
Under the supervision of Dawat-e-Islami, a Maani Mashwarah
was conducted by the UK Region Nigran Islamic sisters with the Islamic sisters
of Dar-ul-Madinah. At least 3 Islamic sisters had the privilege of attending
it.
The UK Region Nigran Islamic sister talked about the
religious work done and gave Islamic sisters of Dar-ul-Madinah new targets.
*On the other hand, a Madani Mashwarah of the UK Region
Nigran Islamic sisters with the Manchester Region NIgran Islamic sister was
conducted in the previous days. At least 2 Islamic sisters had the privilege of
attending it. In the Madani Mashwarah, Islamic sisters talked about fundraising
and some points were written down after discussion.
*In the same way, a Madani Mashwarah was conducted under the
supervision of Dawat-e-Islami, of the UK Region Nigran Islamic sisters with the
Jumla responsible Islamic sisters of Bolton Division, Great Manchester. At
least, 14 Islamic sisters had the privilege of attending it.
The UK Region Nigran Islamic sister did Tarbiyyah of the
Islamic sisters attending Madani Mashwarah and told them the Madani flowers.
She gave them the mindset of bringing softness in their nature and further
attend the learning and teaching religious Halaqahs. Moreover, she gave them (Islamic
sisters) the mindset to further organize Dars o Bayan Halaqas to
prepare new Islamic sisters.

گزشتہ دنوں دعوتِ اسلامی کے شعبہ تعلیم کے تحت
ذمہ داران نے ضیاءالدین یونیورسٹی ناظم آباد کا دورہ کیا جہاں انہوں نے ڈین آف فیکلٹی
آف انجینئرنگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر فہد عاصم سے ملاقات کی۔
اس دوران ذمہ داراسلامی بھائیوں نے انہیں دعوتِ
اسلامی کے مختلف شعبہ جات کا تعارف پیش کرتے ہوئے یونیورسٹی میں دعوتِ اسلامی کے
تحت سیشن منعقد کرنے کے حوالے سے گفتگو کی جس پر ڈاکٹر فہد عاصم نے اپنی نیک
خواہشات کا اظہار کیا۔(رپورٹ:شعبہ
تعلیم، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
مقبول احمد شاکر اور نعمت اللہ گھمن کی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ سیالکوٹ حاضری

پچھلے دنوں مقبول احمد شاکر CEO ایجوکیشن
سیالکوٹ اور اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر نعمت اللہ گھمن نےمدنی مرکز فیضانِ مدینہ سیالکوٹ کا دورہ
کیا جہاں انہوں نے ذمہ دارانِ دعوتِ اسلامی سے ملاقات کی ۔
اس دوران ذمہ داراسلامی بھائیوں نے انہیں مدنی
مرکز فیضانِ مدینہ میں قائم ڈیپارٹمنٹس کا وزٹ کرواتے ہوئے دعوتِ اسلامی کی عالمی سطح پر
ہونے والی دینی و فلاحی خدمات کے بارے میں بریفنگ دی جس پر انہوں نے دعوتِ اسلامی
کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے مدنی چینل کو اپنے تاثرات بھی دیئے۔(رپورٹ:شعبہ تعلیم، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
Highlights of
the Religious work done under the supervision of the Department of Short
Courses in UK

Under the supervision of the Department of Short Courses,
Dawat-e-Islami, a course known as “The
laws of Inheritance” was conducted in Birmingham Region, West Midlands Kabinah,
Central Birmingham in the previous days via Internet. At least 81 Islamic sisters had the privilege
of attending it.
By the end of the course, Islamic sisters expressed their views
and said that the course was good, they got the mindset of writing their Will
according to the Shariah, they got to learn a lot from it and all of their
misunderstandings regarding inheritance were cleared as well.They (Islamic
sisters) appreciated the efforts of Dawat-e-Islami.
*On the other hand, under the supervision of the Department
of Short Courses, Dawat-e-slami, a course known as “Come, lets learn
Salah (Namaz)” will be conducted on 6th
January , 2022 in the Small Heath area of East Birmingham via Internet. The time slot for it is 1 hour
and 26 minutes. For admission, contact the responsible Islamic sister.
*Apart from this, under the supervision of the Department of
Short Courses, Dawat-e-Islami, a course known as “Social Media” was
conducted in East Midlands, Peterborough. At least 51 Islamic sisters had the
privilege of attending it.
The female preacher of Dawat-e-Islami gave attendees (Islamic
sisters) the mindset of watching Madani Channel, and informed them
about the courses which are taking place for Islamic sisters via the internet.
Moreover, she gave them (Islamic sisters) the mindset of taking admission in
those courses.
*In the same way, under the supervision of the Department of
Short Courses, Dawat-e-Islami, a course known “The Tarbiyyah of a
Child” was conducted in Central Birmingham, a division of Birmingham Region in
the previous days. At least 20 Islamic sisters had the privilege of attending
it. The attendees expressed their good views and said that the course was beneficial.
They got the mindset to do the right Tarbiyyah of their children, and they
learnt how to do spiritual treatment (Rohani Ilaj).
More courses should be conducted, and they made an intention to watch Madani
Muzakkirahs regularly.
*In the previous week, a weekly Sunnah inspiring gathering (ijtima’) was conducted online as well as onsite under the supervision
of Dawat-e-Islami in East Birmingham, Birmingham Region, UK. At least, 480
Islamic sisters had the privilege of attending it. The female preacher of
Dawat-e-Islami delivered a Sunnah inspiring Bayan on the topic “Hazrat
Ibrahim علیہ السلام”.
*On the other hand, under the supervision of the Department
of Short Courses, Dawat-e-Islami, a course known as “The laws of
Inheritance” was conducted in Coventry, Birmingham. At least 22 Islamic sisters
had the privilege of attending it. Moreover, 7 new Islamic sisters also had the
privilege of attending it.
Islamic sisters expressed good views regarding the course and
said that the course was carried out well by the teacher (Mudarrisa)
and we learnt what inheritance is and
how it is distributed amongst the inheritors. And they expressed their good
intentions further as well.
امیراہل سنت علامہ محمد الیاس عطارقادری کا ذمہ دارکے گھر والوں کو تعزیتی
پیغام

گزشتہ دنوں کوٹ غلام محمد سندھ کے عطیات بکس ذمہ
دار کاشف عطاری روڈ حادثے کے سبب انتقال کر گئے جس پر شیخِ طریقت امیراہل سنت حضرت علامہ محمد الیاس عطارقادری دامت برکاتہم العالیہ اور نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری
نے مرحوم کے لواحقین کو تعزیتی پیغام ارسال فرمایا اور انہیں صبر کی تلقین کرتے ہوئے مرحوم کے لئے ایصال ِثواب
کرنے کی ترغیب ارشاد فرمائی۔
اس موقع پر دعوت اسلامی کی جانب سے مرحوم کے ایصالِ
ثواب کےلئے سنتوں بھرے اجتماع کا اہتمام کیا گیا جس میں دعوتِ اسلامی کے ذمہ
داران، ناظمِ اعلیٰ جامعۃ المدینہ بوائز اور نگرانِ ڈسٹرکٹ سمیت کثیر اسلامی بھائیوں
نے شرکت کی۔بعدازاںمبلغِ دعوتِ اسلامی نے
فاتحہ خوانی و دعا کروائی۔(رپورٹ:محمد فیضان عطاری شعبہ ڈونیشن بکس، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

اسلام ایک عالمی دین ہے ، عالم کے اطراف و اکناف میں پھیلے
مسلمان کسی بھی ملک ، کسی بھی قوم و قبیلہ ، کسی بھی رنگ ونسل سے تعلق رکھنے والے
ہوں کوئی بھی زبان بولنے والے ہوں بھائی بھائی ہیں۔ کیونکہ اس بھائی چارے کی بنیاد ایمانی رشتہ ہے۔ یہ
بھائی چارہ اسلامی معاشرے کا حسن ہے ، اس بھائی چارے کا قیام و دوام شریعت کو
مطلوب ہے۔ اسی لئے اخوت کے اس رشتے کے قائم کرنے کو اللہ پاک نے بطور احسان
ذکر فرمایا :
وَ اذْكُرُوْا نِعْمَتَ
اللّٰهِ عَلَیْكُمْ اِذْ كُنْتُمْ اَعْدَآءً
فَاَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِكُمْ فَاَصْبَحْتُمْ
بِنِعْمَتِهٖۤ اِخْوَانًاۚ ترجَمۂ
کنزُالایمان:اور اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب تم میں بیر تھا (دشمنی تھی)اس
نے تمہارے دلوں میں ملاپ کردیا تو اس کے فضل سے تم آپس میں بھائی ہوگئے۔(پ 4،آل عمران ، 103)
قرآن نے مسلمانوں کو بھائی بھائی قرار دیا: اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ مسلمان توآپس میں بھائی بھائی ہی ہیں۔(پ 26،الحجرات : 10)
صحابہ کرام کی آپس میں رحم دلی کو بیان فرمایا: مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِؕ-وَ الَّذِیْنَ
مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیْنَهُمْ ،محمد اللہ کے
رسول ہیں اور ان کے ساتھ والے کافروں پر سخت ، آپس میں نرم دل ہیں ۔ (پ
26،الفتح:29)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے مابین بھائی چارے کو
تفصیل سے ذکر فرمایا۔
حضرت عبداللہ بن
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’مسلمان ،مسلمان کابھائی ہے وہ اس پر نہ ظلم
کرے نہ اس کو بے یار و مددگار چھوڑے ،جوشخص اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرنے
میں مشغول رہتاہے اللہ پاک اس کی ضرورت
پوری کرتاہے اورجوشخص کسی مسلمان سے مصیبت کودورکرتاہے تواللہ پاک قیامت کے دن اس
کے مَصائب میں سے کوئی مصیبت دُورفرمادے
گااورجوشخص کسی مسلمان کا عیب چھپائے گا قیامت کے دن اللہ پاک اس کاپردہ رکھے گا۔( بخاری، کتاب المظالموالغصب :2442)
النَّبِيِّ
صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ لِأَخِيهِ مَا
يُحِبُّ لِنَفْسِهِ "
(صحيح البخاري ،
كِتَابٌ الْإِيمَانُ 13)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’’لن
تدخلوا الجنۃ حتی تؤمنوا ولن تؤمنوا حتی تحابوا أَوَ لا أدلکم علی شئی لو
فعلتموہ تحاببتم ، أفشوا السلامَ بینکم۔‘‘
(صحیح مسلم،1/ 54، باب بیان لایدخل الجنۃ الاالمؤمنون)
مسلمانوں کے مابین
اخوت کا رشتہ قائم کرنےاور اسے دائم رکھنے کے لئے اسلام نےمسلمانوں پر کئ امور
کے انجام دینے کو لازم قرار دیا اور اخوت کے اس رشتے کو ختم کرنے والے افعال سے
اجتناب کرنےکی بڑی شدومد سے تاکید فرمائی۔ یہاں پر ان افعال کا ہم اجمالاً ذکر
کرتے ہیں۔
جن
کاموں کی ترغیب و فضیلت بیان ہوئی:
1۔ ایثار 2۔ سلامکو عام کرنا، 3۔ خندہ پیشانی سے ملاقات کرنا، 4۔ مسلمان کے عیب کی پردہ پوشی کرنا ،5۔ وعدوں کو پورا کرنا ،6۔ صلہ رحمی کرنا ،7۔ مہمان نوازی کرنا ،8۔ بڑوں کا ادب کرنا
چھوٹوں پر شفقت کرنا ،9۔ مخلوق خدا پر رحم کرنا ، 10۔ ہر ایک سے حسن
اخلاق سے پیش آنا ، 11۔ نیکی کی دعوت دینا اور برائی سے منع کرنا ۔
وہ
کام جن سے اجتناب کرنےکی تاکید فرمائی گئی:
مسلمان کو تکلیف دینا ، جھوٹ بولنا ، امانت میں خیانت کرنا
، مسلمان کو حقیر سمجھنا ، لڑائی جھگڑا اور قتال سے کرنا ، نفرت اور کینہ ، حسد ،غصہ
، خود غرضی اور مفاد پرستی ، غیبت ، بدگمانی ،تجسس کرنا۔
یہی مقصود فطرت ہے، یہی رمز
مسلمانی
اخوت کی جہاں گیری، محبت کی
فراوانی
(ڈاکٹر اقبال)
اللہ پاک ہمیں بھائی بھائی بننے اور اس اُخوت کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین
رابطہ برائے ایگریکلچر اینڈ لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ کے
تحت سیکھنے سکھانے کا حلقہ
.jpeg)
دعوتِ اسلامی کے رابطہ برائے ایگریکلچر اینڈ لائیو
اسٹاک ڈیپارٹمنٹ کے تحت 31 دسمبر 2021ء بروز جمعہ سکھرکی ایک جامع مسجد میں سیکھنے
سکھانے کا حلقہ لگایا گیا جس میں مقامی اسلامی اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔
اس دوران صوبائی ذمہ دار امید علی عطاری نے
سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے شعبے کے دینی کاموں کےحوالے سے بتایا اور ہر ماہ دعوتِ اسلامی کے تحت راہِ خدا
میں سفر کرنے والے مدنی قافلوں میں شرکت کرنے کا ذہن دیا جس پر وہاں موجود اسلامی
بھائیوں نے 16، 17، 18 جنوری 2022ء کو
تین دن کے مدنی قافلے میں سفر کرنے کی اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:رابطہ برائے ایگریکلچر اینڈ لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ،
کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

اللہ پاک کے پیارے رسول ، گلشنِ آمنہ رضی اللہ عنہا کے
مہکتے پھول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے
لائے ہوئے دین ، دین اسلام میں بھائی چارے کی بڑی قدر و منزلت اور اہمیت ہے چنانچہ پارہ 26 سورہ حجرات آیت نمبر 10
میں ہمارا رب ارشاد فرماتا ہے : اِنَّمَا
الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ ترجمہ کنزالایمان
: مسلمان مسلمان بھائی ہیں ۔
بھائی چارے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے احادیث کریمہ سنئے : چنانچہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ایک شخص اپنے بھائی سے ملنے دوسرے علاقے
میں گیا، اللہ پاک نے اس کے راستے پر ایک
فرشتہ بٹھا دیا ۔ جب وہ فرشتے کے پاس آیا
تو اس نے دریافت کیا : کہاں کا ارادہ ہے ؟ اس نے کہا : اس علاقے میں میرا بھائی ہے اس سے ملنے جارہا ہوں ۔ فرشتے نے کہا : کیا اس پر تیرا
کوئی احسان ہے جسے لینے جارہا ہے ؟اس نے کہا : نہیں ، صرف یہ بات ہے کہ میں اسے
اللہ پاک کے لئے دوست رکھتا ہوں ۔ فرشتے نے کہا : مجھے اللہ پاک نے
تیرے پاس بھیجا ہے تاکہ تجھے یہ خبردوں کہ
اللہ پاک نے تجھے دوست رکھا جیسے تو نے اللہ پاک کے لئے اس سے محبت کی ہے ۔
( مسلم، کتاب البر والصلہ والاٰداب، ص:1388، الحدیث : 38(2567))
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا : ’’اللہ پاک قیامت کے دن ارشاد
فرمائے گا : ’’وہ لوگ کہاں ہیں جو میرے جلال کی وجہ سے آپس میں محبت رکھتے تھے ، آج میں انہیں اپنے (عرش کے ) سائے میں رکھوں گا، آج میرے (عرش کے ) سایہ کے سوا کوئی سایہ
نہیں ۔
( مسلم، کتاب البر والصلۃ والاٰداب، ص1388، الحدیث : 2566)
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشادفرمایا : ’’جو کسی سے اللہ پاک کے لئے محبت رکھے ، اللہ پاک کے لئے دشمنی رکھے ، اللہ پاک کے لئے
دے اور اللہ پاک کے لئے منع کرے تو اس نے اپنا ایمان کامل کرلیا ۔
( ابو داؤد، کتاب السنّہ، باب الدلیل علی زیادة الایمان
ونقصانہ، 4 / 290، الحدیث : 4681)
پیارے پیارے اسلامی بھائیوں جس طرح بھائی چارے کے فضائل ہیں
اسی طرح مسلمان کو تکلیف دینے کے عذاب بھی عذاب بھی ہیں ۔
ایک روایت میں ہے
کہ سرکارِدو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے سوال کیا : کیا تم جانتے ہو کہ مسلمان کون
ہے؟ انہوں نے عرض کی: اللہ پاک اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جانتے ہیں۔ ارشاد فرمایا: ’’مسلمان
وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے(دوسرے) مسلمان محفوظ رہیں۔‘‘ ارشاد فرمایا: تم جانتے
ہو کہ مومن کون ہے؟ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اللہ پاک اور اس کا رسول
صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جانتے ہیں۔ ارشاد فرمایا: ’’مؤمن وہ ہے جس سے ایمان والے
اپنی جانیں اور اموال محفوظ سمجھیں۔‘‘
(مسند احمد،2/654،حدیث:6942)
پیارے پیارے اسلامی بھائیوں دوسروں کو تکلیف دینا ،ناجائز و
حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔مشہور تابِعی مُفَسِّرحضرت مجاہد رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: جہنّمیوں
پرخارش مُسلّط کردی جائے گی۔ تو وہ اپنے جسم کوکھجلائیں گے حتّی کہ ان میں سے ایک
کی (کھال اور گوشت اُترنے سے) ہڈی ظاہر ہو جائے گی۔ اُسے پکارکر کہا جائے گا:اے
فُلاں!کیا تمہیں اس سے تکلیف ہوتی ہے؟ وہ کہے گا: ہاں۔ پکارنے والا کہے گا: تُو
مسلمانوں کو تکلیف پہنچایا کرتا تھا یہ اس کی سزا ہے۔(احیاء العلوم،2/242)
نبی کریم رءوف رحیم صلّی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : من
اٰذی مسلما فقد اٰذانی ومن اٰذانی فقد اذی اﷲ (المعجم الاوسط ،4/373،حدیث 3632، مکتبۃ المعارف الریاض ، الترغیب والترھیب من
تخطی بہ الرقاب یوم الجمعۃ مصطفی البابی مصر ،1/504)
مسلمانوں
کو ایذا پہنچانے کی مثالیں :
· شادی اور یومِ
پیدائش (birthday) کے موقع پر
پوری پوری رات ناچ گانے اور پٹاخے فوڈ کر شور شرابا کرنا ۔
· بہت ہی اونچی آواز میں میوزک بجاکر محلے کے بیماروں ،
بوڑھوں اور بچوں کو رات بھر تکلیف دینا ۔
· بنا سائلنسر کی بائک کے شور سے لوگوں کو تکلیف دینا ۔
· کچرا اور غلاظت ڈال کر دوسروں کو اذیت دینا ۔
· پڑوسیوں کو تکلیف دینے میں تو اچھے خاصے دين دار لوگ ملوث
ہیں ، دین سے دور لوگوں کا تو پوچھنا ہی کیا !!
· اپنے نوکروں کو گالیاں دینا عام ہوگیا ہے ۔
· غریب آدمی کو ذلیل
کرنا ، غریب رشتےداروں کو دعوتوں میں مدعو(invite) نہ کرنا ، کتنی تکلیف کا سبب ہے ۔
حالانکہ پڑوسیوں کے حقوق کی ادائیگی اِس قدر اہم ہے کہ ایک
مرتبہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابۂ کرام سے ارشاد فرمایا:
خدا کی قسم! وہ شخص مومن نہیں، خدا کی قسم! وہ شخص مومن نہیں، خدا کی قسم! وہ شخص
مؤمن نہیں۔ صحابۂ کرام نے پوچھا: یارسول اللہ! کون؟ فرمایا: جس کی آفتوں سے اس کے پڑوسی محفوظ نہ
ہوں۔ (یعنی جو شخص اپنے پڑوسیوں کو تکلیفیں دیتا ہو)۔(بخاری،4/104،حدیث:6016)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!! غور تو کریں جس دین میں ایک
عام مسلمان کو بھی ایذا دینا ، اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذا دینے کے
مترادف ہے ، جس دین میں کسی کو گھور کر دیکھنا تک جائز نہیں ، جو دین انسان تو
انسان بلا ضرورت ایک چیونٹی کو بھی تکلیف دینے سے منع کرتا ہے حتٰی کہ جس دین میں
ذکر اللہ ، اوراد و وظائف اور دیگر عبادات بھی اتنی بلند آواز سے کرنے کی اجازت نہ
ہو کہ دوسروں کو تکلیف پہنچے ۔ آج اسی دین
کے ماننے والے مسلمانوں کا حال نا گفتہ بہ ہے ۔
جس دین نے غیروں کے تھے دل
ایک ملائے
اس دین میں اب بھائی خود
بھائی سے جدا ہے
چھوٹوں میں اطاعت ہے نہ شفقت
ہے بڑوں میں
پیاروں میں محبت ہے نہ یاروں
میں وفا ہے
آپس
میں محبت بڑھانے کا طریقہ :
تحفہ دینا : چنانچہ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا : ’’آپس میں تحفہ دو محبت بڑھے گی
۔ ‘‘
دعوتِ اِسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 1393صفحات پرمشتمل
کتاب ’’احیاء العلوم ‘‘ جلد دوم ، صفحہ 655پر ہے : ” خلیفہ
دوم امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا : تین باتیں ایسی ہیں جنہیں اپنانے سے
تمہارے دل میں مسلمان بھائی کی محبت بڑھے گی : ( 1 ) جب اس سے ملاقات کرو تو سلام میں پہل کرو ۔ ( 2 ) اس کے لئے مجلس کشادہ کرو اور ( 3 ) اسے پسندیدہ نام سے پکارو ۔ ‘‘
زبان کے اعتبار سے دوست کے حقوق یہ بھی ہیں کہ اسے جس شخص کے سامنے اپنی تعریف
پسند ہو اس کے سامنے اس کی وہ تمام خوبیاں بیان کرو جو تمہیں معلوم ہیں ۔ محبت
بڑھانے کا یہ ایک بہت بڑا ذریعہ ہے ۔ اسی
طرح اس کے اہل وعیال ، ہنر ، افعال حتّٰی کہ اس کی عقل ، اخلاق ، شکل وصورت ،
تحریر ، اشعار ، تصنیفات اور اس کی ہر اس چیز کی تعریف کرنی چاہیے جس سے وہ خوش
ہوتا ہے لیکن یہ سب جھوٹ اور مبالغہ کے بغیر ہو ، ہاں اس کی جو خوبی لائق تحسین ہو
اسے ضرور بیان کیا جائے ۔ اس سے زیادہ
ضروری امر یہ ہے کہ جو اس کی تعریف کرے تم بخوشی اسے اس کے سامنے بیان کرو ۔
اللہ پاک اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے
مسلمانوں میں محبت اور اتحاد پیدا فرمائے ۔
اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا
ہے امت پہ تیری آ کے عجب وقت
پڑا ہے |
|
جو دین بڑی شان سے نکلا تھا
وطن سے پردیس میں وہ آج غریب
الغربا ہے |
جو تفرقے اقوام کے آیا تھا
مٹانے اس دین میں خود تفرقہ اب آ
کے پڑا ہے |
|
فریاد ہے اے کشتی امت کے
نگہباں بیڑا یہ تباہی کے قریب آن
لگا ہے |
کر حق سے دعا امت مرحوم کے حق میں
خطروں میں بہت جس کا جہاز آ
کے گھرا ہے
.jpg)
ہمارا
اسلام ایک مکمل اور خوبصورت دین ہے جہاں ہمارا دین اسلام ہمیں میں نماز ،روزہ، حج ،
زکوة کا درس دیتا ہے۔وہی ہمیں اخوت (یعنی
بھائی چارے) کا بھی درس دیتا ہے چنانچہ اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ
فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْكُمْ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ
تُرْحَمُوْنَ۠(۱۰)ترجمہ کنزالعرفان :صرف مسلمان
بھائی بھائی ہیں تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرادو اور اللہ سے ڈروتا کہ تم پر
رحمت ہو۔(پ
26، الحجرٰت:10)
اس
کے علاوہ ہمارے پیارے آخری نبی محمد عربی صلی
اللہ علیہ وسلم کے ارشادات بھی موجود ہیں۔
مسلمانوں کے
باہمی تعلق کے بارے میں اَحادیث :
یہاں آیت
کی مناسبت سے مسلمانوں کے باہمی تعلق کے بارے میں 4 اَحادیث
ملاحظہ ہوں ،
(1)…حضرت عبداللہ بن عمر رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’مسلمان ،مسلمان کابھائی ہے وہ
اس پرظلم کرے نہ اس کورُسواکرے ،جوشخص اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرنے میں مشغول
رہتاہے اللہ پاک اس کی ضرورت پوری کرتاہے اورجوشخص کسی مسلمان سے مصیبت
کودورکرتاہے تواللہ پاک قیامت کے دن اس کے مَصائب میں سے کوئی مصیبت
دُورفرمادے گااورجوشخص کسی مسلمان کاپردہ رکھتاہے قیامت کے دن اللہ پاک
اس کاپردہ رکھے گا۔
( بخاری،
کتاب المظالم والغصب، 2 / 126،
الحدیث: 2442)
(2)…حضر ت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’سارے مسلمان ایک شخص کی
طرح ہیں ،جب اس کی آنکھ میں تکلیف ہوگی توسارے جسم میں تکلیف
ہوگی اور اگراس کے سرمیں دردہوتوسارے جسم میں دردہوگا۔( مسلم،
کتاب البرّ والصّلۃ والآداب، ص:1396،
الحدیث: 67(2586)
(3)…حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے،سیّد المرسَلین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے
لئے عمارت کی طرح ہے جس کی ایک اینٹ دوسری اینٹ کو مضبوط کرتی ہے۔
(مسلم،
کتاب البرّ والصّلۃ والآداب، ص:1396،
الحدیث: 65(2585)
(٤)نبی
پاک ،صاحب لولاک صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا: بیشک مؤمن کے لئے مومن مثل عمارت کے ہے جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو مضبوط
کرتا ہے۔
(صحیح بخاری ،کتاب الصلوة ،1/181، الحدیث :481)
پیارے
اسلامی بھائیوں ہمیں بھی مسلمانوں کے ساتھ خیرخواہی کرتے رہنا چاہئے اور اس کا سب
سے اچھا موقع دعوت اسلامی کا مدنی ماحول ہے جس میں سب سے زیادہ مدنی قافلوں میں
سفر کرکے اسلامی بھائیو کے ساتھ مصطفیٰ جان رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے ساتھ بھائی چارے کا موقع ملتا ہے۔
.jpg)
اخوّت کے معنی بھائی چارہ کے ہیں۔ اخوت کا رشتہ تمام
مسلمانوں کے درمیان قائم ہوتا ہے کوئی مسلمان خواہ دنیا کے کسی گوشے میں آباد ہو
خواہ اس کا تعلق کسی بھی نسل رنگ قبیلے سے ہو اور وہ کوئی بھی زبان بولتا ہو وہ
دوسرے مسلمانوں سے اخوت اور بھائی چارے کا رشتہ رکھتا ہے ۔تمام مسلمان رشتہ اخوت
میں پروئے ہوئے ہیں۔ اور یہ رشتہ اتنا مضبوط ہے کہ اگر کوئی توڑنا بھی چاہے تو
نہیں توڑ سکتا۔
نبی کریم صلی اللہ
علیہ وسلم کی بعثت سے قبل اہل عرب ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے۔ آپ صلی اللہ
علیہ وسلم کی تعلیمات کی بدولت وہ آپس میں بھائی بھائی بن گئے۔ جب مسلمان ہجرت کر
کے مدینہ منورہ گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار و مہاجرین میں رشتہ اخوت
قائم کیا۔ انصار نے ایثار و قربانی کا اعلی نمونہ پیش کیا۔ اس بھائی چارے کی مثال
دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔
نبی کریم صلی اللہ
علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے تمام مسلمانوں کی مثال ایک انسانی جسم سے دیتے ہوئے فرمایا کہ: باہمی شفقت اور
مہربانی میں تم اے اہل ایمان کو ایک جسم کی طرف پاؤ گے۔ اگر جسم کا ایک عضو تکلیف میں ہو تو سارا جسم اس تکلیف
میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
مسلمانوں کے باہمی
رشتے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان آپس میں ایک عمارت
کی طرح ہے جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے۔
خطبہ حجۃ الوداع کے
موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشتہ اخوت کے متعلق فرمایا: لوگوں میری
بات غور سے سنو اور جان لو ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے کسی شخص کے لئے
اپنے بھائی کا مال جائز نہیں، جب تک وہ اپنی مرضی سے نہ دے اور ایک دوسرے سے حسن
سلوک کرو ۔
اسلام نے رنگ و نسل کے امتیازات کو ختم کر کے، دین اسلام کی
بنیاد پر سارے مسلمان کو بھائی بھائی بنا دیا ہے اور اخوت ایک ایسی نعمت ہے جسے
ساری دنیا کی دولت خرچ کر کے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا مگر اسلام کی بدولت اللہ پاک
نے مسلمانوں کو اس سے نواز رکھا ہے۔
اخوت کے رشتہ نے
امت مسلمہ میں اتحاد پیدا کر دیا ہے، پوری امت کا ایک کلمہ پڑھنا ،باجماعت نماز
ادا کرنا ،رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور سال میں ایک بار حج کرنا، ملت اسلامیہ
کا اتحاد کی واضح مثالیں ہیں۔ رشتہ اخوت سے دوسرے مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی اور خیر
خواہی کا جذبہ پروان چڑھتا ہے۔ اسی لئے اللہ پاک نے دو مسلمانوں کے درمیان لڑائی
کی صورت میں فوراً صلح کروانے کا حکم دیا ہے۔ اور دو مسلمانوں
کا آپس میں تین دن سے زیادہ ناراض رہنا ناجائز قرار دیا ہے۔
اللہ پاک کی بارگاہ
عظیم میں دعا ہے کہ وہ مسلمانوں کے رشتہ
اخوت اور بھائی چارے کو قائم و دائم رکھےاور مسلمانوں کے آپس میں اتحاد کو مضبوط
سے مضبوط تر بنائے۔(اٰمین)
.jpeg)
پچھلے دنوں کثیر وکلا (جن
میں ڈسٹرکٹ اٹارنی لاء ڈیپارٹمنٹ گورنمنٹ آف سندھ پیر عبدالقادر سرہندی، جنرل سیکریٹری
کراچی بار ایسوسی ایشن عامر نواز وڑائچ، سابق ممبر منیجنگ کمیٹی سندھ ہائی کورٹ
بار ایسوسی ایشن مسعود احمد صدیقی، ممبر منیجنگ کمیٹی کراچی بار ایسوسی ایشن
عبدالعرفان راجا، سابق نائب صدر ملیر بار ایسوسی ایشن پیر شفیق الرحمن، سابق ممبر منیجنگ
کمیٹی کراچی بار محمد ہاشم پیر زادہ، کارپوریٹ اینڈ بینکنگ لائرز ایسوسی ایشن حامد
ادریس گجر، ایڈووکیٹ ہائی کورٹ کاشف احمد کھیانی، سابق ممبر منیجنگ کمیٹی کراچی
بار محمد شفیع غوری، لاء آفیسر پی ٹی سی ایل سخی جان چانڈیو، ایڈووکیٹ ہائی کورٹ
اظہر جیلانی، ایڈووکیٹ ہائی کورٹ فرحان میمن، سابق ممبر منیجنگ کمیٹی کراچی بار
محمد اشفاق ستی، ایڈووکیٹ ہائی کورٹ افتخار اعوان اوراسسٹنٹ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر
لاء ڈپارٹمنٹ گورنمنٹ آف سندھ خلیل اعوان شامل تھے) نے عالمی مدنی
مرکز فیضانِ مدینہ کراچی کا وزٹ کیا۔
اس دوران انہوں نے دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ
شوریٰ کے نگران مولانا حاجی محمد عمران عطاری سے ملاقات کی۔بعدازاں نگرانِ شوریٰ
نے وکلا کے درمیان ایک میٹنگ کی جس میں انہیں دعوتِ اسلامی کی عالمی سطح پر ہونے
والی دینی و فلاحی خدمات کے بارے میں آگاہ کیا جس پر انہوں نے دعوتِ اسلامی کی
کاوشوں کو سراہتے ہوئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
.jpg)
ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو اپنا بھائی سمجھے اور اسے حقیقی
بھائی جیسے سلوک کریں۔اور ایک دوسرے کے لئے ہر طرح کے جانی و مالی قربانی کرے اور
مصیبت کے وقت اس کی مدد کرے۔ ایک درد دوسرے کا ٹیس بن جائے۔ یہ ہے اسلامی اخوت۔
لیکن افسوس خاندان
قبیلے اور قوم کی تخصیص نے اولاد آدم کو مختلف گروہوں میں تقسیم کر دیا، اختلافات
کی بنیاد اسی روز رکھی گئی، اور انہیں اختلافات کی وجہ سے ایک خاندان دوسرے خاندان
کا ایک قبیلہ دوسرے قبیلے کا ایک قوم، ایک قوم دوسرے قوم کی دشمن بن گئی ہے۔ کالا گورے کو نفرت کی
نگاہ سے دیکھنے لگا اور گورا کالےکو ۔اور آپس میں ایک دوسرے کو زیر کرنا شروع کر
دیا ۔آپس میں جنگیں شروع ہو گئی حالانکہ ہم بھول گئے کہ ہم ایک آدم کی اولاد ہیں۔ اور اپنی اپنی
برتری دکھانے کے لئے انسان کے ہاتھ انسان کا خون بہنے لگا۔
اسلام ہمیں اخوت
یعنی بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔ چنانچہ قرآن مجید فرقان حمید
میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ ، ترجمہ
کنزالایمان: مسلمان مسلمان بھائی
ہے۔( پ 26، الحجرات 10)
صدرالافاضل مولانا
نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی اس آیت کے تحت فرماتے ہیں کہ تمام
مسلمان آپس میں دینی رابطہ اور اسلام میں محبت کے ساتھ مربوط ہیں۔یہ رشتہ تمام دنیوی رشتوں سے قوی تر ہے۔
حدیث: سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :مسلمان
مسلمان کا بھائی ہے نہ وہ خود اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ وہ اسے کسی ظالم کے حوالے کرتا ہے۔
( بخاری شریف،4/389،حدیث:6951)
حدیث :
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا’’مسلمان ،مسلمان کابھائی ہے وہ اس پرظلم کرے نہ اس کورُسواکرے ،جوشخص
اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرنے میں مشغول رہتاہے اللہ پاک اس کی ضرورت پوری کرتاہے اورجوشخص کسی مسلمان سے
مصیبت کودورکرتاہے تواللہ پاک قیامت کے دن اس کے مَصائب میں سے
کوئی مصیبت دُورفرمادے گااورجوشخص کسی مسلمان کاپردہ رکھتاہے قیامت کے
دن اللہ پاک اس کاپردہ رکھے گا۔
( بخاری،
کتاب المظالم والغصب، باب لا یظلم المسلم... الخ، 2 / 126، الحدیث: 2442)
حدیث: حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے،سیّد المرسَلین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا’’ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے عمارت کی طرح ہے جس کی ایک اینٹ دوسری
اینٹ کو مضبوط کرتی ہے۔
(مسلم،
کتاب البرّ والصّلۃ والآداب،ص:1396،
الحدیث: 2585)
اللہ پاک مسلمانوں کو اپنی باہمی تعلقات سمجھنے اور اس کے
تقاضوں کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ
الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم