ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو اپنا بھائی سمجھے اور اسے حقیقی بھائی جیسے سلوک کریں۔اور ایک دوسرے کے لئے ہر طرح کے جانی و مالی قربانی کرے اور مصیبت کے وقت اس کی مدد کرے۔ ایک درد دوسرے کا ٹیس بن جائے۔ یہ ہے اسلامی اخوت۔

لیکن افسوس خاندان قبیلے اور قوم کی تخصیص نے اولاد آدم کو مختلف گروہوں میں تقسیم کر دیا، اختلافات کی بنیاد اسی روز رکھی گئی، اور انہیں اختلافات کی وجہ سے ایک خاندان دوسرے خاندان کا ایک قبیلہ دوسرے قبیلے کا ایک قوم، ایک قوم دوسرے قوم کی دشمن بن گئی ہے۔ کالا گورے کو نفرت کی نگاہ سے دیکھنے لگا اور گورا کالےکو ۔اور آپس میں ایک دوسرے کو زیر کرنا شروع کر دیا ۔آپس میں جنگیں شروع ہو گئی حالانکہ ہم بھول گئے کہ ہم ایک آدم کی اولاد ہیں۔ اور اپنی اپنی برتری دکھانے کے لئے انسان کے ہاتھ انسان کا خون بہنے لگا۔

اسلام ہمیں اخوت یعنی بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔ چنانچہ قرآن مجید فرقان حمید میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ ، ترجمہ کنزالایمان: مسلمان مسلمان بھائی ہے۔( پ 26، الحجرات 10)

صدرالافاضل مولانا نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی اس آیت کے تحت فرماتے ہیں کہ تمام مسلمان آپس میں دینی رابطہ اور اسلام میں محبت کے ساتھ مربوط ہیں۔یہ رشتہ تمام دنیوی رشتوں سے قوی تر ہے۔

حدیث: سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ وہ خود اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ وہ اسے کسی ظالم کے حوالے کرتا ہے۔

( بخاری شریف،4/389،حدیث:6951)

حدیث : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا’’مسلمان ،مسلمان کابھائی ہے وہ اس پرظلم کرے نہ اس کورُسواکرے ،جوشخص اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرنے میں  مشغول رہتاہے اللہ  پاک اس کی ضرورت پوری کرتاہے اورجوشخص کسی مسلمان سے مصیبت کودورکرتاہے تواللہ پاک قیامت کے دن اس کے مَصائب میں  سے کوئی مصیبت دُورفرمادے گااورجوشخص کسی مسلمان کاپردہ رکھتاہے قیامت کے دن اللہ پاک اس کاپردہ رکھے گا۔

( بخاری، کتاب المظالم والغصب، باب لا یظلم المسلم... الخ، 2 / 126، الحدیث: 2442)

حدیث: حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سیّد المرسَلین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے عمارت کی طرح ہے جس کی ایک اینٹ دوسری اینٹ کو مضبوط کرتی ہے۔

(مسلم، کتاب البرّ والصّلۃ والآداب،ص:1396، الحدیث: 2585)

اللہ پاک مسلمانوں کو اپنی باہمی تعلقات سمجھنے اور اس کے تقاضوں کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم