اخوت: عربی زبان کا لفظ ہے، جو اَخٌ سے ماخوذ ( نکلا) ہے، اس کے معنی ہیں:بھائی، اُخوت کا معنیٰ ہے: باہمی بھائی چارہ، بھائی بندی اور برادری ۔اس کا مفہوم یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان ایک دوسرے کے لئے حقیقی بھائیوں جیسے پاکیزہ جذبات ہوں، محبت، بھائی چارہ ہو، ایک دوسرے کے غم گسار، مددگار اور دُکھ درد بانٹنے والے ہوں، اسلامی تعلیمات کی رُو سے کلمہ طیبہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اُخوت کی بنیاد اور تمام مسلمانوں کے درمیان مشترک اکائی ہے۔یہ کلمہ اُخوت کی روح اور تمام اسلامی تعلیمات کا محور ہے، جب کوئی شخص کلمہ طیبہ پڑھتا ہے تو وہ اسلامی اُخوت اور برادری کا ایک رُکن بن جاتا ہے۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے تمام مومنوں کو باہمی اُخوت و محبت میں ایک جسم کی مانند قراردیا کہ جسم کا اگر کوئی حصّہ تکلیف میں ہو تو اس کی وجہ سے سارا جسم بے قرار اور بے چین ہوجاتا ہے ۔اُخوت کی اہمیت:بہت سی قومیں اور مذاہب اپنے درمیان اُخوت کے دعویدار ہیں، مگر ان کی اُخوت کا معیار مادی وخونی رشتے اور مال و دولت ہیں۔ وہاں روحانی مضبوطی اور اخلاقی اقدار مفقود ہیں، مگر اسلام نے اپنی تعلیمات اور رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اُسوۂ حسنہ کی شکل میں مسلمانوں میں ایک ایسی اُخوت قائم کی ہے،جو خونی اور مادی رشتوں سے مضبوط ترین ہے،اس کی جڑیں روحانی و اخلاقی اقدار سے منسلک ہونے کی وجہ سے گہرا اور مضبوط ہیں۔اس اُخوت میں مادی و خونی رشتوں اور مال و دولت کے اَثرات کو بنیاد نہیں بنایا گیا، بلکہ خدا خوفی، توحید اور اطاعتِ رسول ہے۔رسول اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے عرب کے لوگوں سے ربط،لڑائی جھگڑے، غیرمہذب بکھری ہوئی قوم کو رشتۂ اُخوت میں منسلک کرکے اُخوت و ایثار کی عملی اور علمی تعلیم کے بندھن سے مضبوط کر کے ایک عظیم متحدہ قوم بنایا کہ جس کی عظمت، باہمی اُخوت اور اتحاد کے چرچے عالَم میں پھیل گئے، جس کا نام سنتے ہی اہلِ روم و ایران لرز جاتے تھے، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ان کی ایسی تربیت فرمائی کہ آپس میں لڑنے جھگڑنے والی قوم مُعَلّمِ اُخوت و اتحاد بن گئی،باہمی اُخوت و صحبت کی وجہ سے تھوڑے عرصے میں اس وقت کی سب سے بڑی مہذب اور منظم سلطنت قائم ہوگئی۔اس کے حوالےسے قرآنِ کریم میں کئی آیات ہیں اور حدیثِ مبارکہ ہیں، چنانچہ قرآن ِپاک میں ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھام لو اور آپس میں تفرقہ مت ڈالو اور اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں ملاپ پیدا کردیا پس اس کے فضل سے تم آپس میں بھائی بھائی بن گئے ۔اُخوتِ اسلامی اور ارشاداتِ رسول: رسولِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنے متعدد ارشادات میں اُخوتِ اسلامی کی اہمیت، افادیت اور عظمت کو اُجاگر کیا ہے، چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے: رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، وہ اس کے معاملے میں خیانت نہیں کرتا، دانستہ(جان بوجھ) کر اس کو کوئی جھوٹی اطلاع نہیں دیتا اور نہ ہی اس کو رُسوا کرتا ہے، ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر سب کچھ حرام ہے، اس کا خون (جان) اس کا مال اور اس کی عزت و آبرو۔ ایک اور حدیث میں ہے، حضرت انس رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے:تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک (کامل) مومن نہیں ہو سکتا، جب تک کہ وہ اپنے بھائی کے لئے وہی چیز پسند نہ کرے، جو وہ اپنے لئے پسند کرتا ہے۔حوالہ جات:( الِ عمران، ابن ماجہ، مسند امام احمد، بخاری، ترمذی، ابن ماجہ، مشکوٰۃ المصابیح)