہو رہی ہے۔مگر اس سرمائے سے انسان اسی وقت فائدہ اٹھا سکتا ہے جب وہ اسے اللہ پاک کی اطاعت و فرمانبرداری میں خرچ کرے ۔

2 ۔انسان کی زندگی کا جو حصہ اللہ پاک کی عبادت میں گزرے وہ سب سے بہتر ہے۔

3 ۔ دنیا سے اعراض کرنا اور آخرت کی طلب میں اور اس سے محبت کرنے میں مشغول ہونا انسان کے لئے سعادت کا باعث ہے۔

پیار ے اسلامی بھائیو! اللہ پاک کا کڑوڑہا احسان ہے کہ اس نے ہماری زندگی میں ایک اور سال کا اضافہ فرمایا اور ہمیں نیکیاں اور عبادت کرنے کے لئے مزید وقت عطا فرمایا۔ امام فخر الدین رازی کا قول ہے کہ :میں نے سورۃ العصر کا مطلب ایک برف فروش سے سمجھا جو صدا لگا رہا تھا کہ رحم کرو اس شخص پر کہ جس کا سرمایہ گھلتا جا رہا ہے۔ اس کی یہ بات سن کر میں نے کہا:یہی وَ الْعَصْرِۙ(۱) اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍۙ(۲) کا مطلب ہے ۔

سال نو کو بہترین بنانے کے لئے ضروری ہے کہ وقت کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے تاکہ ہمارے سارے معاملات و معمولات بروقت ہو سکیں۔ اگر وقت کے ضائع ہونے کا احساس نہ ہوا تو سال نو کو بہترین بنانے کی ساری کوششیں رائیگاں جا سکتی ہیں۔ پیار ے آقا خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:" دو نعمتیں جن میں لوگ بہت دھوکے میں ہیں تندرستی اور فراغت"۔( مشکاۃ المصابیح، کتاب الرقاق 3 / 105 حدیث: 5155 )

اس سال کا بہتر اور صحیح استعمال کرنے کے لئے آئیے ایک پلان اور جدو ل بناتے ہیں ۔

Sanctify yourself: سب سے پہلے تو آپ خالق ارض و سما، اللہ وحدہ لاشریک سے عبادت کی صورت میں اپنا تعلق مضبوط کرتے ہوئے روحانی زندگی میں نکھار پیدا کریں۔انشاءاللہ الکریم اس کے فوائد و ثمرات آپ ظاہری اور جسمانی زندگی میں بھی محسوس کریں گے۔

ہر دن کچھ نیا سیکھئے ( Learn something new each day)

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں اس دن بہت زیادہ شرمندہ ہوتا ہوں جس دن کوئی نمایاں کام سر انجام نہیں دے پاتا اور میرے عمل میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا۔(قیمۃ الزمن عند العلماء ترجمہ و تلخیص صفحہ- 16 )

Pick a hobby: کوئی اچھا مشغلہ اختیار کیجئے یہ آپ کے ذہنی دباؤ کو کم کرے گا، آپ کی دماغی قوت کو بڑھائے گا ۔

Improve your diet:اپنی خوراک کو بہترین بنائیں یقینا تندرستی ہزارنعمت ہے اور اس کو برقرار رکھنے کے لئے خوراک میں توازن اور اعتدال بہت ضروری ہے۔

Ameliorate your income:اپنی آمدن کو حرام کی آمیزش سے پاک کریں حلال اور پاکیزہ رزق کما ئیے ۔

Be kind to your parents.:والدین کے ساتھ اچھا سلوک کیجئے روزانہ جتنا وقت ہو سکے والدین کے ساتھ گزارئیے۔

Be more grateful.:شکر گزار بنیئے۔ اللہ کا ہر حال میں شکر اداکیجیے اور لوگوں کے شکرگزار بھی بنیئے یقیناجو لوگوں کا شکر ادا کرتا ہے وہ اللہ پاک کا شکر گزار بھی بن جاتا ہے ۔

Learn a skill.:اپنے فار غ وقت کو ضائع کرنے کی بجائے کوئی اچھا ہنر سیکھئے۔ آپ جتنا زیادہ سیکھیں گے اتنا زیادہ فائدہ ہوگا۔طالبعلم اپنی علمی صلاحیت کو بہتر بنائیں، محنت کریں اور خوب دل لگی سے پڑھائی کریں ۔

Spend more time in nature. :اللہ پاک کی قدرت کے مشاہدے کے لئے زمین کی سیر کیجئے اس میں آپ کو اللہ کی قدرت کے شاہکار ملیں گے اور ذہنی سکون بھی میسر آئے گا ۔

Create a positive attitude.:اپنی سوچ کو مثبت بنائیے اور منفی سوچ کو ختم کیجئے۔ ان شاء اللہ اس سے بہت زیادہ سکون حاصل ہو گا ۔

Keep a journal.:روزانہ کا محاسبہ کیجئے۔ اس کا بہترین ذریعہ امیراہلسنت کا عطا کردہ رسالہ "نیک اعمال ک ا جائزہ" ہے۔اس کی بدولت آپ اپنی اصلا ح کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

اللہ پاک اس سال کو ہمارے لئے پرامن اور سلامتی والا بنائے ۔

آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a sunnah inspiring ijtimawas conducted in 2 areas of Tanzania Dar es Salaam on 24th December, 2021. At least, 28 Islamic sisters had the privilege of attending it.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a sunnah inspiring Bayan on the topic “The blessings of Sacred Relics” and told the attendees (Islamic sisters) about the religious and welfare related work of Dawt-e-Islami and gave them the mindset of participating in the religious work further as well.

*On the other hand, a sunnah inspiring ijtimawas conducted under the supervision of Dawat-e-Islami in Sacramento, America on 23rd December, 2021. At least, 28 local Islamic sisters had the privilege of attending it.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a sunnah inspiring Bayan on the topic “The blessings of Sacred Relics” and told the attendees important points regarding the abundance of blessings i.e. the is healing in it, the blessings of the favorite people of Allahs is mentioned in the Holy Quran as well.

Moreover, she taught Islamic sisters the Sunnahs of trimming nails and encouraged them to read/teach the weekly Magazines as well.


اللہ پاک نے اس دنیا کی زندگی  کا ایک وقت مقرر کیا ہے جو کہ بہت مختصر ہے جبکہ دنیاوی زندگی کے مقابلے میں اخروی حیات دائمی ہے لہٰذا عقل مند وہی ہے جو اس مختصر زندگی میں اپنے وقت کی قدر کرتے ہوئے اپنی آخرت کو سنوارنے کی کوشش کرتا ہے ۔

ہر سال کے آغاز میں بہت سارے عزائم کیے جاتے ہیں ہمیں بھی ایسے عزائم بنانے چاہیے جو کامیابی کے ضامن ہوں ۔

پچھلے گناہوں سے توبہ :سابقہ اغلاط پہ غور وفکر کرکے ان سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اگر وہ قابل تلافی ہیں تو تلافی بھی کرنی چاہیے اسی طرح اپنے گناہوں سے بھی توبہ و استغفار کرکے آئیندہ بچنے کی کوشش اور نیک اعمال کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔

اپنا جدول بنائیں:زندگی کو بامقصد بنانے کے لئے جدول ( time table ) بنانا بہت ضروری ہے تاکہ لغو کاموں میں وقت ضائع نہ ہو ۔

امیر اہلسنت فرماتے ہیں : " کرنے والے کام کرو ورنہ نہ کرنے والے کاموں میں پڑ جاؤ گے"

اپنے جدول میں اولاً اللہ کے رضا والے کام شامل کریں اور ناراضگی والے کاموں سے بچنے کوشش کریں۔

سب سے پہلے فرائض ادا کریں جیسے نماز کی پابندی، زکوٰۃ فرض ہے تو اسکی ادائیگی وغیرہ

اپنے اخراجات کی ایک لسٹ بنائیں : اپنی آمدنی کے مطابق اخراجات کرنے کی کوشش کریں ۔

اپنے گھر والوں کے لئے وقت نکالیں: والدین کے خدمت کریں ،انکی ضروریات کا خود خیال رکھیں اپنے بچوں کو وقت دیں انکی نگرانی کریں بری صحبت سے بچائیں ۔

مطالعہ کریں :اپنی ضرورت کے مسائل سیکھنا فرض ہے جسیے عقائد نماز روزہ وغیرہ نکاح طلاق تجارت کے مسائل جو جس شعبہ زندگی میں ہے اسکے مسائل بھی سیکھنا ضروری ہے لہذا اس کے لئے مطالعہ فرمائیں علماء سے رہنمائی لیں ان مسائل پوچھیں ۔

سیوونگ کریں :اپنے آنے والے وقت کے لئے آمدنی میں سے کچھ نہ کچھ محفوظ کریں تاکہ مشکل وقت میں کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلانے پڑیں۔


نئے سال کی آمد آمد ہے۔بہت سی اچھی بری اور تلخ قسم کی یادوں کے ساتھ 2021 کا سورج غروب ہوا۔نیا سال کیسے گزارنا ہے اس حوالے سے کچھ مدنی پھول پیش کیے جاتے ہیں:

1۔ منظم زندگی گزارنے کا تہیہ :اب تک اگر بے ترتیب و بے مقصد زندگی گزارتے آئے ہیں تو پختہ ارادہ کیجئے کہ اس سال اپنی زندگی منظم انداز پر گزاریں گے۔سستی و کاہلی کو چھوڑ کر محنت کی لگن پیدا کیجئے تاکہ خود کا ہی مستقبل روشن ہوسکے۔

2۔ گناہوں سے اجتناب : ایک مسلمان کا سب سے بڑا مقصد اللہ کی رضا ہے۔دنیا کمانے کے چکر میں دین بھول جانا عقلمندوں کا کام نہیں۔ یہ سال نیکیوں میں گزارتے ہوئے ہر اس کام سے بچنے کی کوشش کریں کہ جس سے اللہ پاک ناراض ہو۔

3۔ معاشی مسائل کیلئے پیشگی تیار رہیں :

کورونا جیسی سخت آزمائش نے دنیا کو یہ سکھا دیا ہے کہ کوئی بھی مصیبت بتا کر نہیں آتی۔ لہٰذا اس جیسی ممکنہ آفات سے نپٹنے کیلئے قبل از وقت ہی تیار رہنا ضروری ہے۔ اپنی آمدنی کو فضول جگہوں پر اڑانے کے بجائے جمع کریں یا پھر کسی کاروبار میں صرف کریں۔ تا کہ لاک ڈاؤن جیسے صبر آزما وقت میں اپنا بوجھ خود اٹھا سکیں۔

4۔اہداف کی تعیین :کامیاب لوگ پلاننگ کے ساتھ چلتے ہیں۔ ہر فیلڈ کا شخص اپنے اعتبار سے اگلے ایک سال تک کے اہداف متعین کرلے۔ اور پھر اُن اہداف کو حاصل کرنے میں لگ جائے۔مثلاً طالب علم ہدف طے کرلے کہ میں نے اس سال اتنی تعداد میں کتابیں پڑھنی ہیں۔ اور فلاں فن پر مہارت حاصل کرنی ہے۔

5۔ تعمیر شخصیت : آج کے ترقی یافتہ دور میں بالخصوص نوجوانوں کو تعمیر شخصیت (Character Building) پر توجہ دینے کی بہت ضرورت ہے۔بڑھتی بیروزگاری کے اس دور میں ضروری ہے کہ ہم کوئی اچھا ہنر سیکھ کر اپنے آپ کو خود مختار بنائیں تاکہ اگر نوکری نہ بھی ملے تو ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہ بیٹھے رہیں ۔

اللہ پاک ہمیں دنیا و آخرت میں کامیابی سے سرفراز فرمائے۔آمین


نئے عیسوی سال 2022 کی آمد ہو چکی ہے اللہ پاک سے دعا ہے کہ اس سال کو ہمارے لئے باعث برکت بنائے سلامتی والا، امن والا ،خوشیوں والا اور نیکیوں والا بنائے، گناہوں سے بچ کر گزارنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین بجاہ خاتم المرسلین  صلی اللہ علیہ وسلم۔

اس سال کو اللہ پاک کی رضا والے کاموں میں گزارنے کے لئے آئیں ہم کچھ اہداف (targets) مقرّر کر لیں خواہ وہ دینی ہوں یا دنیوی ۔ ٹارگٹ سیٹ کرنا کسی بھی کام کو استقامت اور ثابت قدمی کے ساتھ کرنے کا بہترین ذریعہ ہے اور یہ کامیاب لوگوں کا طریقہ ہے۔ لہذا عبادات میں بھی ہمیں اہداف سیٹ کر لینے چاہئیں ۔ نیت کریں کہ :

· اس سال میری کوئی نماز قضا نہیں ہو گی ۔

· اس سال میں سارے فرض روزے رکھنے کے ساتھ ساتھ کم از کم 63 نفل روزے بھی رکھوں گا ۔

· اس سال اپنے مال کی پوری زکوة حساب لگا کر ادا کروں گا ۔

· حج فرض ہے تو بغیر تاخیر کیے اس سال فرض حج کروں گا ۔

· پورا سال چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا کوئی گناہ نہیں کروں گا ۔

· اس سال اتنے قرآن ختم کروں گا یا کم از کم ایک قرآن ضرور ختم کروں گا ۔

· جو چیزیں سیکھنا میرے اوپر فرض ہیں ان کو سیکھ لوں گا یعنی فرض علوم سیکھ لوں گا ۔

· اس سال کسی مسلمان کی دل آزاری نہیں کروں گا ۔

· اس سال حرام کی کمائی کا ایک لقمہ بھی اپنے اور اپنے بچوں کے پیٹ میں نہیں ڈالوں گا

· اس سال کم از کم 365000 بار درود پاک پڑھ لوں گا زیادہ سے زیادہ جتنا آپ پڑھنا چاہیں ۔

· اس سال کم از کم 3650 صفحات علمائے اہل سنّت کی کتب و رسائل سے پڑھ لوں گا زیادہ سے زیادہ جتنے آپ پڑھنا چاہیں ۔

· پچھلی نمازیں جو میرے ذمے باقی ہیں اس سال ساری پڑھ کر صاحبِ ترتیب بن جاؤں گا ۔

· میرے ذمے جو قرض ہے اس سال استطاعت ہونے کی صورت میں سارا ادا کر دوں گا۔

· تمام تر حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کرتا رہوں گا ۔

· اس سال اپنے رشتے داروں کو اپنی حیثیت کے مطابق کم از کم ایک ایک بار کچھ ہدیہ یعنی تحفہ بھیجوں گا ۔

· اس سال اپنی آمدن میں سے ہر ماہ کچھ نا کچھ رقم غریبوں محتاجوں اور عاشقان رسول کے مدارس میں پیش کروں گا ۔

· تفسیر قرآن صراط الجنان اس سال میں مکمل پڑھ لوں گا ۔

· اس سال اپنے بالغ بچوں اور بیٹیوں (اگر وہ استطاعت رکھتے ہوں تو) کی شریعت و سنت کے مطابق شادیاں کر دوں گا ۔

· اس سال سوشل میڈیا اور فلموں ڈراموں پر ایک منٹ بھی ضائع نہیں کروں گا ۔

· ایک روپیہ بھی حرام و فضول کاموں میں خرچ نہیں کروں گا ۔

· ہر ماہ 3 دن عاشقان رسول کے ساتھ اللہ کے راستے میں دعوت اسلامی کے مدنی قافلوں میں سفر کروں گا ۔

مزید اہداف سیٹ کیے جا سکتے ہیں جب ہم ٹارگٹ بنا کر دنیا میں آنے کے مقصد کو پورا کرنے کے لئے اپنے ماہ و سال گزاریں گے تو ان شاءاللہ جینے کا مزہ آ جائے گا ۔ حقیر ترین، اور جلدی فنا ہونے والی دنیا کی خاطر کبھی ختم نہ ہونے والی آخرت کو داؤ پہ لگانے والے کو کوئی سمجھدار نہیں کہے گا ۔ جو آخرت کو چاہتا ہے اور اس کے لئے کوشش کرتا ہے اللہ پاک اسے دنیا و آخرت دونوں عطا فرما دیتا ہے ۔ ایک بار ملی ہوئی زندگی کو فضولیات میں ضائع کرنے کے بجائے مقصد حقیقی میں صرف کر کے جنت کی ابدی نعمتوں کے حقدار بن جائیے۔

اللہ پاک کرونا وائرس سمیت سب وباؤں ،بلاؤں، مصیبتوں سے ہمیں محفوظ فرمائے ۔ مولائے رحیم و کریم اپنے رسول کریم صلّی اللہ علیہ وسلم کے صدقے حرمین شریفین کی رونقیں بحال فرمائے اور ہمیں اسی سال با ادب حاضری نصیب فرمائے آمین بجاہ خاتم المرسلین۔


مذہب اسلام نے اپنے ماننے والوں کو اخوت وبھائی چارہ اور آپس میں میل جول کے ساتھ زندگی گزارنے کا   احسن انداز میں تعلیم دی ہے، مہاجرین صحابہ بے سروسامانی کے عالم میں مدینہ منورہ پہنچے تھے، ان کے پاس کھانے کے لئے سامان، رہنے کے لئے مکان اور کمانے کے لئے کوئی انتظام نہیں تھا، اس موقع پر انصار صحابہ نے ان کی جس طرح سے نصرت و اعانت کی ہے اور بھائی چارے کا جو ثبوت دیا ہے تاریخ عالم میں اس کی مثال نہیں ملتی ہے ۔

اللہ پاک نے دنیا میں سب سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا، پھر ان کے بائیں پسلی سے حضرت حوا رضی اللہ عنہا کو پیدا فرمایا۔پھر ان کے ذریعے اللہ پاک نے پوری دنیا کے لوگوں کو پیدا فرمایا ۔پھر ان میں سے جو ایمان والے ہوئے وہ سب آپس میں بھائی ہیں۔

قرآن کریم نے ایمان والوں کو بھائی سے تعبیر فرمایا ہے، ارشادِ ربانی ہے:اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ ترجمہ:’’مسلمان آپس میں ایک دُوسرے کے بھائی ہیں۔‘‘

(پ 26،الحجرات:10 )

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اخوتِ اسلامیہ اور اُس کے حقوق کے بارے میں ارشاد فرمایا:الْمُسْلِمُ أَخُوْ الْمُسلِمِ، لَا یَظْلِمُہٗ وَلَا یَخْذُلُہٗ، وَلَا یَحْقِرُہٗ۔ اَلتَّقْوٰی ھَاہُنَا وَیُشِیْرُ إِلٰی صَدْرِہِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ یَّحْقِرَ أَخَاہُ الْمُسلِمَ، کُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ حَرَامٌ، دَمُہٗ، وَمَالُہٗ، وَعِرْضُہٗ۔‘‘ (صحیح مسلم ،حدیث: 2564،صحیح بخاری،حدیث 6064)

ترجمہ: ’’مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، اُس پر نہ خود ظلم کرتا ہے اور نہ اُسے بے یار و مددگار چھوڑتا ہے اور نہ اُسے حقیر جانتا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قلب مبارک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تین بار یہ الفاظ فرمائے: تقویٰ کی جگہ یہ ہے۔ کسی شخص کے برا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے۔ ہر مسلمان پر دُوسرے مسلمان کا خون، مال اور عزت حرام ہے۔اس وجہ سے اپنے مومن بھائی کے مال و دولت پر نگاہیں نہیں گاڑنی چاہئے، بلکہ ہمیں اس کے عزت و آبرو کا خیال رکھنا چاہئے اور اگر اس کو برائی کی طرف مائل دیکھو تو اس کو نیکی کا حکم دیا کرو تاکہ وہ راہ راست پر آ جائے، چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۘ-یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ یُطِیْعُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗؕ-اُولٰٓىٕكَ سَیَرْحَمُهُمُ اللّٰهُؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(۷۱)

ترجَمۂ کنزُالایمان:اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیں اور اللہ و رسول کا حکم مانیں یہ ہیں جن پر عنقریب اللہ رحم کرے گا بےشک اللہ غالب حکمت والا ہے۔(پ 10،التوبہ : 71)

اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا دوست اور غم خوار ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:مومن ایک مومن کے لئے دیوار کی طرح ہے، جس کی ایک اینٹ دوسری اینٹ سے پیوستہ ہے یعنی مضبوطی کا ذریعہ ہے۔

(صحیح مسلم: 2585،صحیح بخاری:6026)

اس حدیث سے گویا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں درس دے رہے ہیں کہ مومن کا اپنے مومن بھائی سے محبت کرنا اور اس کے لئے بھلائی کا سوچنا کتنا ضروری ہے اس سے ایمان کی مضبوطی کا بھی پتا چلتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اللہ پاک نے مومنوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے لئے محبت پیدا کردی، چاہے ان کا تعلق مشرق و مغرب یا شمال و جنوب سے ہو، الله پاک ارشاد فرماتاہے:وَ  اذْكُرُوْا  نِعْمَتَ  اللّٰهِ  عَلَیْكُمْ  اِذْ  كُنْتُمْ  اَعْدَآءً  فَاَلَّفَ  بَیْنَ  قُلُوْبِكُمْ  فَاَصْبَحْتُمْ  بِنِعْمَتِهٖۤ  اِخْوَانًاۚ (پ 4،آل عمران ، 103)

ترجَمۂ کنزُالایمان:اور اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب تم میں بیر تھا (دشمنی تھی)اس نے تمہارے دلوں میں ملاپ کردیا تو اس کے فضل سے تم آپس میں بھائی ہوگئے۔

اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک ہی وہ ذات ہے جس نے ہمارے دلوں میں الفت و محبت پیدا کی ۔ایک جگہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ اَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِهِمْؕ-لَوْ اَنْفَقْتَ مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا مَّاۤ اَلَّفْتَ بَیْنَ قُلُوْبِهِمْ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ اَلَّفَ بَیْنَهُمْؕ-اِنَّهٗ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(۶۳)ترجَمۂ کنزُالایمان:اور ان کے دلوں میں میل کردیا (اُلفت پیدا کر دی ) اگر تم زمین میں جو کچھ ہے سب خرچ کردیتے ان کے دل نہ ملا سکتے لیکن اللہ نے ان کے دل ملادئیے بےشک وہی ہے غالب حکمت والا(پ 10، الانفال : 63)

خلاصۂ کلام یہ ہے کہ ہر مسلمان کو چاہیے کہ آپس میں بھائی چارہ کے ساتھ رہیں، اسی میں ہم سب کی بھلائی ہے ۔ اللہ کریم ہم سب کو توفیق خیر عطا فرمائے۔

آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ والہ وسلم۔


گزشتہ دنوں دعوتِ اسلامی کے شعبہ مدرسۃ المدینہ شارٹ ٹائم کے تحت راولپنڈی میں مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں شعبے کے ناظمین نے شرکت کی۔

اس دوران ریجن ذمہ دار شعبہ مدرسۃ المدینہ شارٹ ٹائم محمد وقار احمد عطاری نے قراٰنِ پاک پڑھانے کی فضیلت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئےنیو مدارس کی اہمیت بیان کی۔

اس کے علاوہ ریجن ذمہ داران نے شعبے کو خود کفیل کرنے کےحوالے سے اہم نکات بتائے جس پر شرکا نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:شعیب اشرف نقشبندی ناظم اعلیٰ مدرسۃ المدینہ شارٹ ٹائم جہلم چکوال زون، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


پچھلے دنوں شعبہ تعلیم دعوتِ اسلامی کے تحت ذمہ داراسلامی بھائیوں نے نیوپورٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ناظم آباد کیمپس کا وزٹ کیا جہاں انہوں نے ایڈمنسٹریٹر اور ایڈمیشن ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ عمر سے ملاقات کی۔

ذمہ داران نے انہیں دعوتِ اسلامی کی عالمی سطح پر ہونے والے دینی و فلاحی سرگرمیوں کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے یونیورسٹی میں اسلامک اکٹیوٹیز کرنے کے سلسلے میں اہم نکات پر تبادلۂ خیال کیا۔ایڈ منسٹر نے دعوتِ اسلامی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے اپنی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔(رپورٹ:شعبہ تعلیم، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)